Tag: شہبازشریف

  • شہبازشریف کوکوٹ لکھپت جیل میں کورونا ویکسین کی پہلی ڈوز لگا دی گئی

    شہبازشریف کوکوٹ لکھپت جیل میں کورونا ویکسین کی پہلی ڈوز لگا دی گئی

    لاہور : اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کوکوٹ لکھپت جیل میں کوروناویکسین کی پہلی ڈوزلگادی گئی، دوسری ڈوز21دن بعد لگائی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے حکم کے بعد اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کو کورونا ویکسین لگانے کیلئے ایم ایس جناح اسپتال سمیت دیگر ڈاکٹرز کوٹ لکھپت جیل پہنچے۔

    جناح اسپتال کی میڈیکل ٹیم نے شہبازشریف کو کوٹ لکھپت جیل میں کورونا ویکسین کی پہلی ڈوزلگائی جبکہ ویکسین کی دوسری ڈوز21دن بعدلگائی جائے گی۔

    یاد رہے گذشتہ روز احتساب عدالت لاہور نے آمدن سے زائد اثاثے کیس میں شہباز شریف کو میڈیکل رپورٹ دینے اور کورونا ویکسین لگوانے کے لیے دو روز میں انتظامات کرنے کا حکم دیا تھا۔

    شہباز شریف نے کہا تھا اس سال میں 70سال کا ہو جاؤں گا، کوروناویکسین لگوانےکامیرابھی حق ہے۔

  • والدہ کا انتقال ، شہبازشریف اور حمزہ شہباز کی پیرول کی پر رہائی کی درخواست  جمع

    والدہ کا انتقال ، شہبازشریف اور حمزہ شہباز کی پیرول کی پر رہائی کی درخواست جمع

    لاہور : اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہبازشریف اور حمزہ شہباز کی پیرول کی پررہائی کی درخواست جمع کرادی گئی ، جس میں بیگم شمیم کی نماز جنازہ میں شرکت کیلئے دو ہفتے کی پیرول پررہائی کی استدعا کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف اوراپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہبازشریف کی والدہ کے انتقال کے بعد ڈپٹی سیکرٹری جنرل مسلم لیگ (ن) عطا اللہ تارڑ نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی پیرول پررہائی کی درخواست ڈپٹی کمشنر کو جمع کرا دی۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ شہباز شریف قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی اور حمزہ شہباز قائد حزب اختلاف پنجاب ہیں اور ان سے پورے ملک سے لوگوں نے تعزیت کرنے آنا ہے، ماں کے دنیا سے رخصت ہو جانے سے بڑا اور صدمہ کوئی نہیں، اپنے اہل خانہ اور عزیز و اقارب کے ساتھ اس غم میں شریک ہونے کے لیے دونوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔

    دائر درخواست میں شہباز شریف کو اپنی والدہ اور حمزہ شہباز کو اپنی دادی کی نماز جنازہ میں شرکت کے لیے دو ہفتے تک پیرول پر رہائی کی استدعا کی گئی ہے۔

    خیال رہے گذشتہ روز نوازشریف اورشہباز شریف کی والدہ محترمہ شمیم اختر کا لندن میں انتقال ہوگیا تھا ، وہ کافی عرصے سے علیل تھیں اور لندن میں نوازشریف کے ساتھ ہی مقیم تھیں۔

  • جلاوطنی میں شہبازشریف نے برطانیہ میں  فلیٹس کب اور کیسے خریدے؟  تفصیلات منظرعام پر آگئیں

    جلاوطنی میں شہبازشریف نے برطانیہ میں فلیٹس کب اور کیسے خریدے؟ تفصیلات منظرعام پر آگئیں

    لاہور : نیب کا کہنا ہے کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے جلاوطنی میں 2005 سے 2009 کے دوران برطانیہ میں 4 فلیٹس 13 لاکھ 31 ہزار 7 پاؤنڈز میں خریدے، رقم کاروباری شخصیت ، بارکلے بینک اور دیگر سے بطور قرض لی۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کی جلاوطنی میں برطانیہ میں 4 فلیٹس خریدنے کی تفصیلات منظرعام پر آگئیں۔

    نیب دستاویز میں بتایا گیا شہباز شریف نے برطانیہ میں 4فلیٹس 13لاکھ31ہزار7پاؤنڈزمیں خریدے، رقم کاروباری شخصیت، بارکلے بینک، بھتیجی عاصمہ ڈار ودیگر سے بطورقرض لی۔

    نیب کا کہنا ہے کہ اپر بارکلے لندن میں واقع فلیٹ 2005 میں 2 لاکھ 35 ہزارپاؤنڈ میں خریدا گیا، شہباز شریف نے فلیٹ کیلئے 75 ہزار پاؤنڈ کاروباری شخصیت سے قرض حاصل کیا اور 1 لاکھ 60 ہزار بارکلے بینک سے بطور قرض حاصل کیے۔

