Tag: صحافی

  • خفیہ معلومات افشا کرنے والے صحافی اپنے ذرائع بتائیں ورنہ ۔۔۔ ٹرمپ کی دھمکی

    خفیہ معلومات افشا کرنے والے صحافی اپنے ذرائع بتائیں ورنہ ۔۔۔ ٹرمپ کی دھمکی

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر حملوں کی خفیہ معلومات افشا کرنے والے صحافیوں کے خلاف کارروائی کا عندیہ دے دیا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فوکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ایران جوہری طاقت حاصل کرنے کے قریب تھا، امریکی پائلٹوں اور بہترین طیاروں نے مشکل آپریشن کیا، آپریشن میں ایسے بم استعمال کیے جو دنیا میں کسی کے پاس نہیں، لیکن آپریشن کے بعد سی این این اور نیویارک ٹائمز کی فیک نیوز کا سامنا کرنا پڑا، فیک نیوز نے سوال اٹھائے کہ ایٹمی تنصیبات تباہ ہوئیں یا نہیں۔

    انھوں نے کہا ہم نے ایران کی ایٹمی طاقت کی خواہش کو ختم کر دیا ہے، اس سلسلے میں انٹیلیجنس رپورٹ لیک ہونے کی تحقیقات کی جائیں گی۔

    دی گارڈین کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ ان صحافیوں کو اپنے ذرائع ظاہر کرنے پر مجبور کر رہے ہیں جنھوں نے انٹیلیجنس رپورٹ سے افشا ہونے والی تفصیلات شائع کیں، جس میں ایران پر حالیہ امریکی فوجی حملوں کے اثرات کا اندازہ لگایا گیا تھا۔ صدر نے یہ بھی کہا کہ اگر رپورٹرز اور ذرائع نے ان کے احکام کے تعمیل نہیں کی تو انتظامیہ ان کے خلاف قانونی کارروائی کر سکتی ہے۔


    ٹرمپ نے زہران ممدانی کو بھی دھمکی دے دی


    اتوار کو امریکی صدر نے پھر تفصیل بتائی کہ ایران پر حملوں کے آپریشن میں امریکی پائلٹوں نے 36 گھنٹے تک پرواز کی جو مشکل عمل ہے، اور مشکل اہداف کو 50 ہزار فٹ کی بلندی سے مہارت سے نشانہ بنایا، امریکی پائلٹوں نے ریفریجریٹر کے دروازے جتنے ہدف کو نشانہ بنایا، انھیں خراج تحسین پیش کرنے کے لیے وائٹ ہاؤس بلاؤں گا۔

    انھوں نے کہا ایران امریکی حملوں سے پہلے یورینیم کو نہیں نکال سکا تھا، یورینیم کو منتقل کرنا مشکل اور خطرناک کام ہے، ایران کو پتا بھی نہیں تھا کہ ہم کب اور کیسے حملہ کریں گے۔

  • خیرپور: صحافی کا تشدد کے بعد کلہاڑیوں کے وار سے  قتل، لاش کھیت سے برآمد

    خیرپور: صحافی کا تشدد کے بعد کلہاڑیوں کے وار سے قتل، لاش کھیت سے برآمد

    سکھر : خیرپور میں صحافی کو تشدد کرکے کلہاڑیاں مار کر قتل کردیا گیا اور لاش کھیتوں سے ملی تاہم پولیس نے تحقیقات شروع کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق خیرپور کے علاقے ٹھری میر واہ سے صحافی کی تشددزدہ لاش ملی ، پولیس نے بتایا کہ صحافی اےڈی شرکو کلہاڑیاں مارکرقتل کیاگیا ، لاش کھیتوں سے ملی۔

    حکام کا کہنا تھا کہ ل اللہ ڈنو شر کی لاش کو ضروری کارروائی کیلئے اسپتال منتقل کردیا ہے، واقعے کی جگہ سے شواہد اکٹھے کرلیے ہیں اور تحقیقات جاری ہیں۔

    نجی ٹی وی چینل کے ساتھ کام کرنے والے اے ڈی بلوچ کافی عرصے سے لاپتہ تھے، ان کا فون بھی بند تھا، گھر والوں سے کوئی رابطہ نہیں تھا۔

