Tag: شہر

  • یورپ میں فلسطینیوں کی 17 ویں کانفرنس ڈنمارک کے شہر کوپن ہیگن میں شروع

    یورپ میں فلسطینیوں کی 17 ویں کانفرنس ڈنمارک کے شہر کوپن ہیگن میں شروع

    کوپن ہیگن : فلسطین کانفرنس کے چیئرمین کا خطاب میں کہنا ہے کہ ہم پہلے فلسطینی ہیں اور بعد میں یورپی شہری،اپنی زمین پر واپسی کے حق کے لیے ڈٹے رہیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپ میں فلسطینیوں کی 17 ویں کانفرنس اتحاد اور ثابت قدمی کے ساتھ” ہم واپس آئیں گے کے نعرے کے ساتھ “ڈنمارک کے شہر کوپن ہیگن میں شروع ہو گئی، ہزاروں فلسطینیوں اور مہمانوں نے کانفرنس میں شرکت کے لیے ڈنمارک کے شہر کوپن ہیگن میں موجود ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پہلی کانفرنس 2003 میں لندن میں منعقد ہوئی تھی جس میں معروف فلسطینی شخصیات اس کے ساتھ ساتھ عرب اور غیر ملکی کارکنوں اور اعلی شخصیات نے شرکت کی تھی۔

    غیر ملکی خبر ادارے کا کہنا تھا کہ استقبالیہ تقریب میں کانفرنس کے چئیرمین ماجد الزیر نے کہا کہ یورپ میں سالانہ منعقد یونے والی کانفرنس کا مقصد دنیا کے رہنماوں کو یہ پیغام دینا ہے کہ فلسطینی سوائے اپنے وطن اور اپنے گھروں میں واپسی کے حقوق کے علاوہ اور کچھ نہیں چاہتے۔

    الزیر نے کانفرنس کو قابض اسرائیل اور اسکے حامیوں کی جانب سے فلسطین کےحصے بخرے کرنے کی کوششوں کا جواب دینے کے لیے ایک اہم تقریب قرار دیا۔

    انہوں نے کہا کہ جب تک فلسطین کے لوگ متحد ہیں اور اپنی زمین کے حق کے لیے کوشش جاری رکھے ہوئے ہیں دنیا میں کوئی بھی طاقت فلسطین کی تاریخ اور جغرافیے کو نہیں بدل سکتی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ہم پہلے فلسطینی ہیں اور بعد میں یورپی شہری اور ہم اپنی زمین پر واپسی کے حق کے لیے ڈٹے رہیں گے اور اسکا کوئی متبادل قبول نہیں کریں گے۔

  • کھڑکیوں پر چہچہانے والی چڑیا کہاں غائب ہوگئی؟

    کھڑکیوں پر چہچہانے والی چڑیا کہاں غائب ہوگئی؟

    کیا آپ کو یاد ہے کہ آپ نے آخری بار چڑیا کب دیکھی تھی؟ ننھی منی سی بھورے رنگ کی چڑیا اکثر و بیشتر ہمارے گھروں کی کھڑکیوں پر آ کر چہچہاتی تھی مگر اب ایک طویل عرصے سے جیسے یہ چڑیائیں غائب ہوگئی ہیں۔

    آج ان چڑیاؤں کو یاد کرنے کے لیے ان کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ ماہرین ماحولیات اور جنگلی حیات کا کہنا ہے کہ تیزی سے ہوتی اربنائزیشن اور شہروں کے بے ہنگم پھیلاؤ نے اس معصوم پرندے کی نسل کو خطرے کا شکار بنا دیا ہے۔

    sparrow-3

    ان چڑیاؤں کی معدومی کی وجہ وہی انسانوں کی خود غرضانہ ترقی ہے جو ماحول اور جنگلی حیات کو داؤ پر لگا کر کی جارہی ہے۔

    ہاؤس اسپیرو کہلانے والی ان چڑیاؤں کی پہلی آماجگاہ انسانی آبادی ہے تاہم یہ نسبتاً پرسکون آبادیوں کا انتخاب کرتی ہیں۔ اگر یہاں شور شرابہ، ہجوم اور آلودگی میں اضافہ ہوجائے تو یہ چڑیائیں وہاں سے چلی جاتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: مسلسل 10 ماہ تک اڑنے والا پرندہ

    جنوبی امریکی بریڈنگ برڈ سروے کے مطابق سنہ 1966 سے 2012 تک ان چڑیاؤں کی آبادی میں خاصی کمی آچکی ہے۔ صرف برطانوی دارالحکومت لندن میں سنہ 1994 سے 2001 کے دوران ان چڑیاؤں کی آبادی میں 70 فیصد کمی ہوئی۔

