Tag: شہریت کا متنازع قانون

  • جامعہ ملیہ پر انتہا پسند ہندوؤں کی فائرنگ، پریانکا گاندھی کا تند و تیز بیان

    جامعہ ملیہ پر انتہا پسند ہندوؤں کی فائرنگ، پریانکا گاندھی کا تند و تیز بیان

    نئی دہلی: جامعہ ملیہ دہلی کو ایک بار پھر انتہا پسند ہندوؤں نے نشانہ بنا لیا، موٹر سائیکل سواروں نے جامعہ کے گیٹ پر فائرنگ کی اور فرار ہو گئے، پریانکا گاندھی نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے تند و تیز بیان جاری کر دیا۔

    تفصیلات کےمطابق بھارتی میڈیا نے کہا ہے کہ دہلی کی جامعہ ملیہ کے گیٹ پر موٹر سائیکل پر سوار انتہا پسند ہندوؤں نے فائرنگ کی، اور بہ آسانی فرار ہو گئے۔ یہ واقعہ گزشتہ رات پیش آیا، طلبہ کا کہنا تھا کہ دو افراد موٹر سائیکل پر سوار آئے اور ایک نے گیٹ نمبر 5 پر پستول سے فائر کیا۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ گزشتہ 4 روز میں جامعہ ملیہ کے پاس فائرنگ کا یہ تیسرا واقعہ ہے، جامعہ ملیہ کے طالب علم شہریت کے متنازع قانون کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، طلبہ اور شہری قریب واقع شاہین باغ پر تقریباً دو ماہ سے سڑک پر خیمہ لگائے احتجاج پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ خیال رہے کہ بھارت کے مختلف علاقوں میں متنازع قانون کے خلاف مسلسل احتجاج جاری ہے۔

    میں تمھیں آزادی دوں گا، انتہا پسند نے جامعہ ملیہ کے طالب علم کو گولی مار دی، ویڈیو دیکھیں

    کانگریس کی رہنما پریانکا گاندھی نے جامعہ ملیہ پر فائرنگ کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہلی پولیس کو شرم آنی چاہیے، پولیس نے وردی لوگوں کے تحفظ کے لیے پہنی ہے، شاہین باغ کے بعد اب پھر جامعہ ملیہ کا واقعہ پیش آیا، کیا آپ کسی کے مرنے کا انتظار کر رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ چند دن قبل ایک انتہا پسند ہندو نے جامعہ ملیہ کے طلبہ کے احتجاج پر پستول نکالتے ہوئے فائرنگ کی تھی، جس سے ایک طالب علم زخمی ہو گیا تھا، فائرنگ کرنے والے شخص نے نعرہ بھی لگایا تھا کہ کون آزادی مانگتا ہے، میں تمھیں آزادی دوں گا۔

  • میں تمھیں آزادی دوں گا، انتہا پسند نے جامعہ ملیہ کے طالب علم کو گولی مار دی، ویڈیو دیکھیں

    میں تمھیں آزادی دوں گا، انتہا پسند نے جامعہ ملیہ کے طالب علم کو گولی مار دی، ویڈیو دیکھیں

    نئی دہلی: بھارت کے دارالحکومت میں ایک انتہا پسند ہندو نے شہریت کے متنازع قانون کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر سر عام فائر کھول دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایک انتہا پسند ہندو نے دہلی میں جامعہ ملیہ کے قریب جامعہ نگر میں فائرنگ کرتے ہوئے ایک طالب علم کو زخمی کر دیا، بھارتی میڈیا کا کہنا ہے مسلح شخص یہ نعرہ لگاتے ہوئے فائر کر رہا تھا ‘میں تمھیں آزادی دوں گا۔’

    بھارتی میڈیا کے مطابق دہلی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج کر رہے تھے، کہ مسلح شخص سڑک پر دندناتا ہوا آیا اور پستول لہراتے ہوئے چلایا، کون آزادی مانگتا ہے، میں تمھیں آزادی دوں گا، یہ کہہ کر اس نے فائر کھول دیا۔

    پولیس نے مسلح شخص کو موقع ہی پر گرفتار کر لیا، تاہم فائر کر کے طالب علم کو زخمی کرنے والے انتہا پسند ہندو کی شناخت معلوم نہیں ہو سکی، یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب مظاہرین راج گھاٹ کی طرف مارچ کر رہے تھے۔

