Tag: صارم

نارتھ کراچی میں اغوا کے بعد قتل ہونے والے 7 سالہ بچے سےزیادتی کی تصدیق ہوئی تھی ، ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں سات سال کے بچے کو مبینہ طور پرزیادتی کربعد بے رحمی سے قتل کیے جانے کےشواہد ملے

  • صارم  کے قتل میں کون ملوث؟  پولیس کو کیمیائی تجزیہ کی رپورٹ کا انتظار

    صارم کے قتل میں کون ملوث؟ پولیس کو کیمیائی تجزیہ کی رپورٹ کا انتظار

    کراچی : صارم کے قاتل کی تلاش کے لئے تفتیش میں بڑے بریک تھرو کیلئے پولیس کو کیمیائی تجزیہ کی رپورٹ کا انتظار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے نارتھ کراچی میں 7 سالہ صارم کی لاش ملنے کے واقعے کی تحقیقات جاری ہے.

    تفتیش میں بڑے بریک تھرو کیلئے پولیس کو کیمیائی تجزیہ کی رپورٹ کاانتظار ہیں، حکام کا کہنا ہے کہ خصوصی تفتیشی ٹیم نے مرحلہ وار تمام شواہد اکٹھا کرلئے، تفتیش میں پیشرفت فارنزک، کیمیائی تجزِیہ، ڈی این اے رپورٹ کے بعد ہوگی۔

    کیمیائی تجزیے کی رپورٹ کے بعد پولیس کوحتمی پوسٹمارٹم رپورٹ بھی موصول ہوگی ، شواہد کی فارنزک رپورٹس، حتمی پوسٹمارٹم رپورٹ کو ملا کر جائزہ لیاجائے گا۔

    پولیس حکام نے کہا کہ فرانزک رپورٹس کی بنیاد پر زیرحراست افراد سے ایک بار پھر پوچھ گچھ ہوگی۔

    یاد رہے 7سالہ صارم قتل کیس میں واقعاتی شواہد اور ابتدائی پوسٹ مارٹم میں بہت کم مماثلت سامنے آئی تھی اور ٹیم کو  ابتدائی پوسٹ مارٹم کے نکات غیر تسلی بخش ہونے کا شبہ ہے۔

    تحقیقاتی ذرائع نے بتایا تھا  کہ میڈیکل لیگل آفیسر کو سوالا نامہ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے ، سوالنامہ ڈی این اے،کیمیکل ایگزامن رپورٹ آنے کے بعد بھیج دیا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی ٹیم کو ٹینک سے صارم کی مدرسہ کی ٹوپی اورگیند بھی مل گئی، ٹیم کو ملنے والے اہم شواہد کوصارم کے والدین نےبھی شناخت کرلیا۔

    ذرائع نے مزید کہا تھا کہ تحقیقاتی ٹیم نے ڈاکٹروں کا خصوصی میڈیکل بورڈ بنانے کیلئے اعلیٰ حکام کو مشورہ دیا۔

    تحقیقاتی ذرائع کا کہنا تھا کہ اس سے قبل بھی خصوصی تحقیقاتی ٹیم نے ڈاکٹرز سے ملاقات کی تھی۔

    گذشتہ روز نارتھ کراچی میں 7 سالہ صارم کے قتل کے بعد ڈی آئی جی ویسٹ کی جانب سے بنائی گئی خصوصی تحقیقاتی ٹیم ایک مرتبہ پھر کرائم سین پر پہنچی تھی، ٹیم کی جانب سے اپارٹمنٹ میں کرائم سین ری بلٹ کرنے کے بعد ری اینیکمنٹ کیا گیا۔

    تحقیقاتی ٹیم نے بتایا تھا کہ وقوعے کے روز پولیس پہنچی تو کرائم سین خراب ہو چکا تھا، اس لیے یہ ایکسر سائز کی جارہی ہے ، مقتول کے لاپتہ ہونے کے روز کی طرح معاملات دہرائے گئے، سات جنوری کی طرح کرائم سین ری کریٹ کیا۔

    تحقیقاتی ٹیم کا کہنا تھا کہ اس موقع پر عینی شاہدین کے علاوہ وال مین کی مدد بھی لی گئی، جو 7 جنوری کو موقع پر موجود تھے، ٹیم کے ہمراہ صارم کی فیملی اور دیگر افراد بھی تھے۔

    تحقیقاتی ٹیم نے سوال کیا تھا کہ 18 تاریخ کو جب لاش ملی تو کس طریقے سے نکالی گئی سب سے پہلے کس نے بدبو محسوس کی اور دیکھا، اس شخص کی مدد بھی لی گئی۔

    ٹیم کے مطابق کرائم سین پر باقاعدہ کوئی ڈھکن نہیں لگا ہوا تھا، اسے 18 جنوری والی کرائم سین کی پوزیشن پر ری بلٹ کیا گیا۔

    خصوصی ٹیم نے دونوں کرائم سین ری بلٹ کرنے کے بعد گواہوں کی موجودگی میں فلم بنائی اور فوٹوگرافی کی، تحقیقاتی ٹیم کے ہمراہ کرائم سین یونٹ بھی موجود تھی۔