    نیب دستاویز کے مطابق 2007 میں دوسرا فلیٹ لندن میں 1 لاکھ 60 ہزار میں خریدا گیا، اس فلیٹ کیلئے 16ہزار 75 پاؤنڈ کاروباری شخصیت سے قرض لیا اور ایک لاکھ43ہزارپاؤنڈ بارکلے بینک لندن سے لیا گیا۔

    دستاویز میں کہا گیا کہ شہباز شریف نے 2007 میں ہی تیسرا فلیٹ 6 لاکھ 50 ہزار پاؤنڈ میں خریدا ، جس کے لئے کاروباری شخصیت سے 40ہزارپاؤنڈ اور بارکلے بینک سے 5 لاکھ 47114 پاؤنڈ بطور قرض لیا گیا۔

    نیب کے مطابق 2009 میں لندن میں چوتھا فلیٹ 2 لاکھ 86007 پاؤنڈ میں خریداگیا، اس فلیٹ کیلئے 2 لاکھ 30607 پاؤنڈ کاروباری شخصیت اور 55 ہزار 400 پاؤنڈ دیگر قریبی رفقا سے حاصل کئے گئے۔

  • جیل میں رونقیں لگنے والی ہیں ،  سب جیلوں میں ہوں گے ، شیخ رشید

    جیل میں رونقیں لگنے والی ہیں ، سب جیلوں میں ہوں گے ، شیخ رشید

    کراچی: وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید کا کہنا ہے کہ شہبازشریف نے جو بویا وہ کاٹ رہے ہیں، جیل میں رونقیں لگنے والی ہیں، دسمبر جنوری میں کرپشن میں ملوث لوگ جیلوں میں ہوں گے اور فروری میں زبردست سیاست ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف کی گرفتاری پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایسا تو ہوتا ہے ایسے کاموں میں، جو کچھ ہونا ہے وہ ہو کر رہے گا، یہ اپنے کرتوتوں کی وجہ سے گرفتار ہوئے ہیں۔

    وفاقی وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ شہبازشریف نے جو بویا وہ کاٹ رہے ہیں، اب یہ گیم گزشتہ 3 سے 4 دن سے جاری ہے، یہ جمہوریت کی آزادی کی بات نہیں، اپنے کرتوتوں کی وجہ سے اندر گئے۔

    شیخ رشید نے کہا جیل میں رونقیں لگنےوالی ہیں ، یہ سب جیلوں میں ہونگے، فروری میں زبردست سیاست ہوگی، ن لیگ سے ط بھی نکل سکتی ہے تاہم کوئی این آر او نہیں دیا جائے گا۔

    اس سے قبل کراچی میں ریلوے کیمپ افس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ تیس دسمبر تک جھاڑو والی بات سچ ہوگئی ہے زرداری اور فریال پر فرد جرم عائد ہوچکی ہے نجانے کیوں بلاول میراسامنا کرنے سے گھبراتا ہے۔

  • منی لانڈرنگ : شہبازشریف اور ان کی فیملی کے بارے میں اہم انکشافات

    منی لانڈرنگ : شہبازشریف اور ان کی فیملی کے بارے میں اہم انکشافات

    لاہور : اپوزیشن لیڈر شہبازشریف اور ان کی فیملی کے بارے میں اہم انکشافات سامنے آئے ، جس میں کہا گیا شہبازشریف نے فیملی کی مدد سے منی لانڈرنگ کے ذریعے اثاثے بنائے، منی لانڈرنگ میں حمزہ ، سلیمان اور خاندان کے دیگر افراد ملوث ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کیخلاف نیب ریفرنس کی تفصیلات سامنے آگئیں ، نیب کی رپورٹ میں شہبازشریف اور ان کی فیملی کےبارےمیں اہم انکشافات کئے گئے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا شہبازشریف نے فیملی کی مدد سے منی لانڈرنگ کے ذریعے اثاثے بنائے، منی لانڈرنگ میں شہبازشریف،حمزہ ،سلیمان،خاندان کے دیگر افراد ملوث ہے ، 1990میں بطورایم این اے شہبازشریف نے 2.121 ملین اثاثے ظاہرکئے، 2003 میں شہبازشریف کے ظاہر اثاثے 2اعشاریہ524ملین روپے تھے ، انھوں نے1996 سے2003تک آمدنی 11.213ملین اور اخراجات16.866 ملین ظاہرکئے۔

    نیب رپورٹ کے مطابق یہ اخراجات آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے تھے، 2009میں شہبازشریف کے اثاثوں میں 22گنااضافہ ہوا اور ان کے اثاثے 55اعشاریہ 516 تک پہنچ گئے ، اثاثوں میں 52اعشاریہ 992 ملین اضافہ ہوگیا۔

