Tag: شہزادی

  • سعودی شہزادی انتقال کر گئیں

    سعودی شہزادی انتقال کر گئیں

    سعودی عرب کی شہزادی نورہ بنت بندر قضائے الہٰی سے انتقال کر گئیں ان کی نماز جنازہ مسجد الحرام میں ادا کی گئی۔

    سعودی ایوان شاہی کے جاری بیان کے مطابق شہزادی نورہ بنت بند بن محمد آل عبدالرحمان آل سعودی مختصر علالت کے بعد جمعرات کے روز خالق حقیقی سے جا ملیں۔

    ان کی نماز جنازہ مسجد الحرام میں ادا کی گئی اور مکہ مکرمہ کے قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔ ان کی نماز جنازہ اور تدفین میں شاہی خاندان سمیت اعلیٰ حکام اور معزز شہریوں نے شرکت کی۔

    شاہی محل سے جاری بیان میں متوفیہ کے لیے رحمت، مغفرت اور بلندی درجات کے علاوہ لواحقین کے لیے صبر کی دعا کی درخواست کی گئی ہے۔

  • ننھے شہزادوں کے جانوروں کے بارے میں معصومانہ سوالات

    ننھے شہزادوں کے جانوروں کے بارے میں معصومانہ سوالات

    لندن: برطانوی شاہی خاندان کے ننھے شہزادوں کی نئی ویڈیو نے عوام کا دل موہ لیا جو سر ڈیوڈ ایٹنبرو سے جانوروں کے بارے میں معصومانہ سوالات کر رہے ہیں۔

    برطانیہ کے شاہی خاندان کے سوشل میڈیا پر جاری کی جانے والی ویڈیو میں ننھے شہزادوں اور سر ڈیوڈ ایٹنبرو کے درمیان سوال و جواب کا سلسلہ جاری ہے۔

    ویڈیو میں ولی عہد شہزادہ چارلس کے تینوں پوتے یعنی شہزادہ ولیم اور کیٹ مڈلٹن کے بچوں کو دکھایا گیا ہے، جارج، شارلٹ اور لوئس سر ڈیوڈ ایٹنبرو کے ساتھ معصومانہ گفتگو کر رہے ہیں۔

    سر ایٹنبرو ماہر ماحولیات و جنگلی حیات ہیں اور طویل عرصے سے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے ساتھ وابستہ رہے، بی بی سی کے پلیٹ فارم سے انہوں نے ماحول اور جنگلی حیات پر بے شمار ایوارڈ یافتہ دستاویزی فلمیں اور پروگرام تخلیق کیے ہیں جس سے جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے بڑے پیمانے پر کام ہوا۔

    جنگلی حیات کے بچاؤ کے لیے کی جانے والی ان کی کوششوں کو دنیا بھر میں سراہا جاتا ہے، انہیں متعدد اعزازات، ایوارڈز اور ڈگریوں سے نوازا جاچکا ہے۔

    ان کی گراں قدر خدمات کے صلے میں ملکہ برطانیہ نے انہیں نائٹ ہڈ یا سر کے خطاب سے بھی نوازا ہے، سر ایٹنبرو کو برطانیہ کا اثاثہ کہا جاتا ہے، انہی سر ایٹنبرو نے ننھے شہزادوں کے سوالات کے جواب دیے جسے سوشل میڈیا پر بے حد پسند کیا جارہا ہے۔

    شہزادہ جارج نے پوچھا کہ آپ کے خیال میں اب کون سا جانور جلد معدوم ہوجائے گا؟ ڈیوڈ ایٹنبرو نے کہا کہ امید ہے کہ اب کوئی جانور معدوم نہیں ہوگا کیونکہ جانور جب خطرے کا شکار ہوتے ہیں تو ہم ان کے لیے بہت کچھ کرسکتے ہیں۔

    سر ایٹنبرو نے بتایا کہ 40 سال قبل انہوں نے افریقہ کے پہاڑی گوریلاز کے بارے میں فلم بنائی تھی، اس وقت وہ معدومی کے خطرے کا شکار تھے اور ان کی تعداد صرف 250 تھی۔

