Tag: شیر خوار بچے

  • میاں بیوی کے جھگڑے میں سالے کی سفاکانہ حرکت، شیر خوار بچے کے منہ میں مرچی ڈال دی

    میاں بیوی کے جھگڑے میں سالے کی سفاکانہ حرکت، شیر خوار بچے کے منہ میں مرچی ڈال دی

    کراچی: میاں بیوی کے جھگڑے میں سالے نے بہنوئی کو دھمکانے کے لیے 6 ماہ کے بچے کے منہ میں ہری مرچ ڈال دی اور اسے تشدد کا نشانہ بنایا۔

    تفصیلات کے مطابق سفاک مامون نے اپنے 6 مال کے بھانجے کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے، منہ میں مرچی ڈال کر ویڈیو کراچی بھینس کالونی میں موجود اس کے والد کو شیئر کی ہے۔

    والد وارث نے پولیس کو بتایا کہ بیوی سے جھگڑا ہوا تو وہ میکے لاڑکانہ چلی گئی تھی، بیوی کے بھائی نے دھمکیاں دیں کہ اسے طلاق دو، مجھے واٹس ایپ پر معصوم بچے پر تشدد کی ویڈیو بھیجی ہے۔

    وارث نے کہا کہ بیٹے کو جھنجھوڑ کر زبردستی منہ میں ہری مرچ بھی ڈالی گئی، میرے بچے پر تشدد کی ویڈیوز بھیج کر مجھے دھمکیاں دی جارہی ہیں، پولیس میری مدد کرکے انصاف دلائے۔

    دوسری جانب ایس ایس پی لاڑکانہ احمد فیصل چوہدری نے واقعےکا سخت نوٹس لیتے ہوئے ملزم کی فوری گرفتاری کی ہدایت کی ہے ساتھ ہی انہوں نے انچارج مرکز شکایات سب انسپکٹر اختر علی کو حقائق معلوم کرنےکا ٹاسک دیا ہے۔

    لاڑکانہ پولیس کی رپورٹ کے مطابق متاثرہ بچہ محمد وارث میرانی نامی شخص کا بیٹا ہے، محمد وارث میرانی بھینس کالونی کراچی کا رہائش ہے، اس کی اہلیہ ناراض ہو کر لاڑکانہ میں والد اور بھائی کے پاس مقیم ہے۔

    رپورٹ کے مطابق بچے کے ماموں نے اس کے والد پر دباؤ ڈالنےکیلئے تشدد کر کے ویڈیو بنائی تاہم ملزم کی گرفتاری کے لیے ٹیمیں روانہ کردی گئی ہیں جبکہ واقعے سے متعلق مزید حقائق معلوم کیے جارہے ہیں۔

  • شیر خوار بچوں کا دن: پہلی بار والدین بننے والے یہ جان لیں!

    شیر خوار بچوں کا دن: پہلی بار والدین بننے والے یہ جان لیں!

    آج دنیا بھر میں شیر خوار بچوں کے تحفظ کا عالمی دن منایا جارہا ہے، اس دن کا مقصد ننھے بچوں کی صحت و حفاظت کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے تاکہ دنیا بھر میں شیر خوار بچوں کی شرح اموات میں لائی جاسکے۔

    طبی ماہرین کے مطابق نومولود بچوں کی زندگی کے ابتدائی 3 ماہ میں ان کے سننے، دیکھنے، ابلاغ اور حرکت کرنے کی صلاحیتیں نشونما پاتی ہیں لہٰذا یہ 3 ماہ نہایت اہم ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں 5 سال سے کم عمر بچوں کی شرح اموات 47 فیصد ہے، دنیا بھر میں روزانہ 7 ہزار شیر خوار بچے عدم توجہ یا مختلف بیماریوں کا شکار ہو کر موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں۔

    سنہ 2019 میں دنیا بھر میں 24 لاکھ بچے اپنی زندگی کے پہلے ہی ماہ میں زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

    ننھے بچے کی حفاظت اور دیکھ بھال ایک اہم ذمے داری ہے اور خاص طور پہلی بار والدین بننے والے افراد کو ناتجربہ کاری کے سبب یہ ذمہ داری نہایت مشکل معلوم ہوتی ہے۔

    اسی لیے آج آپ کو شیر خوار بچوں کی حفاظت کے طریقے بتائے جارہے ہیں۔

    جلد

    بچے کی جلد بہت نازک اور باریک ہوتی ہے اور اس کو پورے سال کے دوران خاص حفاظت کی ضرورت ہوتی ہے، شیر خوار بچہ ابھی سن اسکرین لگانے کے قابل نہیں ہوتا اس لیے اس کو سورج کی سیدھی شعائیں پڑنے سے بچائیں۔

