Tag: صحافی عمران ریاض

  • صحافی عمران ریاض  کی بازیابی کیلئے آئی جی پنجاب کو آخری مہلت

    صحافی عمران ریاض کی بازیابی کیلئے آئی جی پنجاب کو آخری مہلت

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے صحافی عمران ریاض کی بازیابی کیلئے آئی جی پنجاب کو 26 ستمبر تک مہلت دے دی اور کہا یہ آخری مہلت ہے، عمران ریاض کو پیش نہ کیا تو حکم جاری کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں صحافی عمران ریاض کی بازیابی کےلئے درخواست پر سماعت ہوئی ، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ امیر بھٹی نے کیس کی سماعت کی۔

    آئی جی پنجاب، ایڈیشنل آئی جی، ڈی آئی جی سمیت دیگر افسران عدالت میں پیش ہوئے، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے آٸی جی سے استفسار کیا کہ عمران ریاض کدھر ہے؟ ہمارے صبر کا پیمانہ اب لبریز ہوچکا ہے، یہ عدالتی حکم کی توہین ہے۔

    درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ اُن کے موکل کا صبر بھی جواب دے چکا ہے، اگر مہلت دینا ہے تو صرف چوبیس گھنٹے کی دیں، جس پر آئی جی پولیس پنجاب نے استدعا کی کہ انہیں کم از کم اتنا وقت دیا جائے کہ عدالتی حکم کی تعمیل ہوجائے۔

    چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا کہ آئی جی صاحب پانچ ماہ ہو گئے ہیں اب تک بہت وقت دیا گیا ہے تو آئی جی پولیس پنجاب نے بتایا کہ ورکنگ گروپ سے درخواست گزار کی ملاقات کرائی ہے۔

    عدالت نے آٸی جی پنجاب کی استدعا پر عمران ریاض کی بازیابی کیلئے 26 ستمبر تک مہلت دیتے ہوئے کہا یہ آپ کو عمران ریاض کی بازیابی کیلئے آخری مہلت ہے، آپ نےعمران ریاض کو پیش نہ کیا تو حکم جاری کریں گے۔

  • صحافی عمران ریاض کی بازیابی سے متعلق بڑی خبر

    صحافی عمران ریاض کی بازیابی سے متعلق بڑی خبر

    لاہور : لاہور ہائیکورٹ نے صحافی عمران ریاض کی بازیابی کے بارے میں رپورٹ طلب کرلی، وکیل نے کہا کہ عمران ریاض کے ایک دو روز میں بازیاب ہونے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے صحافی عمران ریاض کی بازیابی کے لئے درخواست پر سماعت ہوئی ، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد امیر بھٹی نے محمد ریاض کی درخواست پر سماعت کی۔

    آئی جی پنجاب نے کہا کہ ورکنگ گروپ کے ساتھ ملاقات کی ہے، عمران ریاض کے والد اور وکلا کو تفتیش سے آگاہ کیا، جس پر وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ورکنگ گروپ کی تحقیقات میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے،عمران ریاض خان کی جلد بازیابی کی یقین دہانی کرائی گئی ہے، عمران ریاض خان ایک دو روز میں بازیاب ہونے کی امید ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ کیس میں جاری پیش رفت سے مطمئن ہیں، عدالت نے عمران ریاض کی بازیابی سےمتعلق رپورٹ 20 ستمبر کو طلب کرلی اور ہدایت کی کہ آئی جی پنجاب آئندہ سماعت پر مغوی کی بازیابی بارے رپورٹ پیش کریں۔

  • صحافی عمران ریاض کو بازیاب کرانے کیلئے 13 دن کی مہلت

    صحافی عمران ریاض کو بازیاب کرانے کیلئے 13 دن کی مہلت

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے آئی جی پنجاب کو صحافی عمران ریاض کو بازیاب کرانے کیلئے تیرہ دن کی مہلت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں صحافی عمران ریاض سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، چیف جسٹس ہائیکورٹ امیر بھٹی نے عمران ریاض کےوالد کی درخواست پر سماعت کی۔

    آئی جی پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ عمران ریاض کی بازیابی میں کافی مثبت پیش رفت ہوئی ہے ، آئندہ 10سے 15دنوں میں خوشخبری دیں گ، عدالت ہمیں مہلت فراہم کرے۔

    جس پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے مزید مہلت مانگی جارہی ہے ، جس پر آئی جی پنجاب نے کہا کہ چلیں ہمیں 10دن کی مہلت دےدیں ہم خوشخبری دیں گے۔

    چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ کوئی پیش رفت بھی ہونی چاہیے ، وکیل عمران ریاض نے استدعا کی ہمیں آئی جی پنجاب ایک گھنٹہ کی میٹنگ کا وقت دیں توچیف جسٹس نے ہدایت کی آئی جی پنجاب آج شام 5بجے عمران ریاض کے والد ،لیگل ٹیم سے ملاقات کریں۔

    لاہورہائیکورٹ نے آئی جی پنجاب کوعمران ریاض کو بازیاب کرانے کیلئے13 دن کی مہلت

  • مجھے کوئی اطلاعات نہیں ملیں کہ صحافی عمران ریاض کہاں ہیں؟ نگراں وزیرداخلہ

    مجھے کوئی اطلاعات نہیں ملیں کہ صحافی عمران ریاض کہاں ہیں؟ نگراں وزیرداخلہ

    اسلام آباد : نگراں وزیرداخلہ سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ مجھے کوئی اطلاعات نہیں ملیں کہ صحافی عمران ریاض کہاں ہیں؟ لیکن اب معلوم کروں گا۔

    تفصیلات کے مطابق نگراں وزیرداخلہ سرفراز بگٹی نے پروگرام ’خبر مہربخاری کےساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے صحافی عمران ریاض کے حوالے سےسوال پر جواب دیتے ہوئے بتایا مجھےکوئی اطلاعات نہیں ملیں کہ صحافی عمران ریاض کہاں ہیں، صحافی عمران ریاض سےمتعلق میرےپاس کوئی معلومات نہیں۔

    نگراں وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ آئی جی نے میرے خیال سےعدالت میں بیان دیا تھا، صحافی عمران ریاض کامجھےنہیں معلوم تھا لیکن اب معلوم کروں گا۔

    سرفراز بگٹی نے مزید کہا کہ سننے میں آرہا تھا عمران ریاض کی فیملی بھی کہہ رہی تھی کہ وہ لاپتہ ہے ،پولیس سمیت کوئی بھی ادارہ کسی کو اتنے عرصے کیلئے غائب نہیں رکھ سکتا۔

    سانحہ جڑانوالہ سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ سانحہ جڑانوالہ سےمتعلق پہلےدن سےسازش کی بوآرہی تھی،آئی جی نےبھارتی خفیہ ایجنسی پرالزامات لگائےہیں تو یقیناً ثبوت ہوں گے۔

  • عمران ریاض کے والد کو گمشدگی کے متعلق شواہد پولیس کو دینے کی ہدایت

    عمران ریاض کے والد کو گمشدگی کے متعلق شواہد پولیس کو دینے کی ہدایت

    لاہور : لاہور ہائیکورٹ نے اینکر عمران ریاض کی بازیابی کے لیے پولیس کو مہلت دیتے ہوئے عمران خان کے والد کو گمشدگی کے متعلق شواہد پولیس کو دینے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں صحافی عمران ریاض کی بازیابی کیلئے درخواست پر سماعت ہوئی ، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ محمد امیر بھٹی نے درخواست پر سماعت کی۔

    عدالت میں ڈی آئی جی انویسٹی گیشن پیش ہوئے، وکیل نے استدعا کی کہ وزیراعظم،وزیراعلیٰ،سیکریٹری داخلہ کوفریق بنایاجائے، جس پر عدالت نے کہا کہ وزیراعظم اوروزیراعلیٰ کوفریق کیوں فریق بنایاہے، کیس کوسیاسی بنائیں گےتومیرےلیےسننامشکل ہوجائے گا۔

    چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے میرےنزدیک عمران ریاض کی زندگی کاتحفظ اہم ہے،آپ کیس کوکسی اورسمت لےجاناچاہتےہیں، ذمہ دار افسران کوپہلےہی نوٹس کرچکاہوں۔

    عدالت نے وزیراعظم اوروزیراعلیٰ کوفریق بنانےکی استدعامسترد کرتے ہوئے سیکریٹری داخلہ اورسیکریٹری دفاع کو فریق بنانے کی اجازت دے دی۔

    عمران ریاض کے والد نے نشاندہی کی کہ اُن کے بیٹے نے ایک وی لاگ کیا جس پر اسے انتقام کا نشانہ بنایا گیا، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ یہ تو ذریعہ معاش بن گیا ہے کہ جتنے بڑے الزامات لگائیں اتنے پیسے آتے ہیں، جائیں قرآن پاک پڑھیں اور دیکھیں کہ قرآن کیا کہتا ہے۔