    ان کی فلم کے بعد بہت سے لوگوں نے گوریلاز کی حفاظت کے لیے کام شروع کردیا اور مالی امددا بھی کی، آج ان گوریلاز کی تعداد ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔ ’اگر آپ چاہیں تو جانوروں کو بچا سکتے ہیں‘۔

    ننھی شارلٹ نے پوچھا کہ مجھے مکڑیاں بہت پسند ہیں، کیا آپ کو بھی مکڑیاں پسند ہے؟ جس پر سر ایٹنبرو نے کہا کہ مجھے مکڑیوں سے بہت محبت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مکڑیاں بہت اچھی ہوتی ہیں، پتہ نہیں کیوں لوگ ان سے خوفزدہ ہوتے ہیں، شاید ان کی 8 ٹانگوں کی وجہ سے، لیکن مکڑیاں بہت چالاک ہوتی ہیں، وہ جس طرح سے اپنا جالا بناتی ہیں وہ نہایت غیر معمولی کام ہے اور اس کے لیے نہایت مہارت و نفاست درکار ہے۔

    سر ایٹنبرو نے ننھی شارلٹ کو مکڑی کا جالا بنتے وقت اس کا مشاہدہ کرنے کی بھی تاکید کی۔

    سب سے چھوٹے لوئس نے سر ایٹنبرو سے پوچھا کہ انہیں کون سا جانور پسند ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں بندر پسند ہیں، کیونکہ وہ بہت اچھلتے ہیں اور مزاحیہ ہیں، اور بالکل بھی نہیں کاٹتے۔

    سر ایٹنبرو نے کہا کہ بندر گھر میں نہیں رکھے جاسکتے لہٰذا گھر میں رکھنے کے لیے انہیں بلی یا کتے میں سے کسی ایک کا مشکل انتخاب کرنا ہوگا، وہ کتا رکھنا پسند کریں گے۔

    خیال رہے کہ شہزادہ ولیم اور کیٹ مڈلٹن نے چند دن قبل ہی سر ایٹنبرو سے ملاقات کی تھی، شاہی خاندان تحفظ جنگلی حیات کے لیے نہ صرف ان کی خدمات کا معترف ہے بلکہ ملکہ برطانیہ سمیت تمام شاہی ارکان کسی نہ کسی طرح ان کے ساتھ کام کرتے رہتے ہیں۔

  • ملکہ برطانیہ کی پوتی سادگی سے رشتہ ازدواج میں منسلک

    ملکہ برطانیہ کی پوتی سادگی سے رشتہ ازدواج میں منسلک

    ملکہ برطانیہ کی پوتی شہزادی بیٹریس برطانوی بزنس مین ایڈورڈ ماپیلی موزی کے ساتھ سادگی سے رشتہ ازدواج میں منسلک ہوگئیں، شادی کی تقریب میں ملکہ نے بھی شرکت کی۔

    برطانوی شہزادے اینڈریو اور سارہ فرگوسن کی بیٹی شہزادی بیٹریس ایک نجی تقریب میں برطانوی بزنس مین ایڈورڈ ماپیلی موزی کے ساتھ رشتہ ازدواج میں منسلک ہوگئیں۔ شادی کی تقریب رائل لاجز ونڈسر میں رائل چیپل آف آل سینٹس میں منعقد ہوئی۔

    تقریب میں ملکہ برطانیہ اور ان کے شوہر شہزادہ فلپ سمیت خاندان کے قریبی افراد نے شرکت کی۔

    اپنی زندگی کے اہم موقع پر شہزادی نے اپنی دادی کا لباس زیب تن کیا جبکہ انہوں نے تاج بھی وہی پہنا جو ملکہ برطانیہ نے اپنی شادی کے موقع پر پہنا تھا۔

    شہزادی بیٹریس کی شادی 29 مئی کو ہونا قرار پائی تھی تاہم کرونا وائرس کی وجہ سے یہ تاخیر کا شکار ہوگئی۔

