Tag: شہد کی مکھیاں

  • سو سال پرانے گھر کی دیواروں سے بھنبھناہٹ کی آوازیں آنے لگیں

    سو سال پرانے گھر کی دیواروں سے بھنبھناہٹ کی آوازیں آنے لگیں

    نبراسکا: امریکا میں ایک سو سال پرانے گھر کی دیواروں سے بھنبھناہٹ کی آوازیں آنے لگیں تو گھر والے حیران رہ گئے، لیکن جب انھیں حقیقت معلوم ہوئی تو انھیں ایک ادارے سے مدد لینی پڑ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی شہر اوماہا میں ایک شادی شدہ جوڑے کے سو سال پرانے گھر کی دیواروں کے اندر سے قریباً 6 ہزار شہد کی مکھیاں نکل آئیں، جنھیں دیکھ کر وہ حیران رہ گئے۔

    امریکی ریاست نبراسکا کے شہر اوماہا میں مکینوں نے حال ہی میں اپنے گھر کی دیواروں میں ایک چونکا دینے والی دریافت کی، معلوم ہوا کہ وہاں 6 ہزار شہد کی مکھیاں موجود تھیں۔

    تھامس اور میریلو گوٹیری نے بتایا کہ وہ گھر کے باہر باغیچے میں ایسے پھول کافی عرصے سے اگا رہے تھے جن کا رس شہد کی مکھیاں پسند کرتی ہیں، لیکن انھوں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ شہد کی مکھیاں ان کے 100 سال پرانے گھر کو اپنا گھر بنا لیں گی۔

    میاں بیوی کا خیال ہے کہ یہ مکھیاں اینٹوں کو جوڑنے کے لیے استعمال ہونے والے سیمنٹ میں باہر کی طرف کسی سوراخ سے دیوار کے اندر داخل ہو گئی ہوں گی۔

    تاہم ان کا کہنا تھا کہ انھیں شہد کی مکھیوں کی موجودگی کا اس وقت پتا چلا جب انھوں نے دیکھا کہ کچن کی کھڑکی کے باہر کچھ شہد کی مکھیاں بھنبھنا رہی ہیں، اور پھر انھیں گھر کی دوسری منزل پر 30 سے زیادہ مکھیاں نظر آئیں۔

    تھامس کے مطابق پہلے انھوں نے سوچا کہ ان مکھیوں کا خاتمہ زہر سے کیا جائے لیکن پھر انھیں یاد آیا کہ انھوں نے ماحول کے لیے شہد کی مکھیوں کی اہمیت سے متعلق بہت ٹی وی پروگرامز دیکھے ہیں، تب انھوں نے اوماہا بی کلب سے رابطہ کیا، اس کلب نے 6 سو ڈالر کے عوض شہد کی مکھیوں کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا۔

    مکھیاں نکالنے کے لیے کلب کے ارکان نے گھر کی دیوار میں پہلے ایک سوراخ کیا اور پھر ویکیوم کے ذریعے شہد کی مکھیوں کو جمع کیا گیا، دیوار کے اندر مکھیوں کی جانب سے بنایا گیا شہد بھی موجود تھا۔

  • اب شہد کی مکھیاں کووڈ 19 کی تشخیص کریں گی

    اب شہد کی مکھیاں کووڈ 19 کی تشخیص کریں گی

    کرونا وائرس کے ٹیسٹ کے بعد اس کی تشخیص میں کم از کم 24 گھنٹے کا وقت لگتا ہے لیکن ماہرین نے اس کے لیے نہایت آسان طریقہ دریافت کرلیا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق نیدر لینڈز کے سائنسدانوں نے شہد کی مکھیوں کے ذریعے کووڈ 19 کی تشخیص میں کامیابی حاصل کی ہے۔

    اس مقصد کے لیے سائنسدانوں نے شہد کی مکھیوں کو تربیت فراہم کی جن کی سونگھنے کی حس بہت تیز ہوتی ہے اور نمونوں میں انہوں نے سیکنڈوں میں بیماری کی تشخیص کی۔

