Tag: صحافی

  • بی جے پی ارکان نے اپنی ویڈیو بنانے والے صحافی پر مقدمہ درج کروا دیا

    بی جے پی ارکان نے اپنی ویڈیو بنانے والے صحافی پر مقدمہ درج کروا دیا

    نئی دہلی: بھارتیہ جنتا پارٹی کے بعض ارکان نے اپنی بھوک ہڑتال سے قبل کھانا کھانے کی ویڈیو بنانے والے صحافی پر مقدمہ درج کروا دیا، بھارتی صحافیوں نے بی جے پی کے اس اقدام کے خلاف مظاہرے شروع کردیے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ماضی میں پھارتیہ جنتا پارٹی کے کچھ لیڈروں نے ایک بھوک ہڑتال کی تھی تاہم اس سے قبل کھانا کھایا تھا، اس منظر کو ایک صحافی نے اپنے کیمرے میں ریکارڈ کرلیا اور اب اس صحافی پر مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

    یہ بھوک ہڑتال 10 ماہ پہلے ہوئی تھی جس سے قبل بی جے پی لیڈروں کی کھانا کھانے کی ویڈیو صحافی راجندر سنیہی نے بنائی تھی اور اسے سوشل میڈیا پر وائرل کردیا تھا۔ اس ویڈیو کی وجہ سے بی جے پی کو خاصی ہزیمت اٹھانی پڑی تھی۔

    مذکورہ ویڈیو میں ایک رکن پارلیمنٹ بھی دکھائی دے رہے ہیں۔

    صحافی کے خلاف مقدمے کے بعد ملک بھر کے صحافیوں نے احتجاج شروع کردیا ہے۔

    کچھ صحافیوں نے کروکشیتر پریس کلب کے سامنے مظاہرہ کیا اور سنیہی کے خلاف درج ایف آئی آر خارج کرنے کا مطالبہ کیا، کروکشیتر پریس کلب کے صدر راجیش شانڈلیہ نے الزام عائد کیا کہ پولس نے بی جے پی لیڈروں کے دباؤ میں صحافی کے خلاف معاملہ درج کیا ہے۔

    مذکورہ صحافی کے خلاف مقدمہ درج کروانے والے بی جے پی لیڈر سریش سینی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ صحافی نے تقریباً 10 ماہ قبل سوشل میڈیا پر ان کے خلاف فرضی اور غلط خبر کو نشر کیا تھا، جس سے ان کے وقار کو ٹھیس پہنچی۔

    ان کا کہنا ہے کہ بھوک ہڑتال کے دن انہوں نے کھانا نہیں کھایا تھا، صرف ایک مذہبی پروگرام میں پرساد لے کر کھایا تھا۔

    خیال رہے کہ بھارت میں حال ہی میں منظور کیے جانے والے متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف لاکھوں کسان سڑکوں پر مظاہرے کر رہے ہیں، دارالحکومت نئی دہلی کی سرحد پر سلسلہ وار بھوک ہڑتال جاری ہے۔

    دوسری طرف بی جے پی کے حامی کئی کسانوں نے بھی زرعی قوانین کے حق میں مظاہرہ شروع کر دیا ہے۔

  • بھارتی صحافی سخت خطرات کا شکار، بین الاقوامی اداروں کا مودی کو خط

    بھارتی صحافی سخت خطرات کا شکار، بین الاقوامی اداروں کا مودی کو خط

    نئی دہلی: بین الاقوامی میڈیا اداروں نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے نام ایک مشترکہ خط لکھ کر حکومت سے ایسے اقدامات کرنے کو کہا ہے جس سے صحافی بلا خوف خطر اپنے پیشہ وارانہ فرائض انجام دے سکیں۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق یورپ کے دو میڈیا اداروں نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے نام ایک مشترکہ مکتوب بھیجا ہے جس میں حکومت سے فوری طور پر ایسے اقدمات کرنے کی اپیل کی گئی جس سے بھارت میں موجود صحافی بلا خوف و ہراس اپنا کام ایمانداری سے انجام دے سکیں۔

