Tag: شی جن پنگ

  • ٹرمپ نے شی جن پنگ پر امریکا کے خلاف سازش کرنے کا الزام لگا دیا

    ٹرمپ نے شی جن پنگ پر امریکا کے خلاف سازش کرنے کا الزام لگا دیا

    واشنگٹن (03 ستمبر 2025): صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر شی جن پنگ پر امریکا کے خلاف سازش کرنے کا الزام لگا دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے صدر ڈونلڈ نے چین پر روس اور شمالی کوریا سے مل کر سازش کا الزام لگا دیا ہے، اور دوسری طرف جاپان کے ماضی کا ذکر کر کے اسے ایک پریشان کن صورت حال میں ڈال دیا۔

    روئٹرز کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے بیجنگ میں چین کی سب سے بڑی فوجی پریڈ شروع ہوتے ہی، ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں، چین کو جاپان سے آزادی حاصل کرنے میں مدد کرنے میں امریکی کردار پر روشنی ڈالی۔

    ٹرمپ نے چینی صدر کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ ’’براہ کرم ولادیمیر پیوٹن اور کم جونگ اُن کو میری نیک تمنائیں پہنچا دیں جب آپ لوگ امریکا کے خلاف سازش کر رہے ہوں۔‘‘

    چین کے صدر شی جن پنگ نے دنیا کو امن کا پیغام دے دیا

    ٹرمپ نے اس سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ چین کے فوجی پریڈ کو امریکا کے لیے کسی چیلنج کے طور پر نہیں دیکھتے، اور انھوں نے چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ اپنے ’’نہایت اچھے تعلقات‘‘ برقرار رکھنے کا اعادہ کیا۔ دوسری طرف بدھ کے روز جاپان کے اعلیٰ ترین سرکاری ترجمان نے پریڈ پر تبصرہ کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ ایشیا کی دو بڑی معیشتیں تعمیری تعلقات قائم کر رہی ہیں۔

    واضح رہے کہ بیجنگ میں فوجی پریڈ سے خطاب میں چین کے صدر شی جن پنگ نے دنیا کو امن کا پیغام دے دیا ہے، انھوں نے کہا کہ انسانیت کو جنگ یا امن میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔ شی جن پنگ نے اپنے خطاب میں اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ ’’ہم جتنے بھی مضبوط ہو جائیں کبھی توسیع پسندی کا راستہ اختیار نہیں کریں گے، ہم کبھی اپنے ماضی کی مصیبت کو کسی دوسرے ملک پر عائد نہیں کریں گے۔‘‘

  • چین کے صدر شی جن پنگ نے دنیا کو امن کا پیغام دے دیا

    چین کے صدر شی جن پنگ نے دنیا کو امن کا پیغام دے دیا

    بیجنگ (03 ستمبر 2025): چین کے صدر شی جن پنگ نے دنیا کو امن کا پیغام دے دیا ہے، بیجنگ میں فوجی پریڈ سے خطاب میں انھوں نے کہا کہ انسانیت کو جنگ یا امن میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔

    شی جن پنگ نے اپنے خطاب میں اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ ’’ہم جتنے بھی مضبوط ہو جائیں کبھی توسیع پسندی کا راستہ اختیار نہیں کریں گے، ہم کبھی اپنے ماضی کی مصیبت کو کسی دوسرے ملک پر عائد نہیں کریں گے۔‘‘

    چین کے صدر کا کہنا تھا کہ چینی عوام تاریخ کے درست سمت پر کھڑے ہیں، چینی عوام امن کے لیے پرعزم ہیں، انھوں نے کہا ’’ہماری خوش حالی اور ترقی کو روکا نہیں جا سکتا، ہم دنیا میں ایسا عالمی نظام چاہتے ہیں جو انصاف اور مساوات پر مبنی ہو۔‘‘

    ایران کے پُرامن جوہری توانائی کے حق کی حمایت جاری رکھیں گے، چین کا اعلان

    بدھ کو بیجنگ میں چین کی اب تک کی سب سے بڑی فوجی پریڈ کا انعقاد کیا گیا، جس میں ولادیمیر پیوٹن کم جونگ اُن نے بھی شرکت کی، یہ تقریب دوسری جنگ عظیم کے اختتام پر جاپان کی شکست کے 80 سال مکمل ہونے پر منعقد کی گئی تھی۔

