Tag: شہباز حکومت

  • شہباز حکومت عمران خان کی مقبولیت سے خوفزدہ، وکلاء کیلئے خرانے کے منہ کھول دیے

    شہباز حکومت عمران خان کی مقبولیت سے خوفزدہ، وکلاء کیلئے خرانے کے منہ کھول دیے

    اسلام آباد : شہباز حکومت نے بار کونسلز کو عمران خان کی حمایت سے روکنے کیلئے خرانے کے منہ کھول دیے اور بیس کروڑ کی سپلیمنٹری گرانٹ دینے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق شہبازحکومت عمران خان کی مقبولیت سے خوفزدہ ہے ، وکلاء تنظیموں، بارکونسلز اورایسوسی ایشنزکی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی کی حمایت کے بعد حکومت وکلاء پر مہربان ہوگئی۔

    حکومت نے بارکونسلز کو عمران خان کی حمایت سے روکنے کیلئے خرانےکےمنہ کھول دیے۔

    حکومت نے بار کونسلز اور ایسوسی ایشن کے لیے بیس کروڑ کی سپلیمنٹری گرانٹ دینے کا فیصلہ کرلیا ، فنڈز کی منظوری آج ای سی سی اجلاس میں دی جائے گی۔

    وفاقی وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس آج شام چار بجے اسلام آباد میں ہوگا، ایجنڈے کے مطابق بار کونسلز اور ایسوسی ایشن کو وزارت قانون و انصاف کے ذریعے دو سو ملین روپے دیے جائیں گے۔

    اس حوالے سے تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر شہباز گل نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ وکلا پرکیسزنہیں بناسکتے ، پورے ملک کی بارز امپورٹڈ حکومت کے خلاف متحد ہے، وکلا اس حقیقی آزادی کی تحریک میں ہمارے ساتھ ہیں۔۔ اسی لیے حکومت اب پیسہ چلارہی ہے۔

    شہباز گل کا کہنا تھا کہ لوگوں کو خریدنا ن لیگ کا پرانا وتیرہ ہے، یہ لوگ جتنےمرضی خزانے کےمنہ کھول لیں ان کوحمایت نہیں ملنےوالی ، ان کے دن گنے جاچکے ہیں۔

  • 30 روپے پیٹرول مہنگا کرنے کے بعد شہباز حکومت کا  ایک اور بڑا فیصلہ

    30 روپے پیٹرول مہنگا کرنے کے بعد شہباز حکومت کا ایک اور بڑا فیصلہ

    اسلام آباد : حکومت نے یکم جولائی سے بجلی7 روپے فی یونٹ مہنگی کرنے کا فیصلہ کرلیا، اضافہ بیس ٹیرف اورسہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے پیٹرول مہنگا کرنے کے بعد عوام پر بجلی گرانے کی تیاری کرلی اور آئی ایم ایف کی شرط مانتے ہوئے یکم جولائی سے بجلی 7روپے فی یونٹ مہنگی کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    یہ اضافہ بیس ٹیرف اور سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ پر ہوگا، ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے 2600 ارب کے گردشی قرض پر اظہار تشویش کرتے ہوئے منافع بخش تقسیم کارکمپنیاں فوری بیچنے کی تجویز دی تھی جبکہ نقصان میں چلنے والی ڈسکوز صوبوں کی ذمہ داری ہو ں گی۔

    ذرائع نے بتایا کہ شہرشہر گھروں میں بجلی دینے والی کمپنیوں کا آڈٹ نیپرا کی مدد سے ہوگا، آئی ایم ایف نے شہباز حکومت سے کہا ہے سرکاری پاور جنریشن کمپنیوں کی بھی نجکاری کی جائے۔

    ذرائع کے مطابق بجلی کی سرکاری کمپنیوں کے آڈٹ کے لیے نیپرا آڈیٹر جنرل کو معاونت فراہم کرے گا، دوسری طرف حکومت پر سرکاری شعبے میں بجلی کارخانوں کی فوری نج کاری کا بھی دباؤ ڈالا گیا ہے۔

  • شہباز حکومت  نے پیٹرول کے بعد  عوام پر ایک اور بم گرادیا

    شہباز حکومت نے پیٹرول کے بعد عوام پر ایک اور بم گرادیا

    اسلام آباد : شہباز حکومت نے پیٹرول کے بعد عوام پر ایک اور بم گرادیا، یوٹیلیٹی اسٹورز پر آٹے کی قیمت میں اضافہ کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے پیٹرول کے بعد آٹا بھی مہنگا کردیا، یوٹیلیٹی اسٹورز پر آٹے کی قیمت میں اضافہ کر دیا گیا۔

