Tag: صحت کی خبریں

  • وقت سے پہلے بالوں کو سفید کرنے والی وجوہات

    وقت سے پہلے بالوں کو سفید کرنے والی وجوہات

    بال سفید ہونا بڑھتی ہوئی عمر کا حصہ ہے لیکن بعض افراد کے بال وقت سے پہلے ہی سفید ہونے لگتے ہیں جس کی وجہ سے وہ پریشانی کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    دراصل ہمارے طرز زندگی میں کچھ ایسے معمولات شامل ہوتے ہیں جو صحت کو نقصان پہنچانے کے ساتھ بالوں کو بھی سفید کردیتے ہیں۔ آئیں آج جانتے ہیں بالوں کو قبل از وقت سفید کرنے والی وجوہات کیا ہیں۔

    فضائی آلودگی

    آپ کے لیے یہ بات باعث حیرت ہوگی کہ فضائی آلودگی آپ کے بالوں کو سفید کرسکتی ہے۔ فضا میں موجود زہریلے اجزا بالوں کو رنگ دینے والے عنصر میلانین کو نقصان پہنچاتے ہیں جس کے باعث بال سفید ہونے لگتے ہیں۔

    ذہنی تناؤ

    اسٹریس، ڈپریشن اور ذہنی تناؤ بالوں کو سفید کرنے والی سب سے عام وجہ ہے۔ ذہنی تناؤ کا سب سے پہلا اثر بالوں کی سفیدی کی صورت میں دکھائی دیتا ہے۔

    سگریٹ نوشی

    سگریٹ نوشی بھی بال سفید کرنے کا اہم سبب ہے، اگر آپ سگریٹ نہیں پیتے لیکن سگریٹ کے دھوئیں میں وقت گزارتے ہیں تب بھی آپ کے بال سفید ہوسکتے ہیں۔

    ہارمونز کی تبدیلیاں

    جسم میں ہارمونل تبدیلیوں کے ساتھ بالوں کی رنگت میں بھی فرق آجاتا ہے۔ یہ عمل عموماً 30 سال کی عمر کے بعد انجام پاتا ہے۔

    غیر متوازن غذا

    غیر متوازن اور ناقص غذائیں بھی آپ کو وقت سے پہلے بوڑھا بنا سکتی ہیں۔ آپ کی غذا میں وٹامن بی 12 کی عدم موجودگی آپ کے بالوں کو روکھا، بے جان اور سفید بنا سکتی ہے۔

    قوت مدافعت کو کمزور بنانے والی بیماریاں

    ایسی بیماریاں جن سے آپ کی قوت مدافعت کمزور ہو بھی آپ کے بالوں کو سفید کرسکتی ہیں۔ ان بیماریوں میں نزلہ اور سائنس سرفہرست ہیں۔

    والدین کے بال جلد سفید ہونا

    اگر آپ کی والدہ یا والد کے بال جلدی سفید ہوگئے تھے تو اس بات کا قوی امکان ہے کہ آپ کے بال بھی عمر سے پہلے سفید ہوجائیں گے۔

  • راولپنڈی، لاہور اور پشاور پولیو وائرس کے حوالے سے انتہائی خطرناک شہر قرار

    راولپنڈی، لاہور اور پشاور پولیو وائرس کے حوالے سے انتہائی خطرناک شہر قرار

    اسلام آباد: رواں ماہ ملک کے مختلف حصوں سے لیے جانے والے سیمپلز میں سے لاہور، راولپنڈی اور ڈیرہ غازی خان میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوگئی، راولپنڈی، لاہور اور پشاور پولیو وائرس کے حوالے سے انتہائی خطرناک شہر قرار دے دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت تمام تر کوششوں کے باوجود پولیو وائرس کے خاتمے میں ناکام ہوگیا۔ راولپنڈی، لاہور اور پشاور پولیو وائرس کے حوالے سے انتہائی خطرناک شہر قرار دے دیے گئے۔

