Tag: شہر قائد

  • سندھ حکومت کا کراچی میں ٹریفک کی روانی بہتر بنانے سے متعلق اہم فیصلہ

    کراچی: سندھ حکومت نے کراچی میں ٹریفک کی روانی بہتر بنانے کیلئے ہیوی ٹریفک پر پابندی پر سختی سے عمل درآمد کا فیصلہ کیا ہے۔

    سندھ حکومت کالے شیشے والی گاڑیوں، سائرن، بار لائٹس ،غیر قانونی نمبر پلیٹس کیخلاف کریک ڈاؤن کرےگی۔

    سندھ کے چیف سیکریٹری نے ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ فینسی نمبر پلیٹ والی گاڑیوں کوقبضے میں لیا جائے، غیرقانونی فینسی نمبرپلیٹ بنانےوالوں کیخلاف بھی کارروائی کی جائے۔

    چیف سیکریٹری نے یونیورسٹی روڈ کے سروس روڈ سے ہر قسم کی پارکنگ کو ہٹانے کی ہدایت جاری کی اور کہا کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر  جرمانہ عائد کی جائے۔

    ڈی آئی جی ٹریفک نے چیف سیکریٹری سندھ کو بریفنگ میں بتایا کہ رواں سال ابتک 15704 ڈرائیور کو خلاف ورزی پر گرفتارکیاگیا، رواں سال ابتک 3421 گاڑیوں کا فٹنس سرٹیفکیٹ معطل کیا گیا۔

    ڈی آئی جی ٹریفک نے بتایا کہ ٹریفک قوانین کیخلاف ورزی کے چالان کی رقم دیگر صوبوں میں زیادہ ہے۔

  • شہر قائد میں درجہ حرارت میں اضافہ

    شہر قائد میں درجہ حرارت میں اضافہ

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں آج زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 30 ڈگری سینٹی گریڈ رہنے کا امکان ہے، رات سرد رہے گی، صبح کے اوقات میں ہلکی دھند ہوگی البتہ دن کے وقت گرمی محسوس ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ شہر قائد کا مطلع صاف ہے، آج رات سرد رہے گی تاہم صبح کے اوقات میں ہلکی دھند ہوگی۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ شہر میں درجہ حرارت میں اضافہ ہورہا ہے، دن میں گرمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ آج زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 28 سے 30 ڈگری سینٹی گریڈ رہنے کا امکان ہے۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق اس وقت شہر کا موجودہ درجہ حرارت 15 ڈگری سینٹی گریڈ ہے جبکہ ہوا میں نمی کا تناسب 55 فیصد ہے۔

  • گرین لائن منصوبے کی مزید 40 بسیں کراچی پہنچیں گی

    گرین لائن منصوبے کی مزید 40 بسیں کراچی پہنچیں گی

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں گرین لائن بس منصوبے کے لیے مزید 40 بسیں کل پہنچیں گی، بس سروس نومبر میں شروع کردی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق گرین لائن بس سروس کی مزید 40 بسیں کل کراچی پہنچیں گی، گرین بسیں لانے والا اوشین نامی جہاز 14 اکتوبر کو 11 بج کر 40 منٹ پر کراچی پورٹ پہنچے گا۔

    اس سے قبل گزشتہ ماہ بھی 40 بسیں کراچی پہنچ چکی ہیں، وفاقی حکومت کے مطابق نومبر میں کراچی میں گرین لائن بس سروس کا آغاز ہوجائے گا۔

    یاد رہے کہ گرین لائن منصوبے کا ٹریک مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے خستہ حالی کا شکار ہے، ٹکٹ گھر اور اسٹیشن دھول مٹی سے اٹے ہوئے ہیں اور مسافروں کے لیے داخلی اور خارجی دروازے بھی اچھی حالت میں نہیں ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق ٹریک کے اطراف میں لگی گرل کا رنگ بھی پرانا ہوچکا ہے۔

    یاد رہے کہ گرین لائن بس کا منصوبہ سنہ 2016 میں شروع ہوا تھا، اس منصوبے سے 25 لاکھ سے زائد افراد کو روزانہ سفری سہولیات مل سکیں گی۔

