Tag: صحت مند

  • سفاری پارک میں ’سونو‘ نامی ہتھنی مرگئی

    سفاری پارک میں ’سونو‘ نامی ہتھنی مرگئی

    کراچی: سفاری پارک میں موجود سونیا عرف ’سونو‘ نامی ہتھنی مرگئی۔

    پارک انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہتھنی سونو بالا صحت مند تھی،کھانا پینا بھی جاری تھا لیکن جب عملہ صبح سفاری پارک پہنچا تو ہتھنی کو مرا ہوا دیکھا۔

    انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم کے بعد ہی ہتھنی کی موت کی وجوہات کا تعین ہوسکے گا، 2 دن بعد جانوروں کی عالمی تنظیم فورپاز سفاری پارک کا دورہ کرے گی۔

    دوسری جانب سفاری پارک کے عملے نے ڈاکٹرز کی ٹیم کو طلب کرلیا ہے جس نے ہتھنی سونو کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے تاہم اب انکلوژر کو سیل کردیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل کراچی چڑیا گھر کی علیل ہتھنی ’نور جہاں‘ 17 سال کی عمر میں 3 سال قبل مرگئی تھی، نورجہاں عرصہ دراز سے علیل تھیں تاہم 13 اپریل کو چڑیا گھر کے تالاب میں گِرنے کے بعد سے وہ اپنے پیروں پر کھڑی نہیں ہو سکیں تھیں۔

    یاد رہے کہ نورجہاں اور مدھوبالا دونوں کو دو دیگر سفاری ہاتھیوں کے ساتھ 2010 میں تنزانیہ میں بہت چھوٹی عمر میں پکڑ کر ان کی ماؤں سے الگ کر دیا گیا تھا اور ایک متنازع معاہدے کے تحت کراچی لایا گیا تھا۔

    پاکستان کے چڑیا گھروں پر اکثر جانوروں کی فلاح و بہبود کو نظر انداز کرنے کا الزام لگتا رہا ہے اور 2020 میں ایک عدالت نے دارالحکومت اسلام آباد میں موجود واحد چڑیا گھر کو خستہ حالی اور جانوروں کی مناسب دیکھ بھال نہ کرنے کے سبب بند کرنے کا حکم دیا تھا۔

  • صحت مند رہنا چاہتے ہیں تو یہ 2 عادات اپنا لیں

    صحت مند رہنا چاہتے ہیں تو یہ 2 عادات اپنا لیں

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ صحت مند زندگی گزارنے کے لیے کوئی خاص جتن کرنے کی ضرورت نہیں، اگر قدرتی انداز سے زندگی گزاری جائے تو آخری عمر تک صحت مند رہا جاسکتا ہے۔

    ماہرین نے ماضی میں کیے جانے والے بہت سے مطالعات کا جائزہ لینے بعد دو اہم ترین عادات کو اپنانے یا انہیں بہتر بنانے پر زوردیا ہے جو ہماری مجموعی صحت کے لیے خاص اہمیت رکھتی ہیں، ان میں سے ایک دن بھر میں پانی کا مناسب استعمال جبکہ دوسری روزانہ ورزش کرنا ہے۔

    پانی کی موجودگی میں جسم اپنے افعال کو بہتر طریقے سے انجام دیتا ہے، جسم پانی پیدا نہیں کرتا اسی لیے صحت مند رہنے کے لیے پانی اور غذا کی ضرورت ہوتی ہے۔

    یہ بات درست ہے کہ بہتر صحت کے لیے صحت مند طرز زندگی اپنانا نہایت ضروری ہے جس میں متوازن غذا کا استعمال، ورزش کرنا، پرسکون نیند لینا اور یقیناً مناسب مقدار میں پانی پینا شامل ہے۔

    یہی وجہ ہے کہ روزانہ دن بھر میں 8 سے 10 گلاس پانی لازمی پینا چاہیئے تاکہ جسم کے تمام افعال بہتر انداز میں کام کر سکیں۔

    ماہرین صحت صبح بیدار ہوتے ہی نہار منہ ایک گلاس پانی پینے کا مشورہ دیتے ہیں، یہ صحت پر حیرت انگیز اثرات جیسے نظام انہضام کو تیز اور وزن کم کرنے میں مفید ثابت ہوتا ہے۔

    پانی جسم کو ہائیڈریٹ رکھنے کے ساتھ جسم سے زہریلے مادے کو خارج کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے، اس طرح جسم کئی امراض سے محفوظ رہتا ہے۔ اس لیے ماہرین کے نزدیک پانی پینا ایک ایسی صحت مند عادت ہے جو آپ کی مجموعی صحت کو بہتر بنانے معاون ثابت ہوتی ہے۔

