Tag: صحت کی خبریں

  • وہ بیماریاں جن کا علاج فزیو تھراپی سے ممکن ہے

    وہ بیماریاں جن کا علاج فزیو تھراپی سے ممکن ہے

    فزیو تھراپی ورزش کرنے اور جسم کو حرکت دینے کا ایک طریقہ ہے، کیا آپ جانتے ہیں فزیو تھراپی سے آپ بے شمار بیماریوں کا علاج کر سکتے ہیں؟

    آئیں دیکھتے ہیں وہ کون کون سی بیماریاں ہیں۔

    امراض قلب

    فزیو تھراپی نہ صرف امراض قلب کا شکار افراد کے لیے فائدہ مند ہے بلکہ یہ امراض قلب سے تحفظ بھی دے سکتی ہے۔ فزیو تھراپی میں جسم کے مختلف حصوں کی حرکت سے دوران خون تیز ہوتا ہے اور دل درست طریقے سے اپنا کام کرسکتا ہے۔

    وہ افراد جنہیں دل کا دورہ پڑ چکا ہو ان کے لیے فزیو تھراپی ری ہیبی لیٹیشن پروگرامز بہت ضروری ہیں، اس کے لیے کسی ماہر امراض قلب کی مدد لی جاسکتی ہے۔

    مثانے کی کمزوری

    مثانے کی کمزوری کسی شخص میں پیشاب کنٹرول کرنے کی صلاحیت میں کمی کرتی ہے، فزیو تھراپی مثانے کے آس پاس کے پٹھوں کو مضبوط کرتی ہے جس سے اس مسئلے میں کمی آسکتی ہے۔

    ہڈیوں کا بھربھرا پن

    آسٹیو پروسس یا ہڈیوں کا بھربھرا پن ایک عام بیماری ہے جس کا سب سے بڑا شکار خواتین ہیں۔ فزیو تھراپی کی مدد سے اس بیماری اور متوقع خطرات کا بہتر مقابلہ کرنے کی صلاحیت پیدا کی جاسکتی ہے۔

    بچوں کی نشونما میں معاون

    فزیو تھراپی سے ایسے بچوں کی نشونما میں بہتری آسکتی ہے جو پیدائشی طور پر کمزور ہوں اور دیر سے اٹھنا، بیٹھنا اور چلنا شروع کریں۔

    سر درد

    فزیو تھراپی سر درد کی کئی اقسام مثلاً میگرین، کلسٹر ہیڈ ایک اور سٹریس ہیڈ ایک وغیرہ میں کمی لانے میں مدد دے سکتی ہے۔

    کمر درد

    کمر درد ہر عمر کے افراد کو ہوسکتا ہے، خاص طور پر ایسے افراد جو اپنے دن کا بڑا حصہ دفاتر میں بیٹھ کر گزارتے ہیں۔ فزیو تھراپی میں مساج اور ورزش کی مدد سے اس درد میں نہ صرف کمی لانا بلکہ اس سے مکمل طور پر چھٹکارہ پانا بھی ممکن ہے۔


    انتباہ: یہ مضمون قارئین کی معلومات میں اضافے کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ مضمون میں دی گئی تجاویز پر عمل کرنے سے قبل اپنے معالج سے مشورہ اور ہدایت ضرور حاصل کریں۔

    مضمون بشکریہ: مرہم

  • قومی ادارۂ صحت نے حجاج کرام کو کرونا وائرس سے خبردار کر دیا

    قومی ادارۂ صحت نے حجاج کرام کو کرونا وائرس سے خبردار کر دیا

    اسلام آباد: کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشے کے پیشِ نظر قومی ادارۂ صحت نے حجاج کرام کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حج سیزن میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا خدشہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارۂ صحت نے حج سیزن میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشے کا اظہار کر دیا ہے، ادارے کی جانب سے کرونا وائرس سے متعلق ہدایت نامہ بھی جاری کر دیا گیا ہے جو کرونا وائرس کی علامات اور احتیاطی تدابیر پر مشتمل ہے۔

    ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ حج سیزن کے دوران کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا خدشہ ہے، جب کہ ادارے کی جانب سے جاری مراسلے میں کہا گیا ہے کہ پہلی بار یہ وائرس 2012 میں سعودی عرب میں سامنے آیا۔

