Tag: شہد کی مکھی

  • غزہ: شہد کی مکھیوں کے حملے میں 12 اسرائیلی فوجی زخمی

    غزہ: شہد کی مکھیوں کے حملے میں 12 اسرائیلی فوجی زخمی

    غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوجیوں پر شہد کی مکھیوں نے حملہ کر دیا، جس کے نتیجے میں 12 اسرائیلی فوجی شدید زخمی ہوگئے۔

    تل ابیب سے اسرائیلی میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اسرائیلی ٹینک ایک کارروائی کے دوران شہد کی مکھیوں کے چھتے پر چڑھ گیا تھا۔

    اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی ٹینک کے اندر اور باہر فوجیوں پر شہد کی مکھیوں کا جھنڈ ٹوٹ پڑا، جس سے 12فوجی زخمی ہوگئے۔

    دوسری جانب غزہ پٹی میں ہونے والے دھماکے میں 4 اسرائیلی فوجی اہلکار جہنم واصل ہوگئے۔

    اسرائیلی فوج کا ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہنا تھا کہ دھماکا غزہ پٹی کے شمالی علاقہ حئی الزیتون میں اسرائیلی فوج کے آپریشن کے دوران ہوا۔

    اسرائیل کی فلسطین میں جاری نسل کشی میں بھارت براہ راست ملوث

    اسرائیلی فوج کے مطابق دھماکے میں ایک افسر سمیت 2 فوجی شدید زخمی بھی ہوئے۔

  • شہد کی مکھیوں کے ڈنک نے خاتون کو جوڑوں کے درد سے نجات دلادی

    شہد کی مکھیوں کے ڈنک نے خاتون کو جوڑوں کے درد سے نجات دلادی

    شہد مکھیوں کے شہد کے فوائد تو آپ نے سنے ہی ہوں گے مگر شہد کی مکھیوں کے ڈنک سے ایک سعودی خاتون کو جوڑوں کے درد سے نجات مل گئی۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سعودی خاتون صالحہ الالمعی جوکہ سعودی عرب کے عسیر ریجن میں شہد کی مکھیوں کی افزائش کے فرائض سر انجام دیتی ہیں، کا کہنا ہے کہ ’انہیں شہد کی مکھیوں کے ڈنک کے باعث جوڑوں کے درد (روماٹیزم) سے نجات مل گئی ہے‘۔

    سعودی خاتون کا میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ انہوں نے ’وزارت ماحولیات و زراعت و پانی کے ماتحت ادارے سے ٹریننگ کورس کیا ہے‘۔جس میں بتایا گیا تھا کہ شہد کی مکھیوں سے کس طرح نمٹا جاتا ہے اور کیسے شہد کی مکھیوں سے زیادہ پیداوار لی جاسکتی ہے۔

    صالحہ الالمعی کا کہنا تھا کہ ’جو لوگ شہد کے چھتے کے ہنر سے واقف نہیں ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ یہ مشکل کام ہے۔ ایسا نہیں ہے۔یہ کام آسانی سے انجام دیا جاسکتا ہے۔ اہم شرط یہ ہے کہ شہد کی مکھیوں سے الرجک نہ ہوں‘۔

    صالحہ الالمعی کا کہنا تھا کہ ’وزارت ماحولیات و زراعت میں کورس کے دوران روماٹیزم کے مرض میں مبتلا تھی۔ ٹریننگ کورس کی انچارج نے شہد کی مکھی کے ڈنک سے میرا علاج کیا‘ اور صحت یاب ہوئی۔

    خاتون نے کہا کہ ’ان کے شوہر شہد کے چھتوں کا کاروبار کرتے ہیں۔ ٹریننگ کورس کرنے کے بعد کاروبار میں شامل ہوگئی، عسیر کے جنگلات میں شہد کی مکھیوں کے چھتے لگائے۔

  • حال ہی میں شادی کرنے والا نوجوان شہد کی مکھی کے ڈنک سے ہلاک

    حال ہی میں شادی کرنے والا نوجوان شہد کی مکھی کے ڈنک سے ہلاک

    قاہرہ: مصر میں ایک نوجوان شہد کی مکھی کے زہریلے ڈنک سے پہلے کومے میں چلا گیا اور بعد ازاں موت کا شکار ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق مصر کی الغربیہ کمشنری میں ایک نوجوان شہد کی مکھی کے ڈنک سے ہلاک ہو گیا، نوجوان کو فوری طبی امداد فراہم کی گئی مگر وہ جاں بر نہ ہو سکا۔

