Tag: صابر شاکر

  • امریکا کا پاکستانی صحافیوں صابر شاکر، ارشد شریف کے خلاف مقدمات پر اظہار تشویش

    امریکا کا پاکستانی صحافیوں صابر شاکر، ارشد شریف کے خلاف مقدمات پر اظہار تشویش

    واشنگٹن: امریکا نے پاکستانی صحافیوں صابر شاکر اور ارشد شریف کے خلاف مقدمات پر اظہار تشویش کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نیڈ پرائس نے پریس بریفنگ میں پاکستانی صحافیوں کے خلاف بنائے جانے والے مقدمات پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ صحافیوں کی آواز کو دبانا نہیں چاہیے۔

    نیڈ پرائس نے کہا صحافیوں کو کبھی بھی جبر کا نشانہ نہیں بنایا جانا چاہیے، وزیر خارجہ ٹونی بلنکن سے پاکستانی صحافت کی آزادی پر سوال ہوا تھا، وہ دنیا بھر میں آزادی صحافت پر بات کر چکے ہیں۔

    انھوں نے کہا دنیا بھر کے ممالک آزادی اظہار، آزادی صحافت کے حق کا احترام کریں۔

    نیڈ پرائس نے مزید کہا ٹونی بلنکن اور بلاول بھٹو ملاقات میں معاشی صورت حال پر بات ہوئی تھی، پاکستان کو مستحکم اور فائدہ مند اقتصادی بنیادوں پر کھڑا دیکھنا چاہتے ہیں۔

    انھوں نے کہا امریکا کے نئے سفیر مختلف اسٹیک ہولڈرز سے ملاقاتیں کریں گے، صحافی نے سوال کیا کہ کیا نئے امریکی سفیر عمران خان کی جماعت سے ملاقات کریں گے؟ نیڈ پرائس نے جواب دیا کہ کسی ممکنہ ملاقات کے حوالے سے بات نہیں کرنا چاہوں گا۔

  • ‘بیورو چیف اے آروائی نیوز صابر شاکر کو خدشہ ہے کہ ان کو گرفتارکیا جا سکتا ہے’

    ‘بیورو چیف اے آروائی نیوز صابر شاکر کو خدشہ ہے کہ ان کو گرفتارکیا جا سکتا ہے’

    اسلام آباد : اینکر پرسن ارشد شریف کوہراساں کرنے کے کیس میں وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اے آر وائی نیوز کے بیورو چیف صابر شاکر کو خدشہ ہے کہ انہیں گرفتار کیاجا سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں اینکر پرسن ارشد شریف کوہراساں کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی ، چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ نے درخواست پر سماعت کی، اینکر پرسن ارشد شریف عدالت میں پیش ہوئے۔

    دوران سماعت ایڈوکیٹ فیصل چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ بیورو چیف اے آروائی نیوز صابر شاکر کو خدشہ ہےکہ ان کو گرفتارکیا جا سکتا ہے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا ان کے خلاف کوئی مقدمہ درج ہے؟ ڈائریکٹرایف آئی اے نے بتایا کہ صابر شاکر کیخلاف ایس اوپی ایکٹ پر عمل کریں گے، تاحال بیوروچیف اےآر وائی نیوز کے خلاف کوئی شکایت نہیں

    جس پر چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ نے کہا آپ کو گرفتاری کا خدشہ ہےتواس حوالے سےالگ پٹیشن دائر کردیں اور سوال کیا ہم ذمےدار قوم کب بنیں گے؟ صدر پی ایف یو جے نے جواب دیا جب سیاسی جماعتیں ذمےداری کامظاہرہ کریں گی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ فوادچوہدری، 9اپریل کے 4گھنٹے کی ٹرانسمیشن دیکھیں، اس دن توتجزیہ کاروں نے مارشل لا ہی نافذ کر دیا تھا،میڈیا آرمی کی گاڑیاں اور ہیلی کاپٹر دکھا رہا تھا، میں گھربیٹھااورخبر چلی کہ چیف جسٹس عدالت پہنچ گئے۔

    چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے پوچھا ارشد شریف صاحب، اب آپ مطمئن ہیں؟ صدر پی ایف یو جے افضل بٹ نے عدالت کو بتایا کہ ان کو ابھی خطرہ ہے کہ کسی بھی وقت اٹھایا جا سکتا ہے، پٹیشن نمٹانے کے بجائے پینڈنگ رکھی جائے تاکہ ہماری تسلی رہے، ہرحکومت ایف آئی اے کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرتی ہے ، یہ حکومت بھی ایساہی کرے گی۔

    عدالت نے کہا ایف آئی اےکو چاہیے کوئی واقعہ ہوتو صحافیوں کے اداروں کو بھی آگاہ کریں اور ڈائریکٹر سائبر ونگ کو آئندہ سماعت پر مجاز افسر کو بھیجنےکی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت 26 مئی تک ملتوی کردی۔

  • نواز شریف کا اداروں کے خلاف بیانیہ ن لیگ پر تھوپ دیا گیا

    نواز شریف کا اداروں کے خلاف بیانیہ ن لیگ پر تھوپ دیا گیا

    اسلام آباد: ملک سے باہر بیٹھے ہوئے نواز شریف کو آئین کی بالا دستی یاد آ گئی، نواز شریف کا اداروں کے خلاف بیانیہ ن لیگ پر تھوپ دیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ن لیگ نے پارٹی رہنماؤں پر مسلح افواج اور ایجنسیوں سے ملاقاتوں پر پابندی لگا دی، نواز شریف کی ہدایت پر احسن اقبال نے مراسلہ جاری کر دیا۔

    مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ملکی مفادمیں کوئی بھی ملاقات پارٹی قائد کی اجازت سے ہوگی، ہم پاکستان کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں، ہمارا مؤقف ملک میں آئین کی بالا دستی ہے، اچھے مقصد کے لیے ملاقاتوں کو بھی غلط معنی پہنائے جاتے ہیں۔

    مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ن لیگ قائد کی تقریر پر پارٹی کارکنوں کی بھرپور پذیرائی اطمینان بخش ہے، پابندی کا یہ اقدام قیاس آرائیوں کو روکنے کے لیے کیاگیا، قائد ن لیگ کی خواہش ہے کہ شدید جمہوری بحران میں نواز شریف کے بیانیے کی مکمل حمایت کی جائے۔

    وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے رد عمل میں کہا ہے کہ ن لیگ کا حکم نامہ نواز شریف نے اپنے غلاموں کو دیا ہے، یہ پاکستان کے دشمنوں مودی اور سجن جندال سے ملاقات کر سکتے ہیں کیوں کہ ذاتی تعلقات ہیں، کل نواز شریف کی صاحب زادی نے عدلیہ، ایجنسیز کو بھی نشانہ بنایا۔

    انھوں نے کہا کہ اب ن لیگ کے سیاسی کارکنان کی ملاقاتوں کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے، لیکن عدالت سے مفرور ، نا اہل نواز شریف کیسے پابندی کا حکم دے سکتا ہے، نواز شریف ڈاکو، مفرور اور سرٹیفائیڈ چور ہے، ان کی جگہ صرف جیل ہے، ان کے پاس صرف درباری ہیں، سیاسی ورکروں کا ان کے پاس کام نہیں۔

    احسن اقبال سے متعلق انھوں نے کہا آج تک احسن اقبال 500 ارب کا جواب نہیں دے سکا، احسن اقبال کا بھائی ان کی غلامی کرتے ہوئے پاسپورٹ آفس کا چیئرمین بنا تھا۔

    اے آر وائی نیوز کے بیورو چیف اسلام آباد صابر شاکر نے کہا کہ یہ بنیادی طور پر مسلم لیگ ن کی بقا کی جنگ ہے، وہ جو بیانیہ دینا چاہ رہے ہیں اس پر عمل نہیں ہوگا۔ انھوں نے کہا اس پر عمل درآمد ہو نہیں سکتا کیوں کہ پاکستان مسلم لیگ ن جو الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ پارٹی ہے، اس میں ان کی قانونی و آئینی طور پر کوئی حیثیت نہیں ہے۔

