Tag: صاف پانی کمپنی

  • شہباز شریف کی بیٹی اور داماد کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری

    شہباز شریف کی بیٹی اور داماد کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری

    لاہور: صاف پانی کمپنی کیس میں شہباز شریف کی بیٹی رابعہ اور داماد علی عمران کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری ہو گئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق لاہور کی احتساب عدالت نے صاف پانی کمپنی کیس میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی بیٹی اور داماد کو گرفتار کر کے 23 جنوری کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    منی لانڈرنگ کیس میں احتساب عدالت کے ایڈمن جج جواد الحسن کی عدالت میں ایک گواہ کا بیان قلم بند کیا گیا، عدالت نے شہباز شریف کے میڈیکل بورڈ بنانے کی درخواست پر نیب سے جواب طلب کرتے ہوئے نوٹس جاری کر دیا۔

    شہباز شریف نے عدالت میں بیان دیا کہ چنیوٹ مائنز کیس کے سارے ثبوت لے کر آئے ہیں، ٹھیکہ 2007 میں ایک پاکستانی نژاد امریکی کو دیا گیا جو پرویز مشرف کا عزیز تھا۔

    شہباز شریف نے کہا کہ میں نے چنیوٹ مائنز میں 4 ارب روپےکی ڈکیتی کی کوشش ناکام بناتے ہوئے 2008 میں ٹھیکا منسوخ کر کے معاملہ نیب کو بھجوایا تو جواب ملا کہ کیس نہیں بنتا اور اب 13 سال بعد ریفرنس فائل کر دیا گیا ہے۔

    عدالت نے قرار دیا کہ یہ کیس اس عدالت میں زیر سماعت نہیں، عدالت نے 2 مزید گواہان کو شہادت کے لیے طلب کر کے سماعت 12 جنوری تک ملتوی کر دی۔

  • صاف پانی کمپنی میں اربوں کی لوٹ مار کی گئی: وزیرِ اطلاعات پنجاب

    صاف پانی کمپنی میں اربوں کی لوٹ مار کی گئی: وزیرِ اطلاعات پنجاب

    لاہور: وزیرِ اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ماضی میں صاف پانی کمپنی میں اربوں کی لوٹ مار کی گئی، کمپنی کا مقصد ہزاروں دیہات کو پانی کی فراہمی تھا۔

    تفصیلات کے مطابق فیاض چوہان نے مسلم لیگ ن پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہباز شریف نے 2014 میں صاف پانی کمپنی بنائی، اور اس کے لیے اربوں روپے کے فنڈ مختص کیے۔

    [bs-quote quote=”صاف پانی کمپنی بہاولپور کے علاوہ کسی علاقے کو ایک قطرہ پانی نہیں فراہم کر سکی۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_job=”وزیرِ اطلاعات پنجاب”][/bs-quote]

    وزیرِ اطلاعات پنجاب نے کہا ’صاف پانی کمپنی کا مقصد 22 ہزار گاؤں کو صاف پانی مہیا کرنا تھا، لیکن یہ کمپنی بہاولپور کے علاوہ کسی علاقے کو ایک قطرہ پانی نہیں فراہم کر سکی۔‘

    فیاض الحسن چوہان نے مزید کہا کہ ماضی میں صاف پانی کمپنی میں اربوں روپوں کی لوٹ مار کی گئی، ماضی میں کنسلٹنٹ رکھا گیا جس نے اسکول سے اوپر تعلیم پر توجہ ہی نہیں دی۔

    انھوں نے کہا کہ صاف پانی کمپنی کے اندر زعیم قادری کے بھائی اعلیٰ عہدے اور تنخواہ پر لگائے گئے، احسن اقبال کے بھائی کو بھی لاکھوں روپے کے عوض کمپنی میں لگایا گیا۔

    فیاض چوہان کا کہنا تھا کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے تو دیسی انڈوں کی بات کی تھی، کرپٹ لوگوں نے شور مچانا شروع کر دیا، گندے انڈوں کو منی لانڈرنگ اور کمیشن کک بیکس زیادہ پسند ہیں۔


    یہ بھی پڑھیں:  صاف پانی کمپنی کیس میں 20 ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر


    خیال رہے کہ آج قومی احتساب بیورو (نیب) نے صوبہ پنجاب کی صاف پانی کمپنی کیس میں 20 ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر کر دیاہے۔ سابق وزیرِ اعلیٰ شہباز شریف پہلے ہی مذکورہ کیس میں زیرِ تفتیش ہیں۔

    دائر ریفرنس میں راجہ قمر الاسلام، وسیم اجمل اور ڈاکٹر ظہیرالدین سمیت دیگر شامل ہیں، ملزمان پر 34 کروڑ 50 لاکھ روپے کی کرپشن کا الزام ہے۔ ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ ملزمان نے ملی بھگت سے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا۔

  • جلنے والے پلازہ میں صاف پانی کمپنی کا ریکارڈ موجود تھا، تحقیقات ہوں گی، فیاض چوہان

