Tag: شہزاد اکبر

  • میاں صاحب بضد ہیں صرف وہ جج قبول جو انھیں ثبوتوں کے باوجود بری کرے: شہزاد اکبر

    میاں صاحب بضد ہیں صرف وہ جج قبول جو انھیں ثبوتوں کے باوجود بری کرے: شہزاد اکبر

    اسلام آباد: وزیر اعظم کے مشیر برائے احتساب اور داخلہ امور شہزاد اکبر نے اپوزیشن کی اے پی سی میں نواز شریف کی تقریر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا میاں صاحب بضد ہیں صرف وہ جج قبول جو انھیں ثبوتوں کے باوجود بری کرے۔

    شہزاد اکبر نے ٹویٹ میں کہا کہ نواز شریف کہتے ہیں کہ پاکستان میں میڈیا آزاد نہیں، کہتے ہیں کہ ووٹ کو عزت دو لیکن گرم ہوا چلتے ہی لندن بھاگ جاتے ہیں۔

    انھوں نے لکھا ابھی قوم نے قوانین کے خلاف سزا یافتہ اشتہاری مجرم کا لائیو بھاشن سنا، میاں صاحب بضد ہیں کہ انھیں صرف وہ جج قبول ہیں جو انھیں ثبوتوں کے باوجود بری کرے۔

    شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ بلاول لکھی تقریر کر سکتا ہے، وہ فرما رہے ہیں کہ سابق وزیر اعظم کو بولنے نہیں دیا جا رہا، بھائی آپ سمیت آپ کے سابق وزیر اعظم کی اصل صورت قوم لائیو دیکھ رہی ہے، لگتا ہے کہ شیری صاحبہ دور بیٹھی ہیں اور لکھی تقریر درست نہ کر سکیں۔

    اے پی سی کو جامع لائحہ عمل تجویز کرنا چاہیے: میاں نواز شریف

    واضح رہے کہ آج اپوزیشن کی اے پی سی میں ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس کو جامع لائحہ عمل تجویز کرنا چاہیے، بے باک فیصلے کرنے کی ضرورت ہے اب نہیں تو کب کریں گے۔

  • اپوزیشن منی لانڈرنگ کیسز میں نیب کا نام نکلوانا چاہتی ہے، شہزاد اکبر

    اپوزیشن منی لانڈرنگ کیسز میں نیب کا نام نکلوانا چاہتی ہے، شہزاد اکبر

    اسلام آباد: معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ اپوزیشن منی لانڈرنگ کیسز میں نیب کا نام نکلوانا چاہتی ہے، اپوزیشن چاہتی ہے نیب اینٹی منی لانڈرنگ پر تفتیش نہ کرے۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے ویڈیو بیان میں کہا کہ احسن اقبال نے ایک بار پھر قوم کو گمراہ کرنے کی کوشش کی، منی لانڈرنگ بل میں کسی کو 170 دن تو کیا ایک دن قید کی شق نہیں، چیلنج ہے اسمبلی میں شق وار مذاکرہ کرلیں، قوم جان لے گی سچ کیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اصل ایشو نیب اور آپ کی ذاتی منی لانڈرنگ ہے، اینٹی منی لانڈرنگ ترمیم میں کسی کو گرفتار کرنے کی بات جھوٹ ہے، احسن اقبال نے اینٹی منی لانڈرنگ ترامیم پر سفید جھوٹ بولا ہے، ترامیم فیٹف کی تحریری سفارشات کے تحت کی جارہی ہیں۔

    شہزاد اکبر نے کہا کہ اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کے نکات کو واضح کیا جارہا ہے، ترمیم کے ذریعے رپورٹنگ پوائنٹس کی تعداد بڑھائی جارہی ہے، ترامیم میں بینیفشل اونر کی وضاحت بہتر طریقے سے کی جارہی ہے، ایکٹ 2010 میں جو کمی ہے اسے پورا کیا جارہا ہے۔

    معاون خصوصی نے بتایا کہ اینٹی منی لانڈرنگ ترمیم کے بعد سزا کی مدت 5 سےبڑھا کر10سال ہوگی، جرمانے میں اضافہ کیا جائے گا، نیب کے پاس منی لانڈرنگ کی تفتیش کی صلاحیت نہ ہونے کی اپوزیشن کی بات جھوٹ ہے۔

