Tag: صحت کی خبریں

  • ذیابیطس کا عالمی دن: کم کھائیں اور زیادہ چلیں

    ذیابیطس کا عالمی دن: کم کھائیں اور زیادہ چلیں

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ذیابیطس یا شوگر سے آگاہی کا دن منایا جارہا ہے۔ ماہرین طب کے مطابق پاکستان میں ہر 4 میں سے ایک شخص ٹائپ 1 ذیابیطس کا شکار ہے۔

    ذیابیطس کا عالمی دن منانے کا مقصد اس مرض سے پیدا شدہ پیچیدگیوں، علامات اور اس سے بچاؤ کے متعلق آگاہی فراہم کرنا ہے۔ رواں برس اس دن کا مرکزی خیال ’خاندان کی حفاظت کریں‘ ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کا مرض موروثی ہے لہٰذا ضروری ہے کہ اگر خاندان میں یہ مرض موجود ہے تو اس سے حفاظت اور بچاؤ کے اقدامات کم عمری سے ہی اٹھائے جائیں۔

    ذیابیطس دراصل اس وقت ہمارے جسم کو اپنا شکار بناتا ہے جب ہمارے جسم میں موجود لبلبہ درست طریقے سے کام کرنا چھوڑ دے اور زیادہ مقدار میں انسولین پیدا نہ کر سکے، جس کے باعث ہماری غذا میں موجود شکر ہضم نہیں ہو پاتی۔

    یہ شکر ہمارے جسم میں ذخیرہ ہوتی رہتی ہے جو شوگر کی بیماری کے علاوہ بے شمار امراض پیدا کرنے کا سبب بنتی ہے۔

    مزید پڑھیں: ذیابیطس کا آسان اور قدرتی علاج

    ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان اس وقت ذیابیطس کے مریضوں کا ساتواں بڑا ملک ہے جبکہ سنہ 2030 تک یہ چوتھا بڑا ملک بن جائے گا جو ایک تشویشناک بات ہے۔

    ذیابیطس کی کئی علامات ہیں جن میں پیشاب کا بار بار آنا، وزن کا گھٹنا، بار بار بھوک لگنا، پاؤں میں جلن اور سن ہونا شامل ہیں۔ ذیابیطس دل، خون کی نالیوں، گردوں، آنکھوں، اعصاب اور دیگر اعضا کو متاثر کر سکتا ہے۔

    اس موذی مرض کی اہم وجہ غیر متحرک طرز زندگی اور غیر صحت مند غذائی عادات ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ذیابیطس سے بچنے کے لیے انٹرنیشنل ڈایابیٹز فیڈریشن کی ہدایت ’کم کھائیں اور زیادہ چلیں‘ پر سنجیدگی سے عمل کیا جائے۔

    ان کے مطابق والدین 5 سال کی عمر سے ہی بچوں کو فاسٹ فوڈ اور سوڈا مشروبات سے پرہیز کروانا شروع کردیں۔ یہ وزن میں اضافے کا سبب ہیں اور موٹاپا ٹائپ 2 ذیابیطس کی اہم وجوہات میں سے ایک ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اسکول کی سطح سے ہی ذیابیطس کی تشخیص اور علاج کے لیے قومی صحت پالیسی میں اصلاحات کی ضرورت ہے کیونکہ بروقت تشخیص اور فوری علاج ہی اس بیماری کے باعث لاحق ہونے والی پیچیدگیوں سے بہتر تحفظ فراہم کر سکتے ہیں۔

  • کے پی کے محکمہ صحت کا ہڑتالی ڈاکٹرز کے خلاف کارروائی کا عندیہ

    کے پی کے محکمہ صحت کا ہڑتالی ڈاکٹرز کے خلاف کارروائی کا عندیہ

    پشاور: خیبر پختون خوا کے محکمہ صحت نے ہڑتال کرنے والے ڈاکٹروں کے خلاف کارروائی کا عندیہ دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی جی ہیلتھ سروسز نے کہا ہے کہ ڈاکٹرز اور عملہ ذاتی مقاصد کے حصول کے لیے ہڑتال کر رہے ہیں، ہڑتال نے ہزاروں مریضوں کی زندگی خطرے میں ڈال دی ہے۔