    صدر شی نے تیانانمن اسکوائر پر 50,000 سے زائد تماشائیوں کے ہجوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’آج انسانیت کو امن یا جنگ، مکالمے یا تصادم، جیت یا صفر کے انتخاب کا سامنا ہے۔‘‘

  • صدر شی جن پنگ نے شنگھائی تعاون تنظیم کے ترقیاتی بینک کے قیام کی تجویز دے دی

    صدر شی جن پنگ نے شنگھائی تعاون تنظیم کے ترقیاتی بینک کے قیام کی تجویز دے دی

    تیانجن (01 ستمبر 2025): چین کے صدر شی جن پنگ نے شنگھائی تعاون تنظیم کے ترقیاتی بینک کے قیام کی تجویز دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق شنگھائی تعاون تنظیم کا 25 واں سربراہان مملکت کا اجلاس چین کے شہر تیانجن میں جاری ہے، وزیر اعظم شہباز شریف بھی اجلاس میں شریک ہیں۔

    چین کے صدر شی جن پنگ نے ایس سی او سربراہان مملکت کونسل اجلاس سے خطاب میں کہا یہ تنظیم باہمی اعتماد اور باہمی مفاد کے اصولوں کے تحت آگے بڑھ رہی ہے، وقت گزرنے کے ساتھ یہ تنظیم تناور درخت بن چکی ہے، ایس سی او ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے کی بہت گنجائش موجود ہے۔

    شی جن پنگ نے کہا رکن ملکوں کو تجارت اور معیشت کے شعبوں دستیاب مواقع سے استفادہ کرنا ہوگا، وسائل میں اضافے کے لیے استعداد کار میں اضافہ ضروری ہے، ایس سی او ملکوں کے درمیان سائنس اور ٹیکنالوجی میں تعاون وقت کی ضرورت ہے۔

    صدر شی جن پنگ نے ایس سی او ترقیاتی بینک کے قیام کی تجویز بھی دی، اور کہا ترقیاتی بینک قائم کرنے کی اشد ضرورت ہے، ایس سی او کے اہداف حاصل کرنے کے لیے فوری فیصلہ سازی اور انفراسٹرکچر کے قیام کی ضرورت ہے۔

    چینی صدر کا کہنا تھا کہ مشترکہ خوش حال مستقبل کے لیے تجارتی اور مواصلاتی روابط بڑھانا ہوں گے، چین رکن ملکوں کی سماجی اور معاشی ترقی میں کردار ادا کرنے کے لیے پرعزم ہے، اپنے عوام کی خوش حالی اور ترقی کے لیے ایس سی او ملکوں کو عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔

    انھوں نے کہا ایس سی او ممالک کے درمیان بارڈر ٹریڈنگ کے پرانے تجارتی نظام کو فروغ دینے کی کوشش کریں گے، اقوام متحدہ منشور کی ہدایات میں دنیا بھر میں قائم کثیر الجہتی تجارتی نظام کے فروغ کی ضرورت ہے، اور برابری کی بنیاد پر کثیرالجہتی کاروباری اور سماجی نظام کو تقویت دینے کی ضرورت ہے، دنیا میں ایسا کثیر الجہتی نظام ہو جہاں تمام اقوام برابری کی بنیاد پر فائدہ حاصل کر سکے، اس لیے عالمی حکومتی نظام کو انصاف کی بنیاد پر بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔

  • امریکا اور چین کے صدور کی اکتوبر میں ملاقات کا امکان

    امریکا اور چین کے صدور کی اکتوبر میں ملاقات کا امکان

    بیجنگ: امریکا اور چین کے صدور ٹرمپ اور شی جن پنگ کی اکتوبر میں ملاقات متوقع ہے۔

    روئٹرز کے مطابق ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ نے اتوار کو متعدد ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 30 اکتوبر سے 1 نومبر کے درمیان ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن سمٹ میں جانے سے قبل چین کا دورہ کر سکتے ہیں، یا وہ جنوبی کوریا میں سمٹ کے موقع پر چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کر سکتے ہیں۔