    گرم مہینوں میں اور صبح 11 بجے سے شام 4 بجے کے درمیان خاص طور پر دھوپ سے حفاظت کریں۔ گرمیوں میں اس کے چہرے کو بچانے کے لیے بڑی اور گہری ٹوپی پہنائیں۔

    اگر بچے کو دھوپ سے جلن ہو جائے تو فوراً ڈاکٹر کے پاس جائیں۔

    سردیوں میں اپنے بچے کو گرم رکھیں اور اس کی جلد کو جتنا ہو سکے ڈھک کر رکھیں تاکہ ٹھنڈ سے بچا جا سکے۔

    کمرے میں ہوا کو نم رکھنے کے لیے ہیومیڈیفائر کا استعمال کریں لیکن گندگی کو بننے سے روکنے کے لیے اس آلہ کو ہمیشہ صاف رکھیں۔ یہ گندگی ہوا میں شامل ہو کر سانس کی بیماریوں کا سبب بن سکتی ہے۔

    ناخن

    نومولود بچے کی انگلیوں کے ناخن چھوٹے، نرم اور باریک ہوں گے لیکن اگر بچے کو کھرچنے کی عادت ہو تو وہ اسکے چہرے کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ اس لیے اس کی انگلیوں کے ناخنوں کو ہمیشہ کٹا ہوا رکھنا ضروری ہے۔

    نیل کلپر کا استعمال کرتے وقت اس کا ناخن کاٹتے ہوئے اس کی انگلی کا پیڈ اس کے ناخن سے دور لے جائیں تاکہ انگلی کٹنے سے بچ سکے۔

    ہو سکتا ہے نومولود بچے پر نیل کلپرکا استعمال شروع میں آپ کو مشکل لگے، اگر آپ اس کا استعمال غیر آرام دہ محسوس کریں تو اپنے بچے کے ناخن ایمری بورڈ سے چھوٹے کرنے کی کوشش کریں۔

    بچے کے ناخن توقع سے بہت زیادہ تیزی سے بڑھتے ہیں، اس کی انگلیوں کے ناخنوں کو ایک ہفتے میں تقریباً ایک یا دو دفعہ کاٹنا پڑ سکتا ہے۔

    دانت

    نومولود بچے کے دانت ابھی تک نکلے تو نہیں ہوں گے لیکن یہ اس کے دانتوں کی حفاظت شروع کرنے کا بہترین وقت ہوگا، صرف سوتی کپڑے کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا لے کر اسے پانی میں ڈبوئیں اور بچے کے مسوڑوں پر پھیریں۔

    دن میں ایک دفعہ بچے کی آخری فیڈ کے بعد ایسا کرنے کی کوشش کریں۔

    پہلے ایک یا دو دانت نکلنے کے بعد انہیں نرم برش سے صاف کریں، ایسا دن میں دو دفعہ کریں ایک پہلی اور ایک آخری فیڈ کے بعد۔

    ٹوتھ پیسٹ کا استعمال 6 ماہ سے کم عمر کے بچے کے لیے ضروری نہیں ہوتا کیونکہ یہ فلورائڈ کی زیادتی کا سبب بن سکتا ہے۔

    بچے کے دابتوں کو خراب ہونے سے بچانے کا ایک اور بہترین طریقہ بچے کو رات کے وقت بستر پر یا پھر چپ کروانے کے لیے بوتل کے استعمال سے گریز کرنا ہے۔

    بچے کو رات کے وقت بوتل میں دودھ دینا بچے کے آنے والے دانتوں کے لیے مستقل نقصان کا سبب بن سکتا ہے۔ اگر بچے کو رات کے وقت بوتل دینا ضروری ہو تو اس کو دودھ کے بجائے پانی سے بھریں۔

  • شیر خوار بچے کی نگرانی کے لیے ایپ تیار

    شیر خوار بچے کی نگرانی کے لیے ایپ تیار

    ماہرین نے شیر خوار بچوں کی نگرانی و دیکھ بھال کے لیے ایسا آلہ ایجاد کرلیا ہے جو ان کی نقل وحرکت کو ریکارڈ کرے گا اور اسے ایک ایپ کے ذریعے والدین کے موبائل فون پر بھیج دے گا۔

    رے بے بی نامی یہ ٹریکر بچوں کی مصنوعات بنانے والی مشہور کمپنی کی معاونت سے تیار کیا گیا ہے۔

    ray-2

    ray-4

    یہ ایک کانٹیکٹ لیس ڈیوائس ہے جو جسم یا کسی اور شے سے متصل ہوئے بغیر بچوں کی نیند اور اس دوران ان کی سانس کی آمد و رفت کی نگرانی کرے گا، اس کے ساتھ ساتھ وہ تجاویز بھی دے گا کہ بچے کی نیند کو کیسے پرسکون بنایا جاسکتا ہے۔