    یوٹیلٹی اسٹورز پر 20 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت میں 180 روپے کا اضافہ کیا گیا ، جس کے بعد یوٹیلٹی اسٹورزپر 20 کلوآٹے کا تھیلا 980 روپے کا ہوگیا جبکہ دس کلو آٹے کا تھیلا 90 روپے مہنگا ہوکر 490 روپے کا ہوگیا۔

    اس حوالے سے وزارت صنعت وپیداوارنےآٹےکی قیمتوں میں اضافےکانوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔

    لاہور:وزارت صنعت وپیداوارنےآٹےکی قیمتوں میں اضافےکانوٹیفکیشن جاری کر دیا ، نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ 20 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت 800 روپے سے 980 روپے اور 10کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت400 سے 490 روپے مقرر کی گئی ہے۔

    ریجنل اکاونٹس آفیسرکو قیمتوں سے متعلق وئیر ہاوسزکا دورہ کرنے اور یوٹیلیٹی اسٹورزوئیر ہاوسزمیں آٹے کے اسٹاک کی رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت کردی۔

  • حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں بجلی کی قیمت بڑھانے کی حامی بھر لی

    حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں بجلی کی قیمت بڑھانے کی حامی بھر لی

    اسلام آباد: شہباز حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں بجلی کی قیمت بڑھانے کی بھی حامی بھر لی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شہباز حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کے بعد عوام پر بجلی بم بھی گرائے جانے کی تیاری ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں قیمتیں بڑھانے کی حامی بھر لی گئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بجلی ٹیرف میں 7 روپے فی یونٹ اضافے کا امکان ہے، بجلی ٹیرف میں یہ اضافہ بیس ٹیرف اور سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں کیا جائے گا۔

    ذرائع نے بتایا کہ بجلی کی قیمت میں اضافہ یکم جولائی سے کیا جائے گا، آئی ایم ایف نے 2600 ارب روپے کے بجلی کے گردشی قرض پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    حکومت کا پیٹرول اور ڈیزل مہنگا کرنے کا اعلان

    آئی ایم ایف نے بجلی کی منافع بخش تقسیم کار کمپنیوں کی فوری فروخت کی تجویز بھی دے دی ہے، جب کہ بجلی کی نقصان میں چلنے والی تقسیم کار کمپنیوں کو صوبوں کے حوالے کرنے کی تجویز دی گئی۔

    ذرائع کے مطابق بجلی کی سرکاری کمپنیوں کے آڈٹ کے لیے نیپرا آڈیٹر جنرل کو معاونت فراہم کرے گا، دوسری طرف حکومت پر سرکاری شعبے میں بجلی کارخانوں کی فوری نج کاری کا بھی دباؤ ڈالا گیا ہے۔

  • شہباز حکومت نے اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کے حق سے محروم کردیا

    شہباز حکومت نے اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کے حق سے محروم کردیا

    اسلام آباد : شہباز حکومت نےاوور سیز پاکستانیوں کو ووٹ کے حق سے محروم کردیا ، قومی اسمبلی نے اوورسیز پاکستانیوں کوووٹ کے حق سے محروم کر نے کی منظوری دی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی نےاوورسیز پاکستانیوں کوووٹ کےحق سےمحروم کر نےکی منظوری دے دی ، جس کے بعد اوور سیز پاکستانی بیرون ملک سے ووٹ کا حق استعمال نہیں کر سکیں گے۔

    اوور سیز پاکستانیوں کے لئے الگ نشستیں مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے، نشستوں کے تعین کا معاملہ پارلیمانی کمیٹی طے کرے گی تاہم پاکستان میں موجود اوور سیز پاکستانی ووٹ کاحق استعمال کر سکیں گے۔

    یاد رہے 10 مئی کو قومی اسمبلی میں اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کے حق سے محروم رکھنے کا بل اسمبلی میں پیش کیا گیا تھا، قومی اسمبلی میں یہ بل پی ٹی آئی کے منحرف رکن نورعالم خان کے ذریعے پیش کرایا گیا ، جس کی وفاقی وزیر قانون اور ن لیگی رہنما اعظم نذیر تارڑ نے مخالفت نہیں کی تھی۔