    پہلے مرحلے میں گرین لائن بس سروس سرجانی سے نمائش تک چلائی جائے گی۔

  • کراچی میں بجلی کے ساتھ گیس کی بھی لوڈ شیڈنگ شروع

    کراچی میں بجلی کے ساتھ گیس کی بھی لوڈ شیڈنگ شروع

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے ساتھ گیس کی لوڈ شیڈنگ بھی معمول بن گئی، شہری سخت پریشانی کا شکار ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق موسم گرما شروع ہوتے ہی شہر قائد کے باسی بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ کے دوہرے عذاب کا شکار ہوگئے، ایس ایس جی سی کی جانب سے شہر میں 6 سے 8 گھنٹے کی گیس کی لوڈ شیڈنگ کی جار ہی ہے۔

    رہائشی علاقوں میں بجلی اور گیس کی عدم فراہمی سے مععمولات زندگی سخت متاثر ہورہے ہیں، گیس کی لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے روٹی اور سالن کے لیے ہوٹلوں میں لمبی قطاریں دیکھی جارہی ہیں۔

    شہر میں بجلی کی صورتحال بھی خراب ہے، موسم گرما کے مکمل رنگ جمانے سے قبل ہی شہر میں بجلی کی 6 سے 7 گھنٹوں کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔

    کراچی کے علاقوں ایف بی ایریا، پاپوش نگر، لانڈھی، سائٹ، کورنگی، بلال کالونی، اورنگی ٹاؤن، شیر شاہ، لیاقت آباد، گڈاپ، کاٹھور، احسن آباد، گلشن معمار، نیو کراچی، گلزار ہجری اور دیگر علاقوں میں2 سے ڈھائی گھنٹے کی 3 بار لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے۔

    علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ اکثر علاقوں میں مرمت کے نام پر 10 سے 12 گھنٹے کی بجلی بند کرنا معمول بن گیا ہے۔ موسم گرما میں بلا تعطل بجلی فراہم کرنے کے دعوے پر موسم سرما میں مرمت کے نام پر 10 سے 12 گھنٹے بجلی بند کی گئی۔

    صارفین کا کہنا ہے کہ شکایت کرنے پر کے الیکٹرک کا عملہ مقامی فالٹ بتاتا ہے۔

  • پانی ہونے کے باوجود کراچی کے شہری بوند بوند کو ترس گئے

    پانی ہونے کے باوجود کراچی کے شہری بوند بوند کو ترس گئے

    کراچی: واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی نا اہلی کے باعث کراچی کے شہری پینے کے پانی کی بوند بوند کو ترس گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق شہر میں پینے کا پانی دستیاب ہونے کے باوجود شہری بوند بوند کو ترس گئے، معلوم ہوا ہے کہ شہری واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی نا اہلی کے باعث پانی سے محروم ہیں۔

    ملیر اور لیاقت آباد میں پانی کی ٹوٹی ہوئی پائپ لائنوں کی تاحال مرمت نہ ہو سکی، جس کے باعث لاکھوں گیلن پانی نہ صرف سڑکوں پر ضائع ہو رہا ہے بلکہ ملحقہ علاقوں میں پانی کی شدید قلت بھی پیدا ہو گئی ہے۔

    دوسری طرف پانی سے محروم شہری مہنگے داموں پر خرید کر پانی پینے پر بھی مجبور ہیں، علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ واٹر اینڈ سیوریج بورڈ میں شکایت کے باوجود لائن کی مرمت نہیں کی گئی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی : واٹربورڈ کا انجینئر پانی چوری میں‌ ملوث، نوکری سے برطرف

    یاد رہے کہ دو ماہ قبل واٹر بورڈ کے ایک انجینئر کو پانی چوری میں‌ ملوث ہونے پر نوکری سے برطرف کر دیا گیا تھا، انجینئر سعید شیخ نے اپنے جرم کا اعتراف بھی کیا۔ تحریک انصاف کے اراکین سندھ اسمبلی نے شکایت کی تھی کہ سیعد شیخ اپنے عہدے کا ناجائز فائدہ اٹھا کر پانی چوری کر کے اُسے فروخت کر رہے ہیں۔

    ادھر پانی چور مافیا نے نیا طریقہ نکالا تھا، نارتھ ناظم آباد میں واٹر بورڈ کی مین لائنوں پر لوہے کی پلیٹیں لگا کر علاقے کا پانی بند کر کے پانی چوری کیا جاتا تھا، چوری شدہ پانی کمرشل صارفین کو بیچا جاتا تھا، علاقہ مکینوں نے اپنی مدد آپ کے تحت اس سلسلے کو بے نقاب کیا۔

  • پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ون ڈے سیریز: کراچی کا ٹریفک پلان جاری

    پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ون ڈے سیریز: کراچی کا ٹریفک پلان جاری

    کراچی: پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ون ڈے سیریز کے دوران شہر قائد میں ٹریفک پلان جاری کردیا گیا۔ شائقین کرکٹ کو شٹل سروس کے ذریعے اسٹیڈیم پہنچایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی ٹریفک جاوید مہر نے پریس کانفرنس کے دوران پاکستان اور سری لنکا میں میچز کے حوالے سے ٹریفک پلان جاری کردیا۔

    جاوید مہر نے بتایا کہ 2 ہزار سے زائد افسران و اہلکار اپنے فرائض انجام دیں گے، پارکنگ اردو یونیورسٹی گراؤنڈ اور غریب نواز فٹ بال گراؤنڈ میں ہوگی۔ ایکسپو سینٹر اور رعنا لیاقت گرلز کالج کو بھی پارکنگ کے لیے مختص کردیا گیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ شائقین کرکٹ کو شٹل سروس کے ذریعے اسٹیڈیم پہنچایا جائے گا، میچز کے دوران متبادل راستوں کے بھی انتظامات کرلیے گئے۔

    ڈی آئی جی ٹریفک کے مطابق کارساز، اسٹیڈیم روڈ اور نیو ٹاؤن کے متبادل راستے اختیار کیے جاسکتے ہیں۔ نیپا، لیاقت آباد، حسن اسکوائر، پیپلز چورنگی اور یونیورسٹی روڈ پر بھاری ٹریفک کا داخلہ ممنوع ہوگا۔

    خیال رہے کہ سری لنکن کرکٹ ٹیم 27 ستمبر سے 9 اکتوبر تک پاکستان میں موجود ہوگی، سری لنکن ٹیم کے دورے میں 3 ون ڈے اور 3 ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے جائیں گے۔

    ون ڈے سیریز کراچی میں شیڈول ہے، تینوں ون ڈے میچز 27، 29 ستمبر اور 2 اکتوبر کو نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلے جائیں گے۔ ٹی 20 میچز 5، 7 اور 9 اکتوبر کو قذافی اسٹیڈیم لاہور میں کھیلے جائیں گے۔

    دونوں ٹیموں کے درمیان ٹیسٹ سیریز دسمبر تک مؤخر کردی گئی ہے۔

  • کراچی: شیرشاہ فیکٹری میں لگنے والی آگ پر تاحال قابو نہیں پایا جاسکا

    کراچی: شیرشاہ فیکٹری میں لگنے والی آگ پر تاحال قابو نہیں پایا جاسکا

    کراچی: شیرشاہ فیکٹری میں لگنے والی آگ پر تاحال مکمل قابونہیں پایا جاسکا، آگ پہلی منزل کےکچھ حصوں پرلگی ہوئی ہے۔

    فائر بریگیڈ حکام کے مطابق پہلی منزل پر موجودسامان کی وجہ سےآگ بجھانےمیں مشکلات پیش آرہی ہیں، فائربریگیڈ کی15سےزائدگاڑیاں آگ پرقابو پانےکے لئےموجودہیں، پانی کی کمی کوپوراکرنےکے لئے ہائیڈرنٹس سےمددلی جارہی ہے ۔

    صبح 8 بجےلگنے والی آگ کو تیسرےدرجےکی قرار دے کر شہربھرسے فائرٹینڈر طلب کی گئی، فیکٹر ی کے بیش تر حصے پر لگی آگ کوبجھادیاگیاہے۔

    آگ دوسری منزل تک پھیل گئی تھی، ہر جگہ دھواں بھر گیا، دھویں کے بادل دور سے دیکھے جاسکتے تھے، آگ کے باعث تپش کی وجہ سے اہل کاروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

    اس وقت 15 سے زائد فائر بریگیڈ کی گاڑیاں آگ بجھانے میں مصروف ہیں، آگ فیکٹری کے دوسری منزل تک پھیل گئی ہے

    چیف فائر افسر  نے میڈیا کو بتایا ہے کہ فائر فائٹرز عمارت میں داخل ہوگئے ہیں، آگ پر جلد قابوپالیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں: کراچی میں آگ بجھانے کا نظام خطرے میں

    فیکٹری کی کھڑکیاں چھوٹی ہونےسے ابتدا میں پانی نہیں پہنچ پایا ، پانی کی کمی پوری کرنےکے لئےہائیڈرنٹ سےمددلی جارہی ہے.

