Tag: صحافی

  • ’چلے جائیں گے یار‘: کارکردگی سے متعلق سوال پر شوکت ترین ناراض

    ’چلے جائیں گے یار‘: کارکردگی سے متعلق سوال پر شوکت ترین ناراض

    اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم ان کی کارکردگی سے مطمئن نہ ہوئے تو وہ چلے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی سفیروں اور صحافیوں سے ملاقات کے موقع پر وزیر خزانہ شوکت ترین وزیر اعظم ہاؤس پہنچے۔

    اس موقع پر انہوں نے صحافی کے ایک سوال کا نہایت بیزاری سے جواب دیا۔

    صحافی نے دریافت کیا کہ کارکردگی کے لحاظ سے ٹاپ 10 وزیروں میں آپ کا نام نہیں آیا، اسی حکومت میں اس سے قبل 3 وزرائے خزانہ تبدیل کیے جاچکے ہیں، اگر وزیر اعظم آپ کی کارکردگی سے بھی مطمئن نہ ہوئے تو آپ کیا کریں گے؟

    شوکت ترین نے بیزار کن لہجے میں جواب دیا، چلے جائیں گے یار۔

    خیال رہے کہ 2 روز قبل وزیر اعظم عمران خان نے بہترین کارکردگی دکھانے والے 10 وزرا کو تعریفی اسناد سے نوازا ہے، جن میں وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید سرفہرست ہیں۔

  • مریم نواز کا صحافیوں سے متعلق نازیبا الفاظ پر معذرت سے انکار

    مریم نواز کا صحافیوں سے متعلق نازیبا الفاظ پر معذرت سے انکار

    لاہور: مریم نواز نے صحافیوں کے متعلق آڈیو لیک کا اعتراف کر لیا، تاہم انھوں نے صحافیوں سے متعلق نازیبا الفاظ پر واضح طور پر معذرت سے انکار کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج لاہور میں پریس کانفرنس کے موقع صحافی نے مریم نواز سے سوال کیا کہ حالیہ آڈیو میں آپ اور پرویز رشید صحافیوں کو کتا کہہ رہے ہیں، کیا اس پر معذرت کریں گی۔

    مریم نواز نے صحافی کو جواب دیا کہ میں کوئی معذرت نہیں کروں گی، پہلے جواب دیا جائے پرویز رشید کے ساتھ میری نجی بات چیت کیوں ریکارڈ کی گئی، ایک تو وہ ریکارڈ کی گئی اور پھر وزار کو دی گئی، پہلے مجھ سے معذرت کی جائے، پھر اس معاملے پر بات کروں گی۔

    مریم نواز نے پرویز رشید سے گفتگو کی آڈیو ٹیپ کو تو تسلیم کر لیا، لیکن صحافیوں کو بھونکنے والے کتے بولنے پر معذرت سے انکار کیا، ان کا مؤقف تھا کہ پہلے تو ان سے ٹیلی فون ریکارڈ کرنے پر معذرت کی جانی چاہیے، انھوں نے کہا ہماری ٹیلی فونک گفتگو کیسے ریکارڈ کی گئی اس کا جواب دینا چاہیے، ہم پرائیویٹ کیا گفتگو کرتے ہیں، اس پر کسی سے کیوں معذرت کریں۔

    مریم نواز کی آڈیو، پی ایف یوجے کا ن لیگ کا بائیکاٹ کرنے اور عدالت جانے کا اعلان

    مریم نواز نے کہا پرویز رشید اور میں کیا بات کرتے ہیں یہ ہماری پرائیویٹ گفتگو تھی، میں نے کسی کی کوئی ٹیپ ریلیز نہیں کی، لوگوں کی آڈیو ویڈیو ٹیپس آ جاتی ہیں، میری آڈیوز کا موازنہ دوسری ٹیپس کے ساتھ نہ کریں، دوسروں کی ٹیپس تو وہاں سے آ جاتی ہیں۔

