Tag: صادق سنجرانی

  • صادق سنجرانی کو 60 ووٹ ملیں گے، قائدایوان شبلی فراز کا دعویٰ

    صادق سنجرانی کو 60 ووٹ ملیں گے، قائدایوان شبلی فراز کا دعویٰ

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹرشبلی فراز نے دعویٰ کیا ہے کہ صادق سنجرانی کو60 ووٹ ملیں گے، اپوزیشن ارکان کی اکثریت میر حاصل  بزنجو  پر اعتماد نہیں کررہی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹرشبلی فراز نے میڈیا سے گفتگو میں کہا اپوزیشن صادق سنجرانی کوگھر بھجوانے کا دعویٰ کرسکتی ہے، اپوزیشن اداروں کو مستحکم کرنےکی بجائے وقتی فائدے کاسوچ رہی ہے۔

    شبلی فراز نے دعویٰ کیا صادق سنجرانی کےخلاف تحریک عدم اعتمادناکام ہوگی اور صادق سنجرانی کو60 ووٹ ملیں گے، اپوزیشن ارکان کی اکثریت میرحاصل بزنجو پر اعتماد نہیں کررہی۔

    یاد رہے وزیراعظم عمران خان نے چیئرمین سینیٹ کیخلاف تحریک عدم اعتمادکاڈٹ کر مقابلے کا اعلان کرتے ہوئے شبلی فراز کو آزاد سینیٹرز سے رابطے تیز کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    یاد رہے چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی اور ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کےخلاف تحریک عدم اعتماد کی قرارداد پر ووٹنگ آج ہوگی، تحریک عدم اعتمادکامیاب کرانے کیلئے اپوزیشن کو کم ازکم ترپن ووٹ درکار ہے ، اپوزیشن کامیاب ہوئی تو میر حاصل بزنجوچیئرمین سینیٹ ہوں گے۔

    مزید پڑھیں : چیئرمین سینیٹ کون؟ رائے شماری آج ہوگی

    سینیٹ اجلاس اور قرارداد سے متعلق تیاریاں مکمل کرلی گئیں ہیں اور قرارداد سے متعلق بیلٹ پیپر تیار کرلیا گیا ہے۔

    سینیٹ سیکرٹریٹ نے قرارداد پر ووٹ کے لئے ہدایت نامہ جاری کردیا ہے ، جس میں کہا گیا قرارداد پر خفیہ رائے شماری کرائی جائے گی ، ہر رکن حروف تہجی کے حساب سے اپنا بیلیٹ پیپر حاصل کرے گا، قرارداد کے حق یا مخالفت میں ووٹ دیکر بیلیٹ باکس میں ڈالنا لازمی ہوگا ، ارکان پر پولنگ بوتھ میں موبائل فون لے جانے پرپابندی عائد ہے۔

    سینیٹ سیکرٹریٹ کا کہنا ہے کہ بیلٹ پیپر کسی کو دکھانا یا تصویر بنانا سختی سے منع ہے، ووٹ کی رازداری کوہرحال میں یقینی بنایاجائے گا، قرارداد پر رائے شماری بذریعہ خفیہ بیلٹ ہوگی۔

    خیال رہے سینیٹ میں مجموعی طورپر ایک سو تین ارکان ہیں۔ متحدہ اپوزیشن نے ایک سو تین میں سے چونسٹھ ارکان کی حمایت کا دعویٰ کیا ہے جبکہ حکومت کے پاس مجموعی طور پر انتالیس ارکان ہیں۔

    پی پی،ن لیگ،نیشنل پارٹی،پی کے میپ، جے یو آئی ف، اے این پی حکومت کے خلاف ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے ساتھ ایم کیوایم، آزاد ارکان، فنکشنل لیگ، بی این پی مینگل اورآزاد ہیں، ایوانِ بالا میں قرارداد کی منظوری کے لیے صرف ترپن ووٹ درکار ہیں۔