  • شہباز حکومت کا  اعلیٰ تعلیم پر وار  ، جامعات  کے ہزاروں طلباء متاثر

    شہباز حکومت کا اعلیٰ تعلیم پر وار ، جامعات کے ہزاروں طلباء متاثر

    کراچی : شہباز حکومت نے اعلی تعلیمی کمیشن کا بجٹ 65 بلین سے کم کرکے 30 بلین کر دیا، جس کے باعث جامعات میں تحقیقی تعلیم مکمل طور پر رک گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے اعلیٰ تعلیم کے بجٹ میں کمی کردی ، اعلی تعلیمی کمیشن کا بجٹ 65 بلین سے کم کرکے 30 بلین کر دیا گیا، جس سے ملک بھر کی جامعات کے ہزاروں طلبا متاثر ہوں گے۔

    بجٹ کم ہونے سے مالی حالات کا شکار سرکاری جامعات کی مشکلات بڑھ گئیں اور جامعات میں تحقیقی تعلیم مکمل طور پر رک گئی ہے۔

    جامعات میں جاری ترقیاتی کام بند اور عارضی ٹیچرز کو نکالنے کا عمل شروع کردیا گیا ہے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ بجٹ پر کٹ لگنے سے فیسوں 3 سے 4 فیصد اضافہ ناگزیر ہو گیا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں 200جامعات ہیں جنہیں ایچ ای سی فنڈنگ کرتی ہے، سابق وزیر اعظم عمران خان نے اعلی تعلیم کے بجٹ میں اضافہ کیا تھا۔

    ماہرین تعلیم نے کہا کہ ایچ ای سی کے بجٹ میں کمی کرنے سے مزید پریشانی ہوگی، یونیورسٹیوں کو اخراجات کو پورا کرنے کے لیے جاری ترقیاتی منصوبوں، تحقیقی سرگرمیوں اور نئے فیکلٹی ممبران کی خدمات کو روکنے پر مجبور کیا جائے گا۔ اسی طرح، طلباء اگلے سال تک ٹیوشن فیس میں تین سے چار گنا اضافے کا بوجھ برداشت کریں گے۔

  • شہباز حکومت کے لیے مشکل، بی اے پی کا حمایت واپس لینے پر غور

    شہباز حکومت کے لیے مشکل، بی اے پی کا حمایت واپس لینے پر غور

    کوئٹہ: بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) نے وفاقی حکومت پر دباؤ بڑھانے کے لیے اپنی حمایت واپس لینے پر غور شروع کر دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیر اعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد ہر پل ایک ڈرامائی موڑ لے رہی ہے، بی اے پی نے وفاقی حکومت سے حمایت واپس لینے پر غور شروع کر دیا ہے، جس سے شہباز حکومت کے لیے مشکل پیدا ہو گئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ رات گئے جام کمال گروپ کے بی اے پی کے ارکان پارلیمنٹ نے ایک اہم میٹنگ کی، جس میں ارکان نے یہ تجویز دی کہ پی ڈی ایم کی جن جماعتوں نے عمران خان کی تبدیلی کے وقت انھیں بلوچستان میں عدم اعتماد اور تبدیلی کے حوالے سے جو یقین دہانیاں کرائی تھیں، اگر وہ اس پر عمل درآمد نہیں کرتی ہیں تو پھر بی اے پی وفاقی حکومت سے حمایت واپس لینے پر غور کرے۔

    بلوچستان اسمبلی کے ارکان کی جانب سے صدر بی اے پی جام کمال کو یہ تجویز دی گئی ہے کہ اگر پی ڈی ایم ساتھ نہیں دیتی تو وفاقی حکومت میں شمولیت کا فیصلہ واپس لیا جائے۔

    اس وقت بی اے پی نے شہباز حکومت کو قومی اسمبلی میں 4 ووٹ دیے ہیں، جب کہ وفاقی حکومت کو ایوان میں صرف 2 ووٹ کی برتری حاصل ہے، ایسے میں اگر بی اے پی اپنی حمایت واپس لیتی ہے تو دو ووٹوں کی اکثریت پر کھڑی وفاقی حکومت ختم ہو جائے گی۔

    انتہائی قابل اعتماد ذرائع کا کہنا ہے کہ اس تناظر میں اراکین نے جام کمال کو حمایت واپس لینے کی تجویز دی، جس کے بعد جام کمال نے گزشتہ رات ٹویٹ کیا جس میں انھوں نے پی ڈی ایم پر زور دیا کہ وہ کیے گئے وعدوں کو پورا کریں۔