    انھوں نے آڈیو لیک پر بات چلی جانے پر کہا کہ میری پریس کانفرنس فارن فنڈنگ سے متعلق ہے، اسی پر سوال ہونا چاہیے، انصاف دینے والے اداروں سے ہم سب کو سوال کرنا چاہیے، انھیں فارن فنڈنگ کیس پر کارروائی کرنی چاہیے، نواز شریف، مریم نواز جیل جا سکتے ہیں تو عمران خان کے خلاف بھی کیس چلنا چاہیے، جو سلوک ہمارے ساتھ ہوا وہی سلوک عمران خان کے ساتھ بھی ہونا چاہیے۔

  • ٹوکریوں کا مطلب لفافہ ہوتا ہے: رانا ثنااللہ کا اعتراف

    ٹوکریوں کا مطلب لفافہ ہوتا ہے: رانا ثنااللہ کا اعتراف

    لاہور: پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ نے مریم نواز آڈیو لیک کے تناظر میں اعتراف کیا ہے کہ ٹوکریوں کا مطلب لفافہ ہوتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے میو اسپتال میں لیگی ایم پی اے بلال یاسین کی عیادت کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے ٹوکریوں کا لفظ لفافے کے زمرے میں آنے کا اعتراف کیا۔

    انھوں نے کہا ٹوکریوں کا مطلب لفافہ ہوتا ہے، واضح رہے گزشتہ روز مریم نواز کی ایک اور آڈیو لیک ہوئی ہے، جس میں انھوں نے پرویز رشید سے کہا ابو آذربائیجان سے دو ٹوکریاں لائے ہیں، ایک نصرت جاوید اور ایک رانا جواد کو دینی ہے۔

    رانا ثنا نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کوئی ہمارے بارے میں تجزیہ کرتا ہے تو ہمیں بھی حق حاصل ہے کہ گفگتو میں اس پر تبصرہ کریں، سوال یہ ہے کہ مریم نواز کی آڈیو لیک کو گزشتہ روز ہی کیوں لیک کیا گیا؟

    مسلم لیگ ن اور جنگ جیو کا گٹھ جوڑ ، مریم نواز کی ایک اور مبینہ آڈیو لیک

    انھوں نے کہا فارن فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کی اسکروٹنی رپورٹ سے نظر ہٹانے کے لیے آڈیو کا پنڈورا کھولا گیا ہے، سب کو پتا ہے کہ آڈیو کہاں سے ریکارڈ ہوتی ہے۔

    خیال رہے کہ آڈیو لیک میں سینئر صحافی حسن نثار اور ارشاد بھٹی پر الزامات لگائے گئے اور سینئر تجزیہ کاروں سے متعلق نازیبا کلمات کا بھی استعمال کیا گیا۔

  • ہم بھی آپس میں اس سے بدتر گفتگو کرتے ہیں: شاہد خاقان کا صحافی کو جواب

    ہم بھی آپس میں اس سے بدتر گفتگو کرتے ہیں: شاہد خاقان کا صحافی کو جواب

    اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے مریم نواز سے منسوب نئی آڈیو لیک پر ایک ردِ عمل میں کہا ہے کہ سب ہی آپس میں اس طرح کی گفتگو کرتے ہیں، ہم بھی کرتے ہیں اور اس سے بھی بدتر۔

    آج اسلام آباد میں ن لیگی رہنماؤں نے پریس کانفرنس کی، انھوں نے فارن فنڈنگ کے حوالے سے الیکشن کمیشن کی اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ پر پی ٹی آئی کو ہدف بنایا، اور کہا کہ پی ٹی آئی فنڈنگ کیس میں بڑی تفتیش کی ضرورت ہے، اور عمران خان کو وزیر اعظم رہنے کا حق نہیں ہے۔

    پریس کانفرنس کے موقع پر مریم نواز کی نئی آڈیو لیک پر صحافی نے سوال کیا تو شاہد خاقان عباسی نے جواب میں کہا میں اور آپ جو بات کرتے ہیں وہ ہمارے درمیان رہتی ہے، آخر یہ آڈیو بنانے اور لیک کرنے والے کون لوگ ہیں؟

    شاہد خاقان نے کہا کہ ہم بھی آپس میں بات کرتے ہیں، صحافی نے ان سے سوال کیا، کیا آپ آپس میں اس طرح کی گفتگو کرتے ہیں؟ جس پر شاہد خاقان نے جواب دیا وہ اس سے بھی بدترہوتی ہے۔