    شہزاد اکبر نے بتایا کہ نیب نے شہباز شریف کیخلاف احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کردیا ہے، منظور پاپڑ والا، ٹی ٹی والا، جے ایل سی، راشد کرامت کا کیس فائل ہوگیا ہے، اس وجہ سے ن لیگ چاہتی ہے منی لانڈرنگ ایکٹ سے نیب کا نام نکال دیا جائے، یہ ہے وہ این آر او جو یہ مانگ رہے ہیں جو انہیں کسی صورت نہیں ملے گا۔

  • منی لانڈرنگ کے الزام پر پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈالا گیا: شہزاد اکبر

    منی لانڈرنگ کے الزام پر پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈالا گیا: شہزاد اکبر

    لاہور: وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ 12 کروڑ کے صوبے کا سربراہ منی لانڈرنگ میں ملوث ہو تو ملک گرے لسٹ میں جائے گا، منی لانڈرنگ کے الزام پر پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈالا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق آج لاہور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے کہا کہ 2018 میں حالت یہ تھی کہ ہم گرے سے بلیک لسٹ میں جا رہے تھے، بلیک لسٹ ہونے کے بعد کوئی ملک دوائیں تک باہر سے نہیں منگوا سکتا۔

    انھوں نے کہا بلیک لسٹ ہونے کے بعد ہماری حالت ایران جیسی ہو جاتی، سب کی مشاورت کے بعد ایف اے ٹی ایف سے متعلق طریقہ کار اختیار کیا گیا، منی لانڈرنگ کے الزام پر پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈالا گیا، کہا گیا کہ پاکستان میں منی لانڈرنگ سے نمٹنے کا بہتر نظام نہیں، یہاں فالودے والے کے نام پر اربوں روپے باہر بھیجے گئے۔

    شہزاد اکبر کا کہنا تھا اس چیز کو عالمی سطح پر محسوس کیا گیا اور ہم سے چیزیں ٹھیک کرنے کا مطالبہ کیا گیا، ہم نے اس پر اقدامات کرنا شروع کیے، پہلے قانون کو آرڈیننس کی شکل میں لائے، منی لانڈرنگ کو تحریک انصاف پوری دنیا کی طرح دیکھتی ہے، منی لانڈرنگ تمام جرائم کی ماں ہے، ہر جرم کے پیچھے منی لانڈرنگ ہوتی ہے جو بہت سنگین ہے، لیکن اپوزیشن کا اس بارے میں خیال کچھ اور ہے، اپوزیشن کے نزدیک منی لانڈرنگ کوئی سنگین جرم نہیں۔

    انھوں نے کہا ہمیں اپنے اقدامات سے بتانا ہے کہ ہم منی لانڈرنگ کو سنگین جرم سمجھتے ہیں، ایف اے ٹی ایف نے ہمیں قانون سازی کی فہرست دی ہے، گرے لسٹ سے نکلنے اور منی لانڈرنگ روکنے کے لیے قانون سازی لازمی ہے، یہ ذاتی نہیں ملکی مفاد میں ہونی چاہیے، بد قسمتی سے ملک کے حکمران منی لانڈرنگ میں ملوث رہے۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا نواز شریف کی حیثیت سزا یافتہ مفرور شخص کی ہے، ان کے مفرور ہونے سے متعلق برطانیہ کو بھی آگاہ کیا گیا، ایسا شخص لندن کی سڑکوں پر گھوم پھر رہا اور مزے اڑا رہا ہے، انھیں واپس لانے کے لیے تمام قانونی طریقے اختیار کیے جائیں گے۔

    انھوں نے کہا نواز شریف نے بیرون ملک رہ کر اپنے علاج کی کوئی اطلاع نہیں دی، شہباز شریف ذمہ داری کا ثبوت دیں اور بھائی کو پیش کریں۔