    اگرچہ بی اے پی نے فی الوقت واضح الفاظ میں وفاقی حکومت چھوڑنے کی بات نہیں کی ہے تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ رات اس آپشن پر بہت سنجیدگی کے ساتھ غور ہوا ہے، اور بی اے پی صدر نے قومی اسمبلی میں موجود پارلیمانی جماعت سے مشاورت شروع کر دی ہے۔

    جام کمال نے ٹویٹ کیا کہ آج ہم عدم اعتماد کی قرارداد پیش کر رہے ہیں، ہم پی ڈی ایم پارٹیوں سے توقع کرتے ہیں کہ وہ عمران خان کے دور میں مسلط کی گئی اور اب بھی شہباز شریف کے دور سے لطف اندوز ہونے والی بلوچستان کی بدعنوان اور بے ایمان حکومت کو ہٹانے کے اپنے وعدے کو پورا کریں گی۔

    واضح رہے کہ بلوچستان صوبائی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کا اجلاس آج 10 بجے ہوگا، جام کمال، سردار یار محمد رند اور اصغر اچکزئی سمیت 14 اراکین اس تحریک کے محرک ہیں، تحریک پر دستخط کرنے والے پی ٹی آئی رکن مبین خلجی نے رات گئے تحریک سے لا تعلقی کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جام کمال اور ان کے گروپ کو تحریک پیش کرنے کے لیے 14 اراکین اسمبلی کی حاضری یقینی بنانا ہوگی۔

  • شہباز حکومت کی مہنگائی اور لوڈشیڈنگ سے پریشان عوام پر بجلی بم گرانے کی تیاری

    شہباز حکومت کی مہنگائی اور لوڈشیڈنگ سے پریشان عوام پر بجلی بم گرانے کی تیاری

    اسلام آباد : بجلی فی یونٹ 4 روپے5 پیسے مہنگی ہونے کا امکان ہے، جس سے صارفین پر 59ارب45کروڑ روپے کا اضافی بوجھ منتقل ہو سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے مہنگائی کے مارے عوام کو بجلی کا جھٹکا دینے کی تیاریاں کرلیں، بجلی کی قیمت میں فی یونٹ چار روپے پانچ پیسے اضافے کا امکان ہے۔

    سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے نیپرا کو فی یونٹ بجلی 4روپے 5پیسے مہنگی کرنے کی درخواست جمع کرا دی، اپریل کی فیول ایڈجسٹمنٹ کیلئے درخواست جمع کرائی۔

    ذ کا کہنا ہے کہ درخواست کی31 مئی کو سماعت کی جائے گی، اضافے سے صارفین پر 59ارب45کروڑ روپے کا اضافی بوجھ منتقل ہو سکتا ہے تاہم حتمی فیصلہ اتھارٹی سماعت کے بعد کرے گی۔

    زرائع کے مطابق سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کی درخواست کے الیکٹرک کے سوا تمام بجلی تقسیم کار کمپنیوں کیلئے ہے۔

    یاد رہے 10 مئی کو نیپرا نے صارفین کیلئے بجلی کی قیمتوں میں 57 پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری دی تھی، فیصلے کے اطلاق سے صارفین پر 14 ارب 33 کروڑ روپے سے زائد کا بوجھ پڑے گا اور صارفین کو 3ماہ میں اضافی ادائیگیاں کرناہوں گی ۔

    نیپرا کا کہنا تھا کہ بجلی صارفین سے اضافی وصولیاں یکم جون سے شروع کی جائیں گی۔

    اس سے قبل نیپرا نے کے الیکٹرک اور ڈسکوز صارفین کے لیے بھی بجلی مہنگی کی گئی تھی، نیپرا نے کے الیکٹرک صارفین کے لیے بجلی 1 روپے 38 پیسے جبکہ ڈسکوز صارفین کے لیے بجلی 2.86 روپےفی یونٹ مہنگی کی تھی ۔

