Tag: شہبازشریف

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمےدار حکمران نشان عبرت بنیں گے، خرم نواز گنڈاپور

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمےدار حکمران نشان عبرت بنیں گے، خرم نواز گنڈاپور

    لاہور : پاکستان عوامی تحریک کے رہنما خرم نواز گنڈاپور  کا کہنا ہے کہ ماڈل ٹاؤن جے آئی ٹی کے سامنے شہباز شریف کی حالت قابل رحم تھی، سانحہ ماڈل ٹاؤن کےذمےدار حکمران نشان عبرت بنیں گے ۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے اپنے بیان میں کہا ماڈل ٹاؤن جے آئی ٹی کے سامنے شہباز شریف کی حالت قابل رحم تھی، جے آئی ٹی میں شہباز شریف کی زبان لڑکھڑا رہی تھی، یہ وہی شہباز شریف ہے جس کی انگلی کےاشارے پر افسر کانپتے تھے۔

    خرم نواز گنڈاپور کا کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کےذمےدار حکمران نشان عبرت بنیں گے ، آصف زرداری اور بلاول اضطرابی کیفیت کا شکار ہیں۔

    گزشتہ روز سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں آئی جی موٹر وے اے ڈی خواجہ کی سربراہی میں جے آئی ٹی نے کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف سے دوگھنٹے سے  زائد پوچھ گچھ کی اور نواز شریف کا بیان ریکارڈ کیا۔

    اس سے قبل اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کرنےوالی نئی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوکر بیان ریکارڈ کرایا تھا، شہباز شریف الزامات سے ایک گھنٹے زائد وقت پوچھ گچھ کی گئی تھی۔

    یاد رہے 24 فروری کو سانحہ ماڈل ٹاؤن مقدمے میں نامزد 7 سیاسی شخصیات کو جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے تفتیش کے لیے طلب کیا تھا، جس کے بعد خواجہ آصف ، رانا ثنااللہ اور پرویز رشید جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوچکے ہیں۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس : شہبازشریف نے نئی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوکر بیان ریکارڈ کرادیا

    جے آئی ٹی 85 سے زائد شاہدین اور 90 پولیس اہلکاروں کے بیان ریکارڈ کرچکی ہیں۔

    خیال رہے پہلے بنی جی آئی ٹی پرعدم اطمینان کے بعد 19 نومبر 2018 کو ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے نئی جے آئی ٹی بنانے کے لیے 5رکنی لارجر بنچ تشکیل دینے کا حکم دیا تھا اور 5 دسمبر کو حکومت کی جانب سے کیس میں نئی جے آئی ٹی تشکیل دینے کی یقین دہانی کرانے پر سپریم کورٹ نے درخواست نمٹا دی تھی۔

    بعد ازاں 3 جنوری 2019 کو محکمہ داخلہ پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی تشکیل دی تھی ،جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے سربراہ آئی جی موٹر ویز اے ڈی خواجہ ہیں۔

    واضح رہے کہ جون 2014 میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں جامع منہاج القرآن کے دفاتر اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر بیرئیر ہٹانے کے لیے خونی آپریشن کیا گیا، جس میں خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق جب کہ 90 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

  • کوٹ لکھپت جیل میں قید نوازشریف سےملاقات نہ ہونے پر شہبازشریف ناراض

    کوٹ لکھپت جیل میں قید نوازشریف سےملاقات نہ ہونے پر شہبازشریف ناراض

    لاہور : کوٹ لکھپت جیل میں قید نوازشریف سے ملاقات نہ ہونے پر اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ماں، بہن، بھائی اور بیٹی سے یہ حق چھیننا سراسرظلم و زیادتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کوٹ لکھپت جیل میں قید نواز شریف سے ملاقات نہ ہونے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا درخواست کے باوجود آج بھی نوازشریف کی تیمارداری سےروک دیا گیا، میں اور خاندان کے افرادنوازشریف سےہفتے میں 3،2بار ملتے تھے۔

    شہبازشریف کا کہنا تھا کہ نوازشریف سے ملاقات کیلئے اب صرف جمعرات تک محدود کردیاگیا، ماں، بہن، بھائی اور بیٹی سے یہ حق چھیننا سراسرظلم و زیادتی ہے۔