  • کراچی میں بارش سے تباہی، پی ٹی آئی نے سعید غنی سے استعفیٰ مانگ لیا

    کراچی میں بارش سے تباہی، پی ٹی آئی نے سعید غنی سے استعفیٰ مانگ لیا

    کراچی: شہر قائد میں دو دنوں کی بارش میں ابتری پھیلنے کے بعد پی ٹی آئی نے وزیر بلدیات سعید غنی سے استعفیٰ مانگ لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے سعید غنی سے استعفیٰ مانگتے ہوئے کہا کہ رنگ برنگی جیکٹ پہن کر شہباز شریف کی طرح گھومنے سے حالات ٹھیک نہیں ہوتے۔

    علی زیدی نے سندھ کے وزیر بلدیات کو طنز کا نشانہ بنایا، اور بارشوں کے دوران شہر میں ان کے گشت کو سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی طرح کلر فل جیکٹ مارچ قرار دیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ رنگ برنگی جیکٹ پہن کر شہر میں گھومنے سے کچھ نہیں ہوگا، وہ مستعفی ہوں، ان سے شہر سنبھل نہیں رہا ہے۔

    وفاقی وزیر کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ کراچی کے موجودہ مسائل کے سلسلے میں کل ایک پلان دیں گے، جس پر عمل کرتے ہوئے شہر کو صاف کر کے دکھایا جائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی میں سیلابی صورتحال، اپنی ذمہ داری تسلیم کرتے ہیں: سعید غنی

    انھوں نے کہا ’کل پلان دوں گا، اب ہم کراچی کو صاف کر کے دکھائیں گے، جو شہر کا کچرا نہیں اٹھا سکتے انھیں حکومت کا حق بھی نہیں ہے۔‘

    خیال رہے کہ گزشتہ دو دنوں کی مون سون بارشوں نے کراچی کا حال بد حال کر دیا ہے، جگہ جگہ پانی کے تالاب بنے ہیں جب کہ کچرے کی وجہ سے بھی بے پناہ مسائل کھڑے ہیں۔

    اس صورت حال میں بلدیہ عظمیٰ اور صوبائی حکومت کے درمیان اختیارات کی جنگ بھی چھڑی ہوئی ہے، میئر کراچی اور سندھ حکومت ایک دوسرے پر ذمہ داریوں کا بار ڈالتے رہتے ہیں جب کہ شہریوں کی اذیت کا حل نہیں نکالا جاتا۔

    تیسری طرف پاکستان تحریکِ انصاف سندھ بھی متحرک ہو گئی ہے، جو مسلسل حکومتِ سندھ کو تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے، لیکن مسائل جوں کے توں ہیں۔

  • کراچی میں موٹرسائیکل چوری کی وارداتوں میں بچہ گینگ ملوث نکلا

    کراچی میں موٹرسائیکل چوری کی وارداتوں میں بچہ گینگ ملوث نکلا

    کراچی: شہر قائد میں متواتر ہونے والے موٹرسائیکل لفٹنگ کے واقعات میں بچہ گینگ کےملوث ہونے کا انکشاف، تین رکن گرفتار کرلیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق عزیزآبادپولیس نے بائیک لفٹنگ کے خلاف کامیاب کارروائی کرتے ہویے 3رکنی بچہ گینگ گرفتار کرلیا جن کے قبضے سے 7 موٹرسائیکلیں برآمد ہوئی ہیں۔

    پولیس کے مطابق گینگ میں شامل ملزمان میں سے دو کی عمریں 15 سال جبکہ ایک 13 سال کا بچہ بھی شامل ہے۔ یہ بچے موٹر سائیکل چوری کرکے حب شہر کے ایک رہائشی کو فروخت کرتے تھے۔