  • حکومت کا غیر ضروری اور لگژری اشیا کی درآمد پر مکمل پابندی کا فیصلہ

    حکومت کا غیر ضروری اور لگژری اشیا کی درآمد پر مکمل پابندی کا فیصلہ

    اسلام آباد: شہباز حکومت نے غیر ضروری اور لگژری اشیا کی درآمد پر مکمل پابندی کا فیصلہ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں معاشی بحران کو بڑھنے سے روکنے کے لیے شہباز حکومت اہم فیصلہ کرتے ہوئے غیر ضروری اور لگژری اشیا کی درآمد پر مکمل پابندی لگانے جا رہی ہے۔

    وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت غیر ضروری اور لگژری اشیا کی درآمد پر اجلاس منعقد ہوا، جس میں انھوں نے سخت مؤقف اپناتے ہوئے واضح کیا کہ غیر ضروری و لگژری اشیا کی درآمد پر قیمتی زرمبادلہ خرچ نہیں ہونے دیں گے۔

    ملک کو ایک طرف زر مبادلہ کے ذخائر کے استحکام کا مسئلہ درپیش ہے، دوسری طرف انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ کر اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی 200 روپے 50 پیسے میں فروخت جاری ہے۔

    ملک کی بگڑتی معاشی صورت حال پر قابو پانے کے لیے حکومت نے اہم اقدامات کا فیصلہ کیا ہے، اس سلسلے میں حکومت نے امپورٹڈ اشیا پر ڈیوٹی بڑھانے کی بھی تجویز پیش کی ہے، ان اشیا میں درآمدی ٹائر، مشینری، پاور جنریشن مشینری، اسٹیل کی مصنوعات شامل ہیں۔

    اسی طرح 1000 سی سی سے اوپر کی گاڑیوں پر 100 فی صد ریگولیٹری ڈیوٹی، درآمدی ٹائلز پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں 40 فی صد اضافے، اور موبائل فون پر ڈیوٹی دگنی کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

  • شہباز حکومت کی  انتہائی مایوس کن معاشی کارکردگی،  ایک ماہ میں مارکیٹ سے تقریباً4 ارب ڈالرز نکل گئے

    شہباز حکومت کی انتہائی مایوس کن معاشی کارکردگی، ایک ماہ میں مارکیٹ سے تقریباً4 ارب ڈالرز نکل گئے

    کراچی : شہبازحکومت کی ایک ماہ کے دوران کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی اور مارکیٹ سے تقریباً4 ارب ڈالرز نکل گئے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت میں آنے سے پہلے بڑے دعوے کرنے والی ن لیگ کی مایوس کن معاشی کارکردگی رہی۔

    بارہ اپریل کو اقتدار میں آنے والی شہباز حکومت نے ایک ماہ میں ہی معیشت کو بٹھا دیا، وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ڈالر 189روپے ملنے کا دعویٰ کیا تاہم وہ غلط ثابت ہوا۔

    جب شہبازحکومت آئی توڈالر182کا تھا، جو تیرہ مئی کو192 روپے ترپن پیسے پر تھا اور اور آج195 روپے سے تجاوز کرگیا، یعنی ایک مہینے میں ڈالر 13 روپے مہنگا ہوا۔

    اسی طرح ایک ماہ میں اسٹاک مارکیٹ تقریبا چار ہزار پوائنٹس گرگئی، شہبازحکومت آئی تو پاکستان اسٹاک مارکیٹ 46 ہزار407 پوائنٹس پر تھی اور ایک ماہ میں پاکستان اسٹاک مسلسل مندی کا شکار رہ کر 3ہزار596پوائنٹس گری۔

    12اپریل کو مارکیٹ کیپٹل 41.9 ارب ڈال رتھا جو گر کر 37.8ارب ڈالرزرہ گیا ، اس دوران اب تک مارکیٹ سے تقریباً4 ارب ڈالرز نکل چکے ہیں۔

    اس حوالے سے سابق ڈائریکٹر اسٹاک مارکیٹ ظفرموتی نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی بحران کی وجہ سے معاشی بحران جنم لےرہاہے، سیاست میں یہ لوگ ایک دوسرے سےگتھم گتھا ہیں۔

    ظفرموتی کا کہنا تھا کہ معین قریشی نے بھی معاشی فیصلے لئے تھے لیکن اب ایسا لگ رہا ہے معاشی بحران کو کوئی روکنے والانہیں ہے۔

    سابق ڈائریکٹر اسٹاک مارکیٹ نے کہا کہ مانیٹری پالیسی تو یہ پہلے ہی بڑھا چکے ہیں، لندن جوملاقاتیں ہوئیں اس کا کسی کو پتہ نہیں چل پارہا۔