Tag: شہباز گل

  • عدالت نے پولیس کو شہباز گل کی گرفتاری سے روک دیا

    عدالت نے پولیس کو شہباز گل کی گرفتاری سے روک دیا

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے سندھ پولیس کو پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کی گرفتاری سے روک دیا اور کراچی میں مقدمات کی تفصیلات طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں متنازع بیان سے متعلق کیس میں پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کی گرفتاری سے روکنے کیلئے درخواست پر سماعت پوئی۔

    سابق اٹارنی جنرل انورمنصورخان،مصطفی لاکھانی اور ظہورخان ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے، وکلا نے کہا کہ درخواست پر حتمی فیصلہ نہیں ہوجاتا، پولیس کو شہباز گل کو گرفتار کرنے سے روکا جائے۔

    شہباز گل کا کہنا تھا کہ میرے خلاف تھانہ سرجانی ٹاؤن، بریگیڈ اور رضویہ میں مقدمات درج کیے گئے ہیں،بیان سے متعلق مقدمات لاہور کے تھانہ مانگا منڈی میں درج ہوچکا ہے۔

    پی ٹی آئی رہنما نے استدعا کی کہ کراچی میں درج مقدمات کو کالعدم قرار دیا جائے، جس پر سندھ ہائی کورٹ نے شہباز گل کی درخواست کی فوری سماعت کی استدعا منظور کرلی۔

    عدالت نے سندھ پولیس کو پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کی گرفتاری سے روک دیا اور ساتھ ہی پولیس، پراسیکیوشن سے شہباز گل کےخلاف کراچی میں مقدمات کی تفصیلات طلب کرلی۔

  • عدالت شہباز گل کو 2 ارب روپے ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دے ، شاہد خاقان عباسی کی درخواست

    عدالت شہباز گل کو 2 ارب روپے ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دے ، شاہد خاقان عباسی کی درخواست

    لاہور : مسلم لیگ ن کے رہنما شاہدخاقان عباسی نے پی ٹی آئی رہنما شہبازگل کیخلاف 2 ارب روپے ہرجانہ ادا کرنے لئے درخواست دائر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور سیشن کورٹ میں شاہد خاقان عباسی کی پی ٹی آئی رہنما شہبازگل کیخلاف ہرجانہ درخواست پرسماعت ہوئی۔

    ایڈیشنل سیشن جج ثمینہ حیات نے کیس پر سماعت کی ، درخواست میں کہا گیا کہ شہباز گل نے 31 جولائی کی پریس کانفرنس میں سنگین الزامات لگائے۔

    شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ شہباز گل نے 140 ملین بھارتی کمپنی سے لینے کا الزام عائد کیا، بے بنیاد الزامات پر شہباز گل کو لیگل نوٹس بھی بھجوایا گیا۔

    درخواست میں کہا گیا کہ شہباز گل نے سنگین الزامات لگا کر شہرت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی، استدعا ہے عدالت شہباز گل کو2ارب روپے ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دے۔

    عدالت نے آئندہ سماعت پر شاہدخاقان عباسی کے وکلا سےدلائل طلب کر لیے اور وکلا ہڑتال کےباعث سماعت بغیرکارروائی 19 دسمبر تک ملتوی کردی۔

  • عدالت کا پولیس کو آج عدالتی وقت ختم ہونے سے قبل شہباز گل کی اشیاء واپس کرنے کا حکم

    عدالت کا پولیس کو آج عدالتی وقت ختم ہونے سے قبل شہباز گل کی اشیاء واپس کرنے کا حکم

    اسلام آباد : سیشن عدالت نے پولیس کو آج عدالتی وقت ختم ہونے سے قبل پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کی اشیا واپس کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں اداروں کو بغاوت پر اکسانے کے کیس کی سماعت ہوئی۔

    پی ٹی آئی رہنما شہباز گل سیشن عدالت پہنچے، پی ٹی آئی رہنما راجہ خرم نواز بھی شہباز گل کے ہمراہ تھے۔

    شہباز گل ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سپرا کی عدالت میں پیش ہوئے ، دوران سماعت شہباز گل نے وکیل کرنے کے لیے مزید وقت دینے کی استدعا کی۔

    عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت 20 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

    جج نے حکم دیا کہ اگر شہباز گل کی اشیا واپس نہ کی گئیں تو پھر عدالت آجائیں ، عدالت نے پولیس کو آج عدالتی وقت ختم ہونے سے قبل شہباز گل کی اشیا واپس کرنے کا حکم دے دیا۔