    مذکورہ بالا شہروں کے علاوہ لاہور، راولپنڈی اور ڈیرہ غازی خان سمیت متعدد اضلاع میں بھی پولیو کے نمونے مثبت آگئے۔ مذکورہ مقامات سے سیمپل رواں ماہ لیے گئے جن میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوگئی۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو پولیو کے مکمل خاتمے کے حوالے سے انتہائی سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ حکومت انسداد پولیو مہم کے لیے مذہبی رہنماؤں اور اساتذہ کو فعال کردار ادا کرنے کی درخواست کرے۔

    ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ پولیو مہم کامیاب بنانے کے لیے انکاری والدین کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لانا ہوگی۔

    خیال رہے کہ اس وقت دنیا بھر میں صرف پاکستان اور افغانستان میں پولیو وائرس موجود ہے۔ چند روز قبل قومی انسداد پولیو پروگرام نے ملک کے 12 بڑے شہروں کے سوریج میں بھی پولیو وائرس کی تصدیق کی تھی۔

    جن شہروں میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ان میں پشاور، لاہور، کراچی، راولپنڈی، مردان، بنوں، وزیرستان، حیدر آباد، سکھر اور قمبر شہداد کوٹ شامل ہیں۔

    وائرس کی موجودگی پر پولیو ویکسی نیشن کے لیے عمر کی حد میں اضافے کا فیصلہ بھی کرلیا گیا تھا جس کے بعد راولپنڈی اور پشاور میں 10 سال تک کے بچوں کی بھی پولیو ویکسی نیشن کی جائے گی۔

    رواں برس اب تک 8 پولیو کیسز سامنے آچکے ہیں، جن میں سے 3، 3 خیبر پختونخواہ اور قبائلی علاقوں اور 1، 1 پنجاب اور سندھ میں ریکارڈ کیا گیا۔

    چند روز قبل پاکستان میں داخل ہونے والے افغان شہریوں کی پولیو ویکسی نیشن کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا تھا، ویکسی نیشن کے بعد افغان شہریوں کو پولیو کارڈ کا اجرا کیا جائے گا۔ پولیو کارڈ کے بغیر افغان شہری پاکستان میں داخل نہیں ہو سکیں گے۔

  • لاڑکانہ کے 13 بچوں میں ایچ آئی وی ایڈز کا انکشاف

    لاڑکانہ کے 13 بچوں میں ایچ آئی وی ایڈز کا انکشاف

    لاڑکانہ: صوبہ سندھ کے شہر لاڑکانہ میں 13 بچوں میں ایچ آئی وی ایڈز کا انکشاف ہوا ہے، بچوں کی عمریں 4 ماہ سے 8 سال تک ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاڑکانہ کے علاقے رتو ڈیرو سے گزشتہ ایک ماہ میں 16 بچوں کے سیمپل تشخیص کے لیے بھیجے گئے، بچے مسلسل بخار کی حالت میں تھے اور ان کا بخار نہیں اتر رہا تھا جس کے بعد ان بچوں کے خون کے نمونے لیے گئے۔

    پیپلز پرائمری ہیلتھ کیئر انیشیئٹو (پی پی ایچ آئی) کے انچارج ڈاکٹر عبد الحفیظ نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ 16 میں سے 13 بچوں میں وائرس کی تصدیق ہوگئی ہے جن کی عمریں 4 ماہ سے 8 سال تک ہیں۔ مذکورہ بچوں کے والدین کے بھی ٹیسٹ کروائے گئے تھے جو نیگیٹو آئے ہیں۔

    خیال رہے کہ 2 سال قبل بھی لاڑکانہ میں ہی اچانک ایچ آئی وی کے 49 مریض سامنے آئے تھے جس کی وجہ بعد ازاں ڈائی لیسس مشین نکلی۔

    لاڑکانہ کے چانڈکا میڈیکل کالج اور اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کے مطابق ڈائی لیسس کرنے سے پہلے مریضوں کے ہیپاٹائیٹس اور ایڈز کے ٹیسٹ لیے جاتے ہیں اور رپورٹ مثبت آنے پر کسی ایک مخصوص ڈائی لیسس مشین پر ہی ایسے مریضوں کا ڈائی لیسس کروایا جاتا ہے تا کہ یہ وائرس کسی دوسرے مریض میں منتقل نہ ہو۔