    ڈی جی کا کہنا تھا کہ سرکاری اسپتال بنیادی صحت کی سہولیات دینے کے لیے پابند ہوتے ہیں، ہڑتال کرنے والوں کو نوکری سے برخاست کیا جائے گا۔

    دریں اثنا، ڈی جی ایچ ایس نے تمام ہڑتالی ڈاکٹروں کا ڈیٹا اکھٹا کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے ہڑتال میں ملوث اہل کاروں کو 3 دن میں ٹرمینیشن لیٹر جاری کیے جانے کی ہدایت کر دی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  ای سی سی نے ڈاکٹرز، نرسز کی تنخواہوں میں اضافے کی منظوری دے دی، ظفر مرزا

    ادھر لاہور میں ینگ ڈاکٹرز نے ہائی کورٹ کے حکم پر ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے، ینگ ڈاکٹرز اپنے مطالبات کے لیے 29 روز سے ہڑتال پر تھے، گزشتہ روز ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے حکم جاری کیا کہ ہڑتال ختم کی جائے ورنہ توہین عدالت کی اور فوج داری کارروائی ہوگی۔

    آج معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی ) نے ڈاکٹرز، نرسز کی تنخواہوں میں اضافے کی منظوری دے دی ہے، حکومت نے شعبہ صحت میں کیے ایک اور وعدے کی تکمیل کر دی۔

    معاون خصوصی برائے صحت نے کہا کہ پمزکے ڈاکٹر، ٹیکنیکل عملے کے لیے 78 کروڑ روپے کی گرانٹ منظور کی گئی ہے، نرسزکی تنخواہ، طالبات کے وظیفے کے لیے 22 کروڑ روپے کی اضافی گرانٹ بھی منظور کرلی گئی۔

  • اسپتالوں کو دیگر ممالک کی طرح جدید خطوط پر چلانا ضروری ہے: ظفر مرزا

    اسپتالوں کو دیگر ممالک کی طرح جدید خطوط پر چلانا ضروری ہے: ظفر مرزا

    اسلام آباد: معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ ڈاکٹرز کے مسائل پر اسپتالوں میں اصلاحات کی ضرورت ہے، اسپتالوں کو دیگر ممالک کی طرح جدید خطوط پر چلانا ضروری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج صبح اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ ڈاکٹرز کا اپنا بورڈ آف گورنرز بننا چاہیے تاکہ وہ خود فیصلے کر سکیں، ایسا بورڈ آف گورنرز جو معاشرے اور ڈاکٹرز دونوں کے مفاد کو مد نظر رکھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بڑے اسپتالوں میں ڈاکٹرز اسپتال سے متعلق فیصلہ خود نہیں کر سکتے، ان کو نرس یا خاکروب جیسی معمولی بھرتیوں کے لیے بھی سمری وزارتوں کو بھیجنی پڑتی ہے، سسٹم کے تحت ڈاکٹرز بھرتیوں کے لیے بھی فائل بنا کر بھیجتے ہیں۔

    انھوں نے کہا لوگوں کی خدمت کا مقصد پورا نہ ہو تو اصلاحات کرنی پڑتی ہیں، ہمارے حساب سے نظام ٹھیک نہیں چل رہا تھا، اس سے جن لوگوں کے مفاد وابستہ ہیں وہ اسے تبدیل نہیں کرنا چاہتے، فارماسوٹیکل کمپنیز اپنی پروڈکٹس بیچنے کے لیے ڈاکٹرز کو لالچ دیتی ہیں، ماضی کے نظام کی وجہ سے ڈاکٹرز کے مسائل کا سامنا ہے۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا ڈاکٹرز کو پرائیوٹ سیکٹرز میں کام کرنے کے لیے آپشن دیا جائے گا، ٹیچنگ اسپتالوں سے اصلاحات کا مرحلہ شروع کر دیا ہے، ڈاکٹرز کو دعوت دیتا ہوں کے پی کے اسپتالوں میں جا کر دیکھیں، جن اسپتالوں میں اصلاحات کیے ان سے کیا فائدے ہوئے۔

