نارتھ کراچی میں اغوا کے بعد قتل ہونے والے 7 سالہ بچے سےزیادتی کی تصدیق ہوئی تھی ، ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں سات سال کے بچے کو مبینہ طور پرزیادتی کربعد بے رحمی سے قتل کیے جانے کےشواہد ملے
کراچی : نارتھ کراچی سے اغوا کے بعد قتل کیے جانے والے سات سالہ صارم کے کیس میں تاحال کوئی پیش رفت نہ ہو سکی، اہلخانہ غم سے نڈھال ہیں۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے نارتھ کراچی کے سات سالہ صارم کو کس نے اغوا کے بعد قتل کیا؟ پولیس کے لیے یہ کیس تاحال معمہ بنا ہوا ہے۔
صارم کے والدین نے الزام عائد کیا ہےکہ تفتیشی پولیس تاخیری حربے استعمال کر رہی ہے، جس کی وجہ سے کیس کمزور ہوتا جا رہا ہے، اس کیس پر سنجیدگی سے کام کیا جاتا تو واقعے میں ملوث ملزمان گرفتار کیے جا سکتے تھے۔
یاد رہے سات سالہ صارم کو نارتھ کراچی کے فلیٹ سے نو جنوری کو اغوا کیا گیا تھا، جس کی لاش واقعے کے 11روزبعدلاش پانی کےٹینک سے ملی تھی،
پولیس نے اس کیس میں کئی ملزمان کو گرفتار کیا لیکن قتل میں ملوث ملزمان اج بھی قانون کی گرفت میں نہ آسکے۔
کراچی : نارتھ کراچی سے ڈھائی ماہ قبل قتل ہونے والے صارم کی پوسٹمارٹم کے نتائج کا جائزہ لینے کے لیے ماہر ڈاکٹرز اور پروفیسرز پر مشتمل 4 رکنی بورڈ تشکیل دے دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے نارتھ کراچی کے سات سالہ صارم کے والدین کو انصاف ملنےکی امید پیدا ہوگئی۔
صارم کے پوسٹ مارٹم رپورٹ کا تفصیلی جائزہ لینے کے لیے ڈاکٹروں اور پروفیسرز پر مشتمل چار رکنی بورڈ تشکیل دے دیا گیا۔
اس حوالے سے محکمہ صحت حکومت سندھ کی جانب سے نوٹفیکشن جاری کردیا گیا۔
بورڈ کا پہلااجلاس آج دوپہرایک بجے پولیس سرجن کراچی دفتر میں ہوگا ، بورڈ میں پروفیسر ڈاکٹر نسیم احمد، پروفیسر ڈاکٹر پرویز مخدوم شامل ہیں جبکہ ڈاکٹر لبنیٰ ریاض اور ڈاکٹر سمیعہ سید بھی بطور ممبر بورڈ کا حصہ ہیں۔
پروفیسرڈاکٹر نسیم احمدڈاؤ میڈیکل میں ہیڈآف پتھالوجی ڈپارٹمنٹ اور پروفیسرڈاکٹرپرویز مخدوم لیاقت یونیورسٹی ٹھٹھہ میں فارنزک ہیڈ جبکہ ڈاکٹر لبنیٰ جناح میڈیکل یونیورسٹی فارنزک میں ایسوسی ایٹ پروفیسر اور ڈاکٹر سمعیہ سید محکمہ صحت سندھ میں پولیس سرجن کراچی ہیں۔
4 رکنی بورڈ پوسٹمارٹم کے نتائج اور فرانزک کا جائزہ لے گا اور پوسٹمارٹم رپورٹ کا ایک مرتبہ پھر جائزہ لیا جائے گا۔
بورڈ اجلاس میں دیکھا جائے گا کہ پوسٹمارٹم مکمل اور درست کیا گیا تھا یا نہیں۔
یاد رہے ڈی آئی جی ویسٹ نے ڈی این اے لیب اور کیمیکل لیب اینالیسز پر بورڈ بنانے کی درخواست کی تھی۔
واضح رہے سات سال کا صارم جنوری میں مدرسہ سے گھر آتے ہوئے لاپتہ ہوگیا تھا اور اس کی لاش کئی دن بعد فلیٹس کے انڈر گراؤنڈ ٹینک سے ملی تھی۔