    نیب کا کہنا ہے کہ 2010میں شہبازشریف نے209ملین سےزائداثاثےظاہرکئے اور 2018میں شہباز شریف کے اثاثے 66.480 ملین تک پہنچ گئے، انھوں نے 2009 سے 2018 کے دوران 165.425 ملین اخراجات اور کاروبار سے 114.676ملین روپے کی آمدنی ظاہر کی جبکہ زرعی آمدنی کی مد میں78.105 ملین روپے ظاہر کئے، فیملی کے نام پر منی لانڈرنگ میں سب سے زیادہ فائدہ شہباز شریف کو ہوا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا شاہدرقیق منی چینجر نے گرفتاری کے دوران4غیرملکی جعلی ترسیلات زر کا انکشاف کیا ، 2.430ملین ڈالر کی 4 جعلی ترسیلات زر برطانیہ سے کی گئیں، جعلی ترسیلات زر عثمان انٹرنیشنل منی ایکس چینج کے ذریعے کی گئیں، ترسیلات زر نصرت، حمزہ ، سلمان، رابعہ کے اکاؤنٹس میں کرنے کا کہا گیا۔

    ریفرنس میں شہبازشریف، اہلخانہ کی منی لانڈرنگ طریقہ کار کی تفصیل سامنے آگئیں ، نیب ریفرنس میں کہا گیا شہباز شریف کے بےنامی داروں میں فیملی اراکین، 3 کمپنیاں جبکہ بے نامی داروں میں خفیہ بینک اکاؤنٹس اور شیئر بھی شامل ہیں۔

    نیب کا کہنا ہے کہ سلمان شہباز، منی لانڈرنگ نیٹ ورک کی تفصیلات والیمزکی صورت میں ظاہر کی جبکہ شہباز شریف کے بے نامی داروں میں نصرت، سلمان ، حمزہ، رابعہ اور جوریہ شامل ہیں۔

  • ضمانت مسترد ، نیب نے شہبازشریف کو گرفتار کرلیا

    ضمانت مسترد ، نیب نے شہبازشریف کو گرفتار کرلیا

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے اپوزیشن شہبازشریف کی عبوری ضمانت مسترد کردی ، جس کے بعد نیب حکام نے شہبازشریف کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس سرداراحمدنعیم کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کا کیس میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

    شہباز شریف عدالت میں پیش ہوئے ، شہباز شریف کے وکیل امجد پرویزنے دلائل میں کہا کہ ریکارڈ پر ہے نیب نے افسانوی کہانی بنائی، پتہ نہیں یہ کیس کیوں بنایا گیا، ریفرنس دائر ہوچکا اور تحقیقات مکمل ہوچکی ہے، اب گرفتاری کی کیا وجوہات ہیں۔

    شہباز شریف نے عدالت سے چند گزارشات کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا آپ سے چند منٹ چاہیے، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ آپ کے وکیل نے بات نہیں کرنی توجو رہ جائے وہ آپ بتا دیجئے گا۔

    وکیل شہباز شریف نے کہا کہ پراسیکیوشن کی ذمہ داری ہے وہ ثابت کرے پبلک آفس استعمال کر کے پیسہ بنایا، عدالت نے کہا آپ یہ تمام دلائل پہلے دے چکے ہیں تو امجد پرویز کا کہنا تھا کہ جو بات کر رہا ہوں یہ کیس کے میرٹ کی بات ہے، گرفتاری کے 6 ماہ بعد بری ہو جاتے ہیں تو ریاست کی ساکھ کیا رہ جاتی ہے۔

    امجد پرویز نے سوال کیا کہ عدالت کے طلب کرنے پر پیش ہوگئے پھر گرفتاری کا کیا جواز ہے؟ شہباز شریف کا نام اسی کیس میں ای سی ایل میں شامل کیا گیا تھا، لاہورہائی کورٹ نے شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالناغیرقانونی قراردیا، قانون کے مطابق پراپرٹی بنانا کوئی جرم نہیں ہے۔

    دوران سماعت وکیل امجد پرویز نے کہا شریف گروپ آف کمپنیز میں شہباز شریف کا کوئی عہدہ نہیں، کمپنیزکے ریکارڈ سے شہباز شریف کا کوئی لینا دینا نہیں ، منی لانڈرنگ کے کیس میں جرم کا تعلق ظاہر ہونا ضروری ہے، فائدہ حاصل کرنےاورمعاونت کرنےمیں فرق ہے، اختیارات سے تجاوز ،اعانت جرم کا تعلق ظاہر ہونا لازم ہے۔

    وکیل شہباز شریف کا کہنا تھا کہ شہبازشریف پر26کروڑ 90لاکھ روپےاثاثوں کاالزام ہے، ٹیکس ریٹرنزکو نیب مانتا ہے مگر اس پر خرچ نہیں مانتا، زرعی آمدن پرہرسال ٹیکس ادائیگی کی جاتی رہیں ، دوسری آمدن تنخواہ کو ظاہر کیا گیا، تیسری آمدن کاروبار ہے ،ٹیکس واجبات ادائیگی کی گئی، بیوی سے70لاکھ روپے کا گفٹ شہبازشریف کوملا اور 2018تک اپنی تمام ٹیکس ریٹرنزجمع کراتارہا۔.