  • ڈینگی وائرس سے کراچی میں ایک اور خاتون جاں بحق

    ڈینگی وائرس سے کراچی میں ایک اور خاتون جاں بحق

    کراچی: شہر قائد میں ڈینگی سے ایک اور ہلاکت سامنے آئی ہے، ڈینگی میں مبتلا گلستان جوہر کی رہائشی خاتون انتقال کر گئیں، جس کے بعد رواں سال ڈینگی سے اموات کی تعداد 28 ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈینگی سرویلنس سیل کا کہنا ہے کہ کراچی کے علاقے گلستان جوہر کی رہائشی 28 سالہ مدحت فہاد ڈینگی سے زندگی کی جنگ ہار گئیں، مدحت شہر کے ایک نجی اسپتال میں زیر علاج تھیں۔

    رپورٹ کے مطابق رواں سال ڈینگی سے متاثرہ افراد کی تعداد 9 ہزار 7 سو سے بھی تجاوز کر چکی ہے، جب کہ رواں سال کی ہلاکتوں کی تعداد اٹھائیس ہو گئی ہے۔ ترجمان انسداد ڈینگی وائرس پروگرام نے بتایا کہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 172 افراد ڈینگی کا شکار ہوئے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی میں زیر علاج ڈینگی کے مزید 4 مریض دم توڑ گئے

    یاد رہے کہ چار دن قبل کراچی کے مختلف علاقوں کے نجی اسپتالوں میں ڈینگی کے چار مریض دم توڑ گئے تھے، جن میں سے تین خواتین تھیں، 35 سالہ افشاں کلفٹن کے نجی اسپتال میں زیر علاج تھیں، جب کہ دو خواتین نے ناظم آباد میں واقع نجی اسپتال میں دم توڑا.

    ادھر ڈینگی رسپانس یونٹ نے کہا ہے کہ آج خیبر پختون خوا میں ڈینگی کے مثبت کیسز کی تعداد 6662 ہو گئی ہے، صوبے میں ڈینگی کے 37 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، جب کہ پشاور میں ڈینگی کے مثبت کیسز کی تعداد 2545 ہو گئی۔

  • دھرنا رنگ لے آیا، سیکڑوں نرسز کو اگلے گریڈ میں ترقی ملے گی

    دھرنا رنگ لے آیا، سیکڑوں نرسز کو اگلے گریڈ میں ترقی ملے گی

    کراچی: سندھ بھر کی نرسز کا 24 روزہ احتجاجی دھرنا رنگ لے آیا، سیکڑوں نرسز کو اگلے گریڈ میں ترقی دینے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ اور محکمہ فنانس نے نرسز کے فور ٹیئر فارمولے کو بجٹ میں شامل کر لیا ہے، جس کے تحت سندھ کی نرسوں کو اگلے گریڈ میں ترقی دی جائے گی۔

    حکومت سندھ کی جانب سے حالیہ اقدام پر ینگ نرسز ایسوسی ایشن نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور وزیر صحت کا شکریہ ادا کیا۔

    رپورٹ کے مطابق پہلے فیز میں 1047 نرسز کو اگلے گریڈ میں ترقی دی جائے گی، اگلے گریڈ میں ترقی پانے والوں میں گریڈ 16 سے 20 تک کے افسران شامل ہیں۔ ڈائریکٹر نرسنگ اور کالج آف نرسنگ کے پرنسپل کا گریڈ بھی 20 ہوگا۔

    سندھ میں پہلے 19 گریڈ کی 7 سیٹیں تھیں، مزید 14 سیٹوں کا بھی اضافہ کر دیا گیا ہے۔ حکومتی اقدام پر سندھ نرسز الاؤنس نے بھی سندھ حکومت اور محکمہ صحت کا شکریہ ادا کیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  وفاقی اسپتالوں میں ریگولر نرسز کے الاونسز میں اضافہ

    واضح رہے کہ نرسز کا مطالبہ تھا کہ ان کی تنخواہیں بھی دیگر صوبوں کے برابر کی جائیں اور سروس اسٹرکچر بحال کیا جائے، نرسز نے مطالبات کے لیے کراچی پریس کلب کے باہر طویل دھرنا دیا، جس پر سندھ حکومت کی جانب سے نوٹیفکیشن بھی جاری کرنا پڑا۔