    صابر شاکر کا کہنا تھا کہ نواز شریف کسی رکن پارلیمنٹ کو ہدایت نہیں دے سکتے، ان کا ایسا کوئی حکم غیر قانونی تصور ہوگا، اگر کوئی رکن اس پر عمل نہیں کرتا تو اسے کوئی نقصان نہیں پہنچایا جا سکتا، کیوں کہ نواز شریف اور مریم نواز دونوں الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ پارٹی کے لیے ایلینز ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ انڈین اور برطانوی ہائی کمیشن سے ملا جاسکتا ہے، ان کی اور امریکی ملٹری اتاشی سے ملاقاتیں ہو سکتی ہیں، ان کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے لوگوں سے ملاقاتیں ہو سکتی ہیں، اگر نہیں ہو سکتیں تو ہماری اپنی افواج پاکستان اور انٹیلی جنس ایجنسیز کے لوگوں سے نہیں، اس لیے میرا خیال ہے کہ اس نوٹیفکیشن کو کوئی نہ کوئی چیلنج کر دے گا۔

    صابر شاکر نے کہا کہ یہ نوٹیفکیشن نواز شریف اور احسن اقبال کے لیے وبال جان بن جائے گا، کیوں کہ اس میں نواز شریف کو پارٹی کا قائد کہا گیا ہے لیکن وہ تو پارٹی کے کچھ بھی نہیں ہیں۔ وہ ایک مفرور مجرم ہیں اور یہ عدالت کہہ رہی ہے ہم نہیں۔

  • نگراں وزیراعظم کی پیشکش کے حوالے سے بات ایک سویلین نے کی، جسٹس (ر) وجیہہ الدین

    نگراں وزیراعظم کی پیشکش کے حوالے سے بات ایک سویلین نے کی، جسٹس (ر) وجیہہ الدین

    اسلام آباد : تحریک انصاف کے منحرف رہنما و جسٹس (ریٹائرڈ) وجیہہ الدین نے کہا ہے کہ ایک غیر سیاسی اور غیر عسکری شخص نے مجھے نگراں وزیراعظم بننے کو کہا گیا ہے.

    اس بات کا انکشاف انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام دی رپورٹرز میں میزبان سمیع ابراہیم سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، جسٹس (ر) وجیہہ الدین کا کہنا تھا کہ بینکنگ کونسل سے تعلق رکھنے والے ایک سابق رکن نے مجھ سے کہا کہ اگر آپ کو نگراں وزیراعظم کی پیشکش کی جائے تو انکار نہیں کیجیئے گا.

    جسٹس(ر) وجیہہ نے کہا کہ میں ان صاحب کو بہت اچھی طرح نہیں جانتا کیوں کہ میرے اور ان کے درمیان ایک ہی ملاقات ہوئی تھی وہ بھی سرسری سی تھی جس میں انہوں نے مشورہ دیا کہ نگراں وزیراعظم کی پیشکش ہو تو مثبت جواب دیجیئے گا.

    انہوں نے کہا کہ ایک انگریزی اخبارمیں اس بات کو مبالغہ آرائی کے ساتھ لکھا گیا اور معاملے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا جیسے کہ مجھے نگراں وزیراعظم کی پیشکش کسی فوجی افسر کی جانب سے کی گئی ہو جو کہ سراسر جھوٹ اور لغو ہے اور اُس نیوز گروپ کا مقصد ہی پاک فوج کو بدنام کرنا ہوتا.

    خیال رہے ایک بڑے نیوز گروپ کے انگریزی اخبار میں یہ خبر شائع کرائی گئی کہ مجھے کسی فوجی حکام کے ذریعے نگراں وزیراعطم بننے کی پیشکش کی گئی میں پروگرام دی رپورٹرز کی وساطت سے اس خبر کی تردید کرتا ہوں اور حقیقیت یہ ہے کہ میری سرسری ملاقات کسی فوجی نہیں بلکہ سویلین سے ہوئی تھی.