Tag: شہریت بل

  • ایل او سی پر میزائلوں کی تنصیب رپورٹ ہوئی ہے: وزیر خارجہ

    ایل او سی پر میزائلوں کی تنصیب رپورٹ ہوئی ہے: وزیر خارجہ

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ مودی سرکار نے سیکیولر انڈیا کے نظریے کو دفن کر دیا ہے، ایل او سی پر میزائل اور اسپائک اینٹی ٹینک میزائلوں کی تنصیب رپورٹ ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارت میں مسلم مخالف قانون سازی اور امن و امان کی صورتحال پر اہم بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت میں اس وقت کشیدگی عروج پر ہے اور یہ مودی سرکار کے اقدامات کی وجہ سے ہے۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ آج کوئی مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست کے اقدامات کا ساتھ نہیں دے رہا، متنازعہ شہریت ایکٹ کے خلاف دنیا بھر میں بھارتی سراپا احتجاج ہیں۔ بھارت سرکار نے سیکیولر انڈیا کے نظریے کو دفن کر دیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بھارت میں ہندو راشٹرا اور ہندو توا کی سوچ کو مسلط کیا جا رہا ہے۔ بھارت کا ارادہ دکھائی دے رہا ہے کہ وہ ایل او سی پر کوئی شرارت کرے۔ ایل او سی پر سیز فائر کی خلاف ورزیوں میں اضافہ ہوگیا ہے جبکہ سرحد پر باڑھ کو بھی کاٹا گیا۔ بھارتی فوج کی غیر معمولی نقل و حرکت دیکھنے میں آرہی ہے۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ یہ سارے عوامل امن و امان کے لیے خطرہ دکھائی دے رہے ہیں، ہمارے اداروں نے ایل او سی پر نئی ڈپلوائمنٹ کو رپورٹ کیا ہے۔ ایل او سی پر میزائل اور اسپائک اینٹی ٹینک میزائلوں کی تنصیب رپورٹ ہوئی۔ دنیا پوری طرح با خبر ہے کہ مودی سرکار کیا کر رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جب 2 ایٹمی طاقتیں سامنے ہوں تو بات خطے تک محدود نہیں رہے گی، کشمیر پر دو ٹوک مؤقف اپنانے پر ترک صدر اور ملائیشین وزیر اعظم کا شکریہ۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ او آئی سی نے کشمیر میں پیلٹ گنز کے بے دریغ استعمال کا نوٹس لیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق تحقیقات کا آغاز بھی کر دیا گیا ہے۔ او آئی سی کے پلیٹ فارم سے بھی ان پر بہت تنقید کی جا رہی ہے۔

  • علی گڑھ یونیورسٹی میں بھی پولیس اور طلبا آمنے سامنے، طلبا کے خلاف لاٹھی چارج

    علی گڑھ یونیورسٹی میں بھی پولیس اور طلبا آمنے سامنے، طلبا کے خلاف لاٹھی چارج

    علی گڑھ: بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کی جامعہ ملیہ یونیورسٹی میں طلبا اور پولیس کے تصادم کے بعد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا مشتعل ہوگئے، علی گڑھ یونیورسٹی کے طلبا اور پولیس میں شدید تصادم ہوا۔

    دہلی کی جامعہ ملیہ یونیورسٹی میں مظاہرین پر پولیس کے وحشیانہ تشدد کی خبریں سامنے آئیں تو علی گڑھ یونیورسٹی کے طلبا بھی سراپا احتجاج بن گئے۔

    اتوار کی شام کو علی گڑھ کے طلبا نے جامعہ ملیہ کے طلبا سے اظہار یکجہتی کے طور پر ریلی نکالی تو اتر پردیش پولیس ان پر چڑھ دوڑی۔ ریلی نکالنے والے طلبا کو پولیس نے کیمپس کے دروازوں پر ہی روکنا چاہا اور یہیں سے تصادم شروع ہوگیا۔

    طلبا کی بڑی تعداد باہر نکلنے میں کامیاب ہوگئی، ذرائع کا کہنا ہے کہ طلبا نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور ان کے خلاف نعرے بازی کی جس کو جواز بنا کر پولیس نے نہتے طلبا پر لاٹھی چارج شروع کردیا۔

    طلبا اور پولیس کے تصادم میں 20 طلبا اور 10 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے تاہم عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ زخمی ہونے والے طلبہ کی تعداد 100 سے بھی زیادہ ہے۔

    پولیس کے اس عمل کو غیر ضروری اس لیے قرار دیا جارہا ہے کیونکہ کہا جارہا ہے کہ طلبا بالکل پرامن تھے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں یہ بھی دیکھا گیا کہ کچھ پولیس اہلکار یونیورسٹی کے باہر کھڑی موٹر سائیکلوں کو توڑ رہے ہیں۔

