Tag: شہباز حکومت

  • شہباز حکومت اس لیے قائم ہے کہ پی ٹی آئی اور اداروں کی لڑائی ہے، فواد چوہدری

    شہباز حکومت اس لیے قائم ہے کہ پی ٹی آئی اور اداروں کی لڑائی ہے، فواد چوہدری

    سینئر سیاستدان فواد چوہدری نے کہا ہے کہ شہباز شریف کی حکومت اس لیے قائم ہے کہ پی ٹی آئی اور اداروں کی لڑائی ہے۔

    اے آر وائی کے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت چاہتی ہی نہیں کہ پی ٹی آئی سے مذاکرات ہوں، شہباز شریف الیکشن ہارکر بھی وزیراعظم ہیں ان کےساتھ لوگوں کی موجیں لگی ہوئی ہیں، شہبازشریف کیوں چاہیں گے ملک میں سیاسی درجہ حرارت نیچے جائے۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کا معاملہ کافی حد تک قریب تو آگیا تھا، بات چیت کرنے والی ٹیمیں ناتجربہ کار تھیں اس وجہ سے معاملہ خراب ہوا۔

    کافی حد تک معاملات طے ہوگئے تھے، حکومت 20 دن مانگ رہی تھی، بانی پی ٹی آئی اپنی رہائی سے زیادہ دیگر رہنماؤں کی رہائی کےلیے فکرمند تھے، بانی پی ٹی آئی کو رہا نہ بھی کرتے تو انھیں بنی گالہ ہی بھیج دیتے۔

    انھوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو جیل میں بنیادی حقوق ملتے تب بھی مسائل حل ہوجاتے، ہم نے سب سے بڑی غلطی یہی کی کہ رابطے ختم کردیے اور دوسروں نے فائدہ اٹھایا۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ کمیونیکیشن گیپ ہے جس کا فائدہ شہباز شریف اور ملک دشمنوں کا ہورہا ہے، ملک دشمن باہر بیٹھ کر پی ٹی آئی کا نام لےکر مہم چلا رہے ہیں۔

    تیسرا فائدہ ان یوٹیوبرز کو ہورہا ہے جو بانی کا نام لےکر کروڑ پتی ہوگئے، کمیونیکیشن گیپ کا نقصان ملک اور بانی پی ٹی آئی کو ہورہا ہے۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ شہباز شریف اور یوٹیوبرز کی موج لگی ہوئی ہے اورہم مشکلات میں ہیں، پی ٹی آئی کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ خود کو ملک کے خلاف مہم چلانے والوں سے خود کو الگ نہیں کرپارہی۔

  • شہباز حکومت کے نو ماہ میں پیٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں تاریخی اضافہ

    شہباز حکومت کے نو ماہ میں پیٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں تاریخی اضافہ

    اسلام آباد : موجودہ حکومت نے نوماہ میں پیٹرولیم مصنوعات 83.65 روپے تک فی لیٹرمہنگی کیں اور بجلی صارفین پرایک ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافی بوجھ ڈالا.

    تفصیلات کے مطابق اتحادی حکومت کے نو ماہ میں پیٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں تاریخی اضافہ ہوا۔

    موجودہ حکومت میں پیٹرولیم مصنوعات 83.65 روپے تک فی لیٹرمہنگی کی گئیں ، پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 64 روپے 94 پیسے کا اضافہ کیا گیا۔

    اس عرصے میں ڈیزل 83 روپے 65 پیسےمٹی کا تیل 46روپے27پیسے فی لیٹر مہنگا ہوا اور لائٹ ڈیزل آئل 50 روپے 69 پیسے فی لیٹر مہنگا کیا گیا۔

    پی ٹی آئی کے ساڑھے 3 سال میں پیٹرولیم مصنوعات54.62 روپے تک مہنگی ہوئی تھیں۔

    دوسری جانب اتحادی حکومت نے بجلی صارفین پرایک ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافی بوجھ ڈالا ، بنیادی ٹیرف،سہہ مائی ایڈجسٹمنٹ میں بجلی12.67 روپے تک فی یونٹ مہنگی کی گئی جبکہ صارفین نے ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ میں اضافے کا بوجھ الگ برداشت کیا۔

  • معیشت بدحال، عوام مہنگائی کی یلغار لیکن شہباز حکومت کی شاہ خرچیاں جاری

    معیشت بدحال، عوام مہنگائی کی یلغار لیکن شہباز حکومت کی شاہ خرچیاں جاری

    اسلام آباد : وفاقی کابینہ نے تشہیری مہم کے لیے خطیر رقم کی منظوری دے دی ، میڈیا مہم کے لئے 2 ارب روپے منظور کئے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت کی شاہ خرچیاں جاری ہے ، وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزارت اطلاعات کی میڈیا مہم کے لئے 2ارب کی منظوری دے دی۔

    اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارت اطلاعات کے لیے دو ارب روپے گرانٹ کی تجویز دی تھی۔

    کابینہ کے اجلاس میں وفاقی وزارت منصوبہ بندی کی طرف سے پاکستان میں 2022 کے سیلاب کے تناظر میں پی ڈی این اے کی رپورٹ پیش کی گئی۔

    وفاقی کابینہ نے سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے ڈونرز کانفرنس کے انعقاد کی بھی منظوری دی، اجلاس کو بتایا گیا کہ رپورٹ کے مطابق سیلاب سے سب سے زیادہ نقصان صوبہ سندھ کو پہنچا اور سیلاب سے پورے ملک میں زراعت کا شعبہ بری طرح متاثر ہوا۔

    کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی ( ECC) کے 29-11-2022 اور 02-12-2022 کو منعقد ہونے والے اجلاسوں میں لئے گئے فیصلوں کی توثیق کردی۔

    وفاقی کابینہ نے کیبنٹ کمیٹی برائے ڈسپوزل آف لیجسلیٹو کیسز کے01-12-2022 کو منعقد ہونے والے اجلاس میں لئے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔

  • ملک تباہی کے دہانے پر ،  شہباز حکومت کی شاہ خرچیاں جاری

    ملک تباہی کے دہانے پر ، شہباز حکومت کی شاہ خرچیاں جاری

    اسلام آباد : حکومت نے جانب سے وزرات اطلاعات کے لیے پھر خطیر رقم جاری کردی گئی ، ای سی سی نے میڈیا مہم کیلئے دو ارب روپے گرانٹ منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق ملک قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا اور معاشی مشکلات میں ہر روز اضافہ مگر حکومت کی شاہ خرچیاں جاری ہے۔

    وزرات اطلاعات کے لیے پھر خطیر رقم جاری کی جائے گی، اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارت اطلاعات کی سمری پر حکومتی اقدامات کی میڈیا مہم کیلئے دو ارب روپے کی خطیر گرانٹ منظور کر لی۔

    وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے زیر صدارت ای سی سی اجلاس میں وزارت اطلاعات کے لیے دو ارب روپے ضمنی گرانٹ کی منظوری دی گئی۔

    وزارت نے سمری میں کہا کہ اسے کاروبار کے قواعد کے مطابق آگاہی مہم سمیت اشتہارات کا کام سونپا گیا ہے اور حکومت کے عوامی اقدامات کے بارے میں عوام میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے میڈیا مہم چلانے کی مسلسل ضرورت ہے۔

    وزارت نے اجلاس کو یہ بھی بتایا کہ فنانس ڈویژن نے اس وزارت کے لیے مالی سال 2022-23 میں سرکاری منصوبوں، پروگراموں اور اقدامات کی تشہیر اور تشہیر کے لیے 151 ملین روپے مختص کیے تھے، یہ فنڈز استعمال کیے جا رہے ہیں لیکن مختلف سرکاری پروگراموں، منصوبوں اور اقدامات پر جامع میڈیا مہم شروع کرنے اور اوپر بیان کردہ ضرورت کی تشخیص کو انجام دینے کے لیے کافی نہیں ہیں۔

  • شہباز حکومت کی  پالیسیوں سے ملک میں معاشی تباہی ، دیوالیہ ہونے کا خطرہ منڈلانے لگا

    شہباز حکومت کی پالیسیوں سے ملک میں معاشی تباہی ، دیوالیہ ہونے کا خطرہ منڈلانے لگا

    اسلام آباد : شہباز حکومت کی ناقص پالیسیاں کے باعث ملک پر دیوالیہ ہونے کا خطرہ منڈلانے لگا، پانچ دسمبر کو پاکستان نے ایک ارب ڈالر سے زائد کے بانڈز کی ادائیگی کرنی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت کی پالیسیوں نے ملک کو معاشی تباہی کی جانب دھکیل دیا ، وفاقی وزیر خزانہ کے دعوے بھی دھرے رہ گئے۔

    ملک پر دیوالیہ ہونے کا خطرہ منڈلانے لگا، اس وقت وفاقی حکومت کے نزدیک ملک کو دیوالیہ سے بچانا سب سے بڑا چیلنج بن گیا ہے۔

    پانچ دسمبر کو پاکستان نے ایک ارب ڈالر سے زائد کے بانڈز کی ادائیگی کرنی ہے، ذرائع کا کہنا ہے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر ڈیڑھ ماہ کی درآمد سے بھی کم ہو چکے ہیں۔