    عدالت نے لا افسر سے استفسار کیا کہ آئی جی پنجاب کدھرہیں ؟ تو سرکاری وکیل نے بتایا کہ آئی جی پنجاب یوم تکریم شہداکی تقریب میں شرکت کیلئے گوجرانوالہ گئے ہیں۔

    جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ ان کاتقاریب میں شرکت کاشیڈول پیش کردیں، دائیں بائیں جانےکی ضرورت نہیں، آپ آئی جی کاشیڈول اورعمران ریاض بارےبیان حلفی دے دیں۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ آئین ہرشہری کی عزت جان ومال کی حفاظت کی ضمانت دیتا ہے، عمران ریاض کی بازیابی کیلئے کوشش کیلئے ہدایت کی ،عدالت نےڈھونڈ نے کا کہا تاکہ پتہ کریں عمران ریاض کہاں ہے، ہمیں قانون اور آئین کے اندر رہ کر کام کرنا ہوتا ہے۔

    عدالت نے صحافی عمران ریاض کی بازیابی کیلئے درخواست پر ایڈیشنل آئی جی کوتحریری جواب لکھ کردینےکی ہدایت کردی۔

    لاہور ہائیکورٹ نے اینکر عمران ریاض کی بازیابی کے لیے پولیس کو مہلت دیتے ہوئے عمران ریاض کے والد کو گمشدگی کے متعلق شواہد پولیس کو دینے کی ہدایت کی اور سماعت غیرمعینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردی۔

    عدالت نے عمران ریاض کے والد کو ہدایت کی وہ پولیس سے تمام شواہد شٸیر کریں ۔ عدالت نے پولیس کو دوبارہ بازیابی کے لیے مہلت دیتے ہوٸے کارروائی ملتوی کر دیاور سماعت غیرمعینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردی گئی ہے

  • صحافی عمران ریاض کے والد کی  بیٹے کی بازیابی کیلئے ایک اور درخواست دائر

    صحافی عمران ریاض کے والد کی بیٹے کی بازیابی کیلئے ایک اور درخواست دائر

    لاہور : صحافی عمران ریاض کے والد نے بیٹے کی بازیابی کے لئے ایک اور درخواست دائر کردی ، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ کسی شہری کو بازیاب کرانا وزیراعظم کی ذمہ داری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہورہائی کورٹ میں صحافی عمران ریاض کی بازیابی کیلئے ایک اور درخواست دائر کردی گئی، درخواست عمران ریاض کے والد نے اظہر صدیق کے توسط سے دائر کی۔

    درخواست میں وزیراعظم،نگران وزیراعلیٰ اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے ، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ شہریوں کے جان و مال کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے ، کسی شہری کو بازیاب کرانا وزیر اعظم کی ذمہ داری ہے۔

    متفرق درخواست میں کہا گیا کہ وزیر اعظم اپنی ذمہ داری ادا کرنے کے پابند ہیں، استدعا ہے کہ وزیر اعظم اپنی ذمہ داری ادا نہیں کرتے تو ان کیخلاف کارروائی کی جائے۔

    یاد رہے دو روز قبل لاہور ہائیکورٹ میں سینئر اینکر عمران ریاض کی بازیابی کیلئے درخواست پرسماعت ہوئی تھی ، جس میں آئی جی پنجاب عثمان انوار نے بتایا تھا کہ عمران ریاض خان پاکستان کی کسی ایجنسی کے پاس نہیں، ہم نے آف دی ریکارڈ سب سے رابطے کیے ہیں،عدالت وزارت دفاع اور وزارت داخلہ کو نوٹس کردے تو معاونت ہوسکے۔

    چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے تھے کہ مجھے عمران ریاض کی زندگی کی فکر ہے ،عدالت چاہتی ہے عمران ریاض کی زندگی کو خطرہ نہ ہو، عدالت مواقع دے رہی ہے ان کے پاس کوئی بہانہ نہ رہ جائے۔

    بعد ازاں عدالت نے آئی جی پنجاب کو عمران ریاض کی بازیابی کیلئے اقدامات کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی تھی۔

