Tag: شہزاد اکبر

  • اسحاق ڈار کو برطانوی مجسٹریٹ کے سامنے جلد پیش کیا جائے گا: شہزاد اکبر

    اسحاق ڈار کو برطانوی مجسٹریٹ کے سامنے جلد پیش کیا جائے گا: شہزاد اکبر

    اسلام آباد: وزیر اعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے انکشاف کیا ہے کہ اسحاق ڈار کی واپسی کے لیے برطانیہ کے ساتھ ایم او یو ہو چکا ہے، وہ جلد آ جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اسحاق ڈار کو وطن واپس لانے کے لیے برطانیہ کے ساتھ معاہدہ ہو گیا ہے، وزیر اعظم عمران خان کے مشیر کا کہنا ہے کہ تحویل مجرمان کے معاہدے پر دستخط ہونے باقی ہیں۔

    شہزاد اکبر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایم او یو پر سائن ہونے کے بعد سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو برطانوی مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا جائے گا اور یہ جلد ہوگا۔

    انھوں نے کا کہ 2018 سے 2018 تک دس سال میں ملک کا قرضہ 24 ہزار ارب روپے بڑھا، وفاقی کابینہ کے سامنے انکوائری کمیشن کے قیام کا معاملہ رکھا گیا، یہ قرضہ کیسے بڑھا یہ انکوائری کمیشن نے پتا لگانا ہے، کابینہ نے کمیشن آف انکوائری کی منظوری دے دی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  اسحاق ڈار کی پاکستان حوالگی کے ایم او یو پر دستخط ہوگئے

    شہزاد اکبر نے کہا کہ ڈپٹی چیئرمین نیب حسین اصغر انکوائری کمیشن کے سربراہ ہوں گے، کمیشن کے سربراہ کو کمیشن کے اندر کسی کو بھی ممبر لینے کا اختیار ہوگا، وجوہ کا پتا لگایا جائے گا کہ جو قرض جس مقصد کے لیے لیا گیا کیا وہ صحیح خرچ ہوا۔

    مشیر برائے احتساب نے بتایا کہ کمیشن آف انکوائری کا نوٹیفکیشن کل تک جاری ہو جائے گا، کمیشن 6 ماہ میں کام مکمل کرے گا، ہر ماہ حکومت کو پیش رفت کی رپورٹ دے گا۔

  • ایسٹ ڈیکلیریشن اسکیم کی تاریخ میں توسیع نہیں ہوگی: شہزاد اکبر

    ایسٹ ڈیکلیریشن اسکیم کی تاریخ میں توسیع نہیں ہوگی: شہزاد اکبر

    اسلام آباد: وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب مرزا شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ ملک میں احتساب کا عمل جاری ہے، ایسٹ ڈیکلیریشن اسکیم کی تاریخ میں توسیع نہیں ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق بیرسٹر شہزاد اکبر نے آج اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم کے تحت 30 جون تک کا موقع فراہم کیا گیا ہے، اسکیم کی تاریخ میں توسیع نہیں ہوگی۔

    معاونِ خصوصی کا کہنا تھا کہ ایسٹ ڈیکلریشن اسکیم میں توسیع نہ کیے جانے کے فیصلے کا تعلق آئی ایم ایف سے ہونے والے متوقع معاہدے سے ہے۔

    انھوں نے کہا کہ 1985 کے بعد سے سرکاری عہدہ رکھنے والوں پر اس اسکیم کا اطلاق نہیں ہوگا۔ بیرسٹر شہزاد نے یہ بھی کہا کہ ٹیکسیشن سے متعلق مقدمات پر بھی پیش رفت ہوئی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  یہ ایمنسٹی اسکیم نہیں‌ بلکہ اثاثے ظاہر کرنے کا قانون ہے، چیئرمین ایف بی آر

    شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ پاکستان کی گرے اکانومی کسی سے ڈھکی چھپی بات نہیں، اس سلسلے میں برطانیہ کے ساتھ خصوصی معاہدہ ہو چکا ہے، جس کے تحت منی لانڈرنگ کی معلومات کا تبادلہ کیا جائے گا، ماضی میں بے نامی اثاثوں پر بل تو پاس ہوا تھا مگر قانون اب جا کر بنا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ 26 ممالک سے ڈیڑھ لاکھ سے زائد اکاؤنٹس کے اعداد و شمار مل گئے ہیں، ستمبر تک 26 ملکوں سے اثاثوں کا ڈیٹا آ جائے گا، اب تک 12 ارب ڈالر کا کالا دھن معلوم کر لیا گیا ہے، ایف بی آر اور ایف آئی اے نے بیرون ملک چھپائے گئے اثاثوں کی تفصیلات اکٹھی کر لی ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  وفاقی کابینہ نے اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم کی منظوری دے دی