    کراچی پولیس کا کہنا ہے کہ ان بچوں کے ذریعے چرائی گئی آٹھ موٹرسائیکلیں بلوچستان سے برآمد کرنے کی کوشش کررہے ہیں ، بچوں کو فی موٹر سائیکل دو سے پانچ ہزار تک دیے جاتے ہیں۔ پولیس نے مسروقہ موٹرسائیکلیں خریدنے والے ایک شخص کو بھی حراست میں لے لیا ہے۔

    حراست میں لیے گئے تیرہ سالہ بچے نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ موٹر سائیکل پر ریس لگانے کا شوق تھا ، اس لیے یہ راستہ اختیار کیا ۔ اس نے یہ بھی بتایا کہ وہ موٹرسائیکلوں کے ٹائر اور سائیلنسر بھی نکال کر فروخت کرتا تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ چند ماہ میں شہر میں موٹر سائیکلیں چوری ہونے کی وارداتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ۔سی پی ایل سی کی جاری کردہ ماہانہ کرائم رپورٹ کے مطابق رواں سال اپریل کے مہینے میں کراچی کے مختلف علاقوں سے 2446 موٹر سائکلیں چوری اور چھینی گئی تھیں۔

    اس رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے اے آئی جی امیر شیخ نے کہا تھا کہ بیش تر موٹرسائیکلیں شہر کے اندر ہی فروخت کر دی جاتی ہیں، تاہم چوری اور چھینی گئیں موٹر سائیکلیں دوسرے شہر بھی بھیجی جاتی ہیں۔

    اس موقع پر انکا یہ بھی کہنا تھا کہ چوری کی گئیں موٹر سائیکلیں کھول کر ان کے اسپیئر پارٹس فروخت کر دیے جاتے ہیں، چوری کے اسپیئر پارٹس خریدنے والوں کے خلاف بھی کریک ڈاؤن کا فیصلہ کرلیا ہے۔

  • کراچی سمندر کے پانی میں دھنس سکتا ہے، حیران کن انکشاف

    کراچی سمندر کے پانی میں دھنس سکتا ہے، حیران کن انکشاف

    کراچی: شہر قائد میں پانی بحران کا خاتمہ ہوا نہیں تھا کہ ایک اور انکشاف سامنے آیا ہے کہ کراچی سمندر کے پانی میں دھنس سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں آر او پلانٹ مافیا نے شہر کو خطرے میں ڈال دیا، گلی گلی آر او پلانٹ لگائے جانے سے زیر زمین پانی چوری کیا جارہا ہے جس سے کراچی کے سمندر کے پانی میں دھنس جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق شہر بھر میں گلی گلی بورنگ کیے جانے سے زیر زمین پانی ختم ہونے لگا ہے، زیر زمین پانی جو پہلے 50 فٹ بورنگ پر دستیاب تھا اس کے لیے اب 200 فٹ بورنگ کی جارہی ہے۔

    واٹر بورڈ کمیشن نے سب سوئل واٹر پر پابندی عائد کی تھی تاہم اب منرل واٹر کے نام سے زیر زمین پانی کی فروخت کا منافع بخش کاروبار عروج پر ہے جسے شہری حلقوں نے ٹینکر اور ہائیڈرنٹس مافیا سے بڑی مافیا قرار دیا ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ سال کٹاس راج کیس میں سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ زیر زمین پانی پر صرف سرکار کا حق ہے کوئی بھی اس پانی کو حکومت کی مرضی کے بغیر استعمال نہیں کرسکتا بصورت دیگر پانی چوری کی ایف آئی آر درج کی جاسکتی ہے۔

    سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود کراچی کا زیرزمین پانی چوری کرکے دھرلے سے بیچا جارہا ہے جبکہ انتظامیہ سب کچھ جان کر بھی انجان بنی ہوئی ہے۔

    ماہر ارضیات پروفیسر ڈاکٹر جمیل حسن نے کہا کہ کراچی میں زراعت کے لیے زیر زمین پانی استعمال ہوتا تھا جس میں 50 فیصد کمی ہوئی ہے اس کی وجہ ریتی بجری کے کاروبار نے ان تمام دریاؤں کو خشک کرنے کی کوشش کی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جب پانی کے لیے زیادہ گہرائی کے لیے بورنگ کی جاتی ہے تو پھر وہ پانی آہستہ آہستہ ختم ہوتا ہے اور پھر کراچی کے سمندر میں دھنس جانے کے امکانات ہیں۔