    مصری ذرائع ابلاغ کے مطابق 32 سالہ نادر الجزار کی حال ہی میں شادی ہوئی تھی، اس نے ایک فارم ہاؤس کرائے پر حاصل کیا تھا جہاں وہ مختلف اقسام کی اجناس کا ذخیرہ کر کے انھیں مارکیٹ میں فروخت کرنے کا کام کرتا تھا۔

    فارم ہاؤس کے معائنے کے دوران اسے شہد کی مکھی نے کاٹ لیا، طبیعت بگڑنے پر اسے فوری طور پر قریبی اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے طبی معائنہ کرنے کے بعد فوری امداد فراہم کی مگر وہ کومے میں چلا گیا۔

    نادرالجزار کی جان بچانے کی تمام کوششیں ناکام ثابت ہوئیں، شہد کی مکھی کا زہر اس کے جسم میں پھیل چکا تھا جس سے اس کی ہلاکت ہوئی۔

    بعد ازاں انکشاف ہوا کہ نوجوان ایک قسم کی الرجی کا مریض تھا جس کی وجہ سے شہد کی مکھی کا زہر اس کے لیے جان لیوا بن گیا۔

  • قرآن میں مذکور 35 حیوانات اور ان کے نام

    قرآن میں مذکور 35 حیوانات اور ان کے نام

    کیا آپ جانتے ہیں قرآن میں کئی حیوانات کا تذکرہ بھی کیا گیا ہے؟ اُن آیات کی تعداد کتنی ہے جن میں چوپائے، پرند اور حشرات کا ذکر موجود ہے؟

    قرآن شریف کی دو سو آیات ایسی ہیں جن میں حیوانات کے بارے میں بیان کیا گیا ہے۔ علما بتاتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں 35 جانوروں کا ذکر فرمایا ہے اور ان کے نام بھی موجود ہیں۔ ان میں مختلف نوع کے جان دار شامل ہیں جو زمین پر چلتے پھرتے، رینگتے اور ہوا میں اڑتے ہیں۔ یہ کہہ لیں کہ قرآن میں مذکور ان حیوانات میں چوپائے، پرندے اور حشرات شامل ہیں۔

    اللہ تعالیٰ کے اس آخری آسمانی صحفیے یعنی قرآن مجید کی چند سورتیں بھی جانوروں کے نام پر ہیں۔ اس کی ایک مثال سورۂ بقرہ ہے۔ عربی میں بقرہ جس جانور کے لیے بولا جاتا ہے، وہ گائے ہے۔ اسی طرح شہد کی مکھی کا ذکر بھی قرآن میں ملتا ہے جسے قرآن نے نحل کہا ہے۔

    سورۂ فیل اس قوی الجثہ جانور کے نام پر ہے جسے ہم ہاتھی کہتے ہیں۔ سورۂ عنکبوت ہم سبھی نے پڑھی ہے۔ عربی میں مکڑی کے لیے عنکبوت کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے۔ اسی طرح چیونٹی پر بھی قرآن میں ایک سورت موجود ہے۔ قرآن نے چیونٹی کے لیے لفظ نمل استعمال کیا ہے۔

  • تھری ڈی پرنٹ شدہ پھول جو انسانوں کی بقا کے لیے ضروری ہیں

    تھری ڈی پرنٹ شدہ پھول جو انسانوں کی بقا کے لیے ضروری ہیں

    شہد کی مکھیاں اور دیگر کیڑے مکوڑے اس دنیا میں ہمارے وجود کی ضمانت ہیں، اگر یہ نہ رہیں تو ہم بھی نہیں رہیں گے۔

    ماہرین کے مطابق ہماری غذائی اشیا کا ایک تہائی حصہ شہد کی مکھیوں کا مرہون منت ہے۔ دراصل شہد کی مکھیاں پودوں کے پولی نیٹس (ننھے ذرات جو پودوں کی افزائش نسل کے لیے ضروری ہوتے ہیں) کو پودے کے نر اور مادہ حصوں میں منتقل کرتی ہیں۔