    دہلی کا وہ علاقہ جسے بھارتی میڈیا نے منی پاکستان مان لیا

    واقعے کے بعد زخمی طالب علم کو فوری طور پر طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا، جب کہ مسلح شخص سے پولیس تفتیش کر رہی ہے۔

    ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مسلح شخص پستول لہراتے ہوئے مارچ کرنے والوں کے آگے جا رہا ہے اور میڈیا کے سامنے کھلم کھلا مظاہرین کی طرف پستول کر کے فائر کر رہا ہے، ساتھ ہی نعرے بھی لگا رہا ہے۔

    خیال رہے کہ جامعہ ملیہ کے طلبہ نے متنازع قانون کے خلاف لانگ مارچ کا اعلان کیا ہے۔ متنازع قانون کی منظوری کے بعد بھارت بھر میں پرزور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، بھارتی فلم انڈسٹری اور دیگر شعبہ جات کی معروف شخصیات نے بھی احتجاج کو درست قرار دیتے ہوئے مودی سرکار کی پالیسی کو مسترد کر دیا ہے، تاہم اس دوران ریاستی تشدد کے باعث سیکڑوں شہری زخمی اور متعدد جاں بحق بھی ہوئے ہیں۔

  • مودی سرکار نے میرے گھر کو تقسیم کر دیا ہے، معروف بھارتی اداکارہ کی شدید تنقید

    مودی سرکار نے میرے گھر کو تقسیم کر دیا ہے، معروف بھارتی اداکارہ کی شدید تنقید

    ممبئی: بالی ووڈ کی اداکارہ پوجا بھٹ نے بھی مودی سرکار کو تنقید کی زد پر رکھ لیا ہے، بھارتی اداکارہ کا کہنا تھا کہ مودی سرکار نے ‘میرے گھر کو تقسیم کر دیا ہے۔’

    تفصیلات کے مطابق انتہا پسند مودی سرکار کے شہریت کے متنازع قانون کے خلاف احتجاج بھارت بھر میں جاری ہے، اداکارہ پوجا بھٹ نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ شہریت کے متنازعہ قانون کی حمایت نہیں کرتیں، کیوں کہ اس نے میرے گھر کو تقسیم کر دیا ہے۔

    پوجا بھٹ نے احتجاج کرنے والوں کو سب سے بڑا محب وطن بھی قرار دیا، ان کا کہنا تھا کہ اختلاف رائے حب الوطنی کی سب سے اعلیٰ شکل ہے، جو طلبہ متنازع قوانین CAA-NRC کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، وہ یہ پیغام دے رہے ہیں کہ حکمران جماعت نے ہمیں متحد کر دیا ہے۔

    جواہر نہرو یونی ورسٹی کے طالب علم شرجیل امام، جس کی تلاش میں دہلی پولیس چھاپے مار رہی ہے

    بھارتی ادکارہ نے احتجاج کے سلسلے میں منعقدہ کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ہماری خاموشی ہمیں نہیں بچائے گی، نہ ہی حکومت کو بچا سکے گی، طلبہ ہمیں پیغام دے رہے ہیں کہ یہی وقت ہے اپنی آوازیں بلند کرنے کا، ہم اس وقت تک آواز بلند کرتے رہیں گے جب تک ہماری آواز نہ سنی جائے۔ انھوں نے کہا کہ بھارت میں عورتیں، شاہین باغ اور لکھنؤ کی مانند، احتجاج جاری رکھیں گی اور خاموش نہیں ہوں گی، یہاں تک کہ ان کی آواز واضح طور پر سن لی جائے۔

    ادھر جواہر نہرو یونی ورسٹی کے طالب علموں کے خلاف 6 ریاستوں میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، شاہین باغ میں تقریر میں آسام، شمال مغربی ریاستوں کی آزادی کی بات کرنے والے طالب علم شرجیل امام کے گھر پر دہلی پولیس نے چھاپا مارا اور ان کے بھائی اور 2 رشتہ داروں کو گرفتار کر لیا۔ شرجیل امام کی گرفتاری کے لیے ممبئی، پٹنا اور دہلی میں مختلف مقامات پر چھاپے مارے گئے، ان کے خلاف مقدمہ بھی درج کر لیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ شرجیل امام ‘آسام کو انڈیا سے کاٹ دو‘ کی تقریر کے بعد پورے انڈیا میں مشہور ہو گئے ہیں، اور ان کی گرفتاری کے لیے کئی پولیس ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔

  • متنازع قانون، بھارت کے طول وعرض میں آگ لگ گئی، 30 ہلاکتیں

    متنازع قانون، بھارت کے طول وعرض میں آگ لگ گئی، 30 ہلاکتیں

    نئی دہلی: شہریت کے متنازع قانون نے بھارت کے طول وعرض میں آگ لگا دی، پرتشدد مظاہروں اور پولیس گردی کے نتیجے میں ہلاک افراد کی تعداد 30 ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کے ہر شہر اور ہر گلی میں متنازع قانون کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ دلی، ممبئی، چنئی، لکھنو، پٹنہ اور حیدرآباد سمیت دیگر شہروں میں بھارتیوں نے مودی پلان کو مسترد کردیا۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق بوکھلاٹ کا شکار مودی سرکار نے مختلف شہروں میں انٹرنیٹ سروس بند کر رکھی ہے۔ جبکہ اپوزیشن رہنما راہول گاندھی کہتے ہیں مودی کا کام صرف عوام کو تقسیم کرنا اور نفرت پھیلانا ہے۔

    بھارت میں مودی کے نام نہاد جمہوریت کے دعوے کی قلعی کھل گئی، آر ایس ایس کی غنڈہ گردی بھی عروج پر پہنچ گئی، بھارتی پولیس کے ہمراہ مظلوم اور نہتے طالب عملوں کو تشدد کا نشانہ بنانے لگے۔

    متنازع قانون، بھارت میں تابڑ توڑ گرفتاریاں، مؤرخ گرفتار، موبائل سروس معطل

    علی گڑھ یونیورسٹی کے 10ہزار طلبا کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، لکھنو میں پولیس افسر نے احتجاج میں شامل مسلمانوں کو پاکستان جانے کا مشورہ بھی دیا۔ بھارتی مسلمانوں نے مؤقف اختیار کیا کہ ہم نے بھارت کے لیے اپنا سب کچھ قربان کردیا اب ہمیں غیر کہا جارہا ہے۔

    خیال رہے کہ شہریت کے متنازع قانون کے خلاف بھارتی شہر ممبئی میں کانگریس نے احتجاجی ریلی نکالی، اور مودی حکومت کے خلاف سخت نعرے بازی کی، اور موجودہ حکومت سے متنازع قانون واپس لینے کا مطالبہ بھی کیا۔

  • لاس اینجلس ٹائمز کی بھارتی مسلمانوں پر چھائے خوف اور نقل مکانی کی تصدیق

    لاس اینجلس ٹائمز کی بھارتی مسلمانوں پر چھائے خوف اور نقل مکانی کی تصدیق

    لاس اینجلس: امریکی اخبار لاس اینجلس ٹائمز نے بھارتی مسلمانوں پر چھائے خوف اور نقل مکانی کی تصدیق کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شہریت کے متنازع قانون اور بھارتی حالات پر امریکی اخبار لاس اینجلس ٹائمز نے اپنی تازہ رپورٹ میں تصدیق کی ہے کہ بھارت میں مسلمان خوف میں مبتلا ہیں، بھارتی مسلمان اپنے محلے چھوڑ کر دوسری جگہ منتقل ہو رہے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ علی گڑھ یونی ورسٹی میں ریاستی پولیس نے طلبہ پر تشدد کیا، فائرنگ کی گئی اور گرینیڈ پھینکے، پولیس نے مسلمان طلبہ پر مذہبی منافرت کے جملے بھی کسے، جامعہ ملیہ کی لائبریری میں گھس کر مسلم طلبہ پر تشدد کیا گیا۔

    لاس اینجلس ٹائمز کا کہنا تھا کہ بھارت میں مسلمانوں پر منظم حملے کیے جا رہے ہیں۔

    دہلی میں فلیگ مارچ

    ادھر بھارت میں سیکورٹی دستوں نے گشت بڑھا دیا ہے اور دہلی میں فلیگ مارچ کیا گیا، بھارتی میڈیا کا کہنا ہےکہ لوگوں کو مظاہروں میں شرکت سے روکنے کے لیے لاؤڈ اسپیکر پر اعلانات کیے گئے۔ کرناٹک میں بی جے پی وزیر نے مظاہرین کی جائیداد ضبط کرنے کی دھمکی بھی دے دی ہے۔

