Tag: صحافی

  • مقابلہ حسن کی کوریج کرنے والی صحافی فاتح بن گئیں

    مقابلہ حسن کی کوریج کرنے والی صحافی فاتح بن گئیں

    لندن: ایک برطانوی خاتون صحافی کے ساتھ اس وقت نہایت انوکھی صورتحال پیش آئی جو گئیں تو مقابلہ حسن کی کوریج کرنے کے لیے تھیں، لیکن مقابلہ ختم ہونے کے بعد وہ مقابلے کی فاتح قرار پائیں۔

    لارا گڈرہم نامی یہ برطانوی صحافی اپنے اخبار کی جانب سے ایک مقامی مقابلہ حسن کی کوریج کرنے کے لیے گئیں۔

    تاہم وہاں ججز میں شامل اور مقابلے کی 3 بار کی فاتح ملی مارگریٹ ان کے حسن سے بے حد متاثر ہوئیں اور انہوں نے لارا کو مقابلے میں حصہ لینے کا مشورہ دے ڈالا۔

    لارا کا کہنا ہے کہ گو کہ انہیں ماڈلنگ کرنے یا مقابلہ حسن میں لینے کا کوئی شوق نہیں تھا تاہم انہوں نے سوچا کہ قسمت آزمانے میں کیا حرج ہے۔

    انہوں نے مقابلے میں اپنا نام درج کروا دیا۔ جب مقابلہ شروع ہوا تو قسمت نے ہر مرحلے پر ان کا ساتھ دیا اور وہ ایک کے بعد ایک مرحلہ پار کرتی چلی گئیں۔

    بالآخر آخری مرحلہ آیا جب ملکہ حسن کے نام کا اعلان ہونا تھا اور یہاں بھی قسمت نے لارا کا ساتھ دیا اور ججز نے انہیں فاتح قرار دیا۔

    ملکہ حسن بننے کے بعد لارا کی خوشی قابل دید تھی۔ مقابلہ جیتنے کے بعد انہیں ملنے والی ساری رقم فلاحی اداروں کو جانی ہے اور وہ بے حد خوش ہیں کہ ان کی وجہ سے معاشرے کے کمزور افراد کی فلاح کے لیے کوئی قدم اٹھایا جارہا ہے۔

    اب لارا اسی شعبے میں مزید کام کرنے کا سوچ رہی ہیں اور ان کا مقصد اس کے ذریعے فلاحی کاموں کو فروغ دینا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • صحافیوں کےاعزازمیں عشائیہ‘ٹرمپ کاشرکت سےانکار

    صحافیوں کےاعزازمیں عشائیہ‘ٹرمپ کاشرکت سےانکار

    واشنگٹن :امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےوائٹ ہاؤس کی جانب سےصحافیوں کےاعزاز میں رکھے جانےوالےعشائیےمیں شرکت نہ کرنے کااعلان کیاہے۔

    تفصیلات کےمطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ صحافیوں کےاعزاز میں وائٹ ہاؤس کی جانب سے رکھے گئےسالانہ پریس ڈنر میں شرکت نہیں کریں گے۔

    وائٹ ہاوس میں صحافیوں کےاعزازمیں عشائیہ29 اپریل کوہوگا۔تقریب میں سیاسی شخصیات،فنکاراورصحافی شرکت کریں گے۔

    یاد رہےکہ گزشتہ روز وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے دی جانے والی بریفنگ میں سے کئی میڈیاچینلزکےصحافیوں کو باہرنکال دیاگیاتھا۔

    دوسری جانب قدامت پسند اور ’دوست‘ مانے جانے والے فوکس نيوز، ون امریکہ اور برائٹ بارٹ جيسے ادارے وائٹ ہاؤس بريفنگ ميں موجود تھے۔