    ٹیم کا کہنا تھا کہ پوری تفتیش کا دارومدار اب صرف ڈی این اور فارنزک پر ہے، آئی جی سندھ کی جانب سے روزانہ فالو اپ لیا جاتا ہے، آئی جی اور ڈی آئی جی لیبارٹری سے مسلسل رابطے میں ہیں ڈی این اے موصول ہوتے ہیں کیس جلد ہونے کا امکان ہے۔

    صارم کیس کی تمام خبریں 

  • صارم کیس : تفتیشی ٹیم  کو  ابتدائی پوسٹ مارٹم پر  شبہ

    صارم کیس : تفتیشی ٹیم کو ابتدائی پوسٹ مارٹم پر شبہ

    کراچی : 7سالہ صارم قتل کیس میں واقعاتی شواہد اور ابتدائی پوسٹ مارٹم میں بہت کم مماثلت سامنے آئی ، ابتدائی پوسٹ مارٹم کے نکات غیر تسلی بخش ہونے کا شبہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے نارتھ کراچی میں پرسرارطور پر 7سالہ صارم کی لاش ملنے کے واقعے کی تحقیقات جاری ہے۔

    واقعاتی شواہد اور ابتدائی پوسٹ مارٹم میں بہت کم مماثلت سامنے آئی ، خصوصی تفتیشی ٹیم کو ابتدائی پوسٹ مارٹم کے نکات غیر تسلی بخش ہونے کا شبہ ہے۔

    تحقیقاتی ذرائع نے بتایا کہ میڈیکل لیگل آفیسر کو سوالا نامہ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے ، سوالنامہ ڈی این اے،کیمیکل ایگزامن رپورٹ آنے کے بعد بھیج دیا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی ٹیم کو ٹینک سے صارم کی مدرسہ کی ٹوپی اورگیند بھی مل گئی، ٹیم کو ملنے والے اہم شواہد کوصارم کے والدین نےبھی شناخت کرلیا۔

    ذرائع نے مزید کہا کہ تحقیقاتی ٹیم نے ڈاکٹروں کا خصوصی میڈیکل بورڈ بنانے کیلئے اعلیٰ حکام کو مشورہ دیا۔

    تحقیقاتی ذرائع کا کہنا تھا کہ اس سے قبل بھی خصوصی تحقیقاتی ٹیم نے ڈاکٹرز سے ملاقات کی تھی۔

    گذشتہ روز نارتھ کراچی میں 7 سالہ صارم کے قتل کے بعد ڈی آئی جی ویسٹ کی جانب سے بنائی گئی خصوصی تحقیقاتی ٹیم ایک مرتبہ پھر کرائم سین پر پہنچی تھی، ٹیم کی جانب سے اپارٹمنٹ میں کرائم سین ری بلٹ کرنے کے بعد ری اینیکمنٹ کیا گیا۔

    تحقیقاتی ٹیم نے بتایا تھا کہ وقوعے کے روز پولیس پہنچی تو کرائم سین خراب ہو چکا تھا، اس لیے یہ ایکسرسائز کی جارہی ہے ، مقتول کے لاپتہ ہونے کے روز کی طرح معاملات دہرائے گئے، سات جنوری کی طرح کرائم سین ری کریٹ کیا۔

    تحقیقاتی ٹیم کا کہنا تھا کہ اس موقع پر عینی شاہدین کے علاوہ وال مین کی مدد بھی لی گئی، جو 7 جنوری کو موقع پر موجود تھے، ٹیم کے ہمراہ صارم کی فیملی اور دیگر افراد بھی تھے۔

    تحقیقاتی ٹیم نے سوال کیا تھا کہ 18 تاریخ کو جب لاش ملی تو کس طریقے سے نکالی گئی سب سے پہلے کس نے بدبو محسوس کی اور دیکھا، اس شخص کی مدد بھی لی گئی۔

    ٹیم کے مطابق کرائم سین پر باقاعدہ کوئی ڈھکن نہیں لگا ہوا تھا، اسے 18 جنوری والی کرائم سین کی پوزیشن پر ری بلٹ کیا گیا۔

    خصوصی ٹیم نے دونوں کرائم سین ری بلٹ کرنے کے بعد گواہوں کی موجودگی میں فلم بنائی اور فوٹوگرافی کی، تحقیقاتی ٹیم کے ہمراہ کرائم سین یونٹ بھی موجود تھی۔

    ٹیم کا کہنا تھا کہ پوری تفتیش کا دارومدار اب صرف ڈی این اور فارنزک پر ہے، آئی جی سندھ کی جانب سے روزانہ فالو اپ لیا جاتا ہے، آئی جی اور ڈی آئی جی لیبارٹری سے مسلسل رابطے میں ہیں ڈی این اے موصول ہوتے ہیں کیس جلد ہونے کا امکان ہے۔

    صارم کیس کی تمام خبریں 

  • صارم کیس: جائے واردات پر 7 جنوری اور 18 جنوری کے واقعات دہرائے گئے

    صارم کیس: جائے واردات پر 7 جنوری اور 18 جنوری کے واقعات دہرائے گئے

    کراچی : صارم قتل کیس میں تحقیقاتی ٹیم پھر کرائم سین کا جائزہ لیا کہ بچے کی لاش کس طریقے سے نکالی گئی اور سب سے پہلے کس نے بدبو محسوس کی۔

