Tag: صحافی

  • بھارت میں صحافیوں کے لیے مزید مشکل، حکومت کے خلاف خبر نہ لگانے کا یونٹ قائم

    بھارت میں صحافیوں کے لیے مزید مشکل، حکومت کے خلاف خبر نہ لگانے کا یونٹ قائم

    نئی دہلی: بھارت میں مرکزی حکومت کی جانب سے فیکٹ چیک یونٹ قائم کردیا گیا ہے جسے صحافتی تنظیموں نے سنسر شپ قرار دیا ہے۔

    انڈین میڈیا کے ایڈیٹرز کی تنظیم ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا نے حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا پر خبروں کی چھان پھٹک کے لیے فیکٹ چیکنگ یونٹ کے قیام پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    آئی ٹی کے نئے قواعد میڈیا پلیٹ فارمز کے لیے یہ لازم قرار دیتے ہیں کہ وہ ایسی کوئی خبر شائع، نشر یا شیئر نہ کریں جو حکومت سے متعلق غلط معلومات پر مبنی ہو۔

    بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی انتظامیہ مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ساتھ بار بار تنازعات میں الجھتی رہی ہے۔

    سوشل میڈیا پلیٹ فارمز مودی حکومت کے ان مطالبات پر عمل کرنے میں ناکام رہے کہ مبینہ طور پر غلط معلومات پھیلانے کے الزام میں کچھ مواد یا اکاؤنٹس کو ہٹا دیا جائے۔

    وفاقی حکومت نے جمعرات کو اعلان کیا ہے کہ وہ جعلی، غلط یا گمراہ کن معلومات کی شناخت کے لیے فیکٹ چیک یونٹ کا قیام عمل میں لا رہی ہے۔

    اس اعلان کے بعد ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا نے اس یونٹ کے گورننگ میکانزم، جعلی خبروں کے تعین میں اس کے وسیع اختیارات اور ایسے معاملات میں اپیل کرنے کے حق پر سوال اٹھایا ہے۔

    تنظیم نے کہا کہ یہ سب کچھ نیچرل جسٹس کے اصولوں کے منافی اور سنسر شپ کے مترادف ہے۔

    تنظیم کے بیان کا کہنا ہے کہ اس طرح کے سخت قوانین کے بارے میں وزارت کا نوٹیفکیشن افسوسناک ہے، گلڈ ایک بار پھر وزارت پر زور دیتا ہے کہ وہ اس نوٹیفکیشن کو واپس لے اور میڈیا تنظیموں اور پریس باڈیز سے مشاورت کرے۔

    تاہم حکومت نے جمعے کو کہا کہ یہ قواعد سخت نہیں اور جعلی خبروں کی نشاندہی کرنے والے یونٹ کو بہت زیادہ اختیارات نہیں دیے گئے۔

  • صحافی کا جعلی ریستوران لندن کا نمبر ون کیسے بنا؟

    صحافی کا جعلی ریستوران لندن کا نمبر ون کیسے بنا؟

    کسی شہر میں کوئی کاروبار کرنے، اس میں اپنی ساکھ بنانے اور اس سے پیسہ کمانے میں طویل عرصہ لگتا ہے، لیکن بعض اوقات کچھ کیے بغیر بھی یہ سب کچھ حاصل کیا جاسکتا ہے۔

    ایسا ہی کچھ لندن کے ایک صحافی اوبھ بٹلر نے کیا جس کے جعلی ریستوران کو لندن کے صف اول کے ریستوران کی حیثیت حاصل ہے۔

    یہ قصہ سنہ 2017 کا ہے جب اس صحافی نے سیاحتی سہولیات فراہم کرنے والی ویب سائٹ ٹرپ ایڈوائزر پر تفریحاً ایک ریستوران کا اکاؤنٹ بنایا۔

