Tag: صحافی کی گمشدگی

  • صحافی کی گمشدگی، امریکی وزیر خارجہ کی شاہ سلمان سے ملاقات

    صحافی کی گمشدگی، امریکی وزیر خارجہ کی شاہ سلمان سے ملاقات

    ریاض: امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان سے ملاقات کی جس میں سعودی امریکی تعلقات، خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    عرب میڈیا کے مطابق سعودی صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی کے معاملے پر امریکی وزیر خارجہ ریاض پہنچے جہاں انہوں نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان سے ملاقات کی جس میں سعودی امریکی تعلقات، خطے کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا، دونوں رہنماؤں کی ملاقات ریاض کے شاہی محل قصر الیمامہ میں ہوئی۔

    ملاقات میں سعودی وزیر داخلہ شہزادہ عبدالعزیز بن سعود، امریکا میں سعودی سفیر شہزادہ خالد بن سلمان، وزیر مملکت اور کابینہ کے رکن ڈاکٹر مساعد بن محمد العیبان، وزیر خارجہ عادل الجبیر اور امریکی وزیر خارجہ کے سیاسی امور کے نائب ڈیوڈ ہل بھی موجود تھے۔

    امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے صحافی جمال خاشقجی کے لاپتا ہونے کی مفصل، شفاف اور بروقت تفتیش کی حمایت کے اظہار پر شاہ سلمان کا شکریہ ادا کیا۔

    امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو بدھ کو ترکی پہنچیں گے۔

    مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کو ٹیلی فون، لاپتا صحافی کے معاملے پر گفتگو

    واضح رہے کہ گزشتہ روز ٹرمپ نے اپنے ٹویٹ میں کہا تھا کہ سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے ٹیلی فون پر رابطہ ہوا ہے، شاہ سلمان نے کہا ہے کہ لاپتا صحافی جمال خاشقجی کے ساتھ کیا ہوا کچھ نہیں پتا۔

    ٹرمپ نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے استنبول میں لاپتا ہونے کے واقعے کی تحقیقات کے سلسلے میں سعودی عرب اور ترکی کے درمیان تعاون کو سراہا تھا۔

    یاد رہے کہ جمال خاشقجی امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے کالم نویس ہیں اور وہ دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصلیٹ میں جانے کے بعد سے لاپتا ہیں۔

  • صحافی کی گمشدگی: دھمکیوں اور منفی اقدامات کا بھرپور جواب دیں گے، سعودی عرب

    صحافی کی گمشدگی: دھمکیوں اور منفی اقدامات کا بھرپور جواب دیں گے، سعودی عرب

    ریاض: سعودی عرب نے کہا ہے کہ صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی کی وجہ سے دی جانے والی دھمکیوں اور منفی اقدامات کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔

    عرب میڈیا کے مطابق سعودی حکام کا کہنا ہے کہ صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی کے معاملے پر سعودی عرب کے خلاف کسی بھی کارروائی کے جواب میں اس سے بڑا ردعمل سامنے آئے گا۔

    سعودی حکام نے ریاست پر صحافی کے اغوا اور قتل کے الزامات بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جلد حقائق منظر عام پر آجائیں گے، جمال خاشقجی کے لاپتا اور قتل کی افواہیں سعودی عرب کے خلاف سازش ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر یہ ثابت ہوگیا کہ لاپتا سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں سعودی قونصل خانے میں ہلاک کیے گیے ہیں تو ریاض حکومت کو سخت سزا دی جائے گی۔

    مزید پڑھیں: صحافی کی گمشدگی، ٹرمپ کی سعودی عرب کو نتائج بھگتنے کی دھمکی

    دوسری جانب جمال خاشقجی کی گمشدگی کے بعد بین الاقوامی برادری کے ساتھ کشیدہ ہوتے تعلقات کے باعث سعودی عرب کی اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی کا رجحان رہا، تقریباً دو گھنٹے کی تجارت کے انڈیکس سات فیصد تک گر گیا جو دسمبر 2014 کے بعد سب سے بڑی گراوٹ ہے جب تیل کی قیمتیں گر رہی تھیں۔

    واضح رہے کہ امریکا اور برطانیہ نے سعودی صحافی کی گمشدگی معاملے پر سعودی عرب کے ملوث ہونے کے شبے میں سعودی عرب میں منعقد ہونے والی عالمی کانفرنس کے بائیکاٹ پر غور شروع کردیا ہے۔

    یاد رہے کہ جمال خاشقجی امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے کالم نویس ہیں اور وہ دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصلیٹ میں جانے کے بعد سے لاپتا ہیں۔