کراچی : نارتھ کراچی کے 7 سالہ صارم کے والدین نے انصاف نہ ملنے تک احتجاج کرنے کی دھمکی دے دی اور کہا ہم کس کے پاس جائیں، کس کا دروازہ کھٹکھٹائی۔
تفصیلات کے مطابق نارتھ کراچی کے سات سالہ صارم کے قتل کو پچپن روز گزر گئے لیکن قاتل آج تک گرفتار نہ ہوسکے، والدین انصاف کے منتظر ہیں۔
والد نے بیت الانعم اپارٹمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ کرتے ہوئے کہا کہ میرا بیٹا 7 جنوری کو لاپتہ ہوا، 18 جنوری کو ٹینک سے لاش ملی، ایف آئی آرکٹوائی لیکن اب تک قاتل گرفتار نہیں ہوئے، 200 لوگوں کا اپارٹمنٹ ہے،ابھی تک قاتل کو نہیں پکڑا جارہا۔
والدین نے پریس کانفرنس میں انصاف نہ ملنےتک احتجاج کرنے کی دھمکی دے دی، اور کہا پولیس تفتیش کیوں نہیں کرتی کوئی پیشرفت نہ ہوئی تو پریس کلب جاؤں گا اور انصاف کے حصول کیلئے گورنر ہاؤس بھی جائیں گے۔
بچے کی والدہ نے کہا کہ ہم سب کے پاس جا رہے ہیں، لیکن قاتل کھلے عام گھوم رہے ہیں ،ہم کس کے پاس جائیں، کس کا دروازہ کھٹکھٹائی، اعلیٰ حکام سے درخواست ہے اب ہماری بس ہوگئی، ہمارا ساتھ دیں۔
والد کا کہنا تھا کہ پوسٹمارٹم ہوا، ڈی این اے ہوا، کیمیکل ایگزامنیشن رپورٹ بھی آئی، میرے پاس صرف ایف آئی آرکی کاپی ہےاورکچھ نہیں ہے، یہ صرف کمیٹی بٹھارہےہیں ،کمیٹی نے اب تک ہم سے رابطہ نہیں کیا، جن کے بچے کو نا حق قتل کیا گیا ہو وہ کیا مطالبہ کریں گے۔
صارم کے والد نے مزید کہا چاہتاہوں قاتل کومنظرعام پرلایاجائے اور جو کچھ صارم کے ساتھ ہوا وہ کسی اور کے ساتھ نہ ہو، ہمیں کسی پر شک نہیں، اگر ہوتا تو پولیس کا انتظار نہ کرتے۔
انھوں نے شکوہ کیا قاتل کھلےعام گھوم رہاہے، یہاں صرف کمیٹیاں بنائی جارہی ہیں ، اگرصارم 5 دن تک زندہ تھا تو کدھر تھا ، پولیس کیوں کچھ نہیں کر پا رہی، ساری تفتیش تو کرلی ہے اب پولیس اپنے بیانات سے پھررہی ہے، پہلے پولیس اپنے بیان پر مطمئن ہو پھر ہمیں مطمئن کریں۔
واضح رہے سات صارم سات جنوری کو رہائشی عمارت سے لاپتہ ہوا، اس کے بعد اس کی لاش اپارٹمنٹ کے پانی کے ٹینک سے ملی تھی۔
کراچی میں 7 سالہ بچے صارم قتل کیس کی تحقیقات میں کسی بھی مشتبہ شخص کا ڈی این اے میچ نا ہوسکا۔
تفتیشی حکام کے مطابق اپارٹمنٹ سے مزید 4 افراد کو تحویل میں لیا گیا تھا اور گزشتہ روز چاروں ڈی این اے سیمپل جمع کرائے گئے۔
مجموعی طور پر 25 کے قریب افراد کے ڈی این اے لیے تھے لیکن کسی بھی مشتبہ شخص کا ڈی این اے میچ نہ ہوا۔
ہائی پروفائل کیس میں ایک اور نئی ٹیم بنائی گئی ہے جس میں ایس ایس پی اور 4 ایس ایچ اوز ہیں، تفتیشی ٹیم نئی ٹیم کے ساتھ تحقیقات میں معاونت کرے گی۔