    مزید پڑھیں:وائٹ ہاؤس بریفنگ‘ کئی صحافیوں کوباہرنکال دیاگیا

    سی این این، بی بی سی ،نیویارک ٹائمز،پولیٹیکو،لاس اینجلس ٹائمزاوربزفیڈکوٹرمپ انتظامیہ کی جانب سےبریفنگ میں شرکت کرنے سے روک دیاگیاتھا،جس کےخلاف صحافی برادری کی جانب سے شدید احتجاج کیاگیاتھا۔

    مزید پرھیں:جعلی نیوزمیڈیامیرانہیں امریکی عوام کا دشمن ہے‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    واضح رہےکہ گزشتہ ہفتےامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےمیڈیا کوتنقید کا نشانہ بناتے ہوئےمتعدد چینلز کوامریکی عوام کا دشمن قراردے دیاتھا۔

  • انوشہ رحمٰن نے صحافی کا موبائل چھین لیا، صحافیوں کا شدید احتجاج

    انوشہ رحمٰن نے صحافی کا موبائل چھین لیا، صحافیوں کا شدید احتجاج

    اسلام آباد: سپریم کورٹ کے باہر صحافیوں نے ن لیگی رہنماؤں کی میڈیا ٹاک کا بائیکاٹ کرتے ہوئے احتجاج شروع کردیا۔ صحافیوں کا کہنا تھا کہ وزیر مملکت انوشہ رحمٰن نے ایک صحافی کا موبائل چھین کر اس کا ڈیٹا ڈیلیٹ کردیا۔

    اسلام آباد میں سپریم کورٹ کے باہر پاناما کیس کی سماعت کے بعد جب وفاقی وزرا سعد رفیق اور مریم اورنگزیب میڈیا سے گفتگو کرنے باہر آئے تو صحافی سراپا احتجاج بن گئے۔

    صحافیوں کا کہنا تھا کہ وزیر مملکت برائے سائنس و ٹیکنالوجی انوشہ رحمٰن نے اپنے گارڈ کے ذریعہ ایک صحافی کا موبائل فون چھین لیا۔ ان کا مؤقف تھا کہ مذکورہ صحافی انوشہ رحمٰن اور سعد رفیق کی آپس کی گفتگو کی فوٹیج بنانے کی کوشش کر رہا تھا۔

    انوشہ رحمٰن نے صحافی سے اس کا موبائل چھین کر ویڈیو ڈیلیٹ کردی اور موبائل واپس کردیا۔ صحافی کا کہنا تھا کہ انوشہ رحمٰن نے 14 سال جیل میں قید کروانے کی بھی دھمکی دی۔

    سپریم کورٹ کے باہر موجود صحافیوں نے اس رویے کے خلاف سخت احتجاج کرتے ہوئے نعرہ بازی شروع کردی۔

    وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق اور وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب گفتگو کے لیے باہر آئے تو صحافیوں نے ان کی گفتگو سننے سے انکار کرتے ہوئے ’بائیکاٹ بائیکاٹ‘ کے نعرے لگانے شروع کردیے۔

    اس موقع پر وفاقی وزیر سعد رفیق کا کہنا تھا کہ احاطہ عدالت میں موبائل لے جانا درست نہیں، تاہم انوشہ رحمٰن کو بھی قانون اپنے ہاتھ میں لینے کا کوئی حق نہیں تھا۔

    وفاقی وزیر مریم اورنگزیب نے الزام عائد کیا کہ صحافیوں کے ساتھ کچھ سیاسی کارکنان بھی شامل ہوگئے ہیں جو احتجاج کر رہے ہیں اور نعرے لگا رہے ہیں۔ معاملے کو سیاسی نہ بنایا جائے۔

    بعد ازاں جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے بھی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے واقعے کی مذمت کی اور کہا کہ وہ اپنے صحافی بھائیوں کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے ن لیگ پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ خود کرپشن اور چوری کرتی ہے، اور صحافیوں کو جیل بھیجنے کی بات کرتی ہے۔

