Tag: شہریت کا متنازع بل

  • مودی حکومت مسلمانوں سے حالت جنگ میں ہے: صدر مملکت عارف علوی

    مودی حکومت مسلمانوں سے حالت جنگ میں ہے: صدر مملکت عارف علوی

    اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے انڈیا بھر میں مسلمانوں کے خلاف جاری بد ترین ریاستی تشدد پر ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے اسے مسلمانوں کے خلاف جنگ کی کیفیت قرار دے دیا۔

    صدرِ پاکستان عارف علوی نے کہا کہ مودی حکومت بھارتی مسلمانوں کے خلاف حالتِ جنگ میں آ چکی ہے، یہ بات انھوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے تازہ پیغام میں کہی۔

    ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کے خلاف ہندو فاشزم پر مبنی بد ترین بربریت کا مظاہرہ ہو رہا ہے، دہلی پولیس نے جامعہ ملیہ میں بھی گھس کر لڑکیوں کے خلاف ایکشن کیا، ہندو فاشزم کا چہرہ بے نقاب ہو گیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  بھارتی پولیس اور نیم فوجی دستوں کا مظاہرین پر بدترین تشدد، بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا خدشہ

    صدر مملک عارف علوی نے کہا کہ بھارت سے صرف ایک دن میں اب تک ہزاروں ایسے پیغامات دنیا کے سامنے آ چکے ہیں جو ہندوتوا کی بدترین شکل کو بے نقاب کر رہے ہیں۔ صدر عارف علوی نے لکھا کہ میں ان میں سے صرف ایک پیغام کو یہاں اپنے بیان کے ساتھ شامل کر رہا ہوں جس میں ایک لڑکی رو رہی ہے اور بھارتی پولیس کی درندگی بیان کر رہی ہے۔

    صدر عارف علوی نے بھارتی مسلمان طالبہ کا ویڈیو میسج ٹویٹ میں شامل کیا، جس میں طالبہ کا کہنا تھا کہ بے رحم پولیس نے دہلی کی جامعہ ملیہ یونی ورسٹی کی مسجد کے اندر بھی پناہ لینے والی لڑکیوں کے خلاف ایکشن کیا۔

    خیال رہے کہ بھارت میں مسلمان مخالف، ہندو نواز متنازع بل کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج جاری ہے، پرتشدد مظاہروں میں بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا خدشہ ہے، بھارتی پولیس اور نیم فوجی دستے مظاہرین پر بدترین تشدد کر رہے ہیں۔ بی جے پی اور آر ایس ایس کے خلاف پورا ملک نعروں سے گونج اٹھا ہے، بھارت کے 30 کے قریب شہروں میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

  • بھارتی پولیس اور نیم فوجی دستوں کا مظاہرین پر بدترین تشدد، بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا خدشہ

    بھارتی پولیس اور نیم فوجی دستوں کا مظاہرین پر بدترین تشدد، بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا خدشہ

    نئی دہلی: دنیا کے سامنے فاشسٹ ہٹلر مودی اور ہندو انتہا پسندی کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہو گیا، بھارت میں مسلمان مخالف، ہندو نواز متنازع بل کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج جاری ہے، پرتشدد مظاہروں میں بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلمان مخالف شہریت قانون کے خلاف دہلی میں احتجاج میں شدت آ گئی، مودی سرکار نے پولیس کو کھلی چھوٹ دے دی ہے، پولیس مسلمانوں کے حق میں احتجاج روکنے کے لیے دہلی کی جامعہ ملیہ کے طلبہ پر ٹوٹ پڑی، طلبہ اور طالبات پر وحشیانہ تشدد کیا گیا، بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ پولیس گرلز ہاسٹل اور جامعہ ملیہ کی مسجد میں بھی گھس گئی، اور پناہ گزین طالبات کو بری طرح مارا پیٹا گیا، اسکارف پہنی طالبات کو بالوں سے گھسیٹ کر گاڑیوں میں ڈالا گیا، لاٹھیاں چلائی گئیں، آنسو گیس کے شیل فائر کیے گئے۔