  • اپوزیشن کی  تحریک عدم اعتماد کی قرارداد کا ڈٹ کر مقابلہ کروں گا، صادق سنجرانی

    اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کی قرارداد کا ڈٹ کر مقابلہ کروں گا، صادق سنجرانی

    اسلام آباد : چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کی قرارداد کا ڈٹ کر مقابلہ کروں گا،اپوزیشن کےپاس افواہوں کے سوا باقی کچھ نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے مستعفی نہ ہونے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا اپوزیشن کی تحریک کاڈٹ کرمقابلہ کیاجائےگا اور تحریک عدم اعتمادناکام بنائی جائےگی، اپوزیشن کےپاس افواہوں کےسواباقی کچھ نہیں۔

    خیال رہے گذشتہ روز چیئرمین پی پی بلاو ل بھٹو  نے چیئر مین سینیٹ کو مستعفی ہونے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ خود مستعفی ہونے کا فیصلہ صادق سنجرانی کے لیےاچھا ہوگا، اپوزیشن کے پاس چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کے لیے زیادہ نمبرز ہے۔

    یاد رہے چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی اور ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کےخلاف تحریک عدم اعتماد کی قرارداد پر ووٹنگ آج ہوگی، سینیٹ اجلاس اور قرارداد سے متعلق تیاریاں مکمل کرلی گئیں ہیں اور قرارداد سے متعلق بیلٹ پیپر تیار کرلیا گیا ہے۔

    سینیٹ سیکرٹریٹ نے قرارداد پر ووٹ کے لئے ہدایت نامہ جاری کردیا ہے ، جس میں کہا گیا قرارداد پر خفیہ رائے شماری کرائی جائے گی ، ہر رکن حروف تہجی کے حساب سے اپنا بیلیٹ پیپر حاصل کرے گا، قرارداد کے حق یا مخالفت میں ووٹ دیکر بیلیٹ باکس میں ڈالنا لازمی ہوگا ، ارکان پر پولنگ بوتھ میں موبائل فون لے جانے پرپابندی عائد ہے۔

    مزید پڑھیں : چیئرمین سینیٹ کون؟ رائے شماری آج ہوگی

    سینیٹ سیکرٹریٹ کا کہنا ہے کہ بیلٹ پیپر کسی کو دکھانا یا تصویر بنانا سختی سے منع ہے، ووٹ کی رازداری کوہرحال میں یقینی بنایاجائے گا، قرارداد پر رائے شماری بذریعہ خفیہ بیلٹ ہوگی۔

    خیال رہے سینیٹ میں مجموعی طورپر ایک سو تین ارکان ہیں۔ متحدہ اپوزیشن نے ایک سو تین میں سے چونسٹھ ارکان کی حمایت کا دعویٰ کیا ہے جبکہ حکومت کے پاس مجموعی طور پر انتالیس ارکان ہیں۔

    پی پی،ن لیگ،نیشنل پارٹی،پی کے میپ، جے یو آئی ف، اے این پی حکومت کے خلاف ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے ساتھ ایم کیوایم، آزاد ارکان، فنکشنل لیگ، بی این پی مینگل اورآزاد ہیں، ایوانِ بالا میں قرارداد کی منظوری کے لیے صرف ترپن ووٹ درکار ہیں۔

  • چیئرمین سینیٹ کون؟ رائے شماری آج ہوگی

    چیئرمین سینیٹ کون؟ رائے شماری آج ہوگی

    اسلام آباد: چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے سلسلے میں بلائے گئے سینیٹ اجلاس اور قرارداد سے متعلق تیاریاں مکمل کر لی گئیں، ووٹنگ دوپہر تین بجے ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے لیے سینیٹ اجلاس کی تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔

    سینیٹ اجلاس میں قرارداد سے متعلق بیلٹ پیپر تیار کر لیے گئے ہیں جن پر خفیہ رائے شماری کرائی جائے گی، ہر رکن حروف تہجی کے حساب سے اپنا بیلٹ پیپر حاصل کرے گا۔