    دوسری جانب وزیر مملکت انوشہ رحمٰن نے اپنا مؤقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ صحافیوں کو ویڈیوز یا تصاویر بناتے ہوئے دوسرے شخص کی پرائیویسی کو ملحوظ خاطر رکھنا چاہیئے۔

  • براہ راست ٹی وی نشریات کے دوران خاتون کا رقص

    براہ راست ٹی وی نشریات کے دوران خاتون کا رقص

    ٹی وی کی براہ راست نشریات کے دوران کوئی نہ کوئی ایسا واقعہ پیش آجاتا ہے جو ناظرین کو حیران و پریشان یا ہنسنے پر مجبور کردیتا ہے۔

    ایسا ہی ایک اور واقعہ امریکی شہر پنسلوینیا میں بھی پیش آیا جب براہ راست نشریات کے دوران کیمرے کے سامنے ایک خاتون نے رقص شروع کردیا۔

    یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب برطانوی ٹی وی چینل 4 کے معروف صحافی گیری گبون براہ راست اپنا تجزیہ پیش کر رہے تھے۔

    وہ برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے کے دورہ امریکا کے موقع پر وہاں موجود تھے اور اس بات سے عوام کو آگاہ کر رہے تھے کہ مستقبل قریب میں برطانیہ اور امریکا کے تعلقات کس نوعیت کے ہوں گے۔

    مزید پڑھیں: براہ راست ٹی وی نشریات کے دوران خاتون غائب

    لیکن ان کے تجزیے کے درمیان ان کی پشت پر کھڑی ایک سیاہ فام خاتون نے رقص شروع کردیا جس کے بعد ناظرین کی ساری توجہ سنجیدہ تجزیے سے ہٹ کر اس خاتون کی طرف مبذول ہوگئی۔

    خاتون نے ایک پلے کارڈ بھی اٹھایا ہوا تھا جس پر ’بلیک کینڈی میٹرز‘ رقم تھا۔

    گیری گبون اپنے طویل صحافتی تجربے کے باعث اس بات میں تو کامیاب رہے کہ اپنی توجہ کو مرکوز رکھیں اور بھٹکنے نہ دیں، مگر وہ خود بھی جانتے تھے کہ خاتون کے مضحکہ خیز رقص کے بعد ان کا سنجیدہ تجزیہ کسی نے بھی نہیں سنا ہوگا۔

  • میچ فکسنگ سے شہرت پانے والے مظہر محمود کو 15 ماہ کی سزا

    میچ فکسنگ سے شہرت پانے والے مظہر محمود کو 15 ماہ کی سزا

    لندن : اسپاٹ فکسنگ سے شہرت پانے والے برطانوی صحافی مظہر محمود کو برطانیہ میں عدالت کی جانب سے 15 ماہ قید کی سزا سنا دی گئی۔

    عالمی میڈیا کے مطابق پاکستان کھلاڑیوں محمد آصف، محمد عامر اور سلمان بٹ کو اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں پھنسانے والے برطانوی صحافی مظہر محمود کو عدالت نے 15 ماہ قید کی سزا سنا دی۔

    میچ فکسنگ اسکینڈل سے شہرت پانے والے صحافی مظہر محمود کو برطانیہ میں عدالت نے منشیات کیس میں عدالت کو گمراہ کرنے اور جھوٹ بولنے کی پاداش میں 15 ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔

    اسی سے متعلق : صحافی مظہرمحمود کوعدالت نے سازشی مجرم قرار دے دیا

    54 سالہ صحافی کو معروف گلوکارہ کو جعلی فلم ڈائریکٹر بن کر دھوکا دینے اور منشیات فرام کرنے کے حوالے سے الزامات کا سامنا تھا۔