  • صحافی عمران ریاض کی بازیابی کیلئے آئی جی پنجاب کو 22 مئی تک کی مہلت

    صحافی عمران ریاض کی بازیابی کیلئے آئی جی پنجاب کو 22 مئی تک کی مہلت

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے صحافی عمران ریاض کی بازیابی کیلئے آئی جی کو بائیس مئی تک کی مہلت دے دی ، چیف جسٹس نے کہا ہم اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچاناچاہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس امیر بھٹی نے عمران ریاض کی بازیابی کیلئے اُن کے والد ریاض خان کی درخواست پر سماعت کی۔

    آئی ٹی پولیس ڈاکٹر عثمان انور عدالت میں پیش ہوئے، سماعت کے دوران پولیس نے مشکوک گاڑی سے متعلق ریکارڈ پیش کیا۔

    آئی جی پولیس نے تردید کی کہ عمران ریاض کے اغوا میں پولیس کی گاڑی استعمال ہوئی ، اس گاڑی کی مکمل تفصیلات ہیں، پولیس گاڑی کا اس اغوا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    عدالتی استفسار پر آئی جی پولیس پنجاب نے کہا کہ سی ڈی آر اور سی سی ٹی وی فوٹیج موجود ہے، جس پر ٹائم بھی ظاہر ہو رہا ہے۔

    آئی جی پنجاب پولیس کا کہنا تھا کہ یہ بات غلط ہے کہ عمران ریاض کو زبردستی لے کر جایا گیا بظاہر ایسا لگ نہیں رہا۔

    وکیل اظہر صدیق نے بتایا کہ جیل کے باہر سے عمران ریاض کو گھیرا ڈال کر لے جایا گیا، عدالتی استفسار پر آئی جی پولیس پنجاب نے بتایا کہ اگر ہمیں ضرورت ہو تو جیل کے باہر سیکیورٹی لگاتے ہیں عموماً سیکیورٹی نہیں ہوتی۔

    وکیل نے یہ انکشاف کیا کہ عمران ریاض کو گرفتار کرنے کے لیے پہلے لاہور انکے گھر چھاپہ مارا گیا، اس سے پولیس کی بدنیتی کھل کر سامنے آ چکی ہے ۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ بتایا جائے عمران ریاض کے گھر ریڈ کیوں کیا گیا، مقصد کیا تھا، اس کے متعلق لکھ کر عدالت میں آج ہی تحریری جواب داخل کرائیں۔

    لاہور ہائی کورٹ نے صحافی عمران ریاض کی بازیابی کیلئے آئی جی کو بائیس مئی تک کی مہلت دے دی ، چیف جسٹس نے کہا ہم اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچاناچاہتے ہیں۔

  • صحافی عمران  ریاض کی بازیابی  کیلئے آئی جی پنجاب کو کل تک کی مہلت

    صحافی عمران ریاض کی بازیابی کیلئے آئی جی پنجاب کو کل تک کی مہلت

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے صحافی عمران ریاض کی بازیابی کیلئے آئی جی پنجاب کو کل تک مہلت دیتے ہوئے کہا 10بجے رپورٹ پیش کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں صحافی عمران ریاض کی بازیابی کی درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس ہائیکورٹ نے عمران ریاض کے والد کی درخواست پر سماعت کی۔

    آئی جی پنجاب نے بازیابی سے متعلق رپورٹ عدالت پیش کی اور بتایا کہ کمیٹی میں حساس اداروں کے افراد کو شامل کیا ہے،کمیٹی کا اجلاس کیا،50سے زائد سی سی ٹی وی کی مدد لی جبکہ وزارت داخلہ اور وزارت دفاع سے رابطہ کیا گیا ہے۔

    آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ جیو فینسنگ سمیت دیگر جدید طریقےسے کاوشیں کررہے ہیں، مجھے عمران ریاض کی بازیابی کے لیے مزید مہلت درکار ہے۔

    جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے اس کا مطلب ہے آپ بے یارو مددگار ہیں، چار پانچ دن ہوچکے ہیں کوئی ڈیولپمنٹ نظر نہیں آئی۔

    آئی جی پنجاب نے کہا کہ جو بندہ خود چھپا ہو اس کو ڈھونڈنا مشکل ہوتا ہے، دوسرے صوبوں میں جانے، تفتیش کیلئےمتعلقہ اتھارٹی سےاجازت لینی ہے، اس کے لیے متعلقہ اتھارٹی کو خطوط لکھ دیے ہیں۔

    عدالت نے عمران ریاض کی بازیابی کیلئے آئی جی پنجاب کو کل تک مہلت دیتے ہوئے ہدایت کیکل10بجے عدالت میں رپورٹ پیش کی جائے۔

