Tag: صحت کی خبریں

  • نیند کو بہتر بنانے کا آسان حل

    نیند کو بہتر بنانے کا آسان حل

    بے خوابی اور نیند کی کمی نہ صرف بہت سے مسائل کا سبب بن سکتی ہے بلکہ طبی طور پر بھی بے حد نقصان پہنچاتی ہے۔

    نیند کو بہتر کرنے کے لیے ماہرین کی طرف سے بے شمار تجاویز پیش کی جاتی ہیں، حال ہی میں ماہرین نے اچھی نیند کا سبب بننے والے ایک اور سبب کی طرف اشارہ کیا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ نیند کا معیار بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے کہ اس میں باقاعدگی لائی جائے، ان کے مطابق رات سونے اور اٹھنے کا ایک وقت مقرر کیا جائے اور اس پر پابندی سے عمل کیا جائے۔

    ان کا کہنا ہے کہ یہ وقت مخصوص رکھا جائے اور چاہے ویک اینڈ ہو یا ہفتے کا کوئی اور دن، اس شیڈول پر عمل کیا جائے۔ باقاعدگی ایک ایسی کنجی ہے جو نیند کو بہتر بنا سکتی ہے۔

    ماہرین نے ایک اور وجہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سوتے ہوئے کمرے کا درجہ حرات سرد رکھنا چاہیئے۔ اگر سونے کے لیے ایک گرم، اور ایک سرد کمرے کا انتخاب کیا جائے تو گرم کمرے کی نسبت سرد کمرے میں جلدی اور پرسکون نیند آئے گی۔

    حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ کم سونے والوں کی زندگی مختصر ہوجاتی ہے جبکہ جو افراد جتنا زیادہ سوتے ہیں ان کی عمر میں اتنا ہی اضافہ ہوتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق نیند کی کمی ہمارے ڈی این اے کے دھاگوں کو بھی خراب کرسکتی ہے۔

  • کم سونے والے افراد جلدی مر سکتے ہیں

    کم سونے والے افراد جلدی مر سکتے ہیں

    نیند کی کمی آپ کو بے شمار خطرات میں مبتلا کرسکتی ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں آپ کی عمر کا انحصار بھی آپ کی نیند کے دورانیے پر ہوتا ہے؟

    ماہرین کا ماننا ہے کہ کم سونے والوں کی زندگی مختصر ہوجاتی ہے جبکہ جو افراد جتنا زیادہ سوتے ہیں ان کی عمر میں اتنا ہی اضافہ ہوتا ہے۔ ایک سائنسدان میتھیو واکر نے ٹیڈ ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیند کا تعلق ہماری جسمانی و دماغی صحت سمیت ہمارے رویوں سے بھی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارے دماغ میں موجود ایک حصہ ہپو کیمپس نئی معلومات جمع کرتا ہے، تاہم جن افراد میں نیند کی کمی ہوتی ہے ان افراد کے ہپو کیمپس میں کام کرنے کے سنگلز نہیں دیکھے گئے۔

    واکر کا کہنا ہے کہ نیند کی کمی ہمارے ڈی این اے کے دھاگوں کو بھی خراب کرسکتی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ ایک تجربے کے دوران روزانہ 6 گھنٹے، اور 8 گھنٹے نیند لینے والے افراد کے گروپ کی جانچ کی گئی۔

    ماہرین نے دیکھا کہ 6 گھنٹے نیند لینے والے افراد میں نہ صرف کام کرنے والے جینز کی کارکردگی میں رکاوٹ دیکھی گئی، بلکہ ایسے جینز جن کا تعلق ٹیومر، امراض قلب اور ذہنی تناؤ سے تھا ان کی کارکردگی میں بھی اضافہ ہوگیا اور وہ فعال ہوگئے۔

    واکر کا کہنا ہے کہ نیند کی کمی کا شکار افراد کے دماغ میں موجود میموری سرکٹس پانی سے بھر جاتے ہیں، میموری سرکٹس کی یہ حالت اس وقت ہوتی ہے جب ایک نیا (نومولود کا) دماغ تشکیل پارہا ہوتا ہے۔ ایسے وقت میں ان میموری سرکٹس میں نئی معلومات جذب نہیں ہو پاتیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اپنی نیند کو باقاعدہ اور بہتر بنا کر ہم اپنی زندگی کے بہت سے معاملات میں سدھار لا سکتے ہیں۔

  • کراچی میں 12 ہزار بچے اسہال اور نمونیا میں مبتلا

    کراچی میں 12 ہزار بچے اسہال اور نمونیا میں مبتلا

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں 10 دن کے دوران اسہال اور نمونیا کے 12 ہزار کیسز سامنے آگئے، متاثرین میں بڑی تعداد بچوں کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شہر قائد میں 10 دن کے دوران 12 ہزار سے زائد بچے اسہال، نمونیا اور دیگر امراض کا شکار ہوگئے ہیں۔ عید اور بارش کے بعد مریضوں کی تعداد میں 300 گنا اضافہ ہوا۔

    10 دنوں میں سول اسپتال کی ایمرجنسی میں 2 ہزار سے زائد بچے لائے گئے جبکہ قومی ادارہ برائے امراض اطفال (این آئی سی ایچ) میں 2 ہزار 8 سو 89 بچے لائے گئے۔

    عباسی شہید اسپتال میں 28 سو، لیاری جنرل اسپتال میں 14 سو اور سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال میں ڈھائی ہزار سے زائد بچے لائے گئے۔

    این آئی سی ایچ کے سربراہ ڈاکٹر جمال رضا کے مطابق بارش اور عید الاضحیٰ کے بعد یومیہ ڈیڑھ سو کیسز رپورٹ ہورہے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ سیوریج کے پانی کی نکاسی کا نہ ہونا، کچرے اور گندگی کے ڈھیر بچوں میں ڈائریا اور گیسٹرو کی وجہ بن کر سامنے آئے ہیں۔

  • خون چوسنے والے مچھروں کا عالمی دن

    خون چوسنے والے مچھروں کا عالمی دن

    ہر روز شام ہوتے ہی بے شمار مچھر بھرا مار کر گھر کے اندر گھس آتے ہیں اور کھلی جگہوں پر بیٹھنے والوں کا کاٹ کاٹ کر برا حشر کردیتے ہیں۔

    ویسے تو یہ ڈینگی اور ملیریا کا سبب بن سکتے ہیں اور اگر کسی کی جلد حساس ہو تو اسے خارش اور سوجن میں بھی مبتلا کرسکتے ہیں، لیکن اگر یہ کسی بیماری میں نہ بھی مبتلا کریں تب بھی ان کا کاٹنا نہایت الجھن میں مبتلا کردیتا ہے۔

    اور کیا آپ جانتے ہیں آج اس خون چوسنے والی مخلوق کا عالمی دن منایا جارہا ہے؟ لیکن مچھر کوئی ایسی خوش کن چیز تو نہیں جس کا دن منایا جائے تو پھر یہ دن منانے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟

    آئیں ہم آپ کو بتاتے ہیں۔

    سنہ 1897 میں ایک برطانوی ڈاکٹر سر رونلڈ روز نے اسی تاریخ کو دریافت کیا تھا کہ مادہ مچھر انسانوں میں ملیریا پیدا کرنے کی ذمہ دار ہوتی ہیں۔ سر رونلڈ روز نے ہی تجویز دی کہ اس دن کو مچھروں کا عالمی دن منایا جائے جس کے بعد سے دنیا بھر میں یہ انوکھا دن منایا جانے لگا۔

    مچھر نہ صرف ملیریا بلکہ ڈینگی، چکن گونیا، اور زیکا وائرس بھی پیدا کر سکتے ہیں لہٰذا مچھروں سے خود کو بچانا ازحد ضروری ہے۔

    مچھروں کے سیزن میں ان سے بچنے کے لیے سخت احتیاط کرنی پڑتی ہے۔ خاص طور پر اگر گھر میں چھوٹے بچے موجود ہیں تو انہیں مچھروں سے بچانا ایک مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔

    یہاں ہم آپ کو ایسے ہی کچھ طریقے بتارہے ہیں جنہیں اپنا کر آپ خود کو اور اپنے اہل خانہ کو مچھروں کے کاٹے سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔

    ہلکے رنگوں کا استعمال

    گہرے یا سیاہ رنگ کے کپڑے مچھروں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہلکے رنگ مچھروں کو تذبذب میں مبتلا کرتے ہیں کہ آیا یہ ان کا آسان شکار ثابت ہوسکے گا یا نہیں، چنانچہ وہ ہلکے رنگ کی طرف جھپٹنے سے گریز کرتے ہیں۔

    جڑی بوٹیوں کا تیل

    مختلف جڑی بوٹیوں سے کشید کیا ہوا تیل مچھروں کو دور بھگانے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ ان میں پودینہ، لیونڈر، یوکلپٹس، لیمن گراس وغیرہ کا تیل شامل ہے۔ ان اجزا کو ملا کر بنایا جانے والا تیل بھی یکساں نتائج دے گا۔

    لمبے آستین پہنیں

    مچھر کھلے بازوؤں کو سب سے پہلے نشانہ بناتے ہیں۔ اگر آپ ان کے کاٹے سے بچنا چاہتے ہیں تو لمبی آستینوں کا استعمال کریں۔

    کھڑے پانی سے حفاظت

    اپنے گھر میں، یا گھر کے آس پاس کھڑے پانی سے پہلی فرصت میں چھٹکارہ حاصل کریں۔ یہ مچھروں کی افزائش کا سب سے موزوں مقام ہے۔ گھر میں ذخیرہ کیے گئے پانی کو بھی ڈھانپ کر رکھیں۔

    باہر نکلنے سے گریز

    مچھروں کے سیزن میں اندھیرا ہونے کے وقت باہر نکلنے سے گریز کریں، یہ وقت مچھروں کے حملے کا ہوتا ہے۔ گھر کے اند رہیں اور گھر میں جالی دار دروازوں اور کھڑکیوں کا اضافہ کریں۔

    ہوا کی آمد و رفت میں اضافہ

    گھر کو ہوا دار بنائیں تاکہ ہوا کی آمد و رفت میں آسانی ہو۔ دن کے وقت کھڑکیاں کھلی رکھیں، پردے ہٹا دیں، تاکہ دھوپ اندر آسکے۔ بند جگہوں پر مچھر گھس آئیں تو انہیں باہر نکالنا مشکل ہوجاتا ہے۔

  • جسم میں وٹامن کی کمی دماغی مسائل پیدا کرنے کا سبب

    جسم میں وٹامن کی کمی دماغی مسائل پیدا کرنے کا سبب

    ذہنی تناؤ، ڈپریشن اور اینگزائٹی آج کل کے عام امراض بن گئے ہیں اور ہر دوسرا شخص ان کا شکار نظر آتا ہے، حال ہی میں ماہرین نے اس کا ایک اور سبب تلاش کرلیا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یوں تو مختلف دماغی امراض و مسائل کی بڑی وجہ جینیات، دماغ کی کیمسٹری، ماحولیاتی عوامل اور کوئی طبی مسئلہ یا بیماری ہوتا ہے، تاہم اس کا تعلق جسم میں مختلف غذائی اجزا کی کمی سے بھی ہوسکتا ہے۔

    ان کے مطابق جسم میں وٹامن بی 6 اور آئرن کی کمی دماغی مسائل میں مبتلا کرسکتی ہے۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق وٹامن بی 6 اور آئرن کی کمی دماغ کے اس حصے میں کیمیائی تبدیلیوں میں اضافہ کردیتی ہے جو پینک اٹیکس (شدید گھبراہٹ)، گھٹن محسوس ہونے، سانس کے تیزی سے چلنے اور اینگزائٹی (بے چینی) کا ذمہ دار ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: برگر آپ کو نفسیاتی مریض بنا سکتا ہے

