Tag: صاف پانی کمپنی کیس

  • صاف پانی کمپنی کیس میں 20 ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر

    صاف پانی کمپنی کیس میں 20 ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر

    لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب) نے صوبہ پنجاب کی صاف پانی کمپنی کیس میں 20 ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر کر دیا۔ سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف پہلے ہی مذکورہ کیس میں زیر تفتیش ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نیب نے صاف پانی کمپنی میں کرپشن میں ملوث 20 ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر کردیا۔ ریفرنس میں راجہ قمر السلام، وسیم اجمل اور ڈاکٹر ظہیرالدین سمیت دیگر فریق شامل ہیں۔

    نیب کے مطابق ملزمان پر 34 کروڑ 50 لاکھ روپے کی کرپشن کا الزام ہے۔ نیب کا ریفرنس 9 جلدوں پر مشتمل ہے۔

    ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ ملزمان نے ملی بھگت سے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا۔ ملزمان نے بڈنگ کے کاغذات میں رد و بدل کی۔ بہاولپور ریجن میں 116 واٹر فلٹریشن پلانٹ کے معاملے میں خرد برد ہوئی۔

    مزید پڑھیں: نیب میں پیشی، شہباز شریف کی داماد سے متعلق سوال پر خاموشی اور برہمی

    نیب کے مطابق ملزمان نے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کے معاملے میں من پسند کمپنیوں کو نوازا۔

    عدالت نے ریفرنس پر سماعت 11 دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر ملزمان کو ریفرنس کی نقول فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔

    خیال رہے کہ پنجاب میں صاف پانی کی فراہمی کے لیے شروع کی جانے والی کمپنی میں بڑے پیمانے پر خرد برد کی گئی۔ ایک سماعت کے دوران سپریم کورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ 4 سال میں 116 فلٹریشن پلانٹ لگائے گئے، جن پر 400 کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔

    نیب کے مطابق صاف پانی کمپنی میں ہونے والی خرد برد میں سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف، ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز اور داماد علی عمران ملوث ہیں جو نیب کے زیر تفتیش ہیں۔

  • صاف پانی کمپنی کرپشن کیس، ن لیگی امیدوار قمرالاسلام اوروسیم اجمل 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    صاف پانی کمپنی کرپشن کیس، ن لیگی امیدوار قمرالاسلام اوروسیم اجمل 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    لاہور : نیب عدالت نے صاف پانی کمپنی کیس میں گزشتہ روز گرفتار ہونے والے ملزمان قمر الاسلام اور وسیم اجمل کو چودہ روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی احتساب عدالت میں صاف پانی کمپنی کیس میں گرفتار قمر الاسلام اور وسیم اجمل کو پیش کیا گیا، قمر الاسلام کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نیب محض الزامات کی بنیاد تمام کارروائی پر کر رہا ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ نے اپنے دلائل میں کہا کہ صاف پانی کمپنی میں قمرالاسلام چیف ایگزیکٹو تھے اور وسیم اجمل آئے تو یہ اس وقت ڈائریکٹر بھی تھے جبکہ جو بھی پلانٹ لگے ان کے دور میں لگے ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے قمرالاسلام کے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے ملزم قمرالاسلام اوروسیم اجمل کو چودہ دن کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا اور ملزمان کو نو جولائی کو پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

    صاف پانی کرپشن سکینڈل میں احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر ملزم قمرالسلام کا کہنا تھا کہ میرے پاس صاف پانی کمپنی کا کوئی انتظامی اختیار نہیں تھا،سب سے کم بولی ایک سو گیارہ کروڑ کی تھی جسے ٹھیکہ دیا جانا تھا، ہم مذاکرات کرکے انہیں اٹھانوے کروڑ پر لے آئے اور نیب کہتا ہے مذاکرات کیوں کیے۔

    دوسرے ملزم وسیم اجمل کا کہنا تھا کہ چیف منسٹر کی خواہشات کےمطابق کام نہ کرنے کےالزام پر مجھے معطل کرکے او ایس ڈی بنا دیاگیا۔

    ترجمان نیب کا کہنا تھا کہ ملزم انجینئر قمر اسلام پر 84واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کا ٹھیکہ غیر قانونی طورپر مہنگے داموں دینے کا الزام ہے، ان پرالزام ہے کہ بدنیتی کے ذریعے بڈنگ کے کاغذات میں مالی تخمینہ بڑھا کر ظاہر کیا جبکہ سابق سی ای او ملزم وسیم اجمل پر پراجیکٹ بڈنگ کے بعد غیر قانونی طور پر صاف پانی کمپنی کے کاغذات میں تبدیلیاں کرنے کا الزام ہے جبکہ وسیم اجمل کی صاف پانی کمپنی میں بہ طورسی ای او تعیناتی بھی غیرقانونی تھی ۔

    ملزم کا یہ اقدام پنجاب گورنمنٹ رولز 2014کی سخت خلاف ورزی ہے۔

    خیال رہے انجینئر قمر الاسلام کو مسلم لیگ (ن) نے این اے 59 سے چوہدری نثار کے مدمقابل امیدوار نامزد کیا ہے۔

    یاد رہے گذشتہ روز قمرالاسلام کو نیب لاہور نے راولپنڈی سے گرفتار کیا تھا ، ترجمان نیب کا کہنا تھا قمرالاسلام پر ایک ارب روپے سے زائد کرپشن کا الزام ہے جبکہ خوردبرد کے الزام میں صاف پانی کمپنی کے سابق سی ای او وسیم اجمل کو بھی گرفتار کرلیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