Tag: شہریوں

  • ڈرون حملوں میں ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد شائع کرنا ضروری نہیں، ٹرمپ

    ڈرون حملوں میں ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد شائع کرنا ضروری نہیں، ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈرون حملوں سے متعلق کہا ہے کہ ’امریکی حساس اداروں کو ڈرون حملوں میں ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد شائع کرنے کی ضرورت نہیں‘۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سنہ 2016 میں سابق صدر بارام اوبامہ کے بنائے گئے قانون کو نظر انداز کردیا، اوبامہ کے بنائے گئے قانون کے تحت امریکی خفیہ ایجنسی باالخصوص سی آئی اے کو جنگی علاقوں سے باہر ڈرون حملوں کی زد میں آکر ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد لازمی شائع کرنی ہوتی تھی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ مذکورہ قانون کے مطابق ڈرون حملے کرنے والے امریکی مسلح اداروں پر لازمی تھا کہ سالانہ رپورٹ تیار کریں جس میں حملوں کے دوران ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد درج ہو۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سابق صدر باراک اوبامہ کے 8سالہ دور حکومت میں 1878 ڈرون حملے ہوئے تھے جبکہ ٹرمپ نے دو برسوں میں بائیس سو سے زائد ڈرون حملے کروائے۔

    ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ’ڈرون حملوں سے متعلق بنایا گیا قانون غیر ضروری ہے‘۔

    امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ ’مذکورہ قانون سے حکومت کی شفافیت میں اضافہ نہیں ہوتا بلکہ مسلح اداروں کے کاموں میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکا نے ڈرون حملوں کی تعداد میں نائن الیون کے واقعے کے بعد دہشت گرد تنظیموں کے خلاف تعداد میں اضافہ ہوا تھا۔

    انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم ہیومن رائیٹس فرسٹ کی سربراہ کا کہنا تھا کہ ’طاقت کے استعمال کے دوران ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد سے متعلق احتساب لازمی ہے جسے ختم کرنے کےلیے ٹرمپ انتظامیہ نے غلط اور منفی فیصلے کیے ہیں‘۔

  • وینزویلا بحران: شہریوں کی ہلاکت پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا اظہار تشویش

    وینزویلا بحران: شہریوں کی ہلاکت پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا اظہار تشویش

    واشنگٹن : اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیریس نے وینزویلا میں حکومت اور باغیوں کے درمیان جاری کشیدگی کے دوران شہریوں کی ہلاکت پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔

    تفصیلات کے مطابق جنوبی امریکی ملک وینزویلا میں صدر نکولس مدورو کیخلاف احتجاج جاری ہے جبکہ حزب اختلاف کے حامیوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی ہیں اور نکولس میڈورو سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کررہی ہے۔

    سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ نے وینزویلا کے جاری کشیدگی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں فریقین آپس میں جاری کشیدگی کو مذاکرات سے حل کریں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ انتونیو گوٹیریس کا موجودہ بیان کولمبیا اور وینزیلا کی سرحد پر ہونے والے تصادم سامنے آیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ حالیہ کشیدگی کولمبیا اور وینزویلا کی سرحد پر امریکا کی جانب سے جون گائیڈو کےلیے بھیجی گئی امداد کو روکنے کےلیے حکومتی فورسز کی کارروائی کے دوران ہوئی۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومتی فورسز نے امریکی امداد روکنے کےلیے وہاں موجود لوگوں پر آنسو گیس کی شیلنگ اور دھاتی گولیوں کا بے دریغ استعمال کیا جس کے باعث متعدد افراد ہلاک ہوگئے۔

    رپورٹس کے مطابق کولمبیا کی سرحد پر ہونے والے تصادم میں 285 افراد زخمی ہوئے جبکہ برازیل اور وینزویلا کی سرحد پر ہونے والے تصادم میں دو افراد ہلاک ہوئے تھے۔

    مزید پڑھیں : وینزویلا کے اہم فوجی جنرل نے صدر ماڈورو کی مخالفت کا اعلان کردیا

    یاد رہے کہ امریکا میں تعینات وینزویلین ملٹری اتاشی اور وینزویلن ایئرفورس کی اسٹریٹیجک منصوبہ بندی کے سربراہ جنرل فرانسیسکو نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ ایک ویڈیو پیغام میں اپوزیشن لیڈر سے اظہار وفاداری کیا تھا۔

