Tag: شہزادی شارلٹ

  • شہزادہ ولیم اپنی بیٹی کے کس کام سے پریشان ہیں؟

    شہزادہ ولیم اپنی بیٹی کے کس کام سے پریشان ہیں؟

    بچوں کی تربیت یقیناً ایک مشکل امر ہے چاہے ان کے والدین کسی بڑے  ملک کے شاہی خاندان  کے وارث ہی کیوں نہ ہوں، ایسا ہی کچھ شہزادہ ولیم کے ساتھ بھی ہورہا ہے۔

    حال ہی میں برطانیہ کے شاہی خاندان کے وارث شہزادہ ولیم نے اس بات کا اظہار کیا ہے کہ ان کی بیٹی  شہزادی شارلٹ کا کونسا کام انہیں مشکل لگتا ہے۔

    اکثر والدین بالخصوص والد کے لیے بچوں کی نیپی تبدیل کرنا یا آدھی رات کو نیند سے بیدار ہوکر اپنے روتے ہوئےبچے کو خاموش کرانا ایک مشکل مرحلہ لگتا ہے، لیکن شہزادہ ولیم کے معاملے میں ایسا نہیں ہے۔

    حالانکہ بچوں کی نگہداشت ان کے لیے اتنا مشکل بھی نہیں ہے کہ ان کی اہلیہ کے علاوہ ایک فلم ٹائم ملازمہ بھی شہزادی شارلٹ کے کام انجام دینے کے لیے ہمہ وقت موجود رہتی ہیں، تاہم شہزادہ ولیم اورکیٹ مڈلٹن اپنے آپ کو ایسے والدین ثابت کرنا چاہتے ہیں جنہیں اپنے بچوں کے کام خود کرکے خوشی ملتی ہے۔

    شہزادہ ولیم اکثر شارلٹ کے اسکول کی سرگرمیوں میں بھی حصہ لیتے نظر آتے ہیں لیکن ایک کام ایسا ہےجو ان سے بالکل نہیں ہوپاتا۔

    حال ہی میں بلیک پول کے دورے میں شہزادہ ولیم اپنی بیٹی کے ساتھ پڑھنے والی ایک بچی کے والد سے گفتگو کررہے ت ھے جس نے کہا کہ اسے اپنی بیٹی کے بالوں میں کنگھا کرنا انتہائی مشکل کام ہے۔

    جیسے ہی اس شخص نے یہ بات کہی ، شہزادےکو لگا کہ یہ مسئلہ ان کا بھی ہے ، انہوں نے اس شخص کو مشورہ دیا کہ ’کبھی بھی پونی ٹیل بنانے کی کوشش مت کرنا ۔۔۔ وہ تو خوفناک ہے‘۔

    ان کی بات سن کر شہزادی کیٹ مڈلٹن نے بیچ میں مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ’ کیا کبھی آپ نےلہراتے ہوئے بال بنانے کی کوشش کی ہے‘۔ جس پر شہزادے نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ ’ میں پونی ٹیل بھی بنا سکتا ہوں لیکن اس کی مشق کرنے کے لیے میرے بال اتنے بڑےنہیں ہیں‘‘۔

  • برطانیہ کی ننھی شہزادی کا انوکھا اعزاز

    برطانیہ کی ننھی شہزادی کا انوکھا اعزاز

    لندن: ایک دن قبل جب برطانیہ کے شاہی خاندان میں ایک اور شہزادے کی آمد کا جشن پورے برطانیہ میں منایا جارہا ہے، اسی دن شاہی خاندان کی 2 سالہ ننھی سی شہزادی نے ایک انوکھی تاریخ رقم کی ہے۔

    یہ 2 سالہ ننھی شہزادی شارلٹ برطانیہ کی وہ پہلی شہزادی بن گئی ہے جو نئے شہزادے کی آمد کے باوجود تخت نشینی کے لیے اپنی جگہ برقرار رکھنے میں کامیاب رہی ہے۔

    برطانیہ میں تخت نشینی کے اصولوں میں ایک اہم اصول یہ بھی ہے کہ تخت کے لیے پہلی ترجیح شہزادے یا اس کے بیٹے ہوں گے۔

    کسی شہزادی کو تخت پر اسی صورت میں براجمان کیا جاسکتا ہے جب تخت نشینی کے لیے کوئی دوسرا مرد امیدوار موجود نہ ہو، وہ دنیا میں نہ ہو یا کسی وجہ سے تخت سے دستبرداری کا اعلان کردے۔

    برطانوی شاہی خاندان میں 5 سال قبل تک نافذ اس سکسیشن ایکٹ 1701 کے تحت جیسے ہی کوئی نیا شہزادہ دنیا میں آتا تھا تو وہ اپنی بڑی بہن کو تخت نشینی کے امیدواروں کی فہرست سے بے دخل کر کے خود اس کی جگہ پر قابض ہوجاتا تھا، یعنی چھوٹے بھائی کی موجودگی کی صورت میں بڑی بہن کسی صورت تخت کی حقدار نہیں ہوسکتی اور اس کے چھوٹے بھائی کو ہی تخت پر بٹھایا جائے گا۔

    تاہم 5 سال قبل سنہ 2013 میں پرانا ایکٹ منسوخ کر کے سکسیشن ٹو دا کراؤن ایکٹ 2013 نافذ العمل کردیا گیا جس کے مطابق تخت نشینی کے حقداروں کی فہرست اب عمر اور رتبے کے لحاظ سے مرتب ہوگی جس میں صنف کا کوئی عمل دخل نہیں ہوگا۔

    مذکورہ ایکٹ کی وجہ سے ننھی شہزادی شارلٹ اپنے دادا، والد اور بھائی کے بعد تخت نشینی کے لیے چوتھے نمبر پر فائز تھیں اور ان کا یہ درجہ نئے شہزادے کی آمد کے باوجود برقرار ہے۔

    گویا نیا شہزادہ تخت نشینی کے حقداروں کی فہرست سے اپنی بڑی بہن کو خارج نہیں کرسکتا اور اسے اپنی بہن کی تخت نشینی کے خاتمے کے بعد ہی تخت پر بیٹھنا نصیب ہوگا۔

    اس وقت برطانوی شاہی تخت پر ملکہ الزبتھ براجمان ہیں اور ان کی موت یا تخت سے دستبرداری کی صورت میں ان کے صاحبزادے پرنس چارلس کو بادشاہ بنایا جائے گا۔

    شہزادہ چارلس کے بعد ان کے صاحبزادے پرنس ولیم، اور ان کے بعد ولیم کے 4 سالہ صاحبزادے جارج ولی عہد کی حیثیت رکھتے ہیں جبکہ ان کے بعد ننھی شہزادی شارلٹ اور اس کے بعد نومولود شہزادے کا نمبر آئے گا جس کا تاحال کوئی نام نہیں رکھا گیا۔

    مستقبل میں یہ شہزادے اور شہزادیاں اسی ترتیب سے تخت نشین ہوتے جائیں گے۔

    شاہی خاندان کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