    دو ہفتے تک جاری رہنے والی سماعت کے بعد عدالت نے مظہر محمود اور اُس کے ڈرائیور کو عدالت سے ثبوت چھپانے اور دھوکا دہی کے الزام میں 15 ماہ کی سزا سنائی ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ٹُلیسا کونٹو سٹاولوس کے خلاف کوکین سپلائی کرنے کا الزام تھا لیکن ان کے خلاف چلنے والا مقدمہ 2014 میں ختم کر دیا گیا تاہم مظہر محمود کے خلاف موجودہ مقدمے میں استغاثہ کا کہنا ہے کہ ٹلیسا والے مقدمے میں ان کی ‘ذاتی دلچسپی’ تھی۔

    واضح رہے کہ مظہر محمود وہی صحافی ہے جس نے میچ فکسنگ اسکینڈل میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سلمان بٹ اور فاسٹ بالرز محمد عامر اور محمد آصف کو پھنسایا تھا جس کے بعد تینوں پاکستانی کھلاڑیوں کو قید و بند کی سزا کے ساتھ کرکٹ کھیلنے پر پابندی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

    تاہم سزا پوری کرنے کے بعد نوجوان بالر محمد عامر تو قومی ٹیم میں واپس آگئے لیکن محمد آصف اور سلمان بٹ کی تاحال واپسی ممکن نہیں ہوسکی ہے۔

  • ہیلری کلنٹن کا خفیہ ہتھیار: پاکستان سے تعلق رکھنے والی مسلمان ہما عابدین

    ہیلری کلنٹن کا خفیہ ہتھیار: پاکستان سے تعلق رکھنے والی مسلمان ہما عابدین

    واشنگٹن: امریکا کے صدارتی انتخابات اگلے ماہ منعقد ہونے والے ہیں اور امریکی عوام کی اکثریت سمیت دنیا بھر کے امن پسند افراد ڈیمو کریٹک امیدوار ہیلری کلنٹن کے صدر بننے کے خواہش مند ہیں۔

    اب تک کے سروے اور رپورٹس کے مطابق ہیلری کلنٹن کو ڈونلڈ ٹرمپ پر برتری بھی حاصل ہے۔ ہیلری کلنٹن کی ٹیم میں جہاں بے شمار باصلاحیت اور ذہین افراد شامل ہیں وہیں ایک خاتون ایسی بھی ہیں جو اپنی بہترین صلاحیتوں کے باوجود صرف اس لیے ناقدین کی نظروں میں کھٹکتی ہیں کیونکہ وہ مسلمان ہیں۔

    huma-5

    جی ہاں، امریکا کی ممکنہ آئندہ صدر کی ٹیم میں شامل خاتون ہما محمود عابدین نہ صرف مسلمان ہیں بلکہ ان کا تعلق پاکستان سے بھی ہے۔ ہما ایک طویل عرصہ سے مختلف امریکی سرکاری عہدوں پر اپنی خدمات انجام دے رہی ہیں۔

    ہما کے والد سید زین العابدین ایک بھارتی مصنف ہیں جبکہ والدہ صالحہ محمود عابدین پاکستانی ہیں جو امریکہ جانے کے بعد مختلف اخبارات و رسائل سے وابستہ رہیں۔

    مزید پڑھیں: صومالیہ کی پہلی خاتون صدارتی امیدوار

    ہما کی پیدائش امریکی ریاست مشی گن میں ہوئی تاہم دو سال کی عمر میں وہ اپنے والدین کے ساتھ جدہ چلی گئیں جہاں انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد وہ امریکا واپس آگئیں اور مختلف تعلیمی اداروں سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔

    ہما کی پہلی جاب وائٹ ہاؤس میں تھی۔ انہوں نے 1996 میں وائٹ ہاؤس میں انٹرن شپ سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا جہاں انہیں اس وقت کی خاتون اول ہیلری کلنٹن کی ٹیم میں شامل کیا گیا۔ یہیں سے ہیلری نے ان میں چھپی صلاحیتوں کو پہچانا اور ہما کو مستقلاً اپنی ٹیم میں شامل کرلیا۔

    huma-4

    اس کے بعد سے ہیلری نے جب بھی کسی سیاسی عہدہ کے لیے جدوجہد کی، چاہے وہ سینیٹر کا انتخاب ہو، 2007 میں صدارتی امیدوار کے لیے نامزدگی کی مہم ہو یا موجودہ صدارتی انتخاب کے لیے چلائی جانے والی مہم، ہر ناکام اور کامیاب سفر میں ہما ان کے ساتھ رہیں۔ سنہ 2007 میں ایک مشہور صحافی ربیکا جانسن نے ہما کو ’ہیلری کا خفیہ ہتھیار‘ کا نام دیا۔

    اوباما کے پہلے دور صدارت کے دوران جب ہیلری کلنٹن سیکریٹری خارجہ رہیں، ہما اس وقت ان کی ڈپٹی چیف آف اسٹاف رہیں۔ یہ عہدہ اس سے قبل کسی کے پاس نہیں تھا اور ہما کے لیے یہ خصوصی طور پر تخلیق کیا گیا۔

    صرف یہی نہیں ہما کو خصوصی رعایت دی گئی کہ وہ دارالحکومت واشنگٹن میں رہنے کے بجائے نیویارک میں اپنے گھر میں رہ کر بھی کام کرسکتی ہیں تاکہ وہ اپنے شوہر اور بچوں کے ساتھ زیادہ وقت گزار سکیں۔

    ہما پر نہ صرف ہیلری کلنٹن بلکہ بل کلنٹن بھی بے حد اعتماد کرتے ہیں جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ہما کلنٹن فاؤنڈیشن کا بھی حصہ ہیں جس کا سرکاری امور سے کوئی تعلق نہیں۔

    huma-3

    ہیلری کے دیگر رفقا کا کہنا ہے کہ ہما ایک ذہین اور نہایت باصلاحیت خاتون ہیں۔ جب ہیلری سیکریٹری خارجہ تھیں تب وہ مشرق وسطیٰ کے معاملات پر ہما سے مشورے لیا کرتیں۔ ہما کو مشرق وسطیٰ کے معاملات پر گہری نظر تھی اور وہ نہایت دور اندیش تجزیے پیش کیا کرتی تھیں۔

    تقریباً اپنی تمام عمر امریکا میں گزارنے کے باوجود ہما اپنے بنیادی تشخص کو نہیں بھولیں۔ وائٹ ہاؤس میں انٹرن شپ کے دوران وہ ’جرنل آف مسلم مائنرٹی افیئرز‘ نامی رسالے کی نائب مدیر بھی رہیں جس میں امریکا میں رہنے والے مسلمانوں کے مسائل و موضوعات کو پیش کیا جاتا تھا۔

    سنہ 2012 میں کانگریس کے چند ری پبلکن اراکین نے الزام عائد کیا کہ ہما کا ایک بھائی بھی ہے جس کی شناخت کو دنیا سے چھپایا گیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس کا تعلق مختلف شدت پسند تنظیموں سے ہے اور ایسے شخص کی بہن کا اہم سرکاری عہدوں پر تعینات رہنا امریکی سلامتی کے لیے سخت خطرات کا باعث بن سکتا ہے۔

    تاہم اس الزام کو کانگریس کی اکثریت اور امریکی عوام نے مکمل طور پر مسترد کردیا۔

    huma-2

    ہما ہندی، اردو اور عربی زبان پر عبور رکھتی ہیں۔ انہوں نے ایک کانگریسی رکن انتھونی وینر سے شادی کی جس سے ان کا بیٹا بھی ہے تاہم 6 سال بعد انہوں نے اس سے علیحدگی اختیار کرلی۔

    پاکستانی اور دنیا بھر کی خواتین کے لیے عزم و ہمت کی روشن مثال ہما کہتی ہیں، ’میں اپنے مقام سے خوش ہوں۔ میں نہ صرف تاریخ میں ذرا سی جگہ حاصل کرنے میں کامیاب رہوں گی، بلکہ اس مقام پر رہ کر میں لوگوں کی مدد بھی کرسکتی ہوں‘۔

