Tag: صحافی شاہد اسلم

  • ایف بی آر ڈیٹا لیک کیس: صحافی شاہد اسلم کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم

    اسلام آباد: مقامی عدالت نے قمرجاوید باجوہ کے ایف بی آر سے ڈیٹا لیک کیس میں صحافی شاہد اسلم کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیشل جج سینٹرل اعظم خان کی عدالت میں قمرجاوید باجوہ کے ایف بی آر سے ڈیٹالیک کیس میں صحافی شاہد اسلم کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔

    اسپیشل پراسیکیوٹرذوالفقارنقوی نے صحافی شاہد اسلم کی ضمانت بعد از گرفتاری درخواست کی مخالفت کی۔

    اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزم نےتعاون نہیں کیا نہ ہی موبائل ،لیپ ٹاپ پاسورڈ بتائے، موبائل،لیپ ٹاپ پاسورڈ کیلئے ڈیوائسز فرانزک کیلئے بھیجی ہیں۔

    ذوالفقارنقوی کا کہنا تھا کہ دفعہ 216کی خلاف ورزی پرملزمان کوگرفتار کیا گیا، سرکاری ملزم کے161کےبیان میں شاہد اسلم کونام آنے پرگرفتارکیا گیا۔

    جس کے بعد عدالت نے صحافی شاہد اسلم کی ضمانت بعدازگرفتاری کی درخواست منظور کرلی ، اسپیشل جج سینٹرل نے 50ہزار کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی۔

    اسپیشل جج سینٹرل اعظم خان کاشاہد اسلم کوضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

  • ایف بی آر ڈیٹا لیکس کیس: صحافی شاہد اسلم جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل ، تفصیلی فیصلہ جاری

    اسلام آباد : سیشن عدالت نے ایف بی آر سے ڈیٹا لیکس کیس میں صحافی شاہداسلم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجواتے ہوئے تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کے ایف بی آر سے ڈیٹا لیکس کی سیشن عدالت میں سماعت ہوئی۔

    سیشن عدالت نے صحافی شاہد اسلم کو جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔

    جس میں کہا کہ شاہد اسلم 3 روز ایف آئی اے کسٹڈی میں تھے مگر تفتیش آگےنہ بڑھ سکی، پراسیکیوشن نے خود کو شاہد اسلم کے لیپ ٹاپ اور موبائل تک تفتیش میں محدود رکھا۔

    تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ پراسیکیوشن نے جسمانی ریمانڈلیپ ٹاپ ،موبائل فرانزک کیلئےمانگا، راسیکیوشن کےمطابق موبائل ،لیپ ٹاپ فرانزک کیلئےپہلےہی بھیجاجاچکا۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ عدالت کو لگتا ہے شاہد اسلم کے مزید جسمانی ریمانڈ کی ضرورت نہیں، تفتیشی افسر نے جسمانی ریمانڈ کیلئے کوئی اور وجہ نہیں بتائی۔

    فیصلے میں کہا ہے کہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کیلئےایف آئی اے کی وجہ غیرتسلی بخش ہے، شاہداسلم کو 30جنوری تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا جاتا ہے۔

  • ایمنڈ کی صحافی شاہد اسلم کی گرفتاری اور ذرائع معلوم کرنے کیلئے دباؤ ڈالنے کی مذمت

    اسلام آباد : ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرزاینڈ نیوزڈائریکٹرز نے صحافی شاہد اسلم کی گرفتاری اور ذرائع معلوم کرنے کیلئے دباؤ ڈالنے کی مذمت کی۔

    تفصیلات کے مطابق ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرزاینڈ نیوز ڈائریکٹرز نے صحافی شاہد اسلم کی گرفتاری کی مذمت کردی۔

    ایک بیان میں ایمنڈ نے کہا بول نیوز سے وابستہ شاہد اسلم کو بغیر نوٹس گرفتار کیا گیا، ان پرصحافتی ذرائع بتانے کے لیےدباؤ ڈالا جا رہا ہے جو کسی صورت قابل برداشت نہیں۔

    ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرزاینڈ نیوز ڈائریکٹرز کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود ایف آئی اے نے روش نہیں بدلی۔

    ایمنڈ نے مزید کہا کہ سائبر کرائم کی آڑ میں تواتر سے صحافیوں کی زباں بندی اور مقدمات درج کرنے کا سلسلہ جاری ہے، معلومات کاحصول صحافی کی پیشہ ورانہ ذمہ داری ہے، صحافیوں پر مقدمات کا اندراج اظہار رائے کو سلب کرنے کے علاوہ کچھ نہیں۔

    ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرزاینڈ نیوز ڈائریکٹرز نے مطالبہ کیا کہ حکومت جعلی مقدمات کی روک تھام کے لئے عملی اقدامات کرے۔

  • ایف بی ار سے ڈیٹا لیکس : صحافی شاہد اسلم کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

    اسلام آباد : مقامی عدالت نے سابق آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کے ایف بی ار سے ڈیٹا لیکس کیس میں صحافی شاہد اسلم کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ عمرشبیر نے جنرل باجوہ کا ایف بی آر ڈیٹا لیکس کیس میں صحافی شاہد اسلم کے دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرنے کا تین صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔

    جس میں کہا گیا کہ تفتیشی افسر کی جانب سے 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی، تفتیشی افسر نے بتایا کہ شاہداسلم نے ایف بی ار کے ملازمین کی معاونت سرکاری افسران کا ایف بی آر سے ڈیٹا لیا، ان کے پاس دیگر سرکاری افسران کا ایف بی آر ڈیٹا بھی موجود ہے۔

    فیصلے کے مطابق پراسیکیوٹر کے مطابق شاہداسلم کے حوالے سے شریک ملزمان نے بھی بیان ریکارڈ کروایا، پروسیکیوٹر کی جانب سے بھی ملزم شاہد اسلم کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔

    ملزم شاہداسلم نے کہا کہ وہ ذمہ دار صحافی ہیں، انٹرنیشنل میڈیا کےساتھ کام کر چکے ہیں، اس کو بےبنیاد اور جھوٹے کیس میں گرفتار کیاگیا ہے۔

    تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ وکیلِ ملزم کے مطابق شاہداسلم کو چوبیس گھنٹوں سے گرفتار کرکے رکھا ہوا لیکن ثبوت سامنے نہیں لائے گئے، شاہداسلم کو گرفتار کرنا غیرقانونی ہے۔

    عدالت نے بتایا کہ تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ ملزم شاہداسلم پر الزامات سنجیدہ نوعیت کے ہیں،مزید تفتیشی ضروری ہے، شریکِ ملزمان نے بھی ملزم شاہداسلم کا نام اہنے بیان میں لیا، تفتیش ضروری ہے۔

    تفصیلی فیصلے میں کہنا تھا کہ ملزم شاہداسلم کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیاجاتاہے،ملزم شاہداسلم کو 16 جنوری کو دوبارہ عدالت کے سامنے پیش کیا جائے۔