    امجد پرویز نے کہا کہ کسی جائیدادکونیب حکام نےوزٹ کرکےچیک نہیں کیا، نیب صرف ٹیکس ریٹرنز پر تحقیقاتی رپورٹ پیش کرتا ہے، ٹائی کوٹ پہن کر ٹھنڈے کمرے میں بیٹھ کر غیرجانبدارانہ تحقیقات ممکن نہیں، عدالت تسلی کیلئےلوکل کمیشن مقررکرکےجائیدادکامعائنہ کراسکتی ہے، کسی کمپنی سے ایک دھیلا بھی شہباز شریف کے اکاؤنٹ میں نہیں آیا ، ایک دھیلا بھی آیا ہو تو اپنی درخواست ضمانت واپس لے لوں گا۔

    شہباز شریف کے وکیل نے دلائل مکمل کرتے ہوئے کہا شہباز شریف اپنے اعمال کے جوابدہ ہیں، بچوں کےنہیں، بیوی نے 70 لاکھ کا تحفہ دیا، جسے قانونی طریقے سے حاصل کیا، جس کے بعد شہباز شریف کو بات کرنے کی اجازت دینے کی استدعا کی گئی۔

    اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے عدالت میں بیان میں کہا کہ میں بہت شکر گزار ہوں آپ نے وقت دیا ، ایک خطاکار انسان ہوں، ہم اللہ سے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں، 1997اور 2013 ،2018 میں پنجاب کے عوام کی خدمت کی، بے شمار کام اور ہونے والا ہے، کتابچہ پیش کیا ہے اس کو دہراؤں گا نہیں، ہم نے پروکیورمنٹ میں ایک ہزارارب پاکستان کےبچائے، اڑھائی سوسال بھی لگ جائیں مجھ پرکرپشن ثابت نہیں کرسکیں گے۔

    شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اورنج لائن میں بولی لگوائی حالانکہ بولی کاقانون اجازت نہیں دیتاتھا، میرا ضمیر مجھے مجبور کررہا تھا،اورنج لائن میں 600 ملین روپے بچائے، مجھ پر الزام لگایا گیا ہے کہ میرے بے نامی اثاثے ہیں، 2014-15 میں اختیارات سے تجاوز نہیں کیا، اگر ایسا کیا ہوتا تو پھر اپنے بچوں کی حوصلہ افزائی کرنا چاہئے تھی، سندھ کے مقابلے میں گنے کی قیمت زیادہ رکھی، سبسڈی بھی نہیں دی، اس سے میرے بچوں اورعزیزوں کی شوگرملز کو نقصان ہوا۔

    اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ والد بھائیوں نے 1940 میں کام شروع کیا، 1972 کو ہمارے ادارے قومیائے گئے ، میرے والد نے 18 ماہ میں 6 فیکٹریاں لگائیں ، سیاسی انتقام کا نشانہ بنے مگر اس کی بات نہیں کرنا چاہتا، سندھ حکومت نے شوگر ملز کو ساڑھے 9 روپے فی کلو پرمزید سبسڈی دی، بیٹے کی مل نے شوگر ایکسپورٹ کی تو 23 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔

    انھوں نے عدالت کو بتایا کہ شوگر ملزمیں ایتھنول مولیسز سے بنتا ہے، میں نے 2011 میں 2 روپے ایکسائز ڈیوٹی لگا دی، شوگرملز نے لاہور ہائیکورٹ میں ایکسائز ڈیوٹی کو چیلنج کر دیا تھا، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو واضح کہا تھا ایکسائز ڈیوٹی کا دفاع کریں، میرے بیٹے مجھے کہتے تھے ایکسائز ڈیوٹی نہ لگائیں مگرمیں نہیں مانا، اس وقت پورے پاکستان میں کہیں بھی ایکسائز ڈیوٹی نہیں تھی۔