  • بھارتی اداکارہ فواد خان کی حمایت میں بول پڑیں

    بھارتی اداکارہ فواد خان کی حمایت میں بول پڑیں

    نئی دہلی: بھارتی اداکارہ ریچا چڈھا اس وقت میڈیا کی توجہ کا مرکز بن گئیں جب انہوں نے ایک صحافی سے پاکستانی اداکار فواد خان کی حمایت میں اچھی خاصی بحث کر ڈالی۔

    دونوں اداکار میلبرن میں ہونے والے انڈین فلم فیسٹیول کی پریس کانفرنس میں شریک تھے جہاں ان کے ساتھ بالی ووڈ کے دیگر اداکار بھی موجود تھے۔

    پریس کانفرنس کے دوران صحافی نے فواد خان سے پاکستان اور بھارت کے ثقافتی اختلافات کے بارے میں سوال کیا۔ اس سے پہلے کہ فواد خان کوئی جواب دیتے، بھارتی اداکارہ ریچا چڈھا میدان میں کود پڑیں اور صحافی کی بات کاٹتے ہوئے انہوں نے اس کا مفصل جواب دے ڈالا۔

    فواد خان کترینہ کیف کے ساتھ کام کریں گے *

    انہوں نے کہا، ’آپ جانتی ہوں گی ہم پر ایک عرصہ تک برطانوی سامراج نے حکومت کی۔ جب وہ وہاں سے گیا تو ہمیں آپس میں تقسیم کرگیا ورنہ اس سے قبل ہم ایک ہی تھے‘۔

    ریچا کا کہنا تھا کہ، ’یہ تاریخ رہی کہ برطانیہ جب بھی کہیں سے گیا تو وہ ان ممالک کو تقسیم کرگیا تاکہ وہاں پر سیاسی انتشار جاری رہے۔ چاہے وہ شمالی اور جنوبی کوریا ہوں، یا جرمنی ہو۔ میں معذرت خواہ ہوں اگر کسی کو میری بات بری لگی‘۔

    انہوں نے کہا کہ فن سرحدوں سے بالاتر ہوتا ہے اور فنکاروں کے بیچ میں سرحدوں اور ممالک کو نہیں لانا چاہیئے‘۔

    واضح رہے کہ فواد خان آج کل بھارت میں اپنی فلم پدما وتی کی شوٹنگ میں مصروف ہیں جس میں وہ دپیکا پڈوکون کے مقابل اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔

  • بالی ووڈ اداکارہ فلم’نور‘میں صحافی کا کردار نبھائیں گی

    بالی ووڈ اداکارہ فلم’نور‘میں صحافی کا کردار نبھائیں گی

    ممبئی: بالی وڈ اداکارہ سوناکشی سنہا پاکستانی مصنف صبا امتیاز کے ناول ’کراچی یو آر کلنگ می‘ پر بننے والی فلم ’نور‘ میں نظر آئیں گی.

    تفصیلات کے مطابق بالی ووڈ اداکارہ سوناکشی سنہا ناول ’کراچی یو آر کلنگ می‘ پربننے والی فلم میں ایک صحافی ’نور‘ کا کردار کرتی نظر آئیں گی،اداکارہ نے حال ہی میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر ایک تصویر اپنے مداحوں کے ساتھ شیئر کی جس میں انہوں نے فلم میں استعمال کی جانے والی اپنی جیولری دکھائی.

    کراچی یو آر کلنگ می‘ صبا امتیاز کا پہلا ناول ہے جو 2014 میں شائع ہوا تھا،اس ناول کی مرکزی کردار عائشہ نامی ایک صحافی ہے جو کراچی میں رہتی ہے اور ایک انگریزی اخبار میں ملازمت کرتی ہے.

    s-post-1

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ سوناکشی نے اپنی سالگرہ کے موقع پر اپنی فلم ’نور‘ کا ایک ٹیزر بھی شیئر کیا تھا جسے مداحوں نے بے حد پسند کیا تھا.