    قرارداد کے حق یا مخالفت میں ووٹ دے کر بیلٹ باکس میں ڈالنا لازمی ہوگا، دونوں عہدوں پر انتخابات کے لیے پریزائیڈنگ افسر شیڈول کا اعلان کریں گے جب کہ سینیٹر بیرسٹر سیف نئے چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب کرائیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  سینیٹ کا اجلاس یکم اگست کو ہی ہوگا: صادق سنجرانی کی صدر مملکت سے ملاقات کے بعد گفتگو

    سینیٹ سیکریٹریٹ نے قرارداد پر ووٹ کے لیے ہدایت نامہ جاری کر دیا، سینیٹ سیکریٹریٹ نے پولنگ بوتھ میں موبائل فون لے جانے پر پابندی عاید کر دی۔

    سینیٹ سیکریٹریٹ کے مطابق بیلٹ پیپر کسی کو دکھانا یا تصویر بنانا منع ہے، ووٹ کی رازداری کو ہر حال میں یقینی بنایا جائے گا، قرارداد پر رائے شماری بہ ذریعہ خفیہ بیلٹ ہوگی۔

    واضح رہے کہ اپوزیشن کی جانب سے سینیٹ میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان کیا گیا تھا، جس کے بعد حکومتی ارکان نے بھی ڈپٹی چیئرمین کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا اعلان کیا۔

    اپوزیشن کی جانب سے اس سلسلے میں رہبر کمیٹی بنائی گئی تھی جس نے میر حاصل بزنجو کو چیئرمین سینیٹ کے لیے نامزد کیا۔ اگر اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کام یاب ہوتی ہے تو پھر دونوں عہدوں کے لیے ایک بار پھر انتخابات ہوں گے۔

  • سینیٹ کا اجلاس یکم اگست کو ہی ہوگا: صادق سنجرانی کی صدر مملکت سے ملاقات کے بعد گفتگو

    سینیٹ کا اجلاس یکم اگست کو ہی ہوگا: صادق سنجرانی کی صدر مملکت سے ملاقات کے بعد گفتگو

    اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سینیٹ کا اجلاس یکم اگست ہی کو ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق آج جمعرات کو صدر مملکت عارف علوی سے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے خصوصی ملاقات کی ہے، بتایا گیا ہے کہ ملاقات میں سیاسی صورتِ حال پر بات چیت کی گئی۔

    چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے ملاقات کے بعد میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کی، صحافی نے سوال کیا کہ صدر مملکت سے ملاقات کس سلسلے میں ہوئی، تو چیئرمین سینیٹ نے جواب دیا کیوں میں صدر مملکت سے نہیں مل سکتا؟

    دریں اثنا، صادق سنجرانی نے کہا کہ صدر مملکت عارف علوی سے ان کی ملاقات معمول کے مطابق تھی۔

    یہ بھی پڑھیں:  سینیٹ چیئرمین کے خلاف تحریک عدم اعتماد، حکومت اور اپوزیشن میں بیک ڈور رابطے

    انھوں نے واضح طور پر کہا کہ سینیٹ کا اجلاس یکم اگست ہی کو ہوگا، یہ اجلاس تحریکِ عدم اعتماد کے معاملے ہی پر بلایا گیا ہے۔ خیال رہے کہ صدر مملکت کی جانب سے یکم اگست کو سینیٹ اجلاس بلانے کی ہدایت کی گئی تھی۔

    واضح رہے کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی کا معاملہ بہت آگے بڑھ چکا ہے، گزشتہ روز اس سلسلے میں بیک ڈور رابطے بھی ہوئے، ذرایع نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے اپوزیشن کی اعلیٰ قیادت سے ملاقاتوں کا بھی امکان ہے۔

    وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے گزشتہ روز جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کر کے چیئرمین سینیٹ کے معاملے پر ان سے تعاون کی اپیل کی تھی۔