    یہ مکتوب آسٹریا میں موجود عالمی میڈیا ادارے انٹرنیشنل پریس انسٹی ٹیوٹ اور بیلجیئم کے انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹ نے لکھا ہے۔

    اس خط میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی مختلف ریاستوں میں درجنوں صحافیوں کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں، خاص طور پر انتہائی سخت اور سیاہ قانون کے تحت بغاوت جیسے مقدمات ان کے کام کی وجہ سے دائر کیے گئے ہیں۔

    خط کے مطابق صحت سے متعلق بحران کو ان افراد کو خاموش کرنے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے جنہوں نے حکومت کی ناکامیوں اور کوتاہیوں کو بے نقاب کرنے کی کوشش کی۔

    ایک غیر سرکاری تنظیم رائٹس اینڈ رسک انالیسس گروپ کے مطابق مارچ سے مئی کے دوران بھارت میں 55 صحافیوں کے خلاف مختلف نوعیت کے مقدمات درج کیے گئے۔

    سب سے زیادہ مقدمات ریاست اتر پردیش کے صحافیوں کے خلاف درج ہوئے جہاں 11 صحافی جیل بھی بھیجے گئے۔ دوسرے نمبر پر جموں و کشمیر ہے جہاں صحافیوں کو آئے دن ڈرایا دھمکایا جاتا ہے، حراست میں لیے جانے والے ایسے صحافیوں کو جسمانی تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا اور ان کے اثاثوں کو تباہ کرنے کی دھمکیاں دی گئیں۔

    رپورٹرز ود آؤٹ بارڈر کے مطابق بھارت میں صحافتی آزادی کی حالت مسلسل بگڑتی جارہی ہے، ادارے نے 2020 میں دنیا بھر کی صحافت کی صورتحال پر جو رپورٹ شائع کی ہے اس میں بھارت 142 ویں مقام پر ہے۔ صحافتی آزادی کے لحاظ سے بھارت کی حالت پڑوسی ممالک نیپال، بھوٹان اور سری لنکا سے بھی بدتر ہے۔

  • لائیو رپورٹنگ کے دوران صحافی چلانے پر مجبور (ویڈیو دیکھیں)

    لائیو رپورٹنگ کے دوران صحافی چلانے پر مجبور (ویڈیو دیکھیں)

    واشنگٹن: امریکا میں ایک سینئر رپورٹر لائیو رپورٹنگ کے دوران ایک جانور پر چلانے پر مجبور ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق درختوں پر رہنے والا امریکا کا ایک ممالیہ جانور راکون اس وقت ایک سینئر صحافی کی لائیو براڈکاسٹ میں رکاوٹ بن گیا جب وہ وائٹ ہاؤس کے باہر ڈونلڈ ٹرمپ کی صحت سے متعلق تازہ خبر دے رہا تھا۔

    اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وسیع پیمانے پر شیئر کی گئی، ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سی این این کا سینئر صحافی جوئے جونز ایک راکون پر چلاتے ہوئے کہہ رہا ہے ’دفع ہو جاؤ‘۔

    سینئر صحافی منگل کے دن وائٹ ہاؤس کے باہر کھڑا تھا اور چند سیکنڈ بعد ہی ٹی وی پر لائیو جانے والا تھا کہ راکون نے پیچھے سے آ کر خلل ڈال دیا، کیمرے میں یہ منظر ریکارڈ ہو گیا جسے سوشل میڈیا پر بہت زیادہ شیئر کیا گیا۔

    خلل پڑتے ہی صحافی نے پیچھے مڑ کر چلا کر کہا ’گیٹ لاسٹ‘ اور اس کی طرف کوئی چیز پھینکی تاکہ وہ بھاگ جائے۔

    جوئے جونز دراصل وائٹ ہاؤس کے باہر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی صحت سے متعلق تازہ خبر دے رہا تھا جب اس نے اچانک راکون کو دیکھ لیا۔

    اس واقعے کے بعد جونز نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ یہ دوسری مرتبہ ہے جب ایک راکون نے لائیو براڈ کاسٹ میں رکاوٹ ڈالی ہے، میرا خیال ہے کہ یہ روشنی کے پیچھے آتے ہیں۔