    واضح رہے کہ وینزویلا میں 23 جنوری کو اپوزیشن لیڈر اور پارلیمںٹ کے اسپیکر جون گائیڈو نے خود کو عبوری صدر قرار دیا تھا جس کے بعد امریکا اور بعض دوسرے علاقائی ممالک نے صدر نکولس مادورو کی جگہ گائیڈو کو ملک کا عبوری صدر تسلیم کرلیا ہے۔

    مزید پڑھیں : امریکا میں تعینات وینزویلا کے ملٹری اتاشی نے بھی اپوزیشن رہنما کی حمایت کردی

    یاد رہے کہ اس سے قبل امریکا میں تعینات وینزویلا کے ملٹری اتاشی کرنل جوش لوئس سلوا کی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر جاری ہوئی تھی جس میں وہ نکولس ماڈورو سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے اپوزیشن رہنما جون گائیڈو اعلان وفاداری کررہے تھے۔

  • سعودی عرب نے اپنے شہریوں کو لبنان کا سفر کرنے کی اجازت دیدی

    سعودی عرب نے اپنے شہریوں کو لبنان کا سفر کرنے کی اجازت دیدی

    ریاض/بیروت : سعودی حکومت نے لبنان کا سفر اختیار کرنے والے اپنے شہریوں کو لبنان جانے پر عائد پابندی ختم کرنے کا عندیہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بدھ کے روز سعودی شاہی دیوان کے ایلچی نزار الاولیٰ اور لبنانی وزیر اعظم سعد الحریری کے درمیان ملاقات کے بعد سعودی حکومت کی جانب سے گزشتہ ایک برس سے عائد پابندی ختم کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

    سعودی عرب نے لبنان کا سفر اختیار کرنے پر عائد پابندی ختم کرنے کی خوشخبری دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’ماضی میں حکومت نے اپنے شہریوں کو لاحق سیکیورٹی خدشات کے باعث پابندی عائد کی تھی، اب سیکیورٹی خدشات ختم ہوچکے ہیں‘۔

    سعودی سفیر ولید بخاری کا کہنا تھا کہ سعودی حکومت نے لبنان کی جانب سے سعودی شہریوں کے تحفظ کی یقین دہانی کے بعد پابندی ختم کی گئی ہے۔

    مزید پڑھیں : سعودی عرب،کویت،یواےای کا اپنے شہریوں کولبنان چھوڑنے کا حکم

    یاد رہے کہ سنہ 2017 لبنانی وزیر اعظم سعد الحریری نے دورہ سعودیہ عرب کے دوران اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا جس کے بعد سعودی عرب، کویت اور متحدہ عرب امارات نے اپنے شہریوں کو ہدایت کی تھی شہری لبنان کے سفرسے گریزکریں۔۔

    سعودی حکومت نے اپنے لبنان میں موجود اپنے شہریوں کو لبنان چھوڑنے کا حکم دے دیا ہے ۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب اور لبنان کی اسلامی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے درمیان گزشتہ کئی برسوں سے کشیدگی جاری ہے، جس کے باعث سعودی عرب کی جانب سے حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے۔

  • خاشقجی قتل کیس، کینیڈا نے 17 سعودی شہریوں پر پابندی عائد کردی

    خاشقجی قتل کیس، کینیڈا نے 17 سعودی شہریوں پر پابندی عائد کردی

    اوٹاوا : کینیڈین حکومت نےدی واشنگٹن پوسٹ سے منسلک سعودی صحافی  جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث 17 سعودی شہریوں پر پابندیاں عائد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں صحافی جمال خاشقجی کو بے دردی سے قتل کرنے والے سعودی جاسوسوں کے خلاف کینیڈین حکومت نے بھی بڑا قدم اٹھاتے ہوئے پابندیاں عائد کردیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ کینیڈین حکومت کی جانب سے پابندیوں کا سامنا کرنے والے سعودی شہریوں کے کینیڈا میں داخلے پر پابندی ہوگی جبکہ ان کے اثاثے بھی منجمد کیے جائیں گے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ سعودی صحافی کے قتل میں ملوث سعودی خفیہ ایجنسی کے جاسوسوں پر کینیڈا کی جانب سے ایسے وقت میں پابندی عائد کی گئی ہے جب سعودی ولی عہد محمد بن سلمان ارجنٹینا کے دارالحکومت میں جی 20 ممالک کے اجلاس میں شرکت کررہے ہیں۔