    مظاہروں کا سلسلہ جاری

    بھارت کے مختلف شہروں میں شہریت کے متنازع قانون کے خلاف احتجاجی مظاہرے بدستور جاری ہیں، متنازع قانون کے خلاف آج نماز جمعہ کے بعد بھی احتجاج کیا جائے گا، بھارتی میڈیا کے مطابق اترپردیش میں سیکورٹی کے غیر معمولی اقدامات کیے گئے ہیں، یو پی کے مختلف علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بھی بند ہے، پولیس اور پیرا ملٹری فورس کے اضافی دستے تعینات کر دیے گئے ہیں، ڈرون سے نگرانی کی جا رہی ہے۔

    آج دہلی، ممبئی، آسام اور دیگر علاقوں میں متنازع قانون کے خلاف ریلیاں نکالی جائیں گی۔

  • میرا کوئی ساتھی پکڑا گیا تو مسلمان ہو جاؤں گی: ہندو طالبہ کا احتجاجی اعلان

    میرا کوئی ساتھی پکڑا گیا تو مسلمان ہو جاؤں گی: ہندو طالبہ کا احتجاجی اعلان

    نئی دہلی: بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ظالمانہ اقدامات پر ایک ہندو طالبہ نے رد عمل کے طور پر مسلمان ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں اقلیتوں کے خلاف قانون پر احتجاج کی آگ مزید پھیل گئی ہے، بھارتی پولیس نے مسلمانوں کے گھروں پر حملے شروع کر دیے، مظفر نگر اور کانپور میں گھروں میں گھس کر توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کی گئی۔

    احتجاج میں ہلاکتوں کی تعداد اب تک 28 ہو گئی ہے، جب کہ ساڑھے تین ہزار سے زائد افراد گرفتار کر لیے گئے ہیں۔

    دلی کی ایک ہندو طالبہ نے احتجاجاً اعلان کیا ہے کہ میرے کسی ساتھی کو حراستی مرکز میں ڈالا گیا یا ہندو مسلم کے نام پر تفریق کی گئی تو میں بھی مسلمان ہو جاؤں گی، مذہب تبدیل کر لوں گی، ہم پیچھے ہٹنے والے نہیں ہیں، ایک کو گولی ماروگے تو دوسرا کھڑا ہوگا۔

    خیال رہے کہ مسلمانوں کے خلاف قانون پر بھارتی صدر کی جانب سے دستخط کے بعد زور پکڑنے والے ملک گیر احتجاج میں ہندو شہری بھی بڑی تعداد میں شامل ہو رہے ہیں، فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق دلی میں نوجوان لڑکیاں اپنے والدین کے خلاف جا کر احتجاج میں شرکت کر رہی ہیں۔ ایک طالبہ کو ان کے والدین نے کالج سے نکالنے اور اس کی شادی کروانے کی دھمکی بھی دی۔

    دوسری طرف بھارت میں پولیس مسلمانوں کے گھروں پر حملے کرنے لگی ہے، مظفر نگر میں پولیس نے گھروں میں توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کی، گھر میں کھڑی قیمتی گاڑی کے شیشے ڈنڈے مار کر توڑ ڈالے۔ یوپی میں سماجی کارکن اور اداکارہ صدف جعفر سمیت 925 افراد گرفتار کر لیے گئے ہیں، ہٹلر کی گود میں مودی والا پوسٹر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا جسے جرمن ٹی وی نے بھی نشر کیا، چنئی میں احتجاج میں شریک جرمن طلبہ کو بھارت چھوڑنے کا حکم جاری کر دیا گیا ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق مظفر نگر میں منا کشی چوک سے میرٹھ روڈ تک پولیس نے مسلمانوں کی 52 دکانیں سیل کر دیں، 14 اضلاع میں موبائل سروس بند کر دی گئی ہے۔ نئی دلی کی جامعہ مسجد کے باہر مسلمانوں کا متنازع قانون کے خلاف احتجاج پر پولیس نے راستے سیل کر دیے۔ بنگلورو، کرناٹک، سمیت دیگر شہروں میں شہریت کے متنازع قانون کے خلاف احتجاج جاری ہے۔

  • بھارت میں مقبوضہ کشمیر جیسی پابندیاں لگ گئیں، 26 ہلاک، 700 گرفتار

    بھارت میں مقبوضہ کشمیر جیسی پابندیاں لگ گئیں، 26 ہلاک، 700 گرفتار

    نئی دہلی: مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر جیسی پابندیاں اب بھارت میں بھی لگانا شروع کردی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مودی سرکار کے خلاف آواز اٹھانے والوں پر پابندیوں کا سلسلہ دراز ہونے لگا ہے، بھارتی شہر جے پور میں مظاہرین سے نمٹنے کے لیے فوج تعینات کر دی گئی ہے۔