    اس نے اس غائبانہ ریستوران کا نام دا شیڈ ایٹ ڈلوچ رکھا۔

    اس کے بعد اس نے اپنے دوستوں سے اس ریستوران کے آن لائن ریویوز لکھنے کی درخواست کی جس سے ایسا ظاہر ہوا کہ بہت سے لوگ اس ریستوران سے کھانا کھا چکے ہیں۔

    اس دوران کچھ لوگ واقعی اس ریستوران میں آئے، صحافی نے گھر کے گارڈن میں بٹھا کر ان افراد کی خاطر تواضع کی۔

    یہی نہیں اس نے ایک ڈومین خرید کر ریستوران کی باقاعدہ ویب سائٹ بھی بنا ڈالی جبکہ مختلف سوشل میڈیا سائٹس پر پیجز بھی بنائے۔

    صحافی کا کہنا تھا کہ اس نے گھر میں رکھی بلیچ کی گولیوں، شیونگ فوم اور شہد کی مدد سے کھانے کی نہایت اشتہا انگیز تصاویر کھینچیں اور انہیں سوشل میڈیا صفحات پر پوسٹ کردیا۔

    اس کے بعد راتوں رات یہ تصاویر وائرل اور اس کا غائبانہ ریستوران نہایت مشہور ہوگیا۔

    صحافی کا کہنا ہے کہ یہ دراصل اس کا چھوٹا سا پرینک تھا جس کے ذریعے وہ بتانا چاہ رہا تھا کہ سوشل میڈیا پر ہلچل مچا کر کس طرح لوگوں کو گمراہ کیا جاسکتا ہے۔

  • سرد موسم سے بیزار رپورٹر نے آن اسکرین جلی کٹی سنا ڈالیں

    شدید سرد موسم اور برف باری کے دوران ہر شخص اپنے گھر میں رہ کر حرارت سے لطف اندوز ہونا چاہتا ہے، لیکن کچھ ملازم ایسے ہوتے ہیں جنہیں مجبوراً اس موسم میں باہر نکل کر کام کرنا پڑتا ہے۔

    ایسی ہی صورتحال ایک امریکی اسپورٹس رپورٹر کو پیش آئی جسے مجبوراً موسم کی صورتحال بتانے کے لیے باہر جانا پڑا اور ایسے میں وہ اپنی خفگی چھپا نہیں سکا اور آن اسکرین ہی گلے شکوے کر ڈالے۔

    مارک ووڈلے نامی صحافی امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے ذیلی ادارے کے ڈبلیو ڈبلیو ایل سے بطور اسپورٹس رپورٹر وابستہ ہیں، لیکن سرد موسم اور برفباری کی وجہ سے کھیلوں کی تمام سرگرمیاں منسوخ کردی گئیں جس کے بعد مارک کو ان کے دفتر کی جانب سے باہر جا کر موسم کی صورتحال پر رپورٹنگ کرنے کے لیے کہا گیا۔

    ایسے میں ان کی بیزار کن اور طنزیہ رپورٹنگ سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

    وائرل ویڈیو میں جب اسٹوڈیو میں بیٹھا اینکر مارک سے موسم کی صورتحال پوچھتا ہے تو مارک جلی کٹی سنانا شروع کردیتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ میں اپنے معمول کے وقت سے 5 گھنٹے پہلے جاگ گیا ہوں اور یخ بستہ ہوا اور برفباری میں باہر کھڑا ہوا ہوں اور لوگوں کو یہ بتا رہا ہوں کہ وہ باہر نہ نکلیں۔

    مارک نے اپنی بیزاری اور ناراضگی چھپانے کی ذرا بھی کوشش نہیں کی اور کہا کہ میں اسپورٹس رپورٹر ہوں لیکن سب کچھ منسوخ ہوچکا ہے اس لیے مجھے باہر نکلنا پڑا۔

    ایک اور جگہ وہ کہتے ہیں کہ میں عموماً شام کے وقت اندر بیٹھ کر نصف گھنٹے کا پروگرام کرنے کا عادی ہوں لیکن اب باہر نکل کر مجھے طویل وقت تک رپورٹنگ کرنی ہے لہٰذا اب میری بدمزاجی میں اضافہ ہوتا پائیں گے۔