    دونوں ممالک کے درمیان حالیہ اعلیٰ سطح کی ملاقات 11 جولائی کو ملائیشیا میں ہوئی تھی، جب امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے ملاقات کی تھی، جسے دونوں نے ’مثبت اور تعمیری‘ قرار دیا تھا۔

    دونوں ممالک ایک دوسرے پر عائد کی گئی بڑھتی ہوئی محصولات کی جنگ کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جس نے عالمی تجارت اور سپلائی چینز کو شدید متاثر کیا ہے۔


    ٹرمپ نے یو اے ای میں پھنسے افغان شہریوں کی مدد کا اعلان کر دیا


    واضح رہے کہ ٹرمپ نے تقریباً تمام غیر ملکی اشیا کے لیے امریکی درآمد کنندگان پر ٹیرف عائد کیا ہے، اور ان کا کہنا تھا کہ اس سے ملکی مینوفیکچرنگ کو فروغ ملے گا، تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ امریکیوں کے لیے متعدد اشیائے خوردونوش بہت زیادہ مہنگی ہو جائیں گی۔

    امریکی صدر نے تمام ممالک سے درآمد شدہ اشیا پر 10 فی صد کی شرح سے یونیورسل بَیس ٹیرف عائد کیا، تاہم چین جیسے امریکا کی آنکھوں میں کھٹکنے والے ممالک پر زیادہ ٹیرف عائد کیا گیا جو 55 فی صد ہے۔

    ٹرمپ نے امریکا اور چین کے لیے کسی پائیدار ٹیرف معاہدے تک پہنچنے کے لیے 12 اگست کی ڈیڈلائن مقرر کی ہے۔

  • چینی، امریکی صدور نے ایک دوسرے کو اپنے ملک مدعوکرلیا، ڈیڑھ گھنٹے طویل ٹیلیفونک گفتگو

    چینی، امریکی صدور نے ایک دوسرے کو اپنے ملک مدعوکرلیا، ڈیڑھ گھنٹے طویل ٹیلیفونک گفتگو

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ چینی صدر نے مجھے چین اور میں نے انھیں امریکا مدعو کیا ہے، دونوں ملک آگے بڑھنے کیلئے کام کررہے ہیں۔

    امریکی صدر ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا، امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ صدر شی جن پنگ کےساتھ ڈیڑھ گھنٹے طویل اور مثبت گفتگو ہوئی، چین سے تجارتی معاہدہ کرنا انتہائی مشکل تھا لیکن صدر شی کا احترام ہے۔

    امریکی صدر نے کہا کہ ڈیرھ گھنٹہ بات چیت دونوں ملکوں کےلیے مثبت نتائج کی حامل رہی، نایاب معدنیات کی پیچیدگی سے متعلق اب کوئی سوال نہیں ہونا چاہیے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ دونوں ملکوں کی ٹیمیں جلد ملاقات کریں گی، ملاقات سے متعلق بہت جلد میڈیا کو آگاہ کروں گا، چینی صدر کیساتھ زیادہ تر گفتگو تجارت پر مرکوز رہی، گفتگو میں روس، یوکرین اور ایران پر کوئی بات نہیں ہوئی۔

    دوسری جانب چینی صدر شی جن پنگ نے کہا کہ امریکی صدرٹرمپ کے دورہ چین کا خیرمقدم کریں گے، امریکا کو چین کیخلاف کیے گئے منفی اقدامات کو ختم کرنا چاہیے۔

    شی جن پنگ نے کہا کہ دونوں طرف سے سفارتی، معاشی اور عسکری تبادلوں کو بڑھانا چاہیے، دونوں ملکوں کو غلط فہمیاں دور کرکے تعاون کو بڑھانا چاہیے، چین امریکا تعلقات میں خلل دور کرنا اہم ہے۔

    انھوں نے کہا کہ تعلقات میں ہرقسم کی مداخلت اور تخریب کاری کو ختم کرنا ضروری ہے، دونوں ملکوں کو اقتصادی، تجارتی مشاورتی میکنزم کا اچھا استعمال کرنا چاہیے

