Tag: شیاؤمی

  • ایپل نے چینی کمپنی کو پیچھے چھوڑ دیا

    ایپل نے چینی کمپنی کو پیچھے چھوڑ دیا

    امریکی ملٹی نیشنل ٹیکنالوجی کمپنی ایپل ایک بار پھر دنیا کی دوسری بڑی اسمارٹ فون کمپنی بننے میں کامیاب ہوگئی، سب سے زیادہ فونز سام سنگ کے فروخت ہوئے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق سنہ 2021 کی تیسری سہ ماہی میں بھی سام سنگ دنیا میں سب سے زیادہ اسمارٹ فونز فروخت کرنے والی کمپنی رہی۔

    اسمارٹ فونز کی فروخت کا تجزیہ کرنے والی کمپنی کینالیز کی رپورٹ کے مطابق 2021 کی تیسری سہ ماہی کے دوران بھی سام سنگ کی سبقت برقرار رہی، اس عرصے میں سام سنگ کا مارکیٹ شیئر 23 فیصد رہا۔

    مگر اس سہ ماہی میں ایپل نے دوسری پوزیشن ایک بار پھر حاصل کرکے شیاؤمی کو نیچے دھکیل دیا ہے۔

    ایپل کا جولائی سے ستمبر تک اسمارٹ فونز مارکیٹ میں شیئر 15 فیصد رہا جو گزشتہ سال کی اسی سہ ماہی کے مقابلے میں 3 فیصد بہتر ہے۔

    شیاؤمی کے حصے میں تیسرا نمبر آیا مگر یہ تنزلی محض ایک فیصد کمی میں آئی جو 14 فیصد رہا، ویوو اور اوپو چوتھے اور 5 ویں نمبر پر رہے جن کا مارکیٹ شیئر بالترتیب 10 فیصد رہا۔

    سنہ 2021 کی تیسری سہ ماہی کے دوران عالمی سطح پر اسمارٹ فونز کی فروخت گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 6 فیصد کم رہی، اس کی وجہ عالمی سطح پر چپس کی قلت ہے اور ماہرین کے خیال میں اس بحران پر قابو پانے میں ایک سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔

    کینالیز کے مطابق تمام کمپنیوں کی جانب سے اسمارٹ فونز کی تیاری کے لیے درکار اجزا کی عالمی قلت کے باعث ان کے حصول کے لیے سخت مسابقت ہورہی ہے، مگر شیاؤمی نے نئے ہدف پر نگاہیں جما دی ہیں اور وہ ہے سام سنگ کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کی نمبرون اسمارٹ فون کمپنی بننا۔

    جون 2021 کے دوران شیاؤمی نے سام سنگ اور ایپل سے زیادہ اسمارٹ فونز فروخت کیے۔

    جون میں کمپنی نے مئی 2021 کے مقابلے میں 26 فیصد زیادہ اسمارٹ فونز فروخت کیے اور دنیا بھر میں فون مارکیٹ میں اس کا شیئر 17.1 فیصد رہا۔ سام سنگ اور ایپل اس عرصے میں بالترتیب 15.7 فیصد اور 14.3 فیصد کے ساتھ دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہے۔

  • چینی کمپنی شیاؤمی کا بڑا اعزاز

    چینی کمپنی شیاؤمی کا بڑا اعزاز

    چینی کمپنی شیاؤمی پہلی بار دنیا کی نمبر ون اسمارٹ فون کمپنی بننے میں کامیاب ہوگئی، سام سنگ اور ایپل بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق شیاؤمی نے اپریل سے جون 2021 کی سہ ماہی کے دوران پہلی بار دنیا کی دوسری بڑی اسمارٹ فون کمپنی بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا اور ایپل کو تیسرے نمبر پر دھکیل دیا تھا، مگر اب پہلی بار اس نے سام سنگ کو پیچھے چھوڑ کر نمبرون کا اعزاز اپنے نام کرلیا ہے۔

    ریسرچ کمپنی کاؤنٹر پوائنٹ کی رپورٹ کے مطابق جون 2021 کے دوران شیاؤمی نے سام سنگ اور ایپل سے زیادہ اسمارٹ فونز فروخت کیے۔

    جون میں کمپنی نے مئی 2021 کے مقابلے میں 26 فیصد زیادہ اسمارٹ فونز فروخت کیے اور دنیا بھر میں فون مارکیٹ میں اس کا شیئر 17.1 فیصد رہا۔