    گذشتہ سال رونتی میں سندھی نیوز چینل آواز ٹی وی کے مقامی رپورٹر بچل گھنیو صبح سویرے اپنے گھر کے قریب ہی کھیتوں میں گئے تھے کہ مسلح افراد نے حملہ کرکے فائرنگ کردی تھی جس سے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے تھے۔

    بعد ازاں صحافی محمدبچل گھنیو کے قتل میں ملوث مرکزی ملزم کو گرفتار کرکے آلہ قتل برآمد کرلیا گیا تھا۔

  • صحافی وحید مراد کو کالعدم تنظیم سے متعلق پوسٹوں پر گرفتار کیا گیا، ایف آئی اے کا انکشاف

    صحافی وحید مراد کو کالعدم تنظیم سے متعلق پوسٹوں پر گرفتار کیا گیا، ایف آئی اے کا انکشاف

    اسلام آباد: ایف آئی اے نے انکشاف کیا ہے کہ اس نے صحافی وحید مراد کو کالعدم تنظیم سے متعلق پوسٹوں پر گرفتار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ رات اسلام آباد میں اپنے گھر سے مشکوک انداز میں اٹھائے جانے والے صحافی وحید مراد کو آج اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں پیش کر دیا گیا ہے۔

    جج عباس شاہ نے استفسار کیا کہ صحافی وحید مراد کو کب گرفتار کیا گیا، ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ کل رات گرفتار کیا گیا، حکام نے کہا وحید مراد نے کالعدم تنظیم سے متعلق پوسٹس کی ہیں، ایکس اور فیس بک اکاؤنٹ کے حوالے سے تفتیش کرنی ہے، اس لیے جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

    سیشن عدالت کے جج عباس شاہ نے صحافی وحید مراد کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا، مراد کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کر دیا گیا۔


    اسلام آباد سے لاپتہ صحافی وحید مراد کی بازیابی کی درخواست دائر


    واضح رہے کہ وحید مراد کی ساس عابدہ نواز کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے، درخواست ایڈووکیٹ ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ نے دائر کی، جس میں سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری دفاع، آئی جی اور ایس ایچ او کراچی کمپنی کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ رات دو بجے کالی وردی میں ملبوس افراد جی ایٹ ہمارے گھر آئے، دو پولیس کی گاڑیاں بھی ان کے ساتھ نظر آ رہی تھیں، کالی وردی میں ملبوس لوگ وحید مراد کو زبردستی اٹھا کر لے گئے۔ درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ہمارے گھر آئے افراد نے میرے ساتھ بھی بدتمیزی کی، کراچی کمپنی تھانے میں درخواست دی لیکن مقدمہ درج نہیں ہوا۔

    درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ وحید مراد کو فوری بازیاب کرانے کا حکم دیا جائے، اور غیر قانونی طور پر اٹھانے والوں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا جائے۔

  • حساس اسٹوری پر کام کرنے والے لاپتا بھارتی صحافی کی لاش سیپٹک ٹینک سے مل گئی

    حساس اسٹوری پر کام کرنے والے لاپتا بھارتی صحافی کی لاش سیپٹک ٹینک سے مل گئی

    کرناٹک: نیو ایئر نائٹ سے لاپتا بھارتی صحافی مکیش چندراکر کی لاش کرناٹک میں سیپٹک ٹینک سے مل گئی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق حساس اسٹوری پر کام کرنے والے بھارتی صحافی مکیش چندراکر کا بے رحمی سے قتل کر دیا گیا، پولیس نے موبائل سگنلز کے ذریعے مکیش کی لاش تلاش کر لی۔

    صحافی بھارتی ریاست چھتیس گڑھ میں بدعنوانی اور ماؤ نواز بغاوت کے بارے پر رپورٹنگ کے لیے معروف تھے، پولیس نے بتایا کہ صحافی مکیش چندراکر کے قتل کی منصوبہ بندی کرنے والے ملزم سمیت 3 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے، بھارتی میڈیا کے مطابق مرکزی ملزم کا سیاسی جماعت سے تعلق ہے۔