    قبل ازیں، میڈیا سے گفتگو میں شاہد خاقان نے کہا امریکا میں ٹیکسس اور کیلیفورنیا میں پی ٹی آئی کے دفاتر سے کمپنیاں بنائی گئی ہیں، دونوں کے سربراہ عمران خان ہیں، کیا کسی سیاسی جماعت کو اجازت ہے کہ بیرون ملک جا کر کمپنیاں بنائے؟ قانون میں ہے کہ کسی شخص سے پیسہ لے سکتے ہیں لیکن کسی کمپنی سے نہیں، یہ غیر قانونی ہے، لیکن دونوں کمپنیوں کو بیرون ملک فارن ایجنٹ بنایا گیا۔

    انھوں نے الزام لگایا کہ ان دونوں کمپنیوں کا ریکارڈ کہیں بھی ظاہر نہیں کیا گیا، کوئی ریکارڈ الیکشن کمیشن یا اسٹیٹ بینک کو نہیں دیا گیا، اسکروٹنی کمیٹی نے امریکی محکمہ انصاف کی ویب سائٹ سے ڈیٹا اکٹھا کیا ہے، ایک کمپنی کا 1.3 ملین ڈالر کا ریکارڈ ملا، پاکستان میں اس کے بارے میں نہیں بتایا گیا، 50 سے زائد چیپٹر ہیں جو پی ٹی آئی کو پیسہ بھیجتے ہیں۔

    انھوں نے کہا ایک ٹرانزیکشن ہے 21 لاکھ ڈالر کی، جو دبئی کی کرکٹ کمپنی نے پی ٹی آئی کے اکاؤنٹ میں بھیجی، کوئی سیاسی جماعت کسی کمپنی سے کوئی روپیہ حاصل نہیں کر سکتی، پی ٹی آئی اکاؤنٹ میں کروڑوں روپے آئے، پی ٹی آئی دفتر کے 4 ملازمین کو ذاتی اکاؤنٹس سے پیسے لینے کا اختیار دیا گیا، ذاتی اکاؤنٹس کے استعمال کی کیا ضرورت تھی کیا ان کے اپنے اکاؤنٹس نہیں تھے۔

    شاہد خاقان نے مطالبہ کیا کہ پی ٹی آئی فنڈنگ کیس میں بڑی تفتیش کی ضرورت ہے، اور عمران خان کو وزیر اعظم رہنے کا حق نہیں ہے۔

  • فیس بک سماجی کارکنوں اور صحافیوں کے لیے حفاظتی اقدامات میں اضافہ کرے گا

    فیس بک سماجی کارکنوں اور صحافیوں کے لیے حفاظتی اقدامات میں اضافہ کرے گا

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک مشہور شخصیات کے ساتھ ساتھ سماجی کارکنوں اور صحافیوں کے لیے بھی حفاظتی اقدامات میں اضافہ کرے گا جس کے تحت ان کے خلاف ہراسانی کی روک تھام ہوسکے گی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق فیس بک کے گلوبل سیفٹی چیف نے کہا ہے کہ فیس بک انکارپوریشن اب سماجی کارکنوں اور صحافیوں کو از خود عوامی شخصیات میں شمار کرے گی اور اس طرح ان پر ہراسانی اور بلنگ کے خلاف تحفطات میں اضافہ کیا جائے گا۔

    سوشل میڈیا کمپنی، جو نجی افراد کے مقابلے میں عوامی شخصیات پر زیادہ تنقیدی تبصرہ کرنے کی اجازت دیتی ہے، صحافیوں اور انسانی حقوق کا دفاع کرنے والوں کو ہراساں کرنے کے بارے میں اپنا نقطہ نظر تبدیل کر رہی ہے جو کمپنی کے مطابق اپنے عوامی کردار کے مقابلے میں اپنے کام کی وجہ سے عوام کی نظروں میں ہیں۔