    دوسری جانب ورزش کی افادیت بھی سابقہ کئی تحقیقات میں سامنے آچکی ہے، یہ ایک ایساعمل ہے جو آپ کو ہر عمر میں صحت مند رکھتا ہے یہاں تک کہ عمر رسیدہ افراد میں بھی اس کی افادیت سامنے آئی ہے۔

    ورزش کرنے کے نتیجے میں جسم سے ایسے ہارمون کا اخراج ہوتا ہے جو آپ کو نہ صرف مختلف امراض سے بچاتا ہے بلکہ بڑھتی عمر کے اثرات کی رفتار کو بھی کم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    ورزش آپ کی مجموعی صحت کے ساتھ جلد کو بھی جوان بنانے میں معاون ثابت ہوتی ہے، ورزش کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ چند منٹ کی ورزش جو سخت یا معتدل ہو صحت کو بہتر بنانے میں معاونت کرتی ہے۔

    ان عادات کے ساتھ متوازن غذا کا استعمال، ہر طرح کے نشے سے دور رہنا، پرسکون نیند اور تناؤ سے بچنا بھی ضروری ہے، ان عادات کو اپنانے کا مطلب یہ ہے کہ یہ دونوں عادات ان تمام غیر صحت مند طرز عمل سے نجات میں بھی مدد فراہم کرتی ہے۔

  • ناخنوں کو خوبصورت کیسے بنایا جائے؟

    ناخنوں کو خوبصورت کیسے بنایا جائے؟

    خوبصورت ترشے ہوئے ناخن ہاتھوں کی خوبصورتی میں اضافہ کرتے ہیں، لیکن ناخنوں کی صحت کا خیال رکھنا بے حد ضروری ہے۔

    ہمارے ناخنوں کو بڑھنے سے روکنے کی کئی وجوہات ہیں جس کی وجہ سے ناخن کمزور، پھیکے اور غیر صحت مند نظر آنے لگتے ہیں اور یہ ٹوٹنے لگتے ہیں۔

    ناخنوں کی نشونما اور دیکھ بھال کے لیے درج ذیل عوامل پر عمل کر کے اپنی پسند کے ناخن حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

    کیوٹیکل آئل کا استعمال کریں

    کوٹیکل آئل ناخنوں کو مضبوط کرنے کا سب سے آسان اور مقبول طریقہ ہے۔ یہ قدرتی اجزا سے بنایا جاتا ہے جو ناخنوں کی پرورش کرتے ہیں جبکہ ناخنوں کو ضروری ہائیڈریشن بھی فراہم کرتے ہیں، ناخنوں پر کیوٹیکل آئل استعمال کرنے سے وہ چمک اٹھیں گے۔

    اومیگا 3 فیٹی ایسڈ کا استعمال کریں

    اپنے ناخنوں کو مضبوط کرنے کا ایک اور طریقہ صحت مند غذا کھانا ہے، اومیگا 3 ناخنوں میں موجود خلیات کی پرورش کر کے ناخنوں کو قدرتی طور پر مضبوط کرنے کا کام کرتا ہے۔

    اومیگا 3 دیگر غذائی اجزا کو جذب کرنے میں بھی مدد کرتا ہے جس کے نتیجے میں ناخن مضبوط ہوتے ہیں۔

    معیاری نیل کیئر پروڈکٹس کا استعمال کریں

    بہت سی خواتین اسے نظر انداز کر دیتی ہیں، لیکن کم معیار والے مصنوعات کا استعمال ناخنوں کی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔

    ایسے پروڈکٹس فائدہ پہنچانے سے زیادہ نقصان کا باعث بنتے ہیں، ہمیشہ اعلیٰ معیار کی نیل کیئر پروڈکٹس استعمال کریں۔

    ایسی ٹون سے پاک نیل پینٹ ریموور کا انتخاب کریں اور زیادہ نیل پینٹ لگانے سے بھی پرہیز کریں۔

    ناخن پر مصنوعی چیزوں کے استعمال سے پرہیز کریں

    بار بار ناخنوں پر طرح طرح کے پروڈکٹ یا ٹریٹمنٹ کا استعمال کرنے سے انہیں غذائیت نہیں ملے گی اور وہ پہلے کے مقابلے میں اور کمزور ہوسکتے ہیں۔

    جیل نیلز، ایکرلیک نیلز یا مصنوعی ناخن، ناخن کو مزید کمزور کرسکتے ہیں اور آخر میں وہ خراب ہوجاتے ہیں اور بعد میں ٹوٹنے لگتے ہیں۔

    علاوہ ازیں ہینڈ سینی ٹائزر کا زیادہ استعمال نہ کریں کیونکہ ان میں الکوحل بہت زیادہ ہوتی ہے جو ناخنوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔

    ناخنوں کو باقاعدگی سے تراشیں، انہیں زیادہ لمبا نہ رکھیں۔

    جب بھی ہاتھ دھوئیں اپنے ناخنوں کو صابن اور پانی سے صاف کریں۔

    اپنے نیل کلپر، فائلرز، یا ناخن کی دیکھ بھال کے دیگر لوازمات کو دوسروں کے ساتھ شیئر نہ کریں۔

  • روزانہ کتنے قدم چلنا خطرناک بیماریوں سے بچا سکتا ہے؟

    روزانہ کتنے قدم چلنا خطرناک بیماریوں سے بچا سکتا ہے؟

    پیدل چلنا صحت مند رہنے اور موت کا سبب بننے والی بے شمار بیماریوں سے بچانے کے لیے فائدہ مند ہے، حال ہی میں ماہرین نے اس حوالے سے قدموں کی تعداد کا بھی اندازہ لگایا ہے۔

    حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ صحت مند رہنے کے لیے 6 ہزار قدم چلنا کافی ہے۔

    امریکی ماہرین کے مطابق روزانہ 6 ہزار سے 8 ہزار قدم چلنا 60 سال کی عمر سے زیادہ کے لوگوں میں جلدی موت کے امکانات کو 54 فیصد تک کم کردیتا ہے، ہر روز 8 ہزار سے زائد قدم چلنے کے کوئی اضافی فوائد نہیں ہیں۔

    یونیورسٹی آف میسا چوسٹس کی ٹیم نے 15 مطالعوں کے نتائج پر نظر ثانی کی، جن میں روزمرہ کے چلے جانے والے قدم کے موت پر پڑنے والے اثرات کا مطالعہ کیا گیا۔ ماہرین نے یہ تحقیق 4 برِاعظموں کے 50 ہزار افراد پر کی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پیدل چلنا موت کے خطرات میں کمی کے لیے اہم تھا اور چلنے کی رفتار کا اس سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

    تحقیق کی رہنما مصنف ڈاکٹر امانڈا پیلوچ کا کہنا ہے کہ تحقیق میں دیکھا گیا کہ جیسے جیسے قدموں کی تعداد بڑھی، خطرات میں کمی میں اضافہ ہوا، دلچسپ بات یہ ہے کہ تحقیق میں ہر روز قدموں کی تعداد کے علاوہ چلنے کی رفتار کے ساتھ کوئی واضح تعلق نہیں پایا گیا۔

    تحقیق میں یہ بھی معلوم ہوا کہ 60 سال سے کم عمر لوگوں کو روزانہ 8 ہزار قدم چلنے چاہیئں تاکہ قبل از وقت موت کے خطرے سے بچ سکیں۔

  • وہ غذائیں جو چہرے کی جلد کو چمکدار بنا دیں

    وہ غذائیں جو چہرے کی جلد کو چمکدار بنا دیں

    جلد کو صحت مند اور چمکدار رکھنے کے لیے متوازن غذاؤں کا استعمال بے حد ضروری ہے، ماہرین کے مطابق جلد کا باہر سے خیال رکھنا جتنا ضروری ہے اس سے کہیں زیادہ اہم ہے کہ اس کا اندر سے خیال رکھا جائے۔

    کچھ غذائیں ایسی ہیں جو جلد کو جگمگانے میں مدد فراہم کرتی ہیں، ہم آپ ایسی ہی مزیدار غذاؤں کے بارے میں بتا رہے ہیں جو جگمگاتی جلد کے لیے ہیں۔

    مچھلی

    چربی والی مچھلی صحت مند جلد کے لیے بہترین غذا ہے کیونکہ اس غذا میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جو جلد کی صحت کے لیے بہت اہم جز ہے۔

    اومیگا تھری فیٹی ایسڈز جلد کی نمی اور اسے ہموار رکھنے کے لیے اہم ہوتے ہیں جبکہ اس کی کمی جلد کو خشک کرتی ہے۔

    مچھلی کھانے سے ورم بھی کم ہوتا ہے جو کیل مہاسوں کا باعث بنتا ہے اور سورج کی مضر شعاعوں کے حوالے سے جلد کی حساسیت بھی کم ہوتی ہے۔

    اخروٹ

    اخروٹ بھی ایسے متعدد غذائی اجزا سے بھرپور گری ہے جو جلد کو صحت مند رکھنے میں مدد فراہم کرتے ہیں، اخروٹ اہم فیٹی ایسڈز کے حصول کا اچھا ذریعہ ہیں، یہ ایسی چکنائی ہوتی ہے جو جسم خود نہیں بناپاتا۔

