Tag: شہزاد اکبر

  • 190 پاؤنڈ اسکینڈل :  زلفی بخاری، فرحت شہزادی اور شہزاد اکبر کے اشتہارات چسپاں

    190 پاؤنڈ اسکینڈل : زلفی بخاری، فرحت شہزادی اور شہزاد اکبر کے اشتہارات چسپاں

    اسلام آباد : 190ملین پاؤنڈ ریفرنس میں زلفی بخاری، فرحت شہزادی، شہزاداکبر سمیت6 ملزمان کے اشتہارات چسپاں کردیئے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں شریک ملزمان کو اشتہاری قراردینے کی کارروائی شروع کردیئے گئے۔

    احتساب عدالت اسلام آباد کے حکم پر 6 شریک ملزمان کےاشتہارات جاری کر دیے ، ملزمان کے اشتہارات جوڈیشل کمپلیکس میں چسپاں کر دیئے گئے ہیں۔

    زلفی بخاری، فرحت شہزادی، شہزاداکبرسمیت 6 شریک ملزمان کے اشتہارات چسپاں کئے گیے ہیں۔

    عدالت نے ملزمان کی رہائش گاہوں کے باہر اشتہارات چسپاں کرنے اور ملزمان کے آبائی اور رہائشی علاقوں میں بھی اشتہارات اونچی آوازمیں پڑھنے کا حکم دیا تھا۔

    یاد رہے نیب کی جانب سے 190ملین پاؤنڈ اسکینڈل میں سربراہ پی ٹی آئی کیخلاف ریفرنس دائر کیا گیا تھا ، ریفرنس میں 8 ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا۔

    جس میں بشریٰ بی بی، فرحت شہزادی شہزاد اکبر اور زلفی بخاری کا نام شامل تھا۔

  • سابق معاون خصوصی شہزاد اکبر اشتہاری قرار

    سابق معاون خصوصی شہزاد اکبر اشتہاری قرار

    اسلام آباد: سابق معاون خصوصی شہزاد اکبر کو عدالت نے اشتہاری قرار دے دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق شہزاد اکبر کو تھانہ سیکریٹریٹ میں درج مقدمے میں اشتہاری قرار دیا گیا ہے، سول جج کی عدالت نے اشتہاری قرار دینے کا حکم نامہ جاری کردیا۔

    شہزاد اکبر کے خلاف فراڈ اور نوسربازی کا مقدمہ درج ہے۔

    اس سے قبل نیب نے 190 ملین پاؤنڈز اسکینڈل ریفرنس میں نامزد ملزمان کے وارنٹ جاری کیے تھے جن میں شہزاد اکبر سمیت زلفی بخاری، ضیا المصطفیٰ اور فرحت شہزادی شامل ہیں۔

    وارنٹ گرفتاری ڈی جی نیب راولپنڈی، آئی جی اسلام آباد اور آئی جی پنجاب کو بھجوائے گئے۔ چیئرمین نیب نے تمام ملزمان کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔

    قبل ازیں، نیب نے سربراہ پی ٹی آئی کے خلاف ریفرنس دائر کیا جس میں بشریٰ بی بی، فرحت شہزادی، شہزاد اکبر اور زلفی بخاری کا نام بھی شامل ہے۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی نے تفتیشی افسر عمر ندیم کے ہمراہ ریفرنس دائر کیا۔ احتساب عدالت کے رجسٹرار آفس میں ریفرنس کی جانچ پڑتال جاری ہے۔

  • برطانیہ میں میرے گھر پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا اور تیزاب پھینکا،شہزاد اکبر کا ٹوئٹ

    برطانیہ میں میرے گھر پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا اور تیزاب پھینکا،شہزاد اکبر کا ٹوئٹ

    لندن :سابق مشیر احتساب ڈاکٹر شہزاد اکبر نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ شام برطانیہ میں میرے گھرپر نامعلوم افراد نے حملہ کرکے مجھ پر تیزاب پھینکا اور فرار ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق مشیر احتساب ڈاکٹر شہزاد اکبر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ گزشتہ شام برطانیہ میں میرے گھرپرنامعلوم افرادنےحملہ اورمجھ پرتیزاب پھینکا، شکر ہے میری بیوی اور بچے محفوظ ہیں تاہم مجھے کچھ چوٹیں آئی ہیں تاہم پولیس اور ہنگامی خدمات فوری طور پرمیرے گھر پہنچ گئیں۔