    مراسلے کے مطابق کرونا وائرس کے بیش تر کیسز خلیج اور جنوبی کوریا سے سامنے آئے، اب تک اس سے دنیا بھر میں 838 اموات ہو چکی ہیں، تاہم پاکستان میں تاحال کرونا وائرس کا کوئی مریض سامنے نہیں آیا۔

    قومی ادارۂ صحت کے ہدایت نامے میں خبردار کیا گیا ہے کہ حج کے موقع پر کرونا وائرس کے پاکستان منتقلی کے خدشات ہیں، جس کی علامات سانس پھولنا، کھانسی، بخار، نمونیا ہیں، اس کے پھیلاؤ کا اہم ذریعہ اونٹ اور جنگلی جانور ہیں۔

    یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وزارت مذہبی امور کرونا وائرس سے متعلق بر وقت اقدامات کرے، وائرس سے متعلق آگاہی اور معلوماتی کتابچے فراہم کیےجائیں، حجاج کرام کو کیمپوں میں وائرس پر تربیتی سیشنز کرائے جائیں، اور بتایا جائے کہ وہ اونٹوں سمیت جنگی جانوروں کو چھونے سے گریز کریں۔

    ہدایت نامے میں کہا گیا کہ حج میڈیکل مشن کے عملے کو وائرس سے متعلق معلومات فراہم کی جائیں، حجاج کرام مرض کی علامات ظاہر ہونے پر معالج سے رجوع کریں۔

  • سافٹ ڈرنک آپ کو کینسر کا تحفہ دے سکتی ہے

    سافٹ ڈرنک آپ کو کینسر کا تحفہ دے سکتی ہے

    کیا آپ کے روزمرہ غذائی معمولات میں کولڈ ڈرنک یا سافٹ ڈرنک بھی شامل ہے؟ تو پھر جان لیں کہ آپ اپنے لیے موذی مرض کینسر کو دعوت دے رہے ہیں۔

    سافٹ ڈرنکس کے یوں تو بے حد نقصانات ہیں جن میں سب سے عام موٹاپا اور ذیابیطس ہے، اس کے علاوہ سافٹ ڈرنکس کے دیر سے ظاہر ہونے والے نقصانات اور بیماریوں کی بھی طویل فہرست ہے جس میں دانتوں اور ہڈیوں کو نقصان، جلدی امراض، امراض قلب، ڈپریشن، مرگی، متلی، دست، نظر کی کمزوری اور جلد پر خارش شامل ہیں۔

    تاہم ان خطرناک ڈرنکس کا ایک اور نقصان یہ بھی ہے کہ یہ کینسر کا سبب بھی بن سکتی ہیں۔

    متعدد طبی تحقیقی رپورٹس میں متعدد اقسام کے کینسر اور سافٹ ڈرنکس کے استعمال کے درمیان مضبوط تعلق کو دیکھا گیا، تحقیق کے مطابق ہفتے میں صرف دو سافٹ ڈرنکس ہی انسولین کی سطح بڑھا دیتے ہیں جس سے لبلبے کے کینسر کا خطرہ دوگنا بڑھ جاتا ہے۔

    اسی طرح روزانہ ایک سافٹ ڈرنک کا استعمال مردوں میں مثانے کے کینسر کا خطرہ 40 فیصد تک بڑھا سکتا ہے جبکہ ڈیڑھ سافٹ ڈرنک کا روزانہ استعمال خواتین میں بریسٹ کینسر کے امکان میں اضافہ کردیتا ہے۔

    سافٹ ڈرنک میں شامل اجزا 6 اقسام کے کینسر پیدا کرنے کا باعث بن سکتے ہیں، اور اس کے باعث ہونے والے کینسر میں پیٹ اور مثانے کا کینسر سب سے عام ہے۔

    ماہرین کے مطابق اس زہر کو اپنی غذا سے دور رکھنا چاہیئے اور اس کی جگہ پانی، تازہ پھلوں کا جوس اور شیکس استعمال کرنے چاہئیں۔

  • خواتین کے لیے جنک فوڈ کھانے کا نقصان

    خواتین کے لیے جنک فوڈ کھانے کا نقصان

    ماں بننا خواتین کی زندگی کا ایک اہم حصہ ہوتا ہے اور اس میں تاخیر ہونا خواتین کو پریشانی میں مبتلا کردیتا ہے، حال ہی میں ایک تحقیق سے معلوم ہوا کہ زیادہ جنک فوڈ کھانے والی خواتین کو حمل ٹہرنے میں تاخیر کا سامنا ہوسکتا ہے۔

    آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف ایڈیلیڈ کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق میں خواتین کی غذائی عادات اور حمل کے درمیان تعلق کا جائزہ لیا گیا۔

    تحقیق میں دیکھا گیا کہ وہ خواتین جن کی غذا میں پھل زیادہ اور جنک فوڈ کم شامل ہوتا ہے ان کی زرخیزی میں اضافہ ہوا جبکہ وہ کم وقت میں حاملہ ہوئیں۔

    اس کے برعکس وہ خواتین جو کم پھل کھاتی تھیں، یا بہت زیادہ جنک فوڈ کھاتی تھیں ان کا حمل نہ صرف تاخیر سے ٹہرا بلکہ ان کے حمل میں پیچیدگیاں بھی پیدا ہوئیں۔

    مزید پڑھیں: دوران حمل ان باتوں کا خیال رکھیں

    اس سے قبل کی گئی ایک تحقیق کے مطابق 85 فیصد حاملہ خواتین نارمل ڈلیوری کے عمل سے باآسانی گزر سکتی ہیں جبکہ صرف 15 فیصد کو آپریشن کی ضرورت پڑ سکتی ہے، تاہم آج کل ہر 3 میں سے ایک حاملہ خاتون آپریشن کے ذریعے نئی زندگی کو جنم دیتی ہیں۔

    ماہرین کے مطابق بچے کو جنم دیتے ہوئے قدرتی طریقہ کار یعنی نارمل ڈلیوری ہی بہترین طریقہ ہے جو ماں اور بچے دونوں کے لیے فائدہ مند ہے۔

    تحقیق کے مطابق حمل کے دوران ذہن کا ہلکا پھلکا اور خوش باش ہونا ڈلیوری کے عمل کو بھی آسان بنا دیتا ہے۔ ذہنی دباؤ، خوف یا ٹینشن کسی خاتون کی ڈلیوری کو ان کی زندگی کا بدترین وقت بنا سکتا ہے۔

  • 50 سال سے کم عمر خواتین میں بریسٹ کینسر کا خطرہ دگنا

    50 سال سے کم عمر خواتین میں بریسٹ کینسر کا خطرہ دگنا

    چھاتی کا سرطان یا بریسٹ کینسر خواتین کو اپنا شکار بنانے والا ایک عام مرض ہے، حال ہی میں ایک تحقیق میں انکشاف ہوا کہ 50 سال سے کم عمر خواتین بریسٹ کینسر کے خطرے کا زیادہ شکار ہوتی ہیں۔

    امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق جوان خواتین میں بریسٹ کینسر یعنی چھاتی کے سرطان کا امکان زیادہ ہوتا ہے اور یہی خواتین علاج کی طرف کم دھیان دیتی ہیں۔

    تحقیق کے لیے سنہ 2010 سے 2014 کے درمیان 10 لاکھ خواتین کا جائزہ لیا گیا۔

    ماہرین کے مطابق 50 سال سے کم عمر خواتین میں، 50 سے 65 سال کی عمر کی خواتین کی نسبت بریسٹ کینسر کا خطرہ دگنا ہوتا ہے۔ یہ خواتین ٹرپل نیگیٹو بریسٹ کینسر کا شکار ہوسکتی ہیں جو زیادہ خطرناک اور شدید ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: کینسر کی اہم وجہ کیا ہے؟ جانیں انجلینا جولی کی کینسر سرجن سے

    ماہرین کے مطابق بریسٹ کینسر کا سبب بننے والی عمومی وجوہات یہ ہوسکتی ہیں۔

    دیر سے شادی ہونا۔

    اولاد نہ ہونا یا 30 سال کی عمر کے بعد ہونا۔

    بچوں کو اپنا دودھ نہ پلانا۔

    مینو پاز یا برتھ کنٹرول کے لیے کھائی جانے والی دوائیں بھی بریسٹ کینسر پیدا کرنے کا سبب بن سکتی ہیں۔

    اگر خاندان میں کسی کو بریسٹ کینسر رہا ہو تو عموماً یہ مرض آگے کی نسلوں میں بھی منتقل ہونے کا امکان ہوتا ہے۔