    تاہم اسپتال میں موجود 20 سے زائد ڈائی لیسس مشینوں میں سے 4 مشینیں خراب تھیں جب کہ ہیپاٹائیٹس اورایڈز کے مریضوں کے لیے علیحدہ مشینوں کا انتظام نہ ہونے کے باعث دیگر مریضوں میں بھی یہ وائرس پھیل گئے۔

    خیال رہے کہ نیشنل ہیلتھ سروسز کی رپورٹ کے مطابق ملک میں ڈیڑھ لاکھ افراد ایڈز میں مبتلا ہیں، ایڈز سے متاثر سب سے زیادہ افراد پنجاب میں ہیں جہاں مریضوں کی تعداد 75 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔

    ایڈز سے متاثرہ افراد کے لحاظ سے سندھ دوسرے نمبر پر ہے جہاں 60 ہزار افراد ایڈز میں مبتلا ہیں جبکہ بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد 15، 15 ہزار ہے۔

  • ملیریا سے بچاؤ کا عالمی دن

    ملیریا سے بچاؤ کا عالمی دن

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ملیریا سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ اس دن کا مقصد عوام میں ملیریا سے بچاؤ اور اس کے متعلق پیدا شدہ خدشات اور غلط فہمیوں کے متعلق آگاہی فراہم کرنا ہے۔

    پاکستان کا شمار آج بھی ملیریا کے حوالے سے دنیا کے حساس ترین ممالک میں کیا جاتا ہے۔ ملیریا اینو فلیس نامی مادہ مچھر کے ذریعے پھیلنے والا متعدی مرض ہے جس کا جراثیم انسانی جسم میں داخل ہو کر جگر کے خلیوں پر حملہ آور ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج پاکستان میں ملیریا کے پھیلاؤ کا سبب

    اس مرض کی صحیح تشخیص نہ ہونے سے ہر سال دنیا بھر میں ملیریا کے 20 کروڑ جبکہ پاکستان بھر میں 10 لاکھ کیس رپورٹ ہوتے ہیں۔ پاکستان میں ملیریا دوسری عام پھیلنے والی بیماری ہے۔

    پاکستان میں گلوبل فنڈ کے تعاون سے ملیریا کی تشخیص کے لیے 3 ہزار 155 سرکاری و نجی سینٹرز قائم کیے گئے ہیں جن کا مقصد سنہ 2020 تک ملیریا کے مکمل خاتمے کے ہدف کو پورا کرنا ہے۔

    ملیریا سے زیادہ متاثرہ 66 اضلاع میں بلوچستان، سندھ، خیبر پختونخواہ، پنجاب اور فاٹا کے اضلاع شامل ہیں۔

    طبی ماہرین کے مطابق بخار، کپکپی، سر درد، متلی، کمر اور جوڑوں میں درد ملیریا کی بنیادی علامات ہیں۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ملیریا کی بروقت تشخیص اور علاج نہ ہونے کی صورت میں یہ مرض جان لیوا ہو سکتا ہے۔

    ماہرین طب کا کہنا ہے کہ صفائی ستھرائی کا مناسب خیال رکھنے اور مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر اختیارکرنے سے ملیریا سے بچاؤ ممکن ہے۔

    مچھروں سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر

    مچھروں سے پچنے کے لیے سب سے پہلے گھر سے پانی کے ذخائر ختم کریں۔ چھوٹی چھوٹی آرائشی اشیا سے لے کر بڑے بڑے ڈرموں میں موجود پانی کا ذخیرہ مچھروں کی افزائش کا سب سے بڑا ذریعہ ہوتے ہیں۔ انہیں یا تو ختم کریں یا سختی سے ایئر ٹائٹ ڈھانپ کر رکھیں۔

    سورج نکلنے اور غروب ہونے کے وقت لمبی آستین والی قمیض پہنیں اور جسم کے کھلے حصوں کو ڈھانپ لیں۔