    یہ سارا ڈیٹا ایک ایپ کے ذریعہ والدین کے موبائل فون پر موصول ہوجائے گا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس آلے کا مرکزی مقصد بچے کی سانس کی آمد و رفت پر نگرانی رکھنا ہے۔ شیر خوار بچوں میں اکثر بیماریوں کا پتہ سانس کے ذریعہ ہی لگایا جاسکتا ہے۔

    ray-3

    یہ آلہ بچے سے کچھ فاصلے پر کسی میز پر رکھا جاسکتا ہے اور یہ کسی قسم کی شعاعیں خارج نہیں کرتا جو بچے کو نقصان پہنچانے کا سبب بنیں۔ اس آلے کے نتائج کے درستگی کی شرح 98 فیصد ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شیر خوار بچوں کے لیے شہد سخت نقصان دہ

    شیر خوار بچوں کے لیے شہد سخت نقصان دہ

    چھوٹے بچوں کو شہد کھلایا جانا ایک عام سی بات ہے۔ اپنی گرم خاصیت کے باعث شہد مختلف بیماریوں جیسے نزلہ، کھانسی، سینے کے انفیکشن، بخار یا سردی لگنے کی صورت میں بچوں اور بڑوں کے لیے یکساں فائدہ مند ہوتا ہے۔

    لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ شیر خوار بچوں کو شہد دینا ان کو فائدہ پہنچانے کے بجائے ان کے لیے نقصادن دہ ثابت ہوسکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ شہد شیر خوار بچوں میں بوٹولیزم کی بیماری پیدا کرسکتا ہے۔

    بوٹولیزم کیا ہے؟

    بوٹولیزم نامی بیماری ایک بیکٹریا بوٹولینم سے پیدا ہوتی ہے۔ یہ جراثیم مختلف کھانے پینے کی اشیا کے ذریعہ ہمارے جسم میں جا کر بوٹولینم ٹوکزن نامی پروٹین پیدا کرتا ہے جو اس بیماری کو پیدا کرنے کا سبب بنتا ہے۔

    یہ پروٹین شیر خوار بچوں کے جسم میں زہریلا مواد پیدا کرتا ہے اور انہں مفلوج کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔

    honey-3

    اس بیماری میں بچوں کے نشونما پاتے پٹھے کمزوری کا شکار ہوجاتے ہیں نتیجتاً ان کا جسم شدید کمزوری کا شکار ہوجاتا ہے اور ساتھ ہی وہ اپنے جسم کے مختلف اعضا خصوصاً سر پر قابو پانے میں ناکام ہوجاتے ہیں اور ان کا سر ڈھلکنے لگتا ہے۔

    یہ زہریلا مادہ شیر خوار بچوں کے نشونما پاتے اعصاب سے چپک جاتا ہے اور ان کی نشونما روک دیتا ہے جس کے نتیجے میں ان کے اعصاب اور پٹھے کمزور ہونے لگتے ہیں اور بعض اوقات وہ مفلوج ہوجاتے ہیں۔

    بچاؤ کیسے ممکن ہے؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک عام بیکٹریا ہے جو مختلف اشیا میں بہ کثرت موجود ہوتا ہے لیکن خوش قسمتی سے یہ آکسیجن میں زندہ نہیں رہ پاتا جو کہ ہماری فضا میں کثیر مقدار میں موجود ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس بیکٹریا سے پیدا ہونے والی بیماری کی شرح بہت کم ہے۔

    یہ بیماری اگر بڑوں میں پیدا ہوجائے، جس کا امکان بے حد کم ہے تو ان کا مدافعتی نظام بآسانی اس کا مقابلہ کرلیتا ہے تاہم شیر خوار بچے اس کا مقابلہ نہیں کر سکتے اور یہ آرام سے انہیں اپنا شکار بنا لیتا ہے۔

    honey-2

    ماہرین کے مطابق اس بیماری کا سب سے اہم ذریعہ شہد ہے۔ شہد کی مکھیاں جب پھولوں سے رس جمع کرتی ہیں تو اس میں یہ بیکٹریا بھی خاصی مقدار میں موجود ہوتا ہے، تاہم مختلف عوامل سے گزرنے کے بعد ان کی بہت کم تعداد شہد میں رہ جاتی ہے، لیکن یہ اتنی ضرور ہوتی ہے کہ یہ ننھے بچوں کو نقصان پہنچا سکیں۔

    یہ بیکٹریا شہد کو ہضم کرنے کے دوران بچوں کے جسم میں فعال ہوجاتا ہے اور اپنا کام دکھا جاتا ہے۔

    اس پروٹین کو کاسمیٹکس مصنوعات میں بھی استعمال کیا جاتا ہے خاص طور پر یہ جھریاں ختم کرنے والی مصنوعات کا اہم جز ہے۔