    اس عمل کے باعث ہی پودوں کی افزائش ہوتی ہے اور وہ بڑھ کر پھول اور پھر پھل یا سبزی بنتے ہیں اور ہمیں غذا فراہم کرتے ہیں۔ تاہم گزشتہ دو دہائیوں میں ان مکھیوں کی آبادی میں تیزی سے کمی واقع ہوئی ہے جس نے ماہرین کو تشوش میں مبتلا کردیا ہے۔

    اسی مسئلے کے حل میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے نیدر لینڈز کی ایک طالبہ نے تھری ڈی پرنٹ شدہ پھولوں کو شہروں کے اندر اصل پھولوں کے ساتھ اور درختوں پر نصب کرنے کا کام شروع کیا ہے۔

    یہ پھول بارش کے پانی کو جمع کرتے ہیں اور اپنے اندر پہلے سے موجود چینی کے ساتھ اسے مکس کر کے مکھیوں کی غذائی ضرورت پورا کرنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق یہ مکھیوں کے لیے اس لیے ضروری ہے کیونکہ شہد کی مکھیاں پھولوں کا رس جمع کرنے کے لیے دور دور نکل جاتی ہیں اور بعض دفعہ وہ تھکن کا شکار ہو کر واپس اپنے چھتے تک نہیں پہنچ پاتیں۔

    ایسے میں ایمرجنسی فوڈ فلاورز کا نام دیے جانے والے ان پھولوں میں موجود چینی، ان مکھیوں کی توانائی بحال کر کے واپس انہیں ان کے گھر تک پہنچنے میں مدد دے سکتی ہے۔

    ایسی ہی ایک تجویز کچھ عرصہ قبل معروف محقق اور ماہر ماحولیات سر ڈیوڈ ایٹنبرو نے بھی دی تھی جب انہوں نے کہا کہ گھر کے لان یا کھلی جگہ میں ایک چمچے میں ایک قطرہ پانی اور چینی کی تھوڑی سی مقدار ملا کر ان مکھیوں کے لیے رکھ دی جائے، تاہم بعد ازاں ان کی یہ فیس بک پوسٹ جعلی ثابت ہوئی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ 5 برسوں میں شہد کی مکھیوں کی ایک تہائی آبادی ختم ہوچکی ہے۔ اگر شہد کی مکھیاں نہ رہیں تو ہم انسان صرف 4 برس مزید زندہ رہ سکیں گے۔

  • چینی اور پانی سے بھرا چمچ گھر کے باہر رکھنے کا کیا فائدہ ہے؟

    چینی اور پانی سے بھرا چمچ گھر کے باہر رکھنے کا کیا فائدہ ہے؟

    ہماری زمین پر موجود ہر جاندار نہایت اہمیت کا حامل ہے، زمین پر موجود تمام جاندار آپس میں جڑے ہوئے ہیں لہٰذا کسی ایک جاندار کی نسل کو نقصان پہنچنے یا اس کے معدوم ہوجانے سے زمین پر موجود تمام اقسام کی زندگی خطرے میں آسکتی ہے۔

    انہی میں سے ایک اہم جاندار شہد کی مکھی ہے، خطرناک ڈنک مارنے والی شہد کی مکھیاں ہمارے اس دنیا میں وجود کی ضمانت ہیں اور اگر یہ نہ رہیں تو ہم بھی نہیں رہیں گے۔

    ماہرین کے مطابق ہماری غذائی اشیا کا ایک تہائی حصہ ان مکھیوں کا مرہون منت ہے۔ شہد کی مکھیاں پودوں کے پولی نیٹس (ننھے ذرات جو پودوں کی افزائش نسل کے لیے ضروری ہوتے ہیں) کو پودے کے نر اور مادہ حصوں میں منتقل کرتے ہیں۔ اس عمل کے باعث ہی پودوں کی افزائش ہوتی ہے اور وہ بڑھ کر پھول اور پھر پھل یا سبزی بنتے ہیں۔

    شہد کی مکھیاں یہ کام صرف چھوٹے پودوں میں ہی نہیں بلکہ درختوں میں بھی سر انجام دیتی ہیں۔ درختوں میں لگنے والے پھل، پھول بننے سے قبل ان مکھیوں پر منحصر ہوتے ہیں کہ وہ آئیں اور ان کی پولی نیشن کا عمل انجام دیں۔