    واضح رہے کہ العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیل سماعت کے لیے مقرر ہو گئی ہے، نواز شریف کی سزا بڑھانے کے لیے بھی نیب کی اپیل سماعت کے لیے مقرر ہو گئی، اس کے علاوہ فلیگ شپ ریفرنس میں بریت کے خلاف اپیل بھی سماعت کے لیے مقرر ہو گئی، اسلام آباد ہائی کورٹ کا دو رکنی بینچ یکم ستمبر کو اپیلوں پر سماعت کرے گا۔

    ادھر وزیر ریلوے شیخ رشید کا کہنا ہے کہ نواز شریف کو ملک واپس لانا آسان کام نہیں، نواز شریف اتنے بھولے نہیں کہ شہباز جیسی غلطی کریں، عمران خان نواز شریف کو باہر بھیج کر پچھتا رہے ہیں۔

  • ‘شوگر پر سبسڈی کا معاملہ، حکومت نے نیب کو ریفرنس بھیج دیا’

    ‘شوگر پر سبسڈی کا معاملہ، حکومت نے نیب کو ریفرنس بھیج دیا’

    اسلام آباد: معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ شوگر پر سبسڈی کے معاملے پر نیب کو انویسٹی گیشن دی جا رہی ہے، انویسٹی گیشن کے ساتھ 5 سالہ انکوائری رپورٹ بھی منسلک ہے، حکومت نے نیب کو ریفرنس بھیج دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق معاون خصوصی شہزاد اکبر نے آج پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ شوگر پر سبسڈی کے معاملے پر نیب کو انویسٹی گیشن دی جا رہی ہے، کارٹلز کا معاملہ مسابقتی کمیشن دیکھے گا، قرضوں کی معافی، برآمدات اور دیگر ایشوز کی تحقیقات اسٹیٹ بینک کرے گا۔

    انھوں نے کہا ایف آئی اے اور سیکورٹی ایکسچینج کمیشن کو کارپوریٹ فراڈ کا معاملہ بھیجا جا رہا ہے، ایف آئی اے اور سیکورٹی ایکسچینج کمیشن کمیٹی بنائے اور تحقیقات کرے، اس معاملے پر کارروائی ایف آئی اے، ایس ای سی پی قوانین کے مطابق ہوگی، دوسری طرف اسٹیٹ بینک شوگر مافیا کے خلاف لون ڈیفالٹس کی تحقیقات کرے گا، جب کہ جعلی ایکسپورٹس کی تحقیقات ایف ائی اے کو سونپی گئی ہے۔

    شہزاد اکبر نے کہا کہ شوگر کمیشن کی رپورٹ پر حکم امتناع خارج ہونے پر حکومت اقدامات کرے گی، رپورٹ میں چوری، ٹیکس گھپلے و دیگر چیزیں سامنے آئیں، حماد اظہر کی سربراہی میں کمیٹی شوگر پالیسی کے حوالے سے تشکیل دی گئی ہے، یہ کمیٹی شوگر ایڈائزری بورڈ کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی رپورٹ فیکٹ فائنڈنگ ہے تحقیقاتی اداروں پر کارروائی کرنا لازم نہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ حکومتی سبسڈی کی مد میں 667 ملز کو سرکاری گندم ریلیز کی گئی، سبسڈی کی تحقیقات کی گئیں، 149 ملیں گندم کی چوری میں ملوث نکلیں، آٹے کا سرکاری نرخ 860 روپے ہے جس کو نہیں مل رہا وہ ہیلپ لائن پر شکایت کر سکتا ہے۔

  • نانا کی لاش پر بیٹھے نواسے کی تصویر عالمی ضمیر پر دھبہ ہے: شہزاد اکبر

    نانا کی لاش پر بیٹھے نواسے کی تصویر عالمی ضمیر پر دھبہ ہے: شہزاد اکبر

    اسلام آباد: وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ نانا کی لاش پر بیٹھے نواسے کی تصویر عالمی ضمیر اور سلامتی کونسل پر دھبہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ انسانیت کے خلاف بھارت کی جارحیت جاری ہے۔

    شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ عالمی رہنما بھارتی جارحیت کے خلاف ایک لفظ نہیں بول رہے، نانا کی لاش پر بیٹھے نواسے کی تصویر عالمی ضمیر اور سلامتی کونسل پر دھبہ ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز مقبوضہ کشمیر کے 3 سالہ عیاد کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں وہ اپنے نانا کے مردہ جسم کے قریب بیٹھا تھا۔