  • شہزاد اکبر کے فرنٹ مین کیخلاف اربوں کے اثاثے بنانے کے الزامات پر انکوائری شروع

    شہزاد اکبر کے فرنٹ مین کیخلاف اربوں کے اثاثے بنانے کے الزامات پر انکوائری شروع

    اسلام آباد: سابق مشیر احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر کے فرنٹ مین عارف رحیم کیخلاف اربوں کے اثاثے بنانے کے الزامات پر اینٹی کرپشن نے انکوائری شروع کردی۔

    تفصیلات  کے مطابق شہزاد اکبر کے فرنٹ مین عارف رحیم پر پراپرٹی ڈیولپرز سے ملنے والے پلاٹس بیچ کر دبئی، برطانیہ اور ترکی میں جائیدادیں خریدنے کا الزام ہے۔

    سورس رپورٹ کے مطابق گریڈ 18 کے عارف رحیم نے سروس کے دوران فارم ہاؤس اور بیدیاں روڈ پر ڈیری فارم بنایا، انہوں نے  راولپنڈی ڈویژن میں سرکاری رقبے غیر قانونی طور پر ہاوسنگ سوسائٹیز میں شامل کروانے میں ملوث رہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ شہزاد اکبر کی ایما پر عارف رحیم پر راولپنڈی میں اربوں مالیت کی اراضی کی خریداری میں کلیدی کردار ادا کرنے کا الزام ہے، عارف رحیم نے راولپنڈی کی مختلف ہاؤسنگ اسکیموں سے کک بیکس اور رشوت میں پلاٹس لئے۔

    سورس رپورٹ کے مطابق عارف رحیم  پر بیگم، بھائی اور بہنوں کے نام پر رہائشی و کمرشل پراپرٹیز بنانے کا بھی الزام ہے، شہزاد اکبر اور مراد اکبر کے حکم پر غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کیخلاف انکوائریاں اور کیسز بنا کر رشوت لی گئی۔

    سورس رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ ہاوسنگ سوسائٹیز اور آرڈی اے سے متعلقہ تمام کیسز فرنٹ مین انسپکٹر زاہد ظہور کے ذریعے ڈیل کئے جاتے تھے۔

  • شہزاد اکبر اور ندیم افضل چن کے درمیان ٹوئٹر پر لفظی جنگ، اگلے پچھلے حساب چکا دیئے

    شہزاد اکبر اور ندیم افضل چن کے درمیان ٹوئٹر پر لفظی جنگ، اگلے پچھلے حساب چکا دیئے

    سابق مشیراحتساب بیرسٹرشہزاد اکبراور ندیم افضل چن کے درمیان ٹوئٹر پر لفظی جنگ چھڑ گئی ، شہزاداکبر ندیم افضل چن کے بیان پر آگ بگولہ ہوئے اور رہنما کو پارٹی بدلنے کا طعنہ مارا تو انھوں نے ترکی بہ ترکی جواب دیا اور اگلے پچھلے حساب چکا دیئے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق مشیراحتساب بیرسٹرشہزاد اکبر اور ندیم افضل چن ٹوئٹرپر آمنے سامنے آگئے۔

    پیپلزپارٹی کے رہنما اور پی ٹی ائی دور حکومت کے معاون خصوصی اور سابق وزیراعظم کےترجمان ندیم افضل چن نے اے ار وائی نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں کہا تھا کہ تحریک انصاف کے دور حکومت میں سابق مشیر احتساب شہزاد اکبر نے وفاقی کابینہ اجلاس میں ایک سونوے ملین پاونڈ والے معاملے کو بند لفافے میں لہرایا اور کہا کہ اس پربحث نہیں کرنی جس کے بعد سب وزراٰ نے بند لفافے پر دستخط کردیے حالانکہ سب جانتےتھے کہ یہ اس میں دونمبری ہے

    اسی دو نمبری والے جملے پر شہزاد اکبر غصے میں ائے اور انٹرویو نشر ہونے کے بعد ندیم افضل چن کےخلاف سخت ٹویٹ کرڈالے۔

    شہزاد اکبر نے اس معاملے پر اپنے پہلے ٹویٹ میں اےاروائی نیوز کی خبر کا حوالہ دیتے ہوئے ندیم افضل چن کو کہا ایک سو نوے ملین دونمبری اور لاہور کا سو کنال کا بلاول ہاوس ایک نمبر، ایک سونوے ملین دونمبری لیکن حسن نواز کا ہائیڈ پارک ایک نمبری، بیچارہ لوکل لیول کا سیاستدان ہے۔