    خیال رہے سپریم کورٹ نے نوازشریف کی طبی بنیاد پرضمانت کی درخواست پر نیب کوچھبیس مارچ کیلئےنوٹس جاری کردیا ہے ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے نوازشریف نے جلسے اور ریلیوں کے ساتھ ٹرائل کا بھی سامنا کیا، دیکھناہےمرض پہلے جیسا ہے یا بگڑگیا ہے۔

    یاد رہے 3 روز قبل شہبازشریف کا کہنا تھا کہ نوازشریف کوعلاج کی سہولت نہ دینا حکومت کی سنگین غفلت ہے، اگر نوازشریف کوکچھ ہوا تو ذمے دارعمران خان اورحکومت ہوگی۔

    مزید پڑھیں : نوازشریف کوعلاج کی سہولت نہ دینا حکومت کی سنگین غفلت ہے، شہباز شریف

    انھوں نے کہا تھا کہ گزشتہ 10 سال میں سرکارکا ایک دھیلہ بھی استعمال نہیں کیا ، علاج پراخراجات خود برداشت کیے، نہ سرکاری دورے کیے، بیرون ملک علاج ذاتی خرچ پرکرایا۔

    شہبازشریف نے کہا تھا کہ نوازشریف کوعلاج کی سہولت نہ دینا حکومت کی سنگین غفلت ہے، اگر نوازشریف کوکچھ ہوا تو ذمے دار عمران خان اورحکومت ہوگی۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس : شہبازشریف نے نئی جے آئی ٹی کے سامنے  پیش ہوکر بیان ریکارڈ کرادیا

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس : شہبازشریف نے نئی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوکر بیان ریکارڈ کرادیا

    لاہور: سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کرنےوالی نئی جے آئی ٹی کے سامنے پیش  ہوکر بیان ریکارڈ کرادیا ، شہباز شریف الزامات  سے ایک گھنٹے زائد وقت پوچھ گچھ کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق جے آئی ٹی کی جانب سے طلبی پر اپوزیشن لیڈر شہباز شریف پیش ہوئے، چھ رکنی جے آئی ٹی نے آئی جی موٹروے اے ڈی خواجہ کی سربراہی میں ایک گھنٹے زائد وقت پوچھ گچھ کی، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے اپنا بیان بھی ریکارڈ کرایا۔۔

    شہبازشریف اپنےاوپرلگنےوالےالزامات سےمتعلق جےآئی ٹی میں جواب داخل کرایا، جے آئی ٹی نےشہباز شریف کو آج طلب کر رکھا تھا۔

    دوسری جانب سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی نئی جے آئی ٹی کی جانب سے نواز شریف کا آج کوٹ لکھپت جیل میں بیان ریکارڈ کیےجانے کا امکان ہے۔

    یاد رہے 24 فروری کو سانحہ ماڈل ٹاؤن مقدمے میں نامزد 7 سیاسی شخصیات کو جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے تفتیش کے لیے طلب کیا تھا، جس کے بعد خواجہ آصف ، رانا ثنااللہ اور پرویز رشید جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوچکے ہیں۔

    جے آئی ٹی 85 سے زائد شاہدین اور 90 پولیس اہلکاروں کے بیان ریکارڈ کرچکی ہیں۔

    خیال رہے پہلے بنی جی آئی ٹی پرعدم اطمینان کے بعد 19 نومبر 2018 کو ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے نئی جے آئی ٹی بنانے کے لیے 5رکنی لارجر بنچ تشکیل دینے کا حکم دیا تھا اور 5 دسمبر کو حکومت کی جانب سے کیس میں نئی جے آئی ٹی تشکیل دینے کی یقین دہانی کرانے پر سپریم کورٹ نے درخواست نمٹا دی تھی۔

    اس سے قبل سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں نامز ملزم نوازشریف، شہبازشریف ، حمزہ شہباز، راناثناءاللہ، دانیال عزیز، پرویز رشید اور خواجہ آصف سمیت دیگر 139 ملزمان کو نوٹس جاری کئے تھے۔