    صحافی نے یہ بھی کہا کہ اس نے بس راکون کو ڈرا کر بھگانے کے لیے کچھ پھینکا تھا، جس سے کسی جانور کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

  • ڈاکٹرز، پیرا میڈیکس اسٹاف اور صحافی اپنا پلازمہ عطیہ کر رہے ہیں: اجمل وزیر

    ڈاکٹرز، پیرا میڈیکس اسٹاف اور صحافی اپنا پلازمہ عطیہ کر رہے ہیں: اجمل وزیر

    پشاور: خیبر پختونخواہ کے مشیر اطلاعات اجمل وزیر کا کہنا ہے کہ حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کے 2 ڈاکٹرز اور ایک پیرا میڈیکس اسٹاف ممبر نے اپنا پلازمہ عطیہ کیا ہے جبکہ 4 صحافی بھی پلازمہ عطیہ کرنے آرہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخواہ کے مشیر اطلاعات اجمل وزیر کا کہنا ہے کہ حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں پلازمہ سےعلاج شروع ہو چکا ہے، سب سے پہلے حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کے 2 ڈاکٹرز نے پلازمہ عطیہ کیا۔

    اجمل وزیر کے مطابق پیرا میڈیکس اسٹاف ممبر نے بھی اپنا پلازمہ عطیہ کیا ہے، 4 صحافی بھی پلازمہ عطیہ کرنے آرہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پختونخواہ میں صحت کا نظام کرونا سے لڑ رہا ہے، کرونا سے لڑنے والے ڈاکٹرز اور طبی عملہ ہمارے ہیروز ہیں، صحتیاب افراد کا پلازمہ عطیہ کرنے کا جذبہ لائق تحسین ہے۔

    مشیر اطلاعات کا کہنا ہے کہ احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا ہم سب کا فرض ہے، عید سادگی سے منائی اور طیارہ حادثے کے شہدا، کرونا سے لڑنے والے ڈاکٹرز، طبی عملے اور شہدا کے نام کی۔

    انہوں نے کہا کہ احتیاطی تدابیر پر عمل نہ ہوا تو لاک ڈاؤن میں نرمی کے فیصلے پر سوچنا پڑے گا، ایک قوم بن کر ہم سب نے مل کر اس کرونا وائرس کو شکست دینی ہے۔

    مشیر اطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں سیلاب اور زلزلے جیسی آفات کا ہم نے مل کر مقابلہ کیا، احتیاط نہ کرنے سے صورتحال گھمبیر ہونے کا خدشہ ہے۔

  • اقوام متحدہ صحافیوں کی آواز بن گیا

    اقوام متحدہ صحافیوں کی آواز بن گیا

    نیویارک: اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیوگوتریس نے دنیا بھر میں تمام حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ آزادی صحت کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کریں۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے یوم آزادی صحافت پر اپنا پیغام جاری کیا۔ انہوں نے تمام حکومتوں سےکہا کہ میڈیا کی آزادی کا تحفظ یقینی بنائیں۔

    سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ کروناوائرس کی وبا کے دوران حکومتیں صحافیوں کی مدد کریں، حکومتی مدد سے صحافی اپنے فرائض انجام دیں، عالمگیر وبا کے تناظر میں صحافیوں کی سہولتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے۔

    آزادی صحافت کا عالمی دن: پھر وہی جہد مسلسل پھر وہی فکر معاش

    خیال رہے کہ آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں آزادی صحافت کا عالمی دن منایا جارہا ہے، سنہ 1992 سے 2020 تک دنیا بھر میں 13 سو 69 صحافی پیشہ وارانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران جانوں کا نذرانہ پیش کرچکے ہیں۔

    عالمی سطح پر پریس فریڈم ڈے کا آغاز سنہ 1993 میں ہوا تھا جب اس دن کی باقاعدہ منظوری اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے دی تھی۔ یہ دن منانے کا مقصد پیشہ وارانہ فرائض کی بجا آوری کے دوران صحافیوں اور صحافتی اداروں کو درپیش مشکلات، مسائل، دھمکی آمیز رویوں اور زندگیوں کو درپیش خطرات کے متعلق قوم اور دنیا کو آگاہ کرنا ہے۔