    تفصیلات کے مطابق نارتھ کراچی میں 7 سالہ صارم کے قتل کے بعد ڈی آئی جی ویسٹ کی جانب سے بنائی گئی خصوصی تحقیقاتی ٹیم ایک مرتبہ پھر کرائم سین پر پہنچی، ٹیم کی جانب سے اپارٹمنٹ میں کرائم سین ری بلٹ کرنے کے بعد ری اینیکمنٹ کیا گیا۔

    تحقیقاتی ٹیم نے بتایا کہ وقوعے کے روز پولیس پہنچی تو کرائم سین خراب ہو چکا تھا، اس لیے یہ ایکسرسائز کی جارہی ہے ، مقتول کے لاپتہ ہونے کے روز کی طرح معاملات دہرائے گئے، سات جنوری کی طرح کرائم سین ری کریٹ کیا۔

    تحقیقاتی ٹیم کا کہنا تھا کہ اس موقع پر عینی شاہدین کے علاوہ وال مین کی مدد بھی لی گئی، جو 7 جنوری کو موقع پر موجود تھے، ٹیم کے ہمراہ صارم کی فیملی اور دیگر افراد بھی تھے۔

    تحقیقاتی ٹیم نے سوال کیا کہ 18 تاریخ کو جب لاش ملی تو کس طریقے سے نکالی گئی سب سے پہلے کس نے بدبو محسوس کی اور دیکھا، اس شخص کی مدد بھی لی گئی۔

    ٹیم کے مطابق کرائم سین پر باقاعدہ کوئی ڈھکن نہیں لگا ہوا تھا، اسے 18 جنوری والی کرائم سین کی پوزیشن پر ری بلٹ کیا گیا۔

    خصوصی ٹیم نے دونوں کرائم سین ری بلٹ کرنے کے بعد گواہوں کی موجودگی میں فلم بنائی اور فوٹوگرافی کی، تحقیقاتی ٹیم کے ہمراہ کرائم سین یونٹ بھی موجود تھی۔

    ٹیم کا کہنا تھا کہ پوری تفتیش کا دارومدار اب صرف ڈی این اور فارنزک پر ہے، آئی جی سندھ کی جانب سے روزانہ فالو اپ لیا جاتا ہے، آئی جی اور ڈی آئی جی لیبارٹری سے مسلسل رابطے میں ہیں ڈی این اے موصول ہوتے ہیں کیس جلد ہونے کا امکان ہے۔

    صارم کیس کی تمام خبریں 

  • سبینہ فاروق کا صارم کے مجرموں کی جلد گرفتاری اور سزا کا مطالبہ

    سبینہ فاروق کا صارم کے مجرموں کی جلد گرفتاری اور سزا کا مطالبہ

    پاکستانی شوبز انڈسٹری کی اداکارہ سبینہ فاروق نے کراچی میں جنسی زیادتی کے بعد قتل کیے جانے والے 7 سالہ صارم کے واقعے پر شدید غصے اور مایوسی کا اظہار کر دیا۔

    سبینہ فاروق نے واقعے پر ردعمل دینے کیلیے انسٹاگرام پر اسٹوری پوسٹ کی جس میں اداکارہ نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ صارم کے مجرم کے خلاف فوری کارروائی کرے۔

    یہ بھی پڑھیں: سبینہ فاروق نے ڈراموں میں محدود کام کرنے کی وجہ بتا دی

    انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے سبینہ فاروق نے سوشل میڈیا صارفین سے سوال کیا کہ کیا ہم سب اس واقعے کو زیادہ سے زیادہ شیئر کر سکتے ہیں تاکہ حکام کارروائی کریں؟ میں سندھ حکومت سے درخواست کرتی ہوں کہ تحقیقات کر کے مجرموں کو سزا دی جائے۔

    انہوں نے کہا کہ قتل ہونے والا بچہ صرف 7 سال کا تھا۔

    7 جنوری 2025 کو صارم کے نارتھ کراچی سے لاپتا ہونے کی خبریں ٹی وی چینلز پر شائع ہوئیں تو پولیس نے مقتول کی تلاش شروع کی تھی لیکن کوئی سراغ نہیں ملا تھا۔

    لاپتا ہونے کے 11 روز بعد صارم کی لاش گھر کے قریب پانی کے ٹینک سے ملی تھی جسے پہلے بھی چیک کیا جا چکا تھا۔

    مقتول کی میڈیکل رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ اس کی جلد مختلف مقامات سے چھلی ہوئی تھی، جسم پر 13 مختلف حصوں پر زخم کے نشانات تھے، بچے کی لاش پر کمر سے نیچے زخم کے نشانات موجود تھے ناک کے دونوں حصے پچکے ہوئے تھے۔

    میڈیکل رپورٹ میں بتایا تھا کہ بچے کے دونوں ہونٹ سوجے ہوئے تھے، ہونٹوں کے اندر کی طرف سے بھی نمونے حاصل کیے گئے، پیشانی کی ہڈی پر 2 اعشاریہ 5 سینٹی میٹر کی چوٹ لگی ہوئی تھی، گردن کے پیچھے 2 اعشاریہ 1 سینٹی میٹر کا گہرا نشان بھی ہے۔