    تاہم نسل انسانی کے لیے ضروری یہ ننھی مکھیاں اس وقت کئی خطرات کا شکار ہیں۔ جانوروں کی دیگر متعدد اقسام کی طرح انہیں بھی سب سے بڑا خطرہ بدلتے موسموں یعنی کلائمٹ چینج سے ہے۔ موسمی تغیرات ان کی پناہ گاہوں میں کمی کا سبب بن رہے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں بڑھتی فضائی آلودگی بھی ان مکھیوں کے لیے زہر ہے اور اس کے باعث یہ کئی بیماریوں یا موت کا شکار ہورہی ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق گزشتہ 5 برسوں میں شہد کی مکھیوں کی ایک تہائی آبادی ختم ہوچکی ہے۔

    ان مکھیوں کو کیسے بچایا جاسکتا ہے؟

    معروف محقق اور ماہر ماحولیات سر ڈیوڈ ایٹنبرو کے مطابق ہمارا ایک معمولی سا عمل ان مکھیوں کو بچا سکتا ہے۔ سر ایٹنبرو کو ماحولیات کے شعبے میں کام اور تحقیق کے حوالے سے شاہی خاندان میں بھی خصوصی اہمیت حاصل ہے اور کئی بار ملکہ ان کے کام کو سراہ چکی ہیں۔

    ان کے مطابق شہد کی مکھیاں پھولوں کا رس جمع کرنے کے لیے دور دور نکل جاتی ہیں اور بعض دفعہ وہ تھکن کا شکار ہو کر واپس اپنے چھتے تک نہیں پہنچ پاتیں۔

    ایسے میں اگر ہم اپنے گھر کے لان یا کھلی جگہ میں ایک چمچے میں ایک قطرہ پانی اور چینی کی تھوڑی سی مقدار ملا کر رکھ دیں گے تو یہ محلول ان مکھیوں کی توانائی بحال کر کے واپس انہیں ان کے گھر تک پہنچنے میں مدد دے سکتا ہے۔

    سر ایٹنبرو کے مطابق اگر شہد کی مکھیاں نہ رہیں تو ہم انسان صرف 4 برس مزید زندہ رہ سکیں گے، چنانچہ یہ معمولی سا قدم نہ صرف ان مکھیوں بلکہ ہماری اپنی بقا کے لیے بھی مددگار ثابت ہوگا۔

    نوٹ: بعد ازاں سامنے آنے والی رپورٹس سے علم ہوا کہ سر ڈیوڈ ایٹنبرو کے جس اکاؤنٹ سے یہ معلومات شیئر کی گئیں، وہ جعلی اکاؤنٹ تھا۔ سر ایٹنبرو نے ایسی کوئی بھی تجویز دینے کی تردید کی۔

  • جنوبی افریقہ میں 10 لاکھ شہد کی مکھیاں ہلاک

    جنوبی افریقہ میں 10 لاکھ شہد کی مکھیاں ہلاک

    کیپ ٹاؤن: جنوبی افریقہ کے دارالحکومت کیپ ٹاؤن میں فصلوں پر زہریلی دوا کے چھڑکاؤ کے باعث شہد کی مکھیوں کی ہلاکت کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے جن کی تعداد 10 لاکھ تک ہوسکتی ہے۔

    جنوبی افریقہ میں شراب کے کسانوں کی جانب سے استعمال کی جانے والی دوا فپرونل نے ممکنہ طور پر بے شمار شہد کی مکھیوں کو ہلاک کردیا۔

    کیپ ٹاؤن کے آس پاس موجود ایسے مقامات جہاں ان مکھیوں کی افزائش کی جاتی ہے، بھی اس سے متاثر ہوئے ہیں، تاہم ابھی حتمی طور پر کہا نہیں جاسکتا کہ اس دوا سے کتنی مکھیاں ہلاک ہوئی ہیں۔

    یہ دوا اس سے قبل یورپ میں بھی بے شمار مکھیوں کی ہلاکت کی وجہ بن چکی ہے۔ ماہرین کے مطابق فپرونل ان مکھیوں کے لیے بے حد خطرناک ہے اور سنہ 2013 میں یورپ میں اس پر پابندی بھی عائد کی جاچکی ہے۔

    مزید پڑھیں: شہد کی مکھیاں خطرے میں

    شہد کے کاروبار سے وابستہ کیپ ٹاؤن کے قریب رہنے والے ایک شخص نے بتایا کہ اس کے پاس موجود 35 سے 40 فیصد چھتوں کی مکھیاں اس سے متاثر ہوئی ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ وہ ہر روز اپنے چھتوں کے آگے بے شمار مکھیاں مردہ حالت میں پاتے ہیں۔