    مسلم لیگ ن کے صدر نے کہا پی ٹی آئی حکومت نے 2 روپے کے حساب سے ایکسائز ڈیوٹی ختم کر دی، میری سچائی کی گواہی پی ٹی آئی حکومت کا خط دے رہا ہے، میرے والد نے قرضہ لیکر کام شروع کیا، بینکوں میں ہمیں انجینئرڈ ڈیفالٹ کروایا گیا، خطا کار انسان ہوں مگر اس الزام سےبہت تکلیف ہوئی، تینوں بھائی، بہن کے درمیان بٹوارہ فرگوسن کمپنی کے ذریعے کرایا ، اللہ کے سامنے کہوں گا تین ادوار کی خدمت پرصلہ بخش دے۔

    اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات کے لیے مجھے گرفتار کر کے زبان بندی کرنا چاہتے ہیں، نیب یہاں موجود ہے جنہوں نے کہا تحقیقات میں آپ کی ضرورت نہیں، اللہ جب مجھے پوچھے گا کہ تم نےدنیامیں کیا کیا ، میں کہوں گا میں نے پنجاب کے عوام کی خدمت کی، پنجاب میں اسپتال بنوائے،تعلیمی ادارے بنوائے،اللہ سے عرض کروں گا اسی کےصدقے مجھے معاف کر دیں۔

    شہباز شریف نے مزید کہا کہ حلف پر کہتا ہوں نیب نے کہا تفتیش مکمل ہوگئی ، حکومت میری زبان بندی چاہتی ہے، قومی اسمبلی میں اپنا کردار ادا کرنا ہے، گلگت بلتستان الیکشن ہونیوالے ہیں، کرپشن کی ہوتی تو واپس کیوں آتا، لندن میں رہ کر زندگی گزارتا۔

    شہبازشریف سے متعلق عبوری ضمانت کیس مین نیب پراسیکیوٹر نے دلائل میں کہا کہ آشیانہ اقبال ہاؤسنگ میں شہبازشریف گرفتارہوئے، آشیانہ اوررمضان شوگرملزکیس میں ضمانت ہوئی، 15 جنوری 2019 کو نام ای سی ایل میں ڈالنےکی درخواست کی، محب وطن شہری کی درخواست پرکارروائی کی بات کی گئی، نیب کسی بھی کرپشن کی تحقیقات شروع کرسکتا ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ 23 اکتوبر 2018کو انکوائری کی منظوری دی گئی، شہبازشریف سمیت دیگرپرمنی لانڈرنگ کا الزام لگایا گیا، شہبازشریف کی ضمانت پر رہائی کے بعد 3 اپریل 2019 کو انکوائری منظور ہوئی، 3 اپریل 2019 کو 7افراد کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے، حمزہ، سلمان، فضل داد، قاسم قیوم، محمد عثمان، مسرور انور و دیگر کے وارنٹ جاری ہوئے۔

    وکیل نیب نے بتایا کہ انکوائری کی سطح پر کسی بھی ملزم کے وارنٹ جاری نہیں کیےگئے، تمام فیصلے جو پیش کیے گئے وہ گرفتاری کے بعد کے ہیں، ان کا کہنا ہے ریفرنس فائل ہو چکا اور تحقیقات ہو چکی لہذا گرفتاری نہیں بنتی، شہبازشریف کی حد تک تحقیقات مکمل نہیں ہوئیں، ٹھوس وجوہات بتاؤں گا کہ حراست کیوں چاہیے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ شہباز شریف،بیٹوں نے 9 انڈسٹریل یونٹس سے اربوں کے اثاثے بنائے، شہبازشریف نے فرنٹ مین، ملازمین، منی چینجرز کے ذریعے اربوں کے اثاثے بنائے، ان نے متعدد بے نامی اکاؤنٹس سے اربوں کی منی لانڈرنگ کی، شہباز شریف کی درخواست ضمانت ناقابل سماعت ہے مسترد کی جائے۔

    نیب وکیل کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کیخلاف فنانشل مانیٹرنگ یونٹ رپورٹ پرانکوائری کی، منی لانڈرنگ کیس میں ہائی کورٹ حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت مسترد کرچکا، شہباز شریف تحقیقات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں، ان کے کا ملک سے فرار ہونے کا خدشہ ہے، شہباز شریف کے بیٹے سلمان شہباز اشتہاری قرار دئیے جا چکے ہیں اور نیب منی لانڈرنگ کیس میں تمام قانونی تقاضے پورے کر رہا ہے۔

    دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر نے کہا فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کی رپورٹ پرانکوائری شروع کی، شہباز شریف، ان کے صاحبزادوں نے 2008 سے 2018 تک 9 کاروباری یونٹس قائم کیے، 1990 میں شہبازشریف کے اثاثوں کی مالیت21 لاکھ تھی، 1998میں ان کے اور ان کی اولاد کے اثاثوں کی مالیت ایک کروڑ 8 لاکھ ہوگئی۔