    دونوں ملکوں کو ایک دوسرے کے تحفظات کا احترام کرنا چاہیے، دونوں ملکوں کا ایک دوسرے کیساتھ مساوی رویہ ہونا چاہیے، چین اور امریکا کےلیے ڈائیلاگ اور تعاون درست انتخاب ہوگا۔

    چینی صدر کا کہنا تھا کہ امریکا کو تائیوان کے معاملے میں احتیاط برتنی چاہیے، طلبہ اور ٹیکنالوجی پر پابندیاں تجارتی معاہدے کی خلاف ورزی ہیں۔

    دونوں رہنمائوں کے درمیان گفتگو کا محور تجارتی معاہدے کی پیچیدگیاں اور ریئرارتھ مصنوعات تھیں، چینی میڈیا نے بتایا کہ ٹیلی فون کال امریکی درخواست پر ہوئی، تعاون کو ہی واحد راستہ قرار دیا گیا، دونوں ممالک نے جلد دوبارہ مذاکرات پر اتفاق کیا، مقام بعد میں طے ہوگا۔

    https://urdu.arynews.tv/why-did-trump-say-china-would-become-master-of-us/

  • چین اور روس کی قربت عروج پر، شی جن پنگ کی ماسکو میں پیوٹن سے ملاقات

    چین اور روس کی قربت عروج پر، شی جن پنگ کی ماسکو میں پیوٹن سے ملاقات

    ینی صدر شی جن پنگ روس کے تین روزہ اہم دورے پر ماسکو پہنچ گئے، جہاں وہ نو مئی کو ہونے والی ’وِکٹری ڈے پریڈ‘ میں مہمانِ خصوصی ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق چین صدر شی جن پنگ نازی جرمنی پر سویت یونین کی فتح کی تقریب میں شرکت کیلئے ماسکو پہنچ گئے ہیں جہاں انہوں نے روسی منصب ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات کی۔

    دونوں رہنماؤں نے یوکرین جنگ کو نیو نازی ازم کے خلاف ایک نئی جدوجہد قرار دیا، چینی صدر شی جن پنگ نے روسی صدر کو اپنا عزیز دوست قرار دیتے ہوئے کہا چین اور روس یکطرفہ اقدامات اورعالمی غنڈہ گردی کے خلاف کھڑے ہیں۔

    کینیڈا ’فروخت کے لیے نہیں‘ ہے، کینیڈین وزیر اعظم کا ٹرمپ کو دو ٹوک جواب

    چینی صدر نے کہا کہ ایک کثیر قطبی عالمی نظام کی حمایت کرتے ہیں، ہم جدید دور کے نازی ازم اور عسکریت پسندی کے خلاف کھڑے ہیں، ہم مل کر دوسری جنگ عظیم کی اصل تاریخ کو اجاگر کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم اقوامِ متحدہ کے ادارے کا دفاع اور ترقی پذیر ملکوں کے مفادات کا تحفظ کریں گے، چینی صدر نو مئی کو وِکٹری ڈے پریڈ میں مہمانِ خصوصی ہیں۔

    واضح رہے کہ یہ پریڈ دوسری جنگِ عظیم میں نازی جرمنی پر سوویت یونین کی فتح کی 80ویں سالگرہ کی مناسبت سے منعقد کی جا رہی ہے۔

    چین نے اس پریڈ میں شرکت کے لیے 102 فوجی اہلکار بھیجے ہیں، جو کسی بھی غیر ملکی فوجی دستے میں سب سے بڑی تعداد ہے۔

    چینی وزارتِ خارجہ کے مطابق شی جن پنگ اور پیوٹن یوکرین جنگ، چین-روس تعلقات، روس-امریکہ کشیدگی اور عالمی سفارتی منظرنامے پر تفصیلی بات کریں گے۔