    ایک اور شخص کے مطابق اس واقعے سے شہد کی پیداوار پر بھی اثر پڑے گا اور رواں برس کرسمس کے موقع پر شہد کی قلت پیدا ہوسکتی ہے۔

    یاد رہے کہ خطرناک ڈنک مارنے والی شہد کی مکھیاں اس دنیا میں ہمارے وجود کی ضمانت ہیں اور اگر یہ نہ رہیں تو ہم بھی نہیں رہیں گے۔

    ہم جو کچھ بھی کھاتے ہیں اس کا ایک بڑا حصہ ہمیں ان مکھیوں کی بدولت حاصل ہوتا ہے۔ شہد کی مکھیاں پودوں کے پولی نیٹس (ننھے ذرات جو پودوں کی افزائش نسل کے لیے ضروری ہوتے ہیں) کو پودے کے نر اور مادہ حصوں میں منتقل کرتے ہیں۔ اس عمل کے باعث ہی پودوں کی افزائش ہوتی ہے اور وہ بڑھ کر پھول اور پھر پھل یا سبزی بنتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق ہماری غذائی اشیا کا ایک تہائی حصہ ان مکھیوں کا مرہون منت ہے۔ امریکی ماہرین معیشت کے مطابق امریکا میں شہد کی مکھیاں ہر برس اندازاً 19 بلین ڈالر مالیت کی افزائش زراعت کا باعث بنتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: شہد کی مکھیاں فٹبال کھیل سکتی ہیں

    شہد کی مکھیاں یہ کام صرف چھوٹے پودوں میں ہی نہیں بلکہ درختوں میں بھی سر انجام دیتی ہیں۔ درختوں میں لگنے والے پھل، پھول بننے سے قبل ان مکھیوں پر منحصر ہوتے ہیں کہ وہ آئیں اور ان کی پولی نیشن کا عمل انجام دیں۔

    واضح رہے کہ یہ عمل اس وقت انجام پاتا ہے جب شہد کی مکھیاں پھولوں کا رس چوسنے کے لیے پھولوں پر آتی ہیں۔

    دوسری جانب ان مکھیوں سے ہمیں شہد بھی حاصل ہوتا ہے جو غذائی اشیا کے ساتھ کئی دواؤں میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

  • شہد کی مکھیاں فٹبال کھیلنے کی صلاحیت کی حامل

    شہد کی مکھیاں فٹبال کھیلنے کی صلاحیت کی حامل

    کیا آپ جانتے ہیں شہد کی مکھیاں فٹ بال کھیل سکتی ہیں اور گول بھی کر سکتی ہیں؟

    سننے میں یہ بات بہت حیران کن لگتی ہے مگر یہ حقیقت ہے۔ دراصل شہد کی مکھیاں اپنے جیسے دیگر اڑنے والے کیڑوں سے کہیں زیادہ ذہین اور چالاک ہوتی ہیں اور ان میں بہت تیزی سے سیکھنے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے۔

    ان کی آواز اور حرکت جسے ہم ان کا اڑنا اور بھنبھناہٹ سمجھتے ہیں، دراصل دوسری مکھیوں کے لیے اشارہ ہے کہ انہیں کہاں سے زیادہ غذا ملے گی۔

    حال ہی میں ایک تحقیق میں ثابت ہوا کہ ایک ننھے بیج سے بھی کم جسامت کا دماغ رکھنے والی شہد کی مکھی فٹبال بھی کھیل سکتی ہے۔

    bee-2

    تحقیق کے لیے مکھی کی جسامت سے مطابقت رکھتی ایک چھوٹی سی گیند اور اتنا ہی گراؤنڈ بنایا گیا۔ بعد ازاں ایک مکھی کو فٹبال کھیلنے کی تربیت دی گئی۔ اس کے لیے اسے گیند کی سمت بتائی گئی اور صحیح حرکت پر اسے انعام میں چینی کا ایک ٹکڑا دیا گیا۔

    مکھی نے بہت جلد بتائی گئی مووز کو سیکھ لیا۔

    اس کے بعد اس مکھی کو دیکھ کر ہر مکھی نے فٹبال کھیلنا سیکھی، کھیلی اور گول کیا۔

    bee-3

    ماہرین کا کہنا ہے کہ شہد کی مکھیوں میں سیکھنے کی حد درجہ صلاحیت موجود ہوتی ہے اور یہی خوبی اسے دوسرے کیڑوں سے ممتاز بناتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شہد کی مکھیوں کے افزائش پانے کی حیرت انگیز ویڈیو