    32 سالہ مکیش چندراکر نئے سال کے دن لاپتا ہو گیا تھا اور اس کے اہل خانہ نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی، جمعہ کو اس کی لاش بیجاپور ٹاؤن کے علاقے میں سڑک کی تعمیر کرنے والے ایک ٹھیکیدار کے کمپاؤنڈ میں اس وقت ملی، جب پولیس نے اس کے موبائل فون کو ٹریک کیا۔

    وہ ٹینک جس سے مکیش چندراکر کی لاش برآمد ہوئی، ٹینک کے اوپر سیمنٹ کی سلیب رکھ دی گئی تھی

    اہم ملزمان میں سے ایک کمپاؤنڈ کا مالک سریش چندراکر، جو کہ مکیش کا رشتہ دار ہے، فرار ہو گیا ہے، جب گرفتار افراد میں سے ایک مکیش کا کزن ہے۔

    پولیس حکام کے مطابق مکیش کے جسم پر شدید زخموں کے نشانات تھے، جو ایک کند ہتھیار کے ہیں، چندراکر ایک آزاد صحافی تھے، انھوں نے عوامی تعمیراتی منصوبوں میں مبینہ بدعنوانی سے متعلق کئی رپورٹس منکشف کی تھیں، وہ ایک مقبول یوٹیوب چینل بَسٹر جنکشن بھی چلا رہے تھے۔

    ریاست کے وزیر اعلی نے مکیش چندراکر کی موت کو ’دل دہلا دینے والا‘ قرار دیا، جب کہ کونسل آف انڈیا نے ریاستی حکومت سے ’مقدمہ کے حقائق پر‘ رپورٹ طلب کی ہے۔

  • اسرائیل کی نصیرات میں القدس ٹی وی پر بمباری، 5 صحافی شہید

    اسرائیل کی نصیرات میں القدس ٹی وی پر بمباری، 5 صحافی شہید

    اسرائیل کی جانب سے غزہ میں درندگی کا سلسلہ تاحال ہے، نصیرات پر القدس ٹی وی پر بمباری کے نتیجے میں 5 صحافی جام شہادت نوش کرگئے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کا کہنا ہے کہ غزہ میں ابتک 133 صحافی اسرائیلی درندگی کا نشانہ بن چکے ہیں۔

    اس کے علاوہ شمالی غزہ 75 دن سے محاصرے میں ہے، شدید سردی کے باعث 3 بچے بھی شہید ہوگئے۔ شمالی غزہ میں فلسطینیوں کوکمبل، سردی سے بچاؤ کا سامان بھی میسر نہیں ہے۔

    اسرائیلی طیاروں نے شمالی غزہ پر بھی بمباری کی، جس کے نتیجے میں 5 فلسطینی شہید جبکہ 30 لاپتہ ہوگئے۔

    دوسری جانب شام میں عبوری حکومت کو چیلنجز کا سامنا ہے، حکام نے مغربی ساحلی شہروں طرطوس اور لطاکیہ اور مرکزی شہر حمص میں 24 گھنٹے کے کرفیو کا اعلان کیا، جو جمعرات کی صبح 5 بجے سے نافذ العمل ہے۔

    طرطوس میں بشارالاسد کی حامی فورسز کے حملوں میں 14 پولیس اہلکاروں سمیت 17 افراد ہلاک اور 10 زخمی ہو گئے تھے، جھڑپیں بشارالاسد کے ملٹری جسٹس ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر کی گرفتاری کے دوران ہوئیں۔

    شامی صوبہ طرطوس بشارالاسد کا مضبوط گڑھ مانا جاتا ہے، محمد کانجو حسن کی گرفتاری کے لیے جانے والے پولیس اہلکاروں کو گھات لگا کر نشانہ بنایا گیا، شام کے وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ حملے کے ذمہ داروں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے گا۔

    بشار الاسد حکومت کے خاتمے کے بعد بڑے پیمانے پر شہروں میں مظاہرے شروع ہو گئے ہیں، جن کی قیادت اقلیتی علوی اور شیعہ کمیونٹیز کر رہے ہیں، روئٹرز نے مقامی رہائشیوں کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ اسد کے وفادار ہونے کے ناطے علویوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، جس پر وہ مظاہرے کرنے لگے ہیں۔