تمام مشتبہ افراد سے ٹیم کے ارکان انٹرویوز کریں گے۔ نئی ٹیم فی الحال بغیر کسی نوٹیفکیشن کے بنائی گئی ہے جو ڈی آئی جی ویسٹ کو روزانہ رپورٹ کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل حکام کا کہنا تھا کہ ڈی این اے خراب ہونے کی وجہ سے میچنگ میں مشکلات کا سامناہے، اب تک قاتل کے پکڑے نہ جانے کی اہم وجہ بھی ڈی این اے کا میچ نہ ہونا ہے۔
یاد رہے 7سالہ صارم قتل کیس میں واقعاتی شواہد اور ابتدائی پوسٹ مارٹم میں بہت کم مماثلت سامنے آئی تھی اور ٹیم کو ابتدائی پوسٹ مارٹم کے نکات غیر تسلی بخش ہونے کا شبہ ہے۔
تحقیقاتی ذرائع نے بتایا تھا کہ میڈیکل لیگل آفیسر کو سوالا نامہ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے ، سوالنامہ ڈی این اے،کیمیکل ایگزامن رپورٹ آنے کے بعد بھیج دیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی ٹیم کو ٹینک سے صارم کی مدرسہ کی ٹوپی اورگیند بھی مل گئی، ٹیم کو ملنے والے اہم شواہد کوصارم کے والدین نےبھی شناخت کرلیا۔
ذرائع نے مزید کہا تھا کہ تحقیقاتی ٹیم نے ڈاکٹروں کا خصوصی میڈیکل بورڈ بنانے کیلئے اعلیٰ حکام کو مشورہ دیا۔
کراچی : صارم کا قاتل اب تک نہ پکڑا جاسکا تاہم اہم پیش رفت سامنے آئی ، پولیس نے فلیٹ سے دو کم عمر نوجوانوں سمیت پانچ افراد کو حراست میں لے لیا۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں صارم کے مبینہ اغوا اور قتل کیس کی تحقیقات جاری ہے، پولیس نے فلیٹ میں سرچ آپریشن کیا اور متعدد افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔
پولیس نے بتایا کہ آپریشن کے دوران دو کم عمر نوجوانوں سمیت پانچ افراد کو حراست میں لیا گیا جبکہ آپریشن کے دوران زیرحراست افراد کے اہل خانہ پولیس سے تکرار بھی کرتے رہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ تمام افراد کو تفتیش کے لیے تھانے منتقل کر دیا گیا ہے۔
یاد رہے 31 جنوری کو پولیس نے صارم کیس میں فلیٹوں کی سرچنگ کی تھی ، جس میں خواتین سرچرز کی مدد سے گھر والوں سے پوچھ گچھ کی گئی۔
سرچ آپریشن مدرسے کے مہتمم اور چوکیدار کے کمروں میں کیا گیا تھا ، جہاں سے کرائم سین یونٹ کی مدد سے شواہد اکٹھے کیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل حکام کا کہنا تھا کہ ڈی این اے خراب ہونے کی وجہ سے میچنگ میں مشکلات کا سامناہے، اب تک قاتل کے پکڑے نہ جانے کی اہم وجہ بھی ڈی این اے کا میچ نہ ہونا ہے۔
یاد رہے 7سالہ صارم قتل کیس میں واقعاتی شواہد اور ابتدائی پوسٹ مارٹم میں بہت کم مماثلت سامنے آئی تھی اور ٹیم کو ابتدائی پوسٹ مارٹم کے نکات غیر تسلی بخش ہونے کا شبہ ہے۔