    بھارتی پولیس نے طلبہ پر بدترین تشدد کرتے ہوئے متعدد طلبہ کو زخمی کیا اور کئی طلبہ کو گرفتار کر کے لے گئی، پولیس تشدد سے کئی طلبہ کی ہلاکت کی بھی اطلاع ہے، دہلی سمیت مختلف شہروں میں طلبہ نے کلاسز کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا ہے، بھارتی میڈیا کے مطابق جامعہ ملیہ کے طلبہ و طالبات کے خلاف رات بھر کریک ڈاؤن کیا گیا۔ دلی پولیس نے صحافیوں پر بھی تشدد کیا، بی بی سی کی رپورٹر بشریٰ شیخ کے بال کھینچے گئے، لاٹھیاں ماری گئیں اور موبائل چھین لیا گیا۔

    ادھر بھارت کی مسلم آبادی سے دیگر قومیتیں بھی مودی سرکار کے خلاف سراپا احتجاج بن گئی ہیں، مودی اور امیت شاہ کے خلاف لوگ سڑکوں پر نکل آئے ہیں، بی جے پی اور آر ایس ایس کے خلاف پورا ملک نعروں سے گونج اٹھا ہے۔

    ایسا لگتا ہے جیسے بھارت کے طول و عرض میں جموں و کشمیر ابھرنے لگے ہیں، گلی گلی، شہر شہر احتجاج کیا جا رہا ہے، بھارتی متنازع بل کے خلاف احتجاجی مظاہرین نے مودی کے پتلے جلائے۔ دوسری طرف بھارتی مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی طرف سے مظاہرین پر بہیمانہ تشدد کیا جا رہا ہے، اور نسانی حقوق کی پامالی کا سلسلہ عروج پر ہے، خواتین، مرد، بچے سب پر بھارتی درندوں نے لاٹھیاں، گولیاں برسا دیں، جس سے بڑی تعداد میں لوگ زخمی ہو چکے ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق بھارتی پولیس اور نیم فوجی دستوں کی جانب سے عورتوں پر بھی بے پناہ تشدد کیا جا رہا ہے، عورتیں دہائیاں دیتی رہ جاتی ہیں، پرتشدد مظاہروں میں بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔ بھارت میں کلکتہ، گلبارگا، مہا راشٹرا، ممبئی، سولاپور میں احتجاج زوروں پر ہے، ہندوستان کے علاقوں پونے، ناندت، بھوپال، جنوبی بنگلور میں بھی احتجاجی ریلیاں نکالی جا رہی ہیں، کانپور، احمد آباد، لکھنؤ، سرت، مالاپورم، آراریہ، حیدر آباد میں عوامی سمندر سڑکوں پر نکل آیا ہے۔

    گایا، اورنگ آباد، اعظم گڑھ، کالی کٹ، یوات مل، گووا، دیو بند میں بھی مظاہرے جاری ہیں، احتجاجی مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ متنازع شہریت ترمیمی بل واپس لیا جائے، مظاہرین مسلمانوں سمیت تمام اقلیتوں کو بھارتی آئین کے مطابق مکمل حقوق دینے کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں، مظاہرین نے مطالبات پورے ہونے تک احتجاج جاری رکھنے اور ہر قربانی دینے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

  • مسلم مخالف قانون کے خلاف آسام میں احتجاج، 6 افرا دہلاک

    مسلم مخالف قانون کے خلاف آسام میں احتجاج، 6 افرا دہلاک

    نئی دہلی: مسلم مخالف بھارتی قانون کے خلاف ریاست آسام میں شدید احتجاج جاری ہے، پرتشدد مظاہروں میں 6 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پڑوسی ملک بھارت میں شہریت کے متنازع بل کے خلاف مختلف شہروں میں عوام سراپا احتجاج بن گئے ہیں، پر تشدد مظاہروں میں آسام میں چھ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

    آسام کے مختلف شہروں میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے، اسکول، کالجز اور بازار بند ہیں، سرکاری ملازمین نے بھی احتجاجاً کام بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے، انٹرنیٹ پر بھی پابندی عاید کر دی گئی ہے۔

    مغربی بنگال میں مظاہرین نے 5 ٹرینوں، 3 ریلوے اسٹیشنز اور 25 سے زائد بسوں کو آگ لگا دی۔ ادھر کیرالہ، مغربی بنگال، مدھیہ پردیش، پنجاب اور چھتیس گڑھ نے متنازع بل نافذ کرنے سے انکار کر دیا۔ متنازع بل پر اقوام متحدہ نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے، امریکا، کینیڈا اور برطانیہ نے بھارت کے لیے سفری ہدایات جاری کر دی ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  بھارتی صدر نے متنازعہ شہریت کے بل پر دستخط کر دیے