    دریں اثنا، شہزاد اکبر نے اپوزیشن لیڈر کی وطن واپسی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اچھا ہوتا شہباز شریف اپنے صاحب زادے اور داماد کو بھی لندن سے ساتھ لاتے، شریف خاندان کے داماد علی عمران بھی مفرور ہیں۔

  • گزشتہ حکومتوں میں 11 ارب ڈالرز کی منی لانڈرنگ کی گئی: شہزاد اکبر

    گزشتہ حکومتوں میں 11 ارب ڈالرز کی منی لانڈرنگ کی گئی: شہزاد اکبر

    لاہور: وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ گزشتہ حکومتوں کے دوران تقریباً 11 ارب ڈالرز منی لانڈرنگ کے ذریعے بیرون ملک منتقل کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے ایک انٹرویو میں کہا کہ منی لانڈرنگ کے ذریعے پاکستان سے دوسرے ملکوں میں منتقل کیے گئے 1 ارب ڈالر کی وصولی کی جا رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومتوں کے دوران تقریباً 11 ارب ڈالرز منی لانڈرنگ کے ذریعے پاکستان سے بیرون ملک منتقل کیے گئے ہیں۔ مختلف ملکوں کے ساتھ مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے ہیں جس سے ملک کی لوٹی ہوئی دولت واپس لانے کی راہ ہموار ہو گی۔

    شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت احتساب کے مینڈیٹ کے ذریعے آئی ہے اور اس سے انحراف نہیں کیا جائے گا۔

    اس سے قبل اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں گفتگو کرتے ہوئے شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ منظور پاپڑ والا بیرون ملک سے حمزہ شہباز کو ڈیڑھ ملین ڈالر بھیجتا ہے، سوال یہ اٹھتا ہے کہ وہ تو کبھی بیرون ملک گیا ہی نہیں تو پیسے کیسے بھیجے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ حمزہ شہباز خود قبول کر چکے ہیں کہ ان کے اثاثوں میں 17 کروڑ کا اضافہ ہوا، سنہ 2003 میں ڈکلیئرڈ رقم 20 ہزار روپے تھی جب کہ 2017 میں 3 ارب سے بھی زیادہ ہوگئی۔

    شہزاد اکبر نے مزید کہا تھا کہ پیسہ بھیجنے والوں کی جعلی شناخت استعمال کی گئی، بینکنگ کے ذریعے غیر قانونی رقم چھپانے کے لیے منی لانڈرنگ کی گئی۔

  • منظور پاپڑ والے نے بیرون ملک سے حمزہ شہباز کو ڈیڑھ ملین ڈالر بھیجے: شہزاد اکبر

    منظور پاپڑ والے نے بیرون ملک سے حمزہ شہباز کو ڈیڑھ ملین ڈالر بھیجے: شہزاد اکبر

    اسلام آباد: وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ چوہدری نثار نے جس جعلی اکاؤنٹس کیس کی نشان دہی کی اس کے تانے بانے مل رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں گفتگو کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے کہا کہ منظور پاپڑ والا بیرون ملک سے حمزہ شہباز کو ڈیڑھ ملین ڈالر بھیجتا ہے، سوال یہ اٹھتا ہے کہ وہ تو کبھی بیرون ملک گیا ہی نہیں، تو پیسے کیسے بھیجے۔

    بیرسٹر شہزاد کا کہنا تھا کہ کیس کھلے گا تو معلوم ہوگا کہ کتنی رقم ٹی ٹی کے ذریعے بھجوائی گئی، حمزہ شہباز سے پوچھنا چاہیے کہ رقم بھجوانے والا کون ہے اور کس مد میں پیسے بھیجے گئے۔