    نرسز کے سندھ کے مشیر اطلاعات مرتضیٰ وہاب کے ساتھ مذاکرات بھی ہوئے، اس سے قبل نرسز نے وزیر اعلیٰ ہاؤس جانے کی کوشش کی تو پولیس کی جانب سے ان پر آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال بھی کیا گیا۔

  • ڈینگی کے بعد انفلوئنزا کا خطرہ، کون آسانی سے شکار ہو سکتا ہے؟

    ڈینگی کے بعد انفلوئنزا کا خطرہ، کون آسانی سے شکار ہو سکتا ہے؟

    اسلام آباد: وزارت صحت کی جانب سے ایک ہنگامی مراسلہ جاری کیا گیا ہے کہ ڈینگی کے بعد موسمی انفلوئنزا کے کیسز سامنے آئیں گے، اس لیے احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق ڈینگی سے عاجز شہریوں کا مزید امتحان لینے موسمی انفلوئنزا آن پہنچا، وفاقی حکومت نے خطرے کی گھنٹی بجا کر صوبوں کو خبردار کر دیا ہے، سردی میں اضافے پر ملک میں انفلوئنزا سر اٹھائے گا، متعلقہ ادارے قبل از وقت اقدامات یقینی بنائیں۔

    وزارتِ قومی صحت کے ہنگامی مراسلے میں بتایا گیا ہے کہ بچے، بزرگ اور حاملہ خواتین انفلوئنزا کا بہ آسانی شکار بن سکتی ہیں۔

    مراسلے کے مطابق موٹے افراد سمیت ذیابیطس، اور عارضۂ قلب کے مریض اور دائمی امراض کے شکار افراد بھی انفلوئنزا کا آسان شکار ہیں، جب کہ 6 ماہ سے 6 سال کے بچوں کو موسمی انفلوئنزا بہ آسانی لاحق ہو سکتا ہے۔ نیز، سانس کے مریضوں کو انفلوئنزا ہونے سے پیچیدگیاں بھی لاحق ہو سکتی ہیں۔

    صوبائی محکمہ صحت اور متعلقہ اداروں کو انفلوئنزا پر قابو کے لیے بر وقت اقدامات یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے خبردار کیا گیا ہے کہ بر وقت اقدامات نہ کرنے پر انفلوئنزا وبائی صورت اختیار کر سکتا ہے، جب کہ بر وقت اقدامات سے انفلوئنزا کی وبائی صورت سے بچاؤ ممکن ہے۔

    مراسلے میں ہدایت کی گئی ہے کہ زکام اور بخار کے شکار افراد سے میل جول میں احتیاط برتا جائے، بیمار افراد سے ملنے کے بعد ہاتھ، منہ، آنکھوں کو مت چھوئیں اور ملاقات کے بعد ہاتھ صابن سے ضرور دھوئیں، جب کہ بیمار افراد بھی دیگر لوگوں سے میل جول میں احتیاط برتیں۔

    بتایا گیا ہے کہ انفلوئنزا کے شکار افراد کھانستے، چھینکتے وقت ناک، منہ ضرور ڈھانپ لیں۔ میل جول میں احتیاط سے انفلوئنزا کا پھیلاؤ روکنا ممکن ہے۔ انفلوئنزا کے مریض کو ڈبلیو ایچ او کی تجویز کردہ ویکسین دی جائے، حاملہ خواتین، بچے، ضعیف افراد انفلوئنزا کی ویکسین لگوائیں۔

    انفلوئنزا سے بچاؤ کی ویکسین مشتبہ مریضوں کو بھی دی جا سکتی ہے، انفلوئنزا کی تصدیق تھوک کے کلینکل ٹیسٹ سے ممکن ہے، انفلوئنزا کی تصدیق کے لیے نمونے فوراً لیبارٹری بھجوائیں جائیں۔