    دنیا بھر میں اس دن کے انعقاد کی ایک وجہ معاشرے کو یہ یاد دلانا بھی ہے کہ عوام کو حقائق پر مبنی خبریں فراہم کرنے کے لیے کتنے ہی صحافی اس دنیا سے چلے گئے اور کئی پس دیوار زنداں ہیں۔

  • اگلے 20 سے 25 دن مزید محتاط رہنا ہوگا: فیاض چوہان

    اگلے 20 سے 25 دن مزید محتاط رہنا ہوگا: فیاض چوہان

    لاہور: صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان کا کہنا ہے کہ عوام کو اگلے 20 سے 25 دن محتاط رہنا چاہیئے، آنے والے دنوں میں مزید احتیاط کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان کا کہنا ہے کہ حکومت نے صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے تحفظ کے لیے بھی اقدامات کیے ہیں، تمام اضلاع میں اخبار فروش یونینز کو حفاظتی کٹس فراہم کریں گے۔

    فیاض چوہان کا کہنا تھا کہ اخبار فروش آرگنائزیشنز ڈسٹرکٹ انفارمیشن افسر سے رابطہ کریں۔

    انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ عثمان بزدار اور ان کی حکومت کرونا وائرس کے خلاف فرنٹ پر کام کر رہی ہے، عوام کو اگلے 20 سے 25 دن کو ہلکا نہیں لینا چاہیئے۔ آنے والے دنوں میں مزید احتیاط کی ضرورت ہے۔

    فیاض چوہان کا مزید کہنا تھا کہ قوم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتی، اب کرونا کے خلاف جنگ بھی جیتیں گے۔

    اس سے قبل فیاض الحسن چوہان نے صحافیوں اور میڈیا ہاؤسز کے لیے ریلیف پیکج کا اعلان کرتے ہوئے بتایا تھا کہ کرونا وائرس سے جاں بحق ہونے والے صحافی کے لواحقین کو 10 لاکھ جبکہ صحافی کی بیوہ کو تاحیات 10 ہزار ماہانہ پنشن دی جائے گی۔

    انہوں نے کہا تھا کہ کرونا وائرس سے متاثر صحافی کو 1 لاکھ روپے ریلیف فنڈ سے دیے جائیں گے۔

  • لاک ڈاؤن: سندھ حکومت نے صحافیوں کے ساتھ بدسلوکی کا نوٹس لے لیا

    لاک ڈاؤن: سندھ حکومت نے صحافیوں کے ساتھ بدسلوکی کا نوٹس لے لیا

    کراچی: سندھ میں کروناوائرس کے پیش نظر نافذ العمل لاک ڈاؤن کے دوران شعبہ صحافت سے تعلق رکھنے والے افراد سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی بدسلوکی کا صوبائی حکومت نے نوٹس لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن میں صحافی فرائض انجام دے سکتے ہیں، سندھ حکومت کی جانب سے صحافیوں پر کوئی پابندی نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ احتیاط کے ذریعے ہی کرونا کی وبا کا خاتمہ کرسکتے ہیں، میڈیاورکرز فرائض کی انجام دہی میں فاصلہ ضرور رکھیں۔ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے میڈیا ورکرز سے تعاون کریں۔

    مرتضی وہاب کا مزید کہنا تھا کہ میڈیاورکرز اپنے ساتھ ادارے کا کارڈ لازمی رکھیں، قوم مشترکہ جدوجہد کے ساتھ کرونا کو شکست دے گی۔

    یاد رہے کہ ایک روز قبل سندھ حکومت نے لاک ڈاؤن کو مزید مؤثر بنانے کے لیے اشیائے خوردونوش کی دکانیں 12 گھنٹے بند رکھنے کا اعلان کیا اور دکانداروں کو ہدایت کی تھی کہ وہ مقررہ 12 گھنٹوں یعنی صبح 8 سے رات 8 تک کاروبار کریں۔