  • سینیٹ چیئرمین کے خلاف تحریک عدم اعتماد، حکومت اور اپوزیشن میں بیک ڈور رابطے

    سینیٹ چیئرمین کے خلاف تحریک عدم اعتماد، حکومت اور اپوزیشن میں بیک ڈور رابطے

    اسلام آباد: سینیٹ میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے خلاف عدم اعتماد کی تحریکوں کے سلسلے میں حکومت اور اپوزیشن میں بیک ڈور رابطے شروع ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ذرایع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کی جانب سے چیئرمین سینیٹ جب کہ حکومت کی جانب سے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے سلسلے میں فریقین میں بیک ڈور رابطے کیے جا رہے ہیں۔

    ذرایع نے بتایا ہے کہ حکومت کی جانب سے اپوزیشن کی اعلیٰ قیادت سے ملاقاتوں کا امکان ہے۔

    ادھر باہمی مشاورت کے باعث ریکوزیشن اجلاس انتہائی مختصر رہا تھا، حکومت نے اپوزیشن سے ریکوزیشن واپس لینے کی درخواست کی تھی۔

    تاہم ذرایع کا کہنا ہے کہ حکومتی درخواست کے جواب میں اپوزیشن نے ریکوزیشن واپس لینے سے معذرت کی ہے، لیکن مفاہمت کی یقین دہانی بھی کرائی گئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  حکومتی وفد کا مولانا فضل الرحمان سے چیئرمین سینیٹ کے معاملے پر تعاون کی اپیل

    گزشتہ روز اپوزیشن کی جانب سے سینیٹ اجلاس ملتوی کرنے کی درخواست سے متعلق بھی ذرایع نے بتایا کہ یہ قائد ایوان شبلی فراز کی کوششوں کا نتیجہ تھا۔

    خیال رہے کہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف اپوزیشن کی تحریکِ عدم اعتماد کو ناکام بنانے کے لیے حکومت سرگرم ہو چکی ہے، اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کر کے چیئرمین سینیٹ کے معاملے پر ان سے تعاون کی اپیل کی۔

    موصولہ اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے وزیر اعلیٰ چند دن اسلام آباد میں رہیں گے اور اپوزیشن رہنماؤں کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کریں گے کہ وہ تحریک عدم اعتماد واپس لیں۔

  • چیئرمین سینیٹ معاملہ، حکومتی وفد کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات

    چیئرمین سینیٹ معاملہ، حکومتی وفد کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات

    اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر حکومتی وفد کے ارکان شبلی فراز اور جام کمال نے کہا کہ سینیٹ کا اپنا وقار ہے اس میں کچھ دراڑیں آنا شروع ہوگئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک اعتماد کے معاملے پر حکومتی وفد نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد آچکی ہے یہ اپوزیشن جماعتوں کا متفقہ فیصلہ ہے۔

    شبلی فراز نے کہا کہ ہم کوئی ایسا حل تلاش کریں جس سے کھچاؤ کی صورت حال بہتر ہوسکے، سینیٹ کا اپنا وقار ہے اس میں ابھی کچھ دراڑیں آنا شروع ہوگئی ہیں، سینیٹ پاکستان کی سیاسی برادری کا اہم ادارہ ہے، ہم چاہتے ہیں سینیٹ کا وقار مجروح نہ ہو۔

    شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے خیالات مولانا فضل الرحمان کے سامنے پیش کیے ہیں ملاقات کا بنیادی مقصد تھا سینیٹ کے وقار کو بچایا جائے۔

    چاہتے ہیں کوئی حل نکل جائے جس سے سینیٹ متاثر نہ ہو، جام کمال

    وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے کہا کہ اپوزیشن نے یقینی طور پر ایک سانس لیا ہے، ہم کوشش کررہے ہیں کوئی حل نکل جائے جس سے سینیٹ متاثر نہ ہو، ہم کسی انفرادی طور پر اس مسئلے کو نہیں دیکھ رہے۔