کراچی میں 7 سالہ بچے صارم کے اغوا اور قتل کیس میں پیشرفت ہوئی ہے پولیس نے اہم شواہد اکٹھے کرلیے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ سرچ آپریشن مدرسے کے مہتمم اور چوکیدار کے کمروں میں کیا گیا جہاں سے کرائم سین یونٹ کی مدد سے شواہد اکٹھے کیے گئے ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ فلیٹوں کی بھی سرچنگ کی گئی جس میں خواتین سرچرز کی مدد سے گھر والوں سے پوچھ گچھ کی گئی۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ صارم کیس کے حوالے سے تفتیش کے دوران کرائم سین یونٹ کی مدد سے شواہد اکٹھے کرنے کا کام کیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل حکام کا کہنا تھا کہ ڈی این اے خراب ہونے کی وجہ سے میچنگ میں مشکلات کا سامناہے، اب تک قاتل کے پکڑے نہ جانے کی اہم وجہ بھی ڈی این اے کا میچ نہ ہونا ہے۔
یاد رہے 7سالہ صارم قتل کیس میں واقعاتی شواہد اور ابتدائی پوسٹ مارٹم میں بہت کم مماثلت سامنے آئی تھی اور ٹیم کو ابتدائی پوسٹ مارٹم کے نکات غیر تسلی بخش ہونے کا شبہ ہے۔
تحقیقاتی ذرائع نے بتایا تھا کہ میڈیکل لیگل آفیسر کو سوالا نامہ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے ، سوالنامہ ڈی این اے،کیمیکل ایگزامن رپورٹ آنے کے بعد بھیج دیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی ٹیم کو ٹینک سے صارم کی مدرسہ کی ٹوپی اورگیند بھی مل گئی، ٹیم کو ملنے والے اہم شواہد کوصارم کے والدین نےبھی شناخت کرلیا۔
ذرائع نے مزید کہا تھا کہ تحقیقاتی ٹیم نے ڈاکٹروں کا خصوصی میڈیکل بورڈ بنانے کیلئے اعلیٰ حکام کو مشورہ دیا۔
کراچی : صارم کیس میں پولیس نے تفتیش کے دوران بچوں کے معلم کے کمرے سے ملنے والی چیزوں کے حوالے سے بڑا انکشاف کیا۔
تفصیلات کے مطابق نارتھ کراچی میں 7 سالہ صارم کیس ڈی این اے اور فارنزک رزلٹ تاخیر کا شکارہوگیا ہے، پولیس حکام نے بتایا کہ فارنزک لیب کی جانب سے مزید وقت مانگ لیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ کراچی یونیورسٹی لیب کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ صارم کے جسم سے کئی سیمپلز اٹھائے گئے تھے مگر بدقسمتی کی وجہ سے تاحال کامیابی نہیں مل سکی ہے۔
حکام نے کہا کہ کامیابی نہ ملنے کی وجہ یہ بتائی جارہی ہے کہ چونکہ صارم کی باڈی کئی روز تک پانی میں رہی تو اس پر کسی بھی شخص کا ڈی این اے اگرموجود تھا تو وہ خراب ہوچکا ہے اور ملزم کو صرف ڈی این اے کی مدد سے ہی پکڑا جاسکتا ہے۔
فارنزک لیب کی جانب سے صارم کے جسم پر موجود کپڑوں کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کرکے انفرادی طور پر بھی جانچ کا عمل جاری ہے اور کوشش یہی ہے کہ کپڑوں سے کوئی ڈی این اے مل جائے۔
پولیس کی جانب سے یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ بچوں کے معلم کے کمرے سے کچھ ادویات ملی ہیں اور فارنزک کے دوران موبائل سے نازیبا ویڈیوز بھی ملی ہیں، جو اس نے خود اپنے موبائل فون سے بنائی تھی۔
