Tag: شہزادہ ترکی الفیصل

  • سابق سعودی انٹیلیجنس چیف ترکی الفیصل کا فرانسیسی ٹی وی کو انٹرویو

    سابق سعودی انٹیلیجنس چیف ترکی الفیصل کا فرانسیسی ٹی وی کو انٹرویو

    ریاض: سابق سعودی انٹیلیجنس چیف ترکی الفیصل نے فرانسیسی ٹی وی کو انٹرویو میں مغربی دنیا پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مغرب نے عجیب دوہری پالیسیاں اپنائی ہوئی ہیں۔

    سعودی عرب کے سابق انٹیلیجنس چیف شہزادہ ترکی الفیصل نے انٹرویو میں کہا کہ پوری مغربی دنیا نے روس کے خلاف تمام تر پابندیاں عائد کر دی ہیں لیکن 50 برسوں میں اسرائیل پر مغرب نے ایک پابندی تک عائد نہیں کی۔

    شہزادہ ترکی الفیصل نے واضح طور پر کہا کہ سعودی، اسرائیل تعلقات کے قیام پر شائع رپورٹس صرف صحافتی باتیں ہیں، اسرائیل کے ساتھ تعلقات کا قیام خود مختار فلسطینی ریاست سے مشروط ہے۔

    انھوں نے کہا فلسطینی ریاست جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو اور فلسطینی پناہ گزینوں کی واپسی ہو، یہ وہ شرائط ہیں جو مرحوم شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کے پیش کردہ امن منصوبے کا حصہ ہیں۔

  • اسامہ بن لادن کی لاش سمندر برد کی تاکہ لوگ مزار نہ بنالیں، شہزادہ ترکی الفیصل

    اسامہ بن لادن کی لاش سمندر برد کی تاکہ لوگ مزار نہ بنالیں، شہزادہ ترکی الفیصل

    ریاض : ترکی الفیصل نے اسامہ بن لادن سے متعلق انکشافات کرتے ہوئے بتایا کہ آپریشن کے وقت اسامہ نے اسلحہ اٹھا رکھا تھا،تدفین سے خدشہ تھا لوگ مزارنہ بنالیں اس لئے لاش سمندر برد کی۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے سابق انٹیلی جنس سربراہ شہزادہ ترکی الفیصل نے القاعدہ کے بانی سربراہ اسامہ بن لادن کے حوالے سے اہم انکشافات کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی حکومت نے طالبان کے سابق امیر مُلا محمد عمر سے متعدد بار بن لادن کو ریاض کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا مگر انہوں نے سعودی عرب کا مطالبہ مسترد کر دیا تھا۔

    سعودی عرب نے ملا عمر کو خبردار کیا تھا کہ بن لادن کی حوالگی سے انکار پر افغانستان کو غیر معمولی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ طالبان کی طرف سے انکار کے بعد ریاض نے طالبان حکومت سے تعلقات ختم کر دیے گئے۔

    عرب ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے اس راز سے بھی پردہ اٹھایا کہ اسامہ بن لادن کی نعش دفنانے کے بجائے سمندر بُرد کیوں کی؟ ان کا کہنا تھا کہ اسامہ کی لاش سمندر برد کرنے کا فیصلہ اس بنا پر کیا گیا کہ تدفین کی صورت میں لوگ ان کا مزار نہ بنا لیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایک سوال کے جواب میں شہزادہ ترکی الفیصل نے کہا کہ بن لادن حیران کن انداز میں اپنے ٹھکانے بدلتے رہتے تھے تاکہ ان کے ٹھکانے کی نشاندہی نہ ہو۔ سعودی حکام اسامہ کے اہل خانہ کو صرف اور صرف انسانی بنیادوں پر ان سے ملنے کی اجازت دیتے تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ امریکی فوج کا بن لادن کے قتل کا کوئی منصوبہ نہیں تھا، امریکی فوجیوں نے دعویٰ کیا تھا کہ کارروائی کے وقت بن لادن نے اسلحہ اٹھا رکھا تھا جس کے باعث انہیں قتل کیا گیا۔

  • سعودی ولی عہد اپنے منصب پر برقرار رہیں گے، شہزادہ ترکی الفیصل

    سعودی ولی عہد اپنے منصب پر برقرار رہیں گے، شہزادہ ترکی الفیصل

    ریاض: سعودی شاہی خاندان کے اہم رکن شہزادہ ترکی الفیصل نے کہا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اپنے منصب پر برقرار رہیں گے۔

    عرب میڈیا کے مطابق سعودی شاہی خاندان کے اہم رکن شہزادہ ترکی الفیصل نے سی آئی اے کی ان رپورٹس کو مسترد کردیا ہے جس میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا ملزم شہزادہ محمد بن سلمان کو قرار دیا گیا ہے۔

    شہزادہ ترکی الفیصل نے کہا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کا استنبول میں سعودی عرب کے قونصل خانے میں قتل ایک ناقابل قبول واقعہ ہے جس سے دنیا بھر میں سعودی عرب کے طویل عزم کو نقصان ہوا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب دنیا میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا اور ڈونلڈ ٹرمپ کی سعودی عرب کی حمایت جاری رکھنے کا بیان مملکت کی اہمیت کو تسلیم کرتا ہے۔

    شہزادہ ترکی الفیصل نے کہا کہ آئندہ ہفتے ارجنٹینا میں دنیا کے سربراہان مملکت جی 20 میں جمع ہوں یا نہ لیکن انہیں ولی عہد محمد بن سلمان سے تعلق رکھنا ہوگا۔

    واضح رہے کہ محمد بن سلمان ان الزامات کے بعد گزشتہ دنوں متحدہ عرب امارات کے دورے پر گئے تھے اور اب ارجنٹینا کے دارالحکومت بیونس آئرس میں 30 نومبر کو ہونے والی جی 20 کانفرنس میں شرکت کریں گے۔

    بیونس آئرس میں ہونے والی جی 20 کانفرنس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ترک صدر رجب طیب اردوان سمیت دیگر عالمی رہنما شریک ہوں گے جو واشنگٹن پوسٹ کے صحافی کے قتل پر ولی عہد محمد بن سلمان پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔

    یہ پڑھیں: جمال خاشقجی قتل کیس، سی آئی اے کے پاس بن سلمان کی کال ریکارڈنگ موجود ہے، ترک میڈیا

    خیال رہے کہ واشنگٹن پوسٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ امریکا کی خفیہ ایجنسی نے جمال خاشقجی کے قتل میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ملوث ہونے کی رپورٹ تیار کی ہے تاہم سعودی عرب کی جانب سے ان رپورٹس کو مسترد کردیا گیا تھا۔