    یہ بھی پڑھیں:  حمزہ شہباز کی رمضان شوگر ملز کیس میں نیب کے سامنے پیشی

    انھوں نے کہا کہ نیب کو حمزہ شہباز سے منی لانڈرنگ پر یہی سوال اٹھانے چاہئیں، حمزہ شہباز خود قبول کر چکے ہیں کہ ان کے اثاثوں میں17 کروڑ کا اضافہ ہوا، 2003 میں ڈکلیئرڈ رقم 20 ہزار روپے تھی جب کہ 2017 میں 3 ارب سے بھی زیادہ ہو گئی۔

    معاون خصوصی برائے احتساب نے کہا کہ پیسا بھیجنے والوں کی جعلی شناخت استعمال کی گئی، بینکنگ کے ذریعے غیر قانونی رقم چھپانے کے لیے منی لانڈرنگ کی گئی۔

    شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ نیب یا سپریم کورٹ کے پاس کوئی بھی شخص کیس لے کر جا سکتا ہے، آپ سمجھتے ہیں کہ نیب سے انصاف نہیں مل رہا تو دوسری جگہ جا سکتے ہیں۔

  • خواتین کے نام پر پیسے منگوائے جائیں گے تو پھر سوال تو ہوگا، شہزاد اکبر

    خواتین کے نام پر پیسے منگوائے جائیں گے تو پھر سوال تو ہوگا، شہزاد اکبر

    اسلام آباد : وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ گھریلو خواتین سب کیلئے قابل احترام ہیں لیکن اگر خواتین کے نام پر پیسے منگوائے جائیں گے تو پھر سوال تو ہوگا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں وزیر اطلاعات فواد چودھری کے ہمراہ اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ شہزاد اکبر نے کہا کہ نیب ٹیم دوبار حمزہ شہباز کے گھر گئی گرفتاری تو دور کی بات گھر میں داخل بھی نہ ہوسکی، بدعنوانی کی تحقیقات بھی قومی فریضہ ہے۔

    کرپشن کرنے والے عناصرسے قانونی پوچھ گچھ نیب کی ذمہ داری ہے، پاکستان میں معاشی مسائل کی ساری ذمہ داری انہی کرپٹ عناصر پر عائد ہوتی ہے، نیب تحقیقات کرکے اپنے فرائض انجام دے رہی ہے، حکومت پر جب بھی الزامات لگائے جائیں گے اس پر جواب دیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت احتساب کا مینڈیٹ لے کرآئی ہے اور احتساب ادارے کررہے ہیں، حکومت جو کردار ادا کرسکتی ہے وہ صرف نیب نہیں تمام اداروں کیلئے ہے، قوم چاہتی ہے احتساب کا عمل منطقی انجام تک پہنچے۔

    شریف فیملی کے لوگ نیب تحقیقات میں کسی ایک سوال کا جواب بھی نہیں دے پائے، پراسیکیوٹنگ ایجنسیز سے بھی حکومت تعاون کررہی ہے، حکومت اداروں کی اونرشپ لے گی تو پراسیکیوشن کا عمل بہتر ہوگا۔

    بیرسٹر شہزاد اکبر کا مزید کہنا تھا کہ آج پریس کانفرنس دس روز میں حکومت پرلگائے گئے الزامات کے جواب میں کی، نیب آزاد ادارہ ہے اس کے دفاع کے لئے پریس کانفرنس نہیں کی۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اداروں کی اونر شپ کیلئے کابینہ کو بھی حکومتی اقدامات کامشورہ دوں گا، منی لانڈرنگ کے موجودہ قوانین کے اطلاق میں بھی سقم کا سامنا ہے، آج فنانشل مانیٹرنگ یونٹ بہت فعال ہے، ماضی میں منی لانڈرنگ کی نشاندہی کرنے والےاداروں کو کام نہیں کرنے دیا گیا۔

  • حمزہ شہباز کے کیس میں تمام دستاویز ہمارے بینکنگ سیکٹر کی ہیں: شہزاد اکبر

    حمزہ شہباز کے کیس میں تمام دستاویز ہمارے بینکنگ سیکٹر کی ہیں: شہزاد اکبر

    اسلام آباد: وزیر اعظم کے مشیر برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ حمزہ شہباز کے کیس میں تمام دستاویز ہمارے بینکنگ سیکٹر کی ہیں، اس کیس میں کوئی غیر ملکی دستاویز نہیں ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں گفتگو کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے کہا کہ سچ ثابت ہو گیا ہے کہ پی پی اور ن لیگ میں چارٹر آف ڈیموکریسی دراصل چارٹر آف کرپشن اور ڈکیتی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ماضی میں حکمرانوں نے کرپشن سے اپنی ایک امپائر کھڑی کی، ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے مل کر قوم کا پیسا لوٹا۔