    نیب وکیل نے مزید بتایا کہ 2018میں شہبازشریف ،اہل خانہ کے اثاثوں کی مالیت 6 ارب کے قریب پہنچی ، 6 ارب کی مالیت بینامی کھاتے داروں، فرنٹ مین کی وجہ سے پہنچی، شہبازشریف اور اہلخانہ نے کرپشن سے 7 ارب کے اثاثے بنالیے ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ گواہان کے بیانات رکھوں گا جو کبھی ملک سے باہر نہیں گئے، ملک سےباہر نہیں گئے مگر ان کے نام سے ٹی ٹی منگوائی گئیں، مشتاق چینی کا کہنا تھا 60 کروڑ روپے بلیک سے سفید کرانا ہے، ٹی ٹی کے ذریعے 50 کروڑ روپے اکاؤنٹ میں آئے جو سلمان شہباز کو منتقل کئے گئے، شہباز شریف کا کاروبار نہیں تھا تو اتنی رقم کہاں سے آئی۔

    نیب وکیل نے کہا جلاوطنی میں جو فلیٹس لیے ان کے بارے میں بھی بتاؤں گا، 2004 کی تفصیل یہ بتا نہیں رہے، پھر اچانک 2017 میں اکاؤنٹ میں اربوں آگے، ان کی بیوی کوئی کاروباری خاتون نہیں تھیں، ان کے اکاؤنٹ میں بھی پیسے آئے، 1995 میں سلمان شہباز کی ڈکلیئرڈ انکم 11 لاکھ 86 ہزار 725 روپے تھی، 2004 میں یہ جلاوطنی میں تھے تو فلیٹ کہاں سے آگئے، 2008 میں سلمان کے اثاثوں میں اضافہ ہوا ، جب شہباز شریف وزیراعلیٰ تھے، جب سلمان شہباز نوجوان تھا تو اس وقت اتنا بزنس کیسے اور پیسہ کیسے کمالیا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے مزید کہا کہ 96ایج ماڈل ٹاؤن گھر کو وزیراعلیٰ ہاؤس ڈکلیئر کیا گیا، اس کے تمام خرچ سرکاری خزانے سے ادا کئے گئے ، جس پر جسٹس فاروق حیدر کا کہنا تھا کہ یہ ہمارےعلم میں ہےآپ امجد پرویز کے دلائل کا جواب دینا چاہیں تودیں، ویسے آپ جو کہنا چاہیں کہہ سکتے ہیں ہم آپ کو سنیں گے۔

    وکیل نیب کا کہنا تھا کہ علی احمد اور نثار احمد 2009 سے وزیراعلیٰ ہاؤس کے ملازم تھے، علی احمد اور نثار احمد کے ذریعے منی لانڈرنگ کی گی، ان ملازمین نے دو کمپنیاں بنا رکھی تھیں۔

    لاہورہائیکورٹ نے شہباز شریف کی درخواست ضمانت مسترد کردی، جس کے بعد نیب حکام نے شہبازشریف کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا۔

    مزید پڑھیں : ذرائعِ آمدنی سے زائد اثاثے، شہباز شریف کاروبار کی آمدن بتانے میں ناکام

    یاد رہے لاہور ہائی کورٹ میں اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کی عبوری ضمانت کیس میں نیب نے ممکنہ جواب میں کہا تھا کہ شہبازشریف کےلندن میں 4ذاتی فلیٹس ہیں، تفتیش میں اس حوالے سے شہباز شریف نے نیب میں کوئی جواب نہیں دیا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے اپنی آمدنی کے 3 ذرائع ظاہر کیے، زرعی آمدن، کاروبار اورتنخواہ ذرائع آمدنی میں ظاہر کی گئی، ذرائعِ آمدنی سے شہباز شریف کے اثاثے زیادہ ہیں، زرعی آمدن سے 18کروڑ کی وصولی ظاہرکی گئی جبکہ پٹواری رپورٹ کے مطابق زرعی آمدن 3کروڑ سے زائد نہیں بنتی۔

    نیب کے مطابق شہباز شریف کاروبار کی آمدن بتانے میں ناکام رہے ہیں، کیا کاروبار کرتے ہیں نیب کو نہیں بتایا گیا، شہباز شریف کی اہلیہ کو 18کروڑ روپے بذریعہ ٹی ٹی موصول ہوئے جبکہ ان کی اہلیہ کو خاندانی جائیداد وراثت میں نہیں ملی۔

    نیب ذرائع نے بتایا کہ منی لانڈرنگ کے پیسے سے ماڈل ٹاؤن ایچ بلاک میں گھرخریدا گیا، اسی گھر کو وزیر اعلیٰ ہاؤس کادرجہ دیاگیا، ایچ بلاک والے گھر کے تمام اخراجات سرکاری خزانے سے ادا کیےگئے۔