    اومیگا تھری اور اومیگا 6 فیٹی ایسڈز اس میں موجود ہوتے ہیں۔ اومیگا 6 کا زیادہ استعمال ورم کا باعث بن سکتا ہے مگر اومیگا 3 سے جسم بشمول جلد کا ورم کم ہوتا ہے۔

    شکر قندی

    بیٹا کیروٹین شکر قندی کا اہم جزو ہے جو جسم میں جا کر پرو وٹامن اے کی طرح کام کرتا ہے، یعنی وٹامن اے میں بدل جاتا ہے، بیٹا کیروٹین گاجر، پالک، مالٹوں اور شکرقندی میں پایا جاتا ہے۔

    شکر قندی کی 100 گرام مقدار میں بیٹا کیروٹین کی اتنی مقدار ہوتی ہے جو وٹامن اے کی روزانہ درکار مقدار سے 6 گنا زیادہ ہوتی ہے۔ کیروٹینز جیسے بیٹا کیروٹین جلد کو صحت مند رکھنے میں مدد فراہم کرتی ہے اور جلد کو سورج کی روشنی کے اثرات سے تحفظ ملتا ہے۔

    سرخ یا زرد شملہ مرچ

    شکرقندی کی طرح شملہ مرچ بھی بیٹا کیروٹین کے حصول کا اچھا ذریعہ ہے۔ اس کے علاوہ یہ وٹامن سی کے حصول کا بھی اچھا ذریعہ ہے جو جلد کو ہموار اور مضبوط رکھنے کے لیے اہم پروٹین کولیگن کو بنانے کے لیے ضروری ہے۔

    ٹماٹر

    ٹماٹر بھی وٹامن سی کے حصول کا اچھا ذریعہ ہیں جبکہ ان میں لائیکوبین سمیت اہم کیروٹینز بھی ہوتے ہیں۔ ٹماٹر میں موجود بیٹا کیروٹین، لیوٹین اور لائیکو پین تینوں جلد کو سورج سے ہونے والے نقصان سے بچاتے ہیں جبکہ جھریوں کی روک تھام میں بھی مدد ملتی ہے۔

    کیروٹینز سے بھرپور ہونے کے باعث ٹماٹر صحت مند جلد کو برقرار رکھنے کے لیے اہم غذا ہے۔

    ڈارک چاکلیٹ

    ڈارک چاکلیٹ یا کوکا جلد کے لیے بہت فائدہ مند ہوتا ہے۔ ایک تحقیق میں لوگوں کو کچھ عرصے تک کوکا پاؤڈر کا روزانہ استعمال کروایا گیا تو 6 سے 12 ہفتوں بعد ان کی جلد صحت مند دریافت ہوئی۔

    جلد کی اچھی صحت کے لیے ڈارک چاکلیٹ کو کھانا چاہتے ہیں تو اس بات کو یقینی بنائیں کہ کم از کم 70 فیصد کوکا پر مبنی چاکلیٹ کا استعمال کریں جس میں چینی کی مقدار کم از کم ہو۔

    سبز چائے

    سبز چائے بھی عمر بڑھنے سے جلد پر مرتب اثرات سے بچانے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔ سبز چائے میں موجود طاقتور مرکبات سے جلد کی صحت متعدد طریقوں سے بہتر ہوتی ہے۔

    سبز چائے میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس جلد کو سورج سے ہونے والے نقصان سے بچاتے ہیں جبکہ نمی اور موٹائی کو بھی بہتر کرتے ہیں۔

    انگور

    انگور بالخصوص سرخ انگوروں میں ایک مرکب resveratrol موجود ہوتا ہے جو صحت کے لیے بہت فائدہ مند ہوتا ہے جیسے عمر کے بڑھتے اثرات کی روک تھام کرنا۔

    تحقیقی رپورٹس سے عندیہ ملا ہے کہ اس مرکب سے نقصان دہ فری ریڈیکلز کے بننے کا عمل سست ہوجاتا ہے، یہ فری ریڈیکلز جلد کے خلیات کو نقصان پہنچا کر قبل از وقت بڑھاپے کی علامات کو نمودار کرتے ہیں۔

  • وہ نشانیاں جو صحت مند ہونے کی علامت ہیں

    وہ نشانیاں جو صحت مند ہونے کی علامت ہیں

    صحت کو دنیا کی سب سے بڑی دولت قرار دیا جاتا ہے، لیکن یہ کیسے جانا جاسکتا ہے کہ کوئی شخص صحت مند ہے یا نہیں؟ یہاں وہ علامات بتائی جارہی ہیں جو کسی فرد کے صحت مند ہونے کی نشاندہی کرتی ہیں۔