    بعد ازاں 3 جنوری 2019 کو محکمہ داخلہ پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی تشکیل دی تھی ،جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے سربراہ آئی جی موٹر ویز اے ڈی خواجہ ہیں۔

    واضح رہے کہ جون 2014 میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں جامع منہاج القرآن کے دفاتر اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر بیرئیر ہٹانے کے لیے خونی آپریشن کیا گیا، جس میں خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق جب کہ 90 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

  • نوازشریف کی بیماری کولے کر  شہبازشریف اور مریم سیاست چمکا رہے ہیں، عمر سرفراز چیمہ

    نوازشریف کی بیماری کولے کر شہبازشریف اور مریم سیاست چمکا رہے ہیں، عمر سرفراز چیمہ

    اسلام آباد :تحریک انصاف کے رہنما عمر سرفرازچیمہ نے کہا ہے کہ بیٹےلوٹ کامال کھارہےہیں اور نوازشریف کی بیماری کولےکرشہبازشریف،مریم سیاست چمکارہےہیں،علاج کرانے سے انکار لندن بھاگنے کا بہانہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما عمر سرفرازچیمہ نے اپنے بیان میں کہا نوازشریف کی صحت کی فکرہوتی تون لیگی اس پرسیاست نہ کرتے، نواز شریف کی بیماری کو لے کر شہباز شریف اور مریم نواز سیاست چمکا رہے ہیں، بیٹے لوٹ کا مال کھا رہے ہیں، بھائی اور بیٹی بیماری پر سیاست کررہے ہیں۔

    ،عمر چیمہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف کا علاج کرانےسےانکارلندن بھاگنےکابہانہ ہے، وزیراعظم عمران خان نےبیرون ملک جانےکےبجائےشوکت خانم سے  2بار  علاج کرایا، عمران خان کےوالدنےبھی شوکت خانم سےہی علاج کرایا۔

    رہنماپی ٹی آئی نے کہا شریف اپنےبنائےہوئےاسپتالوں سےعلاج کراتےہوئےڈرتےہیں، مگرمچھ کے آنسو بہانے کے بجائے ن لیگی قوم سےمعافی مانگیں، مہنگائی نواز زرداری کی لوٹو او رپھوٹو پالیسی کانتیجہ ہے۔

    مزید پڑھیں : خدانخواستہ نوازشریف کو کچھ ہوا تو شریف خاندان 100 فیصد ذمے دار ہوگا، عمر سرفراز چیمہ

    ان کا کہنا تھا اربوں قرضےلیےاورہرادارہ اربوں کےخسارےمیں چھوڑگئے، کرپشن اورلوٹ مار سے ملک کی معیشت تباہ کی گئی، نواززرداری پارٹنرشپ نے کرپشن، منی لانڈرنگ سےقوم کاپیسہ لوٹا۔

    یاد رہے دو روز قبل اپوزیشن لیڈرشہباز شریف کے بیان پر تحریک انصاف کے رہنما عمر سرفرازچیمہ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا شریف خاندان نواز شریف کی بیماری پر سیاست کررہا ہے، قائد حزب اختلاف کا بے سروپا بیان قابل مذمت ہے، خدانخواستہ نوازشریف کو کچھ ہوا تو شریف خاندان 100فیصد ذمے دار ہوگا۔

    عمر سرفرازچیمہ کا کہنا تھا کہ شریف خاندان کی گفتگو سےلگتا نہیں وہ نواز شریف کےعلاج میں سنجیدہ ہے، سنجیدگی کی بجائے سارا زور حکومت کو بلیک  میل کرنے پر لگایا جارہا ہے، کروڑوں کو مرضی کا علاج نہیں ملتا مگر نواز شریف کویہ سہولت دی گئی۔

  • 10سال میں سرکارکا ایک دھیلہ بھی استعمال نہیں کیا‘ شہبازشریف

    10سال میں سرکارکا ایک دھیلہ بھی استعمال نہیں کیا‘ شہبازشریف

    لاہور: مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف کا کہنا ہے کہ نوازشریف کوعلاج کی سہولت نہ دینا حکومت کی سنگین غفلت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہورمیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہبازشریف نے کہا کہ میں نے سرکاری مراعات لیں نہ سرکاری دورے کیے، خرچہ خود اٹھایا۔

    قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے کہا کہ علاج پراخراجات خود برداشت کیے، گزشتہ 10 سال میں سرکارکا ایک دھیلہ بھی استعمال نہیں کیا۔

    انہوں نے کہا کہ سرکاری گھراستعمال کیا، ٹی اے ڈی اے لیا، نہ سرکاری دورے کیے، بیرون ملک علاج ذاتی خرچ پرکرایا۔

    شہبازشریف نے کہا کہ نوازشریف کوعلاج کی سہولت نہ دینا حکومت کی سنگین غفلت ہے، اگر نوازشریف کوکچھ ہوا تو ذمے دارعمران خان اورحکومت ہوگی۔

    شہبازشریف کا نوازشریف کی صحت پر تشویش اور فکر کا اظہار

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے 6 مارچ کواپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے نوازشریف کی صحت پر تشویش اور فکر کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزرا ای سی ایل میں نام ہونے کے باوجود بیرون ملک جاسکتے ہیں، ملک کوجوہری طاقت بنانے والے کو علاج گاہ لے جانے کی اجازت نہیں۔

  • شہبازشریف کا ای سی ایل سےنام نکالنے کے لیے درخواست پرآج سماعت ہوگی

    شہبازشریف کا ای سی ایل سےنام نکالنے کے لیے درخواست پرآج سماعت ہوگی

    لاہور: مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف کا ای سی ایل سے نام نکلوانے کی درخواست پرسماعت آج ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کا ای سی ایل سے نام نکلوانے کے لیے درخواست پر سماعت آج ہوگی۔

    لاہورہائی کورٹ نے درخواست پروفاق اورنیب سے جواب طلب کر رکھا ہے۔

    یاد رہے کہ 4 مارچ کو جسٹس ملک شہزاد احمد خان کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے لاہور ہائی کورٹ میں شہبازشریف کی درخواست پرسماعت کی تھی۔

    عدالت نے استفسار کیا تھا کہ یہ معاملہ سنگل بینچ کا ہے، کیس دو رکنی بینچ میں کیسے لگا؟ جس پر شہبازشریف کے وکیل اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ پہلے بھی اسی نوعیت کا کیس سنگل بینچ سن چکا ہے لیکن رجسٹرار آفس نے 2 رکنی بینچ کے روبرو لگا دیا۔

    یاد رہے کہ 28 فروری کو اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے لاہور ہائی کورٹ میں ای سی ایل میں نام ڈالنے کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔

    واضح رہے کہ 22 فروری کو وزارت داخلہ نے بیب کی سفارش پر اثاثہ جات کیس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور اپوزیشن قومی اسمبلی شہباز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈال دیا تھا۔

  • نیب کا شہبازشریف کی ضمانت کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ

    نیب کا شہبازشریف کی ضمانت کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ

    لاہور : نیب نے اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کی ضمانت کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، رواں ہفتے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کیےجانے کاامکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈر شہباز شریف پر شکنجہ کسنے کی تیاری کرلی گئی، نیب نے شہباز شریف کی ضمانت کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کرلیا ،کیس کا تمام ریکارڈ نیب ہیڈکوراٹرز اسلام آباد بھجوا دیاگیا ہے۔

    نیب کی جانب سے رواں ہفتے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کیےجانے کاامکان ہے۔

    لاہور ہائی کورٹ نے آشیانہ اقبال اسکینڈل میں شہبازشریف کی ضمانت منظور کرتے ہوئے 1 ،1 کروڑ روپے مچلکے جمع کرانے اور رہائی کا حکم دیا تھا۔

    اسپیشل پراسکیوٹر نیب اکرم قریشی نے دلائل دیے تھے کہ میاں شہباز شریف نے ملز کو فائدہ پہنچانے کے لئے سرکاری خرچ سے نالہ تعمیر کیا، تاہم شہباز شریف کے وکیل نے کہا تھا کہ مفاد عامہ کے منصوبے کی منظوری پنجاب اسمبلی اور کابینہ نے دی۔