    جسم کے کھلے حصوں جیسے بازو اور منہ پر مچھر بھگانے والے لوشن کا بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    گھروں اور دفتروں میں مچھر مار اسپرے اور کوائل میٹ استعمال کریں۔

    دروازوں، کھڑکیوں اور روشن دانوں میں جالی کا استعمال کریں۔

    گھروں کے پردوں پر بھی مچھر مار ادویات اسپرے کریں۔

    چند ایک پودے جیسے لیمن گراس ڈینگی مچھر کی افزائش کی روک تھام کے لیے بہترین ہیں۔

  • نشوہ کی موت: وزیر اعلیٰ سندھ نے دارالصحت اسپتال سیل کرنے کا حکم دے دیا

    نشوہ کی موت: وزیر اعلیٰ سندھ نے دارالصحت اسپتال سیل کرنے کا حکم دے دیا

    کراچی: ننھی بچی نشوہ کی موت پر سندھ حکومت کا بڑا فیصلہ سامنے آ گیا، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے دارالصحت اسپتال سیل کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے دارالصحت اسپتال کے عملے کی غفلت کے باعث جاں بحق ہونے والی ننھی بچی نشوہ کی موت نے سندھ حکومت کو بڑا اقدام کرنے پر مجبور کر دیا۔

    سندھ حکومت نے دارالصحت اسپتال سیل کرنے کا فیصلہ کر لیا، وزیر اعلیٰ سندھ نے وزیر صحت عذرا فضل پیچوہو کو ہدایت کر دی۔

    وزیر اعلیٰ سندھ کے حکم پر اسپتال سیل کرنے کی تیاری شروع کر دی گئی ہے، کمشنر کراچی نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے حکم پر دارالصحت اسپتال کو سیل کر رہے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  ننھی نشوہ کی موت : اسپتال پر صرف پانچ لاکھ روپے جرمانہ، دو ملازمین ذمہ دار قرار

    کمشنرکراچی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسپتال سیل کرنے سے متعلق قانونی کارروائی کی جا رہی ہے، دارالصحت اسپتال کا 80 سے زائد عملہ غیر تربیت یافتہ نکلا ہے، سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کو اسپتال سیل کرنے کا کہہ دیا گیا ہے۔

    دوسری طرف دارالصحت اسپتال کا عملہ گرفتاری دینے شارع فیصل تھانے پہنچ گیا، پولیس نے اسپتال کے سینئر پروفیسر رضوان اعظمی سمیت 3 ڈاکٹرز کو حراست میں لے لیا۔

    دریں اثنا، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج یا کل اسپتال سیل ہو جائے گا، اسپتال میں مسائل موجود ہیں، مجھے رپورٹ بھی مل گئی ہے، اسپتال کو 2 لوگ نہیں چلا سکتے، باقی عملہ غیر تربیت یافتہ ہے۔

  • ہائی بلڈ پریشر کو معمول پر لانے کا نہایت آسان طریقہ

    ہائی بلڈ پریشر کو معمول پر لانے کا نہایت آسان طریقہ

    بلند فشار خون یا ہائی بلڈ پریشر ایک عام مرض ہے اور آج کل اکثر افراد اس مرض کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق روزمرہ کی ایک معمولی سی عادت سے ہائی بلڈ پریشر میں کمی لائی جاسکتی ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق سیڑھیاں چڑھنا جسم میں خون کے بہاؤ کو معمول پر رکھتا ہے جس سے ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق سیڑھیاں چڑھنے کی عادت بلڈ پریشر میں کمی کے ساتھ ساتھ درمیانی عمر کے افراد کی ٹانگوں کو بھی مضبوط بناتی ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ درمیانی عمر کی خواتین کے ہارمونز کے نظام میں تبدیلیوں سے مسلز کے مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے جس کے لیے ورزش معاون ثابت ہوسکتی ہے، تاہم صرف سیڑھیاں چڑھنے کو عادت بنا کر بھی ورزش جیسے فوائد حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ان غذاؤں سے اپنا بلڈ پریشر گھٹائیں