    خیال رہے عدالت نے گزشتہ سماعت پر سپرداری کی درخواست جزوی منظوری پر شہباز گل کی اشیا واپس کرنے کا حکم دیا تھا۔

  • اسپیشل پراسیکوٹر نے شہباز گل  کے زیر استعمال سیٹلائٹ فون پر اہم سوالات اٹھا دئیے

    اسپیشل پراسیکوٹر نے شہباز گل کے زیر استعمال سیٹلائٹ فون پر اہم سوالات اٹھا دئیے

    اسلام آباد : اسپیشل پراسیکوٹر رضوان عباسی نے شہباز گل کے زیر استعمال سیٹلائٹ فون پر اہم سوالات اٹھا دئیے۔

    تفصیلات کے مطابق شہباز گل کیس میں اسپیشل پراسیکوٹر رضوان عباسی نے اہم سوالات اٹھا دئیے۔

    پراسیکوٹر راجہ رضوان عباسی نے کہا کہ تھورایا فون شہباز گل کے زیر استعمال تھا، انھوں نے تھورایا فون کیوں خریدا گیا۔

    راجہ رضوان عباسی کا کہنا تھا کہ شہباز گل کے پاس تھورایا موبائل فون کہاں سے آیا ؟ اور کس کی اجازت سے شہباز گل استعمال کر رہے تھے۔

    اسپیشل پراسیکوٹر نے مزید کہا کہ عام موبائل ہونے کے باوجود کن مقاصد کے لیے تھورایا فون استعمال کیا گیا، تھورا فون ابھی ہمارے پاس نہیں ہے وہ فرانزک کے لیے لیبارٹری بھیجوایا گیا ہے۔

    وکیل رضوان عباسی کا کہنا تھا کہ اس سے غیر ملکی غیر قانونی رابطے بھی ہو سکتے ہیں۔

    اس سے قبل سیشن عدالت نےشہبازگل کی سامان سپرداری کی جزوی درخواست منظور کرتے ہوئے شناختی کارڈ،عینک،اے ٹی ایم سمیت روزمرہ اشیا واپس دینے کا حکم دیا تھا۔

  • شہباز گل کا شناختی کارڈ، عینک، اے ٹی ایم سمیت روزمرہ کی اشیاء واپس دینے کا حکم

    شہباز گل کا شناختی کارڈ، عینک، اے ٹی ایم سمیت روزمرہ کی اشیاء واپس دینے کا حکم

    اسلام آباد : سیشن عدالت نے شہباز گل کا شناختی کارڈ، عینک، اے ٹی ایم سمیت روزمرہ کی اشیاء واپس دینے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کی سامان کی سپرداری کیس کی سماعت کی ہوئی۔

    سماعت ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سپرا نے کی ، شہباز گل کی جانب سے علی بخاری اور اسپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی عدالت میں پیش ہوئے۔

    عدالت نے شہباز گل کی سپرداری کی جزوی درخواست منظور کر لی اور شہباز گل کا شناختی کارڈ، عینک، اے ٹی ایم سمیت روزمرہ کی اشیاء واپس دینے کا حکم دے دیا۔

    عدالت نے اکتیس اشیاء کی لسٹ میں سے جزوی اشیاء واپس کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا پولیس کو متنازع اشیاء کو تفتیش کےلیے رکھنے تک اختیار دیا جاتا ہے۔

    بعد ازاں عدالت نے شہباز گل کیس کی مزید سماعت 11 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

  • شہباز گل سے تفتیش مکمل ہوچکی مزید جیل میں نہیں رکھا جاسکتا، تحریری فیصلہ جاری

    شہباز گل سے تفتیش مکمل ہوچکی مزید جیل میں نہیں رکھا جاسکتا، تحریری فیصلہ جاری

    اسلام آباد : پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کی ضمانت منظور کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا گیا ، جس میں کہا ہے کہ شہباز گل سے تفتیش مکمل ہوچکی مزید جیل میں نہیں رکھا جاسکتا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کی ضمانت منظور کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے تحریری فیصلہ جاری کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ ایڈیشنل سیشن جج نے 30 اگست کو شہباز گل کی درخواست ضمانت مسترد کی، ضمانت مسترد کے فیصلے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا گیا۔

    تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ شہبازگل کو تھانہ کوہسار میں9 اگست کو درج مقدمےمیں گرفتار کیا گیا، ان کیخلاف ایف آئی آرمیں بغاوت سمیت دیگردفعات لگائی گئیں۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ پٹیشنرکے وکیل نے کہا کہ مقدمہ سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا جو بدنیتی پر ہے، وکیل نے بتایا ٹرائل کورٹ بھی مطمئن ہے، پاکستان پینل کوڈ دفعہ131 کے علاوہ کوئی جرم نہیں بنتا۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پراسیکیوٹر نہیں بتا سکے شہباز گل نے جرم کی معاونت کیلئے کسی سے رابطہ کیا، کسی سیاسی جماعت کےترجمان سے لاپروابیان کی توقع نہیں کی جا سکتی۔

    عدالتی فیصلے کے مطابق پولیس شواہد نہیں دے سکی کہ شہبازگل نے بیان سے پہلے یا بعد میں کسی سےرابطہ کیا، شہباز گل سے تفتیش مکمل ہوچکی مزید جیل میں نہیں رکھا جاسکتا۔

    عدالت نے مزید کہا کہ شہباز گل کو مزید جیل میں رکھنابےسودبلکہ ٹرائل سےپہلےسزادینےکےمترادف ہوگا، ہر سماعت پرعدالت حاضری یقینی بنانے کیلئے ٹرائل کورٹ شہباز گل کو پابند کرسکتی ہے۔

    عدالت کا تحریری فیصلے میں کہنا ہے کہ عدالت کے سامنے جواز پیش نہیں کیا جاسکا کہ شہباز گل کی درخواست مسترد کی جائے، شہباز گل کی پانچ لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں پر ضمانت منظور کی جاتی ہے۔

  • بغاوت  کے مقدمے میں شہباز گل  کی ضمانت منظور ، رہا کرنے کا حکم

    بغاوت کے مقدمے میں شہباز گل کی ضمانت منظور ، رہا کرنے کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے بغاوت کے مقدمے میں پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ شہبازگل کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی ، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کی۔

    سماعت میں شہبازگل کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا شہباز گل کی درخواست ضمانت ایڈیشنل سیشن جج نے مسترد کی تھی، مقدمے میں 14 دفعات لگائی گئی ہیں، شہباز گل کیس خارج کرنے کی درخواست بھی زیر التوا ہے۔

    وکیل سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ آج ضمانت کی درخواست کے ساتھ مقدمہ خارج کرنے کی درخواست مقرر نہیں، بدنیتی کی بنیاد پر سیاسی بنیادوں پرکیس بنایا گیا، کیس میں تفتیش مکمل ہوچکی پورا کیس ایک اسپیچ کے اردگرد گھومتا ہے۔

    سلمان صفدر نے بتایا کہ ایک تقریر پرشہباز گل کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا، ان کے خلاف مقدمے کے اندراج میں بہت سارے سقم موجود ہیں ،

    پولیس کی جانب سے بغیر اتھارٹی کے مقدمے کا اندراج غیرقانونی ہے، درخواست گزارسابق وزیراعظم کا معاون خصوصی رہا ہے، درخواست گزار یونیورسٹی پروفیسر رہے، پی ٹی آئی ترجمان رہے۔

    عدالت نے وکیل کو ہدایت کی کہ آپ کیس پر آجائیں اور پہلے ایف آئی آرپڑھ لیں، وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ شہباز گل تحریک انصاف حکومت میں معاون خصوصی تھے، ان کو حکومت ختم ہونے کے بعد عمران خان کا چیف آف اسٹاف بنا دیا گیا۔

    چیف جسٹس نے شہبازگل کے وکیل کو سیاسی بات کرنے سےروک دیا اور کہا آپ قانونی نکات پردلائل دیں۔

    شہبازگل کےوکیل سلمان صفدرایف آئی آرکامتن پڑھ کرسنایا اور کہا اس پورے کیس میں کارروائی پولیس بہت اہم ہے۔

    چیف جسٹس نے وکیل سے استفسار کیا کیا شہبازگل نے یہ ساری باتیں کی تھیں؟ ایک پارٹی ترجمان کے اس بیان کو آپ کس طرح جسٹیفائی کریں گے۔

