Tag: شہدا کی یادگاریں

  • 9 مئی شہدا کی یادگاروں اور تصاویر کی بے حرمتی پر معصوم یتیم بچی کی بلکتی ہوئی پکار

    9 مئی شہدا کی یادگاروں اور تصاویر کی بے حرمتی پر معصوم یتیم بچی کی بلکتی ہوئی پکار

    9 مئی (یومِ سیاہ) شہدا کی یادگاروں اور تصاویر کی بے حرمتی پر سپاہی عمران شہید کی معصوم یتیم بیٹی کی بلکتی ہوئی پکار اور دل دہلا دینے والے جذبات آنکھوں میں آنسو بھر دیتے ہیں۔

    سپاہی عمران شہید کی یتیم بیٹی اپنے دل کا حال سناتے ہوئے اشک بار ہو گئی، اشک بار آنکھوں سے اپنے بابا کو یاد کر کے شکوہ اور شر پسندوں کی جانب سے شہدا کی بے حرمتی پر گریہ کرتی رہی۔

    بیٹی نے کہا ’’جنھوں نے شہدا کی تصویروں کو جلایا، میرا ان سے سوال ہے کہ میرے شہید باپ اور تمام شہدا کا کیا قصور تھا، میرے بابا آپ لوگوں کے لیے شہید ہوئے اور میں یتیم ہو گئی۔‘‘

    سپاہی عمران شہید کی بیٹی کا کہنا تھا کہ ’’میں اپنے ابو سے پوچھوں گی کہ آپ نے ان لوگوں کے لیے جان دی جو آپ کی تصویروں کو جلاتے ہیں، جو آپ لوگوں سے محبت بھی نہیں کرتے، میں اپنے بابا کو کیا جواب دوں گی جن لوگوں کے لیے وہ شہید ہوئے وہ آپ کی تصویروں کو جلاتے ہیں۔‘‘

    بیٹی نے کہا ’’جب آپ لوگ ہی ملک کا ساتھ نہیں دیں گے تو یہ وطن تباہ ہو جائے گا، آپ کے پاس اس حرکت کی تلافی کے لیے کوئی جواب ہے؟‘‘

    بیٹی نے مزید کہا ’’میں یتیم ہوں، آپ کے پاس تو والدین اور بچے ہیں، میں پاکستان اور شہدائے پاکستان سے پیار کرتی ہوں، آپ بھی شہدا سے پیار کریں۔‘‘

  • شر پسندوں نے 9 مئی کے فسادات میں شہدا کی یادگاروں کو بھی نہ چھوڑا

    شر پسندوں نے 9 مئی کے فسادات میں شہدا کی یادگاروں کو بھی نہ چھوڑا

    9 مئی کا تاریک دن سیاسی شر پسندوں کے ضمیروں کو جھنجوڑتا رہے گا، جس دن شر پسندوں نے فسادات میں شہدا کی یادگاروں کو بھی نہ چھوڑا، اور شہدا کے خون سے مہکی یہ مٹی ان شرپسندوں کو کبھی معاف نہیں کرے گی۔

    شرپسندوں نے جہاں ایک طرف افواجِ پاکستان سے دشمنی کا بدلہ جی ایچ کیو اور پنجاب ریجمینٹل سینٹر مردان پر حملہ آور ہو کر خود کو بے نقاب کیا، وہاں پاکستان ایئر فورس بیس میانوالی کے عقب میں نصب تاریخی جہاز کو بھی جلا کر وطن دشمنی کا طوق ہمیشہ کے لیے پہن لیا۔

    ان شر پسندوں نے پاک سر زمین کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ دینے والوں کو بھی بے حرمتی کا نشانہ بنایا اور یہ بھول گئے کہ شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے۔

    سرگودھا میں شہدا کی یادگاروں کو شدید نقصان پہنچا کر تمام حدود کو پار کر دیا گیا، اس کے علاوہ یادگارِ چاغی پشاور اور جناح ہاؤس لاہور کو بھی جلا دیا گیا، جو اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ یہ حملہ آور دشمن کے خاص ایجنڈے پر کاربند رہ کر سرکاری اور عسکری املاک کے ساتھ ساتھ اہم یادگاروں کو بھی نقصان پہنچا رہے تھے۔

    راولپنڈی، لاہور، ایبٹ آباد، میانوالی، سرگودھا، پشاور اور مردان وہ اہم شہر ہیں، جہاں فوجی تنصیبات کے ساتھ ساتھ قدیمی یادگاروں کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔

    ان تمام شر پسندوں کو قانون کی گرفت میں لا کر قرار واقع سزا دلوائی جائے گی، تاکہ آئندہ کوئی بھی شخص اپنے ذاتی و سیاسی مفاد کی آڑ میں ایسے شرمناک اقدام نہ اٹھا سکے۔