    ذرائع کے مطابق سلمان شہباز کے پاس صرف 40لاکھ روپے تھے، اب سلمان شہباز شریف کے اثاثے 4ارب سےزائدہیں، ان معاملات کی تفتیش نہیں ہوسکی کیونکہ ملزم بیرونِ ملک فرارہوگیا۔

  • شہبازشریف کیخلاف منی لانڈرنگ کیس میں شواہد پر مبنی طویل ریفرنس تیار

    شہبازشریف کیخلاف منی لانڈرنگ کیس میں شواہد پر مبنی طویل ریفرنس تیار

    لاہور : قومی احتساب بیورو ( نیب ) نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کیخلاف منی لانڈرنگ کیس میں شواہد پر مبنی طویل ریفرنس تیار کرلیا، ریفرنس میں شہبازشریف اور فیملی کی منی لانڈرنگ کا طریقہ کار بے نقاب کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو ( نیب ) نے اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کیخلاف منی لانڈرنگ کیس میں شواہد پر مبنی طویل ریفرنس تیار کرلیا، ریفرنس58 والیمز پر مشتمل ہیں اور ملزمان کو فراہم صفحات کی تعداد 5 لاکھ سے زائد ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ریفرنس میں شہبازشریف اور ان کی فیملی کی منی لانڈرنگ کا طریقہ کار بے نقاب کیا گیا ہے جبکہ سلمان شہبازاورنیٹ ورک کی مکمل تفصیلات والیمزکی صورت میں بتائی گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق شہباز شریف کے بےنامی اثاثہ جات کی مالیت7 ارب سے زائد پائی گئی جبکہ بے نامی کمپنیاں، شیئرز اور اکاؤنٹس میں شہباز شریف کی اربوں ملکیت ثابت ہوئی۔

    یاد رہے وزیر اعظم عمران خان نے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا تھا شہباز شریف سے کافی عرصے سے سوال کرتا آرہا ہوں، شہباز شریف سے اب صرف 4 سوال کیے، اسمبلی بھی گیا، جواب نہیں دیتے، شہباز شریف، فیملی کے خلاف ریفرنس میں 55 والیمز، 25 ہزار صفحات ہیں۔

    مشیر برائے احتساب کا کہنا تھا کہ شہبازشریف،فیملی کی177ٹی ٹیزکاریکارڈموجودہے، ریفرنس میں آرگنائزڈمنی لانڈرنگ کالفظ لکھا گیا ہے، ریفرنس بہت اسٹرونگ ہے، شہبازشریف کی بوکھلاہٹ واضح ہے۔

  • شہبازشریف نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی تصدیق کردی

    شہبازشریف نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی تصدیق کردی

    لاہور : اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی تصدیق کردی اور کہا اہم ملاقات کی خبر لیک ہوگئی ہے،تو اس کی تصدیق کرتا ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا آرمی چیف سےملاقات میں 15 پارلیمانی لیڈرزموجودتھے، ملاقات میں گلگت بلتستان کے معاملات پر گفتگو ہوئی ، اہم ملاقات کی خبر لیک ہوگئی ہے تو اس کی تصدیق کرتا ہوں۔

    شہباز شریف نے کمرہ عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا آرمی چیف سے اے پی سی سے پہلے ملاقات ہوئی تھی، میں اس میٹنگ میں موجود تھا، میٹنگ کی خبر اگر پبلک ہو گئی ہے تو میں اس سے انکار نہیں کرتا۔

    ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے، میں اندر رہوں یا باہر اے پی سی کے فیصلوں پرعملدرآمد ہوگا۔

    مزید پڑھیں : فوج کو سیاسی معاملات سے دور رکھا جائے، عسکری قیادت

    یاد رہے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کی پارلیمانی رہنماؤں سے ملاقات ہوئی تھی ، ملاقات میں بلاول بھٹو،شہبازشریف ،شاہ محمود قریشی ، سراج الحق، اسعدالرحمان ، شیری رحمان،خواجہ آصف ،شیخ رشید ،اےاین پی رہنما شریک تھے۔

    عسکری قیادت نے کہا تھا کہ فوج کو سیاسی معاملات سے دور رکھاجائے، ضرورت پڑنے پر فوج ہمیشہ سول انتظامیہ مدد کرتی رہے گی، الیکشن ریفارمز، نیب، سیاسی معاملات میں فوج کا کوئی عمل دخل نہیں۔

    عسکری قیادت کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن ریفارمز، نیب، سیاسی معاملات سیاسی قیادت نے خود دیکھنے ہیں۔