  • کراچی میں زیر علاج ڈینگی کے مزید 4 مریض دم توڑ گئے

    کراچی میں زیر علاج ڈینگی کے مزید 4 مریض دم توڑ گئے

    کراچی: ڈینگی سے ہونے والی ہلاکتوں کا سلسلہ تیز ہو گیا ہے، کراچی کے نجی اسپتال میں زیر علاج ڈینگی کے مزید 4 مریض دم توڑ گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں ڈینگی سے مزید چار افراد جاں بحق ہو گئے ہیں، 82 سالہ سرفراز اور 35 سالہ افشاں کلفٹن کے نجی اسپتال میں زیر علاج تھے، جب کہ ناظم آباد میں واقع نجی اسپتال میں بھی ڈینگی کی زیر علاج 2 خواتین دم توڑ گئیں۔

    کراچی میں رواں برس ڈینگی وائرس سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 25 ہو گئی ہے۔

    ترجمان انسداد ڈینگی پروگرام کا کہنا ہے کہ کراچی میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 225 افراد ڈینگی سے متاثر ہوئے ہیں، جب کہ سندھ کے دیگر اضلاع میں 24 گھنٹوں میں 22 افراد ڈینگی سے متاثر ہوئے۔

    یہ بھی پڑھیں:  خیبر پختونخوا میں ڈینگی کے مثبت کیسز کی تعداد 6 ہزار سے بڑھ گئی

    ترجمان کے مطابق ماہ اکتوبر میں سندھ بھر سے ڈینگی کے 5490 کیسز رپورٹ ہوئے، کراچی میں ماہ اکتوبر میں ڈینگی کے 5137 کیسز رپورٹ ہوئے، رواں سال کراچی سے ڈینگی کے 8181 کیسز رپورٹ ہوئے، رواں سال سندھ کے دیگر اضلاع سے 526 کیسز رپورٹ ہوئے، جب کہ رواں سال سندھ بھر میں ڈینگی کیسز کی تعداد 8707 ہے۔

    خیبر پختون خوا میں بھی مختلف شہروں میں ڈینگی وائرس نے وبائی صورت اختیار کر لی ہے، ڈینگی رسپانس یونٹ کے مطابق آج ڈینگی کے 58 نئے کیسز سامنے آئے، صوبے میں ڈینگی کیسز کی تعداد 6408 ہو گئی ہے، پشاور میں ڈینگی کے 27 نئے کیسز رپورٹ ہوئے جس کے بعد شہر میں ڈینگی کیسز کی تعداد 2509 ہو گئی، جب کہ 6276 مریضوں کو علاج کے بعد اسپتالوں سے فارغ کیا جا چکا ہے۔

  • ڈینگی نے کب کہاں وبائی صورت اختیار کی، رپورٹ تیار

    ڈینگی نے کب کہاں وبائی صورت اختیار کی، رپورٹ تیار

    اسلام آباد: نیشنل ڈینگی کنٹرول سیل کی وائرس کیس اسٹڈی رپورٹ تیار کر لی گئی، ذرایع وزارتِ صحت کا کہنا ہے یہ کیس اسٹڈی وزارت قومی صحت کو ارسال کی جائے گی، رپورٹ این آئی ایچ کے اشتراک سے تیار کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ڈینگی کنٹرول سیل نے ایک کیس اسٹڈی تیار کر لی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں ڈینگی وائرس کا پہلا کیس 1994 میں سامنے آیا، ملک میں ڈینگی نے وبائی صورت 2005 میں کراچی میں اختیار کی، جب کہ پنجاب میں ڈینگی نے 2011 میں وبائی صورت اختیار کی تھی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2011 میں پنجاب میں 22 ہزار ڈینگی کیس رپورٹ ہوئے جب کہ 350 اموات ہوئیں، 2017 میں خیبر پختون خوا میں 25000 ڈینگی کیس اور 70 اموات ہوئیں، رواں سال جڑواں شہروں میں 16 ہزار ڈینگی کیس سامنے آئے جب کہ 24 اموات ہو چکی ہیں، رواں سال ملک میں تا حال 34 ہزار ڈینگی کیسز اور 50 اموات ہو چکی ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  ڈینگی وائرس: ملک بھر میں مزید سیکڑوں کیسز رپورٹ، ایک نوجوان دم توڑ گیا

    رپورٹ کے مطابق ڈینگی وائرس کی دنیا میں 4 اسٹیریو ٹائپ اقسام ہیں، ملک میں ڈینگی وائرس ٹائپ وَن، ٹو، تھری کیس سامنے آئے ہیں، پاکستان میں ڈینگی اسٹیریو ٹائپ فور وائرس تاحال سامنے نہیں آیا، رواں برس ملک میں بیش تر افراد ڈینگی اسٹیریو ٹائپ وَن کا شکار ہوئے، بلوچستان میں ڈینگی اسٹیریو ٹائپ ون وائرس سرگرم ہے، کے پی، پنجاب، اسلام آباد میں ڈینگی اسٹیرو ٹائپ ون، ٹو وائرس سرگرم ہیں۔

    کیس اسٹڈی میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان میں کوئٹہ، لسبیلہ، گوادر اور کیچ ڈینگی سے زیادہ متاثر ہیں، سندھ میں کراچی کے ضلع وسطی و جنوبی ڈینگی سے زیادہ متاثر ہیں، آزاد کشمیر کا ضلع مظفر آباد، اپر و لوئر چھتر ڈینگی سے زیادہ متاثر ہیں، پنجاب میں لاہور، راولپنڈی، سرگودھا، لیہ، اٹک، خیبر پختون خوا میں سوات، مانسہرہ، کوہاٹ، پشاور اور صوابی ڈینگی سے متاثر ہیں، جب کہ ضلع پشاور کی 8 یونین کونسلز شیخ محمدی، دیہ بہادر، سربند، شیخان، بڈھ بیر، بازید خیل، اچھنی، ماشو گگر ڈینگی سے زیادہ متاثر ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق وفاقی دارالحکومت کے دیہی علاقے ترلائی، کورال، بہارہ کہو، سوہان، اسلام آباد کے رہایشی سیکٹر جی سکس اور سیون ڈینگی سے زیادہ متاثر ہیں۔

  • ڈینگی وائرس: ملک بھر میں مزید سیکڑوں کیسز رپورٹ، ایک نوجوان دم توڑ گیا

    ڈینگی وائرس: ملک بھر میں مزید سیکڑوں کیسز رپورٹ، ایک نوجوان دم توڑ گیا

    راولپنڈی: ملک بھر میں ڈینگی وائرس کے وار جاری ہیں، مزید سیکڑوں کیسز رپورٹ ہوئے، ہولی فیملی اسپتال میں ڈینگی سے متاثرہ نوجوان دم توڑ گیا، جس کے بعد پنجاب میں ہونے والی اموات کی تعداد 11 ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ڈینگی کے 230 کیس رپورٹ ہوئے جب کہ 119 مریض ڈسچارج کیے گئے، محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ پنجاب کے تمام اسپتالوں میں ڈینگی کے کل 391 کنفرم مریض زیر علاج ہیں۔

    محکمے کے مطابق راولپنڈی میں ڈینگی کے سب سے زیادہ 188 کیس سامنے آئے، ڈینگی ایکسپرٹ ایڈوائزی گروپ کے مطابق رواں سال پنجاب میں ڈینگی سے 10 اموات ہوئیں۔

    ادھر ڈینگی رسپانس یونٹ کے پی کے مطابق صوبے میں 46 نئے کیسز رپورٹ ہوئے جس کے بعد ڈینگی کیسز کی تعداد 5835 ہو گئی، صرف پشاور شہر میں ڈینگی کے 2329 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، جب کہ اسپتالوں میں اس وقت ڈینگی کے 168 مریض زیر علاج ہیں۔

    سوات، مینگورہ میں مزید 10 افراد میں ڈینگی کی تصدیق ہو گئی ہے، جس کے بعد ضلع سوات میں ڈینگی سے متاثرہ افراد کی تعداد 475 ہو گئی۔

    رواں ماہ سندھ میں ڈینگی سے متاثرہ افراد کی تعداد 3 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے، سندھ میں سال 2017 اور 2018 کا ریکارڈ ایک ماہ میں ٹوٹ گیا، رواں ماہ سندھ میں سب سے زیادہ ڈینگی کیس کراچی سے سامنے آئے، رواں ماہ سندھ میں 3114 افراد ڈینگی سے متاثر ہوئے، ڈینگی سرویلنس سیل کے مطابق رواں سال ڈینگی سے اموات کی تعداد 20 ہو چکی ہے۔

    ڈینگی سرویلنس سیل کے مطابق اکتوبر میں کراچی کے 2889 افراد ڈینگی کا شکار ہوئے، رواں سال سندھ میں ڈینگی سے متاثرہ افراد کی تعداد 6331 ہے، متاثرین میں سے 5931 افراد کا تعلق کراچی سے ہے۔

    ترجمان وزارت قومی صحت کا کہنا ہے کہ جڑواں شہر سے ڈینگی کے خاتمے کے لیے بڑا منصوبہ تیار کر لیا گیا ہے، انسداد ڈینگی منصوبے کا آغاز جڑواں شہروں کے حساس علاقوں سے ہوگا، منصوبے سے 2 لاکھ سے زائد افراد مستفید ہوں گے، منصوبے کے لیے 19.64 ملین روپے مقرر کیے گئے ہیں۔

    ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا جڑواں شہروں میں ڈینگی کے حساس علاقوں میں رضا کاروں کی ٹریننگ ہوگی، ڈینگی لاروا تلف کرنے کے لیے گھر گھرعوام کو آگاہی دی جائے گی، تعلیمی اداروں میں ڈینگی سے متعلق آگاہی مواد فراہم کیا جائے گا، جب کہ لاروے کے ذرایع پر قابو کے لیے 3 ہزار مریضوں کو بھی آگاہی مواد دیا جائے گا۔

  • مزار قائد کو گلابی روشنی سے کیوں منور کیا گیا؟

    مزار قائد کو گلابی روشنی سے کیوں منور کیا گیا؟

    کراچی: پاکستان میں بریسٹ کینسر سے متعلق آگاہی مہم کے سلسلے میں آج مزار قائد کو گلابی روشنی سے منوّر کیا گیا، اس سلسلے میں ایک تقریب بھی منعقد کی گئی جس سے خاتون اوّل ثمینہ علوی نے خطاب کیا۔

    تفصیلات کے مطابق چھاتی کینسر سے متعلق پاکستان میں مہم چلائی جا رہی ہے، اس سلسلے میں کراچی میں مزار قائد کو گلابی روشنی میں نہلایا گیا۔

    آگاہی مہم کی تقریب خطاب کرتے ہوئے خاتون اول ثمینہ علوی نے کہا کہ اکتوبر پوری دنیا میں بریسٹ کینسر کی آگاہی کا مہینہ ہے، دنیا میں آگاہی پھیلنے سے 98 فی صد ریکوری ممکن ہو چکی ہے لیکن پاکستان میں 45 سے 50 فی صد مریض موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  بریسٹ کینسر کا علاج موجود ہے تاخیر نہیں کرنی چاہیے، خاتون اوّل

    ثمینہ علوی کا کہنا تھا کہ صدر پاکستان عارف علوی کو بھی اس مرض کی سنگینی سے آگاہ کیا گیا ہے، میں خواتین کی جانیں بچانے کے لیے آگاہی کے لیے کام کر رہی ہوں، دنیا میں آگاہی کی وجہ سے جلد تشخیص ہو جاتی ہے۔

    خاتون اوّل نے کہا کینسر میں مبتلا خواتین اس مرض کو چھپاتی ہیں، جس گھر کی عورت کو بریسٹ کینسر ہو وہ گھر ٹوٹ جاتا ہے، کم عمر بچیوں میں بھی یہ پھیل رہا ہے، مرد بھی اپنی بہنوں اور گھر کی خواتین کی مدد کریں۔

    انھوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان میں بھی چھاتی کے کینسر کی مکمل ریکوری کو ممکن بنایا جائے گا، جناح میں علاج کی سہولت ہے، علاج مہنگا ہے اس لیے نجی اسپتال بھی اس میں حصہ لیں، کراچی میں اور بھی 2 تین اسپتالوں میں علاج مہیا کیا جا رہا ہے۔