  • ٹرمپ کے حلف کے فوراً بعد پیوٹن اور چینی صدر میں ویڈیو کال

    ٹرمپ کے حلف کے فوراً بعد پیوٹن اور چینی صدر میں ویڈیو کال

    ڈونلڈ ٹرمپ کے حلف کے فوراً بعد روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن اور چین کے صدر شی جن پنگ میں ویڈیو کال ہوئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق چین کی جانب سے روس کے ساتھ تعلقات کو نئی سطح پر لے جانے کے عزم کا اظہار کیا گیا ہے، اس سلسلے میں پیر کو ڈونلڈ ٹرمپ کے حلف کے چند گھنٹے بعد چینی صدر شی جن پنگ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ وڈیو کانفرنس کی۔

    دونوں اطراف کے سرکاری میڈیا کے مطابق چین کے صدر نے روس کے ساتھ مل کر بیرونی صورت حال کا مل کر جواب دینے کے عزم کا اظہار کیا، اور کہا کہ دونوں ممالک کو اسٹریٹجک اور عملی تعاون کو گہرا کرنا چاہیے۔

    روس کے صدر کا کہنا تھا کہ امریکا کے زیر تسلط غیر منصفانہ عالمی نظام کی از سرِنو ترتیب دیے جانے کی ضرورت ہے، اور بین الاقوامی سطح پر سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے متحد ہو کر کام کرنا ہوگا۔

    پیوٹن نے شی کو ایک ’’پیارا دوست‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ روس اور چین بیرونی دباؤ کے باوجود دوستی، باہمی اعتماد اور حمایت کی بنیاد پر تعلقات استوار کر رہے ہیں۔

    ٹرمپ کے اے آئی پروجیکٹ پر ایلون مسک کا سخت اعتراض، سیم آلٹمین کے ساتھ سوشل میڈیا پر جنگ

    واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کے روز بیجنگ اور ماسکو دونوں کو ویسی ہی دھمکیاں دیں جس طرح انھوں نے مشرقِ وسطیٰ میں حماس کو دی تھی، انھوں نے چین کو ٹیرف کی دھمکی دی اور اسے ’غلط کار‘ قرار دیا، جب کہ ماسکو کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر اس نے یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے کوئی معاہدہ نہیں کیا تو اس پر ’بڑی مصیبت‘ آئے گی۔

    تاہم، مذاکرات کے بعد خارجہ امور کے مشیر یوری یوشاکوف نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ ویڈیو کال میں پیوٹن نے شی سے کہا کہ یوکرین کے کسی بھی تصفیے کے لیے ضروری ہے کہ اس میں روسی مفادات کا احترام کیا گیا ہو۔

  • چینی صدر کی ’قومی سلامتی‘ کے تصور پر تنقید

    چینی صدر کی ’قومی سلامتی‘ کے تصور پر تنقید

    بیجنگ: اپیک رہنماؤں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چینی صدر شی جن پنگ نے ’قومی سلامتی‘ کے تصور پر تنقید کی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق چین کے صدر نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر اقتصادی اور تجارتی امور کو سیاسی رنگ دینے، انھیں بطور ہتھیار استعمال کرنے اور قومی سلامتی کے تصور کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کی مخالفت کی جانی چاہیے۔

    ہفتے کو اپیک رہنماؤں کے 30 ویں غیر رسمی اجلاس خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا اس وقت دنیا ایک صدی کی بڑی تبدیلیوں سے گزر رہی ہے اور عالمی معیشت کو مختلف خطرات اور چیلنجز کا سامنا ہے، شی جن پنگ نے اس صورت حال کے مقابلے کے لیے آزادانہ اور کھلی تجارت و سرمایہ کاری کے تحفظ پر زور دیا۔

    واضح رہے کہ چین کے بڑے منصوبے Belt and Road Initiative کے خلاف اپیک تنظیم کے رکن امریکا ہی نے بڑا رد عمل ظاہر کیا تھا، اور جاپان اور آسٹریلیا کے ساتھ مل کر اس کے خلاف اپنا ایک منصوبہ 2019 میں ’بلیو ڈاٹ نیٹ ورک‘ کے نام سے پیش کر دیا تھا۔

    اسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے چینی صدر نے کہا عالمی تجارتی تنظیم (APEC) کی قیادت میں ہمیں کثیرالجہتی تجارتی نظام کی حمایت کرنی اور اسے مضبوط بنانا چاہیے، اور عالمی صنعتی اور سپلائی چین کے استحکام اور ہمواری کو برقرار رکھنا چاہیے۔