    بینکوں کے پاس پہلے سے ہدایات ہیں کہ اکتیس دسمبر تک غیر ضروری ایل سی نہ کھولی جائے ، جس سے تیل اور ایل این جی کی درآمد متاثر ہو رہی ہیں اور غیر ملکی سرمایہ کاری میں باون فیصد کمی ہوچکی ہے۔

    مسلسل عدم ادائیگیوں کے باعث اسٹاک مارکیٹ میں ساکھ اور شیئرز کا ستیاناس ہوچکا ہے اور اسٹیٹ بینک نے شرح سود سولہ فیصد کردی ہے، جس کے باعث صنعتی پیداوار اور زرعی مصنوعات کی لاگت بڑھ جائے گی۔ مہنگائی میں بھی کمی کا کوئی امکان نہیں۔

    گذشتہ سات ماہ میں آٹا فی کلو پچیس روپے، پٹرول گی لیٹر پچھہتر اور ڈیزل پچاسی روپے مہنگا ہوچکا ہے اور بجلی کا یونٹ بڑھ کر انتیس روپے تک پہنچ گیا، جس سے عوام کوفی یونٹ بارہ روپے اضافی ادا کرنا پڑرہے ہیں ۔

    ترسیلات زرمیں مسلسل کمی ہورہی ہے، نیا پاکستان سرٹیفیکٹ سے باسٹھ کروڑ ڈالر نکلوالیے ہیں، ادائیگیوں میں عدم توازن کے باعث بین الاقوامی اداروں کو حکومت پاکستان پر شکوک شبہات ہیں۔

    چین کی توانائی کمپنیوں کے ایک بانوے ارب روپے واجب الادا ہیں، چینی صدر کی مداخلت سے ادائیگیاں شروع ہوئیں لیکن اس کیلئے بھی صرف پچاس ارب روپے کا انتظام کیا گیا ہے۔

    اسی طرح ترکیہ کی کمپنیاں بھی حکومت پاکستان کی جانب سے ادائیگیوں منتظر ہیں، تیل کمپنیوں اور ریفائنریز کو بھی ادائیگیوں کا انتظار ہے۔

  • شہباز حکومت کے 7 ماہ میں تمام معاشی اشاریوں میں شدید بگاڑ

    شہباز حکومت کے 7 ماہ میں تمام معاشی اشاریوں میں شدید بگاڑ

    اسلام آباد: ملک میں نئی حکومت آنے کے بعد سے گزشتہ 7 ماہ میں تمام معاشی اعداد و شمار الٹ پلٹ ہوگئے، سرمایہ کاری، برآمدات اور زرمبادلہ ذخائر میں شدید کمی واقع ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ 7 ماہ میں تمام معاشی اعداد و شمار میں شدید بگاڑ پیدا ہوگیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ نیا پاکستان سرٹیفکیٹ سے 73 کروڑ ڈالر نکال لیے گئے، نیا پاکستان سرٹیفکیٹ میں 46 فیصد سرمایہ کاری بھی گھٹ گئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر 27 فیصد گھٹ گئے، گزشتہ 7 ماہ میں اسٹیٹ بینک کے ذخائر 2.8 ارب ڈالر کم ہو کر 7.9 ارب ڈالر رہ گئے، کمرشل بینکوں کے زرمبادلہ ذخائر بھی 6 فیصد کمی کے بعد 34 کروڑ ڈالر کم ہو کر 5.8 ارب ڈالر رہ گئے۔

    ذرائع کے مطابق ملک کے مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر میں 19 فیصد کمی ہوئی، زرمبادلہ ذخائر 3.2 ارب ڈالر کم ہو کر 13.7 ارب ڈالر رہ گئے۔

    گزشتہ 7 ماہ میں ڈالر 40.3 روپے مہنگا ہو کر 223.2 روپے تک جا پہنچا۔

    گزشتہ 7 ماہ میں مہنگائی بھی دگنی ہوگئی، مہنگائی کے بڑھنے کی شرح 13.4 سے بڑھ کر 26.6 فیصد ہوگئی، گزشتہ 7 ماہ میں پیٹرول 35 روپے مہنگا ہو کر 225 روپے لیٹر ہوگیا جبکہ ڈیزل 85 روپے لیٹر مہنگا ہو کر 235 روپے فی لیٹر پر پہنچ گیا۔

    اپریل 2022 میں برآمدات 2.7 ارب ڈالر رہیں جبکہ اکتوبر 2022 میں برآمدات 2.3 ارب ڈالر ہوگئیں، اپریل 2022 میں ٹیکسٹائل برآمدات 1.76 ارب ڈالر تھیں جو اکتوبر 2022 میں 1.42 ارب ڈالر ہوگئیں۔

    اپریل 2022 میں سمندر پار پاکستانیوں کی ترسیلات زر 3.1 ارب ڈالر تھیں جو اکتوبر 2022 میں 2.2 ارب ڈالر ہوگئیں۔

    ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ اپریل 2022 میں بینکوں کا شرح سود 5.2 فیصد سے بڑھ کر 15.5 فیصد تک جا پہنچا۔

  • شہباز حکومت نے 4 ماہ میں کتنا قرض لیا؟

    شہباز حکومت نے 4 ماہ میں کتنا قرض لیا؟

    اسلام آباد : حکومت نے رواں مالی سال جولائی سے اکتوبر 4 ارب 25 کروڑ ڈالر قرض لیا، قرض کمرشل بینکوں آئی ایم ایف ، ایشیائی ترقیاتی بینک اور اسلامک ڈویلپمینٹ بینک سے لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اقتصادی امور ڈویژن نے ملکی قرضوں کے حوالے سے رپورٹ جاری کردی۔

    جاری کردہ اعداد و شمار میں بتایا گیا کہ رواں مالی سال جولائی سے اکتوبر 4 ارب 25 کروڑ ڈالر قرض لیا گیا، گزشتہ ماہ اکتوبر کے دوران 2 ارب 25 لاکھ ڈالر کا قرض لیا۔

    اقتصادی امور ڈویژن نے کہا کہ کثیرالجہتی معاہدوں کے تحت جولائی سے اکتوبر 2 ارب 68 کروڑ ڈالر قرض لیا گیا، اس دوران دوطرفہ معاہدوں کے تحت جولائی سے اکتوبر 49 کروڑ 74 لاکھ ڈالر قرض کیا گیا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ جولائی سے اکتوبر کے دوران آئی ایم ایف سے 1 ارب 16 کروڑ ڈالر قرض، کمرشل بینکوں سے 20 کروڑ ڈالر قرض لیا۔

    اقتصادی امور کی رپورٹ کی مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک سے 1 ارب 63 کروڑ ڈالر کا قرضہ، انٹرنیشنل ڈویلپمٹنٹ ایسوسی ایشن آئی ڈی اے سے 45 کروڑ 92 لاکھ ڈالر قرض ،اسلامک ڈویلپمینٹ بینک سے 1 کروڑ 34 لاکھ ڈالر قرض لیا گیا۔

    وزارت اقتصادی امور کا کہنا تھا کہ سعودی عرب سے آئل فیسلیٹی کی مد میں 40 کروڑ ڈالر ملے، باہمی معاہدوں کے تحت چین سے 5 کروڑ 49 لاکھ ڈالر قرض لیا۔

    اس کے علاوہ فرانس سے 84 لاکھ ڈالر، کوریا سے 1 کروڑ 66 لاکھ ڈالر کا قرض لیا جبکہ جولائی سے ستمبر کے دوران مجموعی طور پر 4 کروڑ 61 لاکھ ڈالر کی گرانٹس بھی ملیں۔

  • ’حکومت چند ہفتوں کی مہمان ہے‘

    ’حکومت چند ہفتوں کی مہمان ہے‘

    اسلام آباد: پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ملک گیر تحریک کا آغاز ہو چکا ہے، حکومت چند ہفتوں کی مہمان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اتوار کو ایک ٹویٹ میں فواد چوہدری نے کہا کہ شہباز شریف کا الیکشن سے انکار اقتدار سے چمٹا رہنے کی خواہش کا عکاس ہے۔

    ٹویٹ میں انھوں نے شہباز شریف کے میثاق معیشت کو ایک احمقانہ خیال قرار دیا، اور لکھا کہ سیاسی جماعتیں سیاسی فریم ورک پر اکٹھی ہوتی ہیں، معاشی فریم ورک تو صرف کمیونسٹ نظام میں ایک ہوتا ہے۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ کوئی ذی ہوش اس حکومت کی تباہ کن معاشی پالیسیوں کی حمایت نہیں کر سکتا، کل رات جلسے میں لاکھوں‌ لوگوں‌ نے آزادی کے خواب کی تعبیر کو حقیقی آزادی ملنے تک نامکمل قرار دیا۔

    انھوں نے کہا اب ملک گیر تحریک کا آغاز ہو چکا ہے، اور یہ حکومت چند ہی ہفتوں کی مہمان ہے۔

