Tag: شگاف

  • پل میں شگاف پڑنے سے ہولناک حادثہ، ویڈیو وائرل

    پل میں شگاف پڑنے سے ہولناک حادثہ، ویڈیو وائرل

    روس میں ایک پل پر گہرا شگاف پڑ گیا جس کے بعد پیچھے آتی کار تیز رفتاری سے شگاف میں جا گری، خوش قسمتی سے خاتون ڈرائیور حادثے میں محفوظ رہیں۔

    یہ ہولناک واقعہ روس میں گزشتہ ماہ پیش آیا تھا جس کی ویڈیو اب سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے، حادثے کی ویڈیو اسی گاڑی کے ڈیش کیم میں ریکارڈ ہوگئی۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پل پر ایک واضح دراڑ موجود ہے جس کے اوپر سے ایک بھاری ٹرک گزرا، ٹرک کے گزرتے ہی پل اس مقام سے بیٹھ گیا۔

    شگاف پڑتے ہی ویڈیو میں پیچھے آتی گاڑی کے ڈرائیور کو چلاتے ہوئے سنا جاسکتا ہے، بظاہر ڈرائیور گاڑی کو روکنے کی کوشش کرتا ہے لیکن ناکام رہتا ہے اور گاڑی تیز رفتاری سے شگاف میں جا گرتی ہے۔

    بعد ازاں ایک اور ویڈیو میں ریسکیو اہلکار شگاف میں اتر کر اس جائزہ کا لیتے دکھائی دیتے ہیں۔ حادثے میں گاڑی کی خاتون ڈرائیور خوش قسمتی سے محفوظ رہیں جنہیں فوری طور پر گاڑی سے باہر نکال لیا گیا۔

  • اوزون تہہ کا سب سے بڑا شگاف بھر گیا

    اوزون تہہ کا سب سے بڑا شگاف بھر گیا

    کرہ ارض کو سورج کی تابکار شعاعوں سے بچانے والی اوزون تہہ کا سب سے بڑا شگاف بھر گیا، 11 میل طویل یہ شگاف قطب شمالی کے اوپر تھا۔

    کوپرینکس ایٹموسفرک مانیٹرنگ سروس کے مطابق آرکٹک کے اوپر بننے والا یہ شگاف رواں برس کے آغاز میں بنا تھا اور مارچ تک یہ 11 میل تک پھیل گیا تھا۔

    ماہرین کے مطابق آرکٹک کے اوپر اوزون میں شگاف پڑنا معمول کا عمل ہے تاہم یہ شگاف اب تک کا ریکارڈڈ سب سے بڑا شگاف تھا، اور جتنی جلدی یہ تشکیل پایا اتنی ہی جلدی یہ رفو بھی ہوگیا۔

    مانیٹرنگ سروس کا کہنا ہے کہ یہ شگاف پولر وورٹیکس کی وجہ سے بنا۔ اس عمل میں موسم سرما کے دوران بلند و بالا کرنٹ کی لہریں وسیع بھنور کی صورت گھومنے لگتی ہیں جس کے بعد برفانی خطے کی ٹھنڈی ہوائیں بھی بھنور کی شکل اختیار کرلیتی ہیں۔

    اس کے بعد جب درجہ حرارت بالکل نیچے چلا جاتا ہے تو ایسے بادل بنتے ہیں جن سے اوزون کی تہہ کو نقصان پہنچانے والے کیمیکلز کا اخراج ہوتا ہے۔

    اس سے قبل کرونا وائرس کے لاک ڈاؤن کے دوران فضائی آلودگی میں کمی کی وجہ سے اوزون کے شگاف بھرنا شروع ہوگئے تھے اور حالیہ شگاف کی رفو گری کو بھی اسی سے جوڑا جارہا ہے تاہم ماہرین نے اس خیال کو مسترد کیا ہے۔

    ان کے مطابق جس طرح پولر وورٹیکس کی وجہ سے آرکٹک کے مذکورہ حصے کا موسم غیر معمولی طور پر سرد ہوا اسی طرح اس ٹھنڈک میں کمی بھی آگئی جس کے بعد مختلف گیسوں کے ردعمل سے اوزون کا شگاف بھر گیا۔

    اوزون تہہ کی حفاظت کے لیے آج سے 3 دہائیاں قبل سنہ 1987 میں اقوام متحدہ کے زیر نگرانی 150 سے زائد ممالک نے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے جسے مونٹریال پروٹوکول کہا جاتا ہے۔

    اس معاہدے میں اوزون کے لیے نقصان دہ گیسز کے کم استعمال کا عزم کیا گیا، اب 3 دہائیوں بعد اس معاہدے کے 99 فیصد اہداف کو حاصل کرلیا گیا ہے۔