Tag: شیش محل

  • 150 سال قدیم شیش محل کی حیرت انگیز تاریخ (ویڈیو رپورٹ)

    150 سال قدیم شیش محل کی حیرت انگیز تاریخ (ویڈیو رپورٹ)

    سندھ کی سر زمین ثقافت اور تاریخ سے بھری پڑی ہے یہاں ایک ایسا ڈیڑھ صدی قدیم شیش محل بھی ہے جس کی اپنی تاریخ ہے۔

    سندھ کی سر زمین جہاں ریت کا ہر زرہ ایک تاریخ سناتا ہے۔ وہاں ایک محل ہے جو شاہی عظمت اور فن تعمیر کا جیتا جاگتا شاہکار ہے۔ یہ ہے کوٹ ڈیجی کا شاہی محل جس کو شیش محل بھی کہا جاتا ہے۔

    یہ محل تالپور حکمران میر عالی نواز تالپور نے تعمیر کرایا تھا۔ اس کی خاص بات محل کے 150 دروازے ہیں۔

    یہ محل رنگین شیشوں، نفیس نقش ونگار اور لکڑی کے دیدہ زیب کام کی وجہ سے اپنی مثال آپ ہے۔ جابجا شیشوں کی وجہ سے یہ شیش محل کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

    جب یہاں دن کے وقت سورج کی روشنی ان رنگین شیشوں سے چھن کر اندر آتی تھی تو دیواریں ایسے جگمگا اٹھتی تھیں جیسے کوئی طلسماتی دنیا ہو۔

    اس محل میں تالپور خاندان کے حکمران رہائش پذیر ہوتے تھے۔ یہاں دربار لگتے، مشورے ہوتے اور تہوار منائے جاتے اور موسیقی ورقص کی محفلیں بادشاہوں کے جاہ وجلال کا مظہر بنتی تھیں۔

    ویڈیو رپورٹ: نوید کھوڑو

  • تنگ گلیوں میں چھپا یہ شیش محل کس نے تعمیر کیا؟ ویڈیو رپورٹ

    تنگ گلیوں میں چھپا یہ شیش محل کس نے تعمیر کیا؟ ویڈیو رپورٹ

    ویڈیو رپورٹ: امیر عمر چمن

    چنیوٹ، جو لکڑی کے کمال فن اور دریا کنارے کی خوب صورتی کے لیے مشہور ہے، وہاں کی تنگ گلیوں میں چھپا ہے ایک ایسا شیش محل جو نہ صرف تاریخ سنبھالے ہوئے ہے بلکہ حسن کی نئی تشریح بھی کرتا ہے۔

    چنیوٹ کی تنگ اور خاموش گلیوں میں اچانک آپ کی نظر ایک ایسی چمکتی عمارت پر پڑتی ہے، جو سحر میں جکڑ لیتی ہے۔ دربار سائیں سُکھ المعروف شیش محل — ایک ایسی جگہ ہے جہاں عقیدت، تاریخ اور شیشے کی روشنیوں کا جادو بکھرا ہوا ہے۔ آئیے، وقت کی تہوں میں چھپے اس راز سے آشنائی حاصل کرتے ہیں۔

    سائیں سُکھ کون تھے؟


    سائیں سُکھ، جن کا اصل نام احمد تھا، محبت سے احمد ماہی کے نام سے جانے گئے۔ 1914 میں 13 رجب کو پیدا ہونے والے سائیں سُکھ نے اپنی زندگی میں ہی اس جگہ کو روشن خوابوں جیسا بنا ڈالا۔ 1950 میں محض 500 روپے میں حاصل کی گئی دس مرلہ زمین پر، انھوں نے فن اور عقیدت کا ایسا شاہکار تعمیر کروایا، جو آج بھی اپنی روشنی بکھیر رہا ہے۔


    پاپا کی ڈاکو کی گولی سے معذوری کے بعد میرا اسکول بھی چھوٹ گیا ہے، دردناک ویڈیو رپورٹ


    یہاں کا ہر گوشہ، ہر زاویہ — جیسے شیشے کی کرنوں سے کوئی کہانی سناتا ہو۔ سیمنٹ سے تھوبہ کاری میں لکڑی کے طرز کی منبت کاری اور بیل بوٹے ایسے تراشے گئے کہ ہاتھ کا کمال بھی حیران رہ جائے۔ سائیں صاحب کو شیشہ گری کا جنون تھا۔ انھوں نے اپنی زندگی میں ہی چنیوٹ کے بہترین شیشہ سازوں کی خدمات حاصل کیں، اور اپنی قبر کے اندرونی حصے کو مکمل طور پر شیشے سے آراستہ کروایا۔ یہ فن کا وہ کمال ہے جو آج بھی دنیا دیکھ کر دنگ رہ جاتی ہے۔