    سب سے پہلی نشانی ہے بھوک لگنے پر کھانا اور اعتدال میں کھانا، اگر آپ باہر کھانے کے عادی نہیں اور نہ ہی نفسیاتی طور پر کھانے کی لت کے شکار ہیں، تو یہ آپ کی صحت کے لیے اچھا ہے اور اس حوالے سے فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں۔

    ہر شخص کی خوراک کی اپنی ضروریات ہیں، ایسا کوئی فارمولا نہیں جو یہ تخمینہ لگاسکے کہ آپ کو کتنی کیلوریز کی ضرورت ہے، یہ ہر ایک کی انفرادی ضرورت ہے۔ آپ بہت کم کھاسکتے ہیں یا بہت زیادہ، جو اکثر لوگ نارمل سمجھتے ہیں۔ سب سے اہم امر یہ ہے کہ اپنے جسم کی سنیں اور سمجھیں کہ وہ کیا چاہتا ہے۔ اگر ایسا کرپاتے ہیں تو اچھی صحت آپ کے ہاتھ میں ہی ہے۔

    اگر آپ لفٹ کی جگہ سیڑھیوں کو ترجیح دیتے ہیں تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ آپ اچھی جسمانی ساخت رکھتے ہیں، صحت مند سمجھنے کے لیے بہت زیادہ اسٹینما کی ضرورت نہیں، طبی ماہرین کے مطابق اگر آپ کسی بلند عمارت میں کچھ منزلوں پر سیڑھیاں بغیر وقفے کے چڑھ جاتے ہیں اور منزل پر پہنچنے پر ٹھیک ہوتے ہیں تو جسمانی طور پر آپ صحت مند ہیں، یا جسم روزمرہ کی جسمانی سرگرمیاں آرام سے سر انجام دے سکتا ہے۔

    اگر آپ مختلف جذبات کے حامل ہیں تو بھی آپ صحت مند ہیں، ایک تحقیق کے مطابق کبھی کبھار غصہ کرنا ایک عام چیز ہے، اداسی بھی نارمل ہے جبکہ چڑچڑا پن اور مایوسی محسوس کرنا بھی غیرمعمولی نہیں۔ یہ تمام جذبات اچھی ذہنی صحت کی نشانی ہیں۔

    ایک اور علامت یہ بھی ہے کہ بستر پر فوراً لیٹتے ہی نہ سویا جائے۔ طبی ماہرین کے مطابق سونے کے عام معمول میں 10 سے 20 منٹ لگتے ہیں کیونکہ اس کے دوران جسم پرسکون ہوتا ہے اور پھر نیند کی حالت میں چلا جاتا ہے۔

  • وہ غذائیں جو جھوٹ بول کر بیچی جاتی ہیں

    وہ غذائیں جو جھوٹ بول کر بیچی جاتی ہیں

    آج کل کے تیز رفتار دور میں کسی پراڈکٹ کی کامیابی اس بات پر انحصار کرتی ہے کہ اسے کتنی اچھی طرح پیش کیا گیا، کسی پراڈکٹ کی جتنی اچھی مارکیٹنگ کی جائے گی وہ اتنی ہی زیادہ فروخت ہوگی۔

    قطع نظر اس کے، کہ کوئی پراڈکٹ ہمارے کام کی ہے یا نہیں، اگر کھانے کی چیز ہے تو ہمارے لیے صحت مند ہے یا نہیں، ہم اکثر اشیا خوش کن اشتہارات دیکھ کر انہیں خرید لیتے ہیں، ان اشیا میں کھانے پینے کی اشیا بھی شامل ہیں۔

    ہم گمراہ کن اشتہارات کے ذریعے یہ فرض کر لیتے ہیں کہ فلاں جوس یا فلاں ڈبہ بند شے ہمیں صحت و توانائی فراہم کرسکتی ہے، یا کوئی کولڈ ڈرنک پیتے ہی ہمیں خوشیوں کا کوئی نیا جہاں مل جائے گا، تاہم یہ صرف ایک دھوکے کے سوا اور کچھ نہیں ہوتا۔

    مزید پڑھیں: غذائی اشیا میں کی جانے والی جعلسازیاں

    آج ہم آپ کو فوڈ انڈسٹری کے ایسے ہی کچھ دھوکوں کے بارے میں بتانے جارہے ہیں جو جھوٹے اشتہارات دکھا کر ہمیں دیے جاتے ہیں اور ہم بغیر کچھ سوچے سمجھے انہیں خرید کر اپنے جسم کا ایندھن بناتے ہیں، نتیجے میں ہمیں موٹاپے، ذیابیطس اور بلڈ پریشر سمیت بے شمار بیماریاں ملتی ہیں۔

