Tag: شکار

  • اڑنے نہ پائے تھے کہ گرفتار ہم ہوئے!

    اڑنے نہ پائے تھے کہ گرفتار ہم ہوئے!

    آپ نے ’آسمان سے گرا کھجور میں اٹکا‘ والی کہاوت تو ضرور سنی ہوگی، لیکن آج ہم آپ کو اس کی عملی مثال دکھاتے ہیں۔

    نیشنل جیوگرافک کی جانب سے پوسٹ کی جانے والی ایک زیبرا کی حیرت انگیز جدوجہد کی ویڈیو آپ کو سوچنے پر مجبور کردے گی کہ چاہے انسان ہو یا جانور، اپنے لیے کتنی ہی جدوجہد کرلے، لیکن وہ قسمت کے لکھے سے بچ نہیں سکتا۔

    زیر نظر ویڈیو ایک زیبرا کی ہے جو دریا کے بیچ میں کھڑا ہوا کنارے کی طرف جانے کی کوشش کر رہا ہے۔ اچانک اس کے قریب پانی میں کچھ ہلچل ہوتی ہے جس سے ظاہر ہو رہا ہے کہ ایک مگر مچھ اسے اپنے جبڑوں کا نشانہ بنانے کے لیے زیبرا کی طرف بڑھ رہا ہے۔

    مگر مچھ کی موجودگی محسوس ہوتے ہی زیبرا چھلانگیں لگاتا ہوا اور پوری قوت صرف کرتا پانی سے باہر کنارے پر پہنچ جاتا ہے۔

    لیکن ہائے ری قسمت، کنارے پر پہنچ کر ابھی وہ سانس بھی نہیں لینے پاتا، کہ جھاڑیوں میں گھات لگائے ایک شیرنی اس پر حملہ آور ہوجاتی ہے اور موت کو چکمہ دے کر بھاگنے والا زیبرا اس بار نہیں بچ پاتا۔

    شیرنی اس پر حملہ کر کے اسے نیچے گرا لیتی ہے، اس دوران ایک اور شیرنی بھی اپنے ساتھی کی مدد کے لیے شکار کی دعوت اڑانے پہنچ جاتی ہے، یوں موت سے بھاگتا زیبرا بالآخر تمام تر جدوجہد کے باوجود اسی وقت موت کا شکار ہوجاتا ہے، جو وقت اس کا لکھا گیا تھا۔

    اس حیرت انگیز ویڈیو کو دیکھ کر ہمیں تو غالب کا ایک شعر یاد آگیا۔

    پنہاں تھا دام سخت قریب آشیان کے،
    اڑنے نہ پائے تھے کہ گرفتار ہم ہوئے!


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • غیر قانونی شکار کے لیےآئے 4 عرب شہزادے گرفتار

    غیر قانونی شکار کے لیےآئے 4 عرب شہزادے گرفتار

    کوئٹہ: پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقے نوشکی میں غیر قانونی شکار کرنے پر 4 عرب شہزادوں سمیت 7 افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ بلوچستان کے ضلع نوشکی میں پاک افغان سرحد کے قریب قانون نافذ کرنے والےادارے نے شکار کے لیے جانے والے 4 عرب شہزادوں سمیت 7 افراد کوگرفتارکرلیا۔

    سیکورٹی فورسز کے مطابق شکاریوں کے پاس موجود سدھائے ہوئے باز بھی ضبط کرلیے گئے ہیں جو پرندوں خاص طور پر تلور کے شکار کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق اشارے کے باوجود گاڑی نہ روکنے پرسیکورٹی اہلکاروں نے فائرنگ کی جس میں ایک شخص زخمی ہوگیا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 30 نومبرکو اسلام آباد ہائی کورٹ نےعرب شہزادوں کو شکار سے روکنے کے لیے درخواست پر وفاق، سیکرٹری خارجہ اور وزیر اعلیٰ پنجاب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 10دن میں جواب طلب کرلیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • تلور کے شکار کے لیے وفاقی حکومت کی درخواست مسترد

    تلور کے شکار کے لیے وفاقی حکومت کی درخواست مسترد

    پشاور: خیبر پختونخواہ حکومت نے قطری شہزادوں کے شکار کے لیے وزارت خارجہ کی درخواست مسترد کردی۔ وزارت خارجہ نے ڈیرہ اسماعیل خان میں شکار کی اجازت مانگی تھی۔ خیبر پختونخوا حکومت کا کہنا ہے کہ شکار کی اجازت نہیں دے سکتے۔