    جام کمال نے کہا کہ ایسا قدم اٹھانے کی ضرورت ہے جس سے بہتری کی جانب جائیں، یقینی طور پر یہ کسی ایک فرد کا فیصلہ نہیں ہے، یہ فیصلہ پوری اپوزیشن جماعتوں کا ہے، شبلی فراز نے صحیح کہا یہ ایک جمہوری حق ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سینیٹ کو ہمیشہ سے اسٹیٹ کا مقدس پلیٹ فارم سمجھا جاتا ہے، سینیٹ کو ان تمام چیزوں سے دور رکھا جاتا ہے، مولانا فضل الرحمان سے مثبت جواب کی امید ہے۔

    سنجرانی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک آچکی، مولانا فضل الرحمان

    ادھر مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی تحریک آچکی ہے، اس کا فیصلہ تمام اپوزیشن جماعتوں کے اعتماد کے ساتھ ہوا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ حکومتی وفد کا یہاں آنا میرے لیے باعث اعزاز ہے، تجاویز کو تمام اپوزیشن جماعتوں کے سامنے رکھوں گا، آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا۔

  • سینیٹ اجلاس: صادق سنجرانی پر عدم اعتماد کی قرارداد پیش، اپوزیشن کی درخواست پر اجلاس ملتوی

    سینیٹ اجلاس: صادق سنجرانی پر عدم اعتماد کی قرارداد پیش، اپوزیشن کی درخواست پر اجلاس ملتوی

    اسلام آباد: آج سینیٹ میں چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت اجلاس شروع ہوا تو چیئرمین سینیٹ نے خود ہی خود پر عدم اعتماد کی قرارداد پیش کرنے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف آج سینیٹ اجلاس میں تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی، تاہم اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔

    سینیٹ میں قائد حزبِ اختلاف راجہ ظفر الحق نے کہا کہ انھوں نے تحریک جمع کرائی تھی کہ اجلاس طلب کیا جائے، اور چیئرمین سینیٹ کے معاملے پر ووٹنگ کی جائے، تاہم بہ جائے اس کے کہ قرارداد پر کارروائی ہوتی، رولز 218 پر بحث کی گئی۔

    راجہ ظفر الحق کا کہنا تھا کہ انھوں نے دارخوست کی کہ سینیٹ اجلاس ملتوی کیا جائے، کیوں ہم چاہتے ہیں ہماری قرارداد پر یکم اگست کو اجلاس میں ووٹنگ ہو۔

    سینیٹ میں قائد ایوان شبلی فراز نے کہا کہ ہم قائد حزب اختلاف کے مؤقف کی قدر کرتے ہیں۔

    چیئرمین سینیٹ صاق سنجرانی نے اس موقع پر سیکریٹریٹ کو ہدایت کی کہ تاخیر کو روایت نہ بنایا جائے، رولز کے تحت رولز پر سختی سے عمل کیا جائے۔ انھوں نے رولنگ دی کہ چیئرمین ڈپٹی چیئرمین ہٹانے کا نوٹس جاری اجلاس میں دیا جا سکتا ہے، تاہم قرارداد کے طریقے سے متعلق مبینہ خدشات پھیلائے جا رہے ہیں، چیئرمین ہٹانے کے لیے آئین و قانون میں رولنگ واضح ہے، اس سلسلے میں چیئرمین کی فروری 2016 کی رولنگ موجود ہے۔

    انھوں نے کہا کہ آج کے اجلاس میں تحریک پیش کرنے کی اجازت اس لیے نہیں دی گئی کیوں کہ چیئرمین کو ہٹانے کی قرارداد کا نوٹس شرایط پر پورا نہیں اترتا، میں نے چیئرمین کے عہدے کا تقدس اور غیر جانب داری کا خیال رکھا، پروپیگنڈا نہ کیا جائے، اس کا نقصان سینیٹ کو ہوتا ہے، قرارداد کا نقصان چیئرمین کے عہدے کو پہنچ رہا تھا، میں یہاں اپنے لیے نہیں، سینیٹ کی بقا کی جدوجہد کر رہا ہوں۔