    کینیڈین وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ جن سعودی شہریوں پابندیوں کا اطلاق کیا گیا وہ حکومت کی نظر میں صحافی و کالم نویس خاشقجی کے قتل میں ذمہ دار ہیں البتہ ان 17 سعودی شہریوں میں محمد بن سلمان کا نام شامل نہیں ہے۔

    کرسٹیا فری لینڈ اپنے بیان میں کہنا تھا کہ دی واشنگٹن پوسٹ سے منسلک کالم نویس و صحافی کا بہیمانہ قتل نفرت انگیزی اور آزادی رائے پر حملہ ہے۔

    وزیر خارجہ کرسٹیا فری کا کہنا تھا کہ سعودی صحافی کے قتل میں ملوث ملزمان کو لازمی عدالت میں پیش کرنا ہوگا۔

    کینیڈین حکومت نے سعودی عرب کے ساتھ اسلحے کی فروخت کے معاہدوں سے متعلق نظر ثانی کرنے کا اعلان کیا جبکہ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ممکن ہے کینیڈا سعودی سے اسلحے کی فروخت کا معاہدہ منسوخ کردے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ کینیڈا سے قبل فرانس، امریکہ اور جرمنی بھی خاشقجی قتل میں ملوث سعودی شہریوں پر پابندیاں عائد کرچکے ہیں۔

    واضح رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جانے کے بعد سے لاپتہ تھے، ترک حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں ہی قتل کرکے ان کی لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے ہیں۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل ترک پراسیکیوٹر جنرل نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں گلا دبا کر قتل کردیا گیا تھا اور پھر ان کی لاش کو ٹھکانے لگادیا گیا۔

  • شہریوں،صحافیوں اور پولیس پر حملہ کرنے والوں کو شرم آنی چاہیے، فرانسیسی صدر

    شہریوں،صحافیوں اور پولیس پر حملہ کرنے والوں کو شرم آنی چاہیے، فرانسیسی صدر

    پیرس : فرانسیسی صدر نے پولیس نے ہاتھا پائی کرنے والے مظاہرین کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ’پولیس افسران پر حملہ کرنے والے مظاہرین کو شرم آنی چاہیے‘۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس میںن گذشتہ روز تیل کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف لاکھوں کی تعداد میں شہریوں ملک کے مختلف حساس مقامات پر شدید احتجاج کیا جو دیکھتے ہی دیکھتے پر تشدد مظاہروں میں تبدیل ہوگیا اور جبکہ مظاہرین نے دارالحکومت میں حکومتی و عوامی اشیاء و مقامات کو بھی نقصان پہنچایا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ فرانسیسی صدر ایمینئول میکرون نے احتجاج کے دوران پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنانے املاک کو نقصان پہنچانے والے مظاہرین کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ’فرانس میں تشدد کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے‘۔

    فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ ہمارے شہریوں اور صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنانے والوں کو شرم آنی چاہیے، فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق جنوبی شہروں میں متعدد صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

    دوسری جانب احتجاج کرنے والے افراد کے ترجمان کا کہنا تھا کہ مظاہرین پُر امن طور پر احتجاج کررہے تھے اور ہم پولیس سے جھگڑا نہیں کرنا چاہتے تھے صرف حکومت تک اپنی آواز پہنچانا چاہتے تھے۔

