Tag: صحارا

  • کیا آپ افریقہ کی آنکھ کے بارے میں جانتے ہیں؟

    کیا آپ افریقہ کی آنکھ کے بارے میں جانتے ہیں؟

    شمال مغربی افریقی ملک موریطانیہ میں صحرائے صحارا میں واقع انسانی آنکھ نما ایک دائرہ وہ معمہ ہے جو اب تک سائنسدانوں کو پریشان کیے ہوئے ہے، یہ نیلگوں دائرہ کب اور کیسے وجود میں آیا، سر توڑ کوششوں کے باجود ماہرین اب تک معلوم نہیں کرسکے۔

    دنیا کے تیسرے بڑے صحرا صحارا میں واقعہ یہ مقام افریقہ کی آنکھ، صحارا کی آنکھ یا ریچٹ اسٹرکچر کہلاتا ہے۔ اسے خلا سے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ یہ دائرہ 25 میل رقبے پر محیط اور مختلف اقسام کے پتھروں پر مشتمل ہے۔

    اس دائرے کو 1930 سے 1940 کے درمیان پہلی بار دیکھا گیا اور تب سے اب تک اس کے مختلف پہلوؤں پر تحقیقات جاری ہیں تاہم تاحال اس کے بننے کی حتمی وجہ پر نہیں پہنچا جاسکا۔

    ریچٹ اسٹرکچر کے بننے کے بارے مختلف مفروضات پیش کیے جاتے رہے ہیں تاہم کینیڈا سے تعلق رکھنے والے 2 ماہرین ارضیات نے جو مفروضہ پیش کیا اسے خاصا معتبر مانا جاتا ہے۔

    اس مفروضے کے مطابق یہ آنکھ آج سے 10 کروڑ سال پہلے اس وقت بننا شروع ہوئی جب ہماری زمین مختلف براعظموں میں بٹنا شروع ہوئی۔ اس سے قبل ہماری زمین ایک ہی براعظم پر مشتمل تھی۔

    جب زمین کی پلیٹس ایک دوسرے سے دور سرکنا شروع ہوئیں اور آج کا براعظم افریقہ اور شمالی امریکا ایک دوسرے سے الگ ہونے لگے تب زمین کی تہہ میں موجود پگھلی ہوئی چٹانیں بیرونی سطح کی طرف آنے لگیں لیکن یہ بالکل زمین کے اوپر نہ آسکیں اور نیچے ہی رک گئیں جس سے پتھریلی سطحوں کا ایک گنبد سا بن گیا۔

    اس تمام عمل سے اس گنبد کے بیچوں بیچ اور اس کے ارد گرد فالٹ لائنز بھی پیدا ہوگئیں۔ اس گنبد نے اوپر سطح پر موجود چونے کے پتھروں کو بھی پگھلا دیا جو اس آنکھ کے وسط میں موجود تھے۔

    اس طرح اس گنبد کی شکل آنکھ کی طرح بن گئی، اس آنکھ کے دائرے مختلف چٹانوں سے بنے ہوئے ہیں جو مختلف رفتار سے پگھلیں۔

    دنیا بھر کے ماہرین کی اس دائرے پر تحقیق اب بھی جاری ہے۔

  • دنیا کا سب سے بڑا صحرا کون سا ہے؟

    دنیا کا سب سے بڑا صحرا کون سا ہے؟

    کیا آپ جانتے ہیں دنیا کا سب سے بڑا صحرا کون سا ہے؟ یہ سوال سن کر شاید آپ کے ذہن میں افریقہ کے صحرائے صحارا کا تصور آجاتا ہو، یا پھر چین کے صحرائے گوبی کا، لیکن آپ کا جواب غلط ہوسکتا ہے۔

    صحرا کا لفظ سنتے ہی ہمارے ذہن میں ایک لق و دق ویران مقام آجاتا ہے جہاں میلوں دور تک ریت پھیلی ہو، تیز گرم دھوپ جسم کو جھلسا رہی ہو، چاروں طرف کیکر کے پودے ہوں، اونٹ ہوں اور دور کسی نظر کے دھوکے جیسا نخلستان ہو جہاں پانی اور کھجور کے درخت ہوتے ہیں۔

    تاہم ماہرین کے نزدیک صحرا کی تعریف کچھ اور ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ صحرا ایک ایسا علاقہ ہوتا ہے جو خشک ہو، جہاں پانی، درخت، پھول پودے نہ ہوں اور وہاں بارشیں نہ ہوتی ہوں۔