    کشمیری بزرگ بھارتی فورسز کے بارہ مولا میں نام نہاد آپریشن کی آڑ میں اندھا دھند فائرنگ سے شہید ہوگئے تھے جو اپنے 3 سالہ نواسے کے ساتھ جارہے تھے۔

    قابض بھارتی فورسز 2 ہفتے میں 37 سے زائد کشمیریوں کو شہید کر چکی ہیں جبکہ بھارتی فورسز گھر گھر تلاشی کے دوران خواتین کو ہراساں کرنے اور نوجوانوں کو بلا جواز گرفتار کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

  • شوگر کمیشن کی سفارشات پر کارروائی، شہزاد اکبر نے چیئرمین نیب کو خط لکھ دیا

    شوگر کمیشن کی سفارشات پر کارروائی، شہزاد اکبر نے چیئرمین نیب کو خط لکھ دیا

    اسلام آباد: معاون خصوصی برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے شوگر کمیشن کی سفارشات پر کارروائی کے لیے چیئرمین نیب کو خط لکھ دیا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے چیئرمین نیب کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ چینی کی قیمتوں سے متعلق وفاقی کابینہ کے قائم کمیشن نے رپورٹ جمع کرادی ہے، شوگر انکوائری کمیشن نے 21 مئی 2020 کو اپنی رپورٹ جمع کرائی، رپورٹ وفاقی کابینہ کو بھی پیش کردی گئی ہے۔

    خط کے متن کے مطابق وفاقی کابینہ نے سفارشات کا جائزہ لینے کے بعد ایکشن میٹرکس بنانے کی ہدایت کی، کمیشن کی رپورٹ کی روشنی میں ایکشن اور ریکوری کے لیے ایکشن پلان میٹرکس بنایا گیا۔

    مزید پڑھیں: شوگر اسکینڈل، فوجداری قوانین کے تحت مقدمات درج ہوں گے، شہزاد اکبر

    شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ ایکشن پلان میٹرکس کے تحت مختلف اداروں کے خلاف کرمنل تحقیقات کی جائیں، انکوائری کمیشن نے 29 ارب روپے کے خلاف قواعد سبسڈی کی نشاندہی کی۔

    خط کے متن کے مطابق 29 ارب روپے کی خلاف ضابطہ سبسڈی 2014-15 میں دی گئی، انکوائری کمیشن نے لکھا شوگر مافیا نے سبسڈی کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کیا، وزیراعظم، وفاقی کابینہ نے خلاف ضابطہ سبسڈی کا معاملہ نیب کو دینے کا فیصلہ کیا، نیب اس معاملے کی جامع تحقیقات شروع کردے۔

    شہزاد اکبر نے خط میں کہا کہ نیب شوگر انڈسٹری کو غیرمنصفانہ سبسڈی جاری کرنے کی تحقیقات کرے، حکومت احتساب سب کے لیے کے وژن پر کاربند ہے، حکومت نیب کو آزاد، شفاف تحقیقات کے لیے ہر طرح کی معاونت فراہم کرے گی۔

  • شوگر اسکینڈل، فوجداری قوانین کے تحت مقدمات درج ہوں گے، شہزاد اکبر

    شوگر اسکینڈل، فوجداری قوانین کے تحت مقدمات درج ہوں گے، شہزاد اکبر

    اسلام آباد: معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ شوگر اسکینڈل میں ملوث افراد کے خلاف فوجداری قوانین کے تحت مقدمات درج ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ وزیراعظم نے شوگر کمیشن کی سفارشات کی منظوری دے دی۔

    شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ شوگر اسکینڈل میں ملوث افراد کے خلاف فوجداری قوانین کے تحت مقدمات درج ہوں گے۔

    پریس کانفرنس کے دوران معاون خصوصی نے بتایا کہ چینی کے معاملے پر 5 سال میں 29 ارب کی سبسڈی سامنے آئی اور فرانزک میں ثابت ہوا کہ گنے کے کاشت کار کو کم قیمت دی جاتی ہے۔