    مودی سرکارنے ریاست جے پور میں انٹرنیٹ سروس بھی معطل کر دی ہے، میٹرو ٹرین سروس بھی بند کرا دی گئی۔

    دوسری طرف آر ایس ایس کا ایجنڈا بھارت میں آگ لگانے لگا ہے، شہریت کے متنازع قانون کے خلاف ہنگاموں پر کریک ڈاؤن شروع ہو گیا ہے۔ پولیس کی فائرنگ سے ہلاکتوں کی تعداد 26 ہو گئی، مودی سرکار نے کئی مسلم علاقوں کو مقبوضہ کشمیر بنا دیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  بھارت میں احتجاج اب ایک بڑی تحریک بن چکا ہے: عمران خان

    مظاہروں پر کریک ڈاؤن کے دوران 700 افراد گرفتار کر لیے گئے، متعدد شہروں میں کالج ،اسکول اور انٹرنیٹ سروس بند کر دی گئی ہے، مظاہرین سے نمٹنے کے لیے فوج بھی تعینات کر دی گئی، حیدر آباد دکن میں تاریخی جلسہ کیا گیا، کانگریس نے حکومت کے خلاف پیر کو دھرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ سمبھل، بجنور، کانپور، مظفر گڑھ، رامپور اور لکھنؤ میں بھی پولیس گردی کے نتیجے میں اموات رپورٹ ہوئی ہیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق لکھنؤ میں انٹرنیٹ پیر تک معطل رہے گا۔

    ادھر جے پور کے ایم ایس سی میں راجھستان یونی ورسٹی سے گولڈ میڈلسٹ آننت مشرا کو کانووکیشن تقریب میں کالج اسٹوڈنٹس پر پولیس کریک ڈاؤن کے خلاف احتجاج کے طور پر بازو پر سیاہ پٹی باندھنے کے ’جرم‘ میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ بھارت میں مسلم مخالف متنازع قانون کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، اترپردیش میں پولیس گردی کے نتیجے میں گزشتہ روز 9 افراد ہلاک ہو گئے تھے، جس کے بعد اترپردیش میں ہلاک مظاہرین کی تعداد 11 ہوگئی تھی۔

  • فواد چوہدری نے بھارتی عوام سے توقع وابستہ کر لی

    فواد چوہدری نے بھارتی عوام سے توقع وابستہ کر لی

    اسلام آباد: وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ توقع ہے بھارتی عوام جنونیوں کے اقتدار سے نجات حاصل کر لیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے اپنے تازہ ٹویٹ میں بھارتی عوام سے اس توقع کا اظہار کر دیا ہے کہ وہ مسلمانوں کے دشمن جنونیوں کے اقتدار کے خاتمے کے لیے کردار ادا کریں گے۔

    انھوں نے لکھا کہ بھارت میں شہریت کے متنازع قانون کے خلاف احتجاج جاری ہے، اس دوران درجنوں اموات ہو چکی ہیں، بھارت وزیر اعظم نریندر مودی کے پاگل پن کی قیمت چُکا رہا ہے۔

    تازہ ترین:  بھارت میں پرتشدد مظاہرے، اترپردیش میں 9 افراد ہلاک

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ بھارت کو جنونیت نے اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے، اور اقلیتیں بھارت میں مشکل ترین دور سے گزر رہی ہیں، جب کہ مودی اینڈ کمپنی بھارت کا وجود ختم کرنے کے مشن پر ہے۔

    واضح رہے کہ بھارتی صدر نے جب سے مسلم مخالف شہریت کے متنازع قانون پر دست خط کیے ہیں، تب سے پورے بھارت میں شدید احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے، احتجاج اور مظاہروں میں صرف مسلمان ہی شامل نہیں ہیں بلکہ دیگر قومیتیں بھی مودی سرکار کے خلاف سراپا احتجاج بن گئی ہیں۔

    مظاہروں کے دوران اترپردیش میں پولیس گردی کے نتیجے میں 9 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں، بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ اب تک اترپردیش میں ہلاک مظاہرین کی تعداد 11 ہو گئی ہے۔ دہلی میں نماز جمعہ کے بعد بڑی احتجاجی ریلی نکالی گئی تھی، جس کے دوران پولیس نے خواتین سمیت سیکڑوں افراد کو گرفتار کیا، اور مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ اور واٹر کینن کا استعمال کیا گیا۔