    فروٹ جوس

    ٹی وی پر چلتے ہوئے اشتہار میں تازہ پھل جنہیں درخت سے توڑا جاتا ہے، اور ان پھلوں کا رس نکالنا، کیا آپ کو واقعی ایسا لگتا ہے کہ آپ جو ڈبہ بند جوس پی رہے ہیں وہ یہی پھلوں سے نکالا ہوا رس ہے؟ تو اپنی غلط فہمی دور کرلیں۔

    گھر میں نکالا گیا فروٹ جوس تو صحت بخش ہوسکتا ہے، تاہم ڈبہ بند فروٹ جوس میں رنگ اور مصنوعی مٹھاس کے علاوہ اور کچھ نہیں ہوتا۔ انہیں تازہ اور ذائقہ دار رکھنے کے لیے ڈالے گئے کیمیکل، چینی اور رنگ آپ کو بے شمار طبی مسائل میں مبتلا کرسکتے ہیں۔

    چینی

    کیا آپ جانتے ہیں ماہرین کا کہنا ہے کہ ہم چینی کی لت کے ایسے ہی عادی ہوسکتے ہیں جیسے کوکین کا عادی ہوجانا، یہی وجہ ہے کہ بڑی فوڈ انڈسٹریز اپنی مصنوعات میں چینی کا بے تحاشہ استعمال کرتی ہیں تاکہ آپ کو ان اشیا کی لت لگ جائے اور آپ بار بار وہ شے خریدیں۔

    ایک تحقیق کے مطابق امریکی گروسری اسٹورز پر رکھی جانے والی 70 فیصد مصنوعات میں چینی کی آمیزش ہوتی ہے۔

    گو کہ ہمارے جسم اور دماغ کو شوگر کی ضرورت ہوتی ہے لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ آپ چینی کو اپنے ہر کھانے کا لازمی جز بنا لیں اور جب بھی کچھ کھائیں تو وہ میٹھا ہی ہو۔

    اعتدال میں رہ کر چینی کا استعمال جسم کے لیے فائدہ مند ہے ورنہ یہ سخت نقصان دہ بن سکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: تازہ سبزیوں کی زہریلی حقیقت آپ کو پریشان کردے گی

    سوڈا ڈرنک

    سوڈا ڈرنکس کے اکثر اشتہارات میں آپ کو باور کروایا جاتا ہے کہ ایک کین پیتے ہی آپ خود کو خوش و خرم محسوس کریں گے اور آپ کے اندر مثبت خیالات پیدا ہوں گے، کچھ ڈرنکس آپ کو توانائی سے بھردیں گی اور آپ بے اختیار خطرے کو گلے لگانے کے لیے لپکیں گے۔۔ یہ صرف ایک دھوکہ ہے اور کچھ نہیں۔

    ان کولڈ ڈرنکس / سوڈا ڈرنکس کے نقصانات کے حوالے سے تمام سائنسی و طبی ماہرین متفق ہیں۔ یہ موٹاپے، معدے اور سینے مین جلن اور تکلیف کا سبب بنتی ہیں۔

    کولڈ ڈرنکس کی تیاری میں بے تحاشہ شوگر، کیمیکلز اور مصنوعی رنگ ملائے جاتے ہیں جو انسانی صحت کے لیے زہر کی حیثیت رکھتے ہیں اور آہستہ آہستہ آپ کے جسم کو ختم کردیتے ہیں۔

    ڈائٹ سوڈا

    ایک اور دھوکہ ان ڈرنکس کے ساتھ ’ڈائٹ‘ کا لفظ لگا کر دیا جاتا ہے، لیکن درحقیقت یہ جسم کے لیے عام ڈرنکس سے بھی زیادہ نقصان دہ ہوتی ہیں۔

    ڈائٹ مشروبات میں شامل مٹھاس عام میٹھے کی نسبت زیادہ میٹھی ہوتی ہے جبکہ اس میں کیمیکلز بھی زیادہ ہوتے ہیں۔ یہ جسم میں جا کر آنتوں کے خلیات کو شید طور پر متاثر کرتی ہیں۔

    ڈائٹ مشروبات دل کے دورے اور فالج کے خطرے میں 43 فیصد اضافہ کر دیتے ہیں جبکہ امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق مصنوعی مٹھاس کی آمیزش والے مشروبات ہڈیوں کو کمزور اور بھربھرا بنا دیتے ہیں۔

    ان دھوکوں کی واقفیت حاصل کرنے کے بعد کیا اب بھی آپ یہ دھوکہ کھانا چاہیں گے؟

  • صحت مند رہنے کے لیے 3 کے بجائے 6 وقت کا کھانا کھائیں

    صحت مند رہنے کے لیے 3 کے بجائے 6 وقت کا کھانا کھائیں

    ایک عمومی خیال ہے کہ دن میں 3 وقت سیر ہو کر کھانا صحت مند رکھتا ہے، لیکن اس بات میں کتنی حقیقت ہے؟ آئیں جانتے ہیں۔