    ڈائریکٹر سنہل سپی کی ہدایت میں بننے والی فلم ممبئی میں مقیم بیس سالہ صحافی نور روئے چوہدری پر بنائی جارہی ہے جس میں سوناکشی مرکزی کردار کرتی نظر آئیں گی.

    s-post-2

    واضح رہے کہ بالی ووڈ اداکارہ سوناکشی سنہا اس وقت اپنی فلم ’اکیرہ‘ میں مصروف ہیں جو رواں سال 2 ستمبر کو سنیما گھروں میں پیش کی جائے گی.

  • مسلم یوگا ٹرینرز کے خلاف متعصبانہ رویے کا بھانڈا پھوڑنے پر بھارتی صحافی گرفتار

    مسلم یوگا ٹرینرز کے خلاف متعصبانہ رویے کا بھانڈا پھوڑنے پر بھارتی صحافی گرفتار

    نیو دہلی: انڈیا میں مسلمان ’’یوگا ٹرینرز‘‘ کو ملازمت سے محروم رکھنے جیسے مودی حکومت کے متعصبانہ پالیسی کے متعلق خبر شائع کرنے پر بھارتی پولیس نے مقامی صحافی کو گرفتار کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی حکومت نے ’’مسلم یو گا ٹرینرز‘‘ کو حکومت کی جانب سے ملازمت نہ دینے کے متعصبانہ فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنانے والے بھارتی صحافی پشپ شرما کو گرفتار کر لیا گیا،اُن پر ’’جاننے کے حق‘‘ کے ذریعے حاصل دستاویزات کو تبدیل کر کے معاملہ کو غلط رنگ دینے کا الزام لگایا گیاہے۔

    journalist

    صحافی پشپ شرما نے خود پہ لگائے گئے الزامات کی تردید کی ہے،صحافی نے ’’مسلم یو گا ٹرینرز‘‘ کو ملازمتیں نہ دینے کے فیصلے پر اپنی رپورٹ جریدہ ’’مسلم گزٹ‘‘ میں مارچ میں شائع کی تھی۔

    صحافی نے اپنی رپورٹ میں ’’وزراتِ فروغِ یوگا اور آیور وردیک ادواء‘‘ کی جانب سے کیے گئے سوال کے جواب کا اقتباس پیش کیا ہے،جس میں ’’ مسلم یوگا ٹرینرز‘‘ پر ملک میں یو گا ٹریننگ دینے پرپابندی کا ذکر کیا گیا ہے۔

    رپورٹ میں محکمہ فروغِ یوگا کی جانب سے دیے گئے جواب کا حوالہ دیتے ہوئے انکشاف کیا گیا کہ ہے کہ ’’ یوگا ٹرینرز‘‘ کے لیے 3841 مسلم یو گا ٹڑینرز کی درخواستیں موصول ہوئیں،تاہم کسی ایک کو بھی ملازمت نہیں دی گئی۔

    رپورٹ میں محکمہ فروغِ یوگا کا ایک خط بھی منسلک کیا گیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ 711 مسلم یوگا ٹرینرز نے دنیا بھر میں منائے جانے والے ’’یومِ یوگا‘‘ پر بھارت کے مختلف علاقوں میں یوگا ٹریننگ سیشن کے لیے اپنی خدمات بھی پیش کی تھیں،لیکن ’’حکومتی پالیسی ‘‘ کے تحت انہیں مسترد کردیا گیا۔

    modi 2

    جریدے ’’ ملی گزٹ‘‘ کے چیف ایڈیٹر نے اپنے ادارے کے صحافی کی گرفتاری کی تصدیق کرتےہوئے اس کی بھر پور مذمت کی ہے،اُن کا کہنا تھا کہ صحافی کے خلاف ایف آئی آر کا اندارج اور گرفتاری آزادی اظہار رائے کے حق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