  • بھارت میں احتجاج، پولیس فائرنگ سے 3 افراد ہلاک، کرفیو نافذ

    بھارت میں احتجاج، پولیس فائرنگ سے 3 افراد ہلاک، کرفیو نافذ

    نئی دہلی: بھارت میں شہریت کے متنازع قانون کے خلاف احتجاج میں دن بہ دن شدت آتی جا رہی ہے، منگلور اور لکھنؤ میں پولیس نے مظاہرین پر فائرنگ کھول دی، جس سے تین افراد ہلاک ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق شہریت کے متنازع قانون کے خلاف دہلی، ممبئی، لکھنؤ، مدھیہ پردیش سمیت دیگر علاقوں میں مظاہرے جاری ہیں، بھارتی میڈیا کا کہنا ہےکہ پولیس کی فائرنگ اور تشدد سے منگلور اور لکھنؤ میں 3 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، مظاہرین نے بھی پولیس پر شدید پتھراؤ کیا اور موٹر سائیکل اور گاڑیاں جلا دیں۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ بھارت میں ملک گیر احتجاج میں اب تک 8 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  مودی نے پاکستان کے خلاف پھر زبانی جنگ شروع کر دی: مشہور بھارتی پروفیسر

    بھارتی میڈیا کے مطابق ممبئی میں ہونے والے مظاہرے میں 30 ہزار افراد نے شرکت کی، منگلور میں کرفیو لگا دیا گیا ہے، دہلی ہریانہ روڈ بند کر دی گئی، پولیس نے 100 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا، بھارتی رائٹر رام چندراگو کو بھی گرفتار کیا جا چکا ہے۔

    واشنگٹن میں بھارتی سفارت خانے کے باہر احتجاج

    شہریت کے متنازع قانون کے خلاف صرف بھارت کے اندر ہی احتجاج نہیں کیا جا رہا ہے، ادھر واشنگٹن میں بھارتی سفارت خانے کے باہر بھارتی طالب علموں نے مظاہرہ کیا، جس میں مظاہرین نے شہریت کا متنازع قانون منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا، مظاہرین نے گاندھی کے مجسمے پر پوسٹر لگا دیا اور مودی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔

  • متحدہ عرب امارات نے بھارت کے لیے سفری وارننگ جاری کر دی

    متحدہ عرب امارات نے بھارت کے لیے سفری وارننگ جاری کر دی

    دبئی: بھارت میں شہریت کے متنازع بل کے خلاف جاری احتجاج اور پر تشدد مظاہروں کے پیش نظر متحدہ عرب امارات نے بھارت کے لیے سفری وارننگ جاری کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یو اے ای نے بھارت کے لیے سفری وارننگ جاری کرتے ہوئے اماراتی شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ بھارت کا سفر کرتے ہوئے محتاط رہیں، ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ غیر ضروری سفر سے گریز کیا جائے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل امریکا، برطانیہ، کینیڈا اور اسرائیل بھی بھارت میں اپنے شہریوں کے لیے سفری وارننگ جاری کر چکے ہیں۔

    تازہ ترین:  جامعہ ملیہ کے طلبہ پر وحشیانہ تشدد، ویڈیو لائک کرنے پر بالی ووڈ‌ اداکار پر تنقید

    شہریت کے متنازعہ قانون کی منظوری کے بعد بھارت کے متعدد شہروں میں مودی سرکار کے خلاف شدید احتجاج کیا جا رہا ہے، مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بینر جی نے بھی اپنی قیادت میں بہت بڑی ریلی نکالی۔

    مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے مذموم قدم کے بعد اب مسلمان مخالف قانون کی منظوری کی وجہ سے جو ممالک پہلے خاموش تھے اب انھوں نے بھی خاموشی توڑ دی ہے۔ امریکا، برطانیہ، کینیڈا، سنگاپور اور یو اے ای نے شہریوں کے لیے ٹریول ایڈوائزی جاری کر دی، ان ممالک نے اپنے شہریوں کو بھارت جانے سے متنبہ کر دیا ہے۔

    دو دن قبل ریاستی پولیس نے درندگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جامعہ ملیہ کے طالب علموں پر لاٹھیوں اور رائفلوں کے بٹوں سے شدید تشدد کیا تھا، پولیس نے جامعہ اور مسجد میں گھس کر پناہ لینے والی طالبات کو بھی نہیں بخشا اور ان پر بد ترین تشدد کیا۔