    انگلینڈ میں 23 مارچ سے کرونا وائرس کے لاک ڈاؤن کے بعد سے ہر طرح کی شادی کی تقریبات پر پابندی عائد کردی گئی تھی تاہم 4 جولائی کے بعد سے 30 لوگوں پر مشتمل تقاریب کی اجازت دے دی گئی تھی، اسی اجازت کے تحت شہزادی بیٹرس کی شادی انجام پائی۔

    31 سالہ شہزادی بیٹریس ملکہ برطانیہ کے چھوٹے بیٹے اینڈریو اور ان سابق اہلیہ سارہ فرگوسن کی بڑی بیٹی ہیں، شہزادی بیٹریس تخت کے وارثوں کی فہرست میں 9 ویں نمبر پر ہیں۔

    شہزادی کسی قسم کی شاہی ذمہ داری نبھانے کے بجائے ایک کمپیوٹر کمپنی میں ملازمت کرتی رہی ہیں۔

  • وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے اردن کی شہزادی کی ملاقات

    وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے اردن کی شہزادی کی ملاقات

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے اردن کی شہزادی سارہ زید کی ملاقات ہوئی، اس موقع پر وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ حکومت خوراک کی کمی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے اقدامات اٹھا رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اردن کی شہزادی سارہ زید دفتر خارجہ پہنچیں جہاں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ان کا استقبال کیا۔ شہزادی سارہ زید کی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے بالمشافہ ملاقات ہوئی۔

    ملاقات میں نادار اور کمزور طبقات کی خوراک اور آبی تحفظ سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیر خارجہ نے ورلڈ فوڈ پروگرام کے تحت زچہ و بچہ سے متعلق آگاہی کے عزم کو سراہا۔

    اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ حکومت خوراک کی کمی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے اقدامات اٹھا رہی ہے، خوراک کی کمی اور بچوں کی نشوونما کے مسائل سے نمٹنا ترجیحات میں شامل ہے۔

    وزیر خارجہ نےشہزادی کو خواتین کو بااختیار بنانے اور غربت کے خاتمے کے لیے احساس پروگرام سے بھی آگاہ کیا۔ وزیر خارجہ کی دعوت پر 3 عالمی تنظیموں کے نمائندوں نے بھی ملاقات میں شرکت کی۔

    اس سے قبل اردن کی شہزادی نے معاون خصوصی برائے صحت ظفر مرزا سے ملاقات کی تھی۔

    ڈاکٹر ظفرمرزا کے مطابق ملاقات میں پاکستان میں نیوٹریشن اور اسٹنٹنگ کے مسئلے پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ نیوٹریشن کے حوالے سے پاکستان شہزادی سارا کے لیے اہم ملک ہے، وہ نیوٹریشن کے حوالے سے فنڈ قائم کرنا چاہتی ہیں۔

  • برطانوی شہزادے اور شہزادی نے پاکستانیوں کے دل جیت لئے

    برطانوی شہزادے اور شہزادی نے پاکستانیوں کے دل جیت لئے

    اسلام آباد :برطانوی شہزادے ولیم اورشہزادی کیٹ مڈلٹن نے پاکستانیوں کے دل جیت لئے، برطانوی شہزادی کے پاکستانی ملبوسات میں آمد پر پاکستانی خوشی سے نہال ہوگئے ، سوشل میڈیا پر تین روز سے شاہی جوڑا چھایا ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پرنس ولیم اور ان کی اہلیہ کیٹ مڈلٹن کی پاکستان آمد پر رائل وزٹ پاکستان کا ٹاپ ٹرینڈ نمبرون پر ہے ، ٹوئٹر پر عوام نے حسین شہزادی کیٹ مڈلٹن اور خوبرو شہزادے ولیم کا پاکستان آمد پرشکریہ ادا کیا، پاکستانیوں نے وزیراعظم عمران خان کی شاہی خاندان کی تین نسلوں سے ملاقات کی تصاویربھی شیئر کیں۔

    کنگسٹن پیلس کی جانب سے بھی ٹک ٹک آمد پر اور شاندار استقبال پر ٹوئٹ کیا گیا۔

    شاہی جوڑے کی رکشے میں انٹری عالمی میڈیا پر چھا گئی ، ڈیلی میل نے بھی شاہی جوڑے کے پاکستان دورے کو اپنی شہ سرخی بنائی، برطانوی افسران کی جانب سے شاہی جوڑے کا شانداراستقبال سوشل میڈیاپر شیئر کیا گیا، جس پر برطانوی ہائی کمشنر نے لکھا شاندار تصویر۔

    آئرش ولاگر نے شاہی جوڑے کی تصویر شیئرکرتے ہوئے لکھا ان دونوں نے ثقافتی لباس میں میلہ لوٹ لیا۔

    لیگی رہنما مائزہ حمید نے شہزادی سے ملاقات کو یادگار قرار دیا جبکہ پی پی رہنما نفیسہ شاہ نے خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ وہ سکھرمیں ہیں لیکن شاہی جوڑے کے انداز نے انہیں سحر زدہ کیا ہوا ہے۔

    پاکستانی ڈیزائنر نےبھی کیٹ مڈلٹن کا نیلا لباس ڈیزائن کرنےپر فخر کیا۔ ن

    ٹوئٹر پر پرنسیز آف ویلز کی مداح نے لکھا کہ ایک دلوں کو دھڑکن تو دوسری حسینہ،دونوں کا کوئی مقابلہ نہیں جبکہ لیڈی ڈیانا اورکیٹ کے لباس میں مماثلت پرایک صارف نے سادگی اور نفاست کا حسین امتزاج کے کیپشن کے ساتھ ٹوئٹ کرڈالا۔

    شنیرا اکرم نے ٹوئٹ کیا کہ شہزادہ ولیم کے لئے یہ احساس سب سے خوبصورت ہوگا کہ ان کی والدہ لیڈی ڈیانا آج بھی پاکستانیوں کے دلوں میں بستی ہیں۔۔

  • ’محبت کے بغیر زندگی گزارنا دنیا کی سب سے تکلیف دہ بیماری‘

    ’محبت کے بغیر زندگی گزارنا دنیا کی سب سے تکلیف دہ بیماری‘

    لندن: آنجہانی شہزادی لیڈی ڈیانا کی آج 58 ویں سالگرہ منائی جارہی ہے، شاہی خاندان سے الگ ہونے کے بعد بھی وہ مرتے دم تک شہزادی ہی کہلائی جاتی رہی کیونکہ وہ دلوں کی شہزادی تھی۔

    لیڈی ڈیانا حقیقی معنوں میں ایک شہزادی تھی۔ اس نے ساری زندگی ایک وقار اور تمکنت کے ساتھ گزاری۔ اس کے اندر ایک عام لڑکی تھی جو فطرت اور محبت سے لطف اندوز ہونا چاہتی تھی لیکن بدقسمتی سے وہ شاہی محل کی اونچی دیواروں میں قید تھی۔

    گو کہ دنیا کی نظر میں اس کی زندگی پریوں کی داستان جیسی تھی لیکن اس کے قریبی جاننے والوں کے مطابق شاہی محل میں گزارا جانے والا زندگی کا حصہ اس کی زندگی کا تکلیف دہ حصہ تھا۔

    ڈیانا نے اپنے کئی انٹرویوز میں ایسے خیالات کا اظہار کیا تھا جس سے ظاہر ہوتا تھا کہ وہ عام لوگوں کی طرح زندگی سے لطف اندوز ہونا چاہتی ہے لیکن شاہی قاعدے قانون اس کے پیروں کی زنجیر تھے جنہوں نے اسے سانس بھی لینا دوبھر کردیا تھا۔

    ستم بالائے ستم، اسے محبت کی محرومی کا غم بھی تھا۔ اس کے شوہر شہزادہ چارلس اور اس کے درمیان کبھی محبت و الفت کا رشتہ قائم نہ ہوسکا کیونکہ چارلس جب تک ڈیانا کا شوہر رہا، اپنی محبوبہ کمیلا پارکر کے غم میں گھلتا رہا جسے وہ غیر شاہی خاندان کی ہونے کے باعث نہ اپنا سکا تھا۔