    مکھیوں کی تربیت کے لیے نیدر لینڈز کی ویگینگن یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے انہیں کووڈ 19 سے متاثر نمونے دکھانے کے بعد میٹھا پانی بطور انعام دیا جبکہ عام نمونوں پر کوئی انعام نہیں دیا گیا۔

    ان مکھیوں کو اس وقت انعام دیا جاتا جب وہ کوئی متاثرہ نمونہ پیش کرتیں۔

    سائنسدانوں نے بتایا کہ ہم نے عام شہد کی مکھیاں حاصل کی تھیں اور مثبت نمونوں کے ساتھ انہیں میٹھا پانی دیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ تجربے کی بنیاد تھی کہ مکھیاں وائرس کی تشخیص پر انعام حاصل کرسکیں گی۔

    عوماً کووڈ 19 کے نتیجے کے حصول میں کئی گھنٹے یا دن لگتے ہیں مگر شہد کی مکھیوں کا ردعمل برق رفتار ہوتا ہے۔ یہ طریقہ کار سستا بھی ہے اور سائنسدانون کے مطابق ان ممالک کے لیے کارآمد ہے جن کو ٹیسٹوں کی کمی کا سامنا ہے۔

    اس طرح کا طریقہ کار 1990 کی دہائی میں دھماکہ خیز اور زہریلے مواد کو ڈھونڈنے کے لیے بھی کامیابی سے اپنایا گیا۔

    یاد رہے کہ شہد کی مکھیوں کو ذہین خیال کیا جاتا ہے اور اس سے قبل بھی شہد کی مکھیاں مختلف تجربات میں ذہانت کے مظاہرے پیش کرچکی ہیں۔

  • تائیوان: ڈاکٹر نے لڑکی کی آنکھ سے شہد کی زندہ مکھیاں نکال لیں

    تائیوان: ڈاکٹر نے لڑکی کی آنکھ سے شہد کی زندہ مکھیاں نکال لیں

    تائی پے: تائیوان میں اپنی نوعیت کا انوکھا واقعہ پیش آیا،  جس نے طبی ماہرین کو حیران کر دیا.

    تفصیلات کے مطابق ڈاکٹروں نے آپریشن کرکے ایک لڑکی کی آنکھوں سے چار شہد کی مکھیاں‌ نکال لی، آپریشن کرنے والے سرجنز کا کہنا ہے کہ یہ دنیا میں اپنی نوعیت کا منفرد واقعہ ہے۔ اس خبر کو بین الاقوامی توجہ ملی، جسے انٹرنیشنل میڈیا نے بھی کور کیا.

    ایک برطانوی اخبار کے مطابق تائیوان کے جنوبی علاقے میں رہائش پذیر ہی نامی 20 سالہ لڑکی ’ہی کو ‘ آنکھوں کی تکلیف میں مبتلا تھی، مگر ابتدائی معاینوں میں بیماری کی تشخیص نہ ہو سکی۔

    لڑکی کو فویان یونیورسٹی اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے معائنے کے بعد بتایا کہ اس کی آنکھوں میں شہد کی مکھیاں ہیں جو آنسوؤں‌ پر گزارہ کر رہی ہیں.

    اسپتال کے سرجن ہونگ چی تنگ نے کامیاب آپریشن کرتے ہوئے ہی کی آنکھوں سے چار چھوٹی شہد کی مکھیاں نکالیں۔

    آنکھ میں موجود مکھیاں

    لڑکی نے بتایا کہ وہ اپنے رشتہ داروں کے ساتھ پہاڑی علاقے گئی تھی، جہاں جھاڑیاں اکھاڑتے ہوئے کوئی چیز اڑ کر اس کی آنکھوں میں گھس گئی۔ اس وقت مجھے لگا کہ شاید یہ گرد ہے۔