    انھوں نے کہا ایشیا و بحرالکاہل علاقے کے رہنماؤں کی حیثیت سے ہمیں اس بارے میں گہرائی سے سوچنا چاہیے کہ ہم اس صدی کے وسط تک کیسا ایشیا و بحرالکاہل دیکھنا چاہتے ہیں، ایشیا بحرالکاہل کی ترقی کے آئندہ ’سنہری 30 سال‘ کی تعمیر کیسے کی جائے اور اس عمل میں اپیک کے کردار کو کس بہتر انداز سے بروئے کار لایا جائے۔

  • چینی صدر طویل عرصے بعد امریکا پہنچ گئے

    چینی صدر طویل عرصے بعد امریکا پہنچ گئے

    ایشیا پیسفک اکنامک کارپوریشن اجلاس میں شرکت کے لیے چین کے صدر شی جن پنگ امریکا کے شہر سان فرانسسکو پہنچ گئے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق چین کے صدر شی جن پنگ اپنے امریکی ہم منصب صدر جو بائیڈن سے ملاقات کریں گے، 6 سالوں میں چین کے صدر کا یہ پہلا دورہ امریکا ہے۔

    چین اور امریکا کے صدر کی ملاقات میں اسرائیل فلسطین جنگ، یوکرین جنگ اور اقتصادی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کئے جانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

    دوسری جانب غزہ میں جاری فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف آواز نہ اُٹھانے اور امریکہ کی اسرائیل سے متعلق پالیسز پر پانچ سو سے زائد امریکی اہلکاروں نے امریکی صدر بائیڈن کو احتجاجی مراسلہ بھیج دیا۔

    نیویارک ٹائمز کے مطابق خط میں فلسطین میں فوری جنگ بندی اور اسرائیل پر زور دے کر فلسطینیوں کے لیے سامان غزہ جانے کی اجازت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    صدر بائیڈن کو خط لکھنے والوں میں قومی سلامتی، محکمہ انصاف اور ایف بی آئی کے اہلکار بھی شامل ہیں، خط کے متن میں اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کو رہائی دلوانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

  • اقتصادی راہداری منصوبے کی 10 ویں سالگرہ: چینی صدر کا پاکستان کے لیے اہم اعلان

    اقتصادی راہداری منصوبے کی 10 ویں سالگرہ: چینی صدر کا پاکستان کے لیے اہم اعلان

    بینجنگ: چینی صدر شی جن پنگ نے اقتصادی راہداری منصوبے کی دسویں سالگرہ پر پیغام میں کہا کہ عالمی سطح پر تبدیلیوں کے باوجود چین پاکستان کیساتھ کھڑا رہے گا۔

    تفصیلات کے مطابق چین کے صدر شی جن پنگ نے چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کی دسویں سالگرہ پر مبارکباد کا پیغام دیا۔

    چینی صدر نے کہا کہ عالمی منظر نامے میں تبدیلیوں کے باوجود چین پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا۔

    شی جن پنگ کا کہنا تھا کہ 2013 میں اس منصوبے کے اجراء سے اب تک چین اور پاکستان نے سی پیک سے باہمی ترقی کے بے شمار اہداف حاصل کئے ہیں، چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ دونوں ممالک کے مابین مضبوط اور دیرینہ دوستی کی واضح سند ہے۔

    انھوں نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کا پاکستان کی معاشی اور سماجی ترقی کو بحال کرنے میں اہم کردار ہے۔

    چینی صدر نے چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کی دسویں سالگرہ کے موقع پر اس منصوبے کے اعلیٰ معیار کو برقرار رکھنے اور دونوں ممالک کی فلاح و بہبود کے لیے منصوبے کو توسیع دینے کا اعادہ کیا۔

    شی جن پنگ نے اپنے پیغام میں سی پیک منصوبے میں دونوں ممالک کے مجموعی منصوبہ بندی کو بہتر کرنے پر اور باہمی تعاون کو توسیع دینے پر زور دیا۔