    سابق مشیراحتساب کا کہنا تھا کہ محض پٹواریوں اور تھانیداروں کےتبادلے کروانے کے لیے پارٹیاں بدلتا ہے اور مجھ سےمخالفت کی وجہ بھی ایف ائی اے اور اینٹی کرپشن میں دونمبر تبادلوں سے انکار ہے، افسوس اس بات کا ہے کہ اج اس کا لیڈر فیصل واوڈا ہے اس سے بڑھ کر اس کی ذہنی پستی کیا ہوسکتی ہے۔

    شہزاد اکبر کےسخت ٹویٹ کے بعد ندیم افضل چن میدان میں اترے اور ایک کے مقابلے میں پانچ ٹویٹس کےدھماکے کردیے، جس میں انہوں نے پہلے تو شہزاد اکبر سے تاخیر سے جواب دینے پر معذرت کی اور پھر کہا میں تو ایک چھوٹا سا سیاسی ورکر ہوں لیکن کسی سرمایہ دار اور بیوروکریٹ کا دلال نہیں، آپ نے درست کہا میں نے آپ کو چار کام کہے تھے کہ احد چیمہ کو وکٹی مائز نہ کرو، لیگی ایم پی اے کو پارٹی بدلوانے کے لیے پرچے دیے کہا ایسا نہ کریں۔

    ندیم افضل چن نے مزید کہا ڈی جی اینٹی کرپشن کا تبادلہ کیا تو آب کو اور وزیراعظم کو کہا ایسا نہ کریں ، جہانگیر ترین کےمعاملے پر آپ کس کےالہ کار بنے اپکو پتہ ہے اور آپ کی اور میری موبائل چیٹ موجود ہے اور اگر کوئی ناجائز کام میں نے بولا ہے تو دکھا دیں۔

    پیپلزپارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ ایف ائی اے کا افسر آپ کے کہنے پر وکٹےمائز نہیں کرتا تھا اور فیصل واوڈا میرا لیڈر نہیں دوست ہے، زندگی میں صرف ایک بار پارٹی بدلنے کی غلطی کی، جس پر کئی بار معافی مانگ چکا ہوں۔

    ندیم افضل چن نے لکھا قاضی فائز عیسی کے خلاف ریفرنس، شوگر اسکینڈل میں آپ نے کن کن ملوں کو فائدہ دیا، ڈی جی ایف ائی اے بشیر میمن کے لیے کابینہ میں آپ نے تالیاں کیوں بجوائیں، مرحوم ڈاکٹر رضوان کی ٹی ٹی اسکینڈل بریفنگ کے دوران آپ کیا کہتے تھے۔

    شہزاد اکبر کے ٹویٹ اور پھر ندیم افضل چن کے جواب پر معاملہ ختم نہیں ہوا بلکہ چند گھنٹوں بعد شہزاد اکبر پھر میدان میں کچھ مزید راز کھولنے کے لیے اترے اور کہا چن صاحب سچ کڑوا ہوتا ہے اسی لیے اتنی تکلیف پہنچی، احد چیمہ کے متعلق میرے دوست سفارش کرتے تھے تو میں انہیں یہی بتاتا تھا کہ احد چیمہ اور فواد حسن فواد کو باجوہ صاحب نے بند کروایا ہے لیکن آپ میں سچ کہنے کی ہمت نہیں کیونکہ اج بھی بوٹ کے نیچے ہو۔

    سابق مشیراحتساب نے مزید لکھا کہ آپ نے اپنے سیاسی مخالفین ناصر بوسال اور امداد اللہ بوسال کےخلاف پانچ ہزار کنال کا جعلی کیس بنانے کی فائل مجھے دی ، میں نے انکار کیا جس پر آپ نے شکایت بھی کی، چلیں یہ چھوڑ دیں، یہ بتائیں پی پی چھوڑ کر پی ٹی آئی فیض کےکہنے پر جوائن کی تھی یا لوکل میجر پر اور اخری بات یہ ہے کہ لفظ دلال اس کے لیے استعمال ہوتا ہے جو روز نیا مال بیچتا ہے ، کبھی پی ٹی ائی اور کبھی پی پی۔