    صوبہ خیبر پختونخواہ میں تلور کے شکار پر پابندی عائد ہے تاہم وفاقی حکومت نے قطری شہزادے عبداللہ بن علی التھانی کو رواں سیزن کے لیے شکار کی اجازت دے دی تھی جس کے بعد صوبائی حکومت نے پابندی کی یاد دہانی کا نوٹیفیکیشن جاری کیا تھا۔

    وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ کے مشیر برائے ماحولیات و جنگلات اشتیاق عمر کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفیکیشن میں کہا گیا تھا،’کسی بھی مقامی یا غیر ملکی شخص کو قانون کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ عالمی سطح پر تحفظ یافتہ اس پرندے کے شکار پر صوبے بھر میں قانون کے تحت پابندی عائد ہے‘۔

    تاہم وزارت خارجہ نے خیبر پختونخواہ کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں شاہی خاندان کے افراد کے لیے شکار کی خصوصی اجازت کے لیے درخواست کی تھی جسے صوبائی حکومت نے مسترد کردیا۔

    houbara-2

    وزارت خارجہ کی جانب سے شاہی خاندان کے رکن شیخ عبد اللہ بن علی التھانی کے لیے شکار کی اجازت مانگی گئی۔

    خیبر پختونخواہ حکومت نے خط میں وزارت خارجہ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نایاب پرندوں کے شکار کی اجازت نہیں دے سکتے۔

    صوبائی حکومت نے مزید کہا کہ حکومت نایاب پرندوں کی نسل کشی کے بجائے افزائش نسل چاہتی ہے۔ آئین و قانون کے تحت کسی کو بھی شکار کی اجازت نہیں دے سکتے۔ وزارت خارجہ اور خیبر پختونخواہ حکومت کے مابین خطوط کی کاپیاں اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلی۔

    یاد رہے کہ عالمی ادارہ تحفظ برائے فطرت آئی یو سی این کے مطابق تلور معدومی کے خطرے کا شکار حیاتیات کی فہرست میں شامل ہے۔ پاکستان میں ہر سال 30 سے 40 ہزار تلور ہجرت کر کے آتے ہیں جن کا اندھا دھند شکار کیا جاتا ہے۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے گزشتہ برس 19 اگست کو ملک میں جاری تلور کے شکار پر پابندی عائد کردی تھی جسے بعد ازاں رواں سال کے آغاز پر وفاقی حکومت، صوبوں اور تاجروں کی جانب سے دائر کردہ اپیل کے بعد کالعدم قرار دے دیا گیا تھا۔

  • امریکا میں مردہ ہرن کی ڈرائیونگ

    امریکا میں مردہ ہرن کی ڈرائیونگ

    نیویارک: امریکی ریاست مشی گن کے ایک رہائشی نے ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جس میں ایک بے حس و حرکت ہرن گاڑی میں بیٹھا ڈرائیونگ کرتا دکھائی دے رہا ہے۔

    مشی گن کے ایک رہائشی جرمی روزبرگ نے اپنے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو پوسٹ کی جس کو دیکھ کر یوں لگ رہا ہے کہ ہرن گاڑی چلا رہا ہے۔

    لیکن تھوڑی دیر بعد علم ہوتا ہے کہ گاڑی کو دراصل ایک پک اپ ٹرک کھینچ کر لے کر جارہا ہے۔ تب لوگ اور بھی حیران رہ گئے کہ گاڑی میں بیٹھا ہرن بالکل ساکت ہے اور اس میں کوئی حرکت دکھائی نہیں دیتی۔

    بعد ازاں پتہ چلا کہ یہ حرکت ایک شکاری کی تھی جس نے مذاق کے طور پر اپنے شکار کیے ہوئے ہرن کو گاڑی کی ڈرائیونگ سیٹ پر بٹھا دیا۔

    یہ شکاری پہاڑوں میں اپنے دوستوں کے ساتھ شکار کر کے واپس آرہا تھا۔ واپسی میں اس نے اپنے شکار کیے ہوئے مردہ ہرن کو ڈرائیونگ سیٹ پر بٹھا دیا جسے دیکھ کر یوں لگنے لگا کہ ایک مردہ ہرن گاڑی چلا رہا ہے۔

    شکاری کا خیال تھا کہ یہ ایک مذاق ہے، اور لوگ اسے دیکھ کر بہت خوش ہوں گے لیکن لوگوں نے اسے شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

    لوگوں کا کہنا تھا کہ ایک تو شکاری نے ایک معصوم ہرن کو مار ڈالا، اور پھر اس کا اس طرح مذاق بنا دیا۔