    کراچی سمیت سندھ بھر میں آج لاک ڈاؤن کا تیسرا روز ہے، حکومتی احکامات کی ہدایات کی روشنی میں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے شہر کی مختلف شاہراؤں پر ناکے لگائے ہوئے ہیں جہاں سڑک پر چلنے والے شہریوں کو روک کر اُن سے گھروں میں نہ بیٹھنے کی وجوہات پوچھی جارہی ہیں۔

    لاک ڈاؤن کی خلاف ورزیوں‌ پر سندھ پولیس کا کریک ڈاؤن، 712 شہری گرفتار، 215 مقدمات درج

    اہلکاروں کی جانب سے بنا ضرورت گھروں سے باہر نکلنے والے شہریوں کو واپس بھیجا جارہا ہے جبکہ کراچی کی کچھ شاہراؤں کو اہلکاروں نے گاڑیاں کھڑی کر کے مستقبل بند کردیا۔

    حکومتی احکامات کی روشنی میں صحافی، میڈیا کارکنان، فلاحی اداروں کے رضا کار، پولیس اہلکار اور طبی عملے کو لاک ڈاؤن سے مستشنیٰ حاصل ہے البتہ شہر میں تعینات اہلکار مذکورہ شعبوں سے تعلق رکھنے والے کارکنان کو بھی روک کر اُن سے سختی سے پیش آرہے ہیں۔

  • پیپلزپارٹی کی حکومت میں صحافیوں کے ساتھ ناانصافی نہیں ہوگی، وزیراعلیٰ سندھ

    پیپلزپارٹی کی حکومت میں صحافیوں کے ساتھ ناانصافی نہیں ہوگی، وزیراعلیٰ سندھ

    جامشورو: وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی کی حکومت میں صحافیوں کےساتھ ناانصافی نہیں ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق سیہون میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ صحافی عزیز میمن کے قتل پر پیپلزپارٹی نے سخت مؤقف رکھا ہے، سعید غنی اور سہیل سیال کو عزیز میمن کے ورثا کے پاس بھیجا تھا۔

    مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ عزیز میمن کے بھائی نے اپنی مرضی سے مقدمہ درج کرایا ہے، عزیز میمن کی فیملی کے ساتھ مکمل انصاف کریں گے۔انہوں نے کہا کہ صحافت کی آزادی پر ہم یقین رکھتے ہیں، پیپلزپارٹی کی حکومت میں صحافیوں کے ساتھ ناانصافی نہیں ہوگی۔

    آئی جی سندھ کے تبادلے سے متعلق وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ آئی جی کے تبادلے پر وزیراعظم کو کہا ہے ابھی تک نہیں ہوا، وزیراعظم نے وعدہ بھی کیا ابھی تک آئی جی سندھ تبدیل نہیں ہوا۔

    مراد علی شاہ نے کہا کہ سیہون کوماڈل سٹی بنانے کا کام جاری ہے، وفاق نے پیسےکم دیےاس لیے ترقیاتی منصوبے تعطل کا شکار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بلاول بھٹو غریبوں کے لیے آواز بلندکر رہے ہیں، چیئرمین پیپلزپارٹی مارچ میں احتجاجی تحریک چلا رہے ہیں۔

  • عزیز میمن کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے،اسد قیصر

    عزیز میمن کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے،اسد قیصر

    اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا ہے کہ عزیز میمن کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے ملاقات کی جس میں صحافی عزیز میمن کے قتل کی تحقیقات سمیت ملکی مجموعی صورتحال پر گفتگو کی گئی۔

    اسپیکر قومی اسمبلی نے صحافی عزیز میمن کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عزیز میمن کا بہیمانہ قتل آزادی صحافت پر کاری ضرب ہے۔ انہوں نے سندھ کے صحافی عزیز میمن کے قتل کی فوری تحقیقات کی ہدایت کردی۔

    اسد قیصر نے کہا کہ تحقیقاتی عمل میں غیر جانبداری اور شفافیت کو یقینی بنایا جائے، عزیزمیمن کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صحافیوں کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں۔