    اس عرصے میں کئی ممالک میں ان چڑیاؤں کی تعداد میں 50 فیصد سے زائد کمی واقع ہوچکی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بے ہنگم شور شرابہ اور ہجوم کے علاوہ ہمارے شہروں کی روشنیاں بھی اس معصوم پرندے کے لیے نقصان دہ ہے۔

    سورج ڈھلتے ہی روشنیوں کا سیلاب، جسے اب ماہرین روشنی کی آلودگی کا نام دیتے ہیں، نہ صرف رات کے قدرتی اور خوبصورت نظاروں کو ہم سے چھین رہی ہے بلکہ یہ پرندوں کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔

    sparrow-2

    ایک تحقیق کے مطابق مصنوعی روشنیاں پرندوں کی تولیدی صحت پر اثر انداز ہو رہی ہیں جس سے ان کی آبادی میں کمی واقع ہونے کا خدشہ ہے۔

    چلتے چلتے آپ کو امریکی یونیورسٹی میں کی جانے والی ایک اور دلچسپ تحقیق سے آگاہ کرتے چلیں جس کے مطابق پرندوں کی موجودگی کسی گھر کی مالیت میں اضافہ کردیتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق گھر خریدنے والے بلبل، چڑیا یا دیگر پرندوں کی چہچاہٹ سننا بہت پسند کرتے ہیں اور جتنے زیادہ پرندے آپ کے گھر میں ہوں گے، اتنی ہی زیادہ آپ کے گھر کی مالیت میں اضافہ ہوتا جائے گا۔

  • کراچی: چینی شہری سے 30 لاکھ لوٹنے والے دو سیکیورٹی گارڈز گرفتار

    کراچی: چینی شہری سے 30 لاکھ لوٹنے والے دو سیکیورٹی گارڈز گرفتار

    کراچی: پولیس نے گذشتہ روز چینی شہری سے لوٹ مار کرنے والے دو ملزمان گرفتار کر لیے.

    ڈی آئی جی ساؤتھ نے میڈیا کو بتایا کہ ملزمان نے چینی شہری سے 30 لاکھ لوٹےاور فرار ہوگئے ، ملزمان کو جامشورو ٹول پلازا سے گرفتار کیا گیا.

    ڈی آئی جی ساؤتھ شرجیل کھرل کے مطابق دونوں سیکیورٹی گارڈ چینی شہری کی ہی سیکیورٹی پرمامور تھے، ملزمان نےچینی شہری کو چھری مارکر زخمی کیا تھا، واقعے سے ظاہرہوتا کہ سیکیورٹی کمپنیوں میں بے ضابطگیاں ہیں.

    ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی کمپنیوں میں بھرتیاں سوالیہ نشان ہیں، سیکیورٹی کمپنیوں کو پابند کیا جائے گا ان مسائل کو حل کریں.

    شرجیل کھرل نے کہا کہ واقعے سےغیرملکی مہمانوں کو برا تاثرگیا ہے، پرائیویٹ سیکیورٹی گارڈز کی بھرتیوں کا طریقہ کار ناقص ہے، سیکیورٹی گارڈزسےمتعلق قوانین محکمہ داخلہ بناتا ہے.


    مزید پڑھیں: چینی قونصلیٹ حملے میں افغان سرزمین استعمال ہوئی، را بھی ملوث ہے: ایڈیشنل آئی جی


    ڈی آئی ساؤتھ کا کہنا تھا کہ متعلقہ سیکیورٹی کمپنیز سے بھی باز پرس کریں گے، ایک ہفتے پہلے گرفتار ملزمان چینی شہری کی سیکیورٹی پرمامور ہوئے تھے، ملزمان کاکرمنل ریکارڈبھی چیک کررہے ہیں.

    یاد رہے کہ آج  ایڈیشنل انسپکٹر جنرل امیر شیخ نے اہم پریس کانفرنس کرتےہوئے کہا تھا کہ چینی قونصلیٹ حملے کے ملزمان اور سہولت کار گرفتار کرلیے ہیں، منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی جبکہ بھارت نے حملے کو اسپانسر کیا۔