  • صحافی کی گمشدگی، ٹرمپ کی سعودی عرب کو نتائج بھگتنے کی دھمکی

    صحافی کی گمشدگی، ٹرمپ کی سعودی عرب کو نتائج بھگتنے کی دھمکی

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر یہ ثابت ہوگیا کہ لاپتا سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں سعودی قونصل خانے میں ہلاک کیے گیے ہیں تو ریاض حکومت کو سخت سزا دی جائے گی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ واشنگٹن حکومت اس معاملے کا حل تلاش کرلے گی اور اگر اس میں سعودی عرب کے ملوث ہونے کے شواہد ملے تو ذمہ داران کو سزا بھی دی جائے گی۔

    امریکی صدر کے مطابق جمال خاشقجی کا کیس اس لیے بھی اہم ہے کہ کیونکہ وہ ایک رپورٹر ہیں تاہم اس معاملے کی وجہ سے سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت کے معاہدوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، ہم لوگوں کی ملازمتوں کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے ہیں۔

    دوسری طرف ترک ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات سے واضح ہوتا ہے کہ جمال خاشقجی کو استنبول میں واقع سعودی قونصلیٹ میں ہی ہلاک کردیا گیا تھا، جمال خاشقجی کا معاملہ ترکی اور سعودی عرب کے باہمی تعلقات میں بھی کشیدگی کا باعث بن سکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: جمال خاشقجی کے قتل کے الزامات من گھڑت اور بے بنیاد ہیں، عبدالعزیز بن سعود

    واضح رہے کہ سعودی وزیر داخلہ عبدالعزیز بن سعود نے ریاست پر صحافی کے اغوا اور قتل کے الزامات بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ جلد حقائق منظر عام پر آجائیں گے، جمال خاشقجی کے لاپتا اور قتل کی افواہیں سعودی عرب کے خلاف سازش ہے۔

    یاد رہے کہ جمال خاشقجی امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے کالم نویس ہیں اور وہ دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصلیٹ میں جانے کے بعد سے لاپتا ہیں۔

  • ’دی واشنگٹن پوسٹ‘ میں صحافی کی گمشدگی کے خلاف ’خالی کالم‘ شائع

    ’دی واشنگٹن پوسٹ‘ میں صحافی کی گمشدگی کے خلاف ’خالی کالم‘ شائع

    واشنگٹن : نامور امریکی اخبار ’دی واشنگٹن پوسٹ‘ نے اپنے صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی کے خلاف تصویر اور نام کے ساتھ ’خالی کالم‘ چھاپ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی میں موجود سعودی سفارت خانے سے لاپتہ ہونے والے معروف سعودی صحافی جمال خاشقجی سے اظہار یکجہتی کرنے کے لیے امریکا کے مشہور خبر رساں ادارے واشنگٹن پوسٹ نے اخبار میں خالی کالم شائع دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ دی واشنگٹن پوسٹ نے اپنے صافی کی گمشدگی کے خلاف اخبار میں ایک جملہ’ایک گمشدہ آواز‘ تحریر کرکے صحافی کا نام اور تصویر کے ساتھ شائع دیا، اخبار انتظامیہ کے اس خاموش احتجاج کا مقصد گمشدہ صحافی کے حق میں مؤثر آواز اٹھانا اور گمشدگی کا معاملہ دنیا کے سامنے لانا ہے۔

    خیال رہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی پالیسیوں کو ہدف تنقید بنانے کے جرم میں سعودی صحافی جمال خاشقجی منگل کے روز ترکی کے دارالحکومت میں واقع سعودی سفارت میں داخل ہوئے تھے جس بعد لاپتہ ہوگئے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ سفارت خانے کے باہر انتظار میں کھڑی صحافی کی منگیتر نے کئی گھنٹے گزرنے کے بعد شام کے اوقات مقامی پولیس اسٹیشن میں امریکی اخبار کے لیے خدمات انجام دینے والے صحافی کی گمشدہ کی شکایت درج کروائی تھی۔

    گمشدہ صحافی کی منگیتر نے پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرواتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا کہ سعودی صحافی کو سفارت خانے میں ہی گرفتار کرلیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ امریکا میں سعودی سفارت خانے کے ایک اہلکار نے ان کی گمشدگی کے بارے میں سامنے آنے والی اطلاعات کو جھوٹی قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ استنبول میں سعودی سفارت خانے سے کچھ دیر بعد واپس چلے گئے تھے۔

    ترک حکام کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق جمال خاشقجی تاحال سفارت خانے کے اندر موجود ہیں، حالات کو جاننے کے لیے ترک حکام سعودی سفارت خانے سے رابطہ کررہے ہیں۔

    ترک حکام کا کہنا ہے کہ واقعے کی تحقیقات سفارت کاری کے اصولوں اور قواعد و ضوابط کی پاسداری کرتے ہوئے کی جارہی ہے اور سعودی سفارت خانے کو مکمل تعاون کرنے کے لیے درخواست دی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ولی عہد محمد بن سلمان اور حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہونے کے بعد جمال خاشقجی خود ساختہ جلا وطن ہوکر امریکا منتقل ہوگئے تھے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سعودی شہری حالیہ دنوں معروف امریکی اخبار ’دی واشنگٹن پوسٹ‘ سے وابستہ تھے۔