    شہزاد اکبر نے اپنے آخری ٹویٹ میں بابا بلھے شاہ کے اشعار بھی لکھ دیے۔ ‏خصم اپنے دا در نہ چھڈدے ‏بھانویں وجن جتے ‏تیتھوں اتے ‏بلھے شاہ کو ئی رخت و یہاج لے ‏بازی لے گئے کتے ‏تیتھوں اتے ‏انسان اپنے چھوٹے فائدیاں لئیے اپنے آپ نوں حیواناں توں وی چھوٹا کر لیندا اے ‏آپنا کلہ نہیں چھڈی دا بھنویں کنا وی “فیض” ہو۔

  • شہزاد اکبر کے بھائی کی بازیابی کیلئے ڈی آئی جی آپریشنز کو 2 روز کی مہلت

    شہزاد اکبر کے بھائی کی بازیابی کیلئے ڈی آئی جی آپریشنز کو 2 روز کی مہلت

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے پولیس کو سابق مشیر داخلہ و احتساب شہزاد اکبر کے بھائی مراد اکبر کی بازیابی کے لئے 2 روز کی مہلت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر کے بھائی کی بازیابی کیلئے درخواست پر سماعت ہوئی۔

    عدالتی حکم پر ڈی آئی جی آپریشنزشہزاد بخاری عدالت میں پیش ہوئے جبکہ وکیل درخواست گزارقاسم ودود عدالت میں پیش ہوئے۔

    عدالت نے شہزاد اکبر کے بھائی کی بازیابی کیلئے ڈی آئی جی آپریشنز کو 2 روز کا وقت دے دیا اور کہا 2 دن کا وقت ہے مراد اکبر کو پیش کریں، بعد ازاں سماعت 2 جون تک ملتوی کردی۔

    یاد رہے چند روز قبل سلام آباد ہائی کورٹ میں شہزاد اکبر کے بھائی مرزا مراد اکبر جنہیں گھر پر چھاپے بعد پولیس مبینہ طور پر اپنے ہمراہ لے گئی تھی کی بازیابی کیلئے درخواست دائر کی گئی تھی۔

    شہزاد اکبر کے وکیل قاسم ودود کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب مرزا شہزاد اکبر کے بھائی مرزا مراد اکبر کو حراست میں لیا گیا تھا۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ چھاپے کے وقت ہم سے گھر میں پہلے شہزاد اکبر پھر مرزا مراد اکبر سے متعلق پوچھا گیا، اب پولیس افسران، ایف آئی اے اور نیب اہلکار کہہ رہے ہیں کہ ہمیں کچھ معلوم نہیں۔

  • سابق مشیر احتساب شہزاد اکبر دبئی چلے گئے

    سابق مشیر احتساب شہزاد اکبر دبئی چلے گئے

    اسلام آباد: سابق مشیر احتساب و داخلہ بیرسٹر شہزاد اکبر اسلام آباد سے دبئی چلے گئے۔

    ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی حکومت کے سابق مشیر احتساب شہزاد اکبر غیر ملکی ایئر لائن کی پرواز سے دبئی چلے گئے۔

    شہزاد اکبر کا نام چند روز پہلے ایف آئی اے نے اسٹاپ لسٹ میں شامل کیا تھا، لیکن اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر ان کا نام اسٹاپ لسٹ سے نکال دیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہزاد اکبر اور شہباز گل نے نام اسٹاپ لسٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا تھا، درخواست گزاروں نے مؤقف اختیار کیا کہ بیرون ملک روانگی پر پابندی خلاف قانون ہے، ہمارے خلاف کوئی مقدمہ نہیں، کوئی الزام تک نہیں۔

    عدالت نے شہزاد اکبر اور شہباز گل کا نام نو فلائی لسٹ سے نکال دیا

    عدالت نے سماعت کے بعد شہزاد اکبر اور شہباز گل کا نام نو فلائی لسٹ سے نکال دیا، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کے علاوہ کوئی بلیک لسٹ میں نام نہیں ڈال سکتا۔

  • عدالت نے شہزاد اکبر اور شہباز گل کا نام نو فلائی لسٹ سے نکال دیا

    عدالت نے شہزاد اکبر اور شہباز گل کا نام نو فلائی لسٹ سے نکال دیا

    اسلام آباد: عدالت نے شہزاد اکبر اور شہباز گل کا نام نو فلائی لسٹ سے نکال دیا، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کے علاوہ کوئی بلیک لسٹ میں نام نہیں ڈال سکتا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پی ٹی آئی شخصیات ‏شہزاد اکبر اور شہباز گل کی اسٹاپ لسٹ سے نام نکلوانے کی درخواست پر سماعت کی، مرزا شہزاد اکبر اور ڈاکٹر شہباز گل اپنے وکیل رئیس عبدالواحد ایڈووکیٹ اور دیگر وکلا کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے۔