    تحقیق کے لیے 21 افراد پر مشتمل گروہ کی جانچ کی گئی جو پینک ڈس آرڈر اور اینگزائٹی میں مبتلا تھے۔ ان میں سے کچھ افراد کو معمولی نوعیت کے پینک اٹیکس کا سامنا ہوتا جو گھر میں ہی کنٹرول کرلیا جاتا، البتہ کچھ کو ایمرجنسی میں اسپتال جانے کی ضرورت پڑ جاتی۔

    ماہرین نے دیکھا کہ ان کے پینک اٹیک کی شدت ان کے جسم میں موجود غذائی اجزا کی سطح پر منحصر تھی، شدید اینگزائٹی اور پینک اٹیکس کا شکار افراد میں وٹامن بی 6 اور آئرن کی سطح کم تھی۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ دونوں اجزا دراصل دماغ میں پیدا ہونے والے کیمیائی مادے سیرو ٹونین کو فعال کرتے ہیں، سیرو ٹونین دماغ میں خوشی اور اطمینان کا احساس پیدا کرتا ہے۔ موجودہ دور میں استعمال کی جانے والی بہت سی اینٹی ڈپریسنٹ دوائیں بھی سیرو ٹونین کو بڑھانے پر کام کرتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس پہلو پر مزید جامع تحقیق کی ضرورت ہے، تاہم صحت مند اور متوازن غذا کا دماغی صحت مندی سے نہایت گہرا تعلق ہے۔

  • کراچی: کانگو وائرس سے متاثرہ ایک اور نوجوان ناظم آباد کے اسپتال میں داخل

    کراچی: کانگو وائرس سے متاثرہ ایک اور نوجوان ناظم آباد کے اسپتال میں داخل

    کراچی: شہر قائد میں کانگو وائرس کا ایک اور کیس سامنے آ گیا ہے، کانگو وائرس سے متاثرہ نوجوان کو ناظم آباد کے اسپتال میں داخل کرایا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کانگو وائرس سے متاثرہ ایک اور نوجوان کراچی کے علاقے ناظم آباد کے اسپتال میں داخل ہوا ہے، ڈاکٹرز نے ابتدائی ٹیسٹ کے بعد مریض میں کانگو وائرس کی تصدیق کر دی۔

    کانگو وائرس سے متاثرہ نوجوان 17 سالہ قمر شاہ سہراب گوٹھ کا رہایشی ہے اور ایک باڑے میں کام کرتا ہے۔

    خیال رہے کہ کراچی میں رواں سال پہلا کانگو وائرس کا کیس 11 فروری کو سامنے آیا تھا، اورنگی ٹاؤن کی رہایشی خاتون تعظیم فیضان کو تشویش ناک حالت میں جناح اسپتال منتقل کیا گیا تھا، جہاں ڈاکٹر سیمی جمالی نے خاتون میں وائرس کی تصدیق کی۔

    گزشتہ سال اس وائرس کے نتیجے میں کراچی میں 16 اموات ہوئی تھیں جب کہ 41 مریضوں میں کانگو کریمین ہیمریجک فیور کی تصدیق کی گئی تھی، جن میں سے بیش تر مریضوں کا تعلق کوئٹہ بلوچستان سے تھا۔

    24 جولائی کو کراچی میں کے ایم سی نے اپنے زیر انتظام اسپتالوں میں انسداد کانگو وائرس کا الرٹ بھی جاری کیا تھا۔

    یہ وائرس مویشی کی کھال سے چپکی چیچڑوں میں پایا جاتا ہے، چیچڑی کے کاٹنے سے وائرس انسان میں منتقل ہو جاتا ہے، قومی ادارۂ صحت کے مطابق نیرو نامی وائرس انسانی خون، تھوک اور فضلات میں پایا جاتا ہے جو انسانوں میں گانگو بخار پھیلاتا ہے۔

    علامات

    تیز بخار، کمر، پٹھوں، گردن میں درد، قے، متلی، گلے کی سوزش اور جسم پر سرخ دھبے کانگو کی علامات ہیں۔

    احتیاطی تدابیر

    جانوروں کے پاس جانے سے گریز کیا جائے، مویشیوں کے پاس جانے کی ضرورت پیش آئے تو دستانوں کا استعمال ضرور کیا جائے۔