    مزار یا ایک خواب


    یہاں آ کر ایسا لگتا ہے جیسے روشنیوں نے کوئی جادو کر دیا ہو۔ ہر دیوار، ہر چھت پر بکھرے شیشے آپ کو اپنی طرف کھینچتے ہیں، اور انسان کو اپنے آپ میں کھو جانے پر مجبور کر دیتے ہیں۔

    ماہر آرٹیکیٹ اظہر علی سہارن کہتے ہیں یہ کام صرف عمارت بنانے کا نہیں تھا، یہ ایک خواب کو شکل دینے کا عمل تھا۔ شیشے کے کٹاؤ، سیمنٹ کی باریک تراشی، اور قدرتی روشنی کے ساتھ کھیلنا — یہ سب دربار سائیں سکھ کو ایک بے مثال مقام بناتے ہیں۔ 1987 میں سائیں سُکھ کے وصال کے بعد انھیں اسی مزار میں دفن کیا گیا، اور ان کی اہلیہ مائی صاحبہ 1984 سے ہی یہیں مدفون ہیں۔ ہر چاند کی 15 تاریخ کو یہاں محفلِ سماع ہوتی ہے۔

    ملٹی میڈیا – ویڈیو خبریں دیکھنے کے لیے کلک کریں

  • جب ایک نابینا شیش محل دیکھنے آیا!

    جب ایک نابینا شیش محل دیکھنے آیا!

    سہراب مودی کو ہندوستان میں‌ فلمی صنعت کے بانیوں‌ اور فلم سازی کے شعبے میں کام یاب ترین شخصیت شمار کیا جاتا ہے۔ سہراب مودی کا کام ایک معروف ہدایت کار اور فلم ساز کی حیثیت کی آج بھی انڈسٹری کے لیے مثال ہے۔ ان کی فلموں‌ کے مکالمے بہت پسند کیے گئے۔ یہاں‌ ہم ان کی ایک فلم کے دوران سنیما ہال میں‌ پیش آنے والا واقعہ نقل کر رہے ہیں‌ جو آپ کی دل چسپی کا باعث بنے گا۔

    معروف ڈائریکٹر اور پروڈیوسر سہراب مودی کی فلم ”شیش محل“ (1950) جس سنیما میں دکھائی جا رہی تھی، وہاں ایک شو کے دوران سہراب مودی خود بھی موجود تھے۔ اچانک ان کی نظر ہال میں موجود ایک شخص پر پڑی جس نے اپنی آنکھیں بند کی ہوئی تھیں۔

    سہراب مودی کو یہ بہت عجیب لگا۔ وہ چند لمحے اسے دیکھتے رہے، مگر اس شخص نے آنکھیں نہ کھولیں۔ سہراب مودی کو تشویش ہوئی کہ ایسا کیوں‌ ہے۔ وہ یہ سوچ کر پریشان ہو گئے تھے کہ اس شخص نے فلم دیکھنے کے بجائے اپنی آنکھیں بند کر لی ہیں جس کا ایک مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ اسے فلم پسند نہیں آئی ہے۔ انھوں نے کچھ دیرتک یہ دیکھنے کے بعد سنیما کے ایک ملازم کو بلایا اور اسے کہا کہ اس شخص کو سنیما ہال سے باہر لے جاﺅ اور ٹکٹ کے پیسے واپس کر دو۔ ملازم نے ایسا ہی کیا اور اس شخص کے پاس پہنچا جو اب بھی آنکھیں‌ بند کیے نشست پر موجود تھا۔

    چند لمحوں بعد وہی ملازم سہراب مودی کے پاس آیا تو حیرت کی تصویر بنا ہوا تھا۔ اس نے سہراب مودی کو بتایا کہ وہ آدمی اندھا ہے اور صرف اس لیے آیا تھا کہ سہراب مودی کے مکالمے سن سکے۔ یوں‌ سہراب مودی پر اپنی اہمیت اور پسندیدگی کھلی اور ان کی اس فلم شیش محل سے متعلق پریشانی بھی دور ہوئی۔