  • جب آپ پیدا ہوئے تو آپ کے شہر میں کتنی گرمی پڑتی تھی؟

    جب آپ پیدا ہوئے تو آپ کے شہر میں کتنی گرمی پڑتی تھی؟

    دنیا بھر میں موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج تیزی سے واقع ہورہا ہے۔ دنیا کے مختلف حصوں کے درجہ حرارت میں اضافہ ہورہا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کلائمٹ چینج کی وجہ انسانی سرگرمیاں ہیں۔ جنگلات کی کٹائی، کاروں اور صنعتوں سے دھویں کا اخراج اور آلودگی میں اضافے نے دنیا بھر کے موسم کو گرم کردیا ہے۔

    کلائمٹ لیب امپیکٹ نے ایک انٹر ایکٹو وضع کیا ہے جو آپ کو بتائے گا کہ آپ کی پیدائش کے وقت آپ کے شہر میں کتنی گرمی پڑتی تھی اور اب اس میں کتنا اضافہ ہوا ہے۔

    یہ دیکھنے کے لیے آپ کو دیے گئے لنک پر جا کر اپنے شہر کا نام اور سنہ پیدائش لکھنا ہوگا جس کے بعد مختلف سالوں میں ہونے والا آپ کے شہر کا درجہ حرارت آپ کے سامنے آجائے گا۔

    یہاں کلک کریں

    اس انٹر ایکٹو کو دیکھنے کے بعد یقیناً آپ پریشانی میں مبتلا ہوگئے ہوں گے کیونکہ آپ کے شہر کا درجہ حرارت آپ کے سنہ پیدائش کے مقابلے میں اس وقت بہت بڑھ گیا ہوگا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کلائمٹ چینج سے کسی حد تک نمٹنے کے لیے ضروری ہے کہ کاربن کے اخراج میں کمی کی جائے اور زیادہ سے زیادہ شجر کاری کی جائے۔

  • روشنی کے بغیر ہماری دنیا کیسی لگے گی؟

    روشنی کے بغیر ہماری دنیا کیسی لگے گی؟

    دنیا کی تیز رفتار صنعتی ترقی نے جہاں معاشی طور پر کئی ممالک کو خوشحال کردیا ہے وہیں یہ ہماری زمین اور اس کے ماحول کو بے تحاشہ نقصان بھی پہنچا رہی ہے۔

    تیز رفتار صنعتی ترقی اور آبادی میں تیزی سے اضافہ ہمارے ماحول کو کئی طرح سے آلودہ کررہا ہے جن میں ایک روشنیوں کی آلودگی بھی شامل ہے۔

    ماہرین کے مطابق ہماری سڑکوں کے کنارے لگی اسٹریٹ لائٹس، ہمارے گھروں اور عمارتوں کی روشنیاں آسمان کی طرف جا کر واپس پلٹتی ہیں جس کے بعد یہ فضا میں موجود ذروں اور پانی کے قطروں سے ٹکراتی ہے۔

    ان کے ساتھ مل کر یہ روشنیاں ہمارے سروں پر روشنی کی تہہ سی بنا دیتی ہیں جس کی وجہ سے حقیقی آسمان ہم سے چھپ سا جاتا ہے اور یوں ہم آسمان کا خوبصورت نظارہ دیکھنے سے محروم ہوتے جارہے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا میں روشنیوں کا یہ طوفان برقی آلودگی پیدا کر رہا ہے جو آسمان کی خوبصورت کہکشاں کے نظارے کو ہماری نگاہوں سے اوجھل کردے گا۔

    برطانوی ماہرین کی ایک تحقیق کے مطابق برطانیہ میں مصنوعی روشنیوں کے باعث موسمیاتی پیٹرن (طریقہ کار) میں تبدیلی آرہی ہے اور اس کے باعث موسم بہار ایک ہفتہ جلد آرہا ہے جس کا اثر پودوں پر بھی پڑ رہا ہے۔

    اسی طرح ایک اور تحقیق میں بتایا گیا کہ مصنوعی روشنیاں پرندوں کی تولیدی صحت پر بھی اثر انداز ہو رہی ہیں جس سے ان کی آبادی میں کمی واقع ہونے کا خدشہ ہے۔

    ماہرین کے مطابق دیہاتوں اور ترقی پذیر علاقوں سے ترقی یافتہ شہروں کی طرف ہجرت کے رجحان یعنی اربنائزیشن میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث مصنوعی روشنیوں کی آلودگی میں بھی اضافہ ہورہا ہے اور یہ فطرت اور فطری حیات کو متاثر کر رہی ہے۔

    ایک فرانسیسی مصور نے کچھ انوکھی تکنیکوں کے ذریعہ روشنی کے بغیر شہروں کی عکاسی کی اور آسمان، چاند اور تاروں کے قدرتی حسن کو پیش کیا۔ آپ بھی یہ خوبصورت تصاویر دیکھیں۔