پولیس کے مطابق زیرحراست تمام افراد سے مستقل تفتیش کا عمل جاری ہے اور کوشش ہے جلد ڈی این اے رپورٹ ملے تو کیس فائنل کیا جائے گا۔
گذشتہ روز تفتیشی حکام نے ننھے صارم کے قاتل کے پکڑے نہ جانے کی اہم وجہ بتادی اور کہا ڈی این اے میچنگ میں مشکلات کا سامنا ہے۔
تفتیشی حکام نے بتایا تھا کہ پانی میں ڈوبے رہنے کے وجہ سے لاش خراب ہوگئی تھی اور لاش سے لیا جانے والا ڈی این اے بھی خراب ہوگیا تھا۔
حکام کا کہنا تھا کہ ڈی این اے خراب ہونے کی وجہ سے میچنگ میں مشکلات کا سامناہے، اب تک قاتل کے پکڑے نہ جانے کی اہم وجہ بھی ڈی این اے کا میچ نہ ہونا ہے۔
تفتیشی حکام نے کہا تھا کہ ڈی این اے بہتر کرنے کیلئے خصوصی ماہرین کی خدمات لینے پر غور کررہے ہیں۔
حکام نے مزید بتایا تھا کہ ڈی این اے کے علاوہ دیگر ٹیکنکل شواہدپرکام تیزکردیاگیاہے اور ہیومن انٹیلی جنس سمیت دیگر طریقوں سےکوشش جاری ہے۔
اس سے قبل ایس ایس پی سینٹرل نارتھ کراچی میں صارم کے گھر پہنچ گئے، ایس ایس پی سینٹرل نے جائے وقوعہ کا ایک بار پھر دورہ کیا تھا۔
پولیس حکام نے اہل خانہ سے ملاقات کی اور کیس کی پیش رفت سے آگاہ کیا، حکام نے بتایا تھا کہ صارم کیس میں تفتیش کےدوران اہم شواہد ملے ہیں، جلد ملزم کوگرفتار کر کے قرار واقعی سزا دلوائی جائیں گی۔
خیال رہے صارم کے قاتل کی تلاش کے لئے تفتیش میں بڑے بریک تھرو کیلئے پولیس کو کیمیائی تجزیہ کی رپورٹ کا انتظار ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ خصوصی تفتیشی ٹیم نے مرحلہ وار تمام شواہد اکٹھا کرلئے، تفتیش میں پیشرفت فارنزک، کیمیائی تجزِیہ، ڈی این اے رپورٹ کے بعد ہوگی۔
کیمیائی تجزیے کی رپورٹ کے بعد پولیس کوحتمی پوسٹمارٹم رپورٹ بھی موصول ہوگی ، شواہد کی فارنزک رپورٹس، حتمی پوسٹمارٹم رپورٹ کو ملا کر جائزہ لیاجائے گا۔
پولیس حکام نے کہا کہ فرانزک رپورٹس کی بنیاد پر زیرحراست افراد سے ایک بار پھر پوچھ گچھ ہوگی۔
یاد رہے 7سالہ صارم قتل کیس میں واقعاتی شواہد اور ابتدائی پوسٹ مارٹم میں بہت کم مماثلت سامنے آئی تھی اور ٹیم کو ابتدائی پوسٹ مارٹم کے نکات غیر تسلی بخش ہونے کا شبہ ہے۔
تحقیقاتی ذرائع نے بتایا تھا کہ میڈیکل لیگل آفیسر کو سوالا نامہ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے ، سوالنامہ ڈی این اے،کیمیکل ایگزامن رپورٹ آنے کے بعد بھیج دیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی ٹیم کو ٹینک سے صارم کی مدرسہ کی ٹوپی اورگیند بھی مل گئی، ٹیم کو ملنے والے اہم شواہد کوصارم کے والدین نےبھی شناخت کرلیا۔
ذرائع نے مزید کہا تھا کہ تحقیقاتی ٹیم نے ڈاکٹروں کا خصوصی میڈیکل بورڈ بنانے کیلئے اعلیٰ حکام کو مشورہ دیا۔