    شہد کی مکھیوں کے افزائش پانے کی حیرت انگیز ویڈیو

    کیا آپ نے کبھی شہد کی مکھیوں کو نمو پاتے اور بڑے ہوتے دیکھا ہے؟

    انڈے سے لاروا نکلنے اور اس کے مکمل مکھی بننے تک کا عمل نہایت ہی حیرت انگیز ہے جسے ایک فوٹو گرافر آنند ورما نے عکس بند کیا ہے۔

    چھ ماہ کے طویل عرصے میں عکس بند کی گئی اس ویڈیو کو ٹائم لیپس کے ذریعے پیش کیا ہے اور یوں صرف 1 منٹ کے اندر ایک ننھے کیڑے کو آپ مکمل شہد کی مکھی بنتا ہوا دیکھ سکتے ہیں۔

    ویڈیو بشکریہ: نیشنل جیوگرافک


    خطرناک ڈنک مارنے والی شہد کی مکھیاں اس دنیا میں ہمارے وجود کی ضمانت ہیں اور اگر یہ نہ رہیں تو ہم بھی نہیں رہیں گے۔

    ہم جو کچھ بھی کھاتے ہیں اس کا ایک بڑا حصہ ہمیں ان مکھیوں کی بدولت حاصل ہوتا ہے۔ شہد کی مکھیاں پودوں کے پولی نیٹس (ننھے ذرات جو پودوں کی افزائش نسل کے لیے ضروری ہوتے ہیں) کو پودے کے نر اور مادہ حصوں میں منتقل کرتے ہیں۔ اس عمل کے باعث ہی پودوں کی افزائش ہوتی ہے اور وہ بڑھ کر پھول اور پھر پھل یا سبزی بنتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق ہماری غذائی اشیا کا ایک تہائی حصہ ان مکھیوں کا مرہون منت ہے۔ امریکی ماہرین معیشت کے مطابق امریکا میں شہد کی مکھیاں ہر برس اندازاً 19 بلین ڈالر مالیت کی افزائش زراعت کا باعث بنتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: شہد کی مکھیاں فٹبال کھیل سکتی ہیں

    شہد کی مکھیاں یہ کام صرف چھوٹے پودوں میں ہی نہیں بلکہ درختوں میں بھی سر انجام دیتی ہیں۔ درختوں میں لگنے والے پھل، پھول بننے سے قبل ان مکھیوں پر منحصر ہوتے ہیں کہ وہ آئیں اور ان کی پولی نیشن کا عمل انجام دیں۔

    واضح رہے کہ یہ عمل اس وقت انجام پاتا ہے جب شہد کی مکھیاں پھولوں کا رس چوسنے کے لیے پھولوں پر آتی ہیں۔

    دوسری جانب ان مکھیوں سے ہمیں شہد بھی حاصل ہوتا ہے جو غذائی اشیا کے ساتھ کئی دواؤں میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔


    مکھیاں خطرے کی زد میں

    نسل انسانی کے لیے ضروری یہ ننھی مکھیاں اس وقت کئی خطرات کا شکار ہیں۔ جانوروں کی دیگر متعدد اقسام کی طرح انہیں بھی سب سے بڑا خطرہ بدلتے موسموں یعنی کلائمٹ چینج سے ہے۔ موسمی تغیرات ان کی پناہ گاہوں میں کمی کا سبب بن رہے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں بڑھتی فضائی آلودگی بھی ان مکھیوں کے لیے زہر ہے اور اس کے باعث یہ کئی بیماریوں یا موت کا شکار ہورہی ہیں۔

    مزید پڑھیں: سنہ 2020 تک ایک تہائی جنگلی حیات کے خاتمے کا خدشہ

    ایک اور وجہ پودوں پر چھڑکی جانے والی کیڑے مار ادویات بھی ہیں۔ یہ ادویات جہاں پودوں کو نقصان پہنچانے والے کیڑوں کا صفایا کرتی ہیں وہیں یہ فائدہ مند اجسام جیسے ان مکھیوں کے لیے بھی خطرناک ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ان مکھیوں کو بچانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ورنہ ہماری اپنی نسل کو معدومی کا خطرہ ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