    بہت زیادہ چکنائی والی غذائیں کھانا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ چھاتی کے سرطان کو اگر ابتدائی مرحلے میں تشخیص کرلیا جائے تو مریض کے صحت یاب ہونے کے امکانات 90 فیصد تک ہوتے ہیںم تاہم اس کے باوجود ہر سال پاکستان میں ہزاروں خواتین اس مرض کے ہاتھوں ہلاک ہوجاتی ہیں۔

  • وائی فائی ڈیوائسز سے مردوں میں بانجھ پن کا خطرہ

    وائی فائی ڈیوائسز سے مردوں میں بانجھ پن کا خطرہ

    دنیا بھر میں جہاں جنک فوڈ کے بڑھتے رجحان اور ڈپریشن کی بلند ہوتی سطح نے لوگوں کی تولیدی صلاحیت پر منفی اثر ڈالا ہے، وہیں حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ وائی فائی بھی مردوں میں بانجھ پن کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔

    جاپان میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق وائی فائی کی الیکٹرو میگنیٹک لہریں مردوں کی تولیدی صلاحیت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں اور اسپرمز کی خرابی کا سبب بن سکتی ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت 15 فیصد جوڑے حمل کے مسائل کا شکار ہیں۔ ان میں سے ایک تہائی مسائل مردوں سے متعلق ہوتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق مردوں کی زرخیزی ذہنی تناؤ، خراب غذائی عادات، یا جینیاتی مسائل کی وجہ سے متاثر ہوسکتی ہے تاہم اس کی وجہ موبائل فون بھی ہوسکتے ہیں۔

    اس تحقیق کے لیے 52 مردوں کے گروپ کو 3 حصوں میں تقسیم کیا گیا۔ ایک گروپ وائی فائی سے بالکل دور رہا، دوسرے گروپ نے پروٹیکشن شیلڈ کے ذریعے وائی فائی استعمال کیا جبکہ تیسرے گروپ نے بغیر کسی حفاظتی اقدامات کے وائی فائی استعمال کیا۔

    تحقیق کے نتائج میں دیکھا گیا کہ 2 گھنٹے بعد لیے جانے والے نمونوں میں وائی فائی استعمال نہ کرنے والے گروپ کی تولیدی صلاحیت 53.3 فیصد رہ گئی تھی جبکہ شیلڈ کے ساتھ وائی فائی استعمال کرنے والوں میں یہ شرح 44.9 فیصد تھی۔

    اس کے برعکس بغیر کسی احتیاطی تدابیر کے وائی فائی استعمال کرنے والوں کی تولیدی صلاحیت صرف 26.4 رہ گئی تھی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ وائی فائی اور موبائل کے سگنلز تو یوں بھی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں، تاہم مردوں کو بانجھ پن کے خطرے سے بچنے کے لیے اس کا استعمال کم کردینا چاہیئے اور وائی فائی کو بیٹھنے اور سونے کی جگہوں سے دور رکھنا چاہیئے۔

  • سندھ میں ایچ آئی وی ایڈز کی وبائی صورت حال پر وفاقی حکومت کا عالمی اداروں سے مشاورت کا فیصلہ

    سندھ میں ایچ آئی وی ایڈز کی وبائی صورت حال پر وفاقی حکومت کا عالمی اداروں سے مشاورت کا فیصلہ

    اسلام آباد: سندھ میں ایچ آئی وی ایڈز کی وبائی صورت حال کے پیشِ نظر وفاقی حکومت نے عالمی اداروں کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرایع نے کہا ہے کہ سندھ کے تعلقے رتو ڈیرو میں ایچ آئی وی ایڈز کے بے تحاشا کیسز پر حکومت عالمی اداروں کو اعتماد میں لے گی، اس سلسلے میں وفاقی حکومت نے 9 جولائی کو اعلیٰ سطح اجلاس طلب کر لیا ہے۔

    ذرایع وزارتِ صحت نے بتایا کہ اجلاس وزیرِ اعظم کے معاون ظفر مرزا کی زیرِ صدارت منعقد ہوگا، جس میں ڈبلیو ایچ او، یونیسف اور یو این ایڈز پاکستان کے سربراہان شریک ہوں گے۔

    اجلاس میں ایف ای ایل ٹی پی کے ریزیڈنٹ ایڈوائزر بھی شریک ہوں گے، سندھ کی صوبائی وزیرِ صحت عذرا پیچوہو بھی اجلاس میں شرکت کریں گی۔