    شہزاد اکبر نے بتایا کہ شوگر کمیشن کی سفارشات کی روشنی میں اب ریکوری کا کام ہوگا، کچھ معاملات ایس ای سی پی اور ایف بی آر کو بھیجے ہیں،نیب اور ایف آئی اے بھی معاملات دیکھیں گے۔

    معاون خصوصی برائے احتساب کا کہنا تھا کہ شوگرکمیشن کی سفارشات کی روشنی میں ایکشن پلان تیار کیا گیا،پانچ سال میں دی گئی سبسڈی قواعدوضوابط سے ہٹ کر ہے،سبسڈی کی مد میں لاقانونیت کا جائزہ نیب لے گا۔

    انہوں نے بتایا کہ چینی کی قیمتوں کے تعین کے لیے حماد اظہر کی سربراہی میں کمیٹی کام کرےگی،کمیشن کی تعین کردہ قیمت اور چینی کی موجودہ قیمت میں بہت فرق ہے۔

    شہزاد اکبر کا مزید کہنا تھا کہ چینی کمیشن کے معاملے پر وزیراعظم پاکستان کو دھمکی دی گئی،کس طرح دھمکیاں دی گئیں،عدالت نے کہا تو سب سامنے لائیں گے۔

    دوسری جانب چینی کی قیمتوں میں اضافے پر جہانگیر ترین سمیت شوگر ملز ایسوسی ایشن نے انکوائری کمیشن کی رپورٹ کو اسلام آبادہائی کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے رپورٹ کو کالعدم قرار دینے اور حکومت کو ممکنہ کارروائی سے روکنے کی استدعا کی گئی ہے۔

  • سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے نیب آرڈیننس کا مسودہ درست نہیں، شہزاد اکبر

    سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے نیب آرڈیننس کا مسودہ درست نہیں، شہزاد اکبر

    اسلام آباد : معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ حکومت اس پوزیشن میں نہیں کہ نیب قانون کوتبدیل کردیے، سوشل میڈیا پر گردش  کرنے والے نیب آرڈیننس کا مسودہ درست نہیں، نیب قوانین پرنظرثانی کی جارہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے نیب آرڈیننس کا مسودہ  درست نہیں ، مسودے کی تیاری نیب کی مشاورت ہوگی۔

    ، شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی خواہش ہے نیب کے اختیارات محدود کیے جائیں، بزنس کمیونٹی کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا، میڈیا پر چلنے والا مسودہ درست نہیں، حکومت شفاف احتساب پر یقین رکھتی ہے۔

    معاون خصوصی  نے کہا کہ نیب قوانین میں ترمیم پراپوزیشن سے بھی مشاورت ہوگی، یہ نہیں بتا سکتا کہ مسودہ سوشل میڈیا پر کیسے آیا، مسودے پر اپوزیشن  سے بھی مشاورت چل رہی ہے، حکومتی میڈیا کا مسودے سے متعلق ایک اجلاس ہوچکا ہے، طے پایا تھا کہ اتحادی جماعتوں اوراپوزیشن کو اعتماد میں  لیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ فریقین سے مشورے کے بعد مسودہ تیار کیا جائے گا، حکومت اس پوزیشن میں نہیں کہ نیب قانون کوتبدیل کرے، نیب قوانین پرنظرثانی کی جارہی ہے،کوئی مسودہ فائنل نہیں ہوا۔

    شہزاد اکبر نے مزید کہا کہ  حکومت مکمل طورپرنیب قوانین تبدیل نہیں کرسکتی، وزیرقانون نیب آرڈیننس کے مسودے پر کام کررہےہیں ، اس وقت کورونا کی صورتحال ہے، اس حوالے سے بھی کام جاری ہے، کاروباری افراد کی ٹرانزیکشنز سے متعلق نیب قوانین کو واضح کرنا چاہتے ہیں ۔

  • ‘وزیراعظم نے گندم اور چینی کے معاملے پر مثال قائم کردی’

    ‘وزیراعظم نے گندم اور چینی کے معاملے پر مثال قائم کردی’