    پیرس
    نیویارک
    شنگھائی
    rio
    ریو ڈی جنیرو ۔ برازیل
    لندن

    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • دنیا کا پہلا تیرتا شہر

    دنیا کا پہلا تیرتا شہر

    پیرس: دنیا کی آبادی میں تیزی سے ہوتے اضافے اور اس کی رہائش و دیگر ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے فرانس نے دنیا کا پہلا سطح سمندر پر قائم شہر تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    دنیا کا پہلا تیرتا ہوا شہر بحر الکاہل پر فرنچ پولی نیسیا نامی جزیرے کے قریب بنانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ اس کے لیے فرانس نے ایک امریکی تعمیراتی فرم سے معاہدہ بھی کرلیا ہے۔

    city-2

    city-3

    سطح سمندر پر قائم اس شہر کی تعمیر سنہ 2019 میں شروع کردی جائے گی۔

    city-4

    اس سے قبل گزشتہ 5 سال تک تحقیق کی جاتی رہی کہ سمندر پر پائیدار، مضبوط اور جدید تعمیرات کیسے کی جائیں۔

    city-5

    فرانسیسی حکام کا کہنا ہے کہ وہ ایسا جدید اور وسیع تخلیقی منصوبہ سمندر کے وسط میں شروع نہیں کرنا چاہتے۔ گو کہ یہ تکنیکی طور پر تو ممکن ہے مگر اس کے لیے کثیر زر مبادلہ چاہیئے۔

  • فطرت کے قریب وقت گزارنا بے شمار فوائد کا باعث

    فطرت کے قریب وقت گزارنا بے شمار فوائد کا باعث

    کیا آپ جانتے ہیں کہ فطرت اور فطری مناظر ہماری صحت پر کیا اثرات مرتب کرتے ہیں؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہماری زندگی اور صحت کا بنیادی جزو فطرت ہے اور فطرت سے قریب رہنا ہمیں بہت سے مسائل سے بچا سکتا ہے۔

    nature-2

    ماہرین کے مطابق جب ہم کسی قدرتی مقام جیسے جنگل یا سمندر کے قریب جاتے ہیں تو ہمارے دماغ کا ایک حصہ اتنا پرسکون محسوس کرتا ہے جیسے وہ اپنے گھر میں ہے۔

    بڑے شہروں میں رہنے والے افراد خصوصاً فطرت سے دور ہوتے ہیں لہٰذا وہ بے شمار بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں جس کے لیے وہ مہنگی مہنگی دواؤں یا تھراپیز کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کرتے ہیں، لیکن درحقیقت ان کے مسائل کا علاج فطرت کے قریب رہنے میں چھپا ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: کیا آپ خاموشی کے فوائد جانتے ہیں؟

    آئیے دیکھتے ہیں فطرت کے قریب وقت گزارنا ہمیں کیا فوائد پہنچاتا ہے۔

    ذہنی تناؤ میں کمی واقع ہوتی ہے۔

    ڈپریشن سے نجات ملتی ہے۔

    nature-4

    کسی آپریشن، سرجری یا بیماری کے بعد فطرت کے قریب وقت گزارنا ہمارے صحت یاب ہونے کی شرح میں اضافہ کرتا ہے۔

    خون کی روانی میں اضافہ ہوتا ہے جس سے مختلف ٹیومرز اور کینسر سے لڑنے میں مدد ملتی ہے۔

    نیند بہتر ہوتی ہے۔

    بلند فشار خون یا ہائی بلڈ پریشر میں کمی آتی ہے۔

    فطرت کے ساتھ وقت گزارنا ہماری تخلیقی صلاحیتوں میں اضافہ کرتا ہے۔

    پرہجوم شہروں میں رہنے والے افراد اگر کچھ وقت کسی پرسکون قدرتی مقام پر گزاریں تو ان کی دماغی صحت میں بہتری آتی ہے۔

    nature-3

    فطرت کے ساتھ وقت گزارنا تھکے ہوئے ذہن کو پرسکون کر کے اسے نئی توانائی بخشتا ہے۔

    مزید پڑھیں: فطرت کے تحفظ کے لیے ہم کیا کرسکتے ہیں؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ روزمرہ کی زندگی میں ہمارا دماغ بہت زیادہ کام کرتا ہے اور اسے اس کا مطلوبہ آرام نہیں مل پاتا۔ دماغ کو پرسکون کرنے کے لیے سب سے بہترین علاج کسی جنگل میں، درختوں کے درمیان، پہاڑی مقام پر یا کسی سمندر کے قریب وقت گزارنا ہے۔