    یاد رہے کہ گزشتہ روز ملک میں جاری احتجاج کو نظر انداز کرتے ہوئے بھارتی صدر رام ناتھ کووند نے متنازعہ شہریت‌ کے بل پر دستخط کر دیے تھے جس کے بعد بھارت بھر میں احتجاجی مظاہروں نے شدت پکڑ لی۔ بتایا جا رہا ہے کہ ہلاکتیں پولیس اور مظاہرین میں جھڑپوں کے دوران ہوئیں۔

    خیال رہے کہ بھارت میں اقلیتوں پر مظالم اور فسادات کی وجہ سے جاپانی وزیر اعظم شنزو ایبے نے گزشتہ روز دورۂ بھارت منسوخ کر دیا ہے، دو دن قبل بنگلا دیش کے وزیر خارجہ نے بھی بھارت کا دورہ منسوخ کر دیا تھا، یو این انسانی حقوق کے ادارے نے بھی بھارتی شہریت کے نئے قانون پر اظہار تشویش کرتے ہوئے نئے قانون کو امتیازی قرار دے دیا ہے۔

  • اقوام متحدہ میں پاکستان کی بھارت پر زبردست تنقید

    اقوام متحدہ میں پاکستان کی بھارت پر زبردست تنقید

    نیویارک: اقوام متحدہ میں پاکستان نے بھارت پر زبردست تنقید کی ہے، مستقل مندوب منیر اکرم نے مودی سرکار کی مسلم دشمن پالیسیوں کو بے نقاب کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا ہے کہ بھارت خطے میں امن کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے، بی جے پی حکومت آر ایس ایس نظریے کو فروغ دے رہی ہے۔

    مودی سرکار کی مسلم دشمن پالیسیوں کو بے نقاب کرتے ہوئے منیر اکرم نے کہا کہ بھارت میں مسلم شناخت اور ورثے کو مٹایا جا رہا ہے، کشمیر میں بھارتی اقدامات ہندو تنگ نظری اور اسلام دشمنی کا نتیجہ ہیں، کشمیر میں بڑے پیمانے پر خون ریزی اور نسل کشی کا خطرہ ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  بھارت مودی کی قیادت میں ہندو بالا دستی کی طرف بڑھ رہا ہے: وزیر اعظم

    پاکستانی مندوب نے بھارت پر زبردست تنقید کرتے ہوئے اقوام عالم سے مطالبہ کیا کہ سنجیدہ اقدامات کے ذریعے بھارت کو مسلمانوں کی نسل کشی سے روکا جائے۔

    خیال رہے کہ بھارتی لوک سبھا اور راجیہ سبھا نے شہریت کا ترمیمی بل منظور کر لیا ہے، جس کے مطابق مسلمانوں کے علاوہ تمام غیر قانونی تارکین وطن کو بھارتی شہریت دی جا سکے گی، شہریت کے اس متنازع بل میں مسلمان تارکین وطن کو شہریت کا حق نہیں دیا گیا۔

    گزشتہ روز یونین مسلم لیگ پارٹی نے شہریت کا یہ متنازع بل بھارتی سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔ بل کے خلاف پڑوسی ملک بھارت میں احتجاج بھی زور پکڑ گیا ہے، انڈین میڈیا کا کہنا ہے کہ بھارت کے مختلف شہروں میں بل کی منظوری کے خلاف ہڑتال کی جا رہی ہے۔

  • شہریت کا متنازع بل بھارتی سپریم کورٹ میں چیلنج

    شہریت کا متنازع بل بھارتی سپریم کورٹ میں چیلنج

    نئی دہلی: شہریت کا متنازع بل بھارتی سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا، بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ متنازع بل انڈین یونین مسلم لیگ پارٹی نے چیلنج کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلمان مخالف بل کے خلاف بھارت میں مظاہرے جاری ہیں، لوک سبھا کے بعد راجیہ سبھا سے بھی بل منظور کیا جا چکا ہے، آج انڈین یونین مسلم لیگ پارٹی نے بل کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔

    شہریت کے متنازع بل میں مسلمان تارکین وطن کو شہریت کا حق نہیں دیا گیا۔

    واضح رہے کہ شہریت کے متنازع بل کے خلاف پڑوسی ملک بھارت میں احتجاج زور پکڑ گیا ہے، انڈین میڈیا کا کہنا ہے کہ بھارت کے مختلف شہروں میں بل کی منظوری کے خلاف ہڑتال کی جا رہی ہے۔

    تازہ ترین:  شہریت کے متنازعہ بل کے خلاف بھارت میں احتجاج زور پکڑ گیا

    بھارتی لوک سبھا کے بعد راجیہ سبھا میں بھی متنازعہ بل منظور کر لیا گیا ہے، جس کے بعد بل کے خلاف شمال مشرقی ریاستوں میں احتجاج میں شدت آ گئی ہے، آسام کے شہر گوہاٹی میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے، کلکتہ سے آسام جانے والی پروازیں منسوخ کر دی گئیں، تریپورہ میں مظاہرے روکنے کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی گئی، انٹرنیٹ سروس بھی بند کر دی گئی ہے، علی گڑھ یونی ورسٹی میں مسلمان دشمن بل کے خلاف ہزاروں طلبہ نے بھوک ہڑتال کر دی ہے، جس پر طلبہ پر مقدمات درج کر لیے گئے ہیں۔

    خیال رہے کہ دو دن قبل بھارتی لوک سبھا نے شہریت کا ترمیمی بل منظور کر لیا ہے، جس کے مطابق مسلمانوں کے علاوہ تمام غیر قانونی تارکین وطن کو بھارتی شہریت دی جا سکے گی، بل کی حمایت میں 293 جب کہ مخالفت میں 82 ووٹ پڑے۔

  • شہریت کا متنازع بل ،امریکی کمیشن کا بھارتی وزیرداخلہ امیت شاہ پرپابندی کا مطالبہ

    شہریت کا متنازع بل ،امریکی کمیشن کا بھارتی وزیرداخلہ امیت شاہ پرپابندی کا مطالبہ

    واشنگٹن : امریکا کے فیڈرل کمیشن برائے عالمی مذہبی آزادی کا کہنا ہے بھارت میں ترمیمی شہریت کا بل منظورہونے کے بعد امریکی حکومت بھارتی وزیرداخلہ امیت شاہ پرپابندی عائد کرے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے فیڈرل کمیشن برائے عالمی مذہبی آزادی نے بھارتی لوک سبھا میں شہریت کے متنازع ترمیمی بل کی مںظوری پر ردعمل کااظہار
    کرتے ہوئے کہا متنازع بل کی بھارتی ایوان میں منظوری تشویش کا باعث ہے ، امریکی حکومت بل پیش کرنے والے بھارتی وزیرداخلہ امیت شاہ پرپابندی لگائے۔

    امریکی کمیشن کا کہنا تھا کہ ترمیمی بل غلط سمت میں خطرناک قدم ہے، مذہب کی بنیاد پرمسلمانوں کوبل میں شامل نہیں کیا گیا، بھارتی حکومت ایک عشرے سے کمیشن کی رپورٹس نظراندازکررہی ہے۔

    مزید پڑھیں :  مسلمانوں کے سوا تارکین وطن کو بھارتی شہریت دینے کا ترمیمی بل منظور

    یاد رہے بھارتی پارلیمنٹ نے شہریت کا متنازع بل منظورکیا تھا،  بھارتی لوک سبھا میں شہریت کا متنازع بل بھارتی وزیرداخلہ امیت شاہ نے پیش کیا تھا ، بل میں مسلمانوں کے علاوہ دیگرتارکین وطن کوشہریت دینے کی اجازت دی گئی ، جس کے حق میں 293ووٹ آئے جبکہ 82اراکین اسمبلی نے اسے مسترد کردیا۔

    ترمیمی شہریت بل سے آسام میں کئی دہائیوں سے رہائش پذیرلاکھوں بنگالی مسلمان سب سے زیادہ متاثرہوں گے۔

    وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ پڑوسی ممالک میں مسلمانوں کے خلاف مذہبی ظلم وستم نہیں ہوتا ہے، اس لئے اس بل کا فائدہ انہیں نہیں ملے گا، اگرایسا ہوا تویہ ملک انہیں بھی اس کا فائدہ دینے پر غور کرے گا۔