    اسلام آباد :معاون خصوصی شہزاد اکبر برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نےگندم اورچینی کے معاملے پر مثال قائم کردی ، فرانزک رپورٹ کو نہ صرف پبلک کیا جائے بلکہ اس پر ایکشن بھی لیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر نے اپنے بیان میں کہا کہ ریاست کاکام ایک ریگولیٹرکاہے، پولٹری مافیا نہیں اور بھی لوگ جن کےخلاف کام کرنے کی ضرورت ہے ، مسابقتی کمیشن مافیاز کے خلاف مؤثر کردار ادا کرنے میں ناکام رہا ہے، ہماری کوشش ہے کہ کارٹیلزکےخلاف مسابقتی کمیشن کو مؤثر بنایا جائے۔

    شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نےگندم اورچینی کےمعاملےپرمثال قائم کردی، فرانزک رپورٹ کو نہ صرف پبلک کیا جائے بلکہ اس پر ایکشن بھی لیا جائے، ہم کسی کاروبارکانقصان نہیں چاہتےہیں۔

    معاون خصوصی نے کہا کہ ایک خاص تناسب گندم سےمحٖفوظ کی جاتی ہے، مارکیٹ میں صورتحال کےمطابق گندم دی جاتی ہے، وفاق اور پنجاب حکومت نے ذمہ دار کا مظاہرہ کیا گندم خریداری کے معاملے پرسندھ نے مجرمانہ غفلت برتی۔

    ان کا کہنا تھا کہ رپورٹ کےمطابق ملک میں گندم کی صورتحال کا ٹھیک اندازہ نہیں لگایا گیا، بغیر کابینہ کی اجازت میدہ برآمد کرنے کی اجازت دی گئی۔

    شہزاد اکبر نے مزید کہا کہ جو بھی مسائل ہوئے، وہ انتظامی نوعیت کےتھے، صرف پنجاب کےپرالزام کاسارابوجھ ڈالناٹھیک نہیں، گندم میں پنجاب کی نسبت چنددن پہلے ہی گندم جمع کرناشروع کردی جاتی ہے۔

  • آئی پی پیز سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ کا جائزہ لیا جارہا ہے: شہزاداکبر

    آئی پی پیز سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ کا جائزہ لیا جارہا ہے: شہزاداکبر

    اسلام آباد: وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ آئی پی پیز سے متعلق رپورٹ وزیراعظم کو پیش کردی گئی ہے، آئی پی پیز کو 5100ارب روپے کی زائد ادائیگیاں کی گئیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں گفتگو کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے کہا کہ آئی پی پیز سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ کا جائزہ لیا جارہا ہے، تحقیقاتی رپورٹ تیار کرنے والے اپنی فیلڈ کے ماہر ہیں، کچھ معاہدوں کے ذریعے ریاست کو پھنسا دیا جاتا ہے، جتنی بجلی پیدا ہورہی ہے وہ ہماری ضرورت سے دگنی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ آئی پی پیز کے معاملے پر 3 میٹنگز ہوچکی ہیں، ندیم بابر کو معاونت کے لیے رکھا گیا ہے، ندیم بابر کی رائے ہے آئی پی پیز تحقیقاتی رپورٹ غلط ہے، رپورٹ توانائی کی کمیٹی کو پیش کردی گئی ہے، اسدعمر کی سربراہی میں کام کرنے والی کمیٹی کو رپورٹ دے دی ہے، ندیم بابر کے پاس ایگزیکٹوپاور نہیں ہے۔

    ماضی کی غلط پالیسیاں، بجلی پلانٹس کو 1 ہزار ارب زائد ادائیگیوں کا انکشاف

    معاون خصوصی نے کہا کہ رحیم یارخان شوگرمل میں خسروبختیار کے بھائی کا شیئر ہے، پوری دنیا میں انڈسٹریز کے لوگ حکومتی معاونین بنتے ہیں، جو انڈسٹری کو سمجھتا ہے وہی بہتر معاونت کرسکتا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ 2017-19میں پاورسیکٹر کو بجٹ سے3202ارب کی سپورٹ ملی، معاہدے عمران خان یا تحریک انصاف کی حکومت نے نہیں کیے، معاہدے جن لوگوں اور حکومتوں نے کیے ان سے پوچھنا چاہیے۔