کراچی : صارم کے قاتل کا اب تک سراغ نہ لگایا جاسکا اور حراست میں لیے گئے 8 افراد کو رہا کردیا گیا تاہم فرانزک بورڈ بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق نارتھ کراچی میں7 سالہ صارم کو اغوا کے بعد قتل کرنے کے کیس میں ڈی این اے میچ نہ ہونے پر حراست میں لیے گئے 8 افراد کو رہا کر دیا گیا۔
تحقیقاتی حکام نے بتایا کہ کیس میں والو مین ، اپارٹمنٹ کے 3 چوکیدار، پڑوسی، قاری سمیت 8 افراد زیر حراست تھے تاہم تمام 8 افراد کو شہر نہ چھوڑنے کی شرط پر رہا کیا گیا۔
صارم قتل کیس کیلئےاب فرانزک بورڈ بنانےکا فیصلہ کیا ہے ، فرانزک ماہرین کی رپورٹ آنے کےبعد کسی حتمی نتیجےپر پہنچیں گے۔
یاد رہے ڈی آئی جی ویسٹ نے بتایا تھا کہ تفتیش، شواہد،حالات اورواقعات پوسٹ مارٹم رپورٹ سے مطابقت نہیں رکھتے، پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق صارم کو مبینہ اغوا کے5 روز بعد قتل کیا گیا۔
واضح رہے صارم قتل کیس کی تحقیقات میں کسی بھی مشتبہ شخص کا ڈی این اے میچ نا ہوسکا تھا ، تفتیشی حکام کے مطابق اپارٹمنٹ سے مزید 4 افراد کو تحویل میں لیا گیا تھا اور گزشتہ روز چاروں ڈی این اے سیمپل جمع کرائے گئے۔
مجموعی طور پر 25 کے قریب افراد کے ڈی این اے لیے تھے لیکن کسی بھی مشتبہ شخص کا ڈی این اے میچ نہ ہوا تھا۔
کراچی : نارتھ کراچی میں 7 جنوری کو صارم کے مبینہ اغوا اور قتل کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ، زیرِحراست تمام افراد کو شہر نہ چھوڑنے کی شرط پر رہا کر دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق نارتھ کراچی میں 7 جنوری کو صارم کے مبینہ اغوا اور قتل کیس کو 50 روز گزر گئے لیکن ڈی آئی جی ویسٹ کی تحقیقاتی ٹیم کسی حتمی نتیجے پرنہ پہنچ سکی۔
ڈی آئی جی ویسٹ نے بتایا کہ تفتیش، شواہد،حالات اورواقعات پوسٹ مارٹم رپورٹ سے مطابقت نہیں رکھتے، پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق صارم کو مبینہ اغوا کے5 روز بعد قتل کیا گیا۔
ڈی آئی جی ویسٹ عرفان بلوچ کا کہنا تھا کہ کیس کومنطقی انجام پر پہنچانے کیلئے فرانزک ماہرین کی مدد لی جائےگی۔
آئی جی سندھ کےحکم پراعلیٰ پولیس حکام نےفرانزک ماہرین کا بورڈ بنانے کیلئے خط لکھ دیا اور صارم کیس میں زیرِحراست تمام افراد کو شہر نہ چھوڑنے کی شرط پر رہا کر دیا گیا۔
یاد رہے صارم قتل کیس کی تحقیقات میں کسی بھی مشتبہ شخص کا ڈی این اے میچ نا ہوسکا تھا ، تفتیشی حکام کے مطابق اپارٹمنٹ سے مزید 4 افراد کو تحویل میں لیا گیا تھا اور گزشتہ روز چاروں ڈی این اے سیمپل جمع کرائے گئے۔
مجموعی طور پر 25 کے قریب افراد کے ڈی این اے لیے تھے لیکن کسی بھی مشتبہ شخص کا ڈی این اے میچ نہ ہوا تھا۔
کراچی میں 7 سالہ بچے صارم کے اغوا اور قتل کیس میں پیشرفت ہوئی ہے پولیس نے اہم شواہد اکٹھے کرلیے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ سرچ آپریشن مدرسے کے مہتمم اور چوکیدار کے کمروں میں کیا گیا جہاں سے کرائم سین یونٹ کی مدد سے شواہد اکٹھے کیے گئے ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ فلیٹوں کی بھی سرچنگ کی گئی جس میں خواتین سرچرز کی مدد سے گھر والوں سے پوچھ گچھ کی گئی۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ صارم کیس کے حوالے سے تفتیش کے دوران کرائم سین یونٹ کی مدد سے شواہد اکٹھے کرنے کا کام کیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل حکام کا کہنا تھا کہ ڈی این اے خراب ہونے کی وجہ سے میچنگ میں مشکلات کا سامناہے، اب تک قاتل کے پکڑے نہ جانے کی اہم وجہ بھی ڈی این اے کا میچ نہ ہونا ہے۔
یاد رہے 7سالہ صارم قتل کیس میں واقعاتی شواہد اور ابتدائی پوسٹ مارٹم میں بہت کم مماثلت سامنے آئی تھی اور ٹیم کو ابتدائی پوسٹ مارٹم کے نکات غیر تسلی بخش ہونے کا شبہ ہے۔
تحقیقاتی ذرائع نے بتایا تھا کہ میڈیکل لیگل آفیسر کو سوالا نامہ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے ، سوالنامہ ڈی این اے،کیمیکل ایگزامن رپورٹ آنے کے بعد بھیج دیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی ٹیم کو ٹینک سے صارم کی مدرسہ کی ٹوپی اورگیند بھی مل گئی، ٹیم کو ملنے والے اہم شواہد کوصارم کے والدین نےبھی شناخت کرلیا۔
ذرائع نے مزید کہا تھا کہ تحقیقاتی ٹیم نے ڈاکٹروں کا خصوصی میڈیکل بورڈ بنانے کیلئے اعلیٰ حکام کو مشورہ دیا۔
کراچی: صارم قتل کیس میں پولیس کی خصوصی ٹیم کی جانب سے تحقیقات کا عمل جاری ہے، گزشتہ رات حراست میں لیے گئے 2 افراد کو چھوڑ دیا گیا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق تحقیقاتی ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ رات حراست میں لیے گئے 2 افراد کو چھوڑ دیا گیا ہے۔ تفتیش میں دونوں افراد کو کلیئرقرار دے دیا گیا۔
تحقیقاتی ذرائع کے مطابق دونوں افراد وقوع کے وقت اپنی نوکریوں پر تھے، تحقیقاتی ٹیم کے پاس اس وقت 7 افراد زیرتفتیش ہیں، جلد ڈی این اے حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ صارم قتل کیس میں خصوصی انویسٹی گیشن ٹیم اب تک 30 سے زائد افراد سے تحقیقات کر چکی ہے، دوران تفتیش مشتبہ بات سامنے آئی تو ان افراد کے بھی ڈی این اے کے نمونے لیے جائیں گے۔
ٹیم نے صارم کے بڑے بھائی اور اس کے دوستوں سے بھی پوچھ گچھ کی، گزشتہ روز 7 مشکوک افراد کے ڈی این اے نمونے جامعہ کراچی کی لیبارٹری بھجوائے گئے تھے۔
خصوصی انویسٹی گیشن ٹیم نے میڈیکو لیگل افسر سے بھی ان کی دوبارہ رائے حاصل کی ہے، میڈیکل رپورٹ کے مطابق لاش جب ٹینک سے نکالی گئی تو 8 سے 10 گھنٹے ہو گئے تھے، انویسٹی گیشن ٹیم کو لگتا ہے کہ لاش کو انڈر گراؤنڈ واٹر ٹینک میں 10 سے کئی گھنٹے زیادہ ہو چکے تھے۔
اب تک زبانی شواہد ہی سامنے آ سکے ہیں، کوئی ٹھوس شواہد سامنے نہیں آئے، گزشتہ روز زیر زمین پانی کے ٹینک سے کچھ فنگر پرنٹس اور دیگر شواہد بھی اکٹھے کیے گئے ہیں، رہائشی پروجیکٹ کے بند فلیٹس کو بھی چیک کیا گیا۔
حتمی نتائج کے لیے کیمیکل رپورٹ اور ڈی این اے کی رپورٹس کو دیکھا جائے گا، ٹیم کے ہمراہ کرائم سین یونٹ اور سی پی ایل سی کی ٹیم بھی تفتیش کر رہی ہے۔
کراچی: صارم قتل کیس میں قاتل کی تلاش کے سلسلے میں پولیس نے میڈیکولیگل افسر سے دوبارہ رائے حاصل کر لی ہے۔
تفصیلات کے مطابق صارم قتل کیس میں خصوصی انویسٹی گیشن ٹیم اب تک 30 سے زائد افراد سے پوچھ گچھ کر چکی ہے، دوران تفتیش مشتبہ بات سامنے آئی تو ان افراد کے بھی ڈی این اے کے نمونے لیے جائیں گے۔
ٹیم نے صارم کے بڑے بھائی اور اس کے دوستوں سے بھی پوچھ گچھ کی، گزشتہ روز 7 مشکوک افراد کے ڈی این اے نمونے جامعہ کراچی کی لیبارٹری بھجوائے گئے تھے۔
خصوصی انویسٹی گیشن ٹیم نے میڈیکو لیگل افسر سے بھی ان کی دوبارہ رائے حاصل کی ہے، میڈیکل رپورٹ کے مطابق لاش جب ٹینک سے نکالی گئی تو 8 سے 10 گھنٹے ہو گئے تھے، انویسٹی گیشن ٹیم کو لگتا ہے کہ لاش کو انڈر گراؤنڈ واٹر ٹینک میں 10 سے کئی گھنٹے زیادہ ہو چکے تھے۔
اب تک زبانی شواہد ہی سامنے آ سکے ہیں، کوئی ٹھوس شواہد سامنے نہیں آئے، گزشتہ روز زیر زمین پانی کے ٹینک سے کچھ فنگر پرنٹس اور دیگر شواہد بھی اکٹھے کیے گئے ہیں، رہائشی پروجیکٹ کے بند فلیٹس کو بھی چیک کیا گیا۔
حتمی نتائج کے لیے کیمیکل رپورٹ اور ڈی این اے کی رپورٹس کو دیکھا جائے گا، ٹیم کے ہمراہ کرائم سین یونٹ اور سی پی ایل سی کی ٹیم بھی تفتیش کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ صارم قتل کیس میں تحقیقاتی ٹیم نے مزید 2 افراد کو حراست میں لے لیا ہے، جس سے زیر حراست افراد کی تعداد 9 ہو گئی ہے، گزشتہ روز 7 افراد کے ڈی این اے لیے گئے تھے، لیبارٹری کی ڈیمانڈ پر صارم کے والد اور بیٹے کا سیمپل بھی لے لیا گیا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق تفتیشی ٹیم کے ساتھ ٹیکنیکل آئی ٹی ایکسپرٹ کو بھی شامل کیا جائے گا، ڈی این اے اور فرانزک رپورٹ سے تفتیش آگے بڑھے گی۔
کراچی : صارم کے قاتل کی تلاش کے لیے تحقیقاتی ٹیم نے دو مزید افراد کو حراست میں لے لیا، مشتبہ حرکات و سکنات کی وجہ سے دونوں کے خلاف کارروائی کی۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے نارتھ کراچی کے صارم قتل کیس کی تحقیقات جاری ہے، تحقیقاتی ٹیم نے دو مزید افراد کو حراست میں لے لیا، جس کے بعد زیر حراست افراد کی تعداد 9 ہو گئی۔
پولیس حکام نے کہا گزشتہ روز 7 افراد کے ڈی این اے کے لیے بلڈ سیمپل لیے گئے تھے، لیبارٹری کی ڈیمانڈ پر صارم کے والد اور بیٹے کا سیمپل بھی لیا گیا۔
دونوں افراد کو رات گئے اپارٹمنٹ سے حراست میں لیا گیا، مشتبہ حرکات و سکنات کی وجہ سے دونوں کے خلاف کارروائی کی۔
پولیس حکام نے کہا کہ آج دونوں زیر حراست افراد سے بھی تفتیش مکمل کر لی جائے گی تفتیش مکمل ہونے کے بعد دونوں کا بلڈ سیمپل بھی بھیجا جائے گا۔
حکام نے کہا کہ تفتیشی ٹیم کیساتھ ٹینکل آی ٹی ایکسپرٹ کو بھی شامل کیا جائے گا، ڈی این اے رپورٹ اور فارنسک رپورٹ سے تفیش آگے بڑھے گی۔
گذشتہ روز کیس میں زیر حراست 5 مشتبہ افراد کے ڈی این اے نمونے کراچی یونیورسٹی کی لیب کو بھیجے گئے تھے ، پولیس حکام نے بتایا تھا کہ گزشتہ روز تحقیقاتی ٹیم نے ابتدائی پوسٹ مارٹم سے متعلق ڈاکٹرز سے ملاقات کی ، جس میں ابتدائی پوسٹ مارٹم اور شواہد کے حوالے سے ڈاکٹرز کی رائے لی۔
حکام کا کہنا تھا کہ ملزمان کے ڈی این اے نمونوں کی رپورٹس، پولیس سرجن کی کیمیکل رپورٹس کا انتظار ہے، ڈی این اے رپورٹس اور کیمیکل ایگزامن رپورٹ آنے کے بعد تفتیش میں پیشرفت ہوگی۔
،پولیس نے کہا کہ کیمیکل ایگزامن رپورٹ آنے کے بعد حتمی پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی پولیس کو موصول ہوگی۔
گذشتہ روز نارتھ کراچی کے سات سالہ صارم زیادتی اور قتل کیس کی تحقیقات کیلئے ڈی ائی جی ویسٹ عرفان بلوچ نے چار رکنی کمیٹی بنائی تھی۔
تفتیشی ذرائع نے انکشاف کیا تھا کہ 7 سالہ صارم کے اغوا اور قتل کی واردات اپارٹمنٹ کے اندر ہی ہوئی۔
بعد ازاں زیرِ حراست پانچ ملزمان کو انویسٹی گیش سینٹرل کے حوالے کر دیا گیا تھا ، ملزمان میں دو چوکیدار، معلم اور بلڈنگ کا والومین شامل ہیں جبکہ زیرحراست ملزمان میں صارم کے والد کا رشتہ دار بھی شامل ہے۔
یاد رہے نارتھ کراچی میں اغوا کے بعد قتل ہونے والے 7 سالہ بچے سےزیادتی کی تصدیق ہوئی تھی ، ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں سات سال کے بچے کو مبینہ طور پرزیادتی کربعد بے رحمی سے قتل کیے جانے کےشواہد ملے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا تھا بچے کو گلہ دباکر مارا گیا اور گردن کی ہڈی ٹوٹی تھی۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہنا تھا کہ بچے کی کمر سمیت جسم کے تیرا حصوں پرزخم تھے، دونوں نتھنے پچکے ہوئے اورہونٹ سوجےہوئےتھے۔
رپورٹ کے مطابق بچے کی پیشانی،کان کے نیچے اور گردن کےپیچھےچوٹ لگی تھی، پیشانی کے علاوہ تمام چوٹیں مرنے سے پہلے کی ہیں جبکہ بچے کے پھیپھڑے سکڑ گئے تھے۔
واضح رہے نارتھ کراچی میں گیارہ روز کی گمشدگی کے بعد 7 سالہ بچے کی لاش ٹینک سے ملی تھی۔
اس دوران پولیس نے صرف ایک بار ٹینک چیک کیا اور اپارٹمنٹ کے اندر بھی چھان بین نہ کی تھی لیکن بچے کی موت کے بعد پولیس کو ہوش آیا۔
بعد ازاں سی آئی اے اسپیشلائزڈ یونٹ نےچھاپہ مار کرخالی فلیٹس کو سرچ کیا ساتھ ہی پرانی کھڑی گاڑیوں کو بھی سراغ رساں کتوں سے چیک کیا گیا اور دو مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا۔ شبہ ظاہر کیا کہ صارم کو باہر نہیں لے جایا گیا تھا۔
یاد رہے نارتھ کراچی میں اغوا کے بعد قتل ہونے والے 7 سالہ بچے سےزیادتی کی تصدیق ہوئی تھی ، ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں سات سال کے بچے کو مبینہ طور پرزیادتی کربعد بے رحمی سے قتل کیے جانے کےشواہد ملے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا تھا بچے کو گلہ دباکر مارا گیا اور گردن کی ہڈی ٹوٹی تھی۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہنا تھا کہ بچے کی کمر سمیت جسم کے تیرا حصوں پرزخم تھے، دونوں نتھنے پچکے ہوئے اورہونٹ سوجےہوئےتھے۔
رپورٹ کے مطابق بچے کی پیشانی،کان کے نیچے اور گردن کےپیچھےچوٹ لگی تھی، پیشانی کے علاوہ تمام چوٹیں مرنے سے پہلے کی ہیں جبکہ بچے کے پھیپھڑے سکڑ گئے تھے۔
واضح رہے نارتھ کراچی میں گیارہ روز کی گمشدگی کے بعد 7 سالہ بچے کی لاش ٹینک سے ملی تھی۔
اس دوران پولیس نے صرف ایک بار ٹینک چیک کیا اور اپارٹمنٹ کے اندر بھی چھان بین نہ کی تھی لیکن بچے کی موت کے بعد پولیس کو ہوش آیا۔
بعد ازاں سی آئی اے اسپیشلائزڈ یونٹ نےچھاپہ مار کرخالی فلیٹس کو سرچ کیا ساتھ ہی پرانی کھڑی گاڑیوں کو بھی سراغ رساں کتوں سے چیک کیا گیا اور دو مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا۔ شبہ ظاہر کیا کہ صارم کو باہر نہیں لے جایا گیا تھا۔