    شوہر کی بے اعتنائی نے ڈیانا کو مزید غمزدہ کردیا تھا۔ وہ کہتی تھی، ’شادی کے اس بندھن میں 3 افراد جڑے تھے، سو یہ ایک خاصا پرہجوم بندھن تھا‘۔

    آئیں لیڈی ڈیانا کے کچھ خیالات جانتے ہیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ زندگی اس کے لیے کیا تھی اور وہ اسے کیسے گزارنا چاہتی تھی۔

    وہی کرو جو تمہارا دل چاہتا ہے۔

    مجھے صرف ڈیانا کے نام سے بلاؤ، شہزادی ڈیانا کے نام سے نہیں۔

    محبت کے بغیر زندگی گزارنا دنیا کی سب سے تکلیف دہ بیماری ہے۔

    میں اصولوں پر نہیں چلتی، میں دماغ کی نہیں، دل کی سنتی ہوں۔

    اگر آپ اس شخص کو ڈھونڈ لیں جس سے آپ محبت کرتے ہیں، تو اسے کبھی نہ جانے دیں۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے ایک بار اس نے کہا تھا، ’میں اس ملک کی ملکہ بننے کے بجائے دلوں کی ملکہ بننا پسند کروں گی‘۔

    ضرورت مند لوگوں کی مدد کرنا میری زندگی کا اہم حصہ ہے، اور یہی میری منزل ہے۔

    کروڑوں دلوں کی دھڑکن یہ خوبصورت شہزادی 31 اگست 1997 کو پیرس میں کار کے سفر کے دوران جان لیوا حادثے کا شکار ہوگئی اور اپنے چاہنے والوں کو سوگوار چھوڑ گئی۔

  • دلوں کی ملکہ لیڈی ڈیانا کو بچھڑے 21 برس بیت گئے

    دلوں کی ملکہ لیڈی ڈیانا کو بچھڑے 21 برس بیت گئے

    کروڑوں دلوں پرراج کرنے والی برطانیہ کی شہزادی لیڈی ڈیانا کی 21 ویں برسی آج منائی جا رہی ہے۔

    شہزادی ڈیانا یکم جولائی انیس سو اکسٹھ میں برطانیہ کے شہر نورفوک میں پیدا ہوئیں، شہزادی ڈیانا کو ہمیشہ سے ہی تعلیمی سرگرمیوں سے زیادہ فلاحی کاموں میں دلچسپی تھی۔

    انتیس جولائی 1981 کو برطانیہ کے ولی عہد شہزادہ چارلس کے ساتھ رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئیں، ان کی شادی کو فیری ٹیل میرج قرار دیا گیا اور دنیا بھر میں کروڑوں لوگوں نے ان کی شادی کی تقریب دیکھی، ان کے دو بیٹے شہزادہ ولیم اور ہیری ہیں۔

    دنیا کے اس مقبول ترین شاہی جوڑے میں شادی کے سولہ سال بعد اگست 1996 میں طلاق ہوگئی، ڈیانا کی عالمی سطح پر مقبولیت کا بڑا سبب ان کی خوبصورت شخصیت تھی، طلاق کے بعد بھی ان کی مقبولیت میں کوئی کمی نہ آئی۔ ان کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ دنیا میں سب سے زیادہ تصاویر لیڈی ڈیانا کی کھینچی گئیں۔

    شہرت کی بلندیوں کو چھونے والی شہزادی لیڈی ڈیانا ایک ہمدرد دل خاتون تھیں، برطانوی شاہی خاندان کا حصہ بننے والی شہزادی ڈیانا فیشن اور انسانی ہمدردی کی وجہ سے لوگوں میں مقبول رہیں۔ وہ خوبصورتی میں بے مثال اور پرکشش شخصیت کی حامل تھیں۔

    شہزادی ڈیانا 31 اگست 1997 میں پیرس میں ایک کار حادثے کے نتیجے میں دنیا سے چل بسی تھیں تاہم ان کی پُرکشش شخصیت اور فلاحی خدمات ہمیشہ یاد رہیں گی۔