    صارم کی دائیں کہنی کے نیچے بھی چوٹ کا نشان ہے، پسلیوں کے اوپر ہڈی تک 8 اعشاریہ 3 سینٹی میٹر زخم کا نشان ہے، سیدھے ہاتھ پر اور مٹھی پر بھی زخم ہیں۔

    مقتول کے بائیں ہاتھ کی ہتھیلی پر بھی چوٹ کا نشان ہے، ننھے صارم کے بائیں بازو پر بھی زخم ہے، پیشانی کے علاوہ تمام زخم مرنے سے پہلے کی ہیں جبکہ گلا دبانے کے شواہد بھی ملے ہیں۔

  • صارم قتل کیس، پولیس نے میڈیکولیگل افسر سے دوبارہ رائے حاصل کر لی

    صارم قتل کیس، پولیس نے میڈیکولیگل افسر سے دوبارہ رائے حاصل کر لی

    کراچی: صارم قتل کیس میں قاتل کی تلاش کے سلسلے میں پولیس نے میڈیکولیگل افسر سے دوبارہ رائے حاصل کر لی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صارم قتل کیس میں خصوصی انویسٹی گیشن ٹیم اب تک 30 سے زائد افراد سے پوچھ گچھ کر چکی ہے، دوران تفتیش مشتبہ بات سامنے آئی تو ان افراد کے بھی ڈی این اے کے نمونے لیے جائیں گے۔

    ٹیم نے صارم کے بڑے بھائی اور اس کے دوستوں سے بھی پوچھ گچھ کی، گزشتہ روز 7 مشکوک افراد کے ڈی این اے نمونے جامعہ کراچی کی لیبارٹری بھجوائے گئے تھے۔

    خصوصی انویسٹی گیشن ٹیم نے میڈیکو لیگل افسر سے بھی ان کی دوبارہ رائے حاصل کی ہے، میڈیکل رپورٹ کے مطابق لاش جب ٹینک سے نکالی گئی تو 8 سے 10 گھنٹے ہو گئے تھے، انویسٹی گیشن ٹیم کو لگتا ہے کہ لاش کو انڈر گراؤنڈ واٹر ٹینک میں 10 سے کئی گھنٹے زیادہ ہو چکے تھے۔

    اب تک زبانی شواہد ہی سامنے آ سکے ہیں، کوئی ٹھوس شواہد سامنے نہیں آئے، گزشتہ روز زیر زمین پانی کے ٹینک سے کچھ فنگر پرنٹس اور دیگر شواہد بھی اکٹھے کیے گئے ہیں، رہائشی پروجیکٹ کے بند فلیٹس کو بھی چیک کیا گیا۔

    حتمی نتائج کے لیے کیمیکل رپورٹ اور ڈی این اے کی رپورٹس کو دیکھا جائے گا، ٹیم کے ہمراہ کرائم سین یونٹ اور سی پی ایل سی کی ٹیم بھی تفتیش کر رہی ہے۔

    واضح رہے کہ صارم قتل کیس میں تحقیقاتی ٹیم نے مزید 2 افراد کو حراست میں لے لیا ہے، جس سے زیر حراست افراد کی تعداد 9 ہو گئی ہے، گزشتہ روز 7 افراد کے ڈی این اے لیے گئے تھے، لیبارٹری کی ڈیمانڈ پر صارم کے والد اور بیٹے کا سیمپل بھی لے لیا گیا ہے۔

    پولیس حکام کے مطابق تفتیشی ٹیم کے ساتھ ٹیکنیکل آئی ٹی ایکسپرٹ کو بھی شامل کیا جائے گا، ڈی این اے اور فرانزک رپورٹ سے تفتیش آگے بڑھے گی۔

  • صارم  کے قاتل کی تلاش ،   مشتبہ حرکات و سکنات پر مزید 2 افراد گرفتار

    صارم کے قاتل کی تلاش ، مشتبہ حرکات و سکنات پر مزید 2 افراد گرفتار

    کراچی : صارم کے قاتل کی تلاش کے لیے تحقیقاتی ٹیم نے دو مزید افراد کو حراست میں لے لیا، مشتبہ حرکات و سکنات کی وجہ سے دونوں کے خلاف کارروائی کی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے نارتھ کراچی کے صارم قتل کیس کی تحقیقات جاری ہے، تحقیقاتی ٹیم نے دو مزید افراد کو حراست میں لے لیا، جس کے بعد زیر حراست افراد کی تعداد 9 ہو گئی۔

    پولیس حکام نے کہا گزشتہ روز 7 افراد کے ڈی این اے کے لیے بلڈ سیمپل لیے گئے تھے، لیبارٹری کی ڈیمانڈ پر صارم کے والد اور بیٹے کا سیمپل بھی لیا گیا۔

    دونوں افراد کو رات گئے اپارٹمنٹ سے حراست میں لیا گیا، مشتبہ حرکات و سکنات کی وجہ سے دونوں کے خلاف کارروائی کی۔

    پولیس حکام نے کہا کہ آج دونوں زیر حراست افراد سے بھی تفتیش مکمل کر لی جائے گی تفتیش مکمل ہونے کے بعد دونوں کا بلڈ سیمپل بھی بھیجا جائے گا۔