    واضح رہے بھارت صحافیوں کے لیے خطرناک ممالک کی فہرست میں شامل ہے،جہاں کل دوصحافیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا.مزید پڑھیے


    انڈیا میں 24 گھنٹے میں دو صحافیوں کا قتل


    حکومت نے موقف اختیار کیا ہے کہ صحافی نے اپنے آرٹیکل میں محکمہ فروغِ یوگا کا جو خط شائع کیا ہے وہ بدنیتی پر مبنی ہے، خط محکمہ کے لیٹر ہیڈ کے بجائے سادہ صفحہ پر ہے اور اس میں کئی غلطیاں ہیں،یہاں تک کہ یوگا کا ’’دفتری و سرکاری املا‘‘ بھی غلط کیا گیا ہے،اس لیے یہ خط جعلی ہے۔

  • انڈیا میں 24 گھنٹے میں دو صحافیوں کا قتل

    انڈیا میں 24 گھنٹے میں دو صحافیوں کا قتل

    نیو دہلی: بھارت کے صبح بہار میں گذشتہ 24 گھنٹوں میں دو صحافیوں کو موت کی گھاٹ اتار دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران دو بھارتی صحافیوں کو دو علیحدہ علیحدہ مقامات میں نہایت قریب سے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا، مقتول صحافیوں میں ایک صحافی پرنٹ میڈیا جبکہ دوسرے الیکٹرانک میڈیا سے تعلق رکھتے تھے

    ذرائع کے مطابق ہندی ذبان میں نکلنے والے اخبار ’’ڈیلی ہندوستان‘‘ کے بیورو چیف راج دیو دفتر سے موٹر سائیکل پر اپنے گھر جا رہے تھے کہ نامعلوم افراد نے پہ در پہ پانچ گولیاں مار کر انہیں ہلاک کر دیا۔

    پولیس کے مطابق صحافی کو نہایت قریب سے نشانہ بنایا گیا،صحافی کو فوری طور ہر ہسپتال پہنچایا گیا تاہم وہ جانبر نہیں ہو سکے،فوری طور پر قتل کی وجوہات کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا،تحقیقات جاری ہیں،جلد ملزمان کو عدالت کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

    اس سے قبل جمعرات کو ٹی وی سے منسلک صحافی پرتاپ سنگھ کو بھی آفس سے گھر جاتے ہوئے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا،مقتول صحافی موقع پرہی دم توڑ گئے تھے،اہلِ علاقہ کو اُن کی لاش علی الصبح سڑک کنارے ملی تھی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ پرتاپ سنگھ کے قتل کا کوئی چشم دید گواہ نہیں تاہم کہا جارہا ہے کہ قاتل موٹر سائیکل پر سوار تھے،اہلِ خانہ کے مطابق مقتول صحافیوں کو کسی جانب سے کسی قسم کی دھمکی موصول نہیں ہو رہی تھیں نہ ہی انہوں نے کبھی سیکیورٹی کے لیے پولیس سے رجوع کیا تھا۔

    صحافیوں کے لیے مشکلات کا یہ سلسلہ نیا نہیں ہے،اس سے قبل اکتوبر میں اتر پردیش میں بھی ایک ٹی وی صحافی کو قتل کیا گیا تھا،جبکہ جون میں بھی ایک فری لانس صحافی کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا۔

    یاد رہے انڈیا صحافیوں کے لیے خطرناک ترین ممالک کی فہرست میں شامل ہے،دنیا کے سب سے بڑے جمہوری ملک میں صحافی کو سیاست دانوں،بیوروکریٹس، اور جرائم پیشہ افراد کی جانب سے مسلسل دھمکیوں کا سلسلہ جاری ہے۔