    دلوں کی ملکہ لیڈی ڈیانا کو ان کی گراں قدر خدمات پر مرنے کے بعد 1997ء میں امن کا نوبل انعام دیا گیا۔

  • آنجہانی لیڈی ڈیانا کے معصوم بیٹے کا ماں سے جذباتی وعدہ

    آنجہانی لیڈی ڈیانا کے معصوم بیٹے کا ماں سے جذباتی وعدہ

    لندن: دنیا بھر میں چاہی جانے والی آنجہانی شہزادی ڈیانا کی زندگی یوں تو بظاہر بہت مسحور کن نظر آتی تھی جو شاہی خاندان کی بہو تھی اور کچھ عرصہ بعد ملکہ بننے والی تھی، لیکن ان کی زندگی کا مطالعہ کرنے والے جانتے ہیں کہ ڈیانا جذباتی طور پر بہت تکلیف کا شکار تھیں۔

    گو کہ لیڈی ڈیانا اور برطانوی شاہی خاندان کے ولی عہد شہزادہ چارلس نے محبت کے رشتے میں بندھ کر اپنی ازدواجی زندگی کا آغاز کیا تھا، لیکن شاہی خاندان کے سخت اصولوں اور پابندیوں میں جکڑی زندگی ڈیانا جیسی لڑکی کی فطرت سے مطابقت نہ رکھتی تھی جو اڑتی تتلیوں اور پھولوں سے لطف اندوز ہونا چاہتی تھی۔

    ڈیانا کے قریبی جاننے والوں کے مطابق شاہی محل میں گزارا جانے والا زندگی کا حصہ ڈیانا کی زندگی کا نہایت تکلیف دہ حصہ تھا۔

    ایک تکلیف دہ رشتے کا اختتام بالآخر طلاق کی صورت میں ہوا اور ڈیانا نے ایک جھٹکے سے ساری زنجیروں سے خود کو آزاد کرلیا۔

    شاہی محل سے تعلق ختم کرلینے کے بعد ڈیانا کو کئی چیزوں سے ہاتھ بھی دھونا پڑا جو ایک شہزادی کے ناطے اسے حاصل تھیں۔

    اسے حکومتی مراعات، سیکیورٹی اسٹاف اور ذاتی عملے سے محرومی اور تنہائی کا تحفہ بھی ملا، تاہم یہ کہنا مشکل نہیں کہ ڈیانا ان تمام چیزوں کی محرومی کو اس زندگی سے بہتر سمجھتی تھی جو اس نے شاہی محل میں قید ہو کر گزاری۔

    مزید پڑھیں: لیڈی ڈیانا کی 5 بار خودکشی کی کوشش

    شوہر سے علیحدگی کے بعد ڈیانا سے وہ خطاب بھی چھن گیا جو اسے شاہی خاندان میں شمولیت کے بعد ملا تھا۔

    ہر رائل ہائی نیس کا خطاب شاہی خاندان کے مرکزی افراد (جو تخت کے امیدوار ہوں) کو دیا جاتا ہے اور شاہی خاندان کے بقیہ افراد کے ساتھ ساتھ عام لوگ بھی رائل ہائی نیس سے جھک کر ملنے کے پابند ہوتے ہیں۔

    تاہم شاہی خاندان سے علیحدگی کے بعد ڈیانا کا شمار بھی عام افراد میں ہونے لگا جس کا مطلب تھا کہ اب وہ شاہی خاندان کے تمام افراد، سابق شوہر، حتیٰ کہ اپنے بیٹوں سے بھی جھک کر ملیں گی۔

    اس وقت ڈیانا کے سب سے بڑے بیٹے ولیم کی عمر 14 سال تھی۔

    جب اسے اس ساری صورتحال کا علم ہوا تو اس نے نہایت لاڈ سے اپنی ماں سے کہا، ’فکر مت کریں ممی، جب میں بڑا ہوجاؤں گا اور بادشاہ بن جاؤں گا، تو آپ کا خطاب آپ کو واپس کردوں گا جس کے بعد آپ کو کسی سے جھک کر نہیں ملنا پڑے گا‘۔