    حکام نے کہا کہ تفتیشی ٹیم کیساتھ ٹینکل آی ٹی ایکسپرٹ کو بھی شامل کیا جائے گا، ڈی این اے رپورٹ اور فارنسک رپورٹ سے تفیش آگے بڑھے گی۔

    گذشتہ روز کیس میں زیر حراست 5 مشتبہ افراد کے ڈی این اے نمونے کراچی یونیورسٹی کی لیب کو بھیجے گئے تھے ، پولیس حکام نے بتایا تھا کہ گزشتہ روز تحقیقاتی ٹیم نے ابتدائی پوسٹ مارٹم سے متعلق ڈاکٹرز سے ملاقات کی ، جس میں ابتدائی پوسٹ مارٹم اور شواہد کے حوالے سے ڈاکٹرز کی رائے لی۔

    حکام کا کہنا تھا کہ ملزمان کے ڈی این اے نمونوں کی رپورٹس، پولیس سرجن کی کیمیکل رپورٹس کا انتظار ہے، ڈی این اے رپورٹس اور کیمیکل ایگزامن رپورٹ آنے کے بعد تفتیش میں پیشرفت ہوگی۔

    ،پولیس نے کہا کہ کیمیکل ایگزامن رپورٹ آنے کے بعد حتمی پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی پولیس کو موصول ہوگی۔

    مزید پڑھیں : ننھے صارم کے کیس میں اہم پیش رفت، گرفتار ملزموں میں کون کون شامل ہیں؟

    گذشتہ روز نارتھ کراچی کے سات سالہ صارم زیادتی اور قتل کیس کی تحقیقات کیلئے ڈی ائی جی ویسٹ عرفان بلوچ نے چار رکنی کمیٹی بنائی تھی۔

    تفتیشی ذرائع نے انکشاف کیا تھا کہ 7 سالہ صارم کے اغوا اور قتل کی واردات اپارٹمنٹ کے اندر ہی ہوئی۔

    بعد ازاں زیرِ حراست پانچ ملزمان کو انویسٹی گیش سینٹرل کے حوالے کر دیا گیا تھا ، ملزمان میں دو چوکیدار، معلم اور بلڈنگ کا والومین شامل ہیں جبکہ زیرحراست ملزمان میں صارم کے والد کا رشتہ دار بھی شامل ہے۔

    مزید پڑھیں : صارم کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کی تفصیلات سامنے آگئیں

    یاد رہے نارتھ کراچی میں اغوا کے بعد قتل ہونے والے 7 سالہ بچے سےزیادتی کی تصدیق ہوئی تھی ، ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں سات سال کے بچے کو مبینہ طور پرزیادتی کربعد بے رحمی سے قتل کیے جانے کےشواہد ملے ہیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا تھا بچے کو گلہ دباکر مارا گیا اور گردن کی ہڈی ٹوٹی تھی۔

    پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہنا تھا کہ بچے کی کمر سمیت جسم کے تیرا حصوں پرزخم تھے، دونوں نتھنے پچکے ہوئے اورہونٹ سوجےہوئےتھے۔

    رپورٹ کے مطابق بچے کی پیشانی،کان کے نیچے اور گردن کےپیچھےچوٹ لگی تھی، پیشانی کے علاوہ تمام چوٹیں مرنے سے پہلے کی ہیں جبکہ بچے کے پھیپھڑے سکڑ گئے تھے۔

    مزید پڑھیں : صارم کی لاش کیسے ملی؟ اہم انکشاف سامنے آگیا

    واضح رہے نارتھ کراچی میں گیارہ روز کی گمشدگی کے بعد 7 سالہ بچے کی لاش ٹینک سے ملی تھی۔

    اس دوران پولیس نے صرف ایک بار ٹینک چیک کیا اور اپارٹمنٹ کے اندر بھی چھان بین نہ کی تھی لیکن بچے کی موت کے بعد پولیس کو ہوش آیا۔

    بعد ازاں سی آئی اے اسپیشلائزڈ یونٹ نےچھاپہ مار کرخالی فلیٹس کو سرچ کیا ساتھ ہی پرانی کھڑی گاڑیوں کو بھی سراغ رساں کتوں سے چیک کیا گیا اور دو مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا۔ شبہ ظاہر کیا کہ صارم کو باہر نہیں لے جایا گیا تھا۔

    صارم زیادتی اور قتل کیس -کراچی 2025

  • صارم کے والدین نے قاتلوں کی عدم گرفتاری پر دھرنا دے دیا

    صارم کے والدین نے قاتلوں کی عدم گرفتاری پر دھرنا دے دیا

    کراچی کے علاقے نارتھ کراچی کے رہائشی 7 سالہ بچے مقتول صارم کے والدین نے قاتلوں کی عدم گرفتاری پر دھرنا دے دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق نارتھ کراچی سے لاپتا ہونے والے 7 سالہ بچے صارم کی لاش گزشتہ دنوں پانی کے ٹینک سے برآمد ہوئی تھی جس کے بعد پوسٹ مارٹم رپورٹ میں زیادتی کی تصدیق ہوئی جبکہ بچے کے جسم پر زخم کے نشانات بھی موجود تھے۔