  • سفید رنگ کا حیرت انگیز زرافہ

    سفید رنگ کا حیرت انگیز زرافہ

    افریقی ملک تنزانیہ کے لوگ اس وقت حیرت میں مبتلا ہوگئے جب انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک تصویر دیکھی جو تنزانیہ کے ایک نیشنل پارک میں کھینچی گئی اور اس میں ایک سفید رنگ کا زرافہ نظر آرہا ہے۔

    سفید رنگ کا یہ زرافہ تنزانیہ کے ترنجائر نیشنل پارک میں دیکھا گیا جس کی تصویر کشی ایک سائنسدان ڈاکٹر ڈیرک لی نے کی۔

    مزید پڑھیں: زرافے کی گردن لمبی کیوں ہوتی ہے؟

    مزید پڑھیں: زرافوں کے ساتھ ناشتہ

    یہ تصویر دنیا بھر میں مقبول ہوگئیں اور لوگوں نے خیال کیا کہ شاید یہ کوئی نایاب نسل کا زرافہ ہے جس کی پیدائش صدیوں میں ہوتی ہے۔

    giraffe-2

    تاہم ڈاکٹر لی نے یہ غلط فہمی دور کرتے ہوئے بتایا کہ یہ زرافہ دراصل ایک جینیاتی بیماری کا شکار ہے جس کے باعث اس کے قدرتی رنگ پھیکے پڑ گئے ہیں۔

    giraffe-4

    لیوک ازم نامی اس بیماری میں کسی جاندار کے جسم میں اسے رنگ دینے والے عناصر جنہیں پگمنٹس کہا جاتا ہے کم ہوجاتے ہیں، جس کے بعد ان کا قدرتی رنگ بہت ہلکا ہوجاتا ہے۔ یہ جینیاتی نقص کئی جانوروں میں ہوجاتا ہے جس کی بظاہر کوئی خاص وجہ نہیں ہے۔

    ڈاکٹر لی جو تنزانیہ کے انسٹیٹیوٹ برائے جنگلی حیات کے بانی بھی ہیں، نے مزید بتایا کہ یہ غیر معمولی زرافہ جسے اومو کا نام دیا گیا ہے اپنے خاندان کے دیگر زرافوں کے ساتھ آرام سے رہتا ہے اور کسی زرافے کو اس کی رنگت سے کوئی مسئلہ نہیں۔

    giraffe-5

    ڈاکٹر لی تنزانیہ میں زرافوں کے تحفظ اور انہیں شکار سے بچانے کے اقدامات پر بھی کام کر رہے ہیں۔ زرافوں کا شکار ان کے گوشت کو حاصل کرنے کے لیے کیا جاتا ہے اور ڈاکٹر لی کے مطابق اومو کی غیر معمولی رنگت اسے شکاریوں کا مرکز نگاہ بنا سکتی ہے۔

    giraffe-3

    تاہم ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس کی حفاظت کے لیے بھرپور اقدامات اٹھائے ہیں اور انہیں امید ہے کہ یہ سفید زرافہ اپنی طبعی عمر پوری کرسکے گا۔

    جنگلی حیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ شکار اور غیر قانونی تجارت کے باعث زرافہ کی نسل کو شدید خطرہ ہے اور پچھلے چند عرصہ میں اس کا اس قدر شکار کیا گیا ہے کہ افریقہ میں موجود زرافوں کی آبادی اب صرف 40 فیصد رہ گئی ہے۔

    giraffe-6

    ماہرین کے مطابق پورے براعظم افریقہ میں اب صرف 80 ہزار زرافے ہی باقی بچے ہیں۔

  • پرندوں کے شکار کے لیے بچھائے گئے جال قانون کی گرفت میں

    پرندوں کے شکار کے لیے بچھائے گئے جال قانون کی گرفت میں

    ٹھٹھہ: محکمہ تحفظ جنگلی حیات سندھ نے کینجھر جھیل میں بچھائے گئے غیر قانونی جالوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 70 سے زائد جالوں کو اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔

    ترجمان محکمہ تحفظ جنگلی حیات کے مطابق یہ کارروائی نئے سیکریٹری برائے جنگلات و جنگلی حیات منظور علی شیخ کے حکم کے بعد عمل میں لائی گئی۔ کینجھر جھیل میں بڑی تعداد میں زیر سمندر غیر قانونی طور پر جال بچھائے گئے ہیں جن کا مقصد ہجرت کر کے آنے والے پرندوں کو پکڑنا ہے۔

    wildlife-2

    wildlife-4

    محکمہ کے کنزرویٹر سعید اختر بلوچ کی نگرانی میں کی جانے والی اس کارروائی میں 70 سے زائد جالوں کو قبضہ میں لے لیا گیا ہے۔