    ماہرین کا کہنا ہے کہ سیڑھیاں چڑھنے سے خون کی شریانوں میں بہتری آتی ہے، شریانوں کی اکڑن اور ان کی چربی کم ہوتی ہے جبکہ ہڈیوں کے بھربھرے پن کا مرض بھی دور ہوتا ہے۔

    خیال رہے کہ ہائی بلڈ پریشر اچانک دل کے دورے، فالج کے حملے یا دماغ کی شریان پھٹنے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق پاکستان کی 52 فیصد آبادی بلند فشار خون یعنی ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ نمک، جنک فوڈ اور مرغن غذاؤں کا زیادہ استعمال، ذہنی دباؤ، ورزش نہ کرنا اور غیر فعال زندگی گزارنا ہائی بلڈ پریشر کا سبب بن سکتا ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق آلو اور آلو سے بنی ہوئی اشیا بھی بلند فشار خون یعنی ہائی بلڈ پریشر کے خطرے میں اضافہ کر سکتی ہیں۔ تحقیق کے مطابق آلو کا استعمال ہائی بلڈ پریشر کے خطرے میں 11 سے 17 فیصد اضافہ کرسکتا ہے۔

  • خیبر پختونخواہ سے 2 نئے پولیو کیسز سامنے آگئے

    خیبر پختونخواہ سے 2 نئے پولیو کیسز سامنے آگئے

    اسلام آباد: ملک میں پولیو کے 2 نئے کیسز سامنے آگئے جس کے بعد رواں برس سامنے آنے والے پولیو کیسز کی تعداد 8 ہوگئی۔

    انسداد پولیو پروگرام کے ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر بنوں کے 22 ماہ کے حمزہ اور شمالی وزیرستان کی 2 سالہ رضیہ میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق متاثرہ بچوں کے والدین معمول کی پولیو ویکسینیشن سے انکاری تھے۔

    یاد رہے کہ ملک میں نئے پولیو کیسز اس وقت سامنے آئے ہیں جب ایک روز قبل ہی پشاور میں انسداد پولیو مہم کے پہلے دن پولیو ویکسین کے ری ایکشن کی شکایت پر چند بچوں کو اسپتال لایا گیا تھا تاہم بعد ازاں پولیو کے قطروں کے خلاف کیا جانے والا مذموم پروپیگنڈہ سامنے آگیا۔

    خیبر پختونخواہ میں پولیو مہم کو ناکام بنانے کے لیے گھڑی گئی سازش اس وقت بے نقاب ہوگئی جب سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو نے ڈرامہ طشت از بام کر دیا۔

    ویڈیو میں ایک شخص بچوں کو زبردستی اسٹریچر پر لٹا کر بے ہوشی کا ڈرامہ کرواتا دکھائی دیا جبکہ ویڈیو میں بچے تندرست دکھائی دے رہے تھے۔

    اس وقت دنیا بھر میں صرف پاکستان اور افغانستان میں پولیو وائرس موجود ہے۔ چند روز قبل قومی انسداد پولیو پروگرام نے ملک کے 12 بڑے شہروں کے سوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق کی تھی۔

    جن شہروں میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے ان میں پشاور، لاہور، کراچی، راولپنڈی، مردان، بنوں، وزیرستان، حیدر آباد، سکھر اور قمبر شہداد کوٹ شامل ہیں۔

    وائرس کی موجودگی پر پولیو ویکسی نیشن کے لیے عمر کی حد میں اضافے کا فیصلہ بھی کرلیا گیا تھا جس کے بعد راولپنڈی اور پشاور میں 10 سال تک کے بچوں کی بھی پولیو ویکسی نیشن کی جائے گی۔

    رواں برس اب تک 6 پولیو کیسز سامنے آچکے ہیں، جن میں سے 2، 2 خیبر پختونخواہ اور قبائلی علاقوں اور 1، 1 پنجاب اور سندھ میں ریکارڈ کیا گیا۔