    اب مقتول صارم کے والدین نے مرکزی شاہراہ پر دھرنا دے دیا۔

    والدین نے مطالبہ کیا کہ قاتلوں کو فوری گرفتار کرکے ہمیں انصاف فراہم کیا جائے، صارم قتل کیس میں اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، کل پتا چلا ہمارا کیس بلال کالونی پولیس کو واپس ٹرانسفر کردیا گیا۔

    صارم کے والدین کا کہنا ہے کہ جب تک انصاف نہیں ملے گا ہم دھرنا جاری رکھیں گے، تفتیش میں سراغ رساں کتوں کی مدد کے لیے ہم سے پیسے مانگے گئے۔

    بعدازاں پولیس کی یقین دہانی پر دھرنا مؤخر کردیا گیا، والد نے کہا کہ پولیس کی یقین دہانی پر دھرنا مؤخر کررہے ہیں۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ انکوائری ٹیم باریک بینی سے تحقیقات کررہی ہے اگر کسی افسر یا اہلکار کی کوتاہی پائی گئی تو کارروائی کی جائے گی۔

  • صارم کو کس نے اور کیوں قتل کیا؟  خصوصی انویسٹی گیشن ٹیم اپارٹمنٹ پہنچ گئی

    صارم کو کس نے اور کیوں قتل کیا؟ خصوصی انویسٹی گیشن ٹیم اپارٹمنٹ پہنچ گئی

    کراچی : صارم قتل کیس کی تحقیقات کے لیے ڈی ایس پی فرید احمد خان کی سربراہی میں خصوصی انویسٹی گیشن ٹیم اپارٹمنٹ پہنچ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سات سالہ صارم قتل کیس میں 4 رکنی خصوصی انویسٹی گیشن ٹیم نے کام شروع کردیا ، ڈی ایس پی فرید احمد خان کی سربراہی میں خصوصی انویسٹی گیشن ٹیم اپارٹمنٹ پہنچ گئی ہے۔

    خصوصی انویسٹی گیشن ٹیم نے صارم کے اہلخانہ اور اپارٹمنٹ کےمکینوں سے ملاقات کی اور جائے وقوع کا بھی دورہ کیا ساتھ میں شواہد کا ایک مرتبہ پھرجائزہ لیا۔

    خصوصی انویسٹی گیشن ٹیم رات گئے بھی اپارٹمنٹ پہنچی تھی اور شواہد اکٹھے کیے تھے جبکہ زیرحراست مشکوک افراد سے ایک بار پھر پوچھ گچھ کی گئی۔

    اس سے قبل کیس میں زیر حراست 5 مشتبہ افراد کے ڈی این اے نمونے کراچی یونیورسٹی کی لیب کو بھجوا دیے گئے ہیں۔

    پولیس حکام نے بتایا کہ گزشتہ روز تحقیقاتی ٹیم نے ابتدائی پوسٹ مارٹم سے متعلق ڈاکٹرز سے ملاقات کی ، جس میں ابتدائی پوسٹ مارٹم اور شواہد کے حوالے سے ڈاکٹرز کی رائے لی۔

    – Advertisement –

    حکام کا کہنا تھا کہ ملزمان کے ڈی این اے نمونوں کی رپورٹس، پولیس سرجن کی کیمیکل رپورٹس کا انتظار ہے، ڈی این اے رپورٹس اور کیمیکل ایگزامن رپورٹ آنے کے بعد تفتیش میں پیشرفت ہوگی۔

    پولیس نے کہا کہ کیمیکل ایگزامن رپورٹ آنے کے بعد حتمی پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی پولیس کو موصول ہوگی۔

    مزید پڑھیں : ننھے صارم کے کیس میں اہم پیش رفت، گرفتار ملزموں میں کون کون شامل ہیں؟

    گذشتہ روز نارتھ کراچی کے سات سالہ صارم زیادتی اور قتل کیس کی تحقیقات کیلئے ڈی ائی جی ویسٹ عرفان بلوچ نے چار رکنی کمیٹی بنائی تھی۔

    تفتیشی ذرائع نے انکشاف کیا تھا کہ 7 سالہ صارم کے اغوا اور قتل کی واردات اپارٹمنٹ کے اندر ہی ہوئی۔

    بعد ازاں زیرِ حراست پانچ ملزمان کو انویسٹی گیش سینٹرل کے حوالے کر دیا گیا تھا ، ملزمان میں دو چوکیدار، معلم اور بلڈنگ کا والومین شامل ہیں جبکہ زیرحراست ملزمان میں صارم کے والد کا رشتہ دار بھی شامل ہے۔

    مزید پڑھیں : صارم کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کی تفصیلات سامنے آگئیں

    یاد رہے نارتھ کراچی میں اغوا کے بعد قتل ہونے والے 7 سالہ بچے سےزیادتی کی تصدیق ہوئی تھی ، ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں سات سال کے بچے کو مبینہ طور پرزیادتی کربعد بے رحمی سے قتل کیے جانے کےشواہد ملے ہیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا تھا بچے کو گلہ دباکر مارا گیا اور گردن کی ہڈی ٹوٹی تھی۔

    پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہنا تھا کہ بچے کی کمر سمیت جسم کے تیرا حصوں پرزخم تھے، دونوں نتھنے پچکے ہوئے اورہونٹ سوجےہوئےتھے۔