    صادق سنجرانی نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ وزارت پارلیمانی امور کو بھی اجلاس بلانے کی سمری کے لیے لکھا ہے، یہ سب اس لیے کیا کہ اپوزیشن کی تحاریک کو شامل کیا جا سکے، اجلاس میں نوٹس نہیں ملے اس کے باوجود تقسیم کے احکامات دیے، سینیٹ سیکرٹریٹ نے نوٹسز کے لیے جو طریقہ اختیار کیا اسے روایت نہ بنائے، میں چیئرمین کی کرسی کو متنازع بنانے کی کوشش کو ناکام کرنا چاہتا تھا، اس کرسی پر صرف صوبے کا نمایندہ نہیں۔

    خیال رہے کہ آج سینیٹ اجلاس میں صرف چیئرمین سینیٹ پر عدم اعتماد کی قرارداد پیش کی گئی، بعد ازاں سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر راجہ ظفر الحق کی درخواست پر اجلاس ملتوی کیا گیا، ان کا مطالبہ تھا کہ قرارداد پر ووٹنگ کی جائے جو نہیں کروائی گئی۔

    اپوزیشن کا اجلاس

    قبل ازیں، اپوزیشن نے بھی اجلاس طلب کیا تھا جس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے، ذرایع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن نے حکومتی ایجنڈا مسترد کیا اور ایوان میں احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا، اپوزیشن کا مؤقف تھا کہ چیئرمین سینیٹ ایوان میں اکثریت کا اعتماد کھو چکے ہیں اس لیے قرار داد بھرپور طریقے سے منظور کرائی جائے گی۔

    نمبر گیم کے حوالے سے اجلاس میں کہا گیا کہ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے، اپوزیشن کے پاس نمبر گیم مکمل ہے، کمی کا سوال پیدا نہیں ہوتا۔ اجلاس میں نمبر گیم کی حکمت عملی بھی طے کی گئی، اور اپوزیشن کے تمام اراکین کو ایوان میں حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کی متعلقہ کمیٹی تمام اراکین سے رابطے میں رہی، کمیٹی کی رپورٹ اجلاس میں بھی پیش کی گئی، کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ اپوزیشن کے بیرون ملک جانے والے اراکین کو بھی واپس بلا لیا گیا ہے، خیال رہے کہ پیر صابر شاہ کی سربراہی میں اپوزیشن سے رابطوں پر کمیٹی بنائی گئی تھی۔

  • حکومت اور اتحادی جماعتوں کا اجلاس کل تک ملتوی

    حکومت اور اتحادی جماعتوں کا اجلاس کل تک ملتوی

    اسلام آباد: حکومت اور اتحادی جماعتوں کا مشترکہ اجلاس کل تک ملتوی کر دیا گیا ہے، اجلاس قبائلی اضلاع میں انتخابات کی وجہ سے ملتوی ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ میں حکومت اور اتحادی جماعتوں کا مشترکہ اجلاس آج شام طلب کیا گیا تھا، جسے قبائلی اضلاع میں انتخابات کی وجہ سے ملتوی کیا گیا۔

    بتایا گیا ہے کہ قبائلی اضلاع کے سینیٹرز انتخابات کے سلسلے میں مصروف ہونے کی وجہ سے اجلاس ملتوی ہوا۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ قبائلی اضلاع کے اراکین نے آج اجلاس میں شرکت سے معذرت کی تھی، اب اجلاس کل صبح ساڑھے 11 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا۔

    یہ بھی پڑھیں: سینیٹ کا ہنگامہ خیز اجلاس 23 جولائی منگل کو تین بجے طلب

    خیال رہے کہ اجلاس کی صدارت قائد ایوان شبلی فراز کریں گے، اجلاس میں چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کے سلسلے میں مشاورت کی جائے گی اور اسے ناکام بنانے کے لیے حکمتِ عملی طے کی جائے گی۔

    ادھر چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے سینیٹ کا ہنگامہ خیز اجلاس 23 جولائی کو تین بجے طلب کر لیا ہے، جس میں تحریکِ عدم اعتماد کے سلسلے ہی میں بحث کی جائے گی۔ یہ اجلاس اپوزیشن کی ریکوزیشن پر طلب کیا گیا ہے۔