تحقیقاتی ذرائع کا کہنا تھا کہ اس سے قبل بھی خصوصی تحقیقاتی ٹیم نے ڈاکٹرز سے ملاقات کی تھی۔
حکام نے مزید بتایا کہ ڈی این اے کے علاوہ دیگر ٹیکنکل شواہدپرکام تیزکردیاگیاہے اور ہیومن انٹیلی جنس سمیت دیگر طریقوں سےکوشش جاری ہے۔
گذشتہ روز ایس ایس پی سینٹرل نارتھ کراچی میں صارم کے گھر پہنچ گئے، ایس ایس پی سینٹرل نے جائے وقوعہ کا ایک بار پھر دورہ کیا تھا۔
پولیس حکام نے اہل خانہ سے ملاقات کی اور کیس کی پیش رفت سے آگاہ کیا، حکام نے بتایا تھا کہ صارم کیس میں تفتیش کےدوران اہم شواہد ملے ہیں، جلد ملزم کوگرفتار کر کے قرار واقعی سزا دلوائی جائیں گی۔
خیال رہے صارم کے قاتل کی تلاش کے لئے تفتیش میں بڑے بریک تھرو کیلئے پولیس کو کیمیائی تجزیہ کی رپورٹ کا انتظار ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ خصوصی تفتیشی ٹیم نے مرحلہ وار تمام شواہد اکٹھا کرلئے، تفتیش میں پیشرفت فارنزک، کیمیائی تجزِیہ، ڈی این اے رپورٹ کے بعد ہوگی۔
کیمیائی تجزیے کی رپورٹ کے بعد پولیس کوحتمی پوسٹمارٹم رپورٹ بھی موصول ہوگی ، شواہد کی فارنزک رپورٹس، حتمی پوسٹمارٹم رپورٹ کو ملا کر جائزہ لیاجائے گا۔
پولیس حکام نے کہا کہ فرانزک رپورٹس کی بنیاد پر زیرحراست افراد سے ایک بار پھر پوچھ گچھ ہوگی۔
یاد رہے 7سالہ صارم قتل کیس میں واقعاتی شواہد اور ابتدائی پوسٹ مارٹم میں بہت کم مماثلت سامنے آئی تھی اور ٹیم کو ابتدائی پوسٹ مارٹم کے نکات غیر تسلی بخش ہونے کا شبہ ہے۔
تحقیقاتی ذرائع نے بتایا تھا کہ میڈیکل لیگل آفیسر کو سوالا نامہ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے ، سوالنامہ ڈی این اے،کیمیکل ایگزامن رپورٹ آنے کے بعد بھیج دیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی ٹیم کو ٹینک سے صارم کی مدرسہ کی ٹوپی اورگیند بھی مل گئی، ٹیم کو ملنے والے اہم شواہد کوصارم کے والدین نےبھی شناخت کرلیا۔
ذرائع نے مزید کہا تھا کہ تحقیقاتی ٹیم نے ڈاکٹروں کا خصوصی میڈیکل بورڈ بنانے کیلئے اعلیٰ حکام کو مشورہ دیا۔
تحقیقاتی ذرائع کا کہنا تھا کہ اس سے قبل بھی خصوصی تحقیقاتی ٹیم نے ڈاکٹرز سے ملاقات کی تھی۔
کراچی : پولیس حکام کا کہنا ہے کہ صارم کیس میں تفتیش کے دوران اہم شواہد مل گئے ، جلد ملزم کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دلوائی جائیں گی۔
تفصیلات کے مطابق ایس ایس پی سینٹرل نارتھ کراچی میں صارم کے گھر پہنچ گئے، ایس ایس پی سینٹرل نے جائے وقوعہ کا ایک بار پھر دورہ کیا۔
پولیس حکام نے اہل خانہ سے ملاقات کی اور کیس کی پیش رفت سے آگاہ کیا، حکام نے بتایا کہ صارم کیس میں تفتیش کےدوران اہم شواہد ملے ہیں، جلد ملزم کوگرفتار کر کے قرار واقعی سزا دلوائی جائیں گی۔