    رپورٹ کے مطابق بچے کی پیشانی،کان کے نیچے اور گردن کےپیچھےچوٹ لگی تھی، پیشانی کے علاوہ تمام چوٹیں مرنے سے پہلے کی ہیں جبکہ بچے کے پھیپھڑے سکڑ گئے تھے۔

    مزید پڑھیں : صارم کی لاش کیسے ملی؟ اہم انکشاف سامنے آگیا

    واضح رہے نارتھ کراچی میں گیارہ روز کی گمشدگی کے بعد 7 سالہ بچے کی لاش ٹینک سے ملی تھی۔

    اس دوران پولیس نے صرف ایک بار ٹینک چیک کیا اور اپارٹمنٹ کے اندر بھی چھان بین نہ کی تھی لیکن بچے کی موت کے بعد پولیس کو ہوش آیا۔

    بعد ازاں سی آئی اے اسپیشلائزڈ یونٹ نےچھاپہ مار کرخالی فلیٹس کو سرچ کیا ساتھ ہی پرانی کھڑی گاڑیوں کو بھی سراغ رساں کتوں سے چیک کیا گیا اور دو مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا۔ شبہ ظاہر کیا کہ صارم کو باہر نہیں لے جایا گیا تھا۔

    صارم زیادتی اور قتل کیس -کراچی 2025

  • ننھے  صارم کا قاتل کون؟ اہم انکشاف ایک قدم دور

    ننھے صارم کا قاتل کون؟ اہم انکشاف ایک قدم دور

    کراچی : 7 سالہ صارم کے قاتل کی تلاش جاری ہے اور زیر حراست 5 مشتبہ افراد کے ڈی این اے نمونے لیب کو بھجوا دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق 7 سالہ صارم کے قتل کیس کی تحقیقات جاری ہے، کیس میں زیر حراست 5 مشتبہ افراد کے ڈی این اے نمونے کراچی یونیورسٹی کی لیب کو بھجوا دیے گئے ہیں۔

    پولیس حکام نے بتایا کہ گزشتہ روز تحقیقاتی ٹیم نے ابتدائی پوسٹ مارٹم سے متعلق ڈاکٹرز سے ملاقات کی ، جس میں ابتدائی پوسٹ مارٹم اور شواہد کے حوالے سے ڈاکٹرز کی رائے لی۔

    حکام کا کہنا تھا کہ ملزمان کے ڈی این اے نمونوں کی رپورٹس، پولیس سرجن کی کیمیکل رپورٹس کا انتظار ہے، ڈی این اے رپورٹس اور کیمیکل ایگزامن رپورٹ آنے کے بعد تفتیش میں پیشرفت ہوگی۔

    ،پولیس نے کہا کہ کیمیکل ایگزامن رپورٹ آنے کے بعد حتمی پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی پولیس کو موصول ہوگی۔

    مزید پڑھیں : ننھے صارم کے کیس میں اہم پیش رفت، گرفتار ملزموں میں کون کون شامل ہیں؟

    گذشتہ روز نارتھ کراچی کے سات سالہ صارم زیادتی اور قتل کیس کی تحقیقات کیلئے ڈی ائی جی ویسٹ عرفان بلوچ نے چار رکنی کمیٹی بنائی تھی۔

    تفتیشی ذرائع نے انکشاف کیا تھا کہ 7 سالہ صارم کے اغوا اور قتل کی واردات اپارٹمنٹ کے اندر ہی ہوئی۔

    بعد ازاں زیرِ حراست پانچ ملزمان کو انویسٹی گیش سینٹرل کے حوالے کر دیا گیا تھا ، ملزمان میں دو چوکیدار، معلم اور بلڈنگ کا والومین شامل ہیں جبکہ زیرحراست ملزمان میں صارم کے والد کا رشتہ دار بھی شامل ہے۔

    مزید پڑھیں : صارم کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کی تفصیلات سامنے آگئیں

    یاد رہے نارتھ کراچی میں اغوا کے بعد قتل ہونے والے 7 سالہ بچے سےزیادتی کی تصدیق ہوئی تھی ، ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں سات سال کے بچے کو مبینہ طور پرزیادتی کربعد بے رحمی سے قتل کیے جانے کےشواہد ملے ہیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا تھا بچے کو گلہ دباکر مارا گیا اور گردن کی ہڈی ٹوٹی تھی۔

    پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہنا تھا کہ بچے کی کمر سمیت جسم کے تیرا حصوں پرزخم تھے، دونوں نتھنے پچکے ہوئے اورہونٹ سوجےہوئےتھے۔

    رپورٹ کے مطابق بچے کی پیشانی،کان کے نیچے اور گردن کےپیچھےچوٹ لگی تھی، پیشانی کے علاوہ تمام چوٹیں مرنے سے پہلے کی ہیں جبکہ بچے کے پھیپھڑے سکڑ گئے تھے۔

    مزید پڑھیں : صارم کی لاش کیسے ملی؟ اہم انکشاف سامنے آگیا

    واضح رہے نارتھ کراچی میں گیارہ روز کی گمشدگی کے بعد 7 سالہ بچے کی لاش ٹینک سے ملی تھی۔