    تصادم کے چند گھنٹوں بعد پولیس نے دعویٰ کیا کہ صورتحال کنٹرول میں ہے اور مزید کسی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے جامعہ کے گرد پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے۔

    اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی ادیتیہ ناتھ نے بھی عوام سے پرسکون رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج کی وجہ بننے والے شہریت بل کے بارے میں غلط فہمیاں پھیلائی جارہی ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس کو اندر داخل ہونے اور مداخلت کرنے کے لیے علی گڑھ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا۔ کیمپس میں داخل ہونے کے بعد علاقے میں انٹرنیٹ سروس بلاک کردی گئی۔ یونیورسٹی کو 5 جنوری تک کےلیے بند کردیا گیا ہے۔

    پولیس نے مطالبہ کیا ہے کہ یونیورسٹی کے ہاسٹل کو فوری طور پر خالی کروایا جائے تاہم یونیورسٹی انتظامیہ نے ان سے کچھ وقت مانگا ہے تاکہ طلبا کو سمجھا بجھا کر یونیورسٹی خالی کروائی جائے۔

    یاد رہے کہ حال ہی میں پیش کیے جانے والے متنازعہ شہریت بل کے خلاف کلکتہ، گلبارگا، مہاراشٹرا، ممبئی، سولاپور، پونے، ناندت، بھوپال، جنوبی بنگلور، کانپور، احمد آباد، لکھنو، سرت، مالا پورم، آراریہ، حیدر آباد، گایا، اورنگ آباد، اعظم گڑھ، کالی کٹ، یوات مل، گووا اور دیو بند میں شدید مظاہرے کیے جارہے ہیں اور پولیس کو ان سے سختی سے نمٹنے کا حکم دیا گیا ہے۔

    مختلف علاقوں میں بھارتی پولیس اور نیم فوجی دستے عورتوں سمیت مظاہرین پر بے پناہ تشدد کر رہے ہیں۔ پرتشدد مظاہروں میں بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔

    احتجاجی مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ متنازع شہریت ترمیمی بل واپس لیا جائے، مظاہرین مسلمانوں سمیت تمام اقلیتوں کو بھارتی آئین کے مطابق مکمل حقوق دینے کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں، مظاہرین نے مطالبات پورے ہونے تک احتجاج جاری رکھنے اور ہر قربانی دینے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

  • متنازعہ شہریت بل بھارتی سیکولر ازم کے دعووں کو جھوٹ ثابت کر چکا ہے: فردوس عاشق اعوان

    متنازعہ شہریت بل بھارتی سیکولر ازم کے دعووں کو جھوٹ ثابت کر چکا ہے: فردوس عاشق اعوان

    ‏اسلام آباد: وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ متنازعہ شہریت بل بھارتی سیکولر ازم کے دعووں کو جھوٹ ثابت کر چکا ہے۔ دنیا کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں اور بھارتی متنازعہ قانون سازی کے خلاف آواز بلند کرے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ جس دن پوری دنیا انسانی حقوق کا عالمی دن منا رہی تھی تو دوسری طرف بھارت متنازعہ شہریت بل سے انسانی حقوق کے قوانین کی سر عام دھجیاں اڑا رہا تھا۔

    فردوس عاشق کا کہنا تھا کہ یہ اقدام فاشسٹ مودی کی اقلیتوں کے حقوق پر کاری ضرب اور مسلم دشمنی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ مودی سرکار کی جانب سے بھارت کو انتہا پسند ہندو ریاست میں تبدیل کرنے کا عمل گاندھی کے نظریے کو دفن اور قائد اعظم کے دو قومی نظریے کی حقانیت پر مہر ثبت کرتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ متنازعہ شہریت بل نام نہاد جمہوریت اور بھارتی سیکولر ازم کے دعووں کو جھوٹ ثابت کر چکا ہے۔ یہ قانون سازی نہیں بلکہ انتہا پسند ہندو توا سوچ پورے خطے پر مسلط کرنے کی گھناؤنی سازش اور ہمسایہ ملکوں کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے۔

    معاون خصوصی نے اپنے ٹویٹ میں مزید کہا کہ دنیا کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں اور بھارتی متنازعہ قانون سازی کے خلاف آواز بلند کرے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز بھارتی لوک سبھا میں شہریت کا متنازعہ بل بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے پیش کیا تھا۔

    اس قانون کے تحت مسلمانوں کے سوا 6 مذاہب کے غیر قانونی تارکین وطن کو بھارتی شہریت دینے کی تجویز پیش کی گئی، بل کے حق میں 293 ووٹ آئے جبکہ 82 اراکین اسمبلی نے اسے مسترد کردیا۔

    ترمیمی شہریت بل سے آسام میں کئی دہائیوں سے رہائش پذیر لاکھوں بنگالی مسلمان سب سے زیادہ متاثرہوں گے۔