Tag: شہریت کا متنازعہ بل

  • بھارتی پولیس اور نیم فوجی دستوں کا مظاہرین پر بدترین تشدد، بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا خدشہ

    بھارتی پولیس اور نیم فوجی دستوں کا مظاہرین پر بدترین تشدد، بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا خدشہ

    نئی دہلی: دنیا کے سامنے فاشسٹ ہٹلر مودی اور ہندو انتہا پسندی کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہو گیا، بھارت میں مسلمان مخالف، ہندو نواز متنازع بل کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج جاری ہے، پرتشدد مظاہروں میں بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلمان مخالف شہریت قانون کے خلاف دہلی میں احتجاج میں شدت آ گئی، مودی سرکار نے پولیس کو کھلی چھوٹ دے دی ہے، پولیس مسلمانوں کے حق میں احتجاج روکنے کے لیے دہلی کی جامعہ ملیہ کے طلبہ پر ٹوٹ پڑی، طلبہ اور طالبات پر وحشیانہ تشدد کیا گیا، بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ پولیس گرلز ہاسٹل اور جامعہ ملیہ کی مسجد میں بھی گھس گئی، اور پناہ گزین طالبات کو بری طرح مارا پیٹا گیا، اسکارف پہنی طالبات کو بالوں سے گھسیٹ کر گاڑیوں میں ڈالا گیا، لاٹھیاں چلائی گئیں، آنسو گیس کے شیل فائر کیے گئے۔

    بھارتی پولیس نے طلبہ پر بدترین تشدد کرتے ہوئے متعدد طلبہ کو زخمی کیا اور کئی طلبہ کو گرفتار کر کے لے گئی، پولیس تشدد سے کئی طلبہ کی ہلاکت کی بھی اطلاع ہے، دہلی سمیت مختلف شہروں میں طلبہ نے کلاسز کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا ہے، بھارتی میڈیا کے مطابق جامعہ ملیہ کے طلبہ و طالبات کے خلاف رات بھر کریک ڈاؤن کیا گیا۔ دلی پولیس نے صحافیوں پر بھی تشدد کیا، بی بی سی کی رپورٹر بشریٰ شیخ کے بال کھینچے گئے، لاٹھیاں ماری گئیں اور موبائل چھین لیا گیا۔

    ادھر بھارت کی مسلم آبادی سے دیگر قومیتیں بھی مودی سرکار کے خلاف سراپا احتجاج بن گئی ہیں، مودی اور امیت شاہ کے خلاف لوگ سڑکوں پر نکل آئے ہیں، بی جے پی اور آر ایس ایس کے خلاف پورا ملک نعروں سے گونج اٹھا ہے۔

    ایسا لگتا ہے جیسے بھارت کے طول و عرض میں جموں و کشمیر ابھرنے لگے ہیں، گلی گلی، شہر شہر احتجاج کیا جا رہا ہے، بھارتی متنازع بل کے خلاف احتجاجی مظاہرین نے مودی کے پتلے جلائے۔ دوسری طرف بھارتی مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی طرف سے مظاہرین پر بہیمانہ تشدد کیا جا رہا ہے، اور نسانی حقوق کی پامالی کا سلسلہ عروج پر ہے، خواتین، مرد، بچے سب پر بھارتی درندوں نے لاٹھیاں، گولیاں برسا دیں، جس سے بڑی تعداد میں لوگ زخمی ہو چکے ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق بھارتی پولیس اور نیم فوجی دستوں کی جانب سے عورتوں پر بھی بے پناہ تشدد کیا جا رہا ہے، عورتیں دہائیاں دیتی رہ جاتی ہیں، پرتشدد مظاہروں میں بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔ بھارت میں کلکتہ، گلبارگا، مہا راشٹرا، ممبئی، سولاپور میں احتجاج زوروں پر ہے، ہندوستان کے علاقوں پونے، ناندت، بھوپال، جنوبی بنگلور میں بھی احتجاجی ریلیاں نکالی جا رہی ہیں، کانپور، احمد آباد، لکھنؤ، سرت، مالاپورم، آراریہ، حیدر آباد میں عوامی سمندر سڑکوں پر نکل آیا ہے۔

    گایا، اورنگ آباد، اعظم گڑھ، کالی کٹ، یوات مل، گووا، دیو بند میں بھی مظاہرے جاری ہیں، احتجاجی مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ متنازع شہریت ترمیمی بل واپس لیا جائے، مظاہرین مسلمانوں سمیت تمام اقلیتوں کو بھارتی آئین کے مطابق مکمل حقوق دینے کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں، مظاہرین نے مطالبات پورے ہونے تک احتجاج جاری رکھنے اور ہر قربانی دینے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

  • شہریت کے متنازعہ بل کے خلاف بھارت میں احتجاج زور پکڑ گیا

    شہریت کے متنازعہ بل کے خلاف بھارت میں احتجاج زور پکڑ گیا

    نئی دہلی: شہریت کے متنازعہ بل کے خلاف پڑوسی ملک بھارت میں احتجاج زور پکڑ گیا ہے، انڈین میڈیا کا کہنا ہے کہ بھارت کے مختلف شہروں میں بل کی منظوری کے خلاف ہڑتال کی جا رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی لوک سبھا کے بعد راجیہ سبھا میں بھی متنازعہ بل منظور کر لیا گیا، جس کے بعد بل کے خلاف شمال مشرقی ریاستوں میں احتجاج میں شدت آ گئی ہے، آسام کے شہر گوہاٹی میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے، جب کہ مختلف شہروں میں ہڑتال کی جا رہی ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق کلکتہ سے آسام جانے والی پروازیں منسوخ کر دی گئیں، تریپورہ میں مظاہرے روکنے کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی گئی، انٹرنیٹ سروس بھی بند کر دی گئی ہے، علی گڑھ یونی ورسٹی میں مسلمان دشمن بل کے خلاف ہزاروں طلبہ نے بھوک ہڑتال کر دی ہے، جس پر طلبہ پر مقدمات درج کر لیے گئے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  مسلمانوں کے سوا تارکین وطن کو بھارتی شہریت دینے کا ترمیمی بل منظور

    دوسری طرف کانگریس کی جانب سے شہریت کا متنازعہ بل سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ شہریت کے متنازع بل میں مسلمانوں کے علاوہ تمام تارکین وطن کو شہریت کا حق دیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ دو دن قبل بھارتی لوک سبھا نے شہریت کا ترمیمی بل منظور کر لیا ہے، جس کے مطابق مسلمانوں کے علاوہ تمام غیر قانونی تارکین وطن کو بھارتی شہریت دی جا سکے گی، بل کی حمایت میں 293 جب کہ مخالفت میں 82 ووٹ پڑے۔

    شہریت کا متنازع بل بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے پیش کیا تھا، قانون کے تحت مسلمانوں کے سوا 6 مذاہب کے غیر قانونی تارکین وطن کو بھارتی شہریت دینے کی تجویز پیش کی گئی تھی، بل کی منظوری کے بعد آسام میں کئی دہائیوں سے رہایش پذیر لاکھوں بنگالی مسلمان سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