    اس دوران پولیس نے صرف ایک بار ٹینک چیک کیا اور اپارٹمنٹ کے اندر بھی چھان بین نہ کی تھی لیکن بچے کی موت کے بعد پولیس کو ہوش آیا۔

    بعد ازاں سی آئی اے اسپیشلائزڈ یونٹ نےچھاپہ مار کرخالی فلیٹس کو سرچ کیا ساتھ ہی پرانی کھڑی گاڑیوں کو بھی سراغ رساں کتوں سے چیک کیا گیا اور دو مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا۔ شبہ ظاہر کیا کہ صارم کو باہر نہیں لے جایا گیا تھا۔

    صارم زیادتی اور قتل کیس -کراچی 2025

  • ننھے  صارم کے کیس میں اہم پیش رفت،  گرفتار ملزموں میں کون کون شامل ہیں؟

    ننھے صارم کے کیس میں اہم پیش رفت، گرفتار ملزموں میں کون کون شامل ہیں؟

    کراچی : سات سالہ بچے صارم کے کیس میں زیرِ حراست پانچ ملزمان کو انویسٹی گیش سینٹرل کے حوالے کر دیا گیا، ملزموں میں کون کون شامل ہیں؟

    تفصیلات کے مطابق نارتھ کراچی کے سات سالہ بچے صارم کے کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی، زیرِ حراست پانچ ملزمان کو انویسٹی گیش سینٹرل کے حوالے کر دیا گیا۔

    پولیس نے بتایا کہ ملزمان میں دو چوکیدار، معلم اور بلڈنگ کا والومین شامل ہیں جبکہ زیرحراست ملزمان میں صارم کے والد کا رشتہ دار بھی شامل ہے، تمام ملزمان کا ڈی این اے کیا جائے گا۔

    دوسری جانب کیس کی تحقیقات کے لیے چار رکنی کمیٹی بھی بنادی گئی ہے، ڈی ایس پی فرید قریشی کی سربراہی میں کمیٹی کی کیس کی مختلف زاویوں سے تفتیش کرے گی۔

    تفتیشی ذرائع نے انکشاف کیا تھا کہ 7 سالہ صارم کے اغوا اور قتل کی واردات اپارٹمنٹ کے اندر ہی ہوئی۔

    مزید پڑھیں : صارم کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آنے کے بعد کیس کا رخ پھر تبدیل

    اس سے قبل صارم قتل کیس کی تفتیش اے وی سی سی سے واپس لینے کے احکامات جاری کئے گئے تھے ، اب کیس ایک مرتبہ پھر زون میں منتقل کیا جائے گا۔

    پولیس حکام کا تھا کہ صارم کا کیس اغواء کا نہیں بلکہ قتل کا ہے، کیس میں ایک ملزم کو حراست میں لے رکھا ہے، گذشتہ روز کامبنگ آپریشن میں کئی شواہد تحویل میں لیے تھے جبکہ ایک بیڈشیٹ، رسی کو تفتیشی ٹیم نے سیل کیا تھا اور ٹینک سے ایک ٹوپی اور بال بھی ملی تھی۔

    پولیس کے مطابق بچے کے منہہ اور حاجت کی جگہ سے بھی سیمپل لیے ہیں، صرف ڈی این اے کا انتظار کر رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں : صارم کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کی تفصیلات سامنے آگئیں

    یاد رہے نارتھ کراچی میں اغوا کے بعد قتل ہونے والے 7 سالہ بچے سےزیادتی کی تصدیق ہوئی تھی ، ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں سات سال کے بچے کو مبینہ طور پرزیادتی کربعد بے رحمی سے قتل کیے جانے کےشواہد ملے ہیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا تھا بچے کو گلہ دباکر مارا گیا اور گردن کی ہڈی ٹوٹی تھی۔

    پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہنا تھا کہ بچے کی کمر سمیت جسم کے تیرا حصوں پرزخم تھے، دونوں نتھنے پچکے ہوئے اورہونٹ سوجےہوئےتھے۔

    رپورٹ کے مطابق بچے کی پیشانی،کان کے نیچے اور گردن کےپیچھےچوٹ لگی تھی، پیشانی کے علاوہ تمام چوٹیں مرنے سے پہلے کی ہیں جبکہ بچے کے پھیپھڑے سکڑ گئے تھے۔

    مزید پڑھیں : صارم کی لاش کیسے ملی؟ اہم انکشاف سامنے آگیا

    واضح رہے نارتھ کراچی میں گیارہ روز کی گمشدگی کے بعد 7 سالہ بچے کی لاش ٹینک سے ملی تھی۔

    اس دوران پولیس نے صرف ایک بار ٹینک چیک کیا اور اپارٹمنٹ کے اندر بھی چھان بین نہ کی تھی لیکن بچے کی موت کے بعد پولیس کو ہوش آیا۔

    بعد ازاں سی آئی اے اسپیشلائزڈ یونٹ نےچھاپہ مار کرخالی فلیٹس کو سرچ کیا ساتھ ہی پرانی کھڑی گاڑیوں کو بھی سراغ رساں کتوں سے چیک کیا گیا اور دو مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا۔ شبہ ظاہر کیا کہ صارم کو باہر نہیں لے جایا گیا تھا۔

    کراچی کی خبریں