    اس لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا صحرا قطب شمالی یعنی انٹارکٹیکا ہے۔ جی ہاں، ماہرین کے مطابق ضروری نہیں کہ صحرا صرف گرم ہی ہو، صحرا جیسے حالات رکھنے والا ہر علاقہ اس کیٹگری میں آتا ہے اور انٹارکٹیکا بھی برف کا صحرا ہے۔

    ماہرین کے مطابق انٹارکٹیکا کے 98 فیصد حصے پر برف کی مستقل تہہ جمی ہوئی ہے، صرف 2 فیصد علاقہ اس برف سے عاری ہے اور یہیں تمام برفانی حیات موجود ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دیگر صحراؤں کی طرح یہاں بھی کوئی مستقل آبادی نہیں ہے۔

    یہ برفانی صحرا 54 لاکھ اسکوائر میل کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ اس کے برعکس صحرائے صحارا کا رقبہ 35 لاکھ اسکوائر میل ہے۔ انٹارکٹیکا زمین کا سب سے بڑا صحرا ہے جبکہ صحارا دنیا کا سب سے بڑا گرم صحرا ہے۔

  • صحارا کا صحرا بھی سرسبز بن سکتا ہے

    صحارا کا صحرا بھی سرسبز بن سکتا ہے

    دنیا کا تیسرا اور براعظم افریقہ کا سب سے بڑا صحرا سنہ 2050 تک نصف سے زائد دنیا کی توانائی کی ضروریات پوری کرسکتا ہے اور ساتھ ساتھ خود بھی سرسبز ہوسکتا ہے۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق سے علم ہوا کہ صحارا میں بڑی تعداد میں شمسی توانائی کے پینلز اور ہوا سے توانائی بنانے والی پن چکیاں نصب کردی جائیں تو یہ آدھی دنیا کی توانائی کی ضروریات پوری کرسکتا ہے۔

    ایک زیر غور منصوبے کے مطابق 35 لاکھ اسکوائر میل کے رقبے پر لگے شمسی توانائی کے پینلز اور پن چکیاں 79 ٹیرا واٹس بجلی پیدا کرسکتے ہیں۔ یہ اس بجلی سے 4 گنا زیادہ ہے جو صرف 2017 میں پوری دنیا میں استعمال کی گئی یعنی 18 ٹیرا واٹ۔

    مزید پڑھیں: دنیا کے سب سے گرم ترین صحرا میں برف باری

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ منصوبہ تکمیل پا گیا تو ہوا سے توانائی بنانے والی ٹربائنز گرم ہوا کو نیچے کی جانب کھینچیں گی۔ اس عمل سے بارشوں میں اضافہ ممکن ہے۔

    تحقیق کے مطابق اس منصوبے سے صحارا میں ابھی ہونے والی بارشیں دگنی ہوسکتی ہیں جس سے صحرا کے سبزے میں 20 فیصد اضافہ متوقع ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ صحرا کی شادابی، بارشوں میں اضافہ، اور ساتھ ساتھ ماحول دوست تونائی کی فراہمی ایسے عوامل ہیں جو افریقہ اور مشرق وسطیٰ کی معیشت، زراعت اور سماجی ترقی میں اضافہ کریں گے۔

    خیال رہے کہ صحرائے صحارا کا کل رقبہ 92 لاکھ کلو میٹر ہے جو امریکا کے رقبے سے زیادہ ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق یہ صحرا غیر فطری پھلاؤ کی وجہ سے انسانی سرگرمیوں کو بھی متاثر کررہا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق صحرا جنوب کی جانب حرکت کرتے ہوئے سوڈان اور چاڈ کی حدود میں داخل ہو رہا ہے، جس کے باعث دونوں ملکوں کے سرسبز علاقے خشک ہو رہے ہیں اور فصل اگانے والی زمینیں بھی بنجر ہوتی جارہی ہیں۔

    مزید پڑھیں: صحارا کے صحرا میں قدیم دریا دریافت

    جنرل آف کلائمٹ میں شائع ہونے والی تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا کہ گذشتہ ایک صدی کے دوران صحارا کے رقبے میں ہونے والا اضافہ پاکستان کے رقبے سے بھی زیادہ ہے۔

    ماہرین کے مطابق صحرائے اعظم میں اضافے کی بڑی وجہ ماحولیاتی تبدیلیاں ہیں۔