  • شہبازشریف کی نوازشریف کی ضمانت کیلئے لکھی جانے والی تحریر منظرعام پر

    شہبازشریف کی نوازشریف کی ضمانت کیلئے لکھی جانے والی تحریر منظرعام پر

    اسلام آباد : اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے نواز شریف کی ضمانت کیلئے لکھی جانے والی تحریر میں کہا تھا کہ نوازشریف کو صحتیاب ہونے پر واپس پاکستان لانے کی سہولت فراہم کروں گا۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کی نوازشریف کی ضمانت کیلئے لکھی جانے والی تحریرسامنے پر آگئی، جس میں لکھا ہے کہ نوازشریف کو صحتیاب ہونے پر واپس پاکستان لانے کی سہولت فراہم کروں گا ، صحت مند ہونے کے باوجودنوازشریف واپس نہ آئے تو حکومت کوفزیشن سے تصدیق کا اختیار ہوگا۔

    عدالت میں نوازشریف کی جانب سے بھی بیان حلفی جمع کرایا گیاتھا، شہبازشریف کی جانب سے ضمانت نوازشریف کے بیان حلفی پر دی گئی۔

    نوازشریف نے بیان حلفی میں کہا تھا کہ 4 ہفتےیاڈاکٹرکی جلدتصدیق کےبعدپاکستان واپس آنےکاپابندرہوں گا، پہلےبھی ہم انصاف کے لیے تعاون کرتے رہے اب بھی کریں گے۔

    خیال رہے چند روز قبل وزیراعظم عمران خان کے مشیر احتساب و داخلہ شہزاد اکبر نے کہا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صدر شہباز شریف اپنی ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف کو واپس لائیںکیونکہ وہ ان کے ضمانتی ہیں۔

    یاد رہے حکومت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو علاج کے غرض سے 4 ہفتے کیلئے بیرون ملک جانے کی مشروط اجازت دی تھی۔

    کابینہ کی ذیلی کمیٹی کے سربراہ فروغ نسیم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ نوازشریف کو4 ہفتےکےلیے بیرون ملک جانے کی ون ٹائم اجازت ہوگی جب کہ نوازشریف یا شہبازشریف7ارب روپےکے سیکیورٹی بانڈزجمع کرائیں گے۔

  • نیب ٹیم نے شہبازشریف کے سامنے اہم ثبوت رکھ دیئے‌، سوا گھنٹے پوچھ گچھ

    نیب ٹیم نے شہبازشریف کے سامنے اہم ثبوت رکھ دیئے‌، سوا گھنٹے پوچھ گچھ

    لاہور : آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کیس میں  نیب ٹیم نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے سامنے اہم ثبوت رکھ دیئے اور سوا گھنٹے تفتیش کی تاہم شہبازشریف متعدد سوالوں کے جواب نہ دے سکے۔

    تفصیلات کے مطابق آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس اور منی لانڈرنگ تحقیقات میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نیب لاہور کے دفتر میں پیش ہوئے ، اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئیے گئے تھے اور پانچ سو اہلکارتعینات رہے۔

    ن لیگی کارکنوں کی بڑی تعداد بھی نیب آفس پہنچی، جنہوں نے کورونا سے بچاؤ کی تمام ایس اوپیز ہوا میں اڑادیں۔

    نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے اپوزیشن لیڈر سے سواگھنٹے پوچھ گچھ کی، شہباز شریف نے دوران انوسٹی گیشن کیمرہ ہٹانے کا مطالبہ کیا۔

    ذرائع کے مطابق شہباز شریف سے متعدد سوالات کئے گئے، جس میں سے چند ایک کے ہی وہ جواب دے سکے ، نیب ٹیم نےشہبازشریف کے سامنے اہم ثبوت رکھے اور پوچھا کہ آپ کے خلاف 7 ارب روپے کا ریفرنس تیار ہے، کوئی جواب ہے تو بتا دیں، جس کے جواب میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایک روپے تنخواہ نہیں لی، نہ ہی ایک دھیلے کی کرپشن کی۔

    نیب ٹیم نے شہباز شریف کے جواب کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے۔ نیب ٹیم مطمئن نہیں ہوئی تو شہبازشریف کو دوبارہ طلب کیا جاسکتا ہے۔

    خیال رہے عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس اور منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف کی درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری منظور کرتے ہوئے نیب کو 17 جون تک انہیں گرفتار کرنے سے روک رکھا ہے۔

    اس سے قبل قومی احتساب بیورو (نیب) نے مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو 2 جون کو طلب کیا تھا۔

    یاد رہے کہ قومی احتساب بیورو کی جانب سے شہباز شریف کو مفصل سوالنامہ فراہم کیا گیا تھا اور جوابات کے لیے مناسب وقت بھی دیا گیا تھا ،تاکہ وہ بیرون ملک سے مطلوبہ ریکارڈ حاصل کرسکیں۔