    لیکن صبح میں کچھ مظاہرین نے پولیس کی جانب سے لگائی گئی رکاوٹوں کو توڑنا شروع کردیا اور اسٹریٹ سائنز اور بیرئرز کو آگ لگا کر پولیس پر پتھراؤ کیا اور صدر میکرون کے خلاف نعرے بازی کی جس پر پولیس مظاہرین کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ پولیس نے مظاہروں کے دوران پُر تشدد واقعات میں ملوث افراد میں سے 130 مظاہرین کو گرفتار کر چکے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گذشتہ روز ہونے والے احتجاج میں معمولی نوعیت کے پُر تشدد واقعات رونما ہوئے تھے جبکہ پچھلے ہفتے ملک بھر میں 2 لاکھ 80 ہزار سے زائد افراد نے احتجاج کیا تھا جس دوران 2 افراد ہلاک اور 600 مظاہرین زخمی ہوئے تھے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ فرانسیسی شہری پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف زرد (پیلے) رنگ کی جیکٹ پہن کر مظاہرہ کررہے ہیں جو عام کپڑوں کی نسبت زیادہ جلدی نظر آتی ہے اور اندھیرے میں روشنی پڑنے چمکتی ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مظاہرین کو حساس مقامات کی جانب بڑھنے سے روکنے کے لیے پولیس اہکاروں نے مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ کی ہے، مظاہرین وزیر اعظم ہاوس سمیت حساس مقامات کی جانب بڑھ رہے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے تھا کہ گذشتہ روز دارالحکومت پیرس میں مظاہرین میں شامل 43 سالہ شخص ہاتھ میں گرینیڈ لے کر صدارتی محل میں داخل ہونے کی کوشش کررہا تھا جسے طویل مذاکرات کے بعد پولیس اہلکاروں نے حراست میں لے لیا تھا۔

    واضح رہے کہ فرانس میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا ایندھن ڈیزل ہے اور فرانسیسی حکومت نے ایک سال کے دوران تیل کی قیمتوں میں 23 فیصد اضافہ کیا ہے جو تقریباً 1 اعشاریہ 51 یورو فی لیٹر بنتا ہے اور ڈیزل کی موجودہ قیمت گزشتہ 18 سال کی بلند ترین سطح پرپہنچ گئی ہے۔

  • خلائی مخلوق یا اڑن طشتری، بیجنگ میں‌ روشنی کے ہیولے نے شہریوں کو چونکا دیا

    خلائی مخلوق یا اڑن طشتری، بیجنگ میں‌ روشنی کے ہیولے نے شہریوں کو چونکا دیا

    بیجنگ : چین میں گذشتہ شب آسمان پر دکھائی دینے والے روشنی کے ہیولے نے شہریوں کو چونکا دیا اور یہ شور مچ گیا کہ آیا یہ خلائی مخلوق، اڑن طشتری ہے یا کوئی اور شہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کائنات میں دیگر مخلوقات بھی رہتی ہیں جنہیں خلائی مخلوق کہا جاتا ہے، اکثر و بیشتر دنیا کے کچھ ممالک میں ایسی چیزیں نظر فضا میں اڑتی ہوئی نظر آئیں ہیں جنہیں انسانوں نے اڑن طشتری تصور کرلیا۔

    ایسا ہی کچھ گذشتہ روز پڑوسی ملک چین کے شہر بیجنگ میں رات کے وقت ہوا جب آسمان پر نظر آنے والے روشنی کے ہیولے نے شہریوں کو حیرت مبتلا کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بیجنگ شہر میں دکھائی دینے والا روشنی کا ہیولا چین کے دیگر شہروں میں نظر دیکھا گیا ہے، جس کے بعد چینی شہری پریشان ہیں کہ نظر آنے والا روشنی کا ہیولا خلائی، اڑن طشتری یا کوئی اور شہ ہے۔

    خلائی مخلوق حقیقت میں وجود رکھتے ہیں یا نہیں آئیے عالمی خلائی ادارے ناسا کے ایک سابق سائنسداں کیون کنتھ سے جانتے ہیں۔

    کیون کنتھ کا کہنا ہے کہ خلائی مخلوق نہ صرف موجود ہیں بلکہ کئی بار انسانوں کا ان سے سامنا بھی ہوچکا ہے، جس کے بے شمار ثبوت موجود ہیں لیکن حکومتوں نے اس بات کو خفیہ رکھا ہوا ہے۔

    اپنے مضمون میں انہوں نے کہا کہ ہمیں اس امکان کو تسلیم کرلینا چاہیئے کہ کچھ ایسے اجنبی اڑنے والے آبجیکٹس (آسان الفاظ میں اڑن طشتریاں) موجود ہیں جو ہمارے ایجاد کردہ ایئر کرافٹس سے کہیں بہتر ہیں۔

    پروفیسر نے کہا کہ خلائی مخلوق ایک حقیقت ہیں کیونکہ ہماری کائنات میں 300 ارب ستارے موجود ہیں، اور ان میں سے کچھ یقیناً ایسے ہوں گے جہاں زندگی موجود ہوگی۔