    شہزاد اکبر نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں مشتاق چینی کے حوالے سے نئے انکشافات کے تناظر میں کہا کہ برلاس کمپنی ایک فرنٹ کمپنی نظر آتی ہے، نیب کو دیکھنا ہوگا کہ مشتاق چینی کون ہے جسے لاکھو ں ڈالر آ رہے تھے۔

    یہ بھی پڑھیں:  اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کل نیب میں طلب، نوٹس رہائش گاہ پر موصول

    انھوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ میں بینک کا کوئی نہ کوئی عملہ ملا ہوا ہوتا ہے، سمٹ بینک کی سرکلر روڈ برانچ ٹرانزکشن کے لیے کیوں استعمال ہوئی، ڈالر بھیجنے والی کمپنی اور بینک کے پاس وصولی کا ریکارڈ ہوتا ہے، شہباز شریف کے خاندان کی جانب سے ابھی تک اس پر کوئی جواب نہیں آیا۔

    وزیر مملکت برائے احتساب کا کہنا تھا کہ جب نیب کی جانب سے سلمان شہباز سے ٹرانزکشن کا پوچھا گیا تو انھوں نے کہا جواب جمع کراؤں گا، اس کے بعد سلمان شہباز اور علی سلمان دونوں اگلی فلائٹ پکڑ کر باہر چلے گئے۔

  • حمزہ گرفتاری دیں، اگر ضمانت بنتی ہے تو مل جائے گی: شہزاد اکبر

    حمزہ گرفتاری دیں، اگر ضمانت بنتی ہے تو مل جائے گی: شہزاد اکبر

    کراچی: وزیر اعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ حمزہ شہباز کا وارنٹ جاری ہوا ہے تو گرفتاری ہر صورت دینی چاہیئے۔ کارکنان کو استعمال کرنے کی کوشش نہ کی جائے۔ حمزہ گرفتاری دیں، اگر ضمانت بنتی ہے تو مل جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے قانون کی تشریح کردی ہے، وارنٹ جاری ہوا ہے تو گرفتاری ہر صورت دینی چاہیئے۔ کارکنان کو استعمال کرنے کی کوشش نہ کی جائے۔

    شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ حمزہ شہباز کے چھوٹے بھائی کو نیب نے طلب کر رکھا ہے، حمزہ شہباز کے چھوٹے بھائی فرار ہیں انہیں بھی کئی نوٹس مل چکے ہیں۔ اپنے ملازمین کو استعمال کر کے منی لانڈرنگ کی گئی ہے۔ حمزہ شہباز گرفتاری دیں، اگر ضمانت بنتی ہے تو مل جائے گی۔

    انہوں نے کہا کہ حمزہ شہباز نے پٹیشن فائل کردی ہے جس پر نیب کو نوٹسز جاری ہوں گے، لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ مختلف کیسز میں آیا تھا۔ سپریم کورٹ نے بعد میں لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ مسترد کیا تھا۔

    شہزاد اکبر نے مزید کہا کہ نیب کے اپنے قانون میں بھی ہے کہ کسی بھی وقت گرفتاری کر سکتے ہیں، یہ غلط بات ہے اہلکار باہر کھڑے ہیں اور آپ گھر میں چھپ کر بیٹھے ہیں۔

    خیال رہے کہ نیب کی ٹیم مسلم لیگ ن کے رہنما حمزہ شہباز کو گرفتار کرنے کے لیے ان کی رہائشگاہ پر موجود ہے تاہم حمزہ شہباز شریف گرفتاری دینے سے گریزاں ہیں اور تصادم کی صورتحال پیدا کر رہے ہیں۔

    ان کی رہائشگاہ کے باہر اس وقت کارکنان کی بڑی تعداد جمع ہوگئی ہے جو نیب ٹیم کے خلاف نعرے بازی کر رہی ہے۔