    ایک اور موقع پر جب اینکر ان سے دوبارہ موسم کی صورتحال پوچھتا ہے تو وہ کہتے ہیں، بالکل ویسا ہی جیسے 8 منٹ پہلے تھا۔

    بعد ازاں مارک نے کہا کہ ایسا ہر سال ہوتا ہے جب سرد موسم آتا ہے اور سب کچھ بند ہوجاتا ہے تو انہیں موسم کی رپورٹنگ کے لیے باہر جانا پڑتا ہے، رپورٹنگ کے دوران ان کا انداز فطری ہے اور وہ درحقیقت اسی مزاج کے ہیں۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہیں پچھلی شب 3 بجے علم ہوا کہ انہیں جلدی جانا ہے اور باہر نکل کر رپورٹنگ کرنی ہے جس کی وجہ سے وہ اپنی نیند بھی پوری نہیں کرسکے تھے۔

    مارک کے مطابق ان کے مینیجرز کو ابھی ان کے اس انداز پر کوئی اعتراض نہیں لہٰذا یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے۔

    انہوں نے یہ ویڈیو اپنے ٹویٹر پر بھی پوسٹ کی اور کہا کہ میں نے اپنی بہن کے کہنے پر اسے ٹویٹر پر پوسٹ کیا، میرا خیال تھا کہ 20 سے 30 لوگ اسے دیکھ لیں گے، لیکن تھوڑی دیر بعد ہی مجھے میسجز آنا شروع ہوگئے کہ میری ویڈیو وائرل ہورہی ہے۔

    مارک کی اس ویڈیو کو ان کے ٹویٹر پر اب تک کئی لاکھ افراد دیکھ چکے ہیں اور اس پر مختلف تبصرے کر رہے ہیں۔

  • ریحام خان رشتہ ازدواج میں بندھ گئیں

    ریحام خان رشتہ ازدواج میں بندھ گئیں

    معروف صحافی اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی سابق اہلیہ ریحام خان رشتہ ازدواج میں بندھ گئیں، ریحام نے اس کی اطلاع اپنے ٹویٹر پر دی۔

    تفصیلات کے مطابق معروف صحافی ریحام خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر تصویر پوسٹ کی جس کے مطابق وہ رشتہ ازدواج میں بندھ گئی ہیں۔

    اس حوالے سے ریحام نے مزید تفصیلات شیئر نہیں کیں البتہ کچھ تصاویر اپنے انسٹاگرام پر شیئر کیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Reham Khan (@officialrehamkhan)

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Reham Khan (@officialrehamkhan)

    خیال رہے کہ یہ ریحام خان کی تیسری شادی ہے، وہ سنہ 1993 میں اعجاز رحمٰن کے ساتھ رشتہ ازدواج میں بندھی تھیں، بعد ازاں دونوں میں 2005 میں علیحدگی ہوگئی تھی۔

    سنہ 2014 میں وہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے ساتھ رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئیں لیکن یہ شادی بھی 9 ماہ بعد طلاق پر ختم ہوئی۔

    ریحام خان برطانیہ اور پاکستان میں مختلف صحافتی اداروں کے ساتھ وابستہ رہیں، پہلی شادی سے ان کے 3 بچے بھی ہیں۔

  • فیفا ورلڈ کپ: کوریج کے دوران ایک اور صحافی اچانک انتقال کرگئے

    فیفا ورلڈ کپ: کوریج کے دوران ایک اور صحافی اچانک انتقال کرگئے

    قطر میں فیفا فٹبال ورلڈکپ کی کوریج کے دوران ایک اور صحافی انتقال کرگئے۔

    عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق قطری ٹی وی کے فوٹو جرنلسٹ خالد المسلم کی ورلڈکپ میچ کے دوران اچانک موت واقع ہوئی۔

    عرب میڈیا گلف ٹائم نے ٹوئٹ کے ذریعے صحافی کے انتقال کی خبر دیتے ہوئے کہا کہ ہم اللّٰہ سے ان کی بخشش کی دعا اور ان کے اہلخانہ سے تعزیت کرتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: قطر میں کوارٹر فائنل کے دوران نامور اسپورٹس صحافی کو دل کا جان لیوا دورہ پڑ گیا

    میڈیا رپورٹ کے مطابق المسلم کی موت کیوں واقع ہوئی یہ واضح نہیں ہے کیوں کہ چینل قطر کی مقامی میڈیا ادارے نے براہِ واست انتقال کا زکر مختصراً کیا تھا۔

    واضخ رہے کہ اس سے قبل ارجنٹینا اور پالینڈ کے درمیان والے میچ کی کوریج کرتے ہوئے  امریکا کے معروف اسپورٹ جرنلسٹ گرانٹ واہل دل کا دروہ پڑنے سے ہلاک ہوگئے تھے۔

  • انسانی حقوق کمیشن کا ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کا مطالبہ

    انسانی حقوق کمیشن کا ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کا مطالبہ

    اسلام آباد: ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے صحافی ارشد شریف کی شہادت پر کہا ہے کہ مبینہ قتل سے صحافی برادری صدمے کا شکار ہے، حکومت کو ان کی موت کی فوری اور شفاف تحقیقات کروانی چاہیئے۔

    تفصیلات کے مطابق ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے صحافی ارشد شریف کی شہادت پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ صحافیوں کو خاموش کرنے کے لیے پرتشدد ہتھکنڈوں کا طویل اور سنگین ریکارڈ ہے۔

    ایچ آر سی پی کا کہنا ہے کہ کینیا میں صحافی ارشد شریف کے مبینہ قتل سے صحافی برادری صدمے کا شکار ہے۔

    کمیشن کے مطابق حکومت کو ان کی موت کی فوری اور شفاف تحقیقات کروانی چاہیئے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کی گئی ٹویٹ میں کمیشن نے مرحوم کے اہل خانہ، دوستوں اور ساتھیوں سے تعزیت کا اظہار بھی کیا۔

    خیال رہے کہ صحافی ارشد شریف کے قتل کی خبر گزشتہ رات سامنے آئی تھی، کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں ارشد شریف کو گولی مار کر قتل کیا گیا۔

    کینیا پولیس کے سینئر افسر نے ارشد شریف کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ارشد شریف پولیس کی گولی لگنےسے جاں بحق ہوئے اور ان کے ساتھ یہ واقعہ شناخت میں غلطی کی وجہ سے پیش آیا۔

    کینیا پولیس کے مطابق انہیں نیروبی کے علاقے کجیاڈو میں بچے کے اغوا کی اطلاع ملی تھی اور بچے کے اغوا کی خبر پر وہاں گاڑیوں کی چیکنگ کی جارہی تھی، اسی سلسلے میں گاڑیوں کی چیکنگ کے لیے سڑک کو بند کیا گیا تھا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ارشد شریف اور ان کے ڈرائیور نے روڈ بلاک کی خلاف ورزی کی تھی، جس گاڑی میں ارشد شریف تھے اسے روک کر شناخت بتانے کا کہا گیا تھا۔

    ارشد شریف کے قتل کے بعد ملک بھر میں بے یقینی کی کیفیت ہے اور صحافی و سول تنظیموں کی جانب سے مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔

  • فلسطینی صحافی کے قتل کا ذمہ دار اسرائیل قرار

    فلسطینی صحافی کے قتل کا ذمہ دار اسرائیل قرار

    جنیوا: اقوام متحدہ نے فلسطینی مقتول صحافی شیریں ابو عاقلہ کے قتل کا ذمہ دار اسرائیل کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ گولیاں اسرائیلی فورسز نے چلائی تھیں۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ ان کے پاس جمع کی گئی معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ 11 مئی کو الجزیرہ کی صحافی شیریں ابو عاقلہ پر گولیاں اسرائیلی فورسز نے چلائی تھیں۔

    اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر (او ایچ سی ایچ آر) کی ترجمان روینہ شامدسانی نے جمعہ کو جنیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ ہم نے جو بھی معلومات اکٹھی کی ہیں وہ اس بات سے مطابقت رکھتی ہیں کہ ابو عاقلہ کو ہلاک کرنے اور اس کے ساتھی علی صمودی کو زخمی کرنے والی گولیاں اسرائیلی سکیورٹی فورسز کی طرف سے آئیں نہ کہ مسلح
    فلسطینیوں کی فائرنگ سے۔

    الجزیرہ کی صحافی شرین ابو عاقلہ کو اسرائیلی فورسز نے اس وقت ہلاک کر دیا تھا جب وہ شمالی مقبوضہ مغربی کنارے میں جنین پر فوجی چھاپے کی کوریج کر رہی تھیں، ان کے قتل سے فلسطینیوں اور دنیا بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔

    بعد ازاں اسرائیلی پولیس نے ان کے جنازے میں شریک افراد پر بھی حملہ کیا، جس سے ابو عاقلہ کا تابوت تقریباً زمین پر گر گیا۔

    متعدد عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے تجربہ کار رپورٹر کو ہلاک کیا اور کئی میڈیا اداروں کی جانب سے کی گئی تحقیقات بھی اسی نتیجے پر پہنچی ہیں۔

    اسرائیلی حکام، بشمول وزیر اعظم نفتالی بینیٹ، نے ابتدائی طور پر یہ دلیل دینے کی کوشش کی کہ فلسطینی بندوق بردار ابو عاقلہ کو ہلاک کر سکتے ہیں۔ تاہم، اسرائیلی بعد میں پیچھے ہٹ گئے اور کہا کہ وہ اس امکان کو رد نہیں کر سکتے کہ یہ گولی کسی اسرائیلی فوجی نے چلائی تھی۔

    اسرائیل نے ابھی تک یہ نتیجہ اخذ نہیں کیا کہ آیا کسی کو اس قتل پر مجرمانہ الزامات کا سامنا کرنا پڑے گا یا نہیں اور اس نے اندرونی تحقیقات سے سامنے آنے والے نتائج کو بھی جاری نہیں کیا ہے۔

    الجزیرہ میڈیا نیٹ ورک نے 26 مئی کو اعلان کیا تھا کہ اس نے اس معاملے میں انصاف کے لیے ایک قانونی ٹیم تشکیل دی ہے جو دی ہیگ میں بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) سے رجوع کرے گی۔

    اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں فلسطینی صحافیوں کو نشانہ بنانے پر آئی سی سی میں دائر کیس پر کام کرنے والے وکلا نے بھی کہا ہے کہ وہ ابو عاقلہ کے قتل کو اپنے کیس میں شامل کریں گے۔

  • اسرائیلی فورسز نے خاتون صحافی کو جان بوجھ کر گولی ماری: رپورٹ

    اسرائیلی فورسز نے خاتون صحافی کو جان بوجھ کر گولی ماری: رپورٹ

    رام اللہ: فلسطین کے اٹارنی جنرل نے الجزیرہ کی مقتول صحافی شیریں ابو عاقلہ کے بارے میں فلسطینی اتھارٹی کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کردی جس میں کہا گیا ہے کہ خاتون صحافی کو اسرائیلی فورسز نے جان بوجھ کر گولی مار کر ہلاک کیا۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق فلسطین کے اٹارنی جنرل کا کہنا ہے کہ تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ الجزیرہ کی مقتول صحافی ابو عاقلہ کو اسرائیلی فورسز نے جان بوجھ کر گولی ماری تھی۔

    فلسطین کے اٹارنی جنرل اکرم الخطیب نے الجزیرہ کی مقتول صحافی شیریں ابو عاقلہ کے بارے میں فلسطینی اتھارٹی کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی، رپورٹ میں کہا گیا کہ شیریں ابو عاقلہ کو اسرائیلی فورسز نے جان بوجھ کر گولی مار کر ہلاک کیا۔