    جلنے والے پلازہ میں صاف پانی کمپنی کا ریکارڈ موجود تھا، تحقیقات ہوں گی، فیاض چوہان

    لاہور : صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ایم ایم عالم روڈ پر قائم پلازہ  شہباز شریف کے داماد علی عمران کا ہے، صاف پانی کمپنی کیس کا ریکارڈ بھی اس پلازہ کے ایک دفتر میں تھا۔

    تفصیلات کے مطابق ایم ایم عالم روڈ پر قائم لگنے والی آگ نے بہت سے شکوک و شبہات کو جنم دیا ہے، اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ آگ سے متاثرہ پلازہ شہباز شریف کے داماد علی عمران کی ملکیت ہے۔

    جس فلور پر آگ لگی وہاں علی ٹریڈ اینڈ کمپنی کا دفترموجود تھا، صاف پانی کمپنی، علی ٹریڈ اینڈ کمپنی کے معاہدے کاریکارڈ بھی اسی دفتر میں تھا۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ علی عمران نے صاف پانی کمپنی اور پنجاب پاور ڈویلپمنٹ کمپنی کاریکارڈ نہیں دیا، ان دونوں کمپنیوں  کاریکارڈ جلنےکا قوی خدشہ ہے۔

    دوسری جانب اے وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ لوگ کہہ رہے ہیں کہ آتشزدگی کا شکار پلازہ شہباز شریف کے داماد علی عمران کا ہے، اس سے قبل نندی پور، ایل ڈی اے اور رمضان شوگرمل میں بھی آگ لگی تھی، جس میں ریکارڈ جلے تھے، ایک جیسے واقعات کی لمبی تاریخ ہے، تفتیش میں پتہ چل جائے گا کہ حقیقت کیا ہے؟

    فیاض الحسن چوہان کا مزید کہنا تھا کہ علی عمران یوسف کو پہلے ہی اشتہاری قرار دیا جا چکا ہے، مقامی لوگوں نے مجھے بتایا ہے کہ عمارت کے فلورز پر مشکوک سرگرمیاں جاری تھیں، مجھےلگ رہا ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے، آگ لگنے کی تحقیقات کریں گے دیکھتے ہیں کیا نکلتا ہے۔

    وزیر اطلاعات نے اس بات کی تصدیق کی کہ صاف پانی کمپنی کیس کاریکارڈ بھی اس پلازہ میں تھا، پلازہ میں آگ بجھانے کے انتظامات نہیں تھے، شاپنگ پلازہ میں غیرقانونی طور پردفاتر بنائے گئے تھے۔

  • صاف پانی کمپنی اسکینڈل سے متعلق مزید انکشافات سامنے آگئے

    صاف پانی کمپنی اسکینڈل سے متعلق مزید انکشافات سامنے آگئے

    لاہور: صوبہ پنجاب کی صاف پانی کمپنی اسکینڈل سے متعلق مزید انکشافات سامنے آگئے۔ پلانٹس کا ٹھیکہ دینے میں 11 اہم شخصیات کے مبینہ طور پر ملوث ہونے کا معلوم ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ صاف پانی کمپنی اسکینڈل میں مزید بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کمپنی کی جانب سے پلانٹس کا ٹھیکہ دینے میں 11 اہم شخصیات مبینہ طور پر ملوث ہیں۔ بہاولپور میں 116 واٹر پلانٹس لگانے کا ٹھیکہ مہنگے داموں دیا گیا۔

    نیب ذرائع کے مطابق ٹھیکوں کی حتمی منظوری وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے دی جبکہ ابتدائی منظوری پروکیورنمنٹ کمیٹی انچارج انجینئر قمر السلام نے دی تھی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ منظوری کے وقت صاف پانی کمپنی کی چیئرمین ڈاکٹر عائشہ غوث تھیں۔ ڈاکٹر عائشہ نے واٹر پلانٹس کے مہنگے ٹھیکے دینے کی حمایت کی۔

    نیب ذرائع نے مزید بتایا کہ ڈی جی اینٹی کرپشن مظفر رانجھا نے صاف پانی کمپنی میں کرپشن چھپانے کی کوشش کی۔ اینٹی کرپشن پنجاب مجموعی طور پر مہنگے ٹھیکوں سے متعلق معاملات کو چھپاتا رہا۔

    خیال رہے کہ صاف پانی کمپنی میں کرپشن اور بے ضابطگیوں سے متعلق از خود نوٹس بھی لیا جاچکا ہے اور کیس سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔

    گزشتہ سماعت پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ صوبہ بھر میں 4 سال میں 116 فلٹریشن پلانٹ لگائے، جن پر 400 کروڑ روپے خرچ کر دیے گئے۔

    عدالت نے صاف پانی کمپنی کے تمام ملازمین اور افسران کی تنخواہوں سمیت مراعات کی تفصیلات بھی طلب کی تھیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