    یاد رہے کہ کانگو وائرس کے خاتمے کے لیے تا حال کوئی ویکسین ایجاد نہیں ہوئی ہے لہٰذا قبل از وقت احتیاط اور مرض ظاہر ہو جانے کی صورت میں فوری اور بر وقت علاج ضروری ہے۔

  • حفاظتی ٹیکہ جات، لاہور کی ناقص کارکردگی کا انکشاف

    حفاظتی ٹیکہ جات، لاہور کی ناقص کارکردگی کا انکشاف

    لاہور: محکمہ صحت کی جون کی ماہانہ کارکردگی رپورٹ میں حفاظتی ٹیکہ جات کے سلسلے میں لاہور کی ناقص کارکردگی کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حفاظتی ٹیکہ جات میں لاہور کی کارکردگی ناقص نکلی ہے، محکمہ صحت نے جون کے مہینے کی کارکردگی رپورٹ جاری کر دی، رپورٹ کی کاپی اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لی۔

    رپورٹ میں محکمہ صحت کی جانب سے تمام اضلاع کے حفاظتی ٹیکہ جات کی ماہانہ کارکردگی کا جائزہ لیا گیا، لاہور حفاظتی ٹیکہ جات میں پنجاب کے تمام اضلاع میں سب سے نچلے نمبر پر ہے۔

    رپورٹ کے مطابق اوکاڑہ اور راولپنڈی ایک سو چار فی صد کوریج کے ساتھ سر فہرست ہیں، لاہور حفاظتی ٹیکہ جات میں 65 فی صد کوریج کے ساتھ سب سے آخر میں ہے۔

    محکمہ صحت کے چارٹ کے مطابق لاہور 10 حفاظتی ٹیکہ جات میں سے 8 میں سب سے نیچے ہیں، جن میں روٹا، پینٹا، آئی پی وی اور خسرہ کے حفاظتی ٹیکہ جات شامل ہیں۔

    ویکسین ضایع کرنے کے حوالے سے بھی لاہور 14 فی صد کے ساتھ تمام اضلاع میں دوسرے نمبر پر ہے۔

    ڈائریکٹر ای پی آئی کا کہنا ہے کہ لاہور کی کارکردگی پر تشویش ہے جلد ہی لاہور ٹاپ ٹین اضلاع میں شامل ہو جائے گا، ڈاکٹر سعید گھمن نے کہا کہ موبائل ہیلتھ یونٹ اور کریش پروگرام کے ذریعے لاہور کی کارکردگی کو بہتر بنایا جائے گا۔

  • کافی پینے کے شوقین افراد کے لیے بری خبر

    کافی پینے کے شوقین افراد کے لیے بری خبر

    کیا آپ کافی پینے کے بے حد شوقین ہیں؟ تو پھر آپ کو یہ جان کر بے حد صدمہ ہوگا کہ روزانہ دن میں 3 سے زیادہ کپ کافی پینا آپ میں میگرین یا آدھے سر کے درد کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔

    امریکن جنرل آف میڈیسن میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے لیے میگرین کے شکار افراد کا تجزیہ دیکھا گیا۔

    ماہرین نے دیکھا کہ ان افراد کو میگرین کا اٹیک اس وقت ہوا جب انہوں نے اس روز یا اس سے ایک روز قبل کافی کے 3 سے زائد کپ پیے۔ اس کے برعکس 1 یا 2 کپ پینے سے انہیں کوئی نقصان نہیں ہوا۔

    خیال رہے کہ آدھے سر کا اذیت ناک درد یا میگرین نہایت تکلیف دہ ہوتا ہے، یہ درد سر کے کسی ایک حصے میں اٹھتا ہے اور مریض کو ناقابل برداشت تکلیف کا شکار بنا دیتا ہے۔

    مزید پڑھیں: آدھے سر کے درد سے نجات حاصل کرنے کے طریقے

    میگرین کا کوئی باقاعدہ علاج نہیں ہے تاہم گھریلو ٹوٹکے اپنا کر وقتی طور پر آرام حاصل کیا جاسکتا ہے۔

    ہارورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ میگرین کی اور بھی بہت سی وجوہات ہیں جن میں سے ایک نیند کی کمی ہے، تاہم کافی کا اس سے تعلق نہایت پیچیدہ ہے، بعض مواقعوں پر کافی اس مرض کی شدت کو کم بھی کر سکتی ہے۔

    اس سے قبل ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ ہمارے چائے یا کافی کو پسند کرنے کا انحصار ہماری جینیات یا ڈی این اے پر ہوتا ہے۔ وہ افراد جن کی جینیات تلخ اور کھٹے ذائقوں کو برداشت کرسکتی ہوں، صرف ایسے افراد ہی تلخ کافی پینا پسند کرتے ہیں۔

    اس کے برعکس بعض افراد کی جینیات تلخ ذائقوں کے حوالے سے حساس ہوتی ہے، ایسے افراد قدرتی طور پر چائے پینا پسند کرتے ہیں۔

  • عید کی دعوتیں اڑائیں لیکن احتیاط کے ساتھ

    عید کی دعوتیں اڑائیں لیکن احتیاط کے ساتھ

    عید الاضحیٰ ایک طرف تو سنت ابراہیمی کی تکمیل کرنے اور غریب و نادار افراد کو اپنے دستر خوان میں شریک کرنے کے ذریعے اللہ تعالیٰ کی رضا و خوشنودی حاصل کرنے کا موقع ہے تو دوسری جانب اس روز دوستوں رشتہ داروں سے مل بیٹھنے کا موقع بھی مل جاتا ہے۔

    جب سب مل بیٹھیں تو مزے مزے کے کھانوں کا اہتمام کیوں نہ ہو، اور عید الاضحیٰ تو ہے بھی مزیدار پکوان بنانے کا نام، تو ایسے موقع پر دستر خوان پر ہاتھ روکنا مشکل ہوجاتا ہے۔ لیکن ایسے میں بے احتیاطی آپ کو نقصان بھی پہنچا سکتی ہے۔

    چونکہ عید کے دنوں میں مرغن اور مصالحہ دار پکوان بہت زیادہ کھانے میں آتے ہیں تو ایسے میں معدے اور پیٹ کی تکلیف میں مبتلا ہوجانا ایک عام بات ہے۔ اسی صورتحال سے بچنے کے لیے ہم آپ کو کچھ مفید تجاویز بتا رہے ہیں جنہیں اپنا کر آپ کسی تکلیف میں مبتلا ہوئے بغیر دعوتیں اڑا سکتے ہیں۔

    گرمی سے بچیں

    مرغن اور مصالحہ دار غذائیں معدے پر بوجھ بنتی ہیں اور یہ امکان اس وقت اور بھی بڑھ جاتا ہے جب موسم گرم ہو۔ گرمیوں کے موسم میں عید کے روایتی پکوان جیسے قورمہ، بریانی، کڑاہی وغیرہ میں مصالحوں اور تیل کی مقدار کم رکھی جاسکتی ہے۔

    پانی ساتھ رکھیں

    دن کے وقت عزیز و اقارب سے ملنے کے لیے یا سیر و تفریح کے لیے نکلتے ہوئے یا پھر قربانی کا فریضہ انجام دیتے ہوئے سخت مصروفیت کے دوران پانی پینا نہ بھولیں۔ دن بھر کی مصروفیت میں پانی کی کمی طبیعت خرابی کا باعث بن سکتی ہے۔

    سلاد ضرور کھائیں

    اگر آپ خاتون خانہ ہیں اور اپنے گھر میں ایک شاندار سی دعوت کا اہتمام کر رہی ہیں تو سلاد کو مینیو کا لازمی جز رکھیں۔ مختلف سبزیوں پر مشتمل سلاد یقیناً کھانے کی تیزی کو کم کرنے میں مدد دے گا۔

    کولڈ ڈرنک سے گریز

    کھانے کے ساتھ کولڈ ڈرنک رکھنے سے گریز کریں۔ اس کی جگہ فریش جوسز رکھے جاسکتے ہیں۔ اگر آپ کسی کے گھر مہمان بن کر گئے ہیں تو کھانے کے بعد کولڈ ڈرنک کی جگہ ٹھنڈا پانی پئیں۔