  • صحافی عمران ریاض لاپتہ:   کمرہ عدالت میں ان کی جیل سے رہائی کی فوٹیج چلادی گئی

    صحافی عمران ریاض لاپتہ: کمرہ عدالت میں ان کی جیل سے رہائی کی فوٹیج چلادی گئی

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ کے کمرہ عدالت میں صحافی عمران ریاض کی جیل سے رہائی کی فوٹیج چلائی گئی، جس پر چیف جسٹس نے کہا یہ ذمہ داری پولیس کی آگئی ہے کہ عمران ریاض کہاں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں صحافی عمران ریاض خان کی بازیابی کی درخواست پر سماعت ہوئی، کمرہ عدالت میں عمران ریاض کی جیل سے رہائی کی فوٹیج چلائی گئی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ جیل کے باہر سے کوئی نامعلوم افراد عمران ریاض کو کیسے لےکرجاسکتےہیں، یہ ذمہ داری پولیس کی آگئی ہے کہ عمران ریاض کہاں ہے۔

    چیف جسٹس نے پولیس افسران کوہدایت کی آپ عدالت کی ڈائریکشن پر متعلقہ حکام سے مل لیں اورتمام تفصیلات لے کر عدالت پیش ہوں۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا ڈپٹی کمشنر صاحب آپ بتائیں کتنے نظر بندی کے آرڈر جاری کئے، جس پر ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ 100سے زائد نظر بندی کے نوٹیفکیشن جاری کئےگئے ہیں۔

    چیف جسٹس نے سوال کیا کہ صحافیوں اور اینکر پرسنزکی نظر بندی احکامات کیسے جاری کئےآپ نے ، عمران ریاض تو باہر جا رہا تھا ، اس کی نظر بندی کے احکامات کیوں جاری ہوئے، اس کو ایئرپورٹ سے حراست میں لیا گیا جس کی ضرورت نہیں تھی۔

    عدالت نے استفسار کیا عمران ریاض کی نظر بندی کا حکم کس نے دیا تھا، رات کے 3بجے ایئرپورٹ پر ایک بندے کو نظر بندی کا حکم کرکے گرفتار کیا گیا ، جو بندہ ملک سے باہر جارہا ہے اس کی نظر بندی کی کیا ضرورت پیش آئی۔

    لاہورہائیکورٹ نے کیس کی سماعت 4 بجے تک ملتوی کردی۔

  • صحافی عمران ریاض پُراسرار طور پر لاپتہ ، صحافی برادری کا اظہار تشویش

    صحافی عمران ریاض پُراسرار طور پر لاپتہ ، صحافی برادری کا اظہار تشویش

    کراچی: پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس پی ایف یو جے کا کہنا ہے کہ عمران ریاض خان کے پرسرار طور پر لاپتہ ہونے والے معاملے پر ملک بھر کی صحافی برادری کو تشویش ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ صحافی عمران ریاض خان کے والد نے پی ایف یو جے کی قیادت سے رابطہ کرکے بتایا ہے کہ اس کا بیٹا عمران ریاض خان گزشتہ چند روز سے پرسرار طور پر لاپتہ ہے۔

    پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ ،سیکرٹری جنرل ارشد انصاری اور سیکرٹری فنانس لالہ اسد پٹھان نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ اگر وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے کسی بھی مقدمے میں عمران ریاض خان یا کسی بھی صحافی کو گرفتار کیا ہے تو اس کو فوری طور پر کورٹ آف لاء میں پیش کیا جائے تاکہ وہ اپنے وکلا کے ذریعے قانون کے مطابق اپنا قانونی اور آئینی حق استعمال کر سکے ۔

    پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کا کہنا تھا کہ قیادت اور ملک بھر کے صحافی یہ سمجھتے ہیں کہ قانون سے بالاتر کوئی بھی نہیں ہونا چاہے مگر صحافیوں کے خلاف جو بھی مقدمات ہوں ،ان کو قانون کے مطابق کورٹ آف لاء میں پیش کیا جائے کیونکہ پی ایف یو جے ہر آئین و قانون کے خلاف حکومتی اقدامات کو ملک کی اعلی عدالتوں میں چیلنج کریگی اورسڑکوں پر اپنے احتجاج کا حق محفوظ رکھتی ہے ۔

    پی ایف یو جے نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ صحافیوں اور عوام کے معاملات پر قانون اور آئین کے مطابق اقدامات کیے جائیں تاکہ کسی بھی قسم کے شکوک و شبہات سے جنم ممکن نہ ہو۔