    وکیل نے کہا کہ درخواست گزاروں کا نام بغیر کسی شکایت یا انکوائری یا کسی اور کارروائی کے ‘نو فلائی لسٹ/اسٹاپ لسٹ’ میں ڈالا گیا ہے، سیکریٹری داخلہ اور ڈی جی ایف آئی اے کا عمل بد دیانتی پر مبنی ہے، عدالت غیر قانونی اور غیر آئینی عمل کو کالعدم قرار دے۔

    وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ سیکریٹری داخلہ اور ڈی جی ایف آئی اے نے درخواست گزاروں کے نام نو فلائی لسٹ میں صبح تقریباً 1.55 پر ڈالا ہے، اس وقت قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہو رہی تھی، جو بدنیتی کے ارادے اور بدسلوکی کو ظاہر کرتی ہے۔

    وکیل نے کہا سیکریٹری داخلہ اور ڈی جی ایف آئی اے کی غیر قانونی کارروائی من مانی اور خلاف قانون ہے، سیکریٹری داخلہ اور ڈی جی ایف آئی اے نے پی ایم ایل ن کے اراکین کی آواز پر عمل کیا، یہ سیاسی انتقام ہے اس کے علاوہ کچھ نہیں۔

    وکیل نے کہا دونوں درخواست گزار سابق وزیر اعظم کے مشیر تھے، یہ طے شدہ قانون ہے کہ محض مقدمے کا زیر التوا ہونا بھی کسی شہری کی نقل و حرکت کی آزادی کو روکنے اور ملک سے آزادانہ طور پر باہر جانے اور آنے سے روکنے کی کوئی بنیاد نہیں ہے، نقل و حرکت کی آزادی درخواست گزار کا بنیادی حق ہے، جسے اسلامی جمہوریہ پاکستان 1973 کے آئین نے عطا کیا ہے۔

    وکیل کے مطابق درخواست گزاروں کے نام اسٹاپ لسٹ میں ڈالنے پر جواب دہندگان کی طرف سے کوئی بھی قابل فہم بنیاد فراہم نہیں کی گئی ہے، نہ ہی انھیں مطلع کیا گیا ہے، یہ پاکستان کنٹرول آرڈیننس 1981 کے سیکشن 2 کے ذیلی سیکشن 2 کی سراسر خلاف ورزی ہے، درخواست گزاروں کے بنیادی حقوق کی بھی سنگین خلاف ورزی ہوئی ہے۔

    وکیل نے عدالت سے کہا کہ سیکریٹری داخلہ اور ڈی جی ایف آئی اے کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات اختیارات کے ناجائز استعمال کے مترادف ہیں، عدالت ایف آئی اے کے غیر قانونی عمل کو کالعدم قرار دے۔

    وکیل نے یہ بھی کہا کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومتی اہل کاروں کو مزید ہدایت کی گئی ہے کہ وہ بغیر این او سی کے پرواز نہیں کر سکتے، جنھوں نے حکومت کو ہٹانے کے لیے سازش کی اس لیے جواب دہندگان کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ یہ عمل ایسے وقت میں کیا گیا جب ملک میں کوئی وزیر اعظم نہیں تھا، چیف جسٹس نے کہا بلیک لسٹ کے حوالے سے اس عدالت کی ججمنٹ موجود ہے، نوٹس جاری کر کے کل پوچھ لیتے ہیں۔

    عدالت نے سیکریٹری داخلہ اور ڈی جی ایف آئی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا، اور عدالت نے سماعت کل تک کے لیے ملتوی کر دی، عدالت نے سیکرٹری داخلہ سے وضاحت طلب کی ہے اور کہا کہ سیکریٹری داخلہ کسی آفیسر کو عدالتی معاونت کے لیے مقرر کر دے۔

    عدالت نے شہزاد اکبر اور شہباز گل کا نام نو فلائی لسٹ سے نکال دیا، اور وزارت داخلہ کا نوٹیفکیشن کل تک کے لیے معطل کر دیا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کے علاوہ نام کوئی بلیک لسٹ میں ڈال نہیں سکتا۔

  • شہزاد اکبر اور شہباز گل نے نام اسٹاپ لسٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ عدالت میں چیلنج کردیا

    شہزاد اکبر اور شہباز گل نے نام اسٹاپ لسٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ عدالت میں چیلنج کردیا

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہزاد اکبر اور شہباز گل نے نام اسٹاپ لسٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کا نام اسٹاپ لسٹ میں شامل کرنے کے فیصلے کیخلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔

    اس سلسلے میں شہزاد اکبر اور شہبازگل اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچے ، درخواست گزاروں نے موقف اختیار کیا ہے کہ بیرون ملک روانگی پر پابندی خلاف قانون ہے ، ہمارے خلاف کوئی مقدمہ نہیں، کوئی الزام تک نہیں۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ درخواست پر سماعت آج کر کے بیرون ملک روانگی پر پابندی ختم کی جائے۔

    اس حوالے سے رہنما پی ٹی آئی شہباز گل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا پاکستان کاسب سےبڑاکرپٹ خرید و فروخت کر کے وزیراعظم بنایا گیا ، 9 اور 10 اپریل کی رات عدم اعتماد کی کاروائی مکمل نہیں ہوئی تھی ، اُس وقت کس کو اتنی جلدی تھی یہ نام ڈالنے کی، آج اسلام آباد ہایکورٹ میں اس غیر قانونی عمل چیلنج کر رہا ہوں۔

    پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہزاد اکبر کا بھی ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ انتقامی کارروائیوں کاآغاز، قوم کومبارک ہو16ارب کی منی لانڈرنگ والاوزیراعظم، اپنےفرائض ادا کرنےوالےاسٹاپ لسٹ پر؟ امپورٹڈحکومت کےاقدام کواسلام آبادہائیکورٹ میں چیلنج کر رہا ہوں۔

    شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ حیرت ہےعدم اعتمادکی رات ایک بجکر55منٹ پرنام ڈالاگیا، اس رات ایک بجکر55منٹ پر جب نہ کوئی حکومت تھی نہ ہی کابینہ۔

  • کیا وزیر اعظم مشیر احتساب سے ناراض تھے؟ شہزاد اکبر سے استعفیٰ مانگا گیا؟ ذرائع کا انکشاف

    کیا وزیر اعظم مشیر احتساب سے ناراض تھے؟ شہزاد اکبر سے استعفیٰ مانگا گیا؟ ذرائع کا انکشاف

    اسلام آباد: وزیر اعظم کے مشیر برائے احتساب نے آج اپنا استعفیٰ وزیر اعظم کو دیا تو اسے فوراً منظور کر لیا گیا، اس سلسلے میں اندرونی کہانی تک اے آر وائی نیوز نے رسائی حاصل کر لی ہے۔

    ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ مشیر احتساب شہزاد اکبر کے استعفے کی وجہ وزیر اعظم کی ناراضگی تھی، کچھ روز قبل وزیر اعظم عمران خان نے شہزاد اکبر سے عدالتوں میں مقدمات کی تفصیلات مانگی تھی، جس کے بعد وزیر اعظم ان سے ناراض ہو گئے۔

    ذرائع کے مطابق شہزاد اکبر نے جو تفصیلات وزیر اعظم کو دی وہ نا مکمل تھیں، وزیر اعظم کو دی جانے والی بریفنگ اور دستاویزات میں واضح فرق پایا گیا تھا۔

    وزیر اعظم عمران خان نے شہزاد اکبر کا استعفیٰ منظور کر لیا

    ذرائع نے یہ بھی کہا کہ وزیر اعظم کو بتائی گئی مقدمات کی ٹائم لائنز میں بھی فرق تھا، مقدمات کی موجودہ صورت حال اور وزیر اعظم کو دی گئی بریفنگ میں بھی تضاد موجود تھا۔

    ذرائع کے مطابق دو روز قبل وزیر اعظم نے شہزاد اکبر پر اظہار ناراضگی کیا، تاہم وزیر اعظم آفس کی جانب سے آج شہزاد اکبر سے استعفیٰ دینے کا کہا گیا، جس کی شہزاد اکبر نے تعمیل کی اور استعفیٰ دے دیا، جسے فوراً منظور کر لیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے مشیر برائے داخلہ و احتساب کے عہدے کے لیے 2 ناموں پر مشاورت بھی شروع کر دی ہے، ان دو ناموں میں سے ایک نام نیب کے سابق عہدے دار کا بھی ہے، حتمی نام کا فیصلہ وزیر اعظم عمران خان خود کریں گے۔