خیال رہے صارم کے قاتل کی تلاش کے لئے تفتیش میں بڑے بریک تھرو کیلئے پولیس کو کیمیائی تجزیہ کی رپورٹ کا انتظار ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ خصوصی تفتیشی ٹیم نے مرحلہ وار تمام شواہد اکٹھا کرلئے، تفتیش میں پیشرفت فارنزک، کیمیائی تجزِیہ، ڈی این اے رپورٹ کے بعد ہوگی۔
کیمیائی تجزیے کی رپورٹ کے بعد پولیس کوحتمی پوسٹمارٹم رپورٹ بھی موصول ہوگی ، شواہد کی فارنزک رپورٹس، حتمی پوسٹمارٹم رپورٹ کو ملا کر جائزہ لیاجائے گا۔
پولیس حکام نے کہا کہ فرانزک رپورٹس کی بنیاد پر زیرحراست افراد سے ایک بار پھر پوچھ گچھ ہوگی۔
یاد رہے 7سالہ صارم قتل کیس میں واقعاتی شواہد اور ابتدائی پوسٹ مارٹم میں بہت کم مماثلت سامنے آئی تھی اور ٹیم کو ابتدائی پوسٹ مارٹم کے نکات غیر تسلی بخش ہونے کا شبہ ہے۔
تحقیقاتی ذرائع نے بتایا تھا کہ میڈیکل لیگل آفیسر کو سوالا نامہ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے ، سوالنامہ ڈی این اے،کیمیکل ایگزامن رپورٹ آنے کے بعد بھیج دیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی ٹیم کو ٹینک سے صارم کی مدرسہ کی ٹوپی اورگیند بھی مل گئی، ٹیم کو ملنے والے اہم شواہد کوصارم کے والدین نےبھی شناخت کرلیا۔
ذرائع نے مزید کہا تھا کہ تحقیقاتی ٹیم نے ڈاکٹروں کا خصوصی میڈیکل بورڈ بنانے کیلئے اعلیٰ حکام کو مشورہ دیا۔
تحقیقاتی ذرائع کا کہنا تھا کہ اس سے قبل بھی خصوصی تحقیقاتی ٹیم نے ڈاکٹرز سے ملاقات کی تھی۔
کراچی میں ایک اور کمسن پھول کھلنے سے پہلے ہی مسل دیا گیا انسانیت کے لبادے میں وحشی درندے نے زیادتی کے بعد 7 سالہ صارم کو بے دردی سے قتل کیا۔
حیوانی ہوس پر مشتمل اس دردناک کہانی کا آغاز ہوتا ہے 7 جنوری کو نارتھ کراچی کے علاقے میں واقعہ بیوت الانعم اپارٹمنٹ میں ہوا۔ منگل 7 جنوری کا سورج ننھے صارم کے گھر والوں کے لیے ایک اذیت ناک دن لے کر طلوع ہوا۔ اس دن صارم گھر سے مدرسے کے لیے بھائی کے ہمراہ نکلا ضرور لیکن پھر کبھی واپس نہ آ سکا۔
صارم کے والدین اور اہلخانہ کی بچے کے مل جانے کی امید اس کے لاپتہ ہونے کے 11 دن بعد اس وقت ٹوٹ گئی جب 18 جنوری کو عمارت کے زیر زمین پانی کے ٹینک سے ہی اس کی تشدد زدہ لاش برآمد ہوئی۔ لاش کے ساتھ اس کی مدرسہ کی ٹوپی اور گیند بھی ملی۔
صارم کی گمشدگی کے دوران 11 روز تک والدین بچے کی بازیابی دہائیاں دیتے رہے، مگر پولیس نے ابتدا میں روایتی ٹال مٹول والی تحقیقات کیں اور جب لاش ملی تو بھاگ دوڑ شروع ہوئی، لیکن اب یہ بھاگ دوڑ کیا غمزدہ والدین کو ان کا صارم واپس دلا سکے گی۔
معصوم صارم کے ساتھ اس کے اغوا کے دن سے لے کر قتل کیس میں اب تک کیا پیش رفت ہوئی ہے۔ اس بارے میں جانتے ہیں ریحان خان کے اس آڈیو پوڈ کاسٹ میں۔