  • شہباز حکومت کی ایک اور منی بجٹ لانے کی تیاریاں

    شہباز حکومت کی ایک اور منی بجٹ لانے کی تیاریاں

    اسلام آباد : شہباز حکومت نے ایک اور منی بجٹ لانے کی تیاری کرلی ، فرٹیلائزر، شوگر، تمباکو اور ٹیکسٹائل کے شعبے پر مزید ٹیکسز عائد کئے جانے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شہباز حکومت  نے ارب کے ٹیکسز کے لیے ایک اور منی بجٹ لانے کی تیاریاں شروع کر دیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ایس او کیلئے 30 ارب روپے کے ٹیکسز منی بجٹ سے لگانے کی بھی تجویز تیار ہے، فرٹیلائزر، شوگر، تمباکو اور ٹیکسٹائل کے شعبے پر مزید ٹیکسز عائد کئے جانے کا امکان ہے۔

    ذرائع ایف بی آر ا نے بتایا ہے کہ 4بڑے سیکٹرز پر منی بجٹ کے فنانس بل کے ذریعے ٹیکسز عائد کئے جاسکتے ہیں اور آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ اجلاس سے قبل ہی آرڈیننس جاری ہونے کا امکان ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر ان لینڈ ریونیوپالیسی ونگ منی بجٹ کے خدوخال پر کام کر رہا ہے، تاجروں کے بلزسے فکسڈ ٹیکس ختم ہونے کے باعث ٹیکس اقدامات کئےجا رہے ہیں، تاجروں کے بلز پر ٹیکس ختم کرنے سے 40 ارب تک کا ریونیو نقصان ہوا۔

    ذرائع کے مطابق ایف بی آر حکام منی بجٹ اور آئی ایم ایف پر بریفنگ کیلئے وزیراعظم آفس میں موجود ہیں ، تاجروں کےبلز میں فکس ٹیکس اکتوبر تک مؤخر کیا گیا ہے، نومبر سے تاجروں سے انکم ٹیکس وصولی کا نیا طریقہ کار بھی لایا جائے گا۔

  • شہباز حکومت کے ابتدائی 100 دن مہنگائی کے ستائے عوام پر بھاری

    شہباز حکومت کے ابتدائی 100 دن مہنگائی کے ستائے عوام پر بھاری

    اسلام آباد : شہباز حکومت کے ابتدائی100دن مہنگائی کے ستائے عوام پر بھاری رہے، اس دوران بیشتر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق اتحادی حکومت کے 100 روز مکمل ہوگئے اور حکومت کے ابتدائی 100 دن مہنگائی کے ستائے عوام پر بھاری رہے۔

    موجودہ حکومت میں بیشتر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ، ادارہ شماریات کی جانب سے دستاویز میں کہا گیا کہ گھی اوسط101روپے56 پیسے فی کلو اور بکرے کا گوشت 115 روپے 97 پیسے فی کلو مہنگا ہوا۔

    ادارہ شماریات نے بتایا کہ گائے کے گوشت کی قیمت میں فی کلو 53 روپے 73 پیسے کا اضافہ ہوا جبکہ آٹے کا 20 کلو کا تھیلا اوسط 72 روپے77 پیسے مہنگا ہوا۔

    دستاویز میں کہا گیا کہ دال مسور فی کلو78 روپے17پیسے، دال چنا54 روپے62 پیسےمہنگی ہوئی اور زندہ مرغی کی فی کلو قیمت میں 19 روپے 2 پیسے کا اضافہ ہوا۔

    ادارہ شماریات کے مطابق چینی کی اوسط فی کلو قیمت 1روپے 38 پیسے ، انڈے فی درجن65 روپے3 پیسے مہنگے ہوئے جبکہ چاول ٹوٹا کی قیمت میں اوسط فی کلو15 روپے78 پیسے اضافہ ہوا۔

    دستاویز میں بتایا گیا کہ ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر38روپے43 پیسے مہنگا ہوا اور بجلی چارجز 95 پیسے اضافے سے 7.20روپے فی یونٹ ہوگئے۔

    اسی طرح آلو کی اوسط فی کلو قیمت19 روپے35 پیسے بڑھی اور پیاز کی اوسط فی کلو قیمت میں 22 روپے 69 پیسے کا اضافہ ہوا۔

    ادارہ شماریات کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں91 روپے 85 پیسے فی لیٹر مہنگی کی گئیں ، پیٹرول کی قیمت میں80 روپے 38 پیسے فی لیٹر، ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت91 روپے 85 پیسے فی لیٹر ،مٹی کے تیل کی قیمت میں 70 روپے89 پیسے فی لیٹر اور لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت73 روپے13 پیسے فی لیٹر اضافہ کیا گیا۔