    مزید پڑھیں : لاہورہائی کورٹ نے شہبازشریف کی درخواست ضمانت منظورکرلی

    عدالت نے قرار دیا تھا کہ جب نیب ملز کے سابق چیف ایگزیکٹو حمزہ شہباز کو تعاون کرنے پر گرفتار نہیں کرنا چاہتی تو شہبازشریف جو کبھی رمضان شوگر ملز کے چیف ایگزیکٹو رہے ہی نہیں ان کی گرفتاری کی کیا ضرورت ہے۔

    بعد ازاں وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ شہبازشریف کو ضمانت ملنے پر پوری قوم مایوس ہے، نیب فیصلہ چیلینج کرے، ہم نظام کو بدل کر انھیں دوبارہ کٹہرے میں لے کرآئیں گے۔

    واضح رہے نیب لاہور نے5 اکتوبر کو شہبازشریف کو صاف پانی کیس میں طلب کیا تھا تاہم ان کی پیشی پر انہیں آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں کرپشن کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

    بعد ازاں قومی احتساب بیورو کا قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف کی گرفتاری کی بنیادی وجوہات بیان کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شہبازشریف نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب اپنے اختیارا ت کا غلط استعمال کیا۔

  • شہبازشریف کا نوازشریف کی صحت پر تشویش اور فکر کا اظہار

    شہبازشریف کا نوازشریف کی صحت پر تشویش اور فکر کا اظہار

    لاہور: اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے نوازشریف کی صحت پر تشویش اور فکر کا اظہار کرتے ہوئے کہا وزراای سی ایل میں نام ہونے کے باوجود بیرون ملک جاسکتے ہیں، ملک کوجوہری طاقت بنانے والے کو علاج گاہ لیجانے کی اجازت نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی صحت پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا نوازشریف کا علاج نہ کراناجرم ہے، بیمارشخص کوسیاسی انتقام کانشانہ بناناصرف کم ظرفی ہے۔

    شہبازشریف کا کہنا تھا کہ وزراای سی ایل میں نام ہونےکےباوجودبیرون ملک جاسکتے ہیں، ملک کوجوہری طاقت بنانےوالےکوعلاج گاہ لیجانےکی اجازت نہیں۔

    انہوں نے مطالبہ کیاکہ نوازشریف کو بلاتاخیرعارضہ قلب کےاسپتال منتقل کیاجائے، کسی تاخیر، غفلت اورمجرمانہ لاپرواہی کےذمہ دارعمران خان اوراُن کی حکومت ہوگی۔

    گذشتہ روز سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے دعویٰ کیا تھاکہ نوازشریف کو گزشتہ ایک ہفتے کے دوران 4 بار انجائنا کا درد اٹھا مگر حکومت انہیں کوئی طبی امداد فراہم نہیں کررہی۔

    مزید پڑھیں : حکومت کا نواز شریف کو جیل سے اسپتال منتقل کرنے کا فیصلہ، سابق وزیر اعظم کا انکار: ذرائع

    اپنے ٹویٹ میں مریم نواز نے بتایا تھاکہ نوازشریف نےکہا آئندہ وہ اپنی تکلیف کاذکریاشکایت نہیں کریں گے، تین بار وزیراعظم رہنے والے شخص کے ساتھ حکومت بے حسی کا مظاہرہ کررہی ہے۔

    بعد ازاں زیراعظم عمران خان نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر نوازشریف کو فوری طور پر پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی منتقل کرنے کی ہدایت جاری کی تھی تاہم نواز شریف نے جیل سے اسپتال منتقل ہونے سے انکار کر دیا تھا۔

    خیال رہے 25 فروری کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے طبی بنیادوں پرضمانت پررہائی سے متعلق فیصلہ سنایا تھا، فیصلے میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی درخواست ضمانت کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا نوازشریف کوایسی کوئی بیماری لاحق نہیں جس کاعلاج ملک میں نہ ہوسکے، عدالتی فیصلے کے بعد نوازشریف کو جناح اسپتال سے ایک بار پھر کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