    دو روز قبل پاکستان میں داخل ہونے والے افغان شہریوں کی پولیو ویکسی نیشن کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا تھا، ویکسی نیشن کے بعد افغان شہریوں کو پولیو کارڈ کا اجرا کیا جائے گا۔ پولیو کارڈ کے بغیر افغان شہری پاکستان میں داخل نہیں ہو سکیں گے۔

  • حمل ایک سے دوسری خاتون کو ’لگ سکتا ہے‘

    حمل ایک سے دوسری خاتون کو ’لگ سکتا ہے‘

    خواتین کے حاملہ ہونے میں جہاں کئی عوامل کارفرما ہوتے ہیں وہیں ایک دلچسپ پہلو ایسا بھی ہے جو کچھ عرصہ قبل ہی ماہرین کے علم میں آیا ہے۔

    سنہ 2014 میں امریکن سوشیالوجیکل ایسوسی ایشن جرنل میں ایک دلچسپ تحقیق شائع کی گئی جس کے مطابق حمل ایک سے دوسری خاتون کو ’لگ سکتا ہے‘ یعنی متعدی ہوسکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جب کوئی خاتون کسی حاملہ خاتون کے ساتھ زیادہ وقت گزارتی ہے تو خود اس کے حاملہ ہونے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔

    ماہرین اس کی وجوہات یہ پیش کرتے ہیں کہ انسانی فطرت ہے کہ وہ اپنے ارد گرد کے ماحول سے مطابقت کرنے کی کوشش کرتا ہے اور ماحول کے مطابق ردعمل دیتا ہے۔

    مزید پڑھیں: دوران حمل ان باتوں کا خیال رکھیں

    جب کوئی خاتون اپنی کسی حاملہ دوست سے ملاقات کرتی ہیں تو ان میں حمل کے بارے میں مثبت خیالات پیدا ہوتے ہیں اور اس کا اثر ان کی تولیدی صلاحیت پر پڑتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق اس کی ایک وجہ نفسیاتی طور پر اثر انداز ہونا بھی ہے۔ جب خواتین اپنی دوستوں کو حاملہ دیکھتی ہیں تو انہیں لگتا ہے کہ اس معاملے میں وہ ان سے پیچھے رہ گئی ہیں، یہ سوچ قدرتی طور پر ان کے حمل کی راہ ہموار کرتی ہے۔

    علاوہ ازیں جب خواتین اپنی ہم عمر دیگر خواتین کو اپنے بچوں کو صحیح سے سنبھالتے اور پرورش کرتے دیکھتی ہیں تو ان میں خود اعتمادی پیدا ہوتی ہے کہ اگر وہ کر سکتی ہیں تو میں کیوں نہیں۔

    یہی سوچ بچوں کی تعداد پر بھی اثر انداز ہوتی ہے، ایک بچے کی ماں، 3 بچوں کی ماں کو دیکھ کر خود کو کمتر خیال کرتی ہے۔

    اسی طرح جب وہ اپنے ارد گرد موجود دیگر خواتین کو کئی بچے سنبھالتے دیکھتی ہیں تب انہیں بھی خود پر اعتماد پیدا ہوتا ہے کہ وہ بھی کئی بچے سنبھال سکتی ہیں۔

    کیا آپ اس دلچسپ حقیقت سے واقف تھے؟

  • بہت زیادہ خون بہنے کی صورت میں کیا کرنا چاہیئے؟

    بہت زیادہ خون بہنے کی صورت میں کیا کرنا چاہیئے؟

    اکثر اوقات چوٹ لگنے یا کسی حادثے کے سبب جسم کے کسی حصے سے خون بہنا شروع ہوسکتا ہے جو اگر فوری طور پر نہ روکا جائے تو خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔

    بہت زیادہ خون بہنے سے جسم میں خون کی کمی واقع ہوجاتی ہے اور اس کی مقدار بہت زیادہ ہو تو موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔

    ایسی صورت میں خون کو فوری طور پر روکنا بہت ضروری ہوتا ہے۔ اگر آپ کے ارد گرد ایسی صورتحال پیش آئے تو متاثرہ شخص کی مندرجہ ذیل طریقوں سے مدد کریں۔

    زخم کو چھونے سے پہلے دستانے پہن لیں۔ خالی ہاتھ سے زخم کو مت چھوئیں۔

    خون بہنے والی جگہ سے لباس ہٹا دیں، اس کے بعد کسی صاف کپڑے یا روئی سے زخم کو 10 منٹ تک دبائے رکھیں۔ زخم پر پٹی بھی باندھی جاسکتی ہے۔

    پٹی کو بہت سخت مت باندھیں اور اسے ڈھیلا رکھیں۔ ایک پٹی باندھنے کے بعد بھی خون بہنا نہ رکے تو ایک اور پٹی باندھ دیں، اسپتال پہنچنے تک آپ پٹی کو تبدیل بھی کرسکتے ہیں۔

    اگر خون بہت زیادہ بہہ رہا ہو تو مریض کا مشاہدہ کرتے رہیں، مریض کی نبض ہر 10 منٹ بعد چیک کرتے رہیں اور اگر سانس رکتی ہوئی محسوس ہو تو مصنوعی سانس دیں۔

    خون کو روکنے والا آلہ جسے رگ میں لگایا جاتا ہے استعمال کرنے سے گریز کریں۔ اس آلے کا استعمال تجربے کار ڈاکٹر کی جانب سے کیا جانا ہی بہتر ہے۔

    یاد رکھیں، ایسا حادثہ جس میں کسی شخص کا بہت زیادہ خون بہے، رونما ہوتے ہی ایمبولینس طلب کریں اور اسے اسپتال لے جائیں۔ مندرجہ بالا تمام طریقے عارضی ہیں اور ان پر اسپتال پہنچنے تک کے لیے عمل کریں۔

  • جناح اسپتال میں زیر علاج نگلیریا کا مریض دم توڑ گیا

    جناح اسپتال میں زیر علاج نگلیریا کا مریض دم توڑ گیا

    کراچی: جناح اسپتال کراچی میں زیر علاج نگلیریا کا مریض دم توڑ گیا، اسپتال کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے کہا کہ نگلیریا کا مریض علاج کے دوران انتقال کر گیا۔

    تفصیلات کے مطابق جناح اسپتال کراچی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی نے کہا ہے کہ اسپتال میں زیرِ علاج نگلیریا کا مریض انتقال کر گیا ہے۔

    ڈاکٹرسیمی جمالی کا کہنا تھا کہ مریض کو تیز بخار کی حالت میں جے پی ایم سی لایا گیا تھا، 21 سالہ انیس اسلم کا تعلق اورنگی ٹاؤن سے تھا، رواں سال کا یہ پہلا نگلیریا کیس ہے۔

    نگلیریا کے مریض انیس اسلم کو 18 اپریل کو جناح اسپتال لایا گیا تھا، جہاں انھیں آئی سی یو میں رکھا گیا تاہم انھیں بچایا نہیں جا سکا۔

    پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے شہریوں کو خبردار کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ شہری دوبارہ نیگلیریا کا شکار ہو سکتے ہیں، نگلیریا پانی میں موجود بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  پاکستان میں داخلے پر افغان شہریوں کی پولیو ویکسی نیشن کرنے کا فیصلہ

    خیال رہے کہ نگلیریا ایک ایسا امیبا ہے، جو اگر ناک کے ذریعے دماغ میں داخل ہوجائے تو دماغ کو پوری طرح چاٹ جاتا ہے، جس سے انسان کی موت واقع ہوجاتی ہے، یہ عموماً گرم پانی میں تیزی سے پرورش پاتا ہے۔

    یہ وائرس عموماً سوئمنگ پولز، تالاب سمیت ٹینکوں میں موجود ایسے پانی میں پیدا ہوتا ہے، جس میں کلورین کی مقدار کم ہوتی ہے، شدید گرمی بھی نگلیریا کی افزائش کا سبب بنتی ہے۔