    ایک بین الاقوامی اسپورٹس نیوٹریشن کنسلٹنٹ مشل ایڈمز کا کہنا ہے کہ صرف غذائیت بخش اشیا کھانا ہی صحت کی ضمانت نہیں، بلکہ اہم یہ کہ انہیں اس طرح کھایا جائے کہ وہ جسم کو فائدہ پہنچائیں۔

    مشل کا کہنا ہے کہ جب ہم کھانا کھاتے ہیں تو وہ ہمارے جسم کو توانائی فراہم کرتا ہے، اس توانائی کا ایک مخصوص وقت ہوتا ہے جس کے اندر اسے استعمال کرنا ہوتا ہے، اگر اس وقت میں اس توانائی کو استعمال نہ کیا جائے تو یہ چربی میں تبدیل ہوجاتی ہے اور وزن میں اضافے کا سبب بنتی ہے۔

    مشل کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر آپ وزن کم کرنا چاہتے ہیں، تو 3 وقت سیر ہو کر کھانے کا خیال چھوڑ دیں اور اس کی جگہ دن میں 6 وقت کھانا کھائیں۔

    مزید پڑھیں: موٹاپے سے بچنے کے لیے رات کا کھانا دن میں کھائیں

    اس بات کی ایک توجیہہ یہ بھی ہے کہ 2 کھانوں کے درمیان آنے والا وقفہ بہت زیادہ ہوتا ہے جس میں آپ کی بھوک چمک اٹھتی ہے لہٰذا جب کھانا آپ کے سامنے آتا ہے تو آپ معمول سے زیادہ کھا لیتے ہیں، یوں آپ کی وزن کم کرنے کے لیے بھوکا رہنے کی کوشش ضائع ہوجاتی ہے۔

    مشل کا کہنا ہے کہ 3 وقت کھانے کے بجائے اپنے کھانے کو 6 وقت میں تقسیم کریں اور کھانے کی مقدار کم رکھیں۔

    اس سے نہ صرف آپ کی بھوک قابو میں رہے گی بلکہ کھائی جانے والی تمام غذائیت جزو بدن ہو کر آپ کو صحت مند بنائے گی۔ اس طریقے پر عمل کر کے آپ کو کسی چیز سے پرہیز بھی نہیں کرنا پڑے گا اور آپ سب کچھ کھا سکیں گے۔

    مشل کے مطابق اپنے کھانے کا شیڈول یوں بنائیں۔

    ناشتہ: صبح 8 بجے

    اسنیکس 1: صبح ساڑھے 10 بجے

    دوپہر کا کھانا: 1 بجے

    اسنیکس 2: شام ساڑھے 4 بجے

    رات کا کھانا: شام 7 بجے

    اسنیکس 3: رات ساڑھے 9 بجے


    آپ کو کتنی کیلوریز درکار ہیں؟

    ماہرین کے مطابق کیلوریز کی اسٹینڈرڈ مقدار مردوں کے لیے فی کلو 28 اور خواتین کے لیے 25 ہے۔

    آپ کو دن میں کتنی کیلوریز درکار ہیں، یہ جانے کے لیے اپنے موجودہ وزن کو 28 (مرد) یا 25 (خاتون) سے ضرب دیں، یہ حساب آپ کو بتائے گا کہ دن میں کتنی کیلوریز آپ کو صحت مند رکھنے کے لیے ضروری ہیں۔

  • ہاتھ دھونا آپ کی زندگی بچا سکتا ہے

    ہاتھ دھونا آپ کی زندگی بچا سکتا ہے

    آج دنیا بھر میں ہاتھ دھونے کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ رواں برس اس دن کا مرکزی خیال ہاتھ دھونے اور غذا کے درمیان تعلق کا ہے۔

    ہاتھ دھونے کے عالمی دن کو منانے کا مقصد اس عمل کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے جو بے شمار جان لیوا بیماریوں سے بچا سکتا ہے۔

    دنیا بھر میں اس وقت سالانہ 22 لاکھ اموات ایسی بیماریوں کے باعث ہوتی ہیں جن سے صرف درست طریقے سے ہاتھ دھونے سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔ ان بیماریوں میں نزلہ، زکام، نمونیا، ہیپاٹائٹس، اور سانس کی بیماریاں شامل ہیں۔

    یہ 22 لاکھ اموات زیادہ تر ان پسماندہ ممالک میں ہوتی ہیں جہاں صحت و صفائی کی سہولیات کا فقدان اور بے انتہا غربت ہے۔ اس قدر غربت کہ یہ لوگ ایک صابن خریدنے کی بھی استطاعت نہیں رکھتے۔