    فیس بک کے گلوبل سیفٹی چیف اینٹی گون ڈیوس نے ایک انٹرویو میں کہا کہ کمپنی حملوں کی ان اقسام کو بھی بڑھا رہی ہے جنہیں وہ اپنی سائٹس پر عوامی شخصیات پر کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ خواتین اور ایل جی بی ٹی کیو کمیونٹی کے غیر متناسب حملوں کو کم کرنے کی کوشش کے ایک حصے کے طور پر سختیاں بڑھائی جائیں گی۔

    فیس بک اب شدید اور ناپسندیدہ جنسی مواد، توہین آمیز جنسی فوٹو شاپڈ تصاویر یا ڈرائنگ یا کسی شخص کی ظاہری صورت پر براہ راست منفی حملوں کی اجازت نہیں دے گا، جیسا کہ کسی عوامی شخصیت کی پروفائل پر منفی تبصرے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

    خیال رہے کہ فیس بک کو عالمی قانون سازوں اور ریگولیٹرز کی طرف سے اپنے مواد کے اعتدال کے طریقوں اور اس کے پلیٹ فارم سے منسلک نقصانات کی وسیع پیمانے پر جانچ پڑتال کا سامنا ہے جبکہ ایک وسل بلور کی جانب سے لیک کی گئی اندرونی دستاویزات گزشتہ ہفتے امریکی سینیٹ کی سماعت کی بنیاد بن گئیں۔

    فیس بک جس کے تقریباً 2.8 ارب ماہانہ فعال صارفین ہیں، عوامی شخصیات اور ان کی جانب سے یا ان سے متعلق پوسٹ کیے جانے والے مواد کے ساتھ کس طرح سلوک کرتی ہے، یہ ایک موضوع بحث بن چکا ہے۔

    حالیہ ہفتوں میں کمپنی کا کراس چیک سسٹم، جس کے بارے میں وال اسٹریٹ جرنل نے رپورٹ کیا کہ کچھ ہائی پروفائل صارفین کو فیس بک کے معمول کے قوانین سے مستثنیٰ ہونے کا اثر نمایاں رہا ہے۔

  • امن کا نوبل انعام 2 صحافیوں کے نام

    امن کا نوبل انعام 2 صحافیوں کے نام

    اوسلو: نوبل امن انعام 2021 کا اعلان کردیا گیا، رواں برس امن کا نوبل انعام فلپائنی صحافی ماریہ ریسا اور روسی صحافی دمتری مراتوف کو دیا جارہا ہے۔

    امن انعام دونوں صحافیوں کو آزادی اظہار کے تحفظ کی کوششوں کے لیے دیا گیا ہے۔

    امن انعام کے لیے 329 امیدوار نامزد تھے، جن میں سے 234 افراد اور 95 تنظیمیں شامل تھیں۔ امن کے نوبل انعام کا اعلان نارویجن کمیٹی کرتی ہے جب کہ باقی تمام انعامات کا اعلان سویڈش اکیڈمی کرتی ہے۔

    امن کا نوبیل انعام جیتنے والے دونوں صحافیوں کو رواں برس 10 دسمبر کو ناروے کے شہر اوسلو میں ایوارڈ اور 10 لاکھ ڈالر کی رقم دی جائے گی۔

    گزشتہ روز ادب کا نوبل انعام تنزانیہ کے ادیب عبدالرزاق گرناہ نے اپنے نام کیا تھا، کیمسٹری کا نوبل انعام جرمنی کے بینجمن لسٹ اور برطانیہ کے ڈیوڈ ڈبلیو سی میک ملن کو جبکہ فزکس کا نوبل انعام 3سائنسدانوں کو دیا گیا تھا۔

    طب 2021 کا انعام دو امریکی سائنسدانوں کو دیا گیا ہے۔

  • بھارت نے غیر ملکی صحافیوں کو پاکستان آنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا: فواد چوہدری

    بھارت نے غیر ملکی صحافیوں کو پاکستان آنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا: فواد چوہدری