    محکمہ تحفظ جنگلی حیات کی جانب سے کالے ہرن کے شکار کی دعوت *

    ان کا کہنا ہے کہ پرندوں کے شکار کے لیے لگائے گئے آخری جال کو قبضہ میں لیے جانے تک آپریشن جاری رہے گا اور اس میں ملوث افراد و شکاریوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

    wildlife-5

    wildlife-3

    واضح رہے کہ کینجھر جھیل پاکستان کی سب سے بڑی میٹھے پانی کی جھیل ہے اور یہ کراچی اور ٹھٹھہ میں فراہمی آب کا ذریعہ ہے۔

    یہ جھیل ’رامسر‘ سائٹ میں سے ایک ہے جس کا مطلب ہے کہ یہ ماحولیاتی حوالے سے ایک خوبصورت جھیل ہے۔

    keenjhar-1

    keenjhar-3

    سنہ 1977 میں اس جھیل کو ’وائلڈ لائف سینکچری‘ یعنی جنگلی حیات کی پناہ گاہ قرار دیا گیا۔

    کینجھر جھیل سائبیریا سے ہجرت کر کے آنے والے پرندوں کی میزبان جھیلوں میں سے ایک ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق یہاں آنے والے پرندوں کی تعداد 1 لاکھ تک ہے۔

    keenjhar-4

    ان پرندوں میں چیکلو، ڈگوش، آڑی، کونج، سرخاب، نیل سر، لال سر سمیت مختلف اقسام کے پرندے شامل ہیں جو اپنے محضوص راستے انڈس فلائی زون کے ذریعہ پاکستان آتے ہیں۔

    جنگلی حیات کے شکاریوں کو پکڑنے کے لیے خونخوار کتوں کی تربیت *

    بین الاقوامی قوانین کے مطابق ان پرندوں کے شکار پر پابندی ہے تاہم ان کی آمد کے ساتھ ہی شکاری بھی سرگرم ہوجاتے ہیں اور یہ نایاب پرندے بے دردی سے شکار ہوتے نظر آتے ہیں۔

  • جنگلی حیات کے شکاریوں کو پکڑنے کے لیے خونخوار کتوں کی تربیت

    جنگلی حیات کے شکاریوں کو پکڑنے کے لیے خونخوار کتوں کی تربیت

    براعظم افریقہ میں جنگلی حیات کے شکاریوں کو پکڑنے کے لیے خونخوار کتوں کو بین الاقوامی معیار کی تربیت دی جارہی ہے تاکہ شکاری بچ کر نہ جانے پائیں۔ یہ اقدام شکار کے باعث افریقی جنگلی حیات کی آبادی میں تیزی سے ہوتی کمی کے بعد اٹھایا گیا ہے۔

    dog-1

    ایک برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ کتے اس وقت افریقہ کی جنگلی حیات کو بچانے کی جنگ میں ہر اول دستہ کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ انسداد شکار کا کام کرنے والے ان کتوں کو جہازوں سے پیرا شوٹ کے ذریعہ زمین پر چھلانگ لگانا بھی سکھایا جارہا ہے تاکہ وہ ہر صورت شکاریوں کو پکڑ سکیں۔

    یہ اس لیے بھی ضروری ہے کہ اکثر شکاری شکار کرنے کے بعد وسیع جنگلات میں ہی کسی محفوظ مقام پر چھپ جاتے ہیں اور پھر ایک دو دن بعد وہاں سے نکل کر جاتے ہیں۔

    اس تربیت کا آغاز جائنٹ نامی کتے سے کیا گیا ہے۔ جائنٹ کے بھائی کلر نامی کتے نے بھی ریکارڈ خونخواری کا مظاہرہ کرتے ہوئے 18 ماہ میں شکاریوں کے 115 گروہوں کو مار گرایا تھا۔

    dog-2

    ماہرین کا کہنا ہے کہ افریقہ میں ہاتھی دانت اور گینڈے کے سینگ کی تجارت میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث ان جانوروں کی نسل کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔ پچھلے 7 سال میں افریقی ہاتھیوں کی آبادی میں ایک تہائی کمی واقع ہوچکی ہے۔

    عالمی ادارہ برائے تحفظ ماحولیات آئی یو سی این کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق صرف ایک عشرے قبل پورے براعظم افریقہ میں ہاتھیوں کی تعداد 4 لاکھ 15 ہزار تھی جو اب گھٹ کر صرف 1 لاکھ 11 ہزار رہ گئی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ افریقہ میں ہر سال ہاتھی دانت کے حصول کے لیے 30 ہزار ہاتھی مار دیے جاتے ہیں۔

    elephants

    خیال رہے کہ ہاتھی دانت ایک قیمتی دھات ہے اور عالمی مارکیٹ میں اس کی قیمت کوکین یا سونے سے بھی کہیں زیادہ ہے۔ ہاتھی دانت اور گینڈے کے سینگ کی تجارت ایک نہایت منافع بخش کاروبار ہے جس سے کروڑوں ڈالر کی آمدنی ہوتی ہے اور یہ کاروبار عالمی جرائم پیشہ منظم گروہوں کی سرپرستی میں کیا جارہا ہے۔

    جانوروں کے تحفظ کی عالمی تنظیم ڈبلو ڈبلیو ایف نے متنبہ کیا ہے کہ اگر ہاتھیوں کا شکار ایسے ہی جاری رہا تو اگلے 6 سال میں کئی افریقی ممالک سے ہاتھیوں کا وجود مٹ جائے گا۔

    rhino

    واضح رہے کہ جنگلی حیات کی غیر قانونی تجارت کے خلاف اقوام متحدہ کے زیر نگرانی سنہ 1975 میں ایک معاہدہ سائٹس منظور ہوچکا ہے جس پر 180 ممالک دستخط کر چکے ہیں۔ رواں برس سائٹس کی عالمی کانفرنس میں ان تمام 180 ممالک نے جنگلی حیات کے شکار کے خلاف سخت اقدامات اٹھانے کا حتمی فیصلہ کیا ہے۔

    افریقہ میں بھی گذشتہ سال ہاتھیوں اور گینڈوں کی معدوم ہوتی نسل کے تحفظ کے لیے ایک ’جائنٹ کلب فورم‘ بنایا جاچکا ہے جس کے پہلے اجلاس میں متفقہ طور پر ہاتھی دانت کی تجارت پر مکمل پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

  • نایاب پرندوں کے شکارکے اجازت نامے جاری کرنے پر سول سوسائٹی کا احتجاج

    نایاب پرندوں کے شکارکے اجازت نامے جاری کرنے پر سول سوسائٹی کا احتجاج

    کراچی: کراچی سول سوسائٹی کے کارکنان نے شہرکے پوش علاقے میں واقع کھڈا مارکیٹ میں حکومت کی جانب سے سعودی شہزادوں کو نایاب پرندوں کے شکار کے لئے اجازت نامہ جاری کرنے کے خلاف احتجاج کیا۔

    عدالتِ عظمیٰ نے رواں سال اگست کے مہینے میں سعودی شہزادوں کے پاکستان میں نایاب نسل کے پرندوں کے شکار پر پابندی عائد کردی تھی تاہم حکومت کی جانب سے ایک بار پھر سعودی شہزادوں کو شکارکے اجازت نامے جاری کرنے پر غور کیا جارہا ہے، جس کے خلاف کراچی کے علاقے کھڈا مارکیٹ میں شکار کے اجازت نامے جاری کرنے کے خلاف سول سوسائٹی کی جانب سے احتجاج کیا گیا ہے۔

    Karachi

    سول سوسائٹی کے رکن نعیم صادق کا کہنا ہے کہ عدالتی پابندی کے باجود اب بھی حکومت سعودی شہزادوں کو شکار کے اجازت نامے جاری کررہی ہے۔

    Karachi

    سول سوسائٹی کی ایک اور خاتون رہنما کا کہنا تھا کہ جن پرندوں کے شکار کی اجازت دی جاتی ہے وہ بہت نایاب نسل کے پرندے ہیں۔ انہوں نے سوال اُٹھایا کہ غیر ملکیوں کو کیوں پاکستانی سرزمین پر شکار کی اجازت دی جاتی ہے، یہ پرندے مہمانوں کی طرح پاکستان آتے ہیں، کسی کو اختیار نہیں کہ ان پرندوں کو مارے۔

    Karachi

    انہوں نے حکومت سے ایک اور سوال کیا کہ غیر ملکی شہزادے کیوں شکار کے لئے پاکستان آتے ہیں اور ان کو اجازت کیوں دی جاتی ہے؟۔

    Karachi

    احتجاج میں درجنوں افراد نے شرکت کی جنہوں مختلف قسم کے پلے اٹھائے رکھے تھے جن میں انگریزی اردو اور عربی میں عبارات درج تھیں۔