    ویڈیو: موزمبیق کی جیل سے ڈیڑھ ہزار قیدی فرار، 33 ہلاک ہو گئے

    الجزیرہ کے مطابق بدھ کے روز علوی کے مزار سے متعلق ایک ویڈیو گردش کرنے لگی تھی جس میں دیکھا گیا کہ جنگجوؤں نے مزار پر حملہ کر کے پانچ نگرانوں کو مارا اور مزار کو نذر آتش کر دیا، یہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد شام کے کئی شہروں میں ہزاروں افراد نے احتجاج شروع کیا۔ لطاکیہ، طرطوس، حمص، دمشق اور حما میں مظاہرین نے اس واقعے کو علوی برادری کے اہم مذہبی مقام پر حملہ قرار دیا۔

  • سکھر : مسلح ملزمان کی فائرنگ ، ایک اور  صحافی شدید زخمی

    سکھر : مسلح ملزمان کی فائرنگ ، ایک اور صحافی شدید زخمی

    سکھر : مسلح ملزمان کی فائرنگ سے ایک اور صحافی شدید زخمی ہوگئے ، ابتدائی طور پر واقعہ ڈکیتی مزاحمت کا لگتا ہے، تاہم تفتیش ابھی جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روہڑی کے قریب مسلح ملزمان کی فائرنگ سے مقامی صحافی حیدر مستوئی شدید زخمی ہوگیا، پولیس نے بتایا کہ ملزمان نے روہڑی سے ببرلو جاتے ہوئے ان پر فائرنگ کی۔

    حیدر مستوئی کو تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، ابتدائی طور پر واقعہ ڈکیتی مزاحمت کا لگتا ہے، تاہم تفتیش ابھی جاری ہے۔

    پی ایف یو جے، سکھر پریس کلب اور سکھر یونین آف جرنلسٹس نے واقعے کی مذمت کی ہے۔

    ڈی آئی جی سکھر پیر محمد شاہ نے مقامی صحافی پر فائرنگ کے واقعےکا نوٹس لے لیا اور ایس ایس پی امجد شیخ کو واقعےکی تحقیقات اور ملوث ملزمان کی فوری گرفتارکا حکم دے دیا ہے۔

    ڈی آئی جی سکھر کا کہنا ہے کہ تمام پہلوؤں سےواقعےکی تحقیقات کرکےرپورٹ پیش کی جائے، واقعےمیں ملوث ملزمان کوفوری گرفتارکرنےکےاقدامات کیےجائیں۔

    یاد رہے چند روز قبل میرپورماتھیلو میں جراوار روڈ پر نامعلوم موٹرسائیکل سوار نے صحافی نصراللہ گڈانی پر فائرنگ کی تھی ، جس سے وہ شدید زخمی ہوئے تھے۔

    حملے کے فوری بعدنصراللہ گڈانی کو ابتدائی طبی امداد کے لئے شیخ زید ہسپتال رحیم خان منتقل کیا گیا جہاں سے انہیں ایئرایمبولنس کے ذریعے آغا خان ہسپتال کراچی منتقل کیا گیا تھا ،جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جمعے کی صبح دم توڑ گئے تھے۔

  • معروف فکاہیہ کالم نگار نصراللہ خان کا تذکرہ

    معروف فکاہیہ کالم نگار نصراللہ خان کا تذکرہ

    نصر اللہ خان کی صحافت پر خامہ بگوش (مشفق خواجہ) نے کہا تھا: وہ اس زمانے کے آدمی ہیں جب صحافی سیاسی جماعتوں یا سرکاری ایجنسیوں کے زر خرید نہیں ہوتے تھے۔ ان کے پاس ضمیر نام کی ایک چیز بھی ہوتی تھی۔

    نصر اللہ خان اردو صحافت کا ایک بڑا نام ہے جنھیں ان کے فکاہیہ کالموں کی بدولت ہر طبقۂ سماج میں‌ یکساں‌ پسند کیا جاتا تھا۔ وہ ڈرامہ اور خاکہ نگار بھی تھے۔ نصر اللہ خان کا اسلوب اور طرزِ تحریر انھیں اپنے ہم عصروں‌ میں‌ ممتاز کرتا ہے۔ وہ اردو کے اہم فکاہیہ نگاروں میں سے ایک تھے۔ اس زمانے کے اخبار و رسائل کے مدیر نصر اللہ خان کے کالم اور مضامین کی اشاعت کے خواہش مند رہتے تھے۔

    نصر اللہ خان 11 نومبر 1920ء کو جاورہ، مالوہ کے ایک خاندان میں پیدا ہوئے۔ 1949ء سے 1953ء کے دوران وہ ریڈیو پاکستان کراچی میں پروڈیوسر رہے، بعدازاں روزنامہ انقلاب لاہور، روزنامہ حرّیت کراچی اور روزنامہ جنگ کراچی سے وابستہ ہوگئے اور آداب عرض کے نام سے ان کا کالم قارئین تک پہنچنے لگا جو بہت مقبول ہوا۔ 25 فروری 2002 کو نصراللہ خان وفات پاگئے تھے۔

    ان کی صحافت کا آغاز مولانا ظفر علی خان کے زمیندار اخبار سے ہوا تھا اور انہی کے زیر سایہ صحافت کی تربیت پائی تھی۔ پاکستان میں اپنی صحافتی زندگی کے دوران خان صاحب نے مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والی بہت سی اہم شخصیات کو قریب سے دیکھا اور ان سے بات چیت کا بھی موقع انھیں ملا۔ ان میں جید عالم دین، سیاست داں، فن کار، شاعر، ادیب، موسیقار الغرض‌ متنوع شخصیات شامل ہیں۔ ان شخصیات سے تعلق اور ملاقاتوں کو نصر اللہ خان نے اپنی تحریروں میں‌ سمویا اور ان کے شخصی خاکوں کی کتاب سامنے آئی جو بہت دل چسپ اور اہم واقعات پر مبنی ہے۔ نصر اللہ خان کی یہ تصنیف "کیا قافلہ جاتا ہے” کے نام سے پہلی بار 1984 میں شائع ہوئی۔ نصر اللہ خان کی دوسری تصانیف میں کالموں کا مجموعہ بات سے بات، ڈرامہ لائٹ ہاؤس کے محافظ، اور ان کی سوانح عمری اک شخص مجھی سا تھا شامل ہیں۔

  • غزہ میں اسکول پر اسرائیلی بمباری سے الجزیرہ کا کیمرہ مین سامر أبو دقہ شہید

    غزہ میں اسکول پر اسرائیلی بمباری سے الجزیرہ کا کیمرہ مین سامر أبو دقہ شہید

    غزہ میں اسکول پر اسرائیلی بمباری سے الجزیرہ کے معروف کیمرہ مین سامر أبو دقہ شہید ہو گئے، وہ اسکول پر بمباری کی کوریج کر رہے تھے۔

    الجزیرہ کے مطابق سامر أبو دقہ اپنے بیورو چیف کے ہمراہ خان یونس کے ایک سکول میں تھے جب اسرائیلی فضائی حملے میں وہ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، جب کہ ان کے بیورو چیف زخمی ہو گئے ہیں۔

    سامر جمعہ کو اپنے بیورو چیف وائل الدحدوح کے ساتھ خان یونس کے فرحانہ اسکول پر پہلے فضائی حملے کی کوریج کر رہے تھے، جب دونوں صحافی ایک اور اسرائیلی میزائل حملے کا شکار بن گئے۔

    غزہ میں 19 ہزار کے قریب فلسطینی شہید، اسرائیلی جارحیت کو 70 دن ہو گئے

    سامر کئی گھنٹوں تک اسکول میں پھنسے رہے تھے اور زخمی ہونے کے بعد 6 گھنٹوں تک تڑپتے رہے، لیکن اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ کی وجہ سے طبی عملہ ان تک اور دوسرے متاثرہ افراد تک نہیں پہنچ پا رہا تھا۔ اسرائیلی فورسز نے اسکول میں پھنسے زخمیوں کو نکالنے والی ایمبولنس کو بھی اسپتال جانے نہ دیا، دوسری طرف بیورو چیف وائل کا اسپتال میں علاج جاری ہے، اُن کی اہلیہ اور بچے گزشتہ ماہ شہید ہوئے تھے۔

    امریکی صحافی نے غزہ میں اسرائیلی بربریت کا آنکھوں دیکھا حال بتادیا

    اقوام متحدہ میں فلسطینی نمائندے نے جمعے کے روز سامر أبو دقہ کے قتل پر سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ’’بہت ہو گیا۔‘‘ انھوں نے کہا غزہ کے خان یونس میں اسرائیلی حملے کے بعد الجزیرہ کے کیمرہ مین کو خون بہنے کے لیے چھوڑ دیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ سامر چار بچوں کے والد ہیں، اور وہ 7 اکتوبر سے قتل ہونے والے 57 ویں فلسطینی صحافی اور میڈیا ورکر ہیں۔

    الجزیرہ میڈیا نیٹ ورک کا کہنا ہے کہ وہ أبو دقہ کے قتل کے لیے اسرائیل کو ’’جواب دہ‘‘ قرار دیتا ہے، اور عالمی برادری اور آئی سی سی سے کارروائی کرنے کی اپیل کرتا ہے۔

  • ہم ظلم دکھا دکھا کر تھک گئے: غزہ میں صحافی کی دہائی

    ہم ظلم دکھا دکھا کر تھک گئے: غزہ میں صحافی کی دہائی

    غزہ پر 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی جارحیت پر غزہ میں صحافی برادری نے دنیا سے سوال کیا ہے۔

    موت کو انتہائی قریب سے دیکھنے والے صحافی اپنے ملک کے حالات کو لمحہ بہ لمحہ دنیا کو دکھاتے ہیں، ایسے ایسے لمحات بھی شیئر کرتے جس سے دل دہل جائے۔

    اسی طرح غزہ میں صحافی نے عالمی برادری سے سوال کیا کہ ہم ظلم دکھا دکھا کرتھک گئے، سمجھ نہیں آتا دنیا کو ایسا کیا دکھائیں کہ یہ جنگ رک جائے۔

    صحافی کا کہنا تھا کہ غزہ میں کوئی جگہ محفوظ نہیں، یہاں رہنے کا مطلب آپ کبھی بھی ہدف بن سکتے ہیں۔

    صحافی نے دنیا کو بتایا کہ غذہ میں اتنی بمباری ہوچکی کہ مردہ خانوں اور اسپتالوں میں میت رکھنے کی جگہ تک ختم ہوگئی ہے۔

    صحافی نے بتایا کہ میرے محلے پر ایک فضائی حملہ ہوا، اس حملے میں، میں نے اپنے کچھ پڑوسیوں اور رشتےداروں کو کھودیا، اس جنگ میں ہم سب ہار رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ 7 اکتوبر کے بعد سے غزہ پر جاری اسرائیلی فوج کی بمباری میں 16 ہزار سے فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جب کہ 40 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔ شہدا اور زخمیوں میں بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔

     قطر اور مصر کی ثالثی میں 24 نومبر کو اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں عارضی جنگ بندی کا معاہدہ ہوا تھا، جنگ بندی کے بعد یکم دسمبر کو بمباری کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوا جس میں شہید ہونے والوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔

  • آئی ایم ایف معاہدہ نہ ہونا آپکی ناکامی ہے؟ صحافی کے سوال پر اسحاق ڈار غصے میں آگئے

    آئی ایم ایف معاہدہ نہ ہونا آپکی ناکامی ہے؟ صحافی کے سوال پر اسحاق ڈار غصے میں آگئے

    اسلام آباد: صحافیوں کے معیشت پر سخت سوالات کرنے پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار غصے میں آگئے۔

    صحافیوں نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے سوال کیا کہ کیا آپ ناکام ہوگئے؟ اسحاق ڈار صاحب کیا آئی ایم ایف معاہدہ نہ ہونا آپکی ناکامی ہے؟

    وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے جواب دیا کہ کیا پاکستان ڈیفالٹ ہوگیا ہے، ہم نے تمام انٹرنیشنل ادائیگیاں کی ہیں، صحافی نے پھر سوال کیا کہ آپ کو پہلی بار مشکل معاشی حالات ملے اور معیشت سنبھال نہیں پا رہے۔

    اس سوال پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ آپ نےجو فیصلہ دینا ہے دے دیں، میں بعد میں دیکھ لوں گا۔

    اس کے علاوہ اسحاق ڈار نے نئے بجٹ اور آئی ایم ایف سے متعلق سوالوں کے جواب دیئے بغیر جھڑکتے ہوئے روانہ ہوگئے۔