    وکیل ملزم نے کہا کہ مدعی کے اپنے جملوں سے زیادہ انتشار پھیلا ہے، تقریر میں اتنا انتشار نہیں تھا، جتنا مدعی نے خود بنایا،چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا آپ یہ بتائیں ایف آئی آرمیں لکھی باتیں شہبازگل نے کہی تھیں؟ کیا ان تمام باتوں کا کوئی جواز پیش کیا جاسکتا ہے؟ یہ صرف تقریر نہیں ہے۔

    جس پر وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ شہباز گل کی گفتگو کا کچھ حصہ نکال کر سیاق و سباق سے الگ کردیا گیا، شہباز گل نے حکومت اور ایک سیاسی جماعت کی بات کی تھی، اگر یہ نام لکھے جاتے تو واضح ہوجاتا ان کا الزام ن لیگ پر تھا۔

    شہباز گل کے وکیل کا کہنا تھا کہ مدعی اس کیس میں متاثرہ فریق نہیں ، اس عدالت کے پاس ایمان مزاری کا کیس آیاآپ نے مقدمہ خارج کیا۔

    چیف جسٹس نے وکیل کو ہدایت دی کہ وہ الگ کیس ہے آپ اپنے کیس کی بات کریں، یہ ٹرانسکرپٹ گفتگو بتاتی ہے سیاسی جماعتوں نے نفرت کو کس حد تک بڑھا دیا، اس تقریر کو دیکھ لیں۔

    سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ 11 جرم ایف آئی آر میں شامل کر دئیے مقصد یہ تھا کوئی تو شہباز گل پر لگ جائے گا، ٹرائل کورٹ نے پراسیکیوشن کا کیس ہی ختم کر دیا ، شہبازگل پر 11 دفعات لگا دی گئیں ، جیسے کوئی ڈاکٹر 7 گولیاں دے دے کوئی تو اثر کرے گی،13جرم انہوں نے شامل کئے ٹرائل کورٹ نے پراسیکوشن کوایک نمبر دیا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ شہباز گل کے غیر ذمہ دارانہ بیان کوکسی طوربھی جسٹیفائی نہیں کیا جاسکتا، جس پر وکیل کا کہنا تھا کہ
    شہباز گل پر مقدمہ میں بغاوت کی دفعات بھی شامل کر دی گئیں، بغاوت کی دفعات نے اس مقدمہ کو بھی متنازع بنا دیا۔

    سلمان صفدر نے بتایا کہ شہباز گل کے ریمانڈ کو بہت متنازع بنایا گیا، ٹرائل کورٹ نے کہا 13 میں سے 12 دفعات شہبازگل پر نہیں لگتیں، جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ چلیں ایک نمبر تو دیانا۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا بغاوت کا مقدمہ درج کرنے سے پہلے حکومت کی اجازت لی گئی تھی؟ سلمان صفدر ایڈووکیٹ نے بتایا کہ
    اجازت نہیں لی گئی تھی جبکہ اسپیشل پراسیکوٹر راجہ رضوان عباسی کا کہنا تھا کہ اجازت لی گئی تھی۔

    جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ شہباز گل گزشتہ حکومت کے ترجمان تھے، جب بغاوت کا مقدمہ کیا گیا ، اس لیے اس میں نا جائیں قانون کی بات کریں۔

    وکیل شہباز گل نے کہا کہ حکومت کیسے مخالفین کیخلاف دہشت گردی اور غداری الزامات کا سہارا لے رہی ہے، عدالت غور کرے کہ کیسے مخالفین کیخلاف سنگین مقدمات درج کیے جارہےہیں، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ شہباز گل جس حکومت کے ترجمان تھے وہ بھی ایسے سنگین جرائم کیسز کا سہارا لیتی تھی۔

    وکیل سلمان صفدر نے بتایا کہ یہ مقدمہ کسی اور نے نہیں بلکہ مسلم لیگ ن نے درج کرایا تو چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ نہیں، ایسا نہ کریں، شہباز گل نے جو باتیں کیں وہ غیرمناسب تھیں۔

    وکیل شہباز گل کا مزید کہنا تھا کہ بغاوت کے مقدمات بہت سنگین الزامات پر درج کیے جاتے ہیں، بغاوت کی دفعات کو مذاق بنا کر رکھ دیا گیا ہے، بغاوت کا مقدمہ بنانا آسان، اس کو ثابت کرنا انتہائی مشکل ہے، شہباز گل 36 دن سے زیرحراست ہیں،وہ اپنے کئے کی پہلے ہی بہت سزا کاٹ چکے ہیں۔