    سرجن نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا کہ لڑکی کی آنکھ میں شہد کی چھوٹی مکھیاں تھیں، جب یہ مکھیاں حرکت کرتیں تو لڑکی کوتکلیف کا احساس ہوتا۔

    ڈاکٹر نے بتایا کہ اس قسم کا واقعہ دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا ہے اس سے قبل طب کی تاریخ میں ایسا واقعہ کہیں سننے میں نہیں آیا۔

  • شہد کی مکھیوں میں لپٹے سعودی شہری کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل

    شہد کی مکھیوں میں لپٹے سعودی شہری کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل

    ریاض : 63.7 کلوگرام وزنی شہد کی چادر اوڑھ کر لاکھوں شہد کی مکھیوں کو اپنے جسم پر بٹھانے والے سعودی شہری کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی، تاہم شہری گینز بُک آف ورلڈ ریکارڈ میں نام لکھوانے میں ناکام رہا۔

    63.7 کلو گرام وزنی شہد کی چادر اوڑھ کر لاکھوں مکھیوں کو اپنے جسم پر بٹھانے والا سعودی شہری گینز بُک آف ورلڈ ریکارڈ میں نام درج کروانے کے لیے پُرعزم ہے۔

    دنیا میں بڑی تعداد میں ایسے افراد پائے جاتے ہیں جو اپنی حیران کن صلاحتیوں کے ذریعے عالم انسانیت کو حیران زدہ کرنے کے ساتھ ساتھ عالمی ریکارڈ بھی بنالیتے ہیں، ایسا ہی ایک شخص سعودی عرب میں بھی مقیم ہے جس کے جسم پر شہد کی مکھیاں ایسے چپکتی ہیں جیسے سعودی شہری مکھیوں میں ڈوب گیا ہو۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی شہری زھیر بن فطانی شہر مکہ کی شہد آرگنائزیشن کے بورڈ آف ڈائریٹر کا رکن ہیں، زھیر بن فطانی کی شہد کی مکھیوں کے ہمراہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصویر نے لوگوں کو حیران و پریشان کردیا تھا۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ مذکورہ شخص گینز بُک آف ورلڈ ریکارڈ میں اپنا نام درج کروانے میں ناکام رہا تھا تاہم ایک مرتبہ پھر زھیر بن فطانی نے ورلڈ ریکارڈ بنانے کے نئے اپنے جسم پر 100 کلوگرام شہد کی چادر چڑھانے کا اعلان کیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ مذکورہ شخص نے مکھیوں کو اپنے جسم پر بٹھانے کےلیے 63.7 کلوگرام شہد کی چادر اوڑھی تھی لیکن اس مرتبہ 100 کلو گرام وزنی شہد کی چادر اوڑھنے کا ارادہ کیا ہے۔

    زھیر بن فطانی نے عرب میڈیا کو بتایا کہ شہد کی 63 کلو وزنی چادر اوڑھنے کے بعد میرا سانس لینا بھی دشوار ہوگیا تھا اور مسلسل ڈیڑھ گھنٹے تک شہد کی چادر اوڑھے رہنے سے میرے پٹھے جواب دے گئے تھے۔

    سعودی شہری کا کہنا تھا کہ قدرتی طور پر میرے جسم پر شہد کی مکھیوں کے ڈنک کا اثر نہیں ہوتا جب لاکھوں مکھیاں میرے جسم پر بیٹھی تو ہزاروں مرتبہ مکھیوں نے مجھے ڈنک مارے لیکن میری صحت متاثر نہیں ہوئی۔

    زھیر بن فطانی نے کہا کہ پچھلی مرتبہ میں ورلڈ ریکارڈ بنانے میں ناکام ہوگیا تھا تاہم مستقبل میں پھر اسی کوشش کروں گا اور اس مرتبہ ضرور گینز بُک آف ورلڈ ریکارڈ میں اپنا نام درج کروانے میں کامیابی حاصل کرلوں گا۔