    فلسطینی اٹارنی جنرل نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ واضح تھا کہ اسرائیلی قابض فوج میں سے ایک نے ایک گولی چلائی تھی جو صحافی شیریں ابو عاقلہ کو براہ راست اس کے سر میں لگی جب وہ بھاگنے کی کوشش کر رہی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ صحافی کو اس وقت گولی کا نشانہ بنایا گیا جب انہوں نے ہیلمٹ اور ایسا لباس پہن رکھی تھی جس پر واضح طور پر لفظ پریس لکھا ہوا تھا۔

    اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ قابض افواج کی طرف سے فائرنگ کا واحد مقصد صحافی کو قتل کرنا تھا۔

    الخطیب نے کہا کہ ان کی تحقیقات عینی شاہدین کے انٹرویوز، جائے وقوعہ کے معائنے اور فرانزک میڈیکل رپورٹ پر مبنی ہے، جائے وقوعہ پر موجود عینی شاہدین اور ساتھیوں نے پہلے کہا تھا کہ ابو عاقلہ کو اسرائیلی فورسز نے ہلاک کیا تھا۔

    تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ فائرنگ کے مقام کے قریب کوئی فلسطینی جنگجو موجود نہیں تھا، جو اسرائیل کے اس دعوے کی نفی کرتا ہے کہ گولی فلسطینیوں کی طرف سے آئی ہو گی۔

    انہوں نے کہا کہ فوج نے ابو عاقلہ کو دیگر صحافیوں کے ساتھ دیکھا جن پر واضح طور پر پریس کے ارکان کے طور پر نشان لگایا گیا تھا، ابو عاقلہ کے علاوہ الجزیرہ کے ایک اور صحافی علی سمودی بھی جائے وقوعہ پر گولی لگنے سے زخمی ہوئے۔

    الخطیب کے مطابق ابو عاقلہ کی موت کے بعد نابلس میں کیے گئے پوسٹ مارٹم اور فرانزک معائنے سے معلوم ہوا کہ انہیں پیچھے سے گولی ماری گئی تھی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ فرار ہونے کی کوشش کر رہی تھی کیونکہ اسرائیلی فورسز صحافیوں کے گروپ پر گولیاں چلا رہی تھیں۔

    اٹارنی جنرل نے مزید کہا کہ علی سمودی کو ان کی پشت میں گولی لگی تھی، اسرائیلی قابض افواج نے ان صحافیوں پر اپنا حملہ جاری رکھا جنہوں نے فرار ہونے اور جانے کی کوشش کی۔

  • حکومت صحافیوں کو دبانے کی بجائے اپنا طریقہ کار ٹھیک کرے: نائب صدر پی ایف یو جے

    حکومت صحافیوں کو دبانے کی بجائے اپنا طریقہ کار ٹھیک کرے: نائب صدر پی ایف یو جے

    اسلام آباد: پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (PFUJ) کے نائب صدر لالہ اسد پٹھان نے کہا ہے کہ حکومت صحافیوں کو دبانے کی بجائے اپنا طریقہ کار ٹھیک کرے، صحافیوں کی آواز کو دبایا نہیں جا سکتا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق صحافی سمیع ابراہیم کے خلاف ایف آئی اے کی جانب سے مقدمے کے اندراج پر رد عمل میں لالہ اسد پٹھان نے کہا ہے کہ ایف آئی اے کو کوئی روکنے والا نہیں، وزیر اعظم کے احکامات کے باوجود مقدمہ درج کر دیا گیا۔

    انھوں نے کہا عدالت نے پیکا آرڈیننس کی تمام شقوں کو کالعدم قرار دیا تھا، پاکستان کی صحافتی تنظیمیں پیکا کو کالا قانون سمجھتی ہیں، اسی کالے قانون کے خلاف یہ لوگ ہمارے ساتھ مل کر احتجاج کرتے تھے۔