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ بھارت نے 5 غیر ملکی صحافیوں کو پاکستان آنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا، صحافیوں کو 5 اگست کو آزاد کشمیر اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کرنی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے 5 غیر ملکی صحافیوں کو پاکستان آنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ صحافیوں کو 5 اگست کو آزاد کشمیر اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کرنی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ بھارت سے مطالبہ ہے کہ صحافیوں کو آزاد کشمیر کا دورہ کرنے دیں، صحافیوں کے آزاد کشمیر کے دورے سے حقائق سامنے آسکیں گے۔

  • میڈیا اداروں کو 70 کروڑ روپے کی ادائیگی کردی گئی ہے: فواد چوہدری

    میڈیا اداروں کو 70 کروڑ روپے کی ادائیگی کردی گئی ہے: فواد چوہدری

    اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ وزارت اطلاعات نے میڈیا اداروں کو 70 کروڑ روپے کی ادائیگی مکمل کر لی ہے، اب بھی ادارے اگر ملازمین کو تنخواہیں نہیں دیتے تو یہ زیادتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ وزارت اطلاعات نے وزیر اعظم عمران خان کی ہدایات کے مطابق میڈیا اداروں کو 70 کروڑ روپے کی ادائیگی مکمل کر لی ہے۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ یہ بقایا جات ایک طویل عرصے سے ادا نہیں کیے گئے تھے، ان ادائیگیوں سے میڈیا ورکرز کے مالی مسائل میں کمی آئی ہے اور اداروں کو تحفظ ملا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اب بھی ادارے اگر ملازمین کو تنخواہیں نہیں دیتے تو یہ زیادتی ہے۔

    گزشتہ روز فواد چوہدری نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں کہا تھا کہ اگست کے پہلے ہفتے میں پی ٹی وی مکمل ایچ ڈی ہوجائے گا، اے پی پی ورلڈ کلاس نیوز ایجنسی اگست میں اپنا کام شروع کرے گی، ریڈیو پاکستان کو مکمل ڈیجیٹلائز کر رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا تھا کہ صحافیوں کو وہ سہولت دینے جا رہے ہیں جس کی مثال نہیں ملتی، ہم نے صحافیوں کو کامیاب جوان پروگرام کا حصہ بنایا ہے۔

  • فلسطینیوں کی حمایت پر امریکی صحافی ملازمت سے برطرف

    فلسطینیوں کی حمایت پر امریکی صحافی ملازمت سے برطرف

    واشنگٹن: امریکی خبر رساں ادارے نے اپنی ایک خاتون صحافی کو فلسطینیوں کے حق میں سوشل میڈیا پر آواز اٹھانے کی پاداش میں ملازمت سے برطرف کردیا۔

    ایسوسی ایٹڈ پریس سے وابستہ 22 سالہ ایملی ولڈرز اسٹینڈ فورڈ یونیورسٹی سے گریجویٹ ہیں۔ ادارے کا کہنا ہے کہ ایملی کو سوشل میڈیا پالیسی کی خلاف ورزی پر نکالا گیا۔

    خاتون صحافی کا کہنا ہے کہ ان کی جن پوسٹس پر یہ کارروائی کی گئی ہے وہ اس وقت کی ہیں جب وہ زیر تعلیم تھیں، وہ پوسٹس فلسطین کے حق میں اور اسرائیل کے خلاف تھیں، تاہم وہ اب بھی ان پوسٹس پر نادم نہیں۔

    ایملی کو ادارے سے وابستہ ہوئے صرف 3 ہفتے ہی ہوئے تھے۔

    دوسری جانب اے پی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر غیر ذمہ دارانہ رویے سے نہ صرف خود مذکورہ ملازم بلکہ اس کے ساتھ موجود دیگر ملازمین بھی خطرے کی زد میں آجاتے ہیں، اسی لیے ادارے نے سخت سوشل میڈیا پالیسی بنائی ہے جس پر عمل کرنا ادارے میں کام کرنے والے ہر شخص پر لازم ہے۔

    بعض صحافیوں نے ادارے کو اس حرکت پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا ہے کہ نو آموز صحافی کو اس حوالے سے رہنمائی دی جانی چاہیئے تھی، ملازمت سے برطرف نہیں کرنا چاہیئے تھا۔