    دوسری طرف متحدہ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی نے چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو عہدے سے ہٹانے کا حتمی فیصلہ کرلیا ہے، جس کے مطابق میر حاصل بزنجو کا نام چیئرمین سینٹ کے لیے منظور کیا گیا ہے۔

  • سینیٹ میں حکومت اور اتحادی جماعتوں کا مشترکہ اجلاس کل شام طلب

    سینیٹ میں حکومت اور اتحادی جماعتوں کا مشترکہ اجلاس کل شام طلب

    اسلام آباد: سینیٹ میں حکومت اور اتحادی جماعتوں کا مشترکہ اجلاس کل شام طلب کیا گیا ہے، اجلاس کی صدارت سیینٹ میں قائد ایوان شبلی فراز کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کے سلسلے میں کل شام سینیٹ میں حکومت اور اتحادی جماعتوں کا مشترکہ اجلاس طلب کر لیا گیا ہے۔

    اجلاس میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی شرکت کا بھی امکان ہے، ذرایع نے کہا ہے کہ اجلاس میں اپوزیشن کی تحریکِ عدم اعتماد پر حکمت عملی طے کی جائے گی۔

    ذرایع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ریکوزیشن اجلاس میں مشترکہ حکمتِ عملی مرتب کی جائے گی، تحریکِ عدم اعتماد نا کام بنانے کے لیے مشاورت ہوگی۔

    یہ بھی پڑھیں:  چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد، اپوزیشن کو نمبر گیم میں کمی کا خدشہ

    خیال رہے کہ حکومتی اراکین یہ کہہ رہے ہیں کہ چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کے سلسلے میں اپوزیشن کو نمبر گیم میں کمی کا سامنا ہوگا، اس سلسلے میں ن لیگی سینیٹرز کی بلائی گئی ایک بیٹھک کا حوالہ دیا جاتا ہے جس میں 30 میں سے صرف 19 ارکان نے شرکت کی تھی۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے سلسلے میں اپوزیشن کے 10 سے 15 سینیٹرز پارٹی پالیسی سے منحرف ہو سکتے ہیں۔

    حکومتی اراکین نے چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے سلسلے میں حکمت عملی کے پیش نظر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا بھی فیصلہ کیا تھا۔

  • اپوزیشن جماعتوں کو ایوان بالا کی عزت واحترام کا خیال رکھنا چاہیے، اسد قیصر

    اپوزیشن جماعتوں کو ایوان بالا کی عزت واحترام کا خیال رکھنا چاہیے، اسد قیصر

    اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا ہے کہ جمہوری عمل کے فروغ کے لیے سیاسی جماعتوں کا تعاون ناگزیر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ملاقات کی اور اہم سیاسی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات کے دوران قائد ایوان سینیٹ سینیٹر شبلی فراز بھی موجود تھے۔

    چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی امور پربھرپور تعاون حاصل رہا ہے، ایوان بالا نے بھی معاملات کی بہتری کے لیے ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا۔

    اسپیکرقومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ دونوں ایوانوں کے مابین تعاون کو مزید موثر بنانے کی ضرورت ہے، اپوزیشن جماعتوں کو ایوان بالا کی عزت واحترام کا خیال رکھنا چاہیے۔

    اسپیکر قومی اسمبلی نے مزید کہا کہ جمہوری عمل کے فروغ کے لیے سیاسی جماعتوں کا تعاون ناگزیر ہے۔

    پاکستان تحریک انصاف چیئرمین سینیٹ کے ساتھ کھڑی ہے، عثمان بزدار

    یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف اتحادی جماعتوں کے ساتھ مل کر چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنائے گی-

    سردار عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے صادق سنجرانی نے سینیٹ کی چیئرمین شپ کے عہدے کا حق ادا کیا ہے- صادق سنجرانی کے خلاف اپوزیشن کے منفی حربوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا-