Tag: صحافیوں کا قتل

  • صحافی عزیز میمن کے قتل کا مقدمہ درج نہ ہو سکا، ایس ایچ او معطل

    صحافی عزیز میمن کے قتل کا مقدمہ درج نہ ہو سکا، ایس ایچ او معطل

    نوشہروفیروز: سندھ کے شہر محراب پور میں سینئر صحافی عزیز میمن کے قتل کا مقدمہ تا حال درج نہیں کیا جا سکا ہے، ایس ایس پی ڈاکٹر فاروق نے ایس ایچ او عظیم راجپر کو معطل کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق صدر محراب پور پریس کلب عزیز میمن کے قتل کا مقدمہ تاحال درج نہیں کیا گیا، 32 گھنٹے گزر گئے تاہم محراب پور پولیس قاتلوں کو پکڑنے میں نا کام ہے، ایس ایس پی ڈاکٹر فاروق نے علاقے کے ایس ایچ او عظیم راجپر کو معطل کر دیا ہے۔

    دوسری طرف قاتلوں کی عدم گرفتاری پر یونین آف جرنلسٹس نے دھرنے کا اعلان کر دیا ہے، یونین آف جرنلسٹس کی جانب سے تھانے کے باہر آج دھرنا ہوگا۔

    عزیز میمن کا قتل: قاتلوں کی گرفتاری کے لیے حکومت کو 24 گھنٹے کا الٹی میٹم

    یاد رہے کہ گزشتہ روز پی ایف یو جے نے عزیز میمن کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے حکومت 24 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا تھا، نائب صدر پی ایف یو جے لالہ اسد پٹھان نے مطالبہ کیا تھا کہ عزیز میمن کے قاتلوں کو فی الفور گرفتار کیا جائے، اور قتل کے محرکات سامنے لائے جائیں، ملوث افراد گرفتار نہ ہوئے تو سندھ بھر میں احتجاج کریں گے۔

    خیال رہے کہ دو دن قبل نوشہرو فیروز کے علاقے محراب پور میں سینئر صحافی عزیز میمن کو قتل کر دیا گیا تھا، ان کی لاش نہر سے ملی تھی، پولیس کا کہنا تھا پریس کلب محراب پور کے صدر عزیز میمن کی لاش نہر سے نکال کر تعلقہ اسپتال محراب پور پہنچائی گئی، عزیز میمن کو کیبل کے تار سے گلا دبا کر قتل کرنے کا شبہ ہے، پولیس نے ایک مشتبہ شخص کو حراست میں لیا۔

  • عزیز میمن کا قتل: قاتلوں کی گرفتاری کے لیے حکومت کو 24 گھنٹے کا الٹی میٹم

    عزیز میمن کا قتل: قاتلوں کی گرفتاری کے لیے حکومت کو 24 گھنٹے کا الٹی میٹم

    خیرپور: محراب پور میں سینئر صحافی عزیز میمن کے قتل کے خلاف صحافی سراپا احتجاج بن گئے ہیں، ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز نے صحافی کے قتل پر اظہار مذمت کیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق صحافی عزیز میمن کے قتل پر صحافی سراپا احتجاج بن گئے ہیں، قتل کے خلاف خیرپور پریس کلب سمیت تمام تحصیلی یونٹس میں مظاہرے کیے جائیں گے، ضلعے کے تمام پریس کلبز پر سیاہ جھنڈے بھی لگائے جائیں گے۔

    دریں اثنا، عزیز میمن کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی، جس میں صحافیوں، سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی سید ظفرعلی شاہ، رکن صوبائی اسمبلی سرفراز شاہ سمیت شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی، عزیز میمن کے قتل کا مقدمہ تاحال درج نہ ہو سکا، مقتول صحافی کے کیمرا مین کو گزشتہ رات پولیس نے حراست میں لیا تھا، مقتول صحافی نے دھمکیاں ملنے پر اسلام آباد میں احتجاج بھی کیا تھا۔

    ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز (ایمنڈ) نے کہا ہے کہ سر عام قتل کے واقعے پر میڈیا کمیونٹی صدمے سے دوچار ہے، فرض کی ادائیگی کے دوران میڈیا نمایندوں کے قتل کا تسلسل تشویش ناک امر ہے۔

    ایمنڈر کے صدر اظہر عباس اور سیکریٹری جنرل عماد یوسف نے کہا کہ عزیز میمن کا قتل حالیہ حملوں کا تسلسل ہے، ہم وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ سندھ سے سفاکانہ قتل کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں، یہ واقعہ آزادی صحافت پر حملہ ہے، قانون نافذ کرنے والے میڈیا نمایندوں کو تحفظ دینے میں ناکام ہیں۔ ایمنڈ نے تشدد کے واقعات اختلاف رائے کو دبانے کی کوشش قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ ذمہ داروں کی نشان دہی کر کے انھیں کٹہرے میں لایا جائے۔

    نائب صدر پی ایف یو جے لالہ اسد پٹھان نے بھی مطالبہ کیا کہ عزیز میمن کے قاتلوں کو فی الفور گرفتار کیا جائے، اور قتل کے محرکات سامنے لائے جائیں، ہم سندھ حکومت اور پولیس کو 24 گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہیں، ملوث افراد گرفتار نہ ہوئے تو سندھ بھر میں احتجاج کریں گے۔ پی ایف یو جے کے مطابق پہلے مرحلے میں ضلعی، دوسرے میں ڈویژنل سطح پر احتجاج کیا جائے گا، تیسرے مرحلے میں سی پی او اور سندھ اسمبلی کا گھیراؤ کیا جائے گا۔ لالہ اسد پٹھان کا کہنا تھا کہ خبر کی بنیاد پر صحافیوں کا قتل اور تشدد معمول بنتا جا رہا ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز نوشہرو فیروز کے علاقے محراب پور میں سینئر صحافی عزیز میمن کو قتل کر دیا گیا تھا، ان کی لاش نہر سے ملی تھی، پولیس کا کہنا تھا پریس کلب محراب پور کے صدر عزیز میمن کی لاش نہر سے نکال کر تعلقہ اسپتال محراب پور پہنچائی گئی، عزیز میمن کو کیبل کے تار سے گلا دبا کر قتل کرنے کا شبہ ہے، پولیس نے ایک مشتبہ شخص کو حراست میں لیا۔

  • کوئٹہ: صحافیوں کے قتل کیخلاف احتجاجی مظاہرہ

    کوئٹہ: صحافیوں کے قتل کیخلاف احتجاجی مظاہرہ

    کوئٹہ:صحافیوں کے قتل کےخلاف احتجاجی مظاہرہ اوراحتجاجی ریلی پریس کلب سے صدرعبدالرزاق بنگلزئی کی قیادت میں نکالی گئی مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈاوربینراٹھارکھے جن پر صحافیوں کے قتل عام کے خلاف نعرے درج تھے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے عبدالرزاق بنگلزئی ,منٹھار منگی،اصغرعلی حیدری،فیض محمد لہڑی سمیت دیگر صحافیوں نے کہاکہ کوئٹہ میں صحافیوں کے قتل کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔

    قلم کو کبھی بندوق کے ذریعے خاموش نہیں کرایا جاسکتا،حق وسچ کے نکلے ہوئے اس قافلے کو ان اوچھے ہتھکنڈوں سے کبھی نہیں روکا جاسکتا،صحافیوں کا قتل ایک بزدلانہ فعل ہے انہوں نے کہاکہ قاتل جتنی بھی کوششیں کریں ہم اپنے فرائض سے کبھی بھی دستبرارنہیں ہونگے ۔

    انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے مختلف اضلاع میں صحافیوں کو ٹارگٹ کلنگ کرکے شہید کردیا گیا لیکن کئی ماہ گزرنے کے باوجود قاتلوں کو گرفتار نہیں کیا گیا اور نہ ہی حکومت کی سطح پر صحافیوں کے اہل خانہ کی مالی مدد کی گئی ہے ۔

    جبکہ دوسری جانب بلوچستان بھر میں صحافیوں کو قتل کرنے اور سنگین دھمکیوں کا سامنا ہے لیکن بلوچستان حکومت کی جانب سے صحافیوں کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے کوئی اقدام نہیں کیے جارہے ہیں اور نہ ہی دھمکیاں دینے والوں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے۔

    مقررین نے مطالبہ کیا کہ بلوچستان کے صحافیوں کو تحفظ فراہم کیا جائے اور انہیں اپنے پیشہ وارانہ فرائض میں رکاوٹ ڈالنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے