Tag: صحت کی خبریں

  • ڈینگی وائرس: ملک میں مریضوں کی تعداد 16 ہزار سے بڑھ گئی، فیصل آباد میں ڈینگی مریض جاں بحق

    ڈینگی وائرس: ملک میں مریضوں کی تعداد 16 ہزار سے بڑھ گئی، فیصل آباد میں ڈینگی مریض جاں بحق

    اسلام آباد: ملک بھر میں ڈینگی وائرس کے حملے بدستور جاری ہیں، حکومت کی جانب سے انسدادی اقدامات ناکام ہو گئے ہیں، ذرایع کا کہنا ہے کہ ملک میں ڈینگی کے مریضوں کی مجموعی تعداد 16011 ہو گئی ہے۔

    ذرایع کے مطابق ملک بھر میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں 690 افراد میں ڈینگی کی تصدیق ہوئی، ڈینگی کے حوالے سے صوبہ پنجاب 3475 کیسز کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے۔

    رواں سیزن میں کے پی کے میں 3412 ڈینگی کیسز سامنے آ چکے ہیں، سندھ میں ڈینگی کے 2904 کیسز سامنے آئے، بلوچستان 2681، اسلام آباد میں 2777 ڈینگی کیس سامنے آئے، آزاد کشمیر 373، قبائلی اضلاع میں 312 جب کہ گلگت بلتستان میں ڈینگی کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔

    رواں سیزن کے دوران ملک بھر میں ڈینگی سے 29 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، سندھ میں11، پنجاب میں 8، اسلام آباد میں 7، بلوچستان میں 3 اموات ہو چکی ہیں۔

    گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں عمر کوٹ کے سول اسپتال میں مزید 6 مریضوں میں ڈینگی وائرس کی تصدیق کی گئی، متاثرہ افراد میں ایم ایس سمیت سول اسپتال کے 4 ملازم شامل ہیں۔ شیخوپورہ کے گاوں ہچڑ کے رہایشی محمد اسحاق میں ڈینگی کی تصدیق ہوئی، لاہور میں مزید 12 افراد ڈینگی کا شکار ہوئے۔ فیصل آباد الائیڈ اسپتال میں ڈینگی کے شکار مزید 8 افراد داخل کیے گئے جب کہ ڈینگی کا ایک مریض 64 سالہ سعید جاں بحق ہوا جسے اسلام آباد میں بخار ہوا تھا، بیٹا بھی زیر علاج ہے۔

    راولپنڈی میں وزیر اعلی پنجاب کی ہدایت پر موبائل ہیلتھ یونٹس فلٹر کلینکس مکمل فعال کر دیے گئے ہیں، 2 دن میں 493 مردوں اور 355 خواتین کے ٹیسٹ کیے گئے، تشخیصی عمل میں 38 ڈینگی کے مریض سامنے آئے۔ اسلام آباد میں ڈینگی کی افزایش کی ممکنہ جگہوں سیکٹر جی 11، سیکٹر آئی 8 اور سیکٹر 9 کے ذمہ داران کے خلاف کارروائیاں کی گئیں،

    اسسٹنٹ کمشنرز نے 14 ایف آئی آرز درج کیں، دفعہ 144 کی خلاف ورزیوں پر 30 ہزار روپے جرمانے عاید کیے گئے، 5 سروس اسٹیشنز، 3 ٹائر شاپس، 4 کباڑ خانے سیل کیے گئے۔

    محکمہ صحت پنجاب کی جانب سے ڈینگی سے متعلق ایک سال کی تفصیلات جاری کی گئیں، سالانہ ڈینگی تفصیلات میں اسلام آباد کا دیٹا شامل نہیں کیا گیا، اسلام آباد کو پنجاب کے روز کی ڈینگی تفصیل سے علیحدہ کر دیا گیا۔ بتایا گیا کہ پنجاب میں رواں سال ڈینگی کے کل 3377 مریض سامنے آئے، گزشتہ 24 گھنٹوں میں پنجاب میں ڈینگی کے 199 کیس رپورٹ ہوئے، پنجاب میں رواں سال یکم جنوری سے 27 ستمبر تک ڈینگی سے 8 اموات ہوئیں، جن کا تعلق راولپنڈی سے تھا۔

    آج اسلام آباد میں انسداد ڈینگی پر وزارت صحت میں ظفر مرزا کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا، انھوں نے کہا آیندہ سال کے لیے انسداد ڈینگی پر حکمت عملی ترتیب دی جا رہی ہے، ڈینگی کے تدارک کے لیے قومی سطح پر پالیسی بنائی جائے گی۔ وزیر اعظم کے معاون خصوصی کی ہدایت پر آج ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر اسلام آباد نجیب درانی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا، ذرایع کے مطابق ظفر مرزا ڈی ایچ او کی کارکردگی سے خوش نہیں تھے۔

    دریں اثنا، آج عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے پمز اسپتال میں ڈینگی آگاہی مہم چلائی گئی جس میں سربراہ عالمی ادارہ صحت پاکستان ڈاکٹر پلیتھا ماہی پالا نے شرکت کی۔ ایگزیکٹو ڈائریکٹر پمز ڈاکٹر انصر مقصود نے کہا ملک بھر کے نصف ڈینگی کیسز کا تعلق خطہ پوٹھوہار سے ہے، اسپتال میں تاحال ڈینگی سے کسی مریض کی موت نہیں ہوئی، پلیتھا ماہی پالا نے میڈیا سے گفتگو میں کہا وفاقی اسپتالوں میں ڈینگی مریضوں کے انتظامات قابل تعریف ہیں، علاج کی بجائے احتیاط کے ذریعے ڈینگی سے بچا جا سکتا ہے۔

  • دفتر ذہنی مریض پیدا کرنے کا گڑھ بن گئے

    دفتر ذہنی مریض پیدا کرنے کا گڑھ بن گئے

    کیا آپ دفتر سے واپسی پر ایک تھکا دینے والے دن کے اختتام پر کمر میں درد یا سر درد کا شکارہوتے ہیں؟ دفتر کے بعد آپ کو کسی بھی دوسری شے پر توجہ مرکوز کرنے میں مشکل پیش آتی ہے؟

    تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کے دفتر نے آپ کو دماغی مرض کا شکار بنا دیا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او نے کام کے دباؤ اور دفتر کے حوالے سے ہونے والے تناؤ، اور اس سے پیدا ہونے والے جسمانی و دماغی مسائل کو باقاعدہ دماغی مرض قرار دے دیا ہے۔

    برن آؤٹ یا برن آؤٹ سنڈروم نامی یہ مرض ناپسندیدہ دفتری ماحول، یا بے تحاشہ کام کے دباؤ کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔

    اس کیفیت کی بنیادی تعریف ہے: کام کا دباؤ جو آپ مینیج نہ کرسکیں نتیجتاً آپ کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہونے لگیں۔

    اس مرض کی علامات یہ ہوسکتی ہیں۔

    جسمانی توانائی میں کمی محسوس کرنا

    ہر وقت تھکن کا شکار ہونا

    ذہنی طور پر کام سے خود کو دور محسوس کرنا

    کام اور دفتر کے بارے میں منفی خیالات رکھنا

    پیشہ وارانہ کارکردگی میں کمی واقع ہونا

    گو کہ اس مرض کو دور جدید کی ایجاد کہا جارہا ہے تاہم ماہرین گزشتہ 4 دہائیوں سے اس کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ سنہ 1974 میں پہلی بار برن آؤٹ کی اصطلاح استعمال کی گئی تھی اور تب سے ماہرین اس کی علامات اور وجوہات کا مطالعہ کر رہے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق برن آؤٹ کا شکار ملازمین نہ صرف ادارے کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتے ہیں بلکہ ایسے افراد مجموعی معیشت پر بھی خاصے بھاری پڑ سکتے ہیں جب یہ مختلف امراض کا شکار ہو کر ایک بڑی رقم اس کے علاج پر صرف کرتے ہیں۔

  • یہ نایاب ترین بلڈ گروپ رکھنے والے کیا کسی دوسرے سیارے کی مخلوق ہیں؟

    یہ نایاب ترین بلڈ گروپ رکھنے والے کیا کسی دوسرے سیارے کی مخلوق ہیں؟

    اپنی زندگی میں بھانت بھانت کے لوگوں سے ملتے ہوئے، ہر طرح کے رویوں کا سامنا کرتے ہوئے کیا آپ کو کبھی یہ خیال گزرا ہے کہ آپ کی زندگی میں آنے والا کوئی شخص اس زمین کے لوگوں سے منفرد، کوئی خلائی مخلوق بھی ہوسکتا ہے؟

    کسی شخص کے بارے میں اگر کہا جائے کہ یہ اس زمین سے تعلق نہیں رکھتا، اور سیارہ مریخ یا سیارہ زہرہ سے آیا ہے تو بظاہر یہ بات ناقابل یقین لگتی ہے، لیکن ماہرین چند افراد کے بارے میں ایسا گمان رکھتے ہیں۔

    دراصل یہ افراد دنیا کے وہ 15 فیصد افراد ہیں جن میں اب تک معلوم شدہ خون کے نمونوں میں سے دنیا کا نایاب ترین نمونہ یا بلڈ گروپ پایا جاتا ہے، یہ بلڈ گروپ آر ایچ نیگیٹو ہے اور یہ اس قدر نایاب ہے کہ بعض اوقات یہ زمین سے الگ کسی اور سیارے کا پیدا کردہ لگتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق اس نایاب ترین بلڈ گروپ کے حامل افراد دیگر افراد سے ممتاز تو ضرور ہوتے ہیں تاہم ان میں قبل از وقت موت کے خطرات بہت زیادہ ہوتے ہیں، کیونکہ اگر یہ کسی حادثے کا شکار ہوجائیں تو پھر ان کے لیے بچنا ناممکن ہوتا ہے کیونکہ ان کا بلڈ گروپ آسانی سے نہیں مل سکتا۔

    ایسے افراد کسی دوسرے شخص کو اپنا خون دے تو سکتے ہیں تاہم ان کا جسم کسی دوسرے قسم کا خون قبول کرنے سے انکار کردیتا ہے۔

    آر ایچ نیگیٹو بلڈ گروپ رکھنے والے افراد حیران کن طور پر نمایاں جسمانی خصوصیات رکھتے ہیں۔ ان کی آنکھیں سبز یا نیلی ہوتی ہیں، بال نارنجی مائل ہوتے ہیں جبکہ ان کے جسم کا درجہ حرارت قدرتی طور پر سرد ہوتا ہے اور یہ گرم درجہ حرارت برداشت نہیں کرسکتے۔

    یہ افراد جسمانی، دماغی اور جذباتی طور پر بھی دیگر عام افراد سے مختلف ہوتے ہیں۔

    آر ایچ نیگیٹو بلڈ گروپ رکھنے والی خواتین جب بچے کو جنم دیتی ہیں اور اگر ان کے بچے کا بلڈ گروپ بھی یہی ہو تو انہیں سخت پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ کہا جاتا ہے کہ ایسے خون کی حامل ماں کا جسم خود ہی بچے کو قتل کرنے کی کوششوں میں ہوتا ہے۔

    دنیا کا یہ نایاب ترین بلڈ گروپ رکھنے والے یہ افراد زیادہ تر شمالی یورپ میں موجود ہیں۔

  • اسلام آباد میں 24 گھنٹوں میں مزید 205 افراد میں ڈینگی کی تصدیق

    اسلام آباد میں 24 گھنٹوں میں مزید 205 افراد میں ڈینگی کی تصدیق

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں ڈینگی وائرس کے وار جاری ہیں، گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 205 افراد میں ڈینگی کی تصدیق کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں مزید دو سو سے زاید مصدقہ ڈینگی کیسز سامنے آ گئے، ذرایع کا کہنا ہے کہ سرکاری اسپتالوں میں ڈینگی کے 146 مصدقہ کیس رپورٹ ہوئے۔

    اسلام آباد کے سرکاری اسپتالوں میں ڈینگی کے 181 مریض زیر علاج ہیں، جب کہ نجی اسپتالوں میں ڈینگی کے 83 مریض داخل ہیں۔

    ذرایع نے بتایا ہے کہ اسلام آباد کے اسپتالوں میں زیر علاج 12 مریضوں کی حالت اس وقت تشویش ناک ہے۔

    دوسری طرف انسداد ڈینگی کے لیے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا کے ہنگامی دورے بھی جاری ہیں، انھوں نے اسپرے ٹیموں کو ہدایت کی کہ ڈینگی کی نشان دہی والے علاقوں میں فوری اسپرے کریں، اور بلا تفریق مچھروں کی افزایش کی جگہوں کا خاتمہ کریں۔

    یہ بھی پڑھیں:  ڈینگی وائرس: 9 ماہ پر مشتمل ایک اور سرکاری رپورٹ تیار، کیسز کی تعداد 11 ہزار سے بڑھ گئی

    آج وزیر اعلیٰ پنجاب نے بھی سرگودھا کمشنر آفس میں ایک اجلاس میں کہا انسداد ڈینگی مہم میں کوتاہی نظر آئی تو کسی کو نہیں چھوڑوں گا۔

    ادھر ٹوبہ ٹیک سنگھ میں ڈینگی کے 2 کیسز سامنے آئے ہیں، سی ای او ہیلتھ کے مطابق ڈی ایچ کیو اسپتال میں زیر علاج دونوں مریض راولپنڈی میں ڈینگی بخار میں مبتلا ہوئے۔

    ملتان سمیت جنوبی پنجاب میں بھی ڈینگی کے وار جاری ہیں، ڈینگی میں مبتلا 4 نئے مریض نشتر اسپتال میں داخل کیے گئے، نشتر اسپتال کے آئسولیشن وارڈ میں 15 مریض زیر علاج ہیں، جن میں 9 میں ڈینگی کی تصدیق ہو چکی ہے۔

    وزیر اطلاعات پنجاب میاں اسلم اقبال نے کہا کہ لاہور میں ڈینگی سے متعلق 78 لاکھ گھروں کو چیک کیا گیا ہے، لاہور میں 40 ہزار سے زاید جگہوں پر لاروے کی نشان دہی کی گئی، جنوری 2019 سے 81 کیسز لاہور میں ہوئے، 667 بیڈ ڈینگی کے مریضوں کے لیے مختص کر دیے گئے ہیں، لاہور میں ڈینگی کنٹرول ہے، کوئی ہلاکت نہیں ہوئی۔

  • ناشتے میں آئسکریم کھانے کے فوائد، کیا سچ ہے اور کیا جھوٹ؟

    ناشتے میں آئسکریم کھانے کے فوائد، کیا سچ ہے اور کیا جھوٹ؟

    ناشتہ جسم اور دماغ کو چاق و چوبند رکھنے کے لیے بے حد ضروری ہے۔ ساری رات سونے کے بعد صبح اٹھ کر ہمارے سست دماغ اور جسمانی اعضا کو ایک بھرپور غذا کی ضرورت ہوتی ہے۔

    ایسے میں ناشتے کا انتخاب ایسا کیا جانا چاہیئے جو جسم اور دماغ کو توانائی فراہم کرسکتا ہو۔ غیر صحت مند اشیا جیسے مرچ مصالحے دار غذائیں، میٹھی اشیا اور جنک فوڈ فوائد پہنچانے کے بجائے الٹا نقصان پہنچا سکتی ہیں۔

    اس سے قبل کئی تحقیقوں میں اس بات پر زور دیا گیا کہ ناشتے میں چاکلیٹ کھانا دماغی استعداد اور کارکردگی میں اضافے کا سبب بن سکتا ہے، اب ایسی ہی کچھ تحقیق آئسکریم کے بارے میں بھی سامنے آئی ہے۔

    ایک جاپانی ویب سائٹ میں شائع ہونے والے مضمون میں، ایک تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ ناشتے میں آئسکریم کھانا آپ کو سارا دن چاک و چوبند اور دماغ کو فعال اور تازہ دم رکھ سکتا ہے۔

    تحقیق میں ناشتے میں آئسکریم کھانے اور نہ کھانے والے افراد کا تقابلی جائزہ لیا گیا اور کہا گیا کہ جن افراد نے نیند سے اٹھتے ہی آئسکریم کھائی وہ دن بھر میں دماغی الجھن کا کم شکار ہوئے جبکہ انہوں نے مختلف چیزوں پر فوری ردعمل دیا۔

    یہ تحقیق انگریزی میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوگئی، لیکن پھر اچانک ہی یہ بات سامنے آئی کہ مذکورہ جاپانی ویب سائٹ نے ایک آئسکریم برانڈ کی تشہیر کے لیے اس تحقیق کو استعمال کیا۔

    مذکورہ ویب سائٹ نے اصل تحقیق کا لنک بھی نہیں دیا جس کے باعث اس تحقیق کی جانچ کرنا مزید مشکل ہوگیا اور یوں یہ تحقیق متنازعہ بن گئی۔

    آئیں ہم جائزہ لیتے ہیں کہ یہ تحقیق کس حد تک درست ثابت ہوسکتی ہے۔

    آئسکریم میں عمومی طور پر شامل کیے جانے والے اجزا میں انڈے کی زردی، شوگر، دودھ، کریم اور پھل شامل ہیں۔ اگر آئسکریم میں صرف یہی اجزا شامل ہوں تب تو یہ واقعی فائدہ مند ہے۔

    لیکن ہم جانتے ہیں کہ مختلف برانڈز اپنی آئسکریم میں صرف یہی اشیا استعمال نہیں کرتے۔ وہ آئسکریم میں بے تحاشہ چینی، مصنوعی مٹھاس اور مصنوعی رنگ شامل کرتے ہیں۔ یہ تمام اشیا انسانی صحت کے لیے نہایت مضر ہیں۔

    ماہرین متفق ہیں کہ ان اشیا کا صرف ایک بار بھی استعمال صحت پر منفی اثرات مرتب کرسکتا ہے تو ان کا روزانہ استعمال کس قدر نقصان دہ ہوگا۔ بے تحاشہ چینی اور مصنوعی رنگ موٹاپے، ذیابیطس، سر درد حتیٰ کہ امراض قلب اور فالج تک کا سبب بن سکتے ہیں۔

    لہٰذا ایک بات تو طے ہے کہ بازار میں ملنے والی عام آئسکریم کسی بھی طور صحت کے لیے مفید نہیں۔ ہاں البتہ اگر آپ گھر میں صحت بخش اشیا سے آئسکریم تیار کرنا چاہیں تو یہ آئسکریم یقیناً آپ کے لیے فائدہ مند ہوگی۔

  • راولپنڈی میں ڈینگی سے مزید 2، مردان میں ایک مریض جاں بحق

    راولپنڈی میں ڈینگی سے مزید 2، مردان میں ایک مریض جاں بحق

    راولپنڈی: ڈینگی وائرس کے مریضوں کی تعداد میں ہول ناک اضافہ ہو گیا ہے، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران راولپنڈی میں مزید دو افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈینگی سے متاثر ہولی فیملی اور ڈھوک کھبہ میں 2 افراد چل بسے ہیں، جس کے بعد صرف راولپنڈی میں ڈینگی سے مرنے والوں کی تعداد 12 ہو گئی ہے۔

    مردان میں بھی ایک مریض ڈینگی وائرس سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھا ہے، مریض کا تعلق نوشہرہ سے تھا اور وہ مردان میڈیکل کمپلیکس میں زیر علاج تھا۔

    12 شہریوں کی ہلاکت کے بعد گزشتہ روز وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار بھی راولپنڈی پہنچ گئے، جہاں انھیں کمشنر اور ڈپٹی کمشنر نے انسداد ڈینگی اقدامات پر بریفنگ دی۔

    دریں اثنا، پنجاب حکومت نے کمشنرز کو ڈینگی مہم تیز کرنے سے متعلق مراسلہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈپٹی کمشنرز موبائل بریگیڈز اینٹی ڈینگی اسکواڈ قائم کریں، ضلعی انتظامیہ عوام میں علاج، احتیاط اور تدبیر کی آگاہی مہم چلائے، جب کہ افرادی قوت اور ادویات کی کمی کو بھی پورا کیا جائے۔

    تازہ ترین:  ڈینگی وائرس: 9 ماہ پر مشتمل ایک اور سرکاری رپورٹ تیار، کیسز کی تعداد 11 ہزار سے بڑھ گئی

    ادھر ذرایع کا کہنا ہے کہ راولپنڈی میں ڈینگی وائرس بے قابو ہو چکا ہے، سرکاری اسپتالوں میں ڈینگی مریضوں کے لیے جگہ کم پڑ گئی ہے، پنجاب حکومت نے ڈینگی مریضوں کو نجی اسپتالوں میں داخل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    ذرایع کے مطابق ڈینگی مریضوں کو نجی ٹیچنگ اسپتالوں میں منتقل کیا جائے گا، پنجاب حکومت نے نجی اسپتالوں کی نشان دہی کے لیے 3 رکنی کمیٹی بھی قایم کر دی ہے، جس کے سربراہ وائس چانسلر یونی ورسٹی آف ہیلتھ سائنسز ہوں گے، یہ کمیٹی نجی ٹیچنگ اسپتالوں میں عملے اور طبی سہولتوں کا جائزہ لے گی۔

    منتخب نجی ٹیچنگ اسپتال میں 100 بیڈز ڈینگی مریضوں کے لیے مختص ہوں گے، مذکورہ کمیٹی آیندہ 24 گھنٹوں میں صوبائی حکومت کو رپورٹ جمع کرائے گی۔

    علاوہ ازیں، معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر نے فیڈرل جنرل اسپتال چک شہزاد کا دورہ کر کے ڈینگی وارڈ میں مریضوں کی تیمارداری کی سہولیات کا جائزہ لیا، اور کہا کہ اسلام آباد کے اسپتالوں میں ہر 4 گھنٹے بعد مریض کو چیک کیا جاتا ہے، ڈینگی اور مریضوں کے معاملے پر سیاست سے گریز کیا جائے۔

  • ڈینگی وائرس: 9 ماہ پر مشتمل ایک اور سرکاری رپورٹ تیار، کیسز کی تعداد 11 ہزار سے بڑھ گئی

    ڈینگی وائرس: 9 ماہ پر مشتمل ایک اور سرکاری رپورٹ تیار، کیسز کی تعداد 11 ہزار سے بڑھ گئی

    اسلام آباد: ذرایع کا کہنا ہے کہ وزارت قومی صحت کے انسداد ڈینگی روم نے کیسز پر رپورٹ تیار کر لی ہے، یہ رپورٹ یکم جنوری تا 15 ستمبر کے اعداد و شمار پر مشتمل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارۂ صحت کے بعد وزارت صحت نے بھی ڈینگی وائرس کے پھیلاؤ اور شکار افراد کی تعداد پر نو ماہ پر مشتمل ایک رپورٹ تیار کر لی ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں سال کے مجموعی مصدقہ ڈینگی کیسز کی تعداد 11214 ہو گئی ہے۔

    [bs-quote quote=”راولپنڈی میں ڈینگی ایمرجنسی نافذ” style=”style-8″ align=”left”][/bs-quote]

    یہ رپورٹ وزیر اعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا کو پیش کی جائے گی، رپورٹ کے مطابق رواں سال پنجاب میں ڈینگی کے 2680 مصدقہ کیس سامنے آ چکے ہیں، سندھ میں 2397، خیبر پختون خوا میں 2267، بلوچستان میں 1773، وفاقی دارالحکومت میں 1901، جب کہ آزاد کشمیر میں ڈینگی کے 148 مصدقہ کیس سامنے آئے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دیگر شہروں میں رواں سال ڈینگی کے 48 مصدقہ کیسز رپورٹ ہوئے، گلگت بلتستان میں تاحال ڈینگی کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔

    ذرایع وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ڈینگی وائرس سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں بلوچستان کے گوادر، کیچ، پنجاب کے 2 اضلاع لاہور، راولپنڈی، وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور کے پی میں پشاور، سوات، مانسہرہ شامل ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  رواں برس مصدقہ ڈینگی کیسز کی تعداد 7471 ہو گئی: رپورٹ ادارہ قومی صحت

    ادھر اسلام آباد میں حکومت کی جانب سے انسدادی اقدامات کے باوجود ڈینگی وائرس کے حملے بدستور جاری ہیں، گزشتہ 24 گھنٹوں میں 150 سے زاید افراد میں ڈینگی کی تصدیق ہو چکی ہے، ترجمان پمز کے مطابق 24 گھنٹوں میں ڈینگی کے 306 مشتبہ مریض اسپتال لائے گئے، 92 افراد میں ڈینگی وائرس کی تصدیق ہوئی۔

    پمز کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اسپتال میں اس وقت ڈینگی کے 50 مریض زیر علاج ہیں، دو ماہ میں ڈینگی کے شبے میں 5 ہزار سے زاید افراد کو اسپتال لایا گیا، جب کہ دو ماہ میں 2850 افراد میں ڈینگی کی تصدیق ہوئی۔

    ذرایع کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں پولی کلینک میں 44 افراد میں ڈینگی کی تصدیق کی گئی، اس دوران ڈینگی کے 11 نئے مریض پولی کلینک میں داخل کیے گئے، یہاں زیرعلاج مریضوں کی تعداد 79 ہو گئی ہے، دو ماہ میں پولی کلینک میں 545 افراد میں ڈینگی کی تصدیق ہوئی۔ فیڈرل جنرل چک شہزاد میں بھی 17 مریض زیر علاج ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  ڈینگی پر قابو پانے کے لیے عثمان بزدار کی افسران کو آخری وارننگ

    مسلم لیگ ن کی رہنما عظمیٰ بخاری نے صورت حال کے پیش نظر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کل ظفر مرزا نے تسلیم کیا ڈینگی کیسز کی تعداد 10 ہزار ہو چکی ہے، ڈینگی بڑھنے پر نا اہلی و ناکامی حکومت پنجاب کی ہے، عثمان بزدار اور وزیر صحت اس کے ذمہ دار ہیں، پنجاب حکومت نے ڈینگی کے خلاف کوئی مہم نہیں چلائی۔

    آج لاہور میں وزیر اعلیٰ پنجاب انسداد ڈینگی سے متعلق اجلاس میں متعلقہ افسران پر شدید برہم ہوئے، اور انھیں آخری تنبیہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی کمشنر لاہور اور راولپنڈی کو ڈینگی کے باعث تبدیل کیا، اب جو کوتاہی کرے گا اس کی باری ہوگی۔

    دوسری طرف آج پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر پنجاب میں انسداد ڈینگی سے متعلق اجلاس منعقد ہوا جس کے بعد راولپنڈی میں ڈینگی ایمرجنسی نافذ کی گئی اور متعلقہ ذمہ داران کو انتظامات فوری مکمل کرنے کی ہدایت دی گئی۔

    سیکریٹری ہیلتھ کیئر نے راولپنڈی میں خالی نشستوں پر افسران کی فوری تعیناتی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ پہلی ترجیح میں راولپنڈی، دوسرے مرحلے میں دیگر اضلاع میں عملہ مکمل کیا جائے۔

    انھوں نے ہدایت کی کہ ڈینگی سے بچاؤ کے لیے انتظامات اور اسپتالوں کا عملہ فوری مکمل کیا جائے، اضافی وارڈز بنانے کے لیے بھی درکار عملہ فوری مہیا کیا جائے۔

  • کراچی میں اتائی ڈاکٹرز کے خلاف مہم میں 196 کلینکس بند

    کراچی میں اتائی ڈاکٹرز کے خلاف مہم میں 196 کلینکس بند

    کراچی: وزیر صحت سندھ کا کہنا ہے کہ کراچی میں اتائی ڈاکٹرز کے خلاف مہم میں 196 کلینکس بند کرائے گئے ہیں، گلی محلوں میں سفید کوٹ کی بے حرمتی ہو رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج سندھ اسمبلی اجلاس میں محکمہ صحت سے متعلق وقفہ سوالات میں وزیر صحت نے بتایا کہ شہر قائد میں اتائی ڈاکٹرز کے خلف بھرپور مہم چلائی گئی۔

    وزیر صحت سیما ضیا نے کہا کہ شہر میں 196 کلینکس بند کرائے گئے، 2 ڈاکٹرز کے نام پر جعلی کلینک چل رہے تھے، ایک ایم بی بی ایس ڈاکٹر گائنا کالوجسٹ کے آپریشن کر رہی تھیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ 4 ایم بی بی ایس ڈاکٹرز کے خلاف ہیلتھ کیئر کمیشن نے کارروائی کی، اتائی ڈاکٹرز کے خلاف 5 لاکھ روپے جرمانہ کم ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  سندھ بھر میں اتائی ڈاکٹرز کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے، آئی جی سندھ

    ایم پی اے سیما ضیا نے کہا کہ بیوٹی پارلرز میں لیزر تھراپی کی جاتی ہے، پارلرز والے ریڈیو فریکوئنسی استعمال کرتے ہیں، جب کہ یہ بیوٹی پارلرز بغیر ڈاکٹرز کے چل رہے ہیں، کلفٹن میں ایک سینٹر کو بند کرایا ہے جہاں اسپیشلسٹ نہیں تھا۔

    یاد رہے کہ اس سلسلے میں اپریل میں ہیلتھ کیئر کمیشن اور سندھ پولیس کے درمیان مربوط روابط سے متعلق ایک اہم اجلاس کا بھی انعقاد کیا گیا تھا جس میں اتائی ڈاکٹرز، نرسز کے خلاف مؤثر کارروائی کی حکمت عملی پر غور کیا گیا تھا۔

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ تھانوں کی حدود میں اتائی ڈاکٹرز اور نرسنگ اسٹاف کی فہرستیں تیار کی جائیں گی۔

    آئی جی سندھ کلیم امام نے کہا تھا کہ یہ انسانی زندگی اور صحت کا معاملہ ہے، اتائی ڈاکٹرز کے خلاف کریک ڈاؤن یقینی بنایا جائے۔

  • نانی اور دادی کے زمانے کی یہ عادت بے حد فائدہ مند

    نانی اور دادی کے زمانے کی یہ عادت بے حد فائدہ مند

    نیا دور ہے، لوگ بھی نئے ہیں، تاہم یہ حقیقت ہے کہ نانی اور دادی کے پرانے زمانوں کی کئی عادات اور ہدایات ایسی ہیں جن کی وجہ تو بظاہر معلوم نہیں، لیکن جدید سائنس نے نانی دادی کی ان ہدایات کو بالکل درست ثابت کردیا ہے۔

    ہم اکثر اپنی نانی دادی کی ہدایات کو ایک کان سے سن کر دوسرے کان سے نکال دیتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ جدید دور میں ان عادات اور توہمات کی کوئی ضرورت نہیں ہے، لیکن جدید تحقیقوں نے ثابت کردیا ہے کہ ہماری نانی دادی کی کہی ہوئی باتیں ہمارے لیے کس قدر فائدہ مند ہیں۔

    ایسی ہی ایک ہدایت کھانا کھانے کے بعد غسل نہ کرنے کی بھی ہے جس سے اکثر نانیاں اور دادیاں منع کرتی ہیں اور وہ اپنی جگہ بالکل درست ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کھانا کھانے کے فوراً بعد غسل کرنا ہمارے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق کھانا کھانے کے فوراً بعد نہانا ہاضمے میں مشکل پیدا کرسکتا ہے۔

    دراصل جب ہم کھانا کھاتے ہیں تو معدے کے گرد دوران خون کی گردش بڑھ جاتی ہے جس سے کھانا آسانی سے ہضم ہوجاتا ہے۔ لیکن اگر ہم کھانا کھانے کے فوراً بعد نہانے چلے جائیں گے تو خون کی روانی پورے جسم میں تیز ہوجائے گی اور یوں ہاضمے کا عمل رک جائے گا۔

    نہانے کے بعد ہمارے جسم کا درجہ حرارت بھی کم ہوجاتا ہے اور جب یہ درجہ حرارت اپنے معمول پر واپس آتا ہے تو ہاضمے کا عمل دوبارہ شروع کرنے کے لیے جسمانی اعضا خصوصاً دل کو خون پمپ کرنے کے لیے اضافی کام کرنا پڑتا ہے۔

    ہاضمے کا عمل رک جانے یا سست پڑجانے سے طبیعت میں بوجھل پن پیدا ہوسکتا ہے جبکہ تیزابیت بھی ہوسکتی ہے۔

    اس تمام عمل سے بچنے کے لیے نہ صرف نانی دادی بلکہ ماہرین کی بھی تجویز ہے کہ کھانا کھانے کے بعد نہانے کے بجائے، نہانے کے بعد کھانا کھایا جائے جب جسم ہلکا پھلکا ہوتا ہے اور طبیعت تازہ دم ہوتی ہے۔

  • پنجاب میں ڈینگی وائرس بے قابو، مزید 5 افراد دم توڑ گئے

    پنجاب میں ڈینگی وائرس بے قابو، مزید 5 افراد دم توڑ گئے

    لاہور: پنجاب میں ڈینگی وائرس بے قابو ہوگیا، مزید 5 افراد دم توڑ گئے، محکمہ صحت نے 24 گھنٹوں میں مزید 5 افراد کی اموات کی تصدیق کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب میں ڈینگی وائرس سے اموات کا سلسلہ نہیں رک سکا ہے، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید پانچ افراد جان کی بازی ہار گئے۔

    ذرایع محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ اسلام آباد سے 2 اور راولپنڈی کےمزید 3 مریض دم توڑ گئے ہیں، پنجاب میں ڈینگی سے اموات کی تعداد 12 ہو گئی ہے۔

    موصولہ اطلاعات کے مطابق 24 گھنٹوں کے دوران مزید 465 افراد میں ڈینگی کی تصدیق کی گئی ہے، صوبے میں رواں برس 2464 افراد مرض کا نشانہ بنے، جب کہ ملک بھر میں مریضوں کی تعداد 4385 ہو گئی ہے۔

    قبل ازیں آج معاون خصوصی ظفر مرزا نے جنرل اسپتال میں ڈینگی وارڈ کا دورہ کیا، جہاں انھوں نے مریضوں کی تیمارداری کی اور سہولیات کا جائزہ لیا، انھوں نے ہدایت کی کہ ڈینگی کے مریضوں کو مفت معیاری طبی سہولیات دی جائیں، وزارت صحت ہنگامی بنیادوں پر کام کر رہی ہے، ڈینگی کے مسئلے کو سیاسی جماعتیں فٹبال نہ بنائیں۔

    مزید تازہ خبریں:  حکومت ڈینگی کی روک تھام کے لیے ہرممکن اقدامات کر رہی ہے، ظفر مرزا

    ظفر مرزا نے کہا کہ نجی اسپتالوں نے ڈینگی مریضوں کے مفت علاج کی پیش کش کی ہے، رواں ماہ کے آخر تک ڈینگی پر مکمل حد تک قابو پالیں گے۔

    دریں اثنا، پنجاب کے مختلف شہروں میں آج بھی نئے کیسز سامنے آنے کا سلسلہ جاری رہا، ساہیوال کے ڈی ایچ کیو اسپتال میں ڈینگی وارڈ میں 6 مریض داخل کیے گئے، ذرایع نے بتایا کہ علاقے میں ڈینگی پر قابو پانے کے لیے اسپرے شروع نہیں ہو سکا ہے۔

    ادھر گوجرانوالہ میں بھی 6 مریضوں میں ڈینگی وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، انچارج ڈینگی سیل کے مطابق 3 ہزار سے زاید مریضوں کے ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  ملک بھر میں ڈینگی کا وار، 13 ہزار افراد متاثر

    سرکاری اسپتالوں میں ڈینگی کی غلط ٹیسٹ رپورٹس جاری ہونے کا بھی انکشاف ہوا ہے، لاہور کے شاہدرہ ٹیچنگ اسپتال میں عملے کی غفلت سامنے آ گئی، بیگم کوٹ کے رہایشی کی ڈینگی سے متعلق منفی رپورٹ جاری کی گئی، شہری کو صحت مند قرار دے کر اسپتال سے ڈسچارج کیا گیا تاہم شہری نے نجی اسپتال سے ڈینگی ٹیسٹ کرائے تو رپورٹ مثبت آئی۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے شاہدرہ ٹیچنگ اسپتال میں غفلت برتے جانے پر سخت کارروائی کی ہدایت جاری کر دی۔

    واضح رہے آج وزیر اعظم کے معاون خصوصی ظفر مرزا نے پریس کانفرنس میں بتایا ہے کہ ملک بھر میں 10 ہزار ڈینگی مریضوں کی تصدیق ہو چکی ہے، آیندہ دنوں میں ڈینگی مریضوں میں اضافے کا خدشہ ہے، پنجاب میں 2363، سندھ 2258، کے پی 1514، بلوچستان میں 1752 مریض ہیں۔