  • یونان میں پہاڑ پر قائم شہر کے کھنڈرات دریافت

    یونان میں پہاڑ پر قائم شہر کے کھنڈرات دریافت

    ایتھنز: یونانی ماہرین نے وسطی یونان میں ایک قدیم شہر دریافت کیا ہے جو کسی زمانے میں ایک پہاڑ پر آباد تھا۔

    سوئیڈن کی گوتھن برگ یونیورسٹی کی ایتھنز میں موجود شاخ کے ماہرین آثار قدیمہ نے وسطی یونان میں پہاڑ پر ایک قدیم شہر کے کھنڈرات دریافت کیے ہے۔ یہ کھنڈرات دارالحکومت ایتھنز سے 5 گھنٹے کی مسافت پر واقع ہیں۔

    یہ کھنڈرات یونان کے اسٹرونگ یلو وونی پہاڑ کے اوپر اور اطراف میں پھیلے ہوئے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ آثار سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ شہر مختلف تاریخی ادوار میں قائم رہا۔ ان کے مطابق کسی پہاڑ اور اس کے قریب کسی شہر کا آباد ہونا تاریخ میں ایک غیر معمولی بات ہے۔

    مزید پڑھیں: وادی سندھ کی تہذیب 2,500 سال سے بھی قدیم

    اتفاقیہ ہونے والی اس دریافت (کے پروجیکٹ) کے سربراہ روبن رونلنڈ کا کہنا ہے کہ اس پہاڑی میں بے شمار اسرار چھپے ہوئے ہیں۔ کھنڈرات میں بلند مینار، دیواریں اور شہر کے دروازے شامل ہیں جو پہاڑ کی چوٹی اور اس کے ڈھلانوں پر موجود ہیں اور بہت کم مقامات ایسے ہیں جو براہ راست زمین پر موجود ہوں۔

    ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق انہوں نے شہر میں سڑکوں کے نشانات کا بھی مشاہدہ کیا ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ ایک بڑا شہر تھا۔ انہیں وہاں سے قدیم برتن اور سکے بھی ملے ہیں جس سے وہ اس درست وقت کا اندازہ لگا سکتے ہیں جب یہ شہر آباد تھا۔

    city-2

    ماہرین کا اندازہ ہے کہ یہ شہر حضرت عیسیٰ کی آمد سے 3 یا 4 صدی پرانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ اس شہر کی بربادی کی وجہ یہاں رومنوں کے حملے اور فتوحات ہوں جس نے اس شہر کو ویران کردیا ہو۔

    اس شہر کی دریافت کے بعد ماہرین کو یقین ہے کہ یہ اس دور کی یونانی تاریخ کو مزید سمجھنے میں مدد دے گی۔

  • مشہور شہروں میں آنے والی حیرت انگیز تبدیلیاں

    مشہور شہروں میں آنے والی حیرت انگیز تبدیلیاں

    پچھلی ایک صدی میں دنیا اس قدر تیزی سے تبدیل ہوئی ہے جس کا تصور بھی ناممکن تھا۔ خصوصاً اکیسویں صدی کے آغاز سے ترقی کا پہیہ مزید تیز ہوگیا ہے اور جتنی ترقی پچھلے 2 عشروں میں ہوئی اتنی پچھلی کئی صدیوں میں نہیں ہوئی۔

    تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی اور ترقی یافتہ ہونے کی دوڑ میں دنیا کی شکل ہی بدل گئی۔ درختوں، پھولوں اور فطرت کی جگہ بلند و بالا عمارتوں نے لے لی۔ آبادی کی رہائش و ملازمت کی ضروریات نے شہروں کو بھی وسیع و عریض کردیا اور ان کی ہئیت بدل دی۔

    ہم نے کچھ شہروں کے ماضی و حال کی تصاویر اکھٹی ہیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ صرف چند عشروں قبل وہ شہر کیسے تھے۔ یہ تصاویر آپ کی معلومات میں بھی اضافے کا باعث بنیں گی۔

    :دبئی ۔ متحدہ عرب امارات

    1

    :سیئول ۔ جنوبی کوریا

    2

    :ابو ظہبی ۔ متحدہ عرب امارات

    3

    :سنگاپور

    4

    :ریو ڈی جنیرو ۔ برازیل

    6

    :شنزے ۔ چین

    7

    :برلن ۔ جرمنی

    10

    :ایتھنز ۔ یونان

    9

    :جکارتہ ۔ انڈونیشیا

    11

    :نیویارک ۔ امریکا

    12