    دوسری جانب وزیر داخلہ اعجاز احمد شاہ نے کہا کہ صحافی عزیز میمن کا قتل انتہائی شرمناک اور قابل مذمت فعل ہے، عزیز میمن کے قتل کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کو یقینی بنایا جائے گا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت آزادی صحافت پر یقین رکھتی ہے، صحافی برادری کو فرائض کی انجام دہی پر ہرممکن تحفظ دیا جائے گا۔

  • عزیز میمن کا قتل: قاتلوں کی گرفتاری کے لیے حکومت کو 24 گھنٹے کا الٹی میٹم

    عزیز میمن کا قتل: قاتلوں کی گرفتاری کے لیے حکومت کو 24 گھنٹے کا الٹی میٹم

    خیرپور: محراب پور میں سینئر صحافی عزیز میمن کے قتل کے خلاف صحافی سراپا احتجاج بن گئے ہیں، ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز نے صحافی کے قتل پر اظہار مذمت کیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق صحافی عزیز میمن کے قتل پر صحافی سراپا احتجاج بن گئے ہیں، قتل کے خلاف خیرپور پریس کلب سمیت تمام تحصیلی یونٹس میں مظاہرے کیے جائیں گے، ضلعے کے تمام پریس کلبز پر سیاہ جھنڈے بھی لگائے جائیں گے۔

    دریں اثنا، عزیز میمن کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی، جس میں صحافیوں، سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی سید ظفرعلی شاہ، رکن صوبائی اسمبلی سرفراز شاہ سمیت شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی، عزیز میمن کے قتل کا مقدمہ تاحال درج نہ ہو سکا، مقتول صحافی کے کیمرا مین کو گزشتہ رات پولیس نے حراست میں لیا تھا، مقتول صحافی نے دھمکیاں ملنے پر اسلام آباد میں احتجاج بھی کیا تھا۔

    ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز (ایمنڈ) نے کہا ہے کہ سر عام قتل کے واقعے پر میڈیا کمیونٹی صدمے سے دوچار ہے، فرض کی ادائیگی کے دوران میڈیا نمایندوں کے قتل کا تسلسل تشویش ناک امر ہے۔

    ایمنڈر کے صدر اظہر عباس اور سیکریٹری جنرل عماد یوسف نے کہا کہ عزیز میمن کا قتل حالیہ حملوں کا تسلسل ہے، ہم وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ سندھ سے سفاکانہ قتل کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں، یہ واقعہ آزادی صحافت پر حملہ ہے، قانون نافذ کرنے والے میڈیا نمایندوں کو تحفظ دینے میں ناکام ہیں۔ ایمنڈ نے تشدد کے واقعات اختلاف رائے کو دبانے کی کوشش قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ ذمہ داروں کی نشان دہی کر کے انھیں کٹہرے میں لایا جائے۔

    نائب صدر پی ایف یو جے لالہ اسد پٹھان نے بھی مطالبہ کیا کہ عزیز میمن کے قاتلوں کو فی الفور گرفتار کیا جائے، اور قتل کے محرکات سامنے لائے جائیں، ہم سندھ حکومت اور پولیس کو 24 گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہیں، ملوث افراد گرفتار نہ ہوئے تو سندھ بھر میں احتجاج کریں گے۔ پی ایف یو جے کے مطابق پہلے مرحلے میں ضلعی، دوسرے میں ڈویژنل سطح پر احتجاج کیا جائے گا، تیسرے مرحلے میں سی پی او اور سندھ اسمبلی کا گھیراؤ کیا جائے گا۔ لالہ اسد پٹھان کا کہنا تھا کہ خبر کی بنیاد پر صحافیوں کا قتل اور تشدد معمول بنتا جا رہا ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز نوشہرو فیروز کے علاقے محراب پور میں سینئر صحافی عزیز میمن کو قتل کر دیا گیا تھا، ان کی لاش نہر سے ملی تھی، پولیس کا کہنا تھا پریس کلب محراب پور کے صدر عزیز میمن کی لاش نہر سے نکال کر تعلقہ اسپتال محراب پور پہنچائی گئی، عزیز میمن کو کیبل کے تار سے گلا دبا کر قتل کرنے کا شبہ ہے، پولیس نے ایک مشتبہ شخص کو حراست میں لیا۔