    شومئی قسمت ولیم اپنا یہ وعدہ پورا نہ کرسکا اور طلاق کے صرف ایک سال بعد ڈیانا ایک خوفناک ٹریفک حادثے میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھی۔ ڈیانا کی المناک موت نے دنیا بھر میں اس کے چاہنے والوں کو دکھی کردیا۔

    شاہی خاندان کی رکنیت اور خطاب سے بے دخل کیے جانے کے بعد بھی عام لوگ ڈیانا کو ’شہزادی ڈیانا‘ کے نام سے ہی یاد کرتے تھے اور اب تک کرتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: شہزادی ڈیانا کے زندگی کے بارے میں خیالات


     

  • سعودی شہزادی انتقال کر گئیں

    سعودی شہزادی انتقال کر گئیں

    ریاض : سعودی شہزادی النعود بنت متعب بن عبدالعزیز رضائے الہی سے انتقال کر گئیں۔

    سعودی ترجمان کے مطابق شاہ عبدالعزیز کی پوتی اور سعودی شہزادی النعود بنت متعب بن عبدالعزیز جہان فانی سے کوچ کر گئی ہیں، ان کی نماز جنازہ امام ترکی بن عبداللہ مسجد میں بہ وقت نماز عصر ادا کی جائے گی۔

    ذرائع کے مطابق نماز جنازہ میں شاہی خاندان کے علاوہ اعلیٰ سول و عسکری قیادت بھی شرکت کرے گی جب کہ شاہی محل اہل خانہ، عمائدین اور دوست احباب کا تعزیت کے لیے تانتا بندھا ہوا ہے۔

    شہزادی کے انتقال کے باعث تمام سرکاری امور معطل ہیں اور شاہی محل میں تمام تقریبات منسوخ کردی گئی ہیں جب کہ بیرون ملک مقیم شاہی افراد کو طلب کرلیا گیا ہے، شہزادی کی اچانک موت سے پورے سعودیہ میں غم کا سا سماں ہے.

  • شہزادی کیٹ مڈلٹن کے لباس میں رنگ بھریں

    شہزادی کیٹ مڈلٹن کے لباس میں رنگ بھریں

    برطانوی شہزادی کیٹ مڈلٹن اپنی خوبصورتی اور فیشن کے باعث دنیا بھر میں مشہور ہیں۔ ان کا فیشن نہایت باوقار اور سادہ ہے جو دنیا بھر میں فیشن ٹرینڈز کی نئی ترجیحات طے کرتا ہے۔

    اب شہزادی کے خاکوں پر مشتمل ایسی کلرنگ بک پیش کی گئی ہے جسے خریدنے والا ان کے لباسوں میں اپنی مرضی کے رنگ بھر سکتا ہے۔

    2

    3

    کیٹ مڈلٹن کے خاکوں پر مشتمل یہ کتاب فلاحی مقاصد کے لیے جاری کی گئی ہے اور اس سے حاصل ہونے والی رقم برطانوی شاہی محل کے زیر انتظام چلنے والے فلاحی منصوبوں پر خرچ کی جائے گی۔

    6

    5

    کتاب میں کیٹ مڈلٹن کی مختلف مواقعوں پر لی گئی 31 تصاویر کو خاکوں کی شکل میں پیش کیا گیا ہے۔ ان خاکوں میں شہزادی کہیں محو رقص ہیں، کہیں گھڑ سواری کر رہی ہیں، کہیں چائے سے لطف اندوز ہو رہی ہیں اور کہیں شہزادہ ولیم کے ساتھ کسی تقریب میں شریک ہیں۔

    4

    اس کتاب کی قیمت 6 ڈالر رکھی گئی ہے اور اس میں شہزادی کیٹ کے لباس کے علاوہ باقی تمام اشیا اپنے اصل رنگوں میں موجود ہیں۔

    کیا آپ ایسی خوبصورت تصاویر میں رنگ بھرنا چاہیں گے؟