    وکیل شہباز گل سلمان صفدر کے دلائل مکمل ہونے پر پراسیکوٹر رضوان عباسی نے دلائل کا آغاز کیا۔

    عدالت نے استفسار کیا کیا 173 کی رپورٹ آپ نے جمع کرائی ؟ اگر ہم سوشل میڈیا پر جائیں تو آدھا پاکستان اندر ہوگا، جس پر اسپیشل پراسیکوٹر نے کہا کہ جب تک اندر نہیں ہوگا ایسے چیزیں ہوتی رہیں گی۔

    عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اندر ہونےیاچیزوں پر پابندی سے کچھ نہیں ہوتا، بولنا چاہیے تاکہ سب سامنے ہو، ٹرائل کورٹ نے ایک کے علاوہ آپ کے باقی سب دفعات ختم کیں۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا آپ نے کبھی ٹرائل کورٹ کے اُس آرڈر کو چیلنج کیا؟ اسپیشل پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ٹرائل کورٹ کے آرڈر کو چیلنج کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ آرڈر آپ کیخلاف جائے تو چیلنج کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، یہ بنچ بغاوت کو نہیں مانتا اس کے علاوہ دلائل دیں ،بغاوت کا کیس کو تو یہ عدالت مانتی ہی نہیں۔

    عدالت نے پراسکیوٹر سے استفسار کیا یہ بتائیں چیف کمشنر ، وزارت داخلہ کی بغاوت کا کیس بنانے کی منظوری کہاں ہے؟ جس پر پراسکیوٹر نے بتایا کہ تقریر سے اشتعال دلانا بغاوت پر اکسانے کے مترادف ہے، اصل میں بغاوت کا ہو جانا ضروری نہیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بغاوت پر نا آئیں یہاں جس کی جو مرضی آئے دوسرے کو غدار کہتا ہے ، اس کورٹ نے کہہ دیا غیر ذمہ دارانہ بیان تھا اس کے علاوہ بتائیں؟ قانون میں جو لکھا ہے اس کے مطابق بتائیں کیسے یہ الزام بنتا ہے؟

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہباز گل کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرلی ، چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ضمانت منظور کی اور فریقین کےدلائل کے بعد احکامات جاری کئے۔

    عدالت نے بغاوت کے مقدمے میں شہباز گل کورہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے شہباز گل کو پانچ لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

  • چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ پیر کو شہباز گل کی درخواست ضمانت پر سماعت کریں گے

    چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ پیر کو شہباز گل کی درخواست ضمانت پر سماعت کریں گے

    اسلام آباد : چیف جسٹس ہائی کورٹ اطہر من اللہ پیر کو پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کی درخواست ضمانت پر سماعت کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما شہبازگل کی درخواست ضمانت سماعت کیلئے مقرر کردی ہے۔

    چیف جسٹس ہائیکورٹ پیر کوشہباز گل کی درخواست ضمانت پر سماعت کریں گے۔

    شہباز گل نے ضمانت بعد از گرفتاری کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا ہے ، درخواست میں ایس ایچ او کوہسار،سٹی مجسٹریٹ غلام مرتضیٰ ودیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ 9اگست کو تھانہ کوہسار پولیس نے گرفتار کیا، درخواست گزار سابق وزیراعظم عمران خان کا چیف اسٹاف آفیسرہے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ 17اگست کو پمز کے سینئرزڈاکٹرز پر مشتمل میڈیکل بورڈ نے معائنہ کیا، اڈیالہ جیل ،پمز میڈیکل بورڈ کے مطابق درخواست گزار پر تشدد کے شواہد ملے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت حتمی فیصلے تک ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرے۔

  • بغاوت کا مقدمہ : شہباز گل کی درخواستِ ضمانت مسترد

    بغاوت کا مقدمہ : شہباز گل کی درخواستِ ضمانت مسترد

    اسلام آباد : ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے تحریک انصاف کے رہنما شہبازگل کی درخواست ضمانت مسترد کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی سیشن عدالت نے رہنما تحریک انصاف شہباز گل کی درخواست ضمانت پر فیصلہ سنادیا۔

    ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے محفوظ شدہ فیصلہ سنایا ، جس میں عدالت نے شہبازگل کی درخواست ضمانت خارج کر دی۔