    یہ بھی پڑھیں:  لاڑکانہ میں مجموعی طور پر 26 ہزار 8 سو 72 افراد کی اسکریننگ کا عمل مکمل

    ذرایع کے مطابق اجلاس میں رتوڈیرو میں ایڈز کی وبائی صورت حال پر غور کیا جائے گا، سربراہ قومی ایڈز پروگرام ڈاکٹر بصیر اچکزئی اجلاس میں بریفنگ دیں گے اور رتو ڈیرو میں ایڈز پر قابو پانے کے حوالے سے بھی حکمت عملی پر غور ہوگا۔

    بتایا گیا ہے کہ عالمی اداروں کی مشاورت سے آیندہ کی حکمت عملی مرتب کی جائے گی، پاکستان عالمی اداروں کو انسدادِ ایڈز سے متعلق اقدامات سے آگاہ کرے گا۔

    یاد رہے کہ مئی میں عالمی ادارۂ صحت کی ٹیم لاڑکانہ کے تعلقے رتوڈیرو میں ایچ آئی وی ایڈز کے پھیلاؤ پر تحقیقات کے لیے آئی تھی، اس سے قبل وفاقی حکومت کی جانب سے ٹیم کو بریفنگ بھی دی گئی تھی۔

  • لو بلڈ پریشر کی علامات جانیں

    لو بلڈ پریشر کی علامات جانیں

    خون کے بہاؤ کا عمل نارمل رہنا از حد ضروری ہے، جس طرح ہائی بلڈ پریشر یا بلند فشار خون نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے، اسی طرح کم فشار خون یا لو بلڈ پریشر بھی جسم کو نقصان پہنا سکتا ہے۔

    اکثر افراد لو بلڈ پریشر کی علامات سے ناواقف ہوتے ہیں، اس پر قابو پانے کے لیے اس کی علامات جاننا ضروری ہیں۔ آئیں دیکھتے ہیں کون سی علامات لو بلڈ پریشر کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔

    ڈی ہائیڈریشن

    لو بلڈ پریشر کی وجہ سے جسم میں پانی کی کمی ہوسکتی ہے جبکہ ڈی ہائیڈریشن بھی لو بلڈ پریشر کی وجہ بن سکتا ہے۔ مستقل لو بلڈ پریشر رہنے کی وجہ سے پانی کی کمی سنگین صورت اختیار کرسکتی ہے۔

    بینائی دھندلانا

    لو بلڈ پریشر کے سنگین سائیڈ افیکٹس میں سے ایک بینائی دھندلانا ہے، یہ نہ صرف خوفناک تجربہ ہوتا ہے بلکہ اس کے اثرات طویل عرصے تک برقرار رہتے ہیں۔

    سر چکرانا

    کافی دیر تک بیٹھ کر اچانک اٹھنے پر سر چکرا جانا بھی لو بلڈ پریشر کی علامت ہو سکتی ہے۔

    توجہ مرکوز نہ ہو پانا

    لو بلڈ پریشر کی وجہ سے آپ کو توجہ مرکوز کرنے میں بھی مشکل کا سامنا ہو سکتا ہے کیونکہ ایسی صورت میں دماغ تک خون نہیں پہنچ رہا ہوتا۔

    دھڑکن تیز ہونا

    خون کا بہاؤ بہت زیادہ ہو یا بہت کم ہو تو دونوں صورتوں میں دل کو خون پمپ کرنے کے لیے اضافی کام کرنا پڑتا ہے جس سے دل پر بوجھ پڑتا ہے، اسی وجہ سے دھڑکن تیز ہوسکتی ہے۔

    تھکاوٹ

    ہر وقت تھکاوٹ طاری رہنے کی مختلف وجوہات ہوسکتی ہیں تاہم یہ لو بلڈ پریشر کی علامت بھی ہوتی ہے۔

  • پستہ قد خواتین کے لیے بری خبر

    پستہ قد خواتین کے لیے بری خبر

    کیا آپ پستہ قد ہیں اور اپنا وزن گھٹانا چاہتی ہیں؟ تو پھر آپ کے لیے ایک بری خبر ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پستہ قد خواتین کو وزن کم کرنے میں اوسط قد رکھنے والی خواتین کی نسبت زیادہ مشکل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس تحقیق کی بنیاد اوسط قد، جسم اور میٹابولزم کی مقدار پر رکھی گئی۔

    ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں خواتین کا اوسط قد 5 فٹ 6 انچ ہے۔ اسی طرح اس اوسط قد کے حساب سے میٹا بولزم یعنی کیلیوریز کے جلنے، خلیوں کے ٹوٹنے اور دوبارہ بننے کا عمل بھی اوسطاً انجام پاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: پستہ قد افراد میں غصے اور تشدد کا رجحان زیادہ

    اس قد کی خواتین میں کیلیوریز کے جلنے کی اوسط مقدار 14 سو روزانہ ہے۔ یہ وہ کیلوریز ہیں جو بغیر کوئی حرکت یا ورزش کیے بغیر بھی خودبخود ختم ہوجاتی ہیں۔

    تاہم چھوٹے قد کی خواتین میں یہ تعداد کم ہو کر 12 سو ہوجاتی ہیں جبکہ لمبے قد کی خواتین میں یہ تعداد 17 سو 50 کیلوریز تک جا پہنچتی ہیں۔

    ماہرین کے مطابق میٹا بولزم کی یہ تعداد پستہ قد خواتین میں وزن کی کمی نہایت مشکل عمل بنا دیتی ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ پستہ قد خواتین کو صرف اپنی بھوک کے حساب سے کھانا چاہیئے جبکہ انہیں صحت بخش غذا کھانا چاہیئے تاکہ ان کی غذائی ضروریات پوری ہوسکیں اور جسم کو درکار توانائی مل سکے۔

  • سونے والوں کی کیٹگری: آپ کا شمار کس کیٹگری میں ہوتا ہے؟

    سونے والوں کی کیٹگری: آپ کا شمار کس کیٹگری میں ہوتا ہے؟

    ہر شخص کے سونے کا ایک پیٹرن ہوتا ہے اور وہ اپنی زندگی کو اسی طریقہ کار کے حساب سے سیٹ کرتا ہے۔ دراصل سونے کا پیٹرن جسم کے اندر موجود حیاتیاتی گھڑی پر منحصر ہوتا ہے اور اسی کے حساب سے کوئی شخص سوتا اور جاگتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق اس حیاتیاتی گھڑی کو ڈسٹرب کرنا آپ کو بے شمار مسائل اور جان لیوا امراض میں مبتلا کرسکتا ہے۔

    ہم اب تک دو طرح کے لوگوں سے واقف تھے، ایک عام طریقہ کار کے مطابق دن بھر کام کرنے اور رات کو سونے والے جبکہ دوسرے نائٹ اولز یعنی دن کو سونے اور راتوں کو جاگ کر کام کرنے والے۔

    تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ نیند کے حساب سے لوگوں کو کئی کیٹگریز میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ یہ کیٹگریز دن کے مخصوص حصے میں سونے یا جاگنے والی ہوتی ہیں۔ آئیں دیکھتے ہیں آپ کا شمار کس کیٹگری میں ہوتا ہے۔

    مارننگ لرک: اس کیٹگری کے افراد صبح 9 سے 11 بجے تک نہایت چست ہوتے ہیں، اس کے علاوہ بقیہ پورا دن یہ سست رہتے ہیں۔

    آفٹر نونر: ایسے افراد صبح اور شام دونوں وقت سست اور غنودگی میں رہتے ہیں تاہم صبح 11 سے شام 5 تک نہایت ایکٹو ہوتے ہیں۔

    نیپر: ایسے افراد صبح بہت چاق و چوبند ہوتے ہیں تاہم صبح 11 بجے سے سہ پہر 3 بجے تک یہ غنودگی میں رہتے ہیں، اس کے بعد شام میں یہ ایک بار پھر چست اور چاق و چوبند ہوجاتے ہیں۔

    نائٹ اولز: ایسے افراد دن کے آغاز میں خود کو نہایت تھکا ہوا اور غنودگی میں محسوس کرتے ہیں، ان کی صبح 10 بجے سے پہلے نہیں ہوتی۔ تاہم اٹھنے کے بعد یہ سارا دن الرٹ رہتے ہیں اور رات کو بہت دیر تک جاگتے ہیں۔

    سوئفٹس: ایسے افراد جس وقت اٹھتے ہیں اس وقت سے لے کر رات سونے تک الرٹ اور چاق و چوبند رہتے ہیں اور اس دوران کوئی غنودگی یا تھکن محسوس نہیں کرتے۔

    ووڈ کوکس: ایسے افراد سارا دن غنودگی اور تھکن محسوس کرتے ہیں۔