    حکومت کا صحافیوں کیخلاف انتقامی کارروائیوں کا آغاز، مقدمہ درج

    انھوں نے کہا شہباز شریف نے کہا تھا اقتدار میں آ کر پیکا قانون کو واپس لیں گے، بدقسمتی ہے اپوزیشن میں ہوتے ہوئے آزاد صحافت کے نعرے لگاتے ہیں، لیکن حکومت میں آتے ہیں تو آزادئ صحافت پر قدغن لگاتے ہیں، حکمران اقتدار میں آ کر سب سے پہلے میڈیا کوٹارگٹ کرتے ہیں۔

    واضح رہے کہ شہباز شریف کی قیادت میں ن لیگی حکومت نے صحافیوں کے خلاف انتقامی کارروائیوں کاآغاز کر دیا ہے، ایف آئی اے نے صحافی سمیع ابراہیم کے خلاف پیکا قانون کے تحت مقدمہ درج کر کے 13 مئی کو طلب کر لیا۔

    ایف آئی اے نے سمیع ابراہیم کو پیکا قانون کے تحت طلب کیا ہے۔

  • کراچی میں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے صحافی اطہر متین  جاں بحق

    کراچی میں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے صحافی اطہر متین جاں بحق

    کراچی : شہر قائد میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے صحافی اطہرمتین جاں بحق ہوگئے ، جاں بحق صحافی سماء ٹی وی سے وابستہ تھے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا، جہاں نارتھ ناظم آباد کے علاقے میں نامعلوم ملزمان کی جانب سے گاڑی پر فائرنگ کی گئی ، جس کے نتیجے میں صحافی اطہر متین جاں بحق ہوگئے۔

    ایس پی گلبرگ نے طاہرنورانی نے بتایا کہ ابتدائی اطلاع کے مطابق کار سوار نے موٹرسائیکل سوارکوٹکر ماری ، جس پر موٹرسائیکل سوار نے غصےمیں آکر کار سوار پر فائرنگ کردی۔

    ایس پی گلبرگ کا کہنا تھا کہ فائرنگ کے بعد موٹر سائیکل سوار فرار ہوگیا، واقعے کی مزید تفصیلات لے رہے ہیں۔

    پولیس حکام کا کہنا تھا کہ ملزمان شہری سےلوٹ مارکررہے تھے کہ اطہرمتین نے واردات ناکام بنانے کیلئے گاڑی ملزمان کی موٹر سائیکل کو ماری ، جس پر ملزمان موٹرسائیکل سے گرے اور گولیاں چلا دیں، فائرنگ کے بعد ملزمان اپنی موٹرسائیکل چھوڑ کرشہری کی موٹر سائیکل لیکر فرارہوگئے۔

    ایس ایس پی سینٹرل نے بتایا کہ جائے وقوعہ سے 30بور کے2 خول ملےہیں ، صحافی اطہرمتین کو 3 گولیاں ماری گئیں ، جائےوقوعہ پرکرائم سین یونٹ کی ٹیم طلب کرلی گئی، ابتدائی معلومات کے مطابق اطہر متین بچوں کو اسکول چھوڑکرگھر جارہے تھے۔

    جاں بحق صحافی سماء ٹی وی سے وابستہ تھے ، ان کی میت عباسی شہیداسپتال منتقل کردی گئی ہے۔

    پاکستان تحریک انصاف کے رہنما خرم شیر زمان نے صحافی اطہرمتین کے فائرنگ سے جاں بحق ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شہرمیں جرائم پیشہ عناصربےقابوہوگئےہیں اور جرائم کےواقعات سب سےزیادہ ڈسٹرکٹ سینٹرل میں رپورٹ ہورہے ہیں۔

    خرم شیر زمان کا کہنا تھا کہ واقعات میں اضافہ پولیس اورانتظامیہ کےاقدامات پرسوالیہ نشان ہے، اطہرمتین کےاہل خانہ سےتعزیت کا اظہارکرتےہیں، پولیس واقعے میں ملوث ملزمان کی جلد گرفتاری یقینی بنائے۔