    واضح رہے گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا، فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے 7 سال قید کی جرمانے کا حکم سنایا تھا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔

  • شہبازشریف کی ای سی ایل سے نام نکلوانے کی درخواست سماعت کے لیے مقرر

    شہبازشریف کی ای سی ایل سے نام نکلوانے کی درخواست سماعت کے لیے مقرر

    لاہور: مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف کی ای سی ایل سے نام نکلوانے کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کی ای سی ایل سے نام نکلوانے کے لیے درخواست پر سماعت پیر کو ہوگی۔

    جسٹس ملک شہزاد اور جسٹس مرزا وقاص رؤف پرمشتمل بینچ شہبازشریف کی درخواست پرسماعت کرے گا۔

    شہبازشریف کی جانب سے درخواست میں وفاقی حکومت، نیب، ایف آئی اے اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ حکومت نے غیرقانونی طور پر نام ای سی ایل میں ڈالا ہے، آئین پاکستان کے تحت نقل وحرکت محدود کرنا غیرقانونی ہے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ ای سی ایل میں نام ڈالنے کے حکومتی نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دے۔

    یاد رہے کہ 28 فروری کو اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے لاہور ہائی کورٹ میں ای سی ایل میں نام ڈالنے کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔

    شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا ، ذرائع وزارت داخلہ

    واضح رہے کہ 22 فروری کو وزارت داخلہ نے بیب کی سفارش پر اثاثہ جات کیس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور اپوزیشن قومی اسمبلی شہباز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈال دیا تھا۔

  • شہبازشریف نے ای سی ایل میں نام  ڈالنےکا اقدام چیلنج کردیا

    شہبازشریف نے ای سی ایل میں نام ڈالنےکا اقدام چیلنج کردیا

    لاہور : اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہبازشریف نے ای سی ایل میں نام ڈالنے کا اقدام چیلنج کردیا، نیب درخواست ضمانت کےدوران لگائے گئے الزامات ثابت نہ کرسکا، عدالت ای سی ایل سےنام نکالنےکاحکم دے۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہبازشریف نے لاہورہائی کورٹ میں ای سی ایل میں نام ڈالنے کے خلاف درخواست دائر کر دی ، درخواست میں حکومت، وزارت داخلہ، چیئرمین نیب سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ نیب نے رمضان شوگرمل اورآشیانہ ہاؤسنگ سکیم کاکیس بنایا، گرفتاری کےدوران اپنی بےگناہی کےثبوت دئیے، نیب درخواست ضمانت کےدوران لگائےگئےالزامات ثابت نہ کرسکا۔

    دائر درخواست میں کہا گیا عدالت نےالزامات ثابت نہ ہونےپردرخواست ضمانت منظورکرلی اور استدعا کی عدالت ای سی ایل سےنام نکالنےکاحکم دے۔

    یاد رہے وزارت داخلہ نے بیب کی سفارش پر اثاثہ جات کیس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور اپوزیشن قومی اسمبلی شہباز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈال دیا تھا۔

    مزید پڑھیں :شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا

    اس سے قبل19 فروری کو اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہبازشریف پر بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کردی گئی تھی اور وزیر داخلہ کی ہدایت پر ان کا نام عبوری قومی شناختی فہرست میں شامل کرلیاگیا تھا اور کہا تھا کہ شہباز شریف کا نام ای سی ایل پر ڈالنے تک عبوری قومی شناختی فہرست میں رہےگا، فہرست میں شامل افراد کے 30 دن کیلئے بیرون ملک جانے پر پابندی ہوتی ہے۔

    خیال رہے اثاثہ جات کیس میں شہباز شریف کے بیٹوں حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کے خلاف بھی تحقیقات جاری ہیں جبکہ نیب نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف رمضان شوگر ملز ریفرنس دائر کر دیا ہے۔

    واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکینڈل میں شہباز شریف کو 5 اکتوبر 2018 کو گرفتار کیا، جس کے بعد 14 فروری کو لاہور ہائی کورٹ شہباز شریف کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