    گو کہ ڈبے کے جوسز صحت بخش تو نہیں ہوتے تاہم یہ سوڈا ڈرنک سے بہتر ہوتے ہیں۔ کولڈ ڈرنک آپ کے معدے کو سخت نقصان پہنچانے والی شے ہے۔

    پھلوں کا استعمال

    دعوت میں کھانے کے بعد پھلوں سے بنا ہوا میٹھا دعوت کا مزہ دوبالا کردے گا اور طبیعت پر بوجھ بھی نہیں بنے گا۔

    دال اور سبزی بہترین

    عید کی تعطیلات میں جس دن کوئی دعوت نہ ہو اس دن کم مصالحوں کی سبزیاں یا دال چاول بنائیں۔ یہ سادہ کھانا مسلسل کھائے جانے والے مرغن کھانوں کے منفی اثرات سے نمٹنے میں مدد دے گا۔

    ہوسکتا ہے آپ مسلسل دعوتوں میں مرغن کھانے کھا کر اکتا چکے ہوں ایسے میں سادہ دال چاول اور سلاد آپ کے منہ کا ذائقہ بدلنے میں مدد دے گا اور آپ اس سادے کھانے کو آج سے پہلے کبھی اتنا لذیذ محسوس نہیں کرسکے ہوں گے۔

    دہی بہترین شے

    عید کی تعطیلات میں گھر پر رہتے ہوئے دہی اور لسی کو اپنے کھانے کا حصہ بنا لیں۔ یہ آپ کو گرمی کے اثرات سے بچانے میں معاون ثابت ہوگا۔

    ورزش کریں

    دن کے آخر میں سونے سے قبل کھلی ہوا میں چند منٹ کی چہل قدمی نہایت فائدہ مند ثابت ہوگی اور آپ کے جسمانی نظام کو معمول کے مطابق رکھنے میں مدد گار ثابت ہوگی۔

  • کیا خوشی سے بھی خوفزدہ ہوا جاسکتا ہے؟

    کیا خوشی سے بھی خوفزدہ ہوا جاسکتا ہے؟

    خوشی ایک ایسی شے ہے جو ہر انسان اپنی زندگی میں چاہتا ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کچھ لوگ خوشی سے بھی خوفزدہ ہوتے ہیں؟

    انسان کو لاحق بہت سے فوبیاز یا خوف میں سے ایک خوف خوشی کا بھی ہے جسے چیئرو فوبیا بھی کہا جاتا ہے، بظاہر یہ بات حیران کن لگتی ہے کہ خوشی کی تلاش انسان کی زندگی کا اہم مقصد ہوتا ہے لیکن ایسے بھی افراد ہوتے ہیں جو اس سے بچنا چاہتے ہیں۔

    دراصل ایسے افراد کے اس خوف کی جڑیں ان کے ماضی سے پیوست ہوتی ہیں۔ ایسے افراد کے ساتھ کسی ایسے موقع پر، جب وہ بے حد خوش ہوں، کوئی دردناک واقعہ، حادثہ یا کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آجاتا ہے۔

    لہٰذا ان کے ذہن میں یہ بات بیٹھ جاتی ہے انہیں ملنے والی خوشی اپنے ساتھ کوئی دکھ بھی لائے گی، چنانچہ وہ خوشی سے بچنے کی کوشش کرنے لگتے ہیں۔

    ایسے افراد نا چاہتے ہوئے بھی تنہائی پسند بن جاتے ہیں، لوگوں سے ملنا اور محفلوں میں شرکت کرنا چھوڑ دیتے ہیں کیونکہ انہیں ذرا سی خوشی بھی خوفزدہ کرنے لگتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق ایسے افراد کے آس پاس رہنے والے افراد کو چاہیئے کہ انہیں خوشی کے چھوٹے چھوٹے مواقعوں سے متعارف کروائیں اور ان میں مثبت خیالات پیدا کرنے کی کوشش کریں۔ اپنے قریبی افراد کی مدد سے ہی ایسے افراد اپنے خوف پر قابو پاسکتے ہیں۔