  • خاشقجی قتل پر امریکی رپورٹ، سعودی عرب کا ردعمل آگیا

    خاشقجی قتل پر امریکی رپورٹ، سعودی عرب کا ردعمل آگیا

    ریاض: سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل پر امریکی کانگریس کو پیش کی جانے والی رپورٹ پر سعودی عرب نے ردعمل دے دیا، سعودی دفتر خارجہ نے رپورٹ کے مندرجات کو سختی سے مسترد کیا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی دفتر خارجہ نے سعودی شہری اور صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق امریکی کانگریس کو پیش کی جانے والی رپورٹ کے مندرجات کو سختی سے مسترد کردیا ہے۔

    سعودی وزارت خارجہ نے جمعے کو اپنے بیان میں کہا کہ سعودی حکومت اپنے شہری جمال خاشقجی کے قتل کے جرم سے متعلق کانگریس کو پیش کی جانے والی رپورٹ کے مندرجات کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے۔

    دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ سعودی حکومت مبینہ رپورٹ میں سعودی قیادت سے متعلق منفی، غلط اور ناقابل قبول نتائج کو قطعی طور پر مسترد کرتی ہے، یہ نتائج کسی بھی حالت میں قابل قبول نہیں ہیں، رپورٹ بہت ساری غلط معلومات اور نتائج پر مشتمل ہے۔

    بیان میں دفتر خارجہ نے اس حوالے سے مملکت کے متعلقہ اداروں کے سابقہ بیانات کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ جمال خاشقجی کا قتل سنگین جرم ہے، یہ سعودی قوانین اور اس کی اقدار کی کھلی خلاف ورزی پر مشتمل ہے، اس جرم کا ارتکاب جس گروہ نے کیا اس نے نہ صرف یہ کہ مملکت کے تمام قوانین کو پس پشت ڈالا بلکہ اس نے متعلقہ اداروں کو حاصل اختیارات کی بھی خلاف ورزیاں کی ہیں۔

    دفتر خارجہ کی جانب سے کہا گیا کہ گروپ کے افراد کے ساتھ پوچھ گچھ کے حوالے سے تمام ضروری عدالتی اقدامات کیے گئے اور انہیں عدالت کے حوالے کیا گیا، سعودی عدالت نے ان کے خلاف حتمی سزاؤں کے فیصلے سنائے جن پر جمال خاشقجی کے اہل خانہ نے اطمینان کا اظہار کیا۔

    وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ اس جیسی رپورٹ جو غلط اور ناقابل قبول نتائج پر مشتمل ہے ایسے وقت میں جاری کی گئی جب سعودی عرب اس گھناؤنے جرم کی مذمت کر چکا ہے اور اس کی قیادت اس قسم کے افسوسناک واقعات کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات کر چکی ہے۔

    بیان میں مزید کہا گیا کہ سعودی عرب اپنی قیادت، ریاستی بالا دستی اور عدالتی خود مختاری کو زک پہنچانے والی ہر بات کو مسترد کرتا ہے۔

    وزارت خارجہ کے مطابق سعودی عرب اور امریکا کے درمیان شراکت مضبوط اور مستحکم ہے، دونوں ملکوں کے ریاستی ادارے مختلف شعبوں میں شراکت کے استحکام کے لیے کوشاں ہیں، خطے اور عالمی امن و استحکام کے لیے باہمی تعاون اور زبردست یکجہتی پیدا کیے ہوئے ہیں۔

    خیال رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو 2 اکتوبر سنہ 2018 کو ترکی کے شہر استنبول میں واقع قونصلیٹ میں اس وقت قتل کیا گیا تھا جب وہ اپنی طلاق سے متعلق کاغذی کارروائی مکمل کروانے وہاں گئے تھے۔

    انٹرنیشنل نیوز نیٹ ورکس کے رپورٹرز کا کہنا ہے کہ جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق رپورٹ شواہد اور معتبر معلومات سے خالی ہے۔ رپورٹ کے اجرا کے بعد امریکی دفتر خارجہ نے بیان جاری کر کے کہا کہ امریکا سعودی عرب کے ساتھ اپنے تعلقات برقرار رکھنے کے سلسلے میں پرعزم ہے۔