  • سندھ میں شوگر ملز کے 600 ملین روپے جعلی اکاؤنٹس میں گئے: شہزاد اکبر

    سندھ میں شوگر ملز کے 600 ملین روپے جعلی اکاؤنٹس میں گئے: شہزاد اکبر

    اسلام آباد: وزیرِ اعظم عمران خان کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ سندھ میں شوگر ملز کے 600 ملین روپے جعلی اکاؤنٹس میں گئے، مراد علی شاہ نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ دادو اور ٹھٹہ شوگر ملیں ادنیٰ نرخوں پر فروخت کی گئیں، جس میں مراد علی شاہ پر اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام ہے جس کے سلسلے میں انھیں نیب راولپنڈی کے دفتر میں حاضری بھی دینی پڑی۔

    شہزاد اکبر نے کہا کہ فنانس سیکریٹری نے کہا تھا کہ شوگر مل بہت کم قیمت میں بیچی گئی، مل فروخت کی سمری میں لکھا گیا کہ مل کو سستے داموں فروخت کرنے سے غریبوں کو فائدہ ہوگا، جنھیں مل بیچی گئی کیا وہ غریب لوگ تھے، میں سمجھتا ہوں ان سے بہتر نواز شریف تھے، انھوں نے اسمبلی میں جھوٹ ہی سہی جواب تو دیا۔

    انھوں نے کہا کہ فریال تالپور سندھ بینک کے معاملات کس حیثیت سے دیکھتی تھیں، سب جانتے ہیں سندھ میں تابع دار فنانس منسٹر کو کس طرح نوازا گیا، جعلی اکاؤنٹس سے میوے کھانے والوں کا نام ہی ای سی ایل میں ڈالا گیا، کرپشن کرنے والے ملک چھوڑ کر چلے جاتے ہیں مگر واپس نہیں آتے، نواز شریف اور شہباز شریف کے بچے واپس نہیں آ رہے۔

    مشیر وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پی پی رہنما جہازوں پر گھومتے تھے جن کی ادائیگی جعلی اکاؤنٹس سے ہوتی تھی، جعلی اکاؤنٹس میں جس جس کا نام ہے ان سے سوالات ہوں گے، بڑے صاحب کے نام پر 265 ملین روپے جعلی اکاؤنٹس سے نکالے گئے، بڑے صاحب سب جانتے ہیں کہ وہ آصف زرداری ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  منی لانڈرنگ کیس، احتساب عدالت کا آصف زرداری، فریال تالپور سمیت دیگر ملزمان کو طلبی کا نوٹس

    ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری بہ طور صدر ایم ایس کے اکاؤنٹس سے پیسے نکلوالتے رہے، اپنے پیسے کے لیے بھی ایم ایس کا اکاؤنٹس استعمال کرتے رہے، فریال تالپور کو 241 ملین روپے کی براہ راست ادائیگی جعلی اکاؤنٹس سے ہوئی۔

    شہزاد اکبر نے مزید بتایا کہ سینٹ جیمز ہوٹل کے ٹیکس کا معاملہ ایف بی آر لاہور سے بند ہوگیا تھا، میاں منشا پچھلے ہفتے ڈھائی گھنٹے نیب لاہور میں پیش ہوئے، انھیں سوال نامہ دیا گیا، منی ٹریل مانگا گیا، پیسا لے جانے کے لیے سنگاپوری، برٹش کمپنیاں استعمال ہوئیں، انھیں نیب کو مطمئن کرنا ہوگا کہ پیسا باہر کیسے منتقل ہوا، ان کے صاحب زادے ملک سے باہر ہیں انھیں بھی بلایا گیا ہے۔

  • جعلی اکاؤنٹس کیس میں‌ جے آئی ٹی کو برقرار رکھنا سپریم کورٹ‌ کا بڑا فیصلہ ہے: شہزاد اکبر

    جعلی اکاؤنٹس کیس میں‌ جے آئی ٹی کو برقرار رکھنا سپریم کورٹ‌ کا بڑا فیصلہ ہے: شہزاد اکبر

    اسلام اباد: وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ جعلی اکاؤنٹس کیس میں‌ جے آئی ٹی کو برقرار رکھنا سپریم کورٹ‌ کا بڑا فیصلہ ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے خصوصی پریس کانفرنس میں‌ کیا. شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ جےآئی ٹی رپورٹ میں سنگین جرائم کا بھی ذکر کیا گیا ہے، جے آئی ٹی رپورٹ پر کک بیک کمیشن کا خصوصی طورپر ذکر ہے، جے آئی ٹی کو برقرار رکھنا سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ ہے.

    معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا کہ جے آئی ٹی نے رپورٹ سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پرتیار کی، جے آئی ٹی رپورٹ میں کک بیک، کیشن کا خصوصی طورپر ذکر ہے، جے آئی ٹی کی رپورٹ فوری طورپرنیب کے پاس جائے گی.

    مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: عمل درآمد بینچ بنانے کا حکم جاری، عدالت کا تفصیلی فیصلہ

    ان کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کے ممبران اب نیب کے ساتھ معانت کریں گے، سپریم کورٹ کے حکم پر جے آئی ٹی اپناکام جاری رکھے گی، قبضہ مافیا و دیگرجرائم کی تفتیش کے لئے جے آئی ٹی کام کرتی رہے گی.

    شہزاداکبر نے کہا کہ جان بوجھ کر یہ تاثر دیا گیا تھا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کو ردی کی ٹوکری میں پھینکا جائے گا، مگر جےآئی ٹی نیب کی معاونت کے لئےکام جاری رکھےگی، سپریم کورٹ کافیصلہ ہےکہ نیب کوجہاں ضرورت ہو مزید تحقیقات ہوسکتی ہے.

    شہزاداکبر  کے مطابق جعلی اکاؤنٹس کیس کا فیصلہ کابینہ کے سامنے پڑھ کر سنایا گیا، سپریم کورٹ نے اسلام آباد، راولپنڈی کی عدالتوں میں ریفرنس دائرکرنےکی ہدایت کی ہے.

  • تحریری حکم ملتے ہی بلاول اور مراد علی شاہ کا نام جے آئی ٹی سے نکال دیں گے: شہزاد اکبر

    تحریری حکم ملتے ہی بلاول اور مراد علی شاہ کا نام جے آئی ٹی سے نکال دیں گے: شہزاد اکبر

    لاہور: وزیرِ اعظم عمران خان کے معاونِ خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ سے تحریری حکم ملتے ہی بلاول بھٹو اور مراد علی شاہ کا نام جے آئی ٹی اور ای سی ایل سے نکال دیں گے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، نیب چاہے گی تو اب وزیرِ اعلیٰ مراد علی شاہ کو بلا کر پوچھ گچھ کر سکتی ہے۔

    [bs-quote quote=”وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو استعفیٰ دینا چاہیے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”بیرسٹر شہزاد اکبر”][/bs-quote]

    ان کا کہنا تھا کہ زمینوں پر قبضے اور دیگر معاملات پر مراد علی شاہ سے سوال پوچھا جا سکتا ہے۔

    شہزاد اکبر نے کہا کہ جے آئی ٹی نے صرف انکوائری کی ہے اور تجاویز دی ہیں، اب نیب کی انویسٹی گیشن شروع ہوئی ہے، نیب نے جے آئی ٹی سے تفتیش مزید آگے بڑھانے کے لیے معاونت طلب کی ہے۔

    انھوں نے بتایا ’جے آئی ٹی رپورٹ پر یہ شکایت کی گئی ہے کہ انھیں بلایا نہیں گیا، تو اب سپریم کورٹ نے نیب کو انھیں بلانے کا اختیار دے دیا ہے، نیب چاہے گی تو وزیرِ اعلیٰ سندھ کو بلا لے گی، جے آئی ٹی رپورٹ پر جواب میں دستاویزی ثبوت دینا ہوں گے۔‘


    یہ بھی پڑھیں:  چیف جسٹس کا بلاول بھٹو اور مراد علی شاہ کا نام جے آئی ٹی رپورٹ اور ای سی ایل سے نکالنے کا حکم


    معاونِ خصوصی نے کہا ’نیب انویسٹی گیشن میں جرم ثابت ہوتا ہے تو ریفرنسز دائر کیے جائیں گے، نیب کو انویسٹی گیشن کے لیے تمام والیم جے آئی ٹی فراہم کرے گی، لفاظی سے کام نہیں چلے گا، ڈاکیومنٹری ثبوتوں پر جواب دینا ہوگا۔‘

    بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ سندھ میں ان کی حکومت کے دوران کیس چلے گا تو کون گواہی دے گا، وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو استعفیٰ دینا چاہیے۔