    مزید پڑھیں: صابن کے استعمال شدہ ٹکڑے زندگیاں بچانے میں مددگار

    ماہرین کے مطابق جراثیم زیادہ تر کھانے پینے کے دوران انسانی جسم میں داخل ہوتے ہیں اورہاتھ، پیر اور منہ کے امراض، جلدی انفیکشن، ہیپاٹائٹس اے اور پیٹ کے امراض بھی ہاتھ نہ دھونے کی عادت کی وجہ سے ہمیں نشانہ بنا سکتے ہیں۔

    ایک تحقیق کے مطابق جنوبی ایشیا کی تقریباً آدھی سے زیادہ آبادی کے پاس بیت الخلا کی سہولت نہیں ہے۔ افریقہ کے جنوبی علاقے میں یہ تعداد 28 فیصد تک ہے۔

    اس طرح کی خراب صفائی ستھرائی کی صورت حال کے بعد اس میں کوئی حیرانی کی بات نہیں کہ مذکورہ علاقوں میں بچوں میں ہیپاٹائٹس، نمونیہ اور اسہال جیسی بیماریاں عام ہیں اور اکثر ان سے اموات بھی واقع ہو جاتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کھانا پکانے، کھانے اور بچوں کو کھلانے سے قبل ہاتھ دھونے کو اپنی زندگی کا حصہ بنایا جائے۔

    طبی ماہرین کے مطابق صابن کے ساتھ اچھی طرح ہاتھ دھونے سے اسہال کا خطرہ 30 سے 50 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔

  • بہت کم بیمار ہونے والے افراد کی چند عادات

    بہت کم بیمار ہونے والے افراد کی چند عادات

    آپ ان لوگوں کو بہت خوش قسمت سمجھتے ہوں گے جو کبھی بیمار نہیں ہوتے یا بہت کم بیمار ہوتے ہیں۔ ایسا نہیں کہ ان میں کوئی سپر پاور ہوتی ہے جو انہیں بیمار ہونے سے روکتی ہے۔ دراصل ان کی کچھ عادات انہیں صحت مند رکھتی ہیں اور انہیں بیمار ہونے سے بچاتی ہیں۔

    آپ بھی ان کی عادات سے واقفیت حاصل کیجیئے تاکہ آپ بھی بیماریوں سے دور رہ سکیں۔


    وٹامن سی کی گولیوں سے دوری

    صحت مند افراد وٹامن سی کی گولیوں سے دور رہتے ہیں۔ حیران ہوگئے؟ جی ہاں ایسا ہی ہے کیونکہ یہ اپنے جسم کی تمام ضروریات غذا سے پوری کرتے ہیں لہٰذا انہیں سپلیمنٹس اور دواؤں کی ضرورت نہیں پڑتی۔


    نیند پوری کرنا

    نیند کی کمی اکثر بیماریوں کی جڑ ہے۔ سر درد، تھکن، کام میں دلچسپی نہ ہونا، کسی چیز پر یکسوئی مرکوز نہ کر پانا، چڑچڑاہٹ یہ سب نیند کی کمی کے باعث پیدا ہوتے ہیں۔

    جو لوگ زیادہ طویل عرصے تک نیند کی کمی کا شکار ہوتے ہیں ان میں دل کے دورہ اور فالج کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ کم بیمار ہونے والے افراد ہمیشہ اپنی 8 گھنٹے کی نیند پوری کرتے ہیں جو جسم کے لیے ضروری ہے۔


    ٹینشن سے دور رہتے ہیں

    ڈپریشن اور ٹینشن انسان کو ختم کر سکتا ہے۔ یہ آپ کی خوشیوں اور ذہنی سکون کو برباد کر سکتا ہے۔ صحت مند رہنے والے افراد ٹینشن سے دور رہتے ہیں۔


    ورزش کرنا

    کم بیمار ہونے والے افراد ورزش کرتے ہیں۔ ورزش ذہنی دباؤ کو کم کرنے میں مدد کرتی ہے جبکہ یہ جسمانی اعضا کو فعال بناتی ہے جس سے وہ اپنی کارکردگی بہتر طور پر سر انجام دیتے ہیں۔


    چائے پینا

    شہد اور لیموں والی چائے جسم میں موجود مضر جراثیم کو ختم کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔ ایسی چائے جس میں لیموں اور شہد کی آمیزش ہو آپ کے جسم کو نم رکھتی ہے اور خشکی سے بچاتی ہے جس سے جراثیموں کو پھلنے پھولنے کا موقع کم ملتا ہے۔

    تو پھر کیا خیال ہے آپ ان عادات کو کب سے اپنانے جا رہے ہیں؟


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