    سام سنگ اور ایپل اس عرصے میں بالترتیب 15.7 فیصد اور 14.3 فیصد کے ساتھ دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہے۔

    رپورٹ میں عندیہ دیا گیا کہ شیاؤمی کی یہ برتری عارضی ہوسکتی ہے کیونکہ ویت نام میں کرونا وائرس کی نئی وبا کے باعث جون میں سام سنگ فونز کی پروڈکشن متاثر ہوئی، جس سے اس کے دستیاب فونز کی تعداد میں کمی آئی۔

    سام سنگ نے بھی دوسری سہ ماہی کی آمدنی رپورٹ میں ویت نام میں لاک ڈاؤن کے باعث پروڈکشن میں مسائل کے بارے میں بتاتے ہوئے توقع ظاہر کی تھی کہ صورتحال جلد معمول پر آجائے گی۔

    رپورٹ کے مطابق امریکی پابندیوں کے نتیجے میں ہواوے فونز کی فروخت متاثر ہونے کے بعد سے شیاؤمی کی جانب سے اس خلا کو بھرنے کے لیے جارحانہ کوششیں کی گئیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ شیاؤمی چین، یورپ، مشرق وسطیٰ اور افریق میں ہواوے کی جگہ لے رہی ہے، یہ وہ مارکیٹس ہیں جہاں ہواوے فونز بہت زیادہ فروخت ہوتے تھے۔

    شیاؤمی کے زیادہ تر فونز کم آمدنی یا متوسط طبقے کو مدنظر رکھ کر متعارف کرائے جاتے ہیں مگر اب چینی کمپنی فلیگ شپ فونز میں بھی اپنا شیئر بڑھانا چاہتی ہے، جس پر ابھی سام سنگ اور ایپل کی بالادستی ہے۔

  • چین کی موبائل کمپنیاں گوگل پلے اسٹور کو بڑا جھٹکا دینے کو تیار

    چین کی موبائل کمپنیاں گوگل پلے اسٹور کو بڑا جھٹکا دینے کو تیار

    بیجنگ: چینی موبائل کمپنیاں گوگل کی سروس پلے اسٹور کو بڑا جھٹکا دینے کے لیے اکٹھی ہوگئیں، چینی موبائل کمپنیاں صارفین کی سہولت کے لیے اپنے پلے اسٹور پر کام کر رہی ہیں۔

    خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق چینی کمپنیوں نے پلے اسٹور کی اجارہ داری ختم کرنے، اور سافٹ ویئر اور سروسز میں اپنی خدمات میں اضافہ کرنے کے لیے کام شروع کردیا ہے۔

    چینی کمپنیاں ہواوے، شیاؤمی، اوپو اور ویوو ایک ساتھ ایک پلیٹ فارم پر کام کر رہی ہیں جو چین سے باہر موجود ڈویلپرز کو اپنی ایپس بیک وقت ان کمپنیوں کے ایپ اسٹورز میں اپ لوڈ کرنے کی سہولت فراہم کرے گا۔

    یہ کمپنیاں گلوبل ڈویلپر سروس الائنس (جی ڈی ایس اے) کے تحت اکٹھی ہوئی ہیں۔

    چین میں گوگل پلے اسٹور پر پابندی عائد ہے اور وہاں کے اینڈرائیڈ صارفین مختلف ایپ اسٹورز سے ایپس ڈاؤن لوڈ کرتے ہیں جن میں سے بیشتر ہواوے یا اوپو کی ہیں۔

    گوگل پلے اسٹور کی عالمی سطح پر بالا دستی ہواوے کے لیے زیادہ بڑا مسئلہ ہے جو گزشتہ سال امریکی پابندیوں کے نتیجے میں گوگل ایپس اور سروسز بشمول پلے اسٹور کے لائسنس سے محروم ہوگئی تھی۔

    دوسری جانب پلے اسٹور گوگل کی آمدنی کا اہم ذریعہ ہے جس نے گزشتہ سال دنیا بھر میں 8.8 ارب ڈالرز کمائے تاہم اب چینی کمپنیاں پلے اسٹور کی بدولت گوگل کو بڑا جھٹکا دے سکتی ہیں۔

    چین کی یہ سروسز 9 خطوں بشمول بھارت، انڈونیشیا، روس اور ملائیشیا میں متعارف کروائے جانے کا منصوبہ ہے۔

    ابھی تک اسے مارچ میں متعارف کروایا جانا طے ہے تاہم کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے اس میں تاخیر بھی ہوسکتی ہے۔