    خیال رہے ملزم شہباز گل پر اداروں کو بغاوت پر اکسانے کا الزام عائد ہے اور ان کیخلاف تھانہ کوہسار پولیس نے مجسٹریٹ کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

    گذشتہ روز اسلام آباد کی سیشن عدالت نے اسپیشل پراسیکیوٹر کے دلائل مکمل ہونے پر شہباز گل کی ضمانت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    وکیل ملزم نے عدالت میں کہا تھا کہ مدعی سٹی مجسٹریٹ نے شہباز گل پر بغاوت کاالزام لگایا ہے، مقدمےکے بعد بیان میں مزید5 ملزمان کو نامزد کیا گیا ،شہباز گل نے بغاوت کے متعلق کبھی سوچا ہی نہیں۔

    شہباز گل کے وکیل کا کہنا تھا کہ ٹرانسکرپٹ کےمختلف جگہوں سےپوائنٹ اٹھاکرمقدمہ کیاگیا، سارے بیان پر کسی جگہ پر غلطی فہمی پیدا ہوئی ہے ، شہباز گل اس غلط فہمی کو دور کرنے اور معافی مانگنے پر بھی تیار ہیں۔

    رہنما پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ شہباز گل کا کوئی قصور نہیں، ہمارے محافظوں پر ہماری جان بھی قربان ہے، شہباز گل نے اس ٹوئٹ پرسزا کا مطالبہ کیا تھا، جس کو بغاوت کہا گیا وہ بغاوت ہے کہاں۔

    وکیل کا مزید کہنا تھا کہ شہبازگل ایک پڑھا لکھا شخص ہے، ان کو 3 دفعہ یوایس اے کا بیسٹ آف پروفیسر کا ایوارڈ ملا ہے، اگرہمت ہے تو غداروں کو نکال باہر کریں، شہباز گل نے فوج کو ہمارے سر کا تاج کہا ہے۔

    انھون نے کہا کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ عمران خان اور اس کی جماعت ان شہدا کے خلاف ہو ، شہباز گل نے جو کہا وہ فوج کےخلاف نہیں تھا، بتانے کیلئے کہا تھا کہ دیکھو کیا ہو رہا ہے۔

  • اسلحہ برآمدگی کیس : شہباز گل کی  ضمانت منظور

    اسلحہ برآمدگی کیس : شہباز گل کی ضمانت منظور

    اسلام آباد : سیشن عدالت نے اسلحہ برآمدگی کیس میں پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کی ضمانت منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی سیشن عدالت میں پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کے خلاف پستول برآمدگی کے مقدمہ میں ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

    وکیل شہباز گِل نے بتایا کہ جو پستول برآمد کیا گیا وہ شہباز گل کے ڈرائیور کاہے، لائسنس بھی ہے ، ہم نے اسلحہ لائسنس پولیس کو فراہم کیا ہے۔

    جج نصیرالدین نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے اسلحہ لائسنس کی تصدیق کی ہے؟ جس پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ مجھے لائسنس فراہم نہیں کیا گیا۔

    جج نصیر الدین نے استفسار کیا جہاں سے ریکوری کی وہ فلیٹ کس کا ہے؟ تو تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ میں نے فلیٹ پر چھاپا نہیں مارا بلکہ ایس ایچ او کوہسار کے ساتھ بطور امدادی گئے تھے۔

    جس پر جج نصیرالدین نے سوال کیا آپ اس کیس میں تفتیشی ہیں، تفتیشی کا کیا مطلب ہے؟ تفتیشی افسر نے بتایا کہ
    ہم نے پستول برآمد کر کے ایک دن میں مقدمہ درج نہیں کیا تھا۔

    تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ ہم نے رپورٹ لکھ کر وقت دیا کہ شہباز گل کا ڈرائیور خود یا پستول کا لائسنس آ جائے ، ایک دن انتظار کے بعد پیش نہ ہونے پر ہم نے مقدمہ درج کیا۔

    عدالت نے پبلک پراسیکیوٹرز کو دلائل کیلئے طلب کر لیا ، بعد ازاں ڈیوٹی مجسٹریٹ نصیر الدین نے شہباز گل کی ضمانت کی درخواست پر فیصلہ سنایا۔

    عدالت نے شہباز گل کی اسلحہ برآمدگی کے کیس میں